لاہور(کورٹ رپورٹر )سپریم کورٹ نے محکمہ اینٹی کرپشن کو کھوکھر پیلس سے قبضہ ختم کرانے اوراپنی رپورٹ کی روشنی میں کارروائی کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے ہیں کہ قبضے کا کلچر کھوکھر برادران نے متعارف کروایا ، ان کی مرضی کیخلاف وہاں مکھی بھی پر نہیں مار سکتی، پاکستان میں یہ بدمعاشی نہیں چلنے دوں گا، ایسے لوگوں نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے۔چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت کی ۔ اس موقع پر افضل کھوکھر اور سیف الملوک کھوکھر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ڈی جی اینٹی کرپشن نے ملزمان کی جائیدادوں اور کھوکھر پیلس سے متعلق اپنی رپورٹ بھی جمع کرائی۔اینٹی کرپشن کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کھوکھر پیلس میں شامل 40 کنال سرکاری اراضی پر کھوکھر برادران کا قبضہ ہے، کھوکھر برادران نے زمین کے مالک 10 افراد میں سے صرف ایک کو ادائیگی کی اور باقیوں کو بھگا دیا، کھوکھر پیلس مختلف افراد سے زبردستی حاصل کی گئی زمین پر تعمیر ہے۔ڈی جی اینٹی کرپشن نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ کھوکھر برادران نے آپ کی ریٹائرمنٹ کی تاریخ تک ضمانتیں کرا رکھی ہیں، ان کا یہ تاثر ہے کہ آپ کی ریٹائرمنٹ کے بعد انہیں کوئی نہیں پوچھے گا۔اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئیے کہ ہم مشترکہ کھاتہ توڑرہے ہیں،کھوکھر پیلس خالی کریں اور سامان اٹھالیں، وزیراعظم ہاﺅس میں یونیورسٹی کی طرح کھوکھر پیلس میں بھی کوئی تعلیمی ادارہ قائم کروا دیتے ہیں۔جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ کھوکھر برادران کی مرضی کے خلاف وہاں مکھی بھی پر نہیں مار سکتی، ایسے لوگوں نے پاکستان کو تباہ کردیا ہے، ملک میں بدمعاشی نہیں چلنے دوں گا، یہ جوآنکھیں جھکائے کھڑے ہیں، پتہ ہے انہوں نے بعد میں میرے ساتھ کیا کرنا ہے۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ محکمہ اینٹی کرپشن مقدمے درج کرے اور قانون کے مطابق کارروائی کرے۔اس موقع پر کھوکھر برادران کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ہم بے قصور ہیں، قبضوں کے کلچر کی وجہ سے سارا الزام ہم پر آرہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ قبضے کا کلچر کھوکھر برادران نے متعارف کروایا ہے، اینٹی کرپشن کھوکھر پیلیس سے قبضے ختم کروا کر 10 دن میں رپورٹ پیش کرے۔
