لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنماءجنرل ر عبدالقیوم نے کہا ہے کہ انصاف پر مبنی نظام کسی بھی ملک یا معاشرے کی روح ہوتا ہے۔ہم سب کرپشن کے خلاف ہیں لیکن اگر احتساب کرنا ہے تو بلاامتیاز ہونا چاہئے۔کسی کو گرفتار کرنے کے بعداگر ثبوت نہ ہوں تو بھی احتساب کی شفافیت پر سوال اٹھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے کی ذمہ داری پاکستان پر ڈالنا محض بھارتی الزام ہے بھارت کے پاس ڈیڑھ درجن سے زائد ایجسیاں ہیں بارڈر تو سیل ہے پھر پلوامہ حملے کا الزام پاکستان پر لگانا حماقت ہی ہے۔بھارت سے سینئر تجزیہ کارقمر آغا نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جتنی مسلمانوں کو آزادی ہے اتنی تو پاکستان میں بھی نہیں۔کشمیر میں محض چند علاقوں میں کرفیو لگایا گیا پورے کشمیر میں کرفیو کی خبریں محض افواہیں ہیں۔پاکستان جب سے بنا ہے تب سے ہم مصیبت میں ہیں۔بھارت میں گائے کے گوشت کے سوال پر وہ کوئی جواب دینے کے بجائے سیخ پا ہوگئے۔انہوں نے الزام لگایا پلوامہ حملے کی سا زش پاکستان نے کی۔جب ان سے پوچھا گیا تین سو کلو گرام دھماکہ خیز مواد پاکستان سے پلوامہ گیا تو سات لاکھ بھارتی فوج کہاں تھی تو انہوں نے لائن کاٹ دی۔دفاعی تجزیہ کار عبد اللہ گل نے کہا کہ پاکستان بھارتی جنگی جنون کا علاج دو منٹ میں کر سکتا ہے۔بھارت پاکستان کو عسکری لحاظ سے نیچا نہیں دکھا سکتا۔بھارت پلوامہ حملے کا کوئی ایک بھی ثبوت نہیں دے سکا بھارت اپنے اندرونی حالات کوچھپانے کے لئے الزام لگا رہا ہے۔خود کانگریس کے لوگ کہہ رہے ہیں پلوامہ حملہ بی جے پی نے کرایا۔بھارت سے پاکستان کی کامیابیاں ہضم نہیں ہو رہیں۔بھارت کا مائنڈ سیٹ پاکستان بارے کریمینل ہے وہ تو کلبھوشن جیسے دہشت گرد کی حمایت پر ڈٹا ہے۔سابق نیب پراسیکیوٹر راجہ عامر عباس نے کہا ہے کہ آغا سراج درانی کے خلاف کافی عرصے سے تحقیقات ہو رہیں تھیں۔کراچی میں اگر نیب انہیں گرفتار کرتی تو ان کے گارڈز رکاوٹ ڈال سکتے تھے اس لئے انہیں اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا نیب پورے ملک میں کارروائی کر سکتا ہے۔البتہ نیب کو چاہئے سیاستدانوں کے ساتھ لینڈ مافیا ،بیوروکریٹس پر بھی ہاتھ ڈالے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماءفیصل کریم کنڈی نے کہا آغا سراج درانی کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔نیب کو چاہئے سپیکر قومی اسمبلی پر بھی کیسز ہیں انہیں بھی گرفتار کرے وزیراعظم پر بھی کیسز ہیں ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی۔احتساب ہونا چاہئے لیکن انتقام نہیں لینا چاہئے۔