وزیراعلیٰ بلوچستان ثنااللہ زہری نے استعفی دے دیا، سرفراز بگٹی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعلیٰ بلوچستان نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا۔ ذرائع کے مطابق، ثناءاللہ زہری کچھ دیر بعد پریس کانفرنس کر کے اعلان کریں گے۔ سپیکر نے ایڈووکیٹ جنرل کو مشورے کے لئے بلا لیا۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بھی ملتوی ہونے کا امکان ہے۔قبل ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ثناءاللہ زہری کو وزارت اعلیٰ چھوڑنے کا مشورہ دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق، وزیراعظم نے بلوچستان کی صورتحال کا جائزہ لینے اور ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کیلئے وزیراعلیٰ کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا۔ شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف سے مشاورت کے بعد تجویز دی۔ وزیراعظم کا کہنا تھا سیاسی صورتحال کو اس حد تک کیوں پہنچنے دیا گیا؟۔خیال رہے بلوچستان کے 65 رکنی ایوان میں مسلم لیگ ق کی 5، پشتونخواءمیپ کی 14، نیشنل پارٹی کی 10 اور مسلم لیگ نون کی 23 نشستیں ہیں۔ مسلم لیگ نون، پشتونخواء، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق اتحادی ہیں۔ ایوان میں مجلس وحدت المسلمین کی ایک نشست ہے۔ جمعیت 8 نشستوں کے ساتھ اپوزیشن کی بڑی جماعت ہے، اپوزیشن میں بلوچستان نیشنل پارٹی کی 2، نیشنل پارٹی عوامی کی 1 اور اے این پی کی ایک نشست ہے۔

 

نئے نام اور نئی تاریخ کے باوجود ’پدماوتی‘ مشکلات سے دوچار

ممبئی(ویب ڈیسک )نئے نام اور ریلیز کی نئی تاریخ کے اعلان کے باوجود فلم ’پدماوتی‘ پر ایک پھر سیاہ بادل منڈلانے لگے۔ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’پدماوتی‘ ابتدا ہی سے مختلف تنازعات کا شکار رہی ہے، ہندو انتہا پسندوں نے ابتدا میں فلم کو روکنے کے لیے سنجے لیلا بھنسالی پر تشدد کرنے کے علاوہ سیٹ اور اداکاروں کے کاسٹیوم تک جلادئیے تھے تاہم سنجے لیلا بھنسالی ٹس سے مس نہ ہوئے اور فلم کو مکمل کرنے کے اپنے ارادے پر قائم رہے۔بعد ازاں فلم مکمل ہونے کے بعد ہندو انتہا پسندوں نے اس کی بھارت سمیت پوری دنیا میں نمائش پر پابندی کا اعلان کردیا یہاں تک کہا گیا کہ اگر فلم ریلیز ہوئی تو سنجے لیلا بھنسالی کا سر اور دپیکا پڈوکون کی ناک کاٹ دی جائے گی۔اپنی فلم کے لیے لڑ رہے سنجے لیلا بھنسالی کو راحت اس وقت ملی جب بھارتی سنسر بورڈ نے نام تبدیل کرنے کی شرط پرفلم کو ریلیز کی اجازت دے دی۔ فلم کا نام ’پدماوتی‘سے تبدیل کرکے ’پدماوت‘ کردیا گیا اور اسے 25 جنوری کو ریلیز کرنے کا اعلان کیا گیا تاہم نئے نام اور نئی تاریخ کے باوجود ’پدماوتی‘ایک بار پھر مشکلات سے دوچار ہوگئی۔بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی ریاست راجستھان کی حکومت نے فلم پر ایک بار پھر اعتراض کرتے ہوئے فلم کی نمائش روک دی ہے۔ راجستھانی حکام کا کہنا ہے کہ فلم مختلف قانونی تنازعات کا شکار ہے اور وہ لوگ فلم کو ریلیز کیے جانے پر مکمل سیکیورٹی نہیں دے سکتے یہی وجہ ہے کہ فلم کو راجستھان کے کسی بھی سینما ہال میں ریلیز کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ریاستی وزیرداخلہ کا یہ بیان فلم کی بھارت میں ریلیز کی تاریخ کے اعلان کے چند گھنٹوں بعد سامنے ا?یا ہے۔ دوسری جانب راجستھان کی وزیراعلیٰ وسوندرا راجے نے کہا کہ رانی پدمنی کی قربانیاں ہماری ریاست کے لیے باعث فخر ہیں اسی لیے رانی پدمنی ہمارے لیے تاریخ کا صرف ایک باب نہیں بلکہ ہمارا وقار ہیں، ہم اس بات کی بالکل اجازت نہیں دیں گے کہ ہماری رانی کی عزت پر کوئی بھی حرف آئے۔
واضح رہے کہ ہندو انتہا پسندجماعتوں نے فلم کی ریلیز کو کسی بھی قیمت پر روکنے کا عندیہ دیا تھا جب کہ شری راشٹریا راجپوت کرنی سینا کے صدر سکھ دیو سنگھ گوگامیدی کا کہنا تھا کہ میں سنٹرل بورڈ ا?ف سرٹیفیکیشن(سی بی ایف سی)، پروڈیوسرز اور سنیما ہال کے مالکان سمیت تمام لوگوں کو ایک بات صاف صاف بتانا چاہتاہوں کہ اگر فلم 25 جنوری کو ریلیز کی گئی تو پورا بھارت جلے گا۔ ہم اپنی ماں رانی پدماوتی کی بے عزتی کسی قیمت پر برداشت نہیں کریں گے۔

 

بشریٰ بی بی سے تیسری شادی، عمران خان نے خاموشی توڑ دی

اسلام آباد(ویب ڈیسک) چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے تیسری شادی کی خبروں پر پہلے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا ہے کہ میں نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا اگر کیا ہے تو شادی کی خواہش ہی میرا سب سے بڑا جرم ہے۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے تنقید کیے جانے پر عمران خان نے سماجی رابطہ سائٹ ٹوئٹر پر اپنی مختلف ٹوئٹس کے ذریعے جواب دیا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ گزشتہ تین روز سے پریشان ہوں کہ کیا میں نے بینک ڈکیتی کی، قوم کے اربوں روپے بیرون ملک منتقل کیے، کیا سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کا حکم دیا یا ملک کے خفیہ راز بھارت کو دیے، میں نے ان جرائم میں سے کوئی جرم نہیں کیا اور اگر کچھ کیا تو شادی کی خواہش رکھنا ہی میرا سب سے بڑا جرم ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ میں شریف برادران کو گزشتہ 40 سالوں سے جانتا ہوں اور میں ان کی گھناو¿نی زندگی کے بارے میں بھی جانتا ہوں لیکن میں ان کی گھناو¿نی تفصیلات کا پردہ فاش نہیں کروں گا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میرے خلاف نواز شریف کی گھٹیا میڈیا مہم سے فرق نہیں پڑتا، عزت اور ذلت اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔

طاہرالقادری کا احتجاج پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ

لاہور(ویب ڈیسک )پنجاب حکومت نے عوامی تحریک کے احتجاج کے اعلان پر کسی دباو¿ میں نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق اہم اجلاس ہوا جس میں پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے احتجاج کے اعلان پر حکمت عملی بنائی گئی۔ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے کسی بھی دباو¿ میں نہ آنے کا فیصلہ کیا ہے جب کہ پر± امن احتجاج کو نہ روکنے اور احتجاج کرنے والوں کو سیکیورٹی بھی فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ احتجاج جمہوری حق ہے،کوئی احتجاج کرنا چاہتا ہےتو شوق سے کرے، پر امن احتجاج کو نہیں روکا جائے گا۔واضح رہے کہ پاکستان عوامی تحریک نے گزشتہ دنوں آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا تھا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور وزیر قانون رانا ثنااللہ سے 7 جنوری تک مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

 

وزیر اعظم کا وزیراعلیٰ بلوچستان کو حیران کن مشورہ

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ کے خلاف اسمبلی میں آج تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی اور اب ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے سیاسی صورتحال پر قابو نہ پانے پر نواب ثناء اللہ زہری کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا۔وزیراعظم نے صوبائی قیادت سے استفسار کیا کہ سیاسی صورتحال کو اس نہج پر کیوں پہنچنے دیا گیا۔خیال رہے کہ بلوچستان میں سیاسی بحران کے حل کے لئے وزیراعظم کل کوئٹہ پہنچے تھے جہاں ان کے طلب کیے جانے پر مسلم لیگ (ن) کے اراکین ملاقات کے لئے نئے آئے۔

 

شاداب خان بیٹنگ پرفارمنس پر خوش، ٹیم کی شکست پر مایوس

نیلسن(ویب ڈیسک )قومی آل رآنڈر شاداب خان نیوزی لینڈ کے خلاف بیٹنگ پرفارمنس پر خوش لیکن ٹیم کی شکست پر مایوس ہیں۔نیلسن میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابتدائی وکٹیں جلد گرنے کے بعد ٹیم کو رنز کی ضرورت تھی خوشی کی بات ہے کہ میں نے ففٹی بنائی، حسن علی نے بھی ٹوٹل بہتر بنانے میں اہم کردار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیٹ میں پریکٹس سیشنز کا فائدہ اٹھاتے ہیں، اس لئے میچ میں اچھے اسٹروکس کھیلنے میں کامیاب ہوتے ہیں، کنڈیشنز مشکل ہونے کی وجہ سے بولنگ میں کارکردگی توقعات کے مطابق نہیں رہی، امید ہے اگلے میچز میں بہتر پرفارم کریں گے۔

 

ٹرمپ کا نیا منصو بہ

نیو یارک (خصوصی رپورٹ) امریکی صحافی مائیکل وولف نے اپنی کتاب ”فائراینڈ فیوری“ میں انکشاف کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ فلسطین کے ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں۔ ٹرمپ کی پلاننگ ہے کہ غزہ شہر جس پر حماس ایک دہائی سے حکمرانی کر رہی ہے، مصر کی عمل داری میں دے دیا جائے۔ جبکہ مغربی کنارے کا پورا علاقہ جو اس وقت فلسطینی اتھارٹی کے پاس ہے، وہاں سے فلسطینی صدر محمود عباس کا کنٹرول ختم کر کے اسے اددن کے حوالے کر دیا جائے۔ باقی ماندہ فلسطین کو محدود خود مختاری دے کر اس کا دارالحکومت یروشلم سے کچھ فاصلے پر موجود ایک گاﺅں میں بنانے کی منصوبہ بندی بھی ہے۔ امریکی مصنف کے مطابق اس پلان پر عمل درآمد کیلئے ٹرمپ نے سعودی عرب، مصر اور اردن کی مدد حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ کتاب لکھا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کو یقین ہے کہ سابق تین امریکی صدر کی مشرق وسطیٰ کی پالیسیاں بے کار تھیں۔”فائر اینڈ فیوری“ میں ٹرمپ کے داماد جیراڈ کو شز کے ایک قریبی دوست کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ جیرارڈ کو سعودی شہزادے محمد بن سلمان نے اپنی حمایت کی پیشکش کی اور اپنی جانب سے امریکہ کو تمام تر تعاون کا یقین دلایا ہے۔ مائیکل وولف کے مطابق ٹرمپ کئی مواقع پر یہ بات کہتے ہوئے پاءگئے ہیں کہ سعودی عرب کا نیاولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ان کا آدمی ہے۔ ٹرمپ کا ایک موقع پر یہ بھی کہنا تھا کہ عرب اسپرنگ کے بعد سے مصر اور سعودی عرب پریشان ہیں، کیونکہ وہ لیبیا، شام اور یمن کا حشر دیکھ چکے ہیں۔ اسی لئے وہ چاہتے ہیں کہ مصر کو غزہ کا شہر حوالے کر دیا جائے اور مغربی کنارے کو اردن کو دے کر مسئلہ حل کیا جائے۔ اس کے بعد مصر اور اردن ہی فلسطینی معاملات کو دیکھیں گے۔ ٹرمپ کا خیال ہے کہ کوئی ملک بھی حقیقی معنوں میں امریکہ کا دوست نہیں ہے۔ اگر چہ روس پر کچھ اعتبار کیا جا سکتا ہے لیکن بالآخر روس بھی برا ملک ہے۔ واضح رہے کہ اس کتاب کے حوالے سے جو اقتباسات اب تک دنیا بھر کے میڈیا میں شائع ہوئے ہیں، ان سے متعلق مصری سعودی حکومت کے کسی اعلیٰ عہدیدار نے کوئی موقف یا وضاحت نہیں دی ہے۔ ”فائر اینڈ فیوری“ میں ترکی کے حوالے سے مائیکل وولف کا کہنا ہے کہ ٹرمپ، امریکہ میں مقیم ترک باغی رہنما فتح اﷲ گولن کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ وہ ترکی کا یہ مطالبہ ہر گز نہیں مان سکتے کہ فتح اﷲ گولن کو ترک حکومت کے حوالے کیا جائے۔ امریکہ میں خود ساختہ جلاوطنی کاٹنے والے فتح اﷲ گولن، رجب طیب اردگان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی سازش کے مرکزی کردار ہیں ۔ انہوں نے 2016ءمیں ترک حکومت کا تختہ الٹنے کا ماسٹر پلان بنایا تھا۔ اس سلسلے میں امریکی حکومت اور ترکی میں موجود فتح اﷲ گولن کے حامیوں میں مضبوط رابطہ تھا۔ کتاب سابق امریکی جنرل مائیکل فلائن کے حوالے سے لکھا ہے کہ ٹرمپ اول روز سے ایران کو ”برا ملک“ قرار دیتے ہیں اور ہر قیمت پر ایران کا ناطقہ بند کرنا چاہتے ہیں۔ اسی باب میں ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے مزید بتایا گیا ہے کہ انہوں نے مشرق وسطیٰ میں چار کھلاڑیوں کا ذکر کیا ہے جس میں اسرائیل، مصر، سعودی عرب اور ایران کا نام لیا گیا ہے اور ایران کے سواتینوں ممالک کو امریکی پالیسی کا حمایتی قرار دیا ہے۔ ٹرمپ کے خیال میں اگر مشرق وسطیٰ میں امریکہ کی پالیسی کو کوئی ملک چیلنج کر سکتا ہے تو وہ ایران ہے۔ کتاب کے مطابق صدر ٹرمپ اقوام متحدہ میں تعینات کی جانے والی امریکی سفیر کی ہیلی کو امریکہ کا سکریٹری خارجہ بنانا چاہتے ہیں۔ کیونکہ وہ ان کی پالیسی سے مکمل اتفاق رکھتی ہیں اور ان کے ایجنڈے کو آگے بڑھانا بھی چاہتی ہیں۔ صدر ٹرمپ کی صاجزادی ایوان کا، جو ان کی پالیسیوں کو مشرق وسطیٰ میں بالخصوص کامیاب دیکھنا چاہتی ہیں، بھی سعودی عرب سے متاثر ہوئی ہیں۔ دورہ سعودی عرب کے دوران ایوان کا اور ان کے شوہر جیرارڈ سمیت پورا امریکی وفد اس وقت بہت متاثر ہوا، جب سعودی شاہی خاندان نے ایک شاندار پارٹی میں ٹرمپ کا فقید المثال استقبال کیا۔ ٹامپ کو سعودی حکومت نے جس کرسی پر بٹھایا وہ ایک شاہی تخت نما تھی۔

بلوچستان اسمبلی تحریک عدم اعتماد۔۔۔ ایم پی اے کا ریٹ سامنے آگیا

اسلام آباد،کوئٹہ، کراچی(نیا اخبار رپورٹ) سابق وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوگی اور یہ بات وزیر اعلیٰ خوب جانتے ہیں، ثناءاللہ زہری نے ہمارے ارکان کو خریدنے کیلئے10 سے20 کروڑ تک کی آفر کی ہے، نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے وزیر اعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتماد، قانون اور آئین کے مطابق لارہے ہیں، حکومت بھی قانون اور آئین کے مطابق چلے تو بہتر ہوگا، سی پیک کیخلاف سازش ہم نہیں بلکہ خود ثناءاللہ زہری کررہے ہیں، میں کبھی وزیر اعلیٰ کا امیدوار نہیں رہا، اب بھی نہیں ہوں، ہماری حکومت بنی تو وزارت بھی نہیں لونگا، یہ بات حقیقت پر مبنی ہے کہ ثناءاللہ زہری کے بھائی بہت سے معاملات میں ملوث رہے ہیں، حالات اچانک اس نہج پر نہیں آئے بلکہ بڑی دیر سے چل رہے تھے لیکن کوئی سن نہیں رہا تھا، سرفراز بگٹی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمنٰ سے فون پر بات ہوئی ہے، مولانا واسع سے بھی ملاقات ہوئی ہے، جے یو آئی ف نے واضح کیا ہے کہ وزارتیں دینے کی آفر ہمیں مو¿قف سے پیچھے نہیں ہٹاسکتی، بلوچستان میں اعلیٰ افسران کو تبدیل کیا جارہا ہے، ہمارے شعبہ اراکین کی سکیورٹی واپس لے لی گئی ہیں، ان کی جانوں کو شدید خطرہ رہے گا، اگر کوئی واقعہ ہوگیا تو کون ذمہ دار ہوگا، میری سکیورٹی بھی واپس لے لی گئی ہے، میں ن لیگ کا حصہ ہوں لیکن کسی کا غلام ہوں نہ ہی لیڈر ہمارے آقا ہیں، ن کا نظریہ اچکزئی پارٹی سے بہت مختلف ہے، تحریک عدم اتحاد کیلئے ہمارے پاس40 سے زائد ارکان ہیں، اس کے علاوہ بھی بہت سے رابطہ میں ہیں، سامنے نہیں آنا چاہتے، تاہم ہمارا ساتھ دینگے، ابھی نئے وزیر اعلٰی کا نام طے نہیں کیا، ہمارے ایک ممبر میر اظہار کھوسہ جو وزیر خوراک ہیں، پرسوں سے لاپتہ ہیں، ان کا اچانک غائب ہوجانا بتاتا ہے کہ انہیں کس جگہ زبردستی رکھا گیا ہے، ان کے گھر پر تالے لگے ہیں۔وزیراعلی بلوچستان ثنا اللہ زہری کے سیکرٹری ایوب قریشی کو حراست میں لے لیا گیا، ایوب قریشی کو تحقیقاتی اداروں نے حراست میں لیا ہے، ان پرکروڑوں روپے رشوت لینے کاالزام ہے، رشوت کی رقم مبینہ طورپروزیراعلی بلوچستان کودی جاتی تھی۔نجی ٹی وی کے مطابق تحقیقاتی اداروں نے ان کے گھر سے دوران تلاشی کروڑوں روپے برآمد کئے ہیں، ایوب قریشی نے دبئی اور دیگر ممالک میں اثاثے بنائے ، تحقیقاتی اداروں نے ان غیر قانونی سرگرمیوں اور اثاثوں سے متعلق تفتیش شروع کر دی ، اس کے علاوہ ثنااللہ زہری کوماہانہ 68 کروڑروپے رقم دینے کے حوالے سے بھی تفتیش جاری ہے۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ ایوب قریشی 4 وزارتوں سے ماہانہ کروڑوں روپے وصول کرتاتھا،سیکرٹری ثنااللہ زہری نے ایس ایس پی لسبیلہ سے 2 کروڑروپے وصول کئے ۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ایک روزہ دورے پر کوئٹہ پہنچ گئے، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری اور صوبائی وزراءنے کوئٹہ ایئرپورٹ پر استقبال کیا ، وزیراعظم کی دورہ کوئٹہ کے موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے تھے ، ایئرپورٹ روڈ سمیت تمام شاہراہیں بند ہونے سے کوئٹہ شہر میں ٹریفک جام ہونے لگی، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف ہونیوالے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اتحادی جماعتوں سے ملاقات کی، اور تحریک ناکام بنانے پر اتحادیوں اور اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کئے تاہم وہ سود مند ثابت نہ ہوسکے، شاہد خاقان عباسی نے (ن) لیگ کے ناراض اراکین سے رابطے کئے تہام ناراض اراکین نے وزیراعظم سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ وفاقی حکومت کو کوئی بار تحفظات سے آگاہ کیا تھا مگر ہمارے تحفظات پر توجہ نہیں دی گئی اور اب ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ نواب ثناءاللہ زہری کو استعفیٰ دینا ہوگا، وفاقی حکومت نے عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر انجینئرز مرک خان اچکزئی ، سابق سپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی، سابق ڈپٹی اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو اور سابق وزیرداخلہ میر سرفراز بگٹی سمیت دیگر ناراض اراکین سے بھی رابطے کئے تاہم اراکین نے ملاقات کرنے سے انکار کردیا، بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن و جمعیت علماءاسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع سے دوبارہ رابطہ کیاگیا تاہم انہوں نے وزیراعظم سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا، ذرائع کے مطابق وزیراعظم ، گورنر، وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری بلوچستان نے مولانا عبدالواسع سے ٹیلیفونک رابطہ کیا کہ وہ کوئٹہ میں وزیراعظم سے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ملاقات کریں تاہم اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہم کسی صورت حکومتی عہدیداروں سے ملاقات نہیں کرینگے ہم جہاں ہیں وہیں ٹھیک ہیں، واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد کوناکام بنانے کےلئے وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہری کو 65کے ایوان میں سے 33اراکین کی حمایت درکار ہوگی ۔وزیراعلیٰ کےخلاف تحریک عدم اعتماد مسلم لیگ ن کی اتحادی ق لیگ کے رکن اسمبلی میرعبدالقدوس بزنجو اور مجلس وحدت مسلمین کے سیدآغامحمدرضا نے دیگربارہ اراکین کی جانب سے جمع کرائی تھی۔اس طرح تحریک عدم اعتماد جمع کرانےوالے اراکین کی تعداد14بنتی ہے،جس کے بعد تین ن لیگی وزرا اور دو مشیروں کے استعفوں سے ن لیگ کی اپنی صفوں میں دراڑ پڑ گئی ہے۔تحریک کے محرک عبدالقدوس بزنجو کادعوی ہے کہ انہیں 22ن لیگی اراکین میں سے 18کی حمایت حاصل ہے، تاہم موجودہ زمینی صورتحال اور قرائن سے پتا چلتاہے کہ ن لیگیوں میں سے نصف سے زائد وزیراعلی کاساتھ چھوڑ چکے ہیں جبکہ ان کاساتھ دینے والوں میں حزب اختلاف میں شامل جے یو آئی ف کےآٹھ، مسلم لیگ ق کے پانچ، بی این پی مینگل کے دو اراکین کے علاوہ بی این پی عوامی، اے این پی اور مجلس وحدت مسلمین کے ایک، ایک رکن شامل ہیں۔ایک آزاد رکن اور نیشنل پارٹی کے ایک رکن کےساتھ یہ تعداد 32 تک جا پہنچتی ہے، جمعیت کے حوالے سے خاص بات یہ ہے کہ ان کے چار اراکین پہلے ہی تحریک عدم اعتماد جمع کرانےوالوں میں شامل تھے اس لئے لگتا یہی ہے کہ جمعیت کےتمام اراکین وزیراعلی کےخلاف تحریک کاساتھ دیں گے۔اس صورتحال کے بعد اگر وزیراعلی کی پوزیشن کو دیکھاجائے تو ان کا دعوی کہ انہیں اب بھی 40 سے زائد اراکین کی حمایت حاصل ہے، درست نہیں لگتا جبکہ ان کے حمایتی ن لیگی اراکین کی تعداد 10 رہ گئی ہے، اس کے باوجود اتحادی جماعتوں پشتونخواہ میپ اور نیشنل پارٹی کو ملا کر انہیں کل 33 اراکین کی حمایت حاصل ہے۔ایک یا دو مزید اراکین کے ادھر یا ادھر ہونے سے صورتحال یکسر بدل سکتی ہے لگتا یہی ہے کہ مقررہ تعداد میں اراکین کی حمایت بہرحال وزیراعلی کےلئے ایک چیلنجنگ ٹاسک ہے۔ مولانا فضل الرحمان بلوچستان حکومت بچانے آگئے، تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے بدلے حصہ مانگ لیا ۔ جے یو آئی بلوچستان میں گورنرکاعہدہ لینے کی خواہش مند ہے۔ اپوزیشن لیڈرصوبائی اسمبلی مولانا عبدالواسع کہتے ہیں تحریک کامیاب ہوگی۔ مسلم لیگ ن میں دراڑوں کے عمل کا آغاز بلوچستان سے ہوگیا۔ حکومتی جماعت کو وزیراعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے اور اپنی بقا کے لیے مولانا فضل الرحمان کے کندھے کی ضرورت پڑ گئی۔ جے یو آئی ف نےبھی بدلے گورنری مانگ لی۔ بلوچستان میں مسلم لیگی حکومت کی نا خطرے میں پڑی تو جے یو آئی ف سے مدد مانگ لی، مگر وفاق کے اتحادی اور بلوچستان میں مخالف مولانا فضل الرحمان نے اپنے کندھے کی بھاری بولی لگا دی۔وزیراعلی ثنا اللہ زہری کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے بدلے جے یو آئی ف نے گورنر بلوچستان کے عہدے پرنظریں گاڑ دیں جے یو آئی نے ایک طرف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے حکومت سازی میں حصہ مانگا ہے مگر دوسری جانب سیاست پر سیاست کرتے ہوئے ن لیگ کو تحریک عدم اعتماد کی متوقع کامیابی کے خوف میں بھی مبتلا کردیا۔بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع کا کہنا ہے کہ وزیراعلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد سمجھو آج سے ہی کامیاب ہوگئی۔اب نواز شریف اور ان کی جماعت والوں کی زبان پر ایک ہی بات ہے کہ مجھے کیوں نکالا، سازش ہورہی ہے۔ دوسری جانب وزیراعلی بلوچستان اپنے طور پر حکومتی امور چلانے میں بے بس ہو گئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی آج معاملات کو سنبھالنے کے لئے کوئٹہ جائیں گے۔ مسلم لیگ ن اور جے یو آئی میں مذاکرات کا فائنل راو¿نڈ ہوگا۔

 

عمران خان جنسی خواہشات کا غلام، پیرنی سے شادی پر ایمان مزاری کا تبصرہ

لاہور(ویب ڈیسک ) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی تیسری شادی پر مختلف افواہوں، تبصروں اور خبروں کا سلسلہ جاری ہے اور ہر کوئی اپنے اپنے انداز میں اس ”پیش رفت“ پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے میں مصروف ہے۔پی ٹی آئی رہنماءقومی اسمبلی کی رکن شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان حاضر مزاری بھی میدان میں آ گئی ہیں اور ایسا شرمناک ترین تبصرہ کر ڈالا ہے کہ جان کر ہی تحریک انصاف والوں کے چہرے لال ہو جائیں گے۔

ایمان مزاری نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں عمران خان کو جنسی خواہشات کی تکمیل کیلئے پارٹی کو بدنا کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے لکھا ”عمران خان ایک ایسے لطیفے کی انتہائی افسردہ پنچ لائن ہیں جو اب بالکل بھی مزاحیہ نہیں رہا۔ جنسی خواہشات کی تکمیل کیلئے ہر مرتبہ اپنی پورٹی جماعت کو بدنام کرنا اور نقصان پہنچانا انتہائی شرمناک ہے۔ میں پی ٹی آئی میں موجود ہر اس شخص کیلئے واقعی بہت زیادہ افسوس ہے جسے عمران خان کا دفاع کرنا پڑ رہا ہے۔“

عمران خان جس تھالی میں کھاتے اسی میں چھید کرتے ہیں، نواز شریف

اسلام آباد(ویب ڈیسک )سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ جو عدالت میں ہو رہا ہے صحیح رپورٹ نہیں ہورہا جب کہ گزشتہ ساڑھے چار سال سے تحریکوں کا سامنا ہے۔کمرہ عدالت میں صحافیوں سے مختصر گفتگو کے دوران نواز شریف کا کہنا تھا کہ جو عدالت میں ہو رہا ہے صحیح رپورٹ نہیں ہورہا۔ صحافی کے سوال پر کہ کیا آپ 17 جنوری سے طاہر القادری کی نئی تحریک کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں؟ نواز شریف نے کہا کہ ساڑھے چار سال سے تو انہی تحریکوں کا سامنا ہے، تحریکوں کا سامنا کرنا تو اب معمول کی بات ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان جس تھالی میں کھاتے ہیں اسی میں چھید کرتے ہیں، انہوں نے ایک معصوم خاتون اور بچوں کو میڈیا کی توپوں کے سامنے کردیا ہے اور اس خاندان کی عزت داو¿ پر لگادی۔