کوئٹہ (آن لائن، اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ زرداری اور نواز کی حکومتوں نے ملک کے ساتھ جو کیا وہ تو کوئی دشمن بھی نہ کرے، اگر ایک فیکٹری پر ڈاکو کو بٹھادیں تو فیکٹری بند ہوجائے گی تو ملک کیسے چل سکتا ہے جب بار بار ڈاکوﺅں آکر بیٹھ جائے چاہیے جتنے بھی دیر لگ جائے ان لوگوں کو سزائیں ضرور دلوائیں گے فضل الرحمان ایسا ہے جیسا بچوں کی ٹیم میں روندوکھلاڑی ہوتا ہے جب سے فضل الرحمان کی وکٹ گری ہے وہ انتظار کررہے ہیں کہ وہ نہیں کھیل رہے تو دوسروں کو بھی نہ کھیلنے دےں پاکستان میں صرف پیسے والے گھر بناسکتے ہیں، کرپشن کی وجہ سے تنخواہ دارطبقے کے لیے گھرہی نہیں بن سکتا ان خیالات کااظہارانہوں نے آئی ٹی یونیورسٹی میں نیا پاکستان ہاسنگ اسکیم’ منصوبے کی سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس موقع پر گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی،وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال ،صوبائی وزراءاراکین اسمبلی بھی موجود تھے وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جب بار بار ڈاکو اقتدار میں آکر بیٹھ جائیں گے تو ملک کیسے چلے گا، چاہے جتنی بھی دیر لگ جائے ان لوگوں کو سزائیں ضرور دلوائیں گے تاکہ آئندہ کوئی الیکشن لڑ کر ملک لوٹنے نہ آئے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ہر روز نئی چیزیں مل رہی ہیں، یہ اس لیے گھبرائے ہوئے ہیں کہ جلدی سے عمران کی حکومت گرا ورنہ یہ جیل چلے جائیں گے وزیراعظم کا کہنا تھا ‘بدقستمی سے پاکستان میں تنخواہ دار طبقے کےلئے گھر بنانا مشکل ہوگیا، ایک عام آدمی کی سب سے زیادہ ضرورت اس کے گھر کی چھت ہوتی ہے، اسی بات کے پیش نظر پچاس لاکھ گھروں کا پروگرام بنایا انہوں نے کہا کہ پچاس لاکھ گھر ان کے لئے ہیں جو خود سے گھر نہیں بناسکتے، ہم نے اس حوالے سے ہاسنگ منصوبے کے لیے بہت تیاری کی ہے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یورپ میں 80 سے 90 فیصد لوگ گھر بنانے کے لیے بینک سے قرض لیتے ہیں اور پاکستان میں اس کی شرح بہت کم ہے، ہم ایسا قانونی لائیں گے جس کے ذریعے لوگ گھر بنانے کے لیے بینکوں سے آسان شرائط پر قرض لے سکیں گے پاکستان میں صرف پیسے والے گھر بناسکتے ہیں، کرپشن کی وجہ سے تنخواہ دارطبقے کے لیے گھرہی نہیں بن سکتا پاکستان میں تنخواہ دار طبقے کے لیے گھر بنانا مشکل ہوگیا، ایک عام آدمی کی سب سے زیادہ ضرورت اس کے گھر کی چھت ہوتی ہے، اسی بات کے پیش نظر 50 لاکھ گھروں کا پروگرام بنایا وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 50 لاکھ گھر ان کے لیے ہیں جو خود سے گھر نہیں بناسکتے، ہم نے اس حوالے سے ہاسنگ منصوبے کے لیے بہت تیاری کی ہے انہوں نے کہا کہ یورپ میں 80 سے 90 فیصد لوگ گھر بنانے کے لیے بینک سے قرض لیتے ہیں اور پاکستان میں اس کی شرح بہت کم ہے، ہم ایسا قانون لائیں گے جس کے ذریعے لوگ گھر بنانے کے لیے بینکوں سے آسان شرائط پرقرض لے سکیں گے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوجوانوں کو کنسٹرکشن کمپنیاں بنا کر اپنا کام خود شروع کرنا چاہیے، گھروں کی تعمیر سے 40 کے قریب صنعتیں چلنا شروع ہوجاتی ہیں اور ملک میں کنسٹرکشن کا بے پناہ کاروبار شروع ہونے والا ہے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ نوجوان سرکاری ملازمتوں کی بجائے کاروبار کریں، انہیں کنسٹرکشن کمپنیاں بناکر اپنا کام خود شروع کرنا چاہیے، گھروں کی تعمیر سے چالیس کے قریب صنعتیں چلنا شروع ہوجاتی ہیں اور ملک میں کنسٹرکشن کا بے پناہ کاروبار شروع ہونے والا ہے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ طارق بشیر کا تعلق تو ق لیگ سے ہے لیکن ان کی تقریر میں تحریک انصاف کا جنون نظرآرہا تھا وزیر اعظم نے کہا کہ ایک آدمی کی سب سے بڑی ضرورت چھت ہوتی ہے جبکہ پاکستان میں صرف پیسے والے لوگ گھر بنانے کا سوچ سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ کرپشن کی ایک بڑی وجہ ہے کہ تنخواہ دار طبقہ اپنی آمدن سے گھرنہیں بنا سکتا عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گھر بنانے کیلئے بینک سے قرضے لینے والوں کی تعداد اعشاریہ دو فیصد ہے، یورپ کے بعض ممالک میں یہ تعداد 80 فیصد ہے جبکہ ملائیشیا میں یہ تعداد 30اور بھارت میں 10فیصد تک ہے انہوں نے کہا کہ ہم بینکوں سے قرضے کے لیے قانون میں تبدیلی لارہےہیں ہاسنگ اسکیم سے 40سے زیادہ صنعتیں چلنا شروع ہوجائیں گی اس کے علاوہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ نوجوان اپنا کاروبار شروع کریں، یہ سنہری موقع ہے، وزیراعلی بلوچستان جام کمال سے گزارش ہے کہ کوئٹہ کا ماسٹر پلان بنائیں وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ وزیراعظم کا شکریہ کہ انہوں نے طلبہ کےساتھ اس تقریب کی تجویز کو منظورکیا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی طرف خصوصی توجہ پر وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ اصل حکمران وہ ہوتے ہیں جو نظام کو بہتر کرتے ہیں، بلوچستان کےعوام پرامید ہیں کہ مسائل حل ہوں گے اس کے علاوہ وفاقی وزیرہاوسنگ کا کہنا ہے کہ اگرآپ کی قیادت دیانت دار ہے تو پچاس لاکھ گھروں کا ہدف بہت چھوٹا ہے ان کا کہنا ہے کہ 40صنعتیں ہاوسنگ کی صنعت سے وابستہ ہیں تقریب کے دوران بلوچستان میں پرتشدد واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کی یاد میں خاموشی بھی کی گئی ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں یہ تاثر عام تھا کہ ہمارے بیورو کریٹ کام نہیں کرتے لیکن انہوں نے ہاﺅسنگ منصوبے کے لیے جنونی انداز میں کام کیا ہے،ہم نے 50 لاکھ گھروں کی تعمیر کا پروگرام اس لیے بنایا کیونکہ اس کے دو تین اہم پہلو تھے، عام آدمی کا اپنا گھر اس کی سب سے بڑی ضرورت ہوتی ہے تاکہ اس کے سر پر چھت ہو،اگر پیسہ ہو تو آپ گھر بنا سکتے ہیں اور پاکستان میں صرف پیسے والے لوگ ہی گھر بنانے کا سوچ سکتے ہیں، ہمارے تنخواہ دار طبقے میں کرپشن کی بڑی وجہ بھی یہ ہے کہ ملازمین کی تتنخواہوں میں گھر کی تعمیر کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا کیونکہ گھر کی تعمیر کیلئے زمین سمیت دیگر اخراجات کی ضرورت ہوتی ہے ،ماضی میں زمین کی قیمتوں اور تعمیراتی اخراجات میں جس طرح اضافہ ہوا ہے اتنا اضافہ ملازمین کی تنخواہوں میں نہیں ہوا،پاکستان میں فی کس آمدنی کی تناسب سے گھروں کی تعمیر کیلئے قرضوں کی فراہمی کی شرح 0.2 فیصد ہے ،اس میں اضافے کیلئے قانون میں تبدیلی کر رہے ہیں تاکہ لوگوں کو آسانی سے گھروں کی تعمیر کے لیے قرضہ مل سکے ۔قومیں ایسے نہیں بنتیں کہ امیر تو امیر تر اورغریب غریب تر ہو تا جائے ،آج مشرقی جرمنی ایک بڑی طاقت بن چکا ہے اور پورا جرمنی ترقی کر چکا ہے، ہم نے بھی پاکستان کو اسی طرح ترقی دینی ہے جس سے ملک کے پسماندہ علاقے اوپر لائے جاسکیں گے۔وفاقی وزیر ہاﺅسنگ طارق شیر چیمہ کا تعلق مسلم لیگ (ق)سے ہے لیکن آج کی ان کی تقریر میں پی ٹی آئی کے جنون کی جھلک نظر آ رہی تھی۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کوئٹہ میں دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد کے لواحقین کے لئے نیا پاکستان ہا¶سنگ اسکیم میں پانچ فیصد کوٹے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکورٹی فورسز اور عوام کی لازوال قربانیوں کے باعث وطن عزیز کی سالمیت قائم ہے، شہداءکے پسماندگان کو تنہا نہیں چھوڑےں گے جبکہ دہشت گردوں کے قلع قمع کے لئے بھرپور کارروائی جاری رکھیں گے۔ یہ بات انہوں نے اتوار کے روز کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر برائے کھیل وثقافت عبدالخالق ہزارہ اور سابق رکن قومی اسمبلی سردار ناصر علی ہزارہ کی قیادت میں ملنے والے ہزارہ کمیونٹی کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران ہزارہ برادری کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے جو کہ قابل مذمت اقدام ہے، ملک دشمن عناصر کی کوشش ہے کہ عوام کے درمیان نفرتیں اور افرا تفری پیدا کریں، پاکستان میں بسنے والے تمام طبقات اور عوام کو یکجہتی اور اتفاق رائے کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسی تمام کوششوں کو ناکام بنانا ہو گا، ہمیں ایک دوسرے کی حفاظت کرنی ہے۔دہشت گردی اور ناخوش گوار واقعات کی روک تھام کے لئے قومی یکجہتی نہایت ضروری ہے۔انہوںنے کہا کہ انسانی جانوں کا کوئی نعم البدل نہیں، اس سانحہ میں متاثر ہونے والے تمام افراد کے غموں اور دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور پرعزم ہیں کہ دہشت گردی کی عفریت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم نے ہزار گنجی میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین سے تعزیت کی اور شہداءکے ایصال ثواب کے لئے دعا کی۔اس موقع پر گورنر بلوچستان امان اللہ یاسین زئی، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری، وفاقی اور صوبائی وزراء، اراکین اسمبلی اور اعلیٰ سرکاری حکام بھی موجود تھے۔