تازہ تر ین

وزیراعظم نے امریکہ پر واضح کر دیا ، امداد نہیں تجارت چاہتے ہیں : شاہ محمود قریشی

واشنگٹن (سپیشل رپورٹر سے‘ نمائندہ خبریں) شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان امریکا تعلقات میں نئے دور کا آغاز ہوگیا، صدر ٹرمپ نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش کا اظہار کیا، ایسی خواہش پہلے نہیں دیکھی گئی، دیرینہ مسئلے کے ذکر پر بھارت شادیانے نہیں بجائے گا۔ وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا بھارت میں بھی ایک طبقہ ہے جو امن کی خواہش رکھتا ہے، پاک بھارت تعلقات میں رکاوٹ مسئلہ کشمیر ہے، مسئلہ کشمیر کے حل سے خطے میں امن قائم ہوگا، پہلی بار کسی وزیراعظم نے امریکی صدر کو مسئلہ کشمیر کے پس منظر سے آگاہ کیا، پہلے کسی امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر میں ثالثی کی پیشکش نہیں کی، مقبوضہ کشمیر میں بے جا طاقت کے استعمال پر عوام ردعمل دیتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا بھارت بھی سمجھ رہا ہے کہ کشمیر میں صورتحال بدل رہی ہے، پہلے کبھی اتنی کھل کر مسئلہ کشمیر پر بات چیت نہیں ہوئی تھی، پیشرفت ہوتی ہے تو برصغیر میں بہتری کا امکان پیدا ہوگا، کسی امریکی صدر سے مسئلہ کشمیر کے حل کی خواہش کا اتنا برملا اظہار نہیں سنا، بہتری کا امکان پیدا ہوتا ہے تو خطے کی ترقی پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے، صدر ٹرمپ نے کہا دونوں ممالک میں تجارتی حجم بہت کم ہے، میری خواہش ہے پاک امریکا تجارتی حجم میں 10 سے 20 گنا اضافہ ہو۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہا واضح کیا کہ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں، وزارت خارجہ اور نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر کی سطح پر پہلے بھی نشستیں ہوتی رہی ہیں، دونوں رہنماو¿ں نے باہمی تجارت بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا، وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی ہے، امریکی صدر نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کرلی ہے، امریکی صدر نے وزیراعظم اور وفد کو وائٹ ہاو¿س کا دورہ کرایا، وزیراعظم کو وائٹ ہاو¿س میں تاریخی کمروں کا دورہ کرایا گیا، دونوں رہنماو¿ں کی ملاقات بہت متاثرکن اور حوصلہ افزا تھی، پاکستان کی سول ملٹری قیادت ایک پیچ پر ہے۔ امریکی صدر نے امریکا اور طالبان کے درمیان بات چیت میں سہولت کاری پر پاکستان کی حکومت کو سراہا ہے۔ وزیر خارجہ نے مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کو انتہائی واضح قرار دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کے ساتھ وسیع البنیاد اور پائیدار شراکت داری کا خواہاں ہے۔ امریکا اور پاکستان دونوں افغانستان میں امن چاہتے ہیں۔ وزیر خارجہ نے امریکی صدر کے اس بیان کا خاص طور سے ذکر کیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ زبردست تجارتی تعلقات چاہتے ہیں اور انہوں نے وزیر اعظم پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ امریکا کی شراکت شاندار ہوگی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ امریکا نے افغان امن عمل میں پاکستان کے کردار کی تعریف کی ہے اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ اس عمل کو آگے لے کر جانا ہے۔ پاکستان شروع سے افغانستان میں امن کا حامی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان شروع سے کہتے چلے آرہے ہیں کہ افغانستان کا مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہوگا، اس موقف کو دونوں اطراف نے قبول کیا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہماری امریکا میں وزیر خارجہ کی سطح پر اور صدور کی سطح پر ملاقاتیں ہوتی رہیں لیکن معاملات میں باہمی تعاون کا اتنا واضح عندیہ، پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، اگر آپ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الفاظ پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ بھارت بھی یہ چاہتا ہے مسئلہ کشمیر حل ہو، اگر مسئلہ کشمیر حل ہوتا ہے تو اس کے اثرات پورے خطے کی تعمیر و ترقی کی صورت میں نظر آئیں گے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بذات خود جموں و کشمیر کے مسئلے پر مصالحت کی پیش کش کی ہے، ماضی میں ہمارے دوطرفہ تعلقات میں اتار چڑھا? آتا رہا، اس ملاقات میں پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارت پر بھی بات ہوئی جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دو طرفہ تجارت کو دس بیس گنا اضافے کی خواہش کا اظہار کیا، سرمایہ کاری میں اضافے کے لیے مختلف سطح پر ہماری ملاقاتیں ہوئیں، ہم نے ان ملاقاتوں میں امریکی قیادت پر واضح کیا ہے کہ ہم ایڈ نہیں ٹریڈ چاہتے ہیں، ہمارے نوجوانوں کو روزگار کی ضرورت ہے جس کے لئے سرمایہ کاری کی شرح میں اضافہ ضروری ہے، توانائی کے شعبہ میں تعاون پر بھی بات چیت ہوئی، دفاعی اور سکیورٹی تعاون پر بات چیت ہوئی۔امریکی قیادت سے آج کی ملاقات میں دفاعی تعاون کی بحالی کا عندیہ بھی ملاہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی صدر ٹرمپ کے ساتھ وائٹ ہاو¿س میں ملاقات کا دورانیہ تین گھنٹے پر محیط تھا جبکہ پریس اسٹیٹمنٹ جس کا دورانیہ انتہائی مختصر تھا، چالیس منٹ تک چلتی رہی۔ دونوں رہنما?ں کی ملاقات تین حصوں پر مشتمل تھی، پہلی نشست دونوں سربراہان کے درمیان تھی، دوسری نشست وفود کی سطح پر مذاکرات تھے جبکہ تیسری نشست میں ورکنگ لنچ اور وفود کی سطح پر ملاقات تھی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تینوں نشستوں میں کھل کر اورتفصیلی بات ہوئی کیونکہ یہ بات چیت پانچ سال کے طویل وقفے کے بعد ہو رہی تھی۔ پاکستان کی گذشتہ حکومت نے کوئی وزیر خارجہ ہی مقرر نہیں کیا تھا اور نہ ہی کوئی پاکستان کے لئے لابنگ کرنے والا تھا، اس خلا کے دوران ہمارے مخالفین کو اپنا نقطہ نظر پیش کرنے کا موقع ملتا تھا اور پاکستان کی طرف سے کوئی موثر جواب نہیں دیا جاتا تھا۔ اس صورت حال کا نتیجہ یہ نکلا کہ امریکا میں حالات تبدیل ہورہے تھے جن میں پاکستان کوافغانستان کے مسائل کا ذمہ دار ٹھہرایا جارہا تھا جبکہ حقائق اس کے برعکس تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے بھرپور کوششیں کرکے امن و امان کو بحال کیا جس کا نتیجہ سابق فاٹا کے انتخابات میں پوری دنیا نے دیکھ لیا۔ صوبہ خیبر پختونخواکے سابق قبائلی اضلاع میں پہلی بار 16 نشستوں میں پر امن انتخابات ہوئے جن میں مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین نے بھی بھرپور حصہ لیا۔ ان انتخابات پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا، یہ پاکستان تحریک انصاف کی ایک بڑی کامیابی ہے جو پوری دنیا کے سامنے ہے۔ خیبرپختونخواکے سابق قبائلی اضلاع میںکئی آزاد امیدواران نے تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا تاہم ان کو ٹکٹ نہیں دے سکے لیکن اب ہمیں امید ہے کہ ہماری پانچ نشستوں میں مزید پانچ امیدوار شامل ہوجائیں گے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں اس معاملے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیراعظم عمران خان اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات ماضی میں دونوں ممالک کے رہنما?ں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں سے ہٹ کرتھیجس میں صدر ٹرمپ نے کھل کر وزیر اعظم عمران خان کی تعریف کی، ملاقات کے دوران دونوں رہنماو¿ں کے نقطہ ہائے نظر میں بہت عمدہ مطابقت پائی گئی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain