بلوچستان تحریک عدم اعتماد۔۔۔ حا صل بزنجو بھی بول پڑے

کوئٹہ (این این آئی) نےشنل پارٹی کے صدر وفاقی وزیر سےنےٹر میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ وزیراعلی نواب ثناءاللہ زہری کی حکومت بچانا مشکل لگ رہی ہے ،تحرےک عدم اعتماد کا معاملہ پر اسرار ہے اس پر خدشات ہیں ،ےہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کر تے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کے اگر جمعےت علماءاسلام تحرےک عدم کی حمایت کر دے توحکومت بچا نا مشکل ہوگانواب ثنا ءاللہ زہری کو حکومت بچا نی ہے وہ اپنے نمبر پورے کریںیہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے،بلوچستان میں معاملات پر اسرار ہیں ےہاں پر ایک ہی پارٹی ہے جس میں بغاوت ہے بات گاڑےوں اور فنڈز کی جارہی ہے اگر واقع اتنے چھوٹے معاملات تھے تو پھر نوبت عدم اعتماد تک کےسے پہنچی اسکے پےچھے محرکات کیا ہیں سمجھ میں نہیں آرہا ،انہوں نے کہا مسلم لےگ (ن) کے اراکین کو فنڈز نہیں ملے مگر تحرےک عدم اعتماد پر سردار اختر مےنگل ،جمعیت علما ءاسلام اور دےگر جماعتوں نے دستخط کردئےے اس معاملے میں پر اسرار چےزیں نظر آرہی ہیں ،انہوں نے کہا ہمارا مسلم لےگ(ن) سے اتحاد ہے ہمیں نہ وفاقی حکومت نے رابطہ کیا نہ ہی صوبائی نے ہم نے انکے نامزد وزےراعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ دیا ہے،تحریک عدم اعتماد کا حصہ نہیں ہیں اور نہ بنیں گے انہوں نے کہا کہ جے یو آئی کا مےنگل اور دوسروں کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے انتے لوگ کیسے اکھٹے ہورہے ہیں ان سب کا ایک ہوجانا سمجھ میں نہیں آتا ، ایک سوا ل کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارا بھی ایک اےم پی اے ہے وہ سمجھتا ہے میرے کیس ختم ہوجائےں گے اور رہا ہو جاﺅں گالیکن ہم پریشان ہیں انہیں رہا کون کررہا ہے اور پکڑا کس نے ہے ےہ بال متی کا کنبہٰ کےسے اکھٹا ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے اسلام آباد ایک رائے ےہ ہے کہ ایک اسمبلی کو توڑ کر سےنےٹ کے انتخا بات روکے جائےں گے پہلے یہ سنا تھا کہ خےبر پختونخواءوالے کریں گے مگر بلوچستان سے معا ملہ شروع ہونے سے ہمارے خدشات بڑھے ہیں،انہوں نے کہا کہ تحرےک عدم اعتماد کو ناکام کر نے کے لئے وفاقی حکومت نے با قاعدہ ہلجل نہیں کی اب ےہ انکی مرضی ہے کہ وہ کس گروپ کو سپورٹ کریں۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی سابق وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہاہے کہ صوبائی حکومت بلوچستان اسمبلی کے اراکین کو خرید نے کیلئے ایڑھی چوڑی کا زور لگارہی ہے ایک ایک رکن کو کروڑوں روپے کی پیشکش ہورہی ہے اس لئے ایک آزادنہ انکوائری ہونی چاہیے کہ پچھلے ایک ہفتے میں محکمہ خزانہ سے کتنے فنڈز ریلیز ہوئے اگر ایسا ہواتو ہوشرباانکشافات سامنے آئینگے نواب ثناءاللہ خان زہری گھر جائے یا لندن یہ انکی مرضی ہے۔میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ وزیراعلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد 99فیصد کامیاب ہوگی اور ہماری تحریک کی کامیابی سے جمہوریت مضبوط ہوگی کیونکہ جب کوئی وزیراعلی کارکردگی نہیں دیکھاتا تو اسکے خلاف آئین کے آرٹیکل 136 کے تحت تحریک عدم اعتماد لایا جاسکتا ہے حالات اب پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ گئے ہیں اس لئے ہم نواب ثناءاللہ خان زہری کیساتھ نہیں بیٹھیں گے 9جنوری کو صوبائی اسمبلی میں قائد ایوان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوگی اور پھر ووٹنگ کیلئے تاریخ مقرر ہوگی ۔میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ وزارتوں کی لوٹ سیل لگائی گئی ہے اور اراکین اسمبلی کو کروڑوں روپے کی آفر دے کر انہیں خریدنے کی کوشیش جاری ہے مگر تحریک عدم اعتماد کامیابی سے ہمکنار ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ جہاں تک سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے کوئٹہ آنے اور اراکین بلوچستان اسمبلی سے بات کرنے کا معاملہ ہے تو حالات اب پوائنٹ آف نو ریٹرن پر پہنچ چکے ہیں مگر میاں محمد نواز شریف ہمارے قائد اور محترم ہیں لیکن یہ بات حتمی ہے کہ ہم نواب ثناءاللہ خان زہری کیساتھ نہیں بیٹھیں گے۔

 

شیخ رشید نے نئی تاریخ دے دی

چکوال(ڈسٹرکٹ رپورٹر)سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید احمد نے ایک بار پھر حکومت کے خاتمے کی نئی تاریخ دے ڈالی۔شیخ رشید بولے، مارچ نہیں، اب 30 جنوری سے پہلے نواز شریف کی سیاست کا خاتمہ ہو گا۔ پاکستان تحریک انصاف کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے ایک بار پھر کبھی عمران خان کا ساتھ نہ چھوڑنے کا عہد کیا اور کہا کہ ختم نبوت کے سپاہیو! 9 تاریخ کو بلے پر مہر لگانی ہے، چکوال والے بڑے بہادر لوگ ہیں، 10 تاریخ کو چکوال مٹھائی لیکر آوں گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پر امریکی دباو نریندر مودی کیوجہ سے پڑا، مودی کا جو یار ہے، غدار ہے، آج مائیں سڑکوں پر بچوں کو جنم دے رہی ہیں، غربت کیوجہ سے بچے گردے بیچ رہے، چیف جسٹس نے لاہور کے ہسپتالوں کی حالت بہتر بنانے کا کہا ہے لیکن ظالم انسان نے میرے ہسپتال کو مکمل نہیں ہونے دیا۔سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ چکوال کے لوگو! عمران کیساتھ کھڑے ہو جا، پہلے مارچ کہتا تھا لیکن اب کہہ رہا ہوں کہ 30 جنوری سے پہلے نواز شریف کی سیاست ختم ہو جائے گی، وہ چور، ڈاکو، لٹیرے، کرپٹ اور فوج کے دشمن اور مودی کے یار ہیں۔ شیخ رشید نے دعوی کیا کہ سارے مولوی ختم نبوت پر چپ تھے، میں نے اسمبلی میں ختم نبوت پر شور مچایا۔

بلو چستان بحران ۔۔۔ فضل الر حمن نے حل بتادیا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے اپنی حالیہ ملاقات میں تجویز دی ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کا عہدہ ان کی پارٹی کو دیا جانا چاہیے۔ بلوچستان میں ہونے والی پیش رفت سے متعلق ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر تصدیق کی کہ مولانا فضل الرحمن نے وزیراعظم عباسی کو یقین دہانی کروائی ہے ، بلوچستان اسمبلی برقرار رہے گی اور مسلم لیگ ن کو سینٹ میں آئندہ الیکشن میں بلوچستان سے نشستوں کا حصہ دیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ میر ثناءاللہ زہری کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے ساتھ ہی بلوچستان کی سیاست میں اچانک گرما گرمی آئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ زہری کے طرز حکومت اور ان کی کابینہ کے بعض ارکان نے بلوچستان اسمبلی کے ارکان کو اپنے سے دور کرلیا ہے کیونکہ وہ بعض مخصوص حلقوں میں ہی ترقی فنڈز جاری کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک عدم اعتماد میں بعض ارکان نے وزیراعلیٰ زہری کیخلاف الزامات لگائے ہیں کہ حکومت میں بڑے پیمانے پر کرپشن ہو رہی ہے۔ ان کے دور میں کوئی فنڈ خرچ کیا گیا اور نہ ہی کوئی بڑا منصوبہ شروع یا مکمل کیا گیا،3200 اسامیاں خالی پڑی ہیں، لوگوں کو نوکریاں نہیں دی جا رہی، نوکری کیلئے رشوت لی جا رہی ہے۔ اپوزیشن رہنماﺅں کو فنڈز نہیں دیئے جا رہے ہیں۔ یاد رہے کہ بلوچستان حکومت بنانا زرداری کے الیکشن 2018ءکیلئے گرینڈ گیم پلان میں شامل ہے۔

 

قصہ ایک ہزار ارب ڈالر ۔۔۔ جو ملک سے باہر گئے

لاہور (نیا اخبار رپورٹ) پاکستان کے سیاستدان ملک کی بجائے برائے ملکوں میں سرمایہ کاری کرنے میں نمبر لے گئے۔ گزشتہ 20 سال 1 ہزار ارب ڈالر کے قریب دوسرے ملکوں میں سرمایہ کاری کے نام پر بھیجے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے یہ رقم پاکستان سے کرپشن اور کک بیکس وصول کر کے بھیجی گئی اور اس میں سے بیشتر رقم منی لانڈرنگ کے ذرائع سے گئی۔ تازہ رپورٹ کے مطابق اس رقم کو پاکستان واپس لانے کیلئے رقم پچاس فیصد حصہ ٹیکس کی صورت میں لینے کی بجائے موجودہ سیاستدان اپنے ساتھیوں کو فائدہ دینے کیلئے بیرون ملک میں رکھی گئی رقوم کا 3 سے 5 فیصد ٹیکس وصول کرنے کے قوانین بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بیشتر ممالک منی لانڈرنگ اور دو نمبر طریقے سے بیرون ملک بھیجی جانے والی دولت کا پچاس فیصد یا اس سے زائد ٹیکس کی صورت میں وصول کرتے ہیں جبکہ پاکستانی قانون بنانے والے ادارے ایسا نہیں چاہتے۔ ذرائع کا کہنا ہے جب سے سوئس، پاناما اور پیراڈائز کے قصے عام ہوئے ہیں میڈیا نے ایسی رپورٹ شائع اور نشر کی ہیں کہ اب سیاستدان مجبور ہو گئے ہیں کہ مختلف ذرائع سے بیرون ملک بلیک میں گئی رقوم واپس لا کر نئے قانون کا سہارا لیکر اسے جائز ظاہر کریں۔ پاکستان میں پہلے بھی تین چار مرتبہ ایسی سکیمیں آ چکی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل امر کی بڑی بڑی قیمتی گاڑیوں کو قانون تحفظ دینے کیلئے قانون لایا گیا جس کے ذریعے لاکھوں سمگل شدہ گاڑیوں کو رجسٹر کرایا گیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں ان کے لیڈروں کی جانب سے سوئس بنکوں میں دولت رکھنے کا شور ہوا۔ پیپلز پارٹی کے بعد کئی سیاستدانوں کے ان بنکوں میں اکاﺅنٹس کا انکشاف ہوا۔ سوئس بنکوں میں رکھی گئی رقوم کا حجم 200 ارب ڈالر بتایا گیا ہے۔ یہ انکشاف سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کیا اور ساتھ کہا کہ وہ اس رقم کو پاکستان لانے کیلئے قانون سازی کر رہے ہیں۔ ابھی یہ معاملہ حل نہیں ہوا تھا کہ پاناما اور پیراڈائز میں مختلف کمپنیاں بنا کر رکھی گئی قوم کا حجم بھی 200 ارب ڈالر سے زائد بتایا گیا ہے۔ پاناما اور پیراڈائز کے بعد دوبئی، ملائشیا اور دوسرے ممالک میں بھی سرمایہ کاری کے نام پر رکھی گئی رقم کا تخمینہ 600 ارب ڈالر کے قریب بتایا جا رہا ہے۔ 10 برس قبل لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں منعقد تقریب میں معروف بنک کے سی ای او پرویز اے شاہد نے بھی انکشاف کیا تھا کہ پاکستان کے سیاستدانوں اور امرا کی بیرون ملک دولت 500 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ پہلے تو کوئی یہ بات ماننے کو تیار نہ تھا لیکن اب یہ بات نہ صرف سچ ثابت ہوئی بلکہ رقم بھی 500 ارب ڈالر سے بڑھ کر 1000 ارب ڈالر ہو چکی ہے۔ پاکستان کے اقتصادی ماہرین نے کہا ہے اتنی بڑی رقم بیرون ملک ہے اور ملک کا کام چلانے کیلئے آئی ایم ایف سمیت بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے 4 سے 6 ارب ڈالر کیلئے قومی اثاثے گروی رکھے جا رہے ہیں۔ حکومت اگر سنجیدہ ہے اور اقتصادیات کیلئے درد رکھتی ہے تو پھر اسے بلیک منی کو وائٹ کرنے کیلئے بنائے جانے والے ممکنہ قوانین کیلئے ابھی سے اقدام کرنا ہونگے تاکہ بیرون ملک رکھے گئے پیسوں کو ملک میں لانے اور انہیں وائٹ کرنے کیلئے پاکستانی اقتصادی صورتحال کو حقیقی معنوں میں فائدہ ہو۔ اس وقت پاکستان کا بجٹ 80 ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے اور اگر بیرون ممالک پڑے 1000 ارب ڈالر میں سے نصف بھی پاکستان آ جائیں اور ان پر 20 سے 30 فیصد ٹیکس لگا دیا جائے تو اتنی رقم حاصل ہو سکتی ہے کہ آئندہ 50 سال تک پاکستان کا بجٹ خسارے سے نکل سکتا ہے، ملک میں کوئی غریب نہیں رہے گا اور پاکستان دنیا کا ترقی یافتہ ملک بن سکتا ہے۔ اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے سعودی عرب کی مثال کو سامنے رکھا جائے تو وہاں پکڑے جانے والے شہزادوں کو بھی اربوں ریال کی وصولی کے بعد رہائی مل رہی ہے۔ پاکستان میں بھی اسی طرز پر بیرون ملک رقوم لے جانے والوں کو حراست میں لے لیا جائے اور ایسی ہی پلی بارگین کی جائے تو ملک کا اقتصادی و معاشی مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔

کا لعدم تنظیمو ں کی فہر ست جاری۔۔۔ مدد کرنے والوں کو سزا اور جرمانہ ہو گا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے تحت پاکستان میں 72کالعدم تنظیموں سے متعلق ایک نیا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے جس میں شہریوں کو خبر دار کیا گیا ہے کہ کوئی بھی ان کالعدم تنظیموں سے کے ساتھ روابط قائم نہ کرے اور نہ ہی انہیں چندہ دے ۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ عطیات ، صداقت اور خیرات صرف فلاحی اداروں کا حق ہے ،انہیں دینے سے قبل اچھی طرح سے اطمینان کر لیں کہ آ پ کی رقم کہیں دہشت گرد ی میں ملوث ہاتھوں میں تو نہیں جا رہی ہے ۔ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 اور اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل ایکٹ 1948 ءکے تحت قرار دی گئی کالعدم یا زیر نگرانی تنظیموں کی کسی بھی قسم کی معاونت ، مالی امداد یا سہولیات فراہم کرنا قانوناً جرم ہے کس کی سزا 5 سے 10 سال تک قید ، ایک کروڑ روپے جرمانہ یا دونوں بیک وقت ہو سکتی ہیں اس کے علاوہ مجرم کی ذاتی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد بحق سرکار ضبط بھی کی جا سکتی ہے ۔ نوٹیفکیشن میں بلوچستان کی 13کالعدم تنظیموں جن میں بلوچستان لبرمی آرمی‘ بلوچستان ری پبلکن آرمی‘ بلوچستان لبریشن فرنٹ‘ لشکر بلوچستان‘ بلوچستان لبریشن یونائیٹڈ فرنٹ‘ بلوچستان مسلح دفاع تنظیم‘ بلوچستان بنیاد پرست آرمی‘ بلوچستان وجہ لبریشن آرمی‘ بلوچستان ری پبلکن پارٹی‘ آزاد بلوچستان یونائیٹڈ آرمی‘ بلوچستان نیشنل لبریشن آرمی‘ بلوچستان سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزادی‘ یونائیٹڈ بلوچ آرمی شامل ہیں جبکہ ملک کے دیگر علاقوں سے لشکر جھنگوی‘ جیش محمد‘ لشکر طیبہ‘ سپاہ صحابہ‘ پاکستان تحریک جعفریہ پاکستان‘ تحریک نفاذ شریعت محمد‘ تحریک اسلامی‘ القاعدہ‘ ملت اسلامیہ پاکستان‘ خدام السلام‘ اسلامی تحریک پاکستان‘ جمعیت الانصار‘ جمعیت الفرقان‘ حزب التحریر‘ خیرالناس انٹرنیشنل ٹرسٹ‘ اسلامک سٹوڈنٹس موومنٹ آف پاکستان لشکر اسلام‘ انصارالسلام‘ حاجی نامدار گروپ‘ تحریک طالبان پاکستان‘ شیعہ طلبہ ایکشن کمیٹی گلگت‘ مرکز سبیل آرگنائزیشن گلگت‘ عظیم نوجوانان اہل سنت‘ پیپلز امن کمیٹی (لیاری) کراچی‘ اہل سنت و الجماعت‘ الحرمین فاﺅنڈیشن‘ رابطہ ٹرسٹ‘ انجمن امامیہ گلگت بلتستان‘ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت بلتستان‘ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن گلگت بلتستان‘ تنظیم اہل سنت والجماعت گلگت بلتستان‘ تحریک نفاذ امن‘ تحفظ حدوداللہ‘ اسلام مجاہدین‘ جیش اسلام‘ خانہ حکمت گلگت بلتستان‘ تحریک طالبان سوات‘ تحریک طالبان مہمند‘ طارق گیدر گروپ‘ عبداللہ اعظم بریگیڈ‘ ایسٹ ترکمانستان اسلامک موومنٹ‘ اسلامک موومنٹ آف ازبکستان‘ اسلامک جہاد یونین‘ 3131بریگیڈ‘ تحریک طالبان باجوڑ‘ امر بالمعروف و نہی عن المنکر (حاجی نامدار گروپ) جئے سندھ متحدہ محاذ‘ داعش‘ آئی ایس آئی ایل‘ آئی ایس‘ آئی ایس آئی ایس‘ جماعت الاحرار‘ لشکر جھنگوی‘ العالمی‘ انصارالحسین‘ تحریک آزادی جموں و کشمیر‘ الاخترار ٹرسٹ‘ الرشید ٹرسٹ‘ جماعت الدعوة‘ فلاح انسانیت فاﺅنڈیشن‘ غلامان صحابہ‘ معمار ٹرسٹ کو کالعدم تنظیمیں قرار دیتے ہوئے ان سے کسی بھی قسم کے لین دین و رابطہ کو قانوناً جرم قرار دیا گیا ہے۔ اگر مذکورہ کالعدم تنظیمیں کسی بھی جگہ امن مخالف سرگرمیوں میں ملوث پائی جائیں تو وزارت داخلہ میں خصوصی طور پر بنائے گئے کنٹرول روم جس کا نمبر 1717ہے پر اطلاع دیں۔

 

مریم نواز کہاں سے الیکشن لڑیں گی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) سابق وزیراعظم‘ (ن) لیگ کے صدر نوازشریف کی بیٹی مریم نواز سرگودھا کے حلقہ این اے 68 سے الیکشن لڑیں گی۔ تحریک عدل کے سلسلہ میں پہلے عوامی اجتماع میں مریم نواز کی شرکت اور خطاب اس سلسلہ کی کڑی ہے۔ 2013 ءکے انتخابات میں اس حلقہ سے نوازشریف نے حصہ لیا اور 50ہزار سے زائد ووٹوں کی سبقت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے آئندہ انتخابات میں مریم نواز، نوازشریف کی نااہلیت اور سزا کی صورت میں اپنے والد کے آبائی حلقہ این اے 120 کے ساتھ ساتھ این اے 68 سرگودھا سے بھی حصہ لیں گی۔ مسلم لیگ (ن) یہ حلقہ محفوظ ترین تصور کرتی ہے۔ مریم نواز نے پہلے جلسہ میں پارٹی کے نئے بیانیہ کو جارحانہ انداز میں دہرایا ہے۔ این اے 68 سے کامیابی کے بعد نوازشریف نے استعفیٰ دے دیا تھا اور ضمنی الیکشن میں موجودہ ایم این اے سردار شفقت بلوچ نے کامیابی حاصل کی تھی۔ مریم نواز نے گزشتہ روز انتخابی مہم کا آغاز جلسہ سے خطاب کرکے کردیا ہے۔ اس حلقہ میں پارٹی کے ساتھ بلوچ برادری کا بڑا ووٹ بینک موجود ہے جس کی اکثریت سردار شفقت بلوچ کے ساتھ ہے اور ان کے کہنے پر ووٹ ڈالتی ہے۔
مریم‘ الیکشن

 

بینا ئی سے محروم افرادکیلئے خوشخبری

راولپنڈی (خصوصی رپورٹ) امریکی کمپنی اسپارک تھراپیوٹکس نے ایککامیاب جینیائی تبدیلی سے نابینا ہونے والے افراد کے جین تھراپی کی نئی دوا بنائی ہے۔ امریکی ادارہ برائے غذا و دوا (ایف ڈی اے) نے ایک انتہائی مہنگی جینیائی دوا کی منظوری دیدی ہے جس سے ایک کامیاب موروثی اندھے پن کا کامیابی سے علاج کیاجاسکتا ہے۔ اس دوا کا نام لکسٹرنا ہے جسے فلاڈلفیا کی کمپنی اسپارک تھراپیوٹکس نے تیار کیا ہے لیکن ایک آنکھ کے لیے دوا کی قیمت 4لاکھ 25ہزار ڈالرروپے یعنی ایک آنکھ کی جینیائی دوا کی قیمت سوا 4 کروڑ پاکستانی روپے ہے جبکہ دونوں آنکھوں کے علاج کیلئے ساڑھے 8کروڑ روپے کی رقم درکار ہوگی۔

 

نواز شریف اچانک کس مسلم لیگی رہنما کے گھر پہنچ گئے

لاہور(این این آئی) سابق وزیر اعظم و مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد نواز شریف نے کھوکھر پیلس جاکر رکن قومی اسمبلی ملک افضل کھوکھر اور رکن اسمبلی سیف الملوک کھوکھر سے بھتیجے ملک عمران شفیح کھوکھر کے انتقال پر تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی۔ اس موقع پر انکی صاجزادی مریم نواز، پرویز رشید اور آصف کرمانی بھی انکے ہمراہ تھے۔ یاد رہے کہ جو ہر ٹاون کے علاقہ میں ایک شادی کی تقریب میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس عمران شفیح کھوکھر سمیت3افراد جاں بحق ہوگئے تھے

کپتان کا حیران کن انکشاف

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تیسری شادی کی افواہیں گردش کر رہی ہیں تاہم اس حوالے سے ان کی روحانی پیشوا کے صاحبزادے نے تمام افواہوں کی تردید کردی ہے لیکن اب عمران خان کے ماضی میں برطانوی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو کا کلپ سامنے آیاہے جس میں وہ انتہائی دلچسپ واقعہ سنا رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اس انٹرویو میں میزبان عمران خان سے شادی کے بارے میں سوال کرتا ہے تو آگے سے کپتان نے جواب دیا کہ یہاں ایک مسئلہ ہے کہ میرا خیال ہے میں شادی جیسے رشتے کو مناسب وقت نہیں دے سکتا ،میرے تمام دوست طلاق یافتہ ہیںاور میرے سب سے قریبی دوست کی تو تین بار طلاق ہو چکی ہے ،ایک لڑکی تھی جسے میری والدہ بہت پسندکرتی تھیں ،وہ میری چھوٹی بہن کی دوست تھی، اور وہ جب بھی ہمارے گھر آتی تھی تو میری والدہ مجھے اسے دیکھنے پر زور ڈالتی تھیں لیکن میں بہت شرمیلا تھا اور میں اس لڑکی کی طرف نظر اٹھا کر بھی نہیں دیکھتا تھا، پھر اس کی شادی ہو گئی اور وہ دس سال بعد ایک سالگرہ کی تقریب کے موقع پر ہمارے گھر آئی اور میں نے اسے دیکھا اور سوچا کہ یہ تو واقعی بہت خوبصورت ہے۔

بیلز کے بغیر میچ۔۔۔ اعزاز کس کو حاصل

ویلنگٹن (سپورٹس ڈیسک)پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلے ون ڈے میچ میں اس وقت دلچسپ منظر دیکھنے کو ملے جب امپائرز نے تیز ہوا کے سبب بیلز کو اسٹمپس سے ہٹا دیا۔پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ویلنگٹن میں پہلا ون ڈے میچ شروع ہوا تو شدید تیز ہوا کے سبب بیلز بار بار اسٹمپس سے گرتی رہیں اور بار بار کھیل رکنے پر امپائرز نے بالآخر بیلز کو ہٹانے کا فیصلہ کیا۔نیوزی لینڈ کی اننگز کے اکثر حصے میں تیز ہوا کے سبب اسٹمپس کو بیلز کا ساتھ میسر نہ آ سکا اور کھیل بیلز کے بغیر ہی کھیلا گیا۔بعدازاں ہوا کی رفتار بہتر ہونے پر امپائرز نے بیلز کو دوبارہ اسٹمپس کی زینت بنا دیا۔