Yearly Archives: 2018
کیا کسی چور کو پارٹی سربراہ بنایا جا سکتا ہے ؟ شاہین خالد بٹ منی لانڈر،کشمیر کے نام پر پیسے کھا گیا حسین حقانی کے ساتھ کیا ہونے جا رہا ہے چینل ۵ کے پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“میں گفتگو

سوشل میڈیا پر پاکستان آرمی ،نیوی،ائیر فورس کے نام پر جعلی اکاﺅنٹس ،آئی ایس پی آر کا چونکا دینے والا اقدام
راولپنڈی (ویب ڈیسک)پاک فوج نے مسلح افواج کے نام پر چلنے والے 255 جعلی سوشل میڈیا اکاو¿نٹس کے خلاف کارروائی کے لیے فہرستیں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے حوالے کر دیں۔ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی جانب سے ایف آئی اے کو دی گئی فہرست میں 45 ٹوئٹر، 94 فیس بک، 101 یوٹیوب اور 15 انسٹاگرام کے جعلی اکاو¿نٹس کی تفصیلات شامل ہیں۔واضح رہے کہ جعلی اکاو¿نٹس براہ راست پاکستان آرمی، پاکستان نیوی اور پاکستان ایئرفورس کا نام استعمال کر رہے ہیں، جن کے ذریعے یہ تاثر دیا گیا کہ ان اکاو¿نٹس میں جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ سب فوج کا بیانیہ ہے۔سوشل میڈیا کے ان جعلی اکاو¿نٹس میں سے کئی ایسے بھی ہیں، جن پر پاک فوج کے حق میں باقاعدہ ٹوئیٹس کی جاتی تھیں، تاہم آئی ایس پی آر نے ان اکاو¿نٹس کے خلاف بھی کارروائی کرکے واضح پیغام دیا ہے کہ فوج ایک منظم ادارہ ہے جہاں قانون کا احترام فرض اول ہے۔ٹوئٹر اکاو¿نٹس میں سب سے زیادہ فالورز ‘پاکستان آرمی’ نامی اکاو¿نٹ کے ہیں، جن کے 1 لاکھ 21 ہزار فالورز ہیں۔’پاکستان ملٹری’ نامی اکاو¿نٹ کے 84 ہزار فالورز ہیں اور ان سے فوج سے متعلق خبریں ٹوئیٹ کی جاتی تھیں۔’آئی ایس آئی’ نامی اکاو¿نٹ کے 64 ہزار فالورز ہیں، دیگر اکاو¿نٹس ‘پراوڈ خاکی’، ‘گڈ سولجر’، ‘فوجی ٹوئیٹ’، ‘آئی ایس آئی آر ٹی’اور ‘پروٹیکٹرز’ کے نام سے سرگرم عمل تھے۔فیس بک پر پاکستان کی مسلح افواج کے ناموں سے چلنے والے اکاو¿نٹس کی تعداد 94 ہے۔ ‘پاک آرمی’ کے نام سے اکاو¿نٹ کو فالو کرنے والوں کی تعداد 9 لاکھ 62 ہزار سے زائد ہے۔اسی طرح پاکستان نیوی، ائیر فورس، آئی ایس آئی، آئی ایس پی آر، ڈی جی آئی ایس پی آر، آئی ایس پی آر آفیشل، پاک نیوی آفیشل، پاک ائیر فورس آفیشل، پی اے ایف گرلز اور ایس ایس جی جیسے ناموں کے ساتھ بنائے گئے اکاو¿نٹس کو فالو کرنے والوں کی تعداد بھی لاکھوں میں ہے جبکہ فیس بک پر 31 اکاو¿نٹس پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ٹائٹل کے ساتھ ہیں۔

”اللہ نہ کرے کوئی چور اُچکا پارٹی صدر بن جائے “
اسلام آباد(ویب ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ میں نہیں مان سکتا کوئی ڈکیت پارٹی صدر بن کر ملک پر حکومت کرے اور اللہ نہ کرے کوئی چور اچکا پارٹی صدر بن جائے جب کہ نااہل شخص اراکین پارلیمنٹ سے وہ سب کام کروائے گا جو وہ خود نہیں کرسکتا۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017 کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مشاہد حسین کے لیے پارٹی ٹکٹ پر نوازشریف نے دستخط کیے، فرحت اللہ بابر نے پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے پارٹی ٹکٹ پر عمران خان کے دستخط ہیں جس پر وکیل سلمان اکرم کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62 ،63 کا تعلق اہلیت اور نااہلیت سے ہے، آرٹیکل 63 اے پارٹی سربراہ اور اراکین سے متعلق ہے جب کہ الیکشن ایکٹ 2017 آئین سے متصادم نہیں ہے، پارلیمنٹ چاہے تو آرٹیکل 17میں ترمیم کرسکتی ہے، کسی پارٹی رکن کی غلطی کو معاف کرنا یا ریفرنس بھیجنا سربراہ کا اختیار ہے، دونوں صورتوں میں یہ سیاسی جماعت کااندرونی معاملہ ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارے وزیراعظم کہتے ہیں ان کے وزیراعظم وہی ہیں، ہم یہ دیکھ رہے ہیں پارٹی صدر کی حیثیت کیاہوتی ہے، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میرے خیال سے پوری پارلیمنٹ نوٹس لے رہی ہو گی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم بھی نوٹ کررہے ہیں، پارلیمنٹ کو قانون بنانے کااختیار ہے تاہم ایسے قانون بنانے کااختیار نہیں جو انویلڈ ہوں جب کہ میں نہیں مانتا کوئی ڈکیت پارٹی صدر بن کرملک پر حکومت کرے، وزیراعظم کہتے ہیں میں تو صرف نمائندہ ہوں۔سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ نیلسن منڈیلا بھی کئی سال جیل میں رہے، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نیلسن منڈیلا پرسیاسی کیس تھا فوجداری نہیں جب کہ کیا توہین عدالت کا مرتکب پارٹی صدر بن سکتاہے، توہین عدالت کامرتکب ریاست سے وفادار نہیں ہوتا جس پر سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آرٹیکل 63 ون کوآرٹیکل 17میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔جسٹس اعجازالاحسن نے استفسار کیا کہ آپ کہہ رہے ہیں نااہل شخص پارٹی صدر بن سکتاہے، جس پر وکیل سلمان اکرم کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 62ون ایف کی نااہلی پارلیمنٹ کے حوالے سے ہے لہذا آرٹیکل 63ون کو آرٹیکل 17 میں شامل نہیں کیا جاسکتا، سیاسی جماعت کے اراکین کی مرضی وہ جس کوسربراہ بنائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ نااہل شخص اراکین پارلیمنٹ سے وہ سب کروائے گا جو خود نہیں کرسکتا، سلمان اکرم نے دلائل میں کہا کہ کیا پارٹی صدارت کے لیے پابندی ہوگی اور کیا نااہل شخص سیاسی جماعت میں سیکرٹری جنرل سیکرٹری فنانس کاعہدہ نہیں رکھ سکتا، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ کیا قتل اور ڈکیتی میں سزا کاٹنے والا سیاسی جماعت بناسکتاہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اللہ نہ کرے کوئی چور اچکا پارٹی صدر بن جائے، کسی کی ذات سے کوئی غرض نہیں، پاکستان کے سارے سیاسی رہنما اچھے ہیں تاہم عدالت نے فیصلے میں مستقبل کو بھی مد نظر رکھنا ہے۔

سوئس اکاﺅنٹس سے پیسہ واپس لانے کیلئے چونکا دینے والا اقدام ،بڑا حکمنامہ جاری
اسلام آباد(ویب ڈیسک) چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاو?نٹس سے پیسہ واپس لانے کیلئے کمیٹی بنادی۔سپریم کورٹ میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاونٹس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سیکرٹری فنانس اور گورنر اسٹیٹ بینک عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ بڑی تعداد میں پاکستانیوں نے بیرون ملک اکاو?نٹس اور املاک بنا رکھی ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک بتائیں کہ سوئٹزرلینڈ میں موجود اکاو?نٹس سے پیسہ کیسے واپس پاکستان آسکتا ہے؟چیف جسٹس نے کہا کہ اتنا سارا پیسہ بیرون ملک چلا گیا، ممکن نہیں کہ ساری رقم کالے دھن کی ہو، کچھ ایسے بھی ہوں گے جو قانونی طریقے سے رقم لے گئے ہوں، تاہم اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو غیر قانونی طریقے سے رقم لے کر گئے ہیں، کہاجاتا ہے یہ پیسہ واپس آجائے تو ہمارے سارے قرضے اتر جائیں۔گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ نے بتایا کہ بیرون ملک اکاو?نٹس کے حوالے سے معاہدے ہو رہے ہیں اور سوئٹزرلینڈ سے بھی دو طرفہ معاہدہ ہو گیا ہے، پیسہ واپس لانے کے لیے ہم اپنی بھرپور کوشش کریں گے۔یہ بھی پڑھیں: بیرون ملک پاکستانیوں کی املاک اور بینک اکاو?نٹس کا ریکارڈ طلب جسٹس اعجازالاحسن نے حکم دیا کہ جرمنی و سوئٹرز لینڈ سے ہزاروں لوگوں کے اکاو¿نٹس کے بارے میں معلومات لیں، بھارت نے بھی سوئٹرز لینڈ سے سینکڑوں لوگوں کی معلومات لی ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ملائیشیا میں بھی لوگ سرمایہ کاری کررہے ہیں، کیا متحدہ عرب امارات میں بھی پاکستانی اپنی جائیداد خرید سکتے ہیں؟۔چیف جسٹس نے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کی سربراہی میں چیئرمین ایف بی آر اور سیکرٹری خزانہ پر مشتمل تین رکنی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے حکم دیا کہ مل جل کر طریقہ کار بنائیں، کمیٹی ایک ہفتے میں گائیڈ لائن دے کہ بیرون ملک سے رقم کیسے واپس لانی ہے، کمیٹی حکومت کے کسی بھی ادارے سے معلومات لینے کی مجاز ہوگی، مقصد یہ ہے کہ غیرقانونی طریقے سے بھیجی رقم واپس لائی جائے، پیسہ واپس لانے والوں کو رعایت دینے کے معاملے پر غور کریں گے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس کارروائی سے کوئی افراتفری نہیں مچنی چاہیے، جو بھی کام کرنا ہے قانون کے مطابق کریں، اگر قوانین میں سقم ہے تو ہمی نشاندہی کروائیں، یہ بھی بتائیں کونسی رقوم غیر قانونی طریقے سے منتقل ہوئی، پہلا کام ان لوگوں کا پتا چلانا ہے جو ٹیکس دیے بغیر پیسا باہر لے گئے، یہ بھی دیکھیں جو پیسا باہر سے پاکستان لائیں ان کو کیا مراعات ملیں گی، یہ ٹیکس کی ادائیگی اور عوامی مفاد عامہ کا مسئلہ ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر قوانین میں سقم ہوئے تو ہم ممکن ہے ریاست کو قانون سازی کا کہیں۔چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ سوئٹزرلینڈ سے معلومات لینے کے تمام اقدامات مکمل ہیں جبکہ دوبئی کو بھی 55 افراد کی فہرست دے دی ہے، بس پارلیمنٹ نے معاہدے کی توثیق کرنی ہے، معاہدے کی توثیق ہونے پر سوئٹزر لینڈ سے معلومات لے سکتے ہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے کہا کہ پاناما لیکس میں 444 لوگوں کے نام آئے، 2 لوگوں سے 6.62 ارب روپے ریکور بھی کیے جاچکے ہیں، 363 لوگوں کو ایف بی آر نے نوٹسز جاری کیے تاہم 78 لوگوں کے پتے نہیں مل سکے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 78 افراد سے متعلق کوئی اشتہار دیا گیا، نوٹسز 2016 میں جاری ہوئے اب تک کیا ہوا، کیا آفشور کمپنی والوں سے وضاحت مانگی ہے؟۔ ممبر ایف بی آر نے کہا کہ نادرا کو فہرست دی تھی، نادرا 185 لوگوں کی معلومات نہ دے سکا۔ممبر ایف بی آر نے بتایا کہ 72 لوگوں نے آف شور کمپنیوں سے اپنا تعلق تسلیم کیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ان 72لوگوں سے پوچھیں آف شور کمپنی کس طرح بنائی ، دیکھ لیتے ہیں کن لوگوں نے بیرون ملک کروڑوں ڈالرز کی جائیدادیں خرید رکھیں ہیں، قرعہ اندازی کے ذریعے 10 لوگوں کے نام نکال کر ہمیں دے دیں، کسی کو ٹارگٹ نا کیا جائے۔

انڈین سورماﺅ ں نے بچوں سے بھری سکول وین کو بھی نہ بخشا ،فائرنگ سے ڈرائیور شہید،ایل او سی پر شرمناک واقع
(ویب ڈیسک)بھارتی فوج نے ایک بار پھر لائن آف کنٹرول پر سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسکول وین کو نشانہ بنایا جس میں وین کا ڈرائیور شہید ہو گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج کی جانب سے شہریوں کو نشانہ بنانے کا غیراخلاقی وغیرپشیہ ورانہ سلسلہ جاری ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج نے ایل او سی پر بٹل سیکٹر میں بچوں کو لے جانے والی اسکول وین کو نشانہ بنایا، بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ سے اسکول وین کا ڈرائیور شہید ہوا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بھارتی فورسز کی جانب سے اسکول وین کو نشانہ بنایا جانا جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے سوشل میڈیا پر وین میں بیٹھی ہوئی ایک طالبہ کی ویڈیو بھی شیئر کی گئی جس میں وہ بھارتی اشتعال انگیزی کے بارے میں بتا رہی ہے۔ وزیراعظم کی مذمت دوسری جانب وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ایل او سی پر اسکول وین پر بھارتی فائرنگ کی سخت مذمت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بلااشتعال اور غیراخلاقی اقدامات سے بھارت کا اصل چہرہ بےنقاب ہوگیا ہے، بھارت معصوم شہریوں کو نشانہ بنا کرجنیوا کنونشن کی مسلسل خلاف ورزی کررہا ہے۔شاہد خاقان عباسی نے شہید ڈرائیور کے بلند درجات اور لواحقین کے لئے صبرجمیل کی دعا کی۔

ریڑھ کی ہڈی میں پانی کیسے بنتا ہے ،دوسرے فرد میں منتقلی ممکن ؟رنگ خون جیسا خصوصیات الگ کیوں ؟حافظ آباد میں لڑکیوں کے جسم سے نکالنے کا کیا مقصد تھا ؟سنسنی خیز انکشافات
حافظ آباد(ویب ڈیسک)برطانوی میڈیا کے مطابق حافظ آباد میں چند خواتین کو انہیں آگاہ کیے بغیر ان کا اسپائنل فلوئڈ(سی ایس ایف) یعنی ریڑھ کی ہڈی کاپانی نکالنے کے متعدد واقعات پیش آئے، تاہم میڈیا کےکچھ حصوں میں اسے ہڈیوں کا گودا کہا جارہا ہے لیکن لڑکیوں کے جسم سے نکالے جانے والا دراصل ہڈیوں کا گودا نہیں ہے بلکہ سیر پبرو سپائنل فلوئڈ،ریڑھ کی ہڈی کاپانی یا سیال مادہ ہے جسے سی ایس ایف بھی کہاجاتا ہے۔ یہ شفاف سیال دماغ اور حرام مغز کے اندر پایا جاتا ہے۔ عام طور پر دماغ اس مائع کے اندر تیرتارہتا ہےاور اگر یہ نہ ہوتو ہلنے جلنے کی صورت میں دماغ اورحرام مغز ہڈی سے ٹکرا کر زخمی ہوسکتے ہیں۔اس خبرکوبھی پڑھیں: پنجاب میں لڑکیوں کی ریڑھ کی ہڈی سے گودا نکالنے والا گروہ گرفتار دماغ کے اندر چند مخصوص حصے سی ایس ایف بناتے ہیں، ایک عام انسان کے جسم میں تقریباً ڈیڑھ سو ملی لیٹر یعنی چائے کی ایک چھوٹی پیالی جتنا سی ایس ایف ہوتا ہےاور روزانہ بار بار بنتا اور پھر خون کے ذریعے خارج ہوتا رہتا ہے۔ یہ خون سے ملتا جلتا ہے فرق صرف اتنا ہوتا ہے کہ اس کے اندر خون میں پائے جانے والے خلیے اور پروٹینز نہیں ہوتے۔سی ایس ایف کسی بھی قسم کے جراثیم سے پاک ہوتا ہے لیکن اگر اس کے اندر جراثیم داخل ہوجائیں تو مریض سخت بیمار ہوجاتا ہےاور اگر کسی حادثے کی صورت میں سی ایس ایف خارج ہوجائے تو دماغ پچک جاتا ہے اور مریض کے سر میں سخت درد شروع ہوجاتاہے جو کھڑے ہونے کی صورت میں زیادہ شدید ہوتا ہے۔سی ایس ایف کے ذریعےکئی دماغی بیماریوں کی تشخیص ہوسکتی ہے اس لیے ڈاکٹر حرام مغز میں انجیکشن داخل کرکے اس کا نمونہ حاصل کرتے ہیں اس عمل کو ”لمبر پنکچر“کہاجاتا ہے۔اس طرح سیال کا تجزیہ کرنے سے معلوم ہوجاتا ہے کہ دماغ یا حرام مغز کسی قسم کے مرض میں تو مبتلا نہیں ہیں۔طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ سی ایس ایف کو نہ تو علاج میں استعمال کیاجاسکتا ہے اورنہ ہی ایک فرد سے نکالاگیا مادہ کسی دوسرے فرد کو منتقل کیاجاسکتا ہے۔ اس کا استعمال صرف یہی ہے کہ اس سے مریض کے اندر پائے جانے والے کسی مرض کی تشخیص کی جائے۔دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ فی الحال یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ حافظ ا?باد میں لڑکیوں کے جسم سے نکالے جانے والا سی ایس ایف کسی مقصد کے لیے استعمال ہورہا ہے۔

دیہی علاقوں میں رہنے والوں کیلئے خوشخبری ،اب شناختی کارڈ بنانا آسان ہوگیا کہ آپ بھی کہہ اُٹھیں گے واہ بھئی واہ
اسلام آباد(ویب ڈیسک)دیہی اور پسماندہ علاقوں کی عوام کے لیے خوشخبری ہے کہ اب ملک کے دور دراز علاقوں میں قائم ڈاکخانوں ں بھی شناختی کارڈ بنائے جائیں گے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق اس ضمن میں پاکستان پوسٹ آفس اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے درمیان معاہدہ ے پاگیا ہے جس کے تحت دیہی اور پسماندہ علاقوں میں 200 ڈاک خانوں میں شناختی کارڈ کی سہولت فراہم کردی گئی ہے۔یہ خبر بھی پڑھیں: پاکستان پوسٹ اور نادرا نے جوائنٹ وینچر کا فیصلہ کر لیا ترجمان نادرا کا کہنا ہے کہ شناختی کارڈ بنانے کے لیے ملک بھر سے مختلف 200 ڈاک خانوں کا انتخاب کیا گیا ہےاوراس سہولت کو بتدریج تمام ڈاک خانوں تک بڑھایا جائے گا۔ اس معاہدے کی کامیابیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کو توسیع اور وسیع کیا جائے گا اور عوام کی سہولت کو مد نظر رکھتے ہوئے اب مزید 200 کاونٹرز کو پوسٹ آفس میں قائم کیا جائے گا۔ترجمان نے کہا کہ نادرا اور پاکستان پوسٹ کا ان سینٹرز کو دہی اور پسماندہ علاقوں میں کھولنے کا اقدام کا بنیادی مقصد تمام لوگوں کے رجسٹریشن کو سہل بنانا ہے، یہ ایک انقلابی قدم ہے جو لوگوں کی سہولت اور آسان رسائی کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے جب کہ ایسے تمام کاونٹرز پہلی مرتبہ کارڈ بنانے کے علاوہ ہر قسم کی پراسسنگ کریں گے۔

لوڈ شیڈنگ ختم ،پشاور کی میٹرو ہم بنائیں گے،شہباز شریف کا اگلے الیکشن میں مداریوں زرداریوں کو ہرانے کا عزم ،بوریوالہ میں دبنگ خطاب
وہاڑی (ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے عمران خان کو جھوٹوں کا آئی جی قراردیتے ہوئے کہاکہ ان سے پشاور میں میٹروبس نہیں بنتی، پشاور کے لوگوں نے ن لیگ کو ووٹ دیا تو ہم میٹروبس بنائیں گے ، اگلے الیکشن میں مداریوں اور زرداریوں کو شکست ہوگی، ان کے صوبے میں ڈینگی آیاتو پہاڑوں پر چڑھ گئے ۔جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے شہبازشریف کاکہناتھاکہ ن لیگ کی حکومت نے ملک سےلوڈشیڈنگ کاخاتمہ کردیا، لوڈشیڈنگ ختم کرنےکاوعدہ ساڑھے4سال میں پوراکردیا، عمران خان کہتے ہیں خیبرپختونخوا میں 74میگاواٹ بجلی پیداکی،عمران خان بتائیں کہ 74میگاواٹ بجلی کہاں ہے؟عمران خان نے بہت جھوٹ بول لیااب گھرچلے جائیں۔شہبازشریف نے کہاکہ نوازشریف کی لیڈرشپ میں سی پیک کے منصوبے لگے، 70سال میں کسی نے بجلی کے اتنے منصوبے نہیں لگائے۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہاکہ ہم کراچی،پشاوراورکوئٹہ کولاہوربنائیں گے ، کراچی میں ہرطرف کوڑا نظرآتا ہے،
آصف زرداری کہتے ہیں کہ وہ ملک کی لوٹی دولت واپس لائیں گے ، آصف زرداری غریبوں کی لوٹی دولت واپس لے آئیں۔تفصیلی خطاب کی ویڈیو دیکھئے

آﺅٹ آف ٹرن ترقیاں لینے والوں کیلئے بری خبر ،چیف جسٹس نے اہم اعلان کر دیا
اسلام آباد(ویب ڈیسک)آوٹ آف ٹرن پروموشن کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب میں ایسے لوگوں نے بھی ترقیاں کیں جنھوں نے ماورائے عدالت قتل کیے تاہم ہم نے انصاف کرناہے۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ نے آوٹ آف ٹرن پروموشن کیس کی سماعت کی، اس موقع پر چیف جسٹس نے کیس کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ حارث صاحب آپ کو ٹرائل پر توجہ دینی چاہیے جس پر خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ ہم نے کبھی ٹرائل کورٹ سے التوانہیں لیا۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا کہ سندھ میں ہم نے آو¿ٹ آف ٹرن پروموشنز پر پابندی لگائی پنجاب میں کیسے اجازت دے دیں جب کہ پنجاب میں ایسے لوگوں نے بھی ترقیاں کیں جنھوں نے ماورائے عدالت قتل کیے، عدالتوں کے ذریعے آو¿ٹ آف ٹرن پروموشنز کو ہی واپس لے لیں گے، کام کرنے والوں کوتمغے اور پیسے دلوادیں گے۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ بتائیں آو¿ٹ آف ٹرن پروموشن لینے والوں کوکیسے چھوڑیں، ہم نے انصاف کرناہے، بندہ ماردو اور آو¿ٹ آف ٹرن پروموشن لے لو، بندے مارنے والوں کو پنجاب نے ترقیاں دیں، چاہے کتنے بھی متاثرہوں اصول طے کرنے ہیں۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت پیر تک ملتوی کردی۔