لاہور(اے این این ) ناجائز اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں پیشی کے موقع پر گزشتہ روز نیب آفس میں شہباز شریف نیب کی تفتیشی ٹیم کے سوالوں پر مشتعل ہو گئے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے پیشی کے موقع پر مختلف سوال کیے گئے تو وہ غصّے میں آ گئے۔نیب اہلکاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیتے رہے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف سے تفتیش کے دوران مختلف سوالات کیے گئے۔جس پر انہوں نے طیش میں آ کر کہا کہ حالات ایسے نہیں رہنے جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔ آپ لوگ مجھے بار بار بلاتے ہیں کسی کو معافی نہیں ملے گی۔ جو کیا ہے سب کا بہت جلد بدلہ ملے گا۔ ذہن میں رکھیں ، مجھے سب کی ایک ایک بات یاد ہے۔ جس پر نیب ٹیم نے ا±ن سے سوال کیا کہ پھر تو آپ کو یاد ہو گا کہ آپ کو گفٹ کہاں کہاں سے مِلے؟ تو انہوں نے جواب دیا نہیں مجھے نہیں یاد، کہ یہ گفٹ کہاں کہاں سے ملے ہیں۔اس کے بعد نیب کی جانب سے ا±ن سے سوال کیا گیا کہ آپ کی اہلیہ کے اکاو¿نٹ میں پیسے کہاں سے منتقل ہوئے۔ تو اس پر شہباز شریف نے غصّے میں آ کر کہا کہ آپ لوگ ایسے سوالات کیوں کر رہے ہیں؟ جس پر نیب کے تفتیش کار نے ا±نہیں کہا کہ آپ کی اہلیہ ہیں تو سوال بھی آپ سے ہی کریں گے۔جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ، آپ ا±نہیں لاہور ب±لا کر پ±وچھ لیں۔ نیب کی ٹیم نے ا±ن پر زور دیا کہ آپ کو بتانا تو ہوگا کہ پیسے کہاں سے آئے۔ یہ بات س±ن کر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ایک بار پھر طیش میں آگئے اور ا±نہیں کہا کہ جائیں نہیں بتانا، مجھے پکڑ لیں، جو کرنا ہے کر لیں۔مجھے بار بار بلاتے ہیں کسی کو معافی نہیں مِلے گی۔ نیب نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کرپشن کیس میں 12 جولائی کو طلب کر لیا۔ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے شہباز شریف کو 7 سوالات پر مشتمل طلبی کا سمن جاری کر دیا۔ شہباز شریف سے سمن میں پوچھا گیا ہے کہ کمپنی کے قیام کی سمری کیوں فنانس اور محکمہ قانون کی رائے لئے بغیر منظور کی گئی ؟ جب ایک محکمہ پہلے سے کام کر رہا تھا تو اس کے باوجود ایل ڈبلیو ایم سی کے قیام کو کیوں ضروری سمجھا گیا؟۔نیب نے سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے سوال کیا کہ کمپنی کے قیام کے لئے کیا تمام تقاضے پورے کئے گئے اگر نہیں تو پھر کس نکتے پر قیام کا فیصلہ کیا گیا، ٹھیکیدار کمپنی آئی ایس ٹیک کو کیوں نیلامی کا عمل مکمل کئے بغیر ٹھیکہ دیا گیا ؟۔
