لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وزیر خارجہ سرتاج عزیز نے چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ 7“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ قائداعظم طالب علموں سے بہت محبت کرتے تھے، مختلف کالجوں میں جاتے تو تجارت اور صنعت پر خاص طور پر بات کرتے کہ ان شعبوں میں مسلمان بہت پیچھے تھے۔ قائداعظم بہت قابل انسان اور ایمانداری تو ایسی تھی کہ مخالفین بھی سراہتے تھے۔ سیاست میں جمہوری اقدار کے قائل تھے۔ قائداعظم میں جو خصوصیات تھیں ہمارے سیاسی رہنما اگر ان کی تقلید کریں تو ملک کا نقشہ تبدیل ہوجائے۔ معروف قانون دان احمد رضا قصوری نے کہا کہ قائداعظم نے 11اگست 1947 کی تقریر میں مستقبل کے پاکستان کا واضح نقشہ پیش کردیا بدقسمتی ہے کہ جس طرح کا پاکستان وہ چاہتے تھے وہ نہ بن سکا۔ شریف اور بھٹو خاندان کی سیاست کا خاتمہ ہورہا ہے۔ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہم احتساب کے خلاف نہیں تاہم سلیکٹڈ احتساب کے خلاف ہیں۔ نیب قوانین میں ایسی ترامیم چاہتے ہیں جن سے بلاامتیاز احتساب یقینی ہو۔ نوازشریف سے 2008 میں کہا تھا کہ نیب قوانین میں سقم دور کئے جائیں۔ تاہم ن لیگ نے ساتھ نہ دیا نیب قوانین کو ہمیشہ وفاداریاں تبدیل کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا رہا اور آج بھی ایسا ہی ہورہا ہے وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کے گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔ دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ امریکہ طالبان مذاکرات سے افغانستان میں امن قائم ہونے کی امید بندھی ہے تاہم خطے کے دیگر اسلامی ممالک کو بھی اس معاملے پر آن بورڈ لانا ضروری ہے۔ وزیر خارجہ کا دورہ اسی حوالے سے بہت اہم ہے اگر خطے کے ممالک کی سپورٹ بھی حاصل ہوجاتی ہے تو افغانستان میں امن قائم ضرور ہوگا۔ پاکستان کے امریکہ کے ساتھ سٹریٹجک تعلقات کا دور ختم ہوچکا کیونکہ پاکستان کا اتحادی چین ہے جسے امریکہ پسند نہیں کرتا اور امریکہ کا پارٹنر بھارت بن چکا ہے جو ہمیں پسند نہیں پاکستان کو امریکہ سے تعلقات ضرور رکھنے چاہئیں اتحادی ہونا ضروری نہیں ہے۔ افغانستان میں امن ہمارے لئے زیادہ ضروری ہے اسی لئے امریکہ سے تعاون کررہے ہیں روس بھی افغانستان میں امن چاہتا ہے اس لئے اسے بھی اس معاملے پر آن بورڈ لینا چاہیے۔
