بوسٹن( ویب ڈیسک ) وہ دن دور نہیں جب بیکٹیریا پر مشتمل بیٹریوں سے چھوٹے آلات چلانا ممکن ہوگا کیونکہ اس ضمن میں ایک اہم اور کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔مشہور تحقیقی ادارے میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے ماہرین نے بجلی پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو الگ کرنے اور ان کی درجہ بندی کا ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے۔قدرت کے کارخانے میں بہت سے بیکٹیریا (جرثومے) بجلی پیدا کرتے ہیں تاہم انہیں تجربہ گاہوں میں رکھنا اور ان کی تعداد بڑھانا مشکل اور مہنگا کام ہوتا ہے اور اسی بنا پر بیکٹیریا کی بیٹری میں یہ سب سے بڑی رکاوٹ سمجھی جاتی تھی۔
اس ضمن میں ایم آئی ٹی کے ماہرین نے ایک نیا طریقہ وضع کیا ہے جس سے برق پیدا کرنے والے بیکٹیریا کو الگ کرنا قدرے آسان ہوگیا ہے۔ اس طرح بیکٹیریا کا الیکٹران کی خلوی جھلی سے باہر آتا ہے اور یہ عمل ایکسٹر سیلولر الیکٹران ٹرانسفر یا ای ای ٹی کہلاتا ہے۔
بیکٹیریا میں ای ای ٹی کے عمل کو دیکھنا اور اس کی درجہ بندی سب سے بڑا چیلنج تھا۔ جسے اب ایک نئی تکنیک ڈائی الیکٹرو فوریسس کو استعمال کرکے دو اقسام کے بیکٹیریا الگ کیے گئے ہیں۔ اس بنا پر بجلی بنانے والے بیکٹیریا کو الگ کرکے کام کی شے حاصل کرنے میں بہت مدد ملی ہے۔
اس کے لیے ماہرین نے ریت گھڑی جیسے چھوٹے ا?لے میں مائع کے خردبینی راستے یا خانے (چینلز) بنائے اور ان کے خواص کو نوٹ کیا۔ اس طرح بہت زیادہ بجلی بنانے والے بیکٹیریا سامنے ا?ئے۔ اگلے مرحلے میں ماہرین ان پر مشتمل بیٹری بنانے پر کام کریں گے۔