ٹیکسس (ویب ڈیسک ) دوسری جنگ عظیم کے تجربہ کار فوجی رچرڈ اوورٹن جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ امریکہ کے سب سے عمر رسیدہ شخص ہیں ٹیکسس میں 112 عمر کی برس میں انتقال کر گئے ہیں۔رچرڈ اوورٹن نے تین سال تک تمام سیاہ فوجی یونٹ میں اپنی خدمات سر انجام دیں۔ وہ فوجی آپریشنز میں ملوث ہونے کے علاوہ جنگ کے دوران بحرالکاہل میں ہونے والی بیچ لینڈنگز میں بھی ملوث رہے۔امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے انھیں سنہ 2013 میں ویٹرز ڈے کے موقع پر اعزاز سے بھی نوازا تھا۔رچرڈ اوورٹن نے اپنی طویل زندگی کا کریڈٹ خدا کو قرار دیا اگرچہ وہ یہ بھی کہتے تھے کہ وسکی اور سگارز کا بھی اس میں حصہ رہا ہے۔انھوں نے ایک مقامی ٹی وی کو بتایامیں 18 سال کی عمر سے سگار پی رہا ہوں، میں اب بھی سگریٹ نوشی کرتا ہوں اور دن میں 12 سگار پیتا ہوں۔ان کی عمر 30 اور 40 سال کے درمیان تھی جب وہ رضاکارانہ طور پر فوج میں بھرتی ہوئے، انھوں نے تمام سیاہ فوجی یونٹ میں اپنی خدمات سر انجام دیں اور وہ امریکی بحری اڈے پرل ہاربر پر بھی موجود تھے جس پر جاپان نے دوسری جنگ عظیم کے دوران حملہ کیا تھا۔امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے سنہ 2013 میں رچرڈ اوورٹن کے بارے میں کہا تھا کہ وہ اس وقت بھی پرل ہاربر پر موجود تھے جب جنگی جہاز سلگ رہے تھے۔باراک اوباما کے مطابق رچرڈ اوورٹن اوکیانا میں تھے، وہ آئیو جیما میں بھی تھے جہاں ان کا کہنا تھا کہ میں خدا کے فضل سے وہاں سے نکل گیا۔سنہ 1906 میں پیدا ہونے والے رچرڈ اوورٹن نے اپنی زندگی کا زیادہ تر حصہ آسٹن میں گزارا۔آسٹن کی سٹی کونسل نے گذشتہ سال ان کی 111 ویں سالگرہ کے موقع پر اس سٹرک کا نام تبدیل کر کے اسے رچرڈ اوورٹن اونیو کا نام دیا۔ رچرڈ اوورٹن 70 سال سے زیادہ عرصہ وہاں مقیم رہے۔امریکی ریاست ٹیکسس کے گورنر گریک ایبٹ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا رچرڈ اوورٹن نے اپنی حاضر جوابی اور رحمدلی کے باعث متعدد افراد کی زندگیوں کو چھو لیا اور مجھے یہ اعزاز حاصل ہے کہ میں انھیں جانتا ہوں۔گریک ایبٹ نے رچرڈ اوورٹن کو ’امریکی آئیون اور ٹیکسس کا لیجنڈقرار دیا۔