تازہ تر ین

نواز ، زرداری لوٹا پیسہ واپس کرو ، چھوڑ دونگا : عمران خان

گھوٹکی،سکھر،کراچی (نمائندگان خبریں) وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ زرداری اور نواز چاہے اکٹھے ہوجائیں ،جو مرضی چاہے کرلیں ،پھر بھی ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے، ان کے پاس صرف ایک ہی راستہ ہے،قوم کا پیسہ واپس کریں، جب پیپلز پارٹی والوں کا احتساب کیا گیا تو ٹرین مارچ شروع ہو گیا، جمہوریت خطرے میں آ گئی،جب چوری بچانے کےلیے ٹرین مارچ کرتے ہیں تو دو، دو ہزار روپے دے کر لوگوں کو بلانا پڑتا ہے، اٹھارہویں ترمیم کے بعد وفاق دیوالیہ ہو گیا ہے، اندرونِ سندھ میں غربت کی وجہ کرپشن ہے۔وزیراعظم عمران خا ن نے گھوٹکی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کو پاکستان کا سب سے خوشحال صوبہ ہونا چاہیے تھا کیونکہ پاکستان کا فنانشل کیپٹل کراچی سندھ میں ہے،سب سے زیادہ گیس یہاں سے نکلتی ہے،سندھ میں 10 سال میں صرف گیس کی رائلٹی 234ارب رو پے آئی،سوال یہ ہے کہ اس میں سے گھوٹکی کو کتنا حصہ ملا؟جہاں سے 70فیصد گیس نکلتی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ علی گوہرمہرصاحب کا شکریہ جنہوں نے مجھے یہاں دعوت دی ، سندھ کی زمین زرخیز ہے، گندم، کپاس اور گنا سب یہاں ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وسائل سے مالا مال کانگو آج غریب ترین ملک ہے کیونکہ وہاں کی لیڈر شپ کرپٹ ہے اس نے وسائل پر قبضہ کیا ہوا ہے، یہی پاکستان اور سندھ کی کہانی ہے، سندھ کی ستر فیصد گیس گھوٹکی سے نکلتی ہے، ڈھائی سو گیس کے کنویں ہیں، وہ ضلع جو سب سے آگے ہونا چاہیے تھا وہ سب سے پیچھے رہ گیا، وزارت خزانہ سے پوچھا تو پتا چلا کہ پچھلے دس سالوں میں سندھ میں گیس کی رائیلٹی 234 ارب آئی ہے۔انھوں نے کہا کہ ا ٹھارہویں ترمیم کے بعد وفاق دیوالیہ ہو گیا ، این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے سب اختیار صوبوں کے پاس چلا گیا ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد مرکز کی حالت یہ ہے کہ وفاقی حکومت کے پاس ساڑھے 5 ہزار ارب روپے ہیں جس میں سے 2 ہزار ارب قرض اور باقی ساڑھے 3 ہزار میں سے ڈھائی ہزار ارب صوبوں کو چلا جاتا ہے اور ہمیں 1700 ارب دفاع کے لیے دینے پڑتے ہیں اور مرکز 700 ارب کے خسارے میں ہے۔ این ایف سی ایوارڈ میں سب کچھ صوبوں کے پاس چلا گیا۔انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگوں کو سوال پوچھنا چاہیے کہ گیس کی رائیلٹی میں اتنا پیسہ ملا توگھوٹکی کو اس میں سے کتنا حصہ ملا، یہ کرپشن ہے، تھوڑے سے لوگ وسائل پر قبضہ کرتے ہیں تو باقی عوام غربت میں چلے جاتے ہیں، جو پیسہ عوام پر خرچ ہونا ہوتا ہے وہ لوگوں کی جیبوں میں چلا جاتا ہے، وہ جعلی اکاوئنٹ میں جاتا ہے، منی لانڈرنگ ہوکر ملک سے باہر چلا جاتاہے۔انہوں نے گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، اپنی جماعت کے اراکین اور دیگر افراد کو پیغام دیا کہ مہاتیر محمد ابھی پاکستان میں آئے اور وہ مسلمان دنیا میں وہ لیڈر تھے جو اپنی قوم کو خوشحال کرگئے اور ملیشیا کو تبدیل کردیا۔ اپنے عوام کو اٹھا کر اوپر لے گئے، انہوں نے دنیا بھر کے مسلمانوں کےلیے مثال قائم کی، ان سے پہلے کرپٹ حکومت نے ملائیشیا کو مقروض کر دیا تھا، مہاتیر محمد نے ملائیشیا کو تبدیل اور لوگوں کو خوشحال کیا، یہ ملک دنیا کے مسلمان ممالک میں ایک مثال بن گیا لیکن مہاتیر کے جاتے ہی ملک میں کرپٹ لیڈر شپ آئی اور خوشحال ملک مقروض ہونا شروع ہوگیا، 93 برس کی عمر میں مہاتیر واپس آئے عوام نے پھر انہیں وزیراعظم بنادیا۔ عمران خان نے کہا کہ ملک غریب نہیں ہوتے کرپشن قوموں کو غریب کر دیتی ہے، اگر آج پاکستان تاریخی قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے تو اس کی وجہ کرپشن ہے،چند دہائیاں قبل پاکستان دنیا کے لیے مثال تھا۔ ماضی میں ہماری ترقی کی مثال دی جاتی تھی، آج پاکستان تاریخی قرضوں میں ہے، ہمیں قرضوں کی قسطیں ادا کرنے کے لیے قرض لینے پڑتے ہیں، ہر روز قرضوں پر 6 ارب روپے سود دینا پڑتا ہے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پچھلے دس سال میں جس بے دردی سے ملک کو مقروض کیا گیا اس وجہ سے آج ٹوٹل ٹیکس ساڑھے چار ہزار ارب اکٹھا ہوتا ہے جس میں سے دو ہزار ارب قرض کی قسطوں میں چلا جاتا ہے۔عمران خان نے کہا کہ جب کرپشن پھیلتی ہے توعوام کا پیسہ چوری ہوتا ہے،کرپشن کرنےوالوں کا احتساب ہوتا ہے تو جمہوریت خطرے میں آ جاتی ہے، پہلے شریف برادران کہتے تھے زرداری کرپٹ ہے، زرداری کہتا تھا کہ شریف برادران کرپٹ ہےں۔انہوں نے نواز شریف اور آصف زرداری سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ پھر کہتا ہوں کہ ہم آپ کونہیں چھوڑیں گے، آپ کے پاس ایک ہی راستہ ہے کہ قوم کا پیسہ واپس کریں ہم آپ کوچھوڑ دیں گے، آپ نے ٹرین مارچ کرنی ہے تو کریں ہم تو آپ کو کنٹینر دینے کو تیار ہیں۔انھوں نے کہاکہ جب سے سندھ آرہا ہوں سندھ کو پیچھے جاتے دیکھا، سب کو پتہ ہے کہ سندھ کا پیسہ کہاں گیا۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ پہلے پنجاب میں پانامہ کی جنگ چل رہی تھی، اب میں اندرون سندھ میں زور لگاوں گا، میں سندھ ووٹ کے لیے نہیں آﺅں گا، بلکہ سندھ کو اوپر اٹھانے کے لیے آﺅں گا، ملک میں سب سے زیادہ غربت بلوچستان اور اندرون سندھ میں ہے، غربت ختم کرنے کے لیے ملک میں جہاد شروع کر رہے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اندرون سندھ پولیس کا استعمال کیا جاتا ہے، مخالفین کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کاٹی جاتی ہیں، اندرون سندھ لوگوں کی مشکلات دور کریں گے، غریب کسان کے حقوق غصب کرنے والوں کے خلاف لڑیں گے، نئے پاکستان میں جس علاقے سے جو معدنیات نکلے گی اس کا پہلا فائدہ اسی علاقے کو ہو گا۔قبل ازیں ہفتہ کو گورنر ہاو¿س کراچی میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ٹرانسفارمیشن کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم نے کراچی کے لیے ترقیاتی پیکج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیکیج اپنے وسائل اور پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ سے تیار کیا ہے، پیکیج میں 18 منصوبے ہیں جس میں سے پبلک ٹرانسپورٹ کے 10 اور واٹر سیوریج کے 7 منصوبے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کراچی کی ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے لیکن وہ اندرونِ سندھ سے کامیاب ہوتی ہے اس لیے انہوں نے کراچی کے ساتھ جو سلوک کیا وہ سب کے سامنے ہے، کراچی میں ترقی کا عمل رکنے کا نقصان پورے ملک کو ہوا، کراچی کی ترقی کے بغیر ملک آگے ترقی نہیں کرسکتا، کراچی کی ترقی پورے پاکستان کے لیے ضروری ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کراچی کے لیے 162 ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کیلیے جو منصوبہ بندی کی ہے اس پر عملدرآمد کا وقت آگیا ہے، کراچی پیکیج کے تحت 18 منصوبوں پر کام کیا جائے گا، کراچی میں ٹرانسپورٹ کا بہت بڑا مسئلہ ہے جس کے لیے 10 منصوبے شروع کریں گے، کراچی میں سیوریج کا مسئلہ بھی سنگین ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی میں کچی آبادیاں سب سے زیادہ ہیں، اس شہر کو مزید پھیلنے سے روکنے کی ضرورت ہے جس کے لیے جلد ماسٹر پلان بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کا ماسٹر پلان بھی ایک مسئلہ ہے، کیونکہ اگر طیارے میں سفر کرتے ہوئے نیچے دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ پورے شہر میں کنکریٹ بکھرا ہوا ہے، یہاں سبزہ دکھائی نہیں دیتا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کراچی شہر پھیلتا جارہا ہے اور شہر جتنا پھیلتا ہے اس کے لیے اتنے ہی مسائل بڑھتے ہیں، تاہم اب ہم چاہتے ہیں کہ شہرِقائد کو اوپر کی جانب بڑھانا ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے ماسٹر پلان کی تیاری تک اس کے لیے عبوری اقدامات اٹھائے جائیں، کیونکہ اگر یہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو یہ آئندہ ڈھائی سالوں کے اندر پتہ نہیں یہ شہر کہاں پہنچ جائے گا۔ کراچی میں دستیاب جگہ بچانے کیلئے بلند عمارتوں کی اجازت دیں گے، جس کے لیے سول ایوی ایشن کو بھی کہا ہے کہ ائیرپورٹ اور اطراف کے ایسے علاقوں کی نشاندہی کریں جہاں بلند عمارتیں نہیں بن سکتیں اس کے علاوہ جتنی چاہیں بلند عمارتوں کی اجازت ہونی چاہیے۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں کبھی کسی نے پانی ذخیرہ کرنے کا نہیں سوچا، پانی بچانے کی مہم سے پانی کا بہت بڑا ذخیرہ بن سکتا ہے، جب کہ ملک میں پانی بچانے کیلیے کوئی مہم نہیں چلائی گئی جو ہم شروع کریں گے جب کہ کراچی میں ٹرانسپورٹ اورصاف پانی کامنصوبہ لارہے ہیں اور پانی اورنکاسی آب کے 7 منصوبے شروع کریں گے۔ پینے کے پانی کے منصوبے کے فور میں جو مسائل ہیں وہ ہم سب جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بہت ضروری ہے کہ کراچی کے کام اب عملدرآمد کی طرف جائیں، گورنر سندھ کو کہا ہے کہ جو مدد چاہیے، ہم حاضر ہیں۔وزیراعظم نے حیدرآباد میں یونیورسٹی بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ حیدرآباد کی یونیورسٹی کو وفاقی حکومت دیکھے گی۔، تھرپارکر میں بھی ایک ارب روپے کے آر او پلانٹس لگائیں گے اور تھرپارکرمیں 2 میڈیکل موبائل یونٹس بھی بھیجیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 45 کھرب روپے ٹیکس کی مد میں جمع ہوتے ہیں جس میں سے 2 کھرب روپے قرضے کی ادائیگی کی مد میں چلے جاتے ہیں۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس آمدن میں سے تقریبا ڈھائی ارب روپے صوبوں کو چلے جاتے ہیں جبکہ دفاعی شعبے کے لیے بھی وفاق کو 17 سو ارب روپے رکھنے ہوتے ہیں، تاہم اس طرح مالی سال کا آغاز ہی خسارے پر ہوتا ہے۔ یاد رہے وزیراعظم عمران خان دو روزہ دورے پر گزشتہ روز گوادر سے کراچی پہنچے، گورنر ہاو¿س پہنچتے ہی عمران خان نے گورنر سندھ عمران اسماعیل سے ملاقات کی، وزیر اعظم نے کراچی میں جاری وفاقی حکومت کے منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں ایم کیو ایم کے وفد بھی وزیر اعظم پاکستان سے ملنے گورنر ہاوس پہنچا، وفد نے تحفظات وزیر اعظم کے سامنے رکھ دئیے۔ مئیر کراچی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کراچی میں ماس ٹرانزٹ کے لیے تعاون کرے، ایم کیوایم نے مطالبہ کیا کہ کراچی کے مسائل کے حل کے لیے کراچی پیکیج پر عمل درآمد کرایا جائے۔وزیر اعظم نے اتحادیوں کے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ جلد کراچی میں بھی ہاسنگ سکیم شروع کی جائے گی، گورنر کی سربراہی میں ایم کیو ایم اور کوارڈینیشن کمیٹی کا جلد مشترکہ اجلاس بلایا جائیگا، پی ٹی آئی کے اراکین قومی و صوبائی کی جانب سے وزیراعظم عشائیے میں بھی شریک ہوئے۔ وزیراعظم پاکستان کلفٹن میں باغ ابن قاسم کا افتتاح بھی کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ آہستہ آہستہ کراچی کی زمینیں قبضہ گروپ کے ہاتھوں میں چلی گئی، وقت کے ساتھ ساتھ کراچی میں پارکس کم ہوتے چلے گئے، ہمیں کراچی میں پارکس کی بحالی کے لے کام کرنے کی ضرورت ہے،سندھ میں درخت اگانے کی شدید ضرورت ہے، پورے پاکستان میں 10ارب درخت لگائیں گے، آنےوالی نسلوں کو ایک اچھا ماحول ملنا چاہیے، گلوبل وارمنگ سے متاثر ہونے والے 10 ممالک میں پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے، اگر ہم نے گلوبل وارمنگ کے خلاف اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کوکراچی میں باغ ابن قاسم کا افتتاح کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر گورنرسندھ عمران اسماعیل، میئرکراچی وسیم اختربھی موجود تھے ۔وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں کراچی میں پارکس کی بحالی کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے، وقت کے ساتھ ساتھ شہر میں پارکس اور گراﺅنڈز کم ہوتے گئے، یہاں کھیلوں کے میدان پر قبضہ ہو چکا ہے، کراچی میں بچوں کے کھیلنے کیلئے گراﺅنڈز ہونے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں گرین علاقوں کو بچانے کی ضرورت ہے، اس پارک کو دیکھ کر حیران ہوا ہوں، میاں داد نے بتایا ہے کہ جن گراﺅنڈز پر وہ کھیلا کرتے تھے آج ان پر بھی قبضہ ہو چکا ہے، یہ پارک بحال کرکے میئرکراچی وسیم اختر نے بہترین کام کیا ہے، انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔وزیر اعظم نے کہاکہ کراچی کے لیے مزید ہریالی کی ضرورت ہے، سندھ اور پنجاب میں جنگلات کی زمین پر قبضہ ہو گیا ہے، پنجاب کے پرانے جنگلات میں بھی بڑے بڑے درخت کٹ چکے ہیں، لیزنگ کے نام پر کمپنیوں نے جنگلات کی زمینوں پر قبضہ کر رکھا ہے،سندھ میں درخت اگانے کی شدید ضرورت ہے، پورے پاکستان میں 10ارب درخت لگائیں گے۔انہوں نے کہا کہ آنےوالی نسلوں کو ایک اچھا ماحول ملنا چاہیے، گلوبل وارمنگ سے متاثر ہونے والے 10 ممالک میں پاکستان آٹھویں نمبر پر ہے، اگر ہم نے گلوبل وارمنگ کے خلاف اقدامات نہ کیے تو آنے والی نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی، شہروں میں گرین ایریاز کو بچانا چاہیے۔لاہور( وقائع نگار)وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان ریلوے کی ترقی کےلئے چین کی ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم ایل ون کے منصوبے سے انقلاب آئے گا ،پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کےلئے ریلوے کی خدمات حاصل کرنے کےلئے وزارت پیٹرولیم سے بات کروں گا جس سے نہ صرف ریلوے کی مالی حالت بہتر ہو گی بلکہ سڑکوں پر بھی دباﺅ کم ہوگا ،میں اس حق میں ہوں کہ مہنگائی کے تناسب سے مزدوروں کی تنخواہیں بڑھنی چاہئیں لیکن سابقہ وزرائے اعظم کی طرح بادشاہ بن کر فرمان جاری نہیں کر سکتا ، جمہوری حکومت کا وزیر اعظم ہوں اور ملازمین کا گریڈ بڑھانے کے حوالے سے وزیر خزانہ سے مشاورت کروں گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلوے اسٹیشن پر لاہور سے کراچی کے درمیان چلنے والی پہلی نان سٹاپ ( وی آئی پی ٹرین) جناح ایکسپریس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور، وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیر ریلوے شیخ رشید احمد ، صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی اور ریلوے کے اعلیٰ افسران بھی موجود تھے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ انگریز یہاں جو ریل کی پٹڑی چھوڑ کر گیا تھا بجائے اس کے ہم اس میں اضافہ کرتے اس میں سے بھی دو ہزار کلو میٹر کم ہو گئی ہے جبکہ اس کے مقابلے میں ساری دنیا میں ریل کی پٹڑی بڑھی ہے اس میںہم سب کے لئے کیا پیغام ہے ۔ دنیا میں ہر جگہ عام آدمی ریل سے سفر کرتا ہے جبکہ پیسے والے لوگوں کے لئے بڑی بڑی شاہراہیں اور موٹر ویز ہیںہیں اور یہی ترجیح ظاہر کرتی ہے کہ حکومت ایلیٹ یا نچلے طبقے کےلئے پیسہ خرچ کرتی ہے ۔ ہماری تاریخ رہی ہے کہ یہاں پر ایلیٹ کے لئے پیسہ خرچ کیا گیا ہے اور اس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے ۔ یہاں انگلش میڈیم، اردو میڈیم اور دینی مدارس پر کتنا خرچ ہوتا ہے ۔ اگر آپ کے پاس پیسہ ہے تو اچھا علاج ہے اگر پیسہ نہیں ہے تو آپ نے سرکاری ہسپتالوں سے علاج کرانا ہے ۔ انگریز جو یہاں سرکاری ہسپتال چھوڑ کر گئے تھے انہیں بہتر کرنے کی بجائے مزید نیچے لے کر گئے ہیں اور اسی وجہ سے ہم پیچھے رہ گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ چین نے اپنے نچلے طبقے پر خرچ کیا اور انہیں اوپر اٹھایا اور آج چین کہاں سے کہاں پہنچ گیا ۔ یہاں امیر امیر تر جبکہ غریب طبقہ مزید نیچے گیا ہے اور ہم برصغیر میں انسانوں پر خرچ کرنے میں سب سے پیچھے رہ گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے پر عام آدمی سفر کرتا ہے اور ہم نے اسے بہتر کرنا جس سے سڑکوں پر بھی دباﺅ کم ہوگا ۔ ایم ایل ون سے ریلوے میں انقلاب آئے گا اور اسے معاشی طور پر بھی فائدہ ہوگا جس سے سفر میں بھی آسانی ہو جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید نے جس طرح ذکر کیا ہے کہ ٹینکر مافیا ہے میں اسلام آباد جا کر فوری طور پر وزارت پیٹرولیم سے کہوں گاکہ وہ پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کےلئے ریلوے سے استفادہ کرے جس سے ہمارے اخراجات بھی کم ہوں گے اور اس سے جو ریلوے نقصان میں جارہی ہے اس کی معاشی حالت میں بھی بہتری آئے گی ۔ وزیر اعظم عمران خان نے شیخ رشید کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ریلوے کی ترقی اور اسے اوپر اٹھانے کے لئے بھرپور کردار ادا کیا ہے ۔میں آپ کو پورا یقین دلاتا ہوں کہ آپ کی پوری مدد کروں گا ، جیسے جیسے ریلوے کا معیار بڑھتا جائے گا سڑکوں پر دباﺅ کم ہوتا جائے گا اور اس سے ہماری سیاحت کو بھی مدد ملے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیاحت میں بہت پوٹینشل ہے ۔ سابقہ حکمرانوں کو معلوم ہی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کس کس چیز سے نوازا ہے کیونکہ ان کی چھٹیاںں تو لندن میں گزرتی ہیں۔ ہم نے سیاحت کی ترقی کے لئے بھی ریلوے کو ترقی دینی ہے اور ہم نے پور ے ملک میں ریلوے کا جال بچھانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین ریلوے کی ٹیکنالوجی میں دنیا میں سب سے آگے ہے ،ہم ریلوے کی ترقی کے لئے چین سے ٹیکنالوجی کی مدد لیں گے ۔ چین جارہا ہوں اور وہاںایم ایل ون کا منصوبہ ہوگا جس سے ریلوے میں ایک انقلاب آئے گا۔ وزیر اعظم عمران خان نے وزیر ریلوے شیخ رشید کے مطالبات کے حوالے سے کہا کہ سابقہ وزرائے اعظم اور مجھ میں فرق ہے ، سابقہ وزرائے اعظم خود کو بادشاہ سمجھتے تھے اور فرمان جاری کر دیتے تھے کہ اشرفیوں کی تھیلی وہاں دیدی جائے ۔ میں جمہوری حکومت کا وزیر اعظم ہوں ،بجٹ بنتا ہے پھر ا س کے لئے رقم کا بندوبست ہوتا ہے اور ترجیح کے مطابق فیصلے ہوتے ہیں ۔ میں چاہتا ہوں کہ مہنگائی کے تناسب سے مزدروں کی تنخواہیں بڑھنی چاہئیں ، میں مزدوروں کا ایک گریڈ بڑھانے کے حوالے سے وزیر خزانہ سے با ت کروں گا ۔ میںاپنی لئے تالیاں بجانے اور تحسین کے لئے جھوٹے وعدے اور ڈرامہ نہیں کرنا چاہتا اور بعد میں پتہ چلے کہ پیسے ہی نہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ پورے ملک میں تنخواہ دار اور کمزور طبقے کو ہیلتھ کارڈ دیا جائے کیونکہ جب کسی غریب گھرانے میں بیماری آئے جائے اور علاج کے لئے پیسے نہ ہوں تو پھر انسان خود کو بڑابے بس محسوس کرتا ہے ہم کمزور طبقات کو 7لاکھ 20ہزارروپے مالیت کا ہیلتھ کارڈ دینا چاہتے ہیں تاکہ کمزور طبقات کو آسانی میسر آئے ۔بعد ازاں وزیر اعظم نے جناح ایکسپریس کا افتتاح کیا اور ٹرین کا معائنہ کیا ۔ اس موقع پر وزیر اعظم کو ریل کے انجن کے ماڈل کا سوینئر بھی پیش کیا گیا ۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain