اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہاہے کہ گزشتہ روز ایک ٹولے نے احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے کوشش کی ،25جولائی کو پاکستانی عوام نے ووٹ کی سیاہی ان .کے منہ پر ملی تھی اور یہ اس لئے یوم سیاہ منا رہے ہیں ، ایک جماعت نے کبھی بھی سیاسی پاور شو نہیں کیا جب تک اس کے پاس پولیس کی لاٹھی اور سرکار کی کاٹھی نہ ہو ، عوام نے ان کے احتجاج سے لاتعلقی کا اظہا رکر کے ان سے ناطہ توڑا ہے ،سیاسی بونے اب جگہ جگہ پر بیٹھ کر وزیراعظم پرتنقید کر رہے ہیں ، وزیراعظم قوم کا تشخص بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، حکومت نے فیصلہ ہے کہ ان کے کسی جلسے جلوس کو روکا نہیں جائے گا ، ان کی پاور کو چیک کریں گے جس کے بلب فیوز ہو چکے ہیں اور تاریں کٹ چکی ہیں ، اپوزیشن قوم کو مشکل سے نکالنے کے لئے اور قومی مفاد میں کوئی ایجنڈا اور کوئی لائحہ عمل سامنے لائے ، زندہ بھٹو کو سندھ کی ترقی کےلئے استعمال کیا جائے تو بہتر ہے ، قوم نے اپوزیشن کے منفی ہتکھنڈوں کو رد کردیا ہے، 2008سے 2018تک سابقہ حکمرانوں نے پی آئی اے کو ا س طرح استعمال کیا جس طرح چنگ چی رکشہ بھی استعمال نہیں ہوتا،سابق صدر ممنون حسین کے دور میں قوم کو دہی بھلے کا بل 27کروڑ میں پڑا،پی آئی اے میں سابقہ حکمرانوں نے فی طیارہ 500سے زائد ملازمین سیاسی بنیادوں پر بھرتی کئے گئے ،21مقامی پروازوں کو قومی روٹوں سے ہٹا کر سکھر کی جانب موڑا گیاجس سے قوم کو 55لاکھ کا نقصان اٹھانا پڑا ،جب ظل سبحانی کو دل کی تکلیف ہوئی تو پی آئی اے کا طیارہ استعمال کیا گیا، لندن کو کیمپ آفس ڈکلیئر کیا گیا ، اتنا عرصہ پی آئی اے کا طیارہ وہاں کھڑا رہا جس کی وجہ سے اس کو جرمانہ ادا کرنا پڑا ،دو ماہ میں پی آئی اے کی آمدن 46ملین رہی ، مجموعی طور پر پی آئی اے میں بہتری آنے کی وجہ سے آ مدن میں 34فیصد اضافہ ہوا ، پی آئی اے کے اخراجات میں 20فیصد کمی آئی ہے ،2008سے2018تک سابقہ حکمرانوں سے غیر ملکی اور نجی دوروں کی مد میں غیر قانونی سرکاری اخراجات ریکور کرنے کےلئے حقائق قومی تحقیقاتی کمیشن کو بھیجے گئے ہیں۔جمعہ کو یہا ں پی آئی ڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معاون خصوصی اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکہ انتہائی کامیاب رہا، وزیراعظم کے دورے سے پاکستان کا مثبت تشخص اجاگر ہوا،وفاقی کابینہ نے وزیراعظم کے کامیاب دورہ امریکہ پر مبارکباد پیش کی ، گزشتہ روز ایک ٹولے نے احتجاج کی آڑ میں انتشار پھیلانے کوشش کی ،25جولائی کو پاکستانی عوام نے ان کو ووٹ کی سیاہی ان کے منہ پر ملی تھی ، کل ان کی فریادیں سنیں ، کل مجرمانہ مافیا کی پی آئی اے کے چیئرمین نے قومی ایئرلائنکے حوالے سے ان ہولناک ،افسوسناک اور شرمناک انکشافات کابینہ کے سامنے لائے ، قومی ایئر لائن کو ذاتی ایئرلائن سمجھ کر بے دردی سے لوٹا گیا، 2008سے 2018تک سابقہ حکمرانوں نے پی آئی اے کو ایک چنگ چی کے طور پر استعمال کیا، جس طرح پی آئی اے استعمال ہوا اس طرح چنگ چی رکشہ بھی استعمال نہیں ہوا ، پی آئی اے کے پائلٹ ان کی ذاتی ڈیوٹی سرانجام دیتے رہے،21دفع پی آئی اے کی پروازیں کا روٹ تبدیل کیا گیا اور سکھر کی جانب موڑا گیا جس سے پی آئی اے کو خسارہ ہوتا رہا ، سیاسی اداکار کل اداکاری کر رہے تھے اور احتجاج کا ڈرامہ رچا رہے تھے ، انہوں نے قومی ایئرلائن کےساتھ بھی اداکاری کی ، اس طرح کے کرائے کی سائیکل کے ساتھ بھی سلوک نہیں کیا جاتا ، دہی بھلے کا بل قوم کو 27کروڑ میں پڑا، سابق صدر ممنون حسین کے دور میں قوم کو یہ قیمت ادا کرنی پڑی ،2008سے2018تک پی آئی اے کے جہازوں کو بے دریغ انداز میں استعمال کیا ، 200ملازمین کی فی طیارہ شرح کا معیار عالمی سطح پر رائج ہے لیکن پی آئی اے نے فی طیارہ 500سے زائد ملازمین بھرتی کئے گئے ، تمام بھرتیاں سیاسی بنیادوں پر پیپلزیونیٹی اور ایئرلیگ جیسی یونین کی پشت پناہی سے ساز باز کر کے کی گئیں اور غیر مجاز لوگ بوڈنگ کارڈ جاری کرتے رہے ،پی آئی اے کے 33دفاتر یونین کے قبضے میں تھے جس نے250ملازمین یونین کی ڈیوٹی پر مامور تھے اور یونین کے افسران کی خدمت گزاری کر رہے تھے ،ستم ظریفی یہ ہے کہ یونین کے ذمہ داران کیبن پروف کی ڈیوٹیاں خود لگاتے رہے ، من پسند لوگوں کو مخصوص مفاد کےلئے مختلف روٹس پر بھیجتے رہے ،مختلف ممالک میں پی آئی اے کو اس وجہ سے بین کی گیا یہ کسی اور مقاصد کی سہولت کاری کےلئے استعمال ہوتی رہی ،21مقامی پروازوں کو قومی روٹوں سے ہٹا کر سکھر کی جانب موڑا گیا اور بھٹو زندہ رکھنے کےلئے یہ کیا گیا ، اس سے قوم کو 55لاکھ کا نقصان اٹھانا پڑا ، ان پروازوں کی تعداد2013میں 6،2014 میں 11، 2016 میں2اور2017میں بھی 2 تھی۔2012سے 2017کے دوران 50وی آئی پی پروازیں چلائی گئیں جب ظل سبحانی کی شنہشاہیت شروع ہوتی ہے ، اس سے 106کروڑ کا نقصان ہوا ، 45پروازیں 2015 سے2017کے درمیان چلائی گئیں ، ان پر نانی اماں بمعہ جنجال پورہ ، ان کے بچے ، ملازمین سفر کرتے رہے ، اگر نیپی بھی اسلام آباد رہ جاتی تو طیارے کو لینے کےلئے بھیجا جاتا ، اس پر954ملین کا خرچہ ہوا۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جب ظل سبحانی کو دل کی تکلیف ہوئی تو یہ دعویٰ کرتے ہیں اور ذاتی خرچ پر علاج کرایا گیا لیکن پی آئی اے کا طیارہ استعمال کیا گیا جب لندن میں داخل تھے تو لندن کو کیمپ آفس ڈکلیئر کیا گیا ، اتنا عرصہ پی آئی اے کا طیارہ وہاں کھڑا رہا جس کی وجہ سے اس کو جرمانہ ادا کرنا پڑا ، لندن میں قوم کے خرچے پر کیچن کیبنٹ کے اجلاس چلتے رہے جبکہ ان کا اپنا بچہ 9کروڑ ڈالر کے گھر میں رہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے پی آئی اے کو خسارے کو نکالنے کےلئے پی آئی اے کے چیئرمین کو ٹاسک دیا تھا ،دو ماہ میں پی آئی اے کی آمدن 46ملین رہی ، مسافروں کی نشستیں درست استعمال کرنے کی بدولت آمدن میں 7فیصد اضافہ ہوا جبکہ مجموعی طور پر پی آئی اے میں بہتری آنے کی وجہ سے 34فیصد اضافہ ہوا ، پی آئی اے کے اخراجات میں 20فیصد کمی آئی ہے ، کارگو کا بزنس 20فیصد سے بڑھ کے 55فیصد ہوگیا، پی آئی اے نے پا?ں پر کھڑا ہونے کا سفر شروع کیا ہے تا کہ یہ دنیا کی نامور قومی ایئر لائن بن سکے ، امید ہے رواں سال پی آئی اے بھرپور انداز میں کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خسارے سے نکال کر آمدن کی طرف جائیگی۔انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ سابقہ حکمران بشمول یوسف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف یا دہی بھلے والی سرکار کے دور میں غیر قانونی طور پر بیرونی ممالک میں کئے گئے دوروں پر جو سرکاری اخراجات کئے گئے ہیں وصول کئے جائیں گے ، 2008سے2018تک سابقہ حکمرانوں سے غیر ملکی اور نجی دوروں کی مد میں سرکاری اخراجات ریکور کرنے کےلئے حقائق قومی تحقیقاتی کمیشن کو بھیجے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک جماعت کبھی بھی سیاسی پاور شو نہیں کیا جب تک اس کے پاس پولیس کی لاٹھی اور سرکار کی کاٹھی نہ ہو اس جماعت کا کل شو ناکام ہوا ہے ، ابھی ارسطو خان نے تازہ تازہ خطاب کیا ہے کہ آئینی اور جمہوری حکومت یہ اس کو کہتے ہیں جب ادارے ان کی ذاتی خواہشات پر چلیں ، کل عوام نے ان کے احتجاج سے لاتعلقی کا اظہا رکر کے ان سے ناطہ توڑا ہے ،سیاسی بونے اب جگہ جگہ پر بیٹھ کر وزیراعظم پرتنقید کر رہے ہیں ، عالمی سطح پر وزیراعظم کی پذیرائی ان کو ہضم نہیں ہورہی ،اندرونی محاز پر ان کو شکست دیں گے ، حکومت نے فیصلہ ہے کہ ان کے کسی جلسے جلوس کو روکا نہیں جائے گا ، ان کی طاقت کو چیک کریں گے ، ان کی پاور کے بلب فیوز ہو چکے ہیں اور تاریں کٹ چکی ہیں ، چوہدری نثار جیسے سیاسی پختگی رکھنے والے سیاستدان ان کے بیانیہ مسترد کر کے گھر بیٹھے ہیں ، ان کی ایک لیڈر سوچتی ہے سونے کا چمچ قوم کو لیڈ کر ے ، اہل لاہور نے بھی ان کے بیانیے کو مسترد کردیا ہے توقع ہے کہ یہ انتشار کی سیاست سے باہر آئیں گے اور قومی مفاد میں کوئی ایجنڈا اور کوئی لائحہ عمل سامنے لائیں گے ، زندہ بھٹو کو سندھ کی ترقی کےلئے استعمال کیا جائے تو بہتر ہے ، وزیراعظم قوم کا تشخص بحال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ، قوم نے اپوزیشن کے منفی ہتکھنڈوں کو رد کردیا ہے
