تازہ تر ین

الطاف کی گرفتاری بڑی خبر ، محب وطن پاکستانیوں نے سکھ کا سانس لیا : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ میں نے جن گرفتاریوں کا ذکر کیا تھا وہ عمران خان کے نشری خطاب کے حوالے سے تھا کہ انہوں نے کہا تھا جو لوگ اپنے اثاثے رکھتے ہیں مگر انہوں نے وہ اثاثے ڈکلیئر نہیں کئے ہوئے اگر وہ مقررہ تاریخ تک انہوں نے ایمنسٹی سکیم میں اپنے آپ کو شو نہ کیا تو پھر ہم ان کو گرفتار کریں گے اب یہ لسٹ جو ہے سینکڑوں میں ہے اور بڑی آسانی سے جو ملک بھر میں گرفتاریاں ہو سکتی ہیں وہ کوئی اتنی بڑے پیمانے پر ذاتی طور پر شخصی طور پر اتنی کوئی پاور فل شخصیات بھی نہیں ہوں گی کہ ان کے لئے لوگ سڑکوں پر نکل آئیں بلکہ یہ لوگ یہ محسوس کریں گے کہ یہ شخص واقعی اپنی پراپرٹی چھپائے ہوا بیٹھا تھا میں یہ سمجھتا ہوں کہ جہاں تک تعلق ہے الطاف حسین کی گرفتاری کا تو اگرچہ ہمیں بات کرنی چاہئے وہاں کے نمائندوں سے کیونکہ مجھے بھی صبح سے لندن آفس سے جتنی بار رابطہ ہوا ہے وہ کہتے ہیں کہ یہ کہا گیا ہے کہ یہ نفرت انگیز تقریروں کی وجہ سے لیکن دراصل نفرت انگیز تقریر کی وجہ سے نہیں بلکہ عمرا فاروق کے قتل کیس اور دوسرا الطاف حسین کی اپنی منی لانڈرنگ پر بھی وجوہات ہو سکتی ہیں ان کی گرفتاری کیونکہ طریقہ ہوتا ہے کہ پولیس کسی بھی الزام میں گرفتار کر لیتی ہے پھر الزامات میں اضافہ کرتی چلی جاتی ہے۔ البتہ جہاں تک حمزہ شہباز کا تعلق ہے یہ ساری بحث یہی ہو رہی ہے کہ ان کے وکیل نے جان بوجھ کر درخواست واپس لی۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ سوچ رہے ہوں کہ آصف زرداری کی گرفتاری کے بعد سیاسی سرگرمی ہے وہ پیپلزپارٹی کی طرف مڑ گئی ہے لہٰذا مسلم لیگ کہیں پیچھے نہ رہ جائے۔ اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انہوں نے حکمت عملی کے طور پر اپنے لئے دو آپشن چھوڑتے ہوئے یہ اقدام کیا ہو بہرحال یہ بات ظاہر ہے کہ حمزہ شہباز کو ازخود ایک طرح سے پیش کیا ہے۔ پاکستان نے گزشتہ دنوں برطانوی حکومت سے ایم او یو سائن کیا تھا کیا الطاف حسین کو پاکستان لانے کے لئے کوئی عملی اقدام اٹھایا جا سکے گا۔ اس سوال کے جواب میں ضیا شاہد نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ جس طرح پولیس نے لندن کی اپنے ہینڈ آ?ٹ میں کہا ہے کہ وہ یہی ہے کہ نفرت انگیز تقریر کی وجہ سے ہوا ہے تو نفرت انگیز تقریر پر زیادہ سے زیادہ سزا جو ہے وہ پاکستان لانا یا بھیجنا نہیں ہے بلکہ وہ زیادہ سے زیادہ سزا 3 سال قید ہے یہ بھی زیادہ سے زیادہ لہٰدا میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی اتنا بڑا جرم ہے کہ اس کی بنیاد پر ان کو ڈی پوٹ کیا جائے اور پاکستان بھیجا جائے۔ حمزہ شہباز کی جو گرفتاری ہے وہ میرے خیال میں ن لیگ کی حکمت عملی کا حصہ ہے اور یہ پیپلزپارٹی اور ن کے درمیان جو سیاسی محاذ آرائی رہی ہے اس کے لحاظ سے فیصلہ کیا گیا ہے۔ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آصف زرداری کی گرفتاری پر پاور شو فلاپ ہونے کی ایک بڑی وجہ گرمی ہے اور یہ موسم قطعی طور پر کسی جلسے جلوس مظاہرے کے لئے موزوں نہیں ہے پہلے آدمی لڑ۔ تے مرتے پھر رہے ہیں آپس میں گرمی کی وجہ سے اور دوسری وجہ یہ ہے کہ کل جو فرسٹ رسپانس تھا ایک چینل کے خبر نشر کرنے کے باوجود کہ اتنے مقامات پر مظاہرے ہوں گے لیکن آپ نے دیکھا کہ مظاہرین کی تعداد کسی بھی جگہ پر 20,10 افراد سے زیادہ نہیں تھی اور پھر کل جو انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں یوم احتجاج منایا جائے گا صبح سے لے کر شام تک بالکل کوئی یوم کوئی احتجاج نظر نہیں آیا۔ لہٰذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ اگر یہ کسی کی حکومت عملی تھی بھی تو یہ فیل ہو گئی ہے۔ مولانا فضل الرحمن کو چونکہ کل بجٹ تھا اور اگرچہ وہ اسمبلی میں نہیں ہیں پھر بھی اسلام آباد سیاسی سرگرمیوں کا مرکز تھا وہاں ہونا چاہئے تھا وہ ملتان میں بیٹھے ہوئے ہیں کم از کم فاصلہ جو ہے اگر براہ راست جانا ہو تو اور اگر لاہور آ کر اسلام آباد پہنچنا ہو تو یہ کم از کم 9 گھنٹے کا فاصلہ ہے۔ اسلام آباد سے 9 گھنٹے کے فاصلے پر بیٹھ کر وہ کیا تحریک چلائیں گے لگتا ہے عید کے بعد جو بڑے پیمانے پر مولانا فضل الرحمن کی زیر سرکردگی عوامی تحریک کی معلوم ہوتا ہے کہ فی الحال اس کی کوئی گنجائش نظر نہیں آ رہی۔ معیشت کے حوالے سے کوئی بات کرنا بیکار ہو گا۔ ہم سب جانتے ہیں کہ سخت بحران کے وقت یہ بجٹ بنا ہے لیکن جہاں تک بجٹ میں جگہ جگہ کوشش کی گئی ہے۔ بڑی گاڑیوں پر ٹیکس لگائے گئے ہیں۔ مشروبات پر ٹیکسز لگائے گئے ہیں ان کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اس کے علاوہ بہت سارے طبقات پر اور ٹیکس لگائے ہیں جن پر پہلے ٹیکس نہیں تھے البتہ دو تین دن پہلے خبر چھپی تھی کہ بڑے ڈاکٹرز پر بھی ٹیکس لگیں گے لیکن بجٹ میں اس کا ذکر دکھائی نہیں دیا۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہ آئیڈیا ڈراپ ہو گیا یا ڈاکٹر حضرات کو چھوٹ دے دی گئی ہے البتہ پراپرٹی اور ڈاکٹرز یہ دو طبقات ایسے تھے جن کے بارے میں عام طور پر کہا جاتا تھا یہ ٹکس نیٹ سے باہر ہیں شاید کسی اگلے مرحلے میں اس کے بارے میں سوچا جائے فی الحال تو ان کو سپیئر کر دیا گیا ہے بلکہ جو ایک فضا تھی کہ جس میں 50 لاکھ سے زیادہ کی پراپرٹی خریدنے سے ڈکلیئر کرنے پڑتے تھے اپنے اثاثہ جات وہ بھی تقریباً ختم کر دی گئی۔ چنانچہ اب پراپرٹی کی خریدوفروخت پر جو پابندیاں تھیں وہ ختم ہو گئے ہیں۔ کل کی سب سے بڑی خبر تو الطاف حسین کی گرفتاری ہے اگرچہ وہ کوئی بڑی مدت کے لئے نظر نہیں آتی اور نفرت انگیز تقریر کی بنیاد پر پولیس ہینڈ آ?ٹ یہی کہتا ہے مگر جو میں نے لندن آفس سے بات کی تھی تو ہمارے لندن کے دو نمائندگان کا یہ کہنا ہے کہ لندن کا جو قانون ہے اس میں نفرت انگیز تقریر پر نہ اس کی بنیاد پر الطاف حسین کو ڈی پوٹ کر کے پاکستان بھیجا جا سکتا اور نہ ہی کوئی بہت بڑی اس کی سزا ہے زیادہ سے زیادہ اس کی سزا 3 سال ہو سکتی ہے اگر الزام ثابت ہو جائے وہ پراسس ابھی اگر مگر کا معاملہ شامل ہے اس کے باوجود ایک چیز جو ہے وہ بہت واضح ہے کہ الطاف جو بانی ایم کیو ایم جو ایک گلیمر تھا پاکستان کی حد تک وہ بالکل واش آ?ٹ ہو چکا ہے ایک زمانے میں کہا جاتا تھا کہ ان کو کوئی انگلی لگا کر دیکھے پاکستان کے اندر سڑکیں وہ بھر جائیں گی اور لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے مظاہرہ کرتے ہوئے اب کل سے لے کر اب تک میرا خیال ہے اس قسم کی کوئی چیز نظر نہیں آئی اور مصطفی کمال کی پریس کانفرنس سے زیادہ واضح ہے جو وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ جو شخص وہاں بیٹھ کر فیصلے کرتا تھا اور لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جاتی تھیں وہ اب شکل نہیں رہی۔ کراچی کی سڑکوں میں کبھی جس کا راج تھا اور طوطی بولتا تھا الطاف کا اب ختم ہو چکا ہے۔سندھ میں گورنر راج لگانے کے امکانات نہیں ہیں کیونکہ وہاں تو کوئی بڑا ردعمل یا احتجاج سامنے ہی نہیں آیا، بلاول بھٹو نے احتجاج کی کال دی تاہم ملک بھر میں کبھی کوئی نمایاں احتجاج دیکھنے میں نہیں آیا۔ میڈیا نے اس حوالے سے ایک بڑی جنگ جیتی ہے کیونکہ نیب کی ہر رپورٹ پر خبر میڈیا چلاتا رہا جس سے عوام کی بڑی اکثریت نے ذہنی طور پر تسلیم کر لیا کہ یہ سارے جرائم ہوئے ہیں اسی باعث کوئی بڑا ردعمل سامنے نہیں آیا۔ وزیرمملکت حماد اظہر جو سابق گورنر میاں اظہر کے صاحبزادے ہیں نے بڑے اعتماد کے ساتھ بجٹ تقریر کی اور اپوزیشن کے شور شرابے سے مطلق نہ گھبرائے۔ ایمنسٹی سکیم کا کیا نتیجہ نکلتا ہے 30 جون کے بعد سامنے آئے گا پتہ چل جائے گا کہ کتنے لوگوں نے اس سے فائدہ اٹھایا اور باقی کے خلاف حکومت کیا کارروائی کرتی ہے۔ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دینے کی کوشش کی گئی وزرائ کی تنخواہوں میں کمی اچھی پیش رفت ہے ورنہ پنجاب اسمبلی نے تو اپنی تنخواہوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا تھا جسے عمران خان نے روکا۔ حکومت اپنے غیر ضروری اخراجات کم کر رہی ہے جو اچھی بات ہے۔ الطاف حسین کی گرفتاری پر پاکستان اور برطانیہ میں سکھ کا سانس لیا گیا ہے پاکستانیوں نے اطمینان کا اظہار کیا اور کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain