کولہا پور(ویب ڈیسک)بھارت کی ریاست کولہا پور میں 20 سے زائد انتہاپسندہندوﺅں نے ایک گھر پر حملہ کرکے عبادت میں مصرف 12 مسیحی افراد کو زخمی کردیا۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’کوواڈ گاﺅں کے ایک گھر میں میسحی برداری خصوصی عبادت میں مصروف تھی کہ اسی دوران 20 سے زائد نقاب پوش انتہاپسندہندوﺅں نے تلواروں، لوہے کی سلاخوں اور کانچ کی بوتلوں سے حملہ کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق انتہاپسندہندوﺅں کے حملے میں 12 سے زائد مسیحی افراد زخمی ہوئے جس میں سے 4 کو نازک حالات کے باعث ہسپتال منتقل کرنا پڑا۔پریس ٹرسٹ انڈیا کے مطابق انتہاپسندہندوﺅں کے حملے کو ناکام بنانے کے لیے مسیحی خواتین نے مرچ پاﺅڈر کا استعمال کرکے اپنی جانیں بچائیں اور حملہ آوروں کو بھاگنے پر مجبور کردیا جس کے باعث کوئی بڑا جانی نقصان نہیں ہوا۔خیال رہے کہ کرسمس کے خصوصی عبادت سے محض دو زور پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کے بعد پورے بھارت میں مسیح برادری نفسیاتی دباﺅ کا شکار رہی۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’مسیحی برداری نے انتہاپسندوﺅں کے ممکنہ حملے سے بچنے کے لیے اپنی مدد آپ کے تحت محدود حفاظتی انتظامات کیے‘۔دوسری جانب پولیس نے بتایا کہ مسیحی برداری پر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا تاہم تحقیقات جاری ہیں۔بھارتی حکومت نے مذکورہ معاملے میں تاحال کوئی تبصرہ نہیں دیا۔واضح رہے کہ بھارت میں مارچ 2015 میں متعدد نقاب پوش انتہاپسندوﺅں نے چرچ پر بدترین پتھراﺅ کیا تھا جس کے بعد وزیراعلیٰ دیندرا فدنیوز نے حملہ آواروں کو 48 گھنٹے میں گرفتار کرنے کی ہدایت کی تھی۔
