تازہ تر ین

عمران خان کا کامیاب دورہ ، کشمیر پر ثالثی پیشکش ، بدلا ہوا ٹرمپ نظر آیا : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران کے دورہ امریکہ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہ بنیادی بات کو پاکستان کے نقطہ نظر سے تو یہ ہےکہ امریکہ نے جو ایک زمانے تک صدر بش کے حوالہ سے کل بھی اپنے پروگرام میں بتایا تھا کہ میں نے صدر بش سے وال کیا کہ آپ کشمیر کے معاملے میں کیوں مداخلت کرتے اور کوشش کیوں کرتے کشمیر کے سلسلے میں جو طے ہوا تھا اور جس پر قرارداد پر دستخط کئے ہوئے ہیں خود امریکہ نے اس پر عملدرآمد کروائے اور وہاں استصواب رائے کروائے یعنی ووٹنگ ہو تو اس پر صدر بش نے یہ کہا کہ ہم مداخلت نہیں کر سکتے کیونکہ جب سے شملہ معاہدہ میں آپ نے طے کیا ہے کہ تیسرا ملک دخل نہیں دے سکتا تو ہم اس میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ جب میں نے کہا کہ جب کشمیر کی قرارداد پاس ہوئی اس پر تو شملہ معاہدہ موجود نہیں تھا اور امریکہ دستخط کر چکا ہے تو صدر بش نے کہا کہ ہم سہولت کار کا کردار ادا کر سکتا ہے۔ اب صدر ٹرمپ نے واضح انداز میں کہا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر پر وہ ثالثی کے طور پر اپنی خدمات پیش کرتے ہیں اب امریکہ اس پوزیشن میں ہے اور انہوں نے کہا کہ میری مودی سے بات بھی ہوئی تھی اور وہ اس کے لئے تیار ہیں اس پر انڈین ٹی وی چینلز نے شورمچا رکھا ہے کہ مودی صاحب یہ کیا کیا ہے آج کا سب سے بڑا مسئلہ تو یہ ہے کہ کیا مودی صاحب نے واقعی کہا یہ کبھی ہو نہیں سکتا کہ صدر ٹرمپ اتنے ذمہ دار پوزیشن میں ہیں غلط بیانی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے یقینا مودی صاحب سے بات کی ہو گی اور اس لئے انہوں نے پیش کش کی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ ہی کشمیر ہے لہٰذا اس سلسلے میں کوئی ثالثی کی پیش کش ہوتی ہے اور یاد رہے کہ اس سے قبل روس بھی ثالثی کی پیش کش کر چکا ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ بہت بڑا ڈرامہ ہونے والا ہے یہ اچھی بات ہے کہ اگر کوئی کشمیر کا حل نکل آئے کشمیر کے مسئلہ کا کیونکہ جس طرح کہ امریکہ نے خواہش ظاہر کی ہے اور امریکہ افغانستان نکلنا چاہتا ہے اور پاکستان کے ذمے وہ دہشت گردی کے خلاف ایک جنگ اس کی سونپنا چاہتا ہے اگر ایسے موقع پر اگر جب تک ہمیں اپنی مشرقی سرحدوں سے مکمل طور پر امن اور آشتی کی ہوا نہ آئے اس وقت ہم کسی اور طرف توجہ نہیں دے سکتے ہیں۔ مودی صاحب نے ٹرمپ سے پہلے حامی بھری اور پھر اس سے پہلوتہی کیوں کی ہے۔ اگر مودی صاحب نے اپنا نقطہ نظر دیا تھا ٹرمپ کو ورنہ صدر ٹرمپ اتنی بڑی بات نہیں کہہ سکتے تھے تو پھر ااج صبح سے انڈین چینلز نے ایک شور شرابا مچایا ہوا اس کی کیا وجہ ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ دوسری طرف افغانستان میں جو مذاکرات ہونے جا رہے ہیں ان کے سلسلے میں عمران خان نے کہا ہے کہ وہ اس سلسلے میں طالبان کو آمادہ کرنے کی کوشش کریں۔ یہ بات اپنی جگہ حقیقت ہے کہ افغانستان میں حکومت جو امریکہ کی اشیرباد سے قائم ہوئی وہ حکومت تقریباً 60 فیصد علاقے پر لاگو ہی نہیں ہوتی اور اس کا عملدرآمد بہت کم علاقے میں ہے ان حالات میں طالبان کو مذاکرات کے لئے آمادہ کرنا آسان ہو گا۔ ٹرمپ برسراقتدار آئے تھے تو ان کا رویہ مسلمانوں کے خلاف کافی مخالفانہ تھا اور وہ اس کا اظہار کرتے پھرتے اس کے بعد پاکستان کے حوالے سے بھی مسلسل یہی دہراتے رہے کہ ڈومور محسوس ہوتا تھا کہ وہ پاکستان کے رویے سے اور پاکستان کی کاوش سے مطمئن نہیں ہیں عمران خان کے دورے سے پہلے بھی ان کا رویہ کافی بدل چکا تھا دورے کے دوران تو انہوں نے آ?ٹ آف دی وے جا کر بدلے ہوئے ٹرمپ کا ثبوت دیا۔ یہ وہ صدر ٹرمپ نہیں ہیں جنہوں نے الیکشن میں حصہ لینے کے بعد بائی دی وے پاکستان میں نہیں پوری دنیا کے مسلمانوں کے خلاف علم جنگ بلند کر رکھا تھا یہ تبدیلی بڑے حیرت انگیز ہے اور اب اسی تبدیلی کا شاخسانہ ہے کہ عمران خان کا دورہ جو ہے بہتت حد تک کامیابی کے ساتھ چل رہا ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ سوال یہ ہے کہ بدلا ہوا امریکہ ہم سے کیا چاہتا ہے اب تک بہت سارے لوگوں کا خیال ہے کہ ہم روس کے مقابلے میں امریکی افواج کی حمایت کر کے اور مجاہدین کو پاکستانی فوج میں ٹرینڈ کر کے افغانستان میں بھجوانے کے جس عمل کا آغاز کیا تھا اس کے بعد میں پاکستان کو نقصان پہنچا اور ہمیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ کہیں ایسا تو نہیں ہےکہ ایک بار پھر ہم امریکہ کے ہاتتھوں استعمال تو نہیں ہو رہے ہوں گے۔ اشرف غنی کی حکومت کا رجحان انڈیا نواز رہا اور اینٹی پاکستان رہا اور وقتاً فوقتاً اشرف غنی صاحب بھی پاکستان پر اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے رہے۔ ضیا شاہد نے کہا جب عمران خان کے دورہ امریکہ کا اعلان ہوا تو اپوزیشن کی جماعتوں کا یہ کہنا تھا کہ فلاں امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ ہمیں تو پتہ ہی نہیں کہ ععمران خان نام کا کوئی بندہ آ بھی رہا ہے۔ عمران خان کا دورہ بھی ہوا اور کامیاب بھی جا رہا ہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain