تازہ تر ین

ڈیم کے لیے چیف جسٹس کی خدمات قابل قدر ،سنگ بنیاد تقریب میں مہمان خصوصی بنایا جائے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے میڈیا پر پچھلے ایک ہفتے سے یہ بات ایک ہی جملہ ہوتا ہے کہ بلاول بھٹو صاحب کو کیا نہیں معلوم تھا کہ یہ جو اتنے دھڑا دھڑ پیسے ان کے اکاﺅنٹ میں اور دوسرے اکاﺅنٹس میں آ رہے ہیں یہ کہاں سے جا رہے ہیں۔ کیا وہ اپنے والد صاحب سے اتنا بھی نہیں پوچھ سکے کہ جناب یہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر یہ سول مسلسل کیا جا رہا ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس میں کافی وزن ہے چیف جسٹس صاحب نے صحیح بات کہی کہ وہ معصوم ہیں اور وہ کسی حکومتی عہدے پر نہیں رہے لیکن یہ تو حقیقت ہے کہ اپنے والد سے جو قریب ترین رشتہ ہے ان کا اور ان کے جانشین اور پارٹی کے سربراہ ہیں وہ تو پوچھ سکتے ہیں کہ اتنا بے تحاشا پیسہ یہ جو اومنی گروپ والے کیا کرتے ہیں۔ کیا یہ کوئی سونے کا کاروبار کرتے ہیں جواہرات کا کاروبار کرتے ہیں چینی کی ملیں انہوں نے بنائی ہیں۔ جب یہ باتیں چھپ گئیں کہ انہوں نے چینی بھی بینکوں سے اٹھوا لی اور بینکوں سے پیسے بھی نہیں دیئے۔ آج یہ بھی آ گیا ہے کہ مراد علی شاہ جو تھے تحقیقات میں یہ بات سامنے آ گئی ہے کہ انہوں نے سندھ بینک کو مجبور کیا تھا کہ وہ اومنی گرپ کو قرضے پر قرضہ دیں۔ دوسری طرف یہ بھی ثابت ہو گیا ہے کہ اومنی گروپ کے خلاف جتنے بھی ثبوت آ گئے ہیں اس کے بعد ان کو نظر انداز کرنا قطعی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔ چیف جسٹس نے خود یہ بات کہی ہے کہ ایک تواومنی گروپ کے خلاف اتنا مواد ہے اور دوسرا انہوں نے چینی کی بوریاں تک نہیں چھوڑیں ان کے مقدمے کو کس عدالت میں بھیجا جائے۔ اس کا جواب نیب کے سربراہ جواب دیں اور چیف جسٹس صاحب کا تو بڑا عہدہ ہے انہیں تو ہم نہیں پوچھ سکتے ہیں وہ تو فانل اتھارٹی ہیں عدلیہ میں لیکن لوگ یہ کہتے ہیں کہ بلاول صاحب یہ سارا کچھ نظر نہیں آرہا تھا کہ اب جب یہ بات آ گئی ہے کہ مراد علی شاہ صاحب مجبور کر رہے تھے سندھ بینک کو کہ باوجود اس کے کہ وہڈیفالٹر ہیں تو ان کو قرضے پر قرضہ دیں اس وقت بھی بلاول صاحب نے اپنے والد صاحب سے نہیں پوچھا کہ یہ آپ ان کو اتنی رعایتیں کیوں دے رہے ہیں۔ مراد شاہ سے بھی نہیں پوچھا کہ آپ ان کی کیوں اتنی حمایت کر رہے ہیں۔ جعلی بینک اکاﺅنٹس کی تحقیقات کے حوالہ سے سپریم کورٹ نے دو ماہ کا وقت دیا ہے۔ زرداری صاحب اور فریال تالپور صاحبہ بھی کل کراچی کے بینکنگ کورٹس میں پیش ہوئے ہیں۔ آج ان کی ضمانت میں 23 جنوری تک توسیع کر دی گئی ہے۔ اب مقدمہ چونکہ نیب کے سپرد کر دیا گیا ہے تو بینکنگ کورٹ سے ان کی ضمانت کام آئے گی یا نہیں اس سوال کے جواب میں ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اس بارے میں تو کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن اب جبکہ نیب میں یہ کیس منتقل ہو جائے گا تو اس کی پیشیوں میں تواتر آ جائے گا اور اس کو زیادہ سنجیدگی سے لیا جائے گا۔ بینکنگ کورٹ چھوٹی کورٹ ہوتی ہے ان بڑی بڑی عدالتوں کے مقابلے میں اور ہمارے ہاں چھوٹی کورٹس بڑے لوگوں کے بارے میں فیصلہ کرنے سے گھبراتی ہیں۔ میرے خیال میں تحقیقات ہو سکتی ہے کافی وقت ہے منی لانڈرنگ کے حوالہ سے ایک بات کہتا جاﺅں کہ سب سے زیادہ منی لانڈرنگ دوبئی، ابوظہبی اور متحدہ عرب امارات کی مختلف ریاستوں میں ہو رہی ہے اس لئے میں یہ سمجھتا ہوں کہ جو کل ولی عہد آئے تھے ان سے عمران خان صاحب نے اس موضوع پر مذاکرات کئے ہیں دونوں ملکوں نے طے کیا ہے کہ منی لانڈرنگ کے خلاف مشترکہ ایکشن لیں گے تو میرے خیال میں یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے کیونکہ زیادہ تر پاکستان کی سب سے قریب ترین جگہ یہی عرب امارات ہی ہیں جس میں لاہور کے بیڈن روڈ کے دکاندار نے وہاں دو بلڈنگیں لی ہوئی ہیں اور کوئی بندہ لاہور میں ایسا نظر نہیں آتا جس کی دوبئی میں پراپرٹی نہ ہو۔ جو بندہ کاروباری ہے بزنس میں ہے ہمارے تو اسحق ڈار کے تو وہاں اتنی بڑی عمارتیں اور پلازے ان کے ہیں منی لانڈرنگ نہیں ہے تو اتنے پیسے وہاںکیسے لے گئے۔ حکومت پاکستان اور عرب امارات کے فیصلے سے کچھ نہ کچھ پیشرفت ضرور ہو گی۔ چیف جسٹس کی ڈیم کے سنگ بنیاد کے حوالے سے اظہار برہمی پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم صاحب نے اپنا شیڈول دیکھ کر تاریخ بدل لی ہے ہماری مصروفیات دیکھ لیتے ہم بھی کام کرتے ہیں شاید میں افتتاح میں شامل نہ ہو سکوں اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیاءشاہد نے کہاکہ میں سمجھتا ہوں کہ چیف جسٹس کی خدمات کا اتنا تو اعتراف‘ احترام کرنا چاہئے وہ 17تاریخ کے بعد ریٹائر ہو رہے ہیں لیکن سابق چیف جسٹس تو ہونگے لہٰذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب تھی اس میں اصل مہمان خصوصی وہ تو ہمارے چیف جسٹس صاحب ہی بنتے ہیں انہوں نے سب سے پہلے اس کے لئے سب سے پہلے دست سوال دراز کیا تھا قوم کے سامنے اور انہوں نے اس کے لئے ملک کے اندراور باہر بہت بھاگ دوڑ کی ہے تو ان کی خدمات کا تہہ دل سے اعتراف کرنا چاہئے۔ وزیر مملکت شہریار آفریدی کے بھتیجے سے اادھ کلو چرس برآمد ہونے کے سوال پر ضیا شاہد نے کہا ہے کہ کسی بھی شخصیت کے رشتہ داروں میں ہر قسم کا بندہ ہوسکتا ہے اچھا برا۔ یہ اچھی بات ہے انہوں نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق سزا ملے گی۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کے پی کے میں چرس کی سمگلنگ عام ہے اور اکثر نوجوان چار پیسے کمانے کے لئے یہ کام کرتے ہیں۔
بجلی کے شارٹ فال کے باعث پوری قوم مشکلات کا شکار ہے اور متعلقہ وفاقی وزیر کا ایک بھی بیان سامنے نہیں آیا کہ مسئلہ کے حل کیلئے کیا اقدام کر رہے ہیں۔ بجلی نہ ہونے کی صورت میں پانی اور گیس کا بھی مسئلہ بنتا ہے، دکھائی یوں دیتا ہے کہ جیسے حکومت کو عوام کی بالکل کوئی پرواہ نہیں ہے۔
فوجی عدالتوں کیلئے آئین میں ترمیم کرنا ہو گی جس کے لئے دو تہائی اکثریت چاہئے جو موجودہ حکومت کے پاس نہیں ہے۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی والے ناراض ہیں اور اس معاملے پر حکومت سے کوئی تعاون کرنے کو تیار نہیں۔ فوجی عدالتوںکا قیام اس لئے عمل میں لایا گیا تھا کہ دہشتگردوں کو جلد سزائیں دی جا سکیں اس وقت ن اور پی پی والے مذمتی نہ تھے۔ آج وہ اپنا غصہ اتارنے کیلئے فوجی عدالتوں کے معاملہ پر پس و پیش سے کام لے رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان پہلے وقتاً فوقتاً قوم سے خطاب کرتے اور مسائل پر اعتماد میں لیتے ہیں اب لگتا ہےکہ کسی نے انہیں مشورہ دیا ہے کہ عوام سے نہیں صرف بڑے سیمینارز سے خطاب کیا کریں۔ عمران خان کو چاہئے کہ فوجی عدالتوں سمیت تمام اہم معاملات پر عوام کو اعتماد میں لیں۔ ن لیگ اور پیپلزپارٹی عوامی جماعتیں ہیں انہیں فوجی عدالتوںکے معاملے پر حکومت سے تعاون کرنا چاہئے ورنہ دہشتگردوںکو سزا ملنے کا سلسلہ رک گیا توبڑا نقصان ہو گا، دہشتگردوں کو شہ ملے گی جس سے پھر افراتفری پھیلے گی۔
چودھری نثار کے حالیہ بیان سے یہی لگتا ہے کہ وہ تحریک انصاف میں جانے کا سوچ رہے ہیں۔ تحریک انصاف کو چاہئے کہ انہیں ٹکٹ دے کر قومی اسمبلی یا سینٹ میں لائیں اور ان کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں۔ چودھری نثار کو چاہئے کہ وہ جس پارٹی کو مناسب سمجھتے ہیں اس میں شمولیت احتیار کر لیں۔ حالات یہی بتاتے ہیں کہ ان کے پاس تحریک انصاف کے علاوہ کوئی آپشن نہیں ہے۔ ن لیگ کی لیڈر شپ نے تو انہیں قبول نہ کیا، ان کی کسی رائے کو نہ سنا گیا الٹا تذلیل کی گئی اور الیکشن میں ان کے مدمقابل کسی اور کو کھڑا کر دیا گیا چودھری نثار کو اب بھی کسی چیز کا انتظار ہے۔ حافظ آباد کے کینال مجسٹریٹ کو ہراساں کیا جانا افسوسناک ہے۔ حافظ آباد کے بھٹی برادران ہمیشہ سے ہتھ چھٹ رہے ہیں وہ قانونی پابندیوں کو کم ہی مانتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کبھی کسی غلط اقدام کی حمایت نہیں کرتے وہ یقینا اس واقعہ کا بھی نوٹس لیں گے اور قانون کے مطابق ایکشن ہو گا۔
دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا کہ فوجی عدالتیں ختم کر دی گئیں تو دہشتگردوں کے حوصلے بلند ہو جائیں گے قوم کا شدید جانی و مالی نقصان ہو گا فوجی عدالتوں کو پہلے ہی مکمل اختیارات نہیں دیئے گئے اور ملزمان کو سزا کیخلاف عام عدالتوں میں اپیل کا حق دیا گیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہے کہ 356 دہشتگردوں کو سزائے موت دی گئی جن میں سے صرف55 کو لٹکایا جا سکا باقی اپیلیں چل رہی ہیں۔ فوجی عدالتوں سے معاملات عام عدالتوں میں جاتے ہیں تو اس کا اثر ختم ہو جاتا ہے، اب اگر فوجی عدالتیں ہی ختم کر دیں تو دہشتگردوں کا تھوڑا بہت خوف بھی چلا جائے گا۔ حکومت ابھی تک قانونی شہادت میں بہتری نہیں لا سکی۔ ججز صاحبان اور گواہوں کو تحفظ ہی حاصل نہ ہو گا کہ سزا کیسے ہو گی۔ فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع نہ کرنا عوام دشمنی ہے ہمارے سیاستدانوں نے تماشا کھڑا کر رکھا ہے اس مسئلہ کو ایک قومی مسئلہ سمجھ کر سوچنا چاہئے۔ فوجی عدالت اور عام عدالت میں فرق یہ ہوتا ہے کہ اس میں گواہ کو سامنے نہیں لایا جاتا جس باعث وہ بلا خوف و خطر بیان دیتا ہے۔ انسانی جانوں سے کھیلنے والے دہشتگردوں کو سزا نہ ملنے کا معاشرے کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) فاروق حمید نے کہاکہ بلاول بھٹو محترمہ بینظیر بھٹو کے صاحبزادے ہیں ان سے عوام کی جذباتی وابستگی ہے۔ مراد علی شاہ سندھ کے چیف ایگزیکٹو ہیں اس لئے دونوں کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی بات سمجھ میں آتی ہے تاہم یاد رہے کہ اعلیٰ عدلیہ نے نیب کو پابند نہیں کیا، نیب جب چاہے تفتیش کے سلسلہ میں دونوں کو طلب کر سکتی ہے۔
سابق ایم ڈی پیپکو طاہر بشارت نے کہا کہ انرجی سیکٹر کیلئے ٹاسک فورس موجود ہے۔ دھند اور آلودگی کے مسائل دنیا بھر میں ہوتے ہیں تاہم وہ اس کا علاج کر لیتے ہیں اب یقینا ہماری حکومت نے بھی سبق سیکھا ہو گا اطلاع ہے کہ بجلی سپلائی میں بہتری آ رہی ہے۔ پنجاب میں 3 بڑے پاور پلانٹ اور چھوٹے آئی پی پیزجو ایل این جی پر چلتے ہیں ایل این جی نہ ملنے کے باعث بند پڑے ہیں اس کے باعث یہی شارٹ فال کا سامنا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain