لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)کالم نگار خالد چوہدری نے کہا ہے کہ کسی کی تیمارداری کرنے میں کوئی حرج نہیں اس پر تنقید نہیں ہونی چاہئے۔میرے خیال میں بلاول کی جیل میں نواز شریف سے اگر ملاقات سیاسی بھی ہے تو کیا مضائقہ ہے۔سیاست میں یہ عام بات ہے کل کا دشمن آج کا دوست ہو سکتا ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہنواز شریف اس سطح پر آ گئے ہیں کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں اگر کچھ ہوتا ہے ہو جائے سرنڈر نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کوئی ڈکٹیٹر جیل نہیں گیا۔سیاست میں کوئی حرف آخر نہیں ہوتا حالات سوچ بدلنے پر مجبور کر دیتے ہیں۔ کالم نگارمیاں سیف الرحمن نے کہا کہ اگر کوئی بیمار ہے تو اسے سہولیات ملنی چاہئیں ۔جیل کے قوانین میں مریض کے علاج کی پوری سہولت ہے۔نواز شریف کو عدالت نے سزا دی انہیں وہی باہر بھیج سکتی ہے حکومت بھیجنے کا فیصلہ نہیں کر سکتی۔ جیل میں نفسیاتی دباﺅ ضرور ہوتا ہے۔سیاست کا میدان بدلتا رہتا ہے لیکن ہر چیز قومی مفاد کےلئے ہونی چاہئے ذاتی مفاد کے لئے نہیں۔انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کی جانب توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کالم نگاراسد مفتی نے کہا کہ افسوس ابھی تک ملک میں ایسا ہسپتال نہیں بنایا گیا جس میں لیڈروں کا علاج ہو سکے۔ستر سال میں صاف پانی پر بھی توجہ نہیں دی گئی آخر یہ کیا ہو رہا ہے ماضی کی حکومتوں نے اہم مسائل پر کام کیوں نہ کیا۔باہر کے ملکوں میں جیلوں میں عام شخص کے لئے بھی بہت سہولیات ہیں ہمیں ان سے سیکھنا چاہئے جیلیں وہاں اصلاح کے لئے استعمال ہوتی ہیں۔مجرم کی بجائے جرائم کو ختم کرنا چاہئے تاکہ معاشرے بہترہو۔ کالم نگارآغا باقر نے کہا کہ بیمار کوئی بھی ہو سکتا ہے ہر مسئلے کو سیاسی نہیں بنانا چاہئے۔باہر کے ملکوں میں نشہ کی لت میں مبتلا لوگ سفارش کرا کے ہسپتال جاتے ہیں تاکہ ان کی اصلاح ہو۔سب کچھ فراموش کر کے بلاول کا نواز شریف سے ملنے جانا اعلی ظرفی ہے۔پاکستان میں پی ایس ایل کا انعقاد بڑی کامیابی ہے۔
