تازہ تر ین

پاکستان نے امریکہ کی جنگ لڑی ؟ عمران نے دو ٹوک لفظوں میں بتا دیا

واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے‘ نمائندہ خبریں)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکہ میں پاکستان سے متعلق غلط فہمی تھی جسے دور کرنے آئے ہیں، پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں ہزاروں قربانیاں دی ہیں، امریکہ نے ہمیشہ پاکستان سے ڈومور کا مطالبہ کیا، ٹرمپ کو واضح کیا ہے کہ تعلقات بھروسے اور برابری کی سطح پر ہوں گے۔ دونوں ملکوں کا مقصد خطے میں پائیدار امن کا قیام ہے۔ کیپٹل ہل میں اراکین کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے امریکہ کو زمینی حقائق سے متعلق درست آگاہ نہیں کیا، فوج سمیت تمام ادارے حکومت کے ساتھ ہیں پاکستان اس وقت اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر نے ہمارے دل جیت لیے ہیں، ٹرمپ نے جس طرح سے خیرمقدم کیا وہ ہمارے لئے انتہائی خوشگوار تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب تحریک انصاف کی حکومت برسراقتدار آئی تب ایک بڑا چیلنج یہ تھا کہ تمام مالیاتی ادارے خسارے سے دوچار تھے۔ انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں اور اشرافیہ طبقے نے منی لانڈرنگ کے ذریعے آف شور اکاو¿نٹس اور مغربی ممالک میں سرمایہ کاری کی۔ عمران خان نے کہا کہ کرپشن کی وجہ سے دہشت گردی کے مقابلے میں زیادہ اموات ہو رہی ہے کیونکہ منی لانڈرنگ کی وجہ سے بھوک افلاس کا گراف بڑھ رہا ہے اور لوگ مر رہے ہیں۔قبل ازیں امریکی اسٹیٹ سیکرٹری مائیک پومپیو نے پاکستان ہاو¿س میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی تھی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں چاردہائیوں کی بدامنی کا خاتمہ دنیا پر واجب ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر کیا۔. ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کو یقین دلاتا ہوں افغان مصالحتی امن عمل میں بھرپور کردار ادا کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ گرم جوش استقبال، مہمان نوازی پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں، پاکستان کے نقطہ نظر کا ادراک رکھنے پر بھی صدر ٹرمپ کا شکرگزار ہوں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے قیمتی وقت نکال کر وائٹ ہاو¿س کے تاریخی مقامات کا دورہ کرایا۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان سے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ملاقات کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق یہ اہم ملاقات پاکستان ہاو¿س میں ہوئی۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی، سیکرٹری خارجہ سہیل محمود بھی موجود تھے، پاکستانی سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان بھی ملاقات میں شریک ہوئے۔ وزیراعظم عمران خان آج بھی امریکا میں مصروف دن گزاریں گے، مائیک پومپیو سے ملاقات کے بعد وزیراعظم امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں خطاب کریں گے، یہ تقریب پاکستانی وقت کے مطابق سات بجے ہوگی۔ وزیراعظم رات نو بجے امریکی میڈیا کے نمائندوں سے ملاقات کریں گے، رات بارہ بجے ان کی سینیٹ کی فارن ریلیشن کمیٹی سے ملاقات ہوگی، ایک بجے وزیراعطم کی کانگریشنل پاکستان کاکس فاو¿نڈیشن سے ملاقات طے ہے۔ وزیر اعظم رات دو بجے امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سے ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم امریکہ کے کامیابی دورے کے بعد پاکستانی وقت کے مطابق صبح سوا پانچ بجے پاکستان روانہ ہوں گے۔ پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد میں امریکی کارروائی پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کی جانب سے دی گئی خفیہ معلومات کی بنیاد پر کی گئی تھی۔بی بی سی کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے یہ بات اپنے دورہ امریکہ کے دوران ٹی وی چینل فاکس نیوز کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ سی آئی اے سے پوچھیں تو آپ کو اندازہ ہوتا ہے کہ آئی ایس آئی نے ابتدا میں اسامہ کی موجودگی کا ٹیلی فونک لنک امریکہ کو فراہم کیا تھا۔عمران خان نے کہاکہ ہم امریکہ کو اپنا اتحادی سمجھتے تھے اور یہ چاہتے تھے کہ ہم خود اسامہ کو پکڑتے لیکن امریکہ نے ہماری سرزمین میں گھس کر ایک آدمی کو قتل کر دیا۔ میزبان کے اس تبصرے پر کہ اسامہ کوئی عام آدمی نہیں تھے بلکہ لگ بھگ تین ہزار امریکی باشندوں کے قتل کے ذمہ دار تھے عمران خان نے کہا کہ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ پاکستان کو اس جنگ کے نتیجے میں 70 ہزار سے زائد جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا ہے،ساتھ ہی آپ یہ بھی ذہن میں رکھیں کہ اس وقت پاکستان امریکہ کی جنگ لڑ رہا تھا اور اس واقعہ کے بعد پاکستان کو شدید شرمندگی اٹھانی پڑی تھی۔ عمران خان نے انٹرویو میں یہ عندیہ بھی دیا کہ اسامہ کے خلاف کارروائی میں امریکہ کی مبینہ طور پر مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کے رہائی کے بدلے امریکہ میں قید پاکستانی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وطن واپسی پر بات ہوسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ سے ان کی بات چیت میں تو ڈاکٹر شکیل آفریدی کا معاملہ زیر بحث نہیں آیا تاہم ’مستقبل قریب میں اس بارے میں مذاکرات ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ پاکستان میں یہ ایک بہت جذباتی مسئلہ ہے کیونکہ وہاں شکیل آفریدی کو امریکہ کا جاسوس سمجھتے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں یرغمال بنائے گئے دو یا تین امریکی اور آسٹریلوی باشندوں کی بازیابی کےلئے بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ ہم اس حوالے سے اگلے 48 گھنٹوں میں کوئی خوشخبری سنائیں گے۔ اینکر نے جب عمران خان سے پوچھا کہ کیا پاکستان کے جوہری ہتھیار کتنے محفوظ ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ کسی کو بھی پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں فکرمند ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس دنیا کی سب سے پیشہ ورانہ فوج ہے اور ان جوہری ہتھیاروں کا کمانڈ اور کنٹرول بھی جامع اور جدید ہے اور امریکہ کو یہ سب معلوم ہے۔ ایران میں حالیہ کشیدگی اور مبینہ جوہری خلاف ورزیوں کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ وہ ایران کے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے بارے میں تو کچھ نہیں کہہ سکتے البتہ ایران کے ہمسائے کی حیثیت سے ہم چاہیں گے کہ یہ تنازع ایک جنگ کی شکل اختیار نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے تجربے کی بدولت یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایران میں جنگ کسی کے مفاد میں نہیں ہے کیونکہ نہ صرف ہمسائے کی حیثیت سے ہم اس سے متاثر ہوں گے بلکہ تیل کی قیمتوں پر بھی اس کا برا اثر پڑ۔ گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران میں امن کے قیام کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کو طالبان سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا کیونکہ افغان طالبان ایک مقامی گروہ ہے جو افغانستان سے باہر کوئی حملہ نہیں کرنا چاہیں گے اور میرے خیال میں افغان حکومت کا طالبان کے ساتھ مشترکہ حکومت کا قیام امریکہ اور پورے خطے کی سلامتی کے لیے اچھا رہے گا،اس حوالے سے خطرہ یہ ہے کہ اگر ہم کوئی امن معاہدہ نہیں کر پاتے تو دولتِ اسلامیہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے مسئلہ بن سکتی ہے۔ وزیراعظم عمران خان سے بوور گروپ آف ایشیا کے سینئر امریکی بزنس ایگزیکٹوز نے یہاں پاکستانی سفارتخانہ میں ملاقات کی۔ملاقات میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بور گروپ آف ایشیا کے چیف ایگزیکیٹو آفیسر ایرنی بوور کی سربراہی میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کرنے والے وفد میں کیرگل‘ اورکل‘ سی ایچ یو بی بی‘ چینری‘ ویسٹرن یونین‘ ویزہ اور مائیکروسافٹ کے ایگزیکٹوز شامل تھے۔ وزیراعظم نے وفد کو نئے پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت امریکی سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاروبار کو آسان بنانے کیلئے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ وفد نے کاروبار اور سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کرنے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور پاکستان میں میں اپنی اپنی کمپنیوں کے منصوبوں کے بارے میں وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان سے پاک امریکہ بزنس کونسل کے وفد نے ایگزیکٹو نائب صدر مائیرون بریلینٹ اور امریکی چیمبر آف کامرس کے بین الاقوامی امور کے سربراہ نے یہاں واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانہ میں ملاقات کی۔ وفد میں پاک امریکہ بزنس کونسل کے وائس چیئرمین ضیائ چشتی‘ پاک امریکہ بزنس کونسل کی صدر اسپیر انزا جیلالین اور امریکہ کی معروف کپمنیوں پروکٹر اینڈ گیمبل‘ بیئر‘ فیس بک‘ گوگل‘ کیرگل اور دیگر کے سینئر ایگزیکٹوز بھی شامل تھے۔ وفد کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی معیشت کیلئے پاک امریکہ بزنس کونسل کی معاونت کو سراہا۔ وزیراعظم نے وفد کو ملک میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کونسل کی رکن کمپنیاں پاکستان میں کاروبار کو وسعت دیکر فوائد حاصل کرسکتی ہیں۔ مائیرون بریلینٹ اور دیگر ایگزیکٹوز نے پاکستانی معیشت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا اور انہوں نے معیشت میں بہتری کیلئے حکومت کو مدد کی پیشکش کی۔ واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے‘ نمائندہ خبریں) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکا سے امداد نہیں تعاون مانگا ہے، مسئلہ کشمیرکا حل موجود ہے، کشمیریوں کی امنگوں کو مدنظر رکھا جائے، اگر آپ چاہیں یا نہ چاہیں آپ کو امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں پڑتے ہیں، ٹرمپ سے ملاقات کرکے خوشی ہوئی، بھارتی ہم منصب سے کہا کہ اگر آپ ایک قدم آگے بڑھیں گے تو ہم دو قدم اٹھائیں گے، پاکستان اور بھارت کو غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، بھارت کےساتھ کشمیرکا تنازع ہے، شروع سے کہتا آیا ہوں کہ افغان مسئلے کا حل جنگ میں نہیں ہے اور اب سب جانتے مسئلہ سیاسی مذاکرات سے حل ہوگا، افغان جنگ میں پہلا موقع ہے کہ امریکہ اور پاکستان ایک صفحے پر ہیں، افغان طالبان امریکہ کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں، بہت جلد امن معاہدہ کا امکان ہے، بھارت، افغانستان اور ایران سمیت تمام ہمسایوں کےساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا 80 کی دہائی کے بعد حکمرانوں کی کرپشن ملک کو نیچے لے گئی، ہم اقتدار میں آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا، پاکستان کے حکمران اقتدار میں آنے کے بعد خود کو فائدہ دینے کا ہی سوچتے تھے، کرپشن کے ذریعے حکمران خود کو فائدہ پہنچانے کے چکر میں رہتے ہیں، میں نے 2 دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی جسے 90 کی دہائی کے آغاز میں خیرباد کہا اس کے بعد میرا مقصد فلاحی کام تھا، اس کے بعد ہسپتال بنائے، اپوزیشن ملک کو غیرمستحکم کرنے میں مصروف ہے، پاکستانی میڈیا کبھی کبھی قابو سے باہر ہو جاتا ہے، اس پر پابندی کا سوال پید ا نہیں ہوتا، میڈیا پر نظر ضرور رکھیں گے لیکنسنسر شپ نہیں کرینگے۔ میڈیا واچ ڈاگ کا کردار مضبوط کریں گے، پاکستان میں میڈیا برطانیہ سے بھی زیادہ آزاد ہے۔ منگل کو یہاں امریکی تھنک ٹینک انسٹیٹیوٹ آف پیس کی جانب سے تقریب منعقد کی گئی جس سے خطاب اور بعدازاں شرکائ کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب میں نے ہوش سنبھالا تو پاکستان تیزی سے ترقی کرنے والا ملک تھا اور 1970ءکے بعد حالات خراب ہونا شروع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے کرکٹ کھیل کر اس کے بعد ہسپتال بنایا لیکن بعدازاں مجھے احساس ہوا کہ سیاست میں آئے بغیر پاکستان کو صحیح سمت نہیں دی جاسکتی۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان بدعنوانی کی وجہ سے بدحالی کا شکار ہوا اور میری پارٹی کی بیناد ہی کرپشن کیخلاف ڈالی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ 15 سال تک میری جماعت میں کوئی نہیں تھا لیکن بعدازاں لوگوں کو میری باتوں کا احساس ہوا اور ہم نے 2013 ئ میں پہلی بار ایک صوبے میں حکومت بنائی۔ انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں قیام امن کی خاطر اپنے ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں، میں نے اپنے بھارتی ہم منصب سے کہا ہے کہ اگر آپ ایک قدم آگے بڑھیں گے تو ہم دو قدم اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آپ کو امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات رکھیں پڑتے ہیں اگر چاہیں یا نہ چاہیں۔ عمران خان نے کہا کہ ٹرمپ سے ملاقات کر کے ہمیں خوشی ہوئی۔پاکستان وزیراعظم نے کہا کہ 2001 ئ سے 2013 ئ تک پاک امریکہ تعلقات نہایت خراب رہے اوریہ بد ترین دور تھا۔ عمران خان نے کہا کہ میں شروع سے کہتا آیا ہوں کہ افغان مسئلے کا حل جنگ میں نہیں ہے اور اب سب جانتے مسئلہ سیاسی مذاکرات سے حل ہوگا۔ امریکہ سمجھتا ہے کہ پاکستان زیادہ مدد نہیں کر رہا اور ہم سمجھتے ہیں پاکستان نے اپنی استعداد سے بڑھ کر کام کیا ہے۔ افغان جنگ میں پہلا موقع ہے کہ امریکہ اور پاکستان ایک صفحے پر ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغان طالبان امریکہ کے ساتھ مذاکرات کررہے ہیں،بہت جلد امن معاہدہ کا امکان ہے ،افغانستان میں امن واستحکام کےلئے ہم سب ایک پیج پر ہیں، پاکستان نے امریکہ کے ساتھ مل کر دہشت گردی کےخلاف جنگ لڑی، افغانستان میں بدامنی سے سب سے زیادہ نقصان پاکستان کو اٹھانا پڑا، بدامنی کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کار اور کرکٹ ٹیموں نے پاکستان آنا چھوڑ دیا، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں پاکستان نے 70 ہزار جانیں قربان کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا،امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مہمان نوازی پر شکر گزار ہوں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر امریکہ آیاتھا ، پاکستان اور بھارت کو غربت جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، بھارت کےساتھ کشمیرکا تنازع ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں امن کےلئے پاکستان اہم کردار ادا کر رہا ہے، بھارت، افغانستان اور ایران سمیت تمام ہمسایوں کےساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ افغان مسئلے کاکوئی فوجی حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتدارمیں آنے کے بعدکرنٹ اکاوَنٹ خسارے کا سامنا تھا۔ 60 کی دہائی میں پاکستان تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 80 کی دہائی کے بعد حکمرانوں کی کرپشن ملک کو نیچے لے گئی، ہم اقتدار میں آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے حکمران اقتدار میں آنے کے بعد خود کو فائدہ دینے کا ہی سوچتے تھے، کرپشن کے ذریعے حکمران خود کو فائدہ پہنچانے کے چکر میں رہتے ہیں ، ہمارے سیاستدان حکومت میں آکر پیسہ بنانے کو جائز سمجھنے لگتے تھے، اقتدار میں آئے تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا۔وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ہمارا دوسرا مسئلہ کرپٹ افراد کی منی لانڈرنگ کا ہے، منی لانڈرنگ کی وجہ سے ملک سے پیسہ باہر چلا جاتا ہے، غربت اور ناخواندگی کی سب سے بڑی وجہ حکمرانوں کی منی لانڈرنگ ہے۔ منی لانڈرنگ کے ذریعے حکمرانوں نے اپنے ادارے تباہ کردیئے، اداروں کو اس لئے تباہ کیا گیا تاکہ ان کی کرپشن پر کوئی ہاتھ نہ ڈالے، آج سب سے بڑا چیلنج اداروں کو دوبارہ سے فعال بنانا ہے، کئی اداروں کو ہم نے بہتر بنایا مگر یہ طویل مدتی کام ہے۔ عمران خان نے کہا کہ امریکی صدر نے ہمارے دل جیت لیے ہیں، ٹرمپ نے جس طرح سے خیرمقدم کیاوہ ہمارے لئے انتہائی خوشگوار تھا۔ عمران خان نے کہا کہ ہمارےوالدین نو آبادیاتی نظام کے دورمیں پیدا ہوئے تھے، میں آزاد پاکستان میں پیدا ہونے والی نسل سے ہوں۔انہوں نے کہا کہ میرے والدین نے ہمیشہ یاد دہانی کروائی کی کہ نوآبادیاتی نظام میں رہنا کتنا مشکل تھا جہاں آپ ایک آزاد ملک میں نہیں رہتے تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ بہت فخر کی بات تھی جب پاکستان نے 60 کی دہائی کی میں تیزی سے ترقی کی، اس وقت پاکستان کی معیشت خطے میں تیز ترین تھی۔عمران خان نے کہا کہ پاکستان کی ترقی سے ہمیں امید ملی کہ اس ملک کی ایک منزل ہے لیکن 70 کی دہائی کے بعد پاکستان کے حالات خراب ہونا شروع ہوگئے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے 2 دہائیوں تک بین الاقوامی کرکٹ کھیلی جسے 90 کی دہائی کے آغاز میں خیرباد کہا اس کے بعد میرا مقصد فلاحی کام تھا جبکہ سوال و جواب کے سلسلے کے دوران شرکائ کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے امریکا سے امداد نہیں تعاون مانگا ہے، مسئلہ کشمیرکاحل موجود ہے، کشمیریوں کی امنگوں کو مدنظر رکھا جائے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن ملک کوغیرمستحکم کرنے میں مصروف ہے،احتساب کی بات کریں تو اپوزیشن کہتی ہے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کرپشن کرنےوالوں سے پیسہ نکال کرعوام کی فلاح لگائیں گے، پاکستان میں سسٹم صرف چھوٹی سی ایلیٹ کلاس کیلئے ہے،ملکی ترقی کیلئے تمام لوگوں ٹیکس دینے کیلئے قائل کر رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاک امریکا تعلقات میں وقت کےساتھ اتار چڑھا? آتا رہا، میں نے دہشتگردی کےخلاف جنگ میں شامل ہونےکی مخالفت کی تھی، پاکستان کے حصے میں لاکھوں افغان مہاجرین آئے۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں میڈیا پر کوئی پابندی نہیں ہے، پاکستان میں میڈیا برطانیہ سے بھی زیادہ آزاد ہے، بعض معاملات میں پاکستانی میڈیا حد سے زیادہ آزاد ہے، سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ پاکستان میں میڈیا پر پابندیاں لگائی جائیں، آزاد میڈیا کا سب سے زیادہ فائدہ تحریک انصاف کو ہوا، میڈیا پر نظر ضرور رکھیں گے لیکن سنسرشپ نہیں کریں گے، پرائیویٹ چینلز پر جاکر میں نے اپنا نکتہ نظر پیش کیا، پاکستانی میڈیا کبھی کبھی قابو سے باہر ہو جاتا ہے۔ میڈیا واچ ڈاگ کا کردار مضبوط کریں گے۔انہوں نے کہا کہ شروع دن سے بھارت کےساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں، دو سابق وزرائے خارجہ نے بتایا کہ مشرف دور میں مسئلہ کشمیر حل کے قریب پہنچ گیا تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں نے دہشت گردی کےخلاف جنگ میں شامل ہونے کی مخالفت کی تھی، 2014ئ میں اے پی ایس پرحملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیاگیا،نائن الیون کے بعد ایک بار پھر پاکستان نے امریکہ کاساتھ دیا،افغان جہادکی وجہ سے لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان میں آئے، سوویت یونین کےخلاف افغانستان میں پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 10سالوں میں قرضہ 6 ٹریلین 30 ٹریلین پر پہنچ گیا، پاکستان میں ٹیکس نیٹ کو بڑھا رہے ہیں، ایکسپورٹ کو بڑھانے کےلئے کام کررہے ہیں،پاکستان زرعی ملک ہے،زراعت کے شعبے میں بہتری کےلئے کام کررہے ہیں۔ پاکستان کا جی ڈی پی سب سے کم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کو سزا سنانے والے جج کو بلیک میل کیا گیا۔ یہ لوگ نوازشریف کو سزا دینے والے جج کی ویڈیو سامنے لے آئے، سابق وزیراعظم کو سزا ہوئی تو ایک طاقتور میڈیا دفاع میں سامنے آگیا۔ انہوں نے کہا کہ ایران پر حملہ ہوا تو ایسی دہشتگردی ہوگی لوگ القاعدہ کو بھول جائیں گے۔ ایران تنازع سے پیدا ہونے والی تباہی کا کسی کو اندازہ ہی نہیں، ایران تنازع کے پاکستان میں بہت برے اثرات مرتب ہونگے، ایران تنازع میں جنگی ماحول نہیں بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان پشتون تحریک شروع ہوئی تو ان کے مطالبات جائز تھے ، جب فوج قبائلی علاقے میں گئی تومیں نے مخالفت کی تھی،مجھے طالبان خان کہا گیا جبکہ پرویز مشرف نے مجھے بغیر داڑھی کے طالبان کہ قبائلیوں نے کبھی بھی باہر کے لوگوں کو اپنے معاملات میں دخل اندازی کی اجازت نہیں دی۔ پشتون تحفظ موومنٹ نے پاک فوج پر حملے کئے جو غلط تھے، اب قبائلی اضلاع میں الیکشن ہوجائیں اور معاملات بہتری کی جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار قبائلی اضلاع میں الیکشن ہوئے، قبائلی علاقوں میں اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔ قبائلی علاقوں میں مقامی آبادی میں غم وغصہ پایا جاتا ہے یہ فطری عمل ہے ، قبائلی علاقے 70سال سے پیچھے ہیں جس کی وجہ سے وہاں مسائل نے جنم لیا، موجودہ حکومت قبائلیوں کو اوپر اٹھانے اور وہاں ترقیاتی منصوبے شروع کر رہی ہے ، قبائلی علاقوں میں تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر کے حوالے سے کام تیزی سے شروع کئے جا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کے تمام تر اقدامات کر رہے ہیں۔ پاکستانی اقلیتوں کو قانون اور آئین کے مطابق ریاست کا شہری بنائیں گے ،پاکستانی اقلیت بلاخوف رہتے ہیں جبکہ بعض اوقات کچھ بڑے واقعات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسیہ مسیح جو کرسچن کمیونٹی کی خاتون ہے اس پر توہین مذہب کے الزامات لگے جس پر پاکستان کے چند حلقوں میں بہت سی آوازیں اٹھیں، آسیہ مسیح کے معاملے میں ایک گروپ نے بہت سے مسائل کھڑے کئے ، آسیہ مسیح کو پاکستان کے سپریم کورٹ نے رہائی دی تو اس وقت کی حکومت کے زیادہ قریب ایک مذہبی جماعت نے بہت زیادہ احتجاج کیا اور دو دن تک وفاقی دارالحکومت بند کردیا، آسیہ مسیح کے معاملے میں بہت زیادہ سیاست کےلئے بھی استعمال کیا گیا، پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے تمام اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ سے ملاقات کا تجربہ خوشگوار اور حیرت انگیز رہا، ملاقات سے پہلے مجھے بہت مفت مشورے دیئے گئے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میرا مقابلہ کسی سیاسی پارٹی سے نہیں بلکہ مافیا سے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی موجودہ حکومت کو مافیا جیسی سیاسی جماعتوں کا سامنا ہے، جو 30 سال سے نظام میں ہونے کی وجہ سے حکومتی ڈھانچے میں سرایت کرچکی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ان جماعتوں کو مافیا پاکستان کی سپریم کورٹ نے کہا ہے، وہ ملک کو مستحکم کرنے کے لیے ادارے بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain