لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵کے پروگرام ہیومن رائٹس واچ میں معاشرے میں ہونے والے ظلم و ستم اور انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے اور اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لئے گفتگو کی گئی۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا کہ لودھراں میں ہونے والے المناک واقعہ جس میں 80سالہ خاتون کے بھتیجے نے اسے قید میں رکھا کیونکہ وہ خاتون کی دو ایکڑاراضی ہتھیانا چاہتا ہے یہ انسانی لالچ کا واقعہ ہے۔اس نے خاتون کو حبس بے جا میں رکھا اس دوران خاتون کی آنکھ خراب ہو گئی علاج نہ ہونے سے آنکھ چار انچ تک باہر آ گئی۔انہوں نے کہا جب اپنے ہی اٹھ کر ظلم شروع کر دیں تو پھر بڑے مسائل جنم لیتے ہیں۔الٹا وہ شخص یہ کہتا رہا میں اس کا علاج جنوں سے کرا رہا ہوں۔ واقعے کا علم ہونے پرجب خبریں کی ٹیم پولیس کے ہمراہ جائے وقوعہ پر پہنچی تو وہ شخص بھاگ گیا۔سوال یہ پیدا ہوتا ہے خاتون کے رشتے داروں کو واقعے کا علم نہیں تھا؟دوسرے واقعے میں دس سالہ بچے کو پولیس نے تحقیقات کے دوران جلتے ہیٹر پر بٹھا دیا جس سے اس کا جسم جل گیا یہ ظلم کی انتہاءہے اس ظلم پر وزیراعلی پنجاب نے نوٹس لیا چار اہلکاروں کو معطل کر دیا۔ ابھی تو یہ پتہ بھی نہیں چلا تھا جس جرم کی پاداش میں بچے پر تشدد ہوا اس نے وہ کیا بھی ہے یا نہیں۔میرے خیال میں پولیس اہلکاروں کی معطلی بھی بھلا کوئی سزاہے وہ تو پھر دو ماہ میں بحال ہو کر واپس آ جائیں گے۔ دوسری جنگ عظیم میںجرمنوں نے ایک انجکشن تیار کیا تھا جس کے لگتے ہی ملزم سچ بول دیتا تھا۔افسوس اس جدید دور میں کس طرح تشدد کر کے تفتیش کی جاتی ہے۔لوگوں میں شعوو بیدار کرنا ہو گا ظلم پر گھروں میں نہیں بیٹھنا چاہئے۔دو چار جرائم پر اگر سزا ہو جائے تو مجرموں کے کان کھڑے ہو جائیں گے کہ یہ لوگ تو ہمیں سزا بھی دلا دیتے ہیں۔ میں اس پروگرام کے توسط سے پورے صوبے کے لوگوں کو آگاہ کرتا ہوں اگر کسی کو اس قسم کے غیر انسانی اقدامات کا سامنا ہے تو وہ مجھے آگاہ کریں۔پروگرام کی اگلی قسط میں جس کو جو بھی مسئلہ ہے وہ اس نمبر پر0307-4763705 پر شکایت درج کرا سکتا ہے۔ پروڈیوسر ذیشان سے رابطہ کر کے انسانی حقوق کے وزیر سے شکایت کر سکتے ہیں۔صوبائی وزیر برائے انسانی حقوق اعجاز عالم نے لودھراں میں ہونے والے المناک واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا اور کہا جب اپنے ہی اٹھ کر ظلم شروع کر دیں تو پھر بڑے مسائل جنم لیتے ہیں۔ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اور شعور جگانے کے لئے ہمیں اپنے نصاب میں انسانی حقوق کو بطور مضمون شامل کرنا چاہئے۔میں میڈیا خاص طور پر خبریں و چینل ۵ کا شکر گزار ہوں جس کی کوشش سے ایسے کیس ہم تک پہنچتے ہیں۔تحریک انصاف کا تو منشور ہی معاشرے میں انصاف ہے ہم خاتون اور بچے کو انصاف دلائیں گے وزیراعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے سخت ایکشن لینے کی ہدایت کی ہے۔ جنہوں نے ظلم کیا لگتا ہے ان کے اپنے بچے نہیں ہیں۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے بتایا کہ تییس جنوری 2019ءکو مجھے بتایا گیا کہ خبریں کی ہیلپ لائن پر لودھراں کی خاتون پر ظلم کا انکشاف کیا گیا ہے۔ہم نے فی الفور خبریں کی ٹیم کے ساتھ چھاپہ مار کر خاتون کو بازیاب کرایا۔میں ذاتی طور پر ضیا شاہد صاحب کا شکر گزار ہوں ان کی کاوشوں سے خاتون کو قانونی مدد مہیا ہوئی۔ چیئر مین فار ہیومین رائٹس منہاز رفیع نے بتایا کہ معاشرے میں ایسے واقعات بھی ہوتے ہیں جن سے لگتا ہے خون سفید ہو گیا ہے۔ہمارا مذہب تو انسانی حقوق کی بات کرتا ہے یہ پہلا مذہب ہے جو انسانیت کو ترجیح دیتا ہے۔ میں سمجھتی ہوں ملزمان کو سزا ملے تو کسی کی جرا¿ت نہ ہو کہ قانون ہاتھ میں لے۔
