شریفوں ، زرداریوں نے دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹا ، خوشامدیوں نے پہلے بھٹو کو مروایا اب نواز شریف کو مروا دینگے : شیخ رشید کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ شریف اور زرداری خاندان نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے۔ مہنگائی کے اصل ذمہ دار سابق حکمران ہیں۔ نوازشریف کا مرسی سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا چور اور چوکیدار میں فرق ہوتا ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام ”لائیو ایٹ 7 “ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرویزرشید جیسے لوگوں نے پہلے بھٹو کو مروایا اور اب نوازشریف کو مروانے جارہے ہیں۔ ویڈیو سکینڈل کے ذریعے نوازشریف کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ نوازشریف کو دوسرے کیس میں بھی سزا ہوجائے گی۔ سینٹ چیئرمین کا الیکشن بڑا سخت ہوگا۔ کوئی سنیٹر حج پر گیا ہے ‘ کوئی بیرون ملک ہے ‘ دیکھنا ہے کہ کون کون سینٹ میں پہنچتا ہے۔ سخت مقابلہ ہوگا اور صادق سنجرانی بڑے کم فرق سے جیت سکتے ہیں۔ جس جس نے کرپشن کی ہے اسے پکڑ کر اندر کرنا چاہئے وقت ضائع کیا جارہا ہے۔ سسٹم تباہ ہورہا ہے۔ بیوروکریسی خوف کے باعث کام کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس لئے جو کام کرنا ہے جلدی کرنا چاہئے۔ عمران خان کو مشورہ دیا تھا کہ چوروں کو دفع کرو اور تحریر نہیں بھی دیتے تو ان سے پیسے لو اور جانے دو عمران خان نے میری بات کو پسند نہیں کیا اور فیصلہ تو اس نے کرنا ہے۔اصل میں یہ لوگ اللہ کی پکڑ میں آئے ہیں۔ ان کی سیاست کا خاتمہ دیکھ رہا ہوں شہبازشریف اسٹیلبشمنٹ کا آدمی ہے۔ پچھلی بار بھی اسی نے نواز کو بچایا تھا اب بھی کوشش کی تاہم ناکام رہا۔ مریم نواز نے پارٹی پر اپنا قبضہ مضبوط کرلیا ہے تاہم ان کی سیاست نہیں دیکھ رہا نوازشریف کو اس حالت میں مریم نے ہی پہنچایا ہے اور آیندہ بھی مزید مشکلات انہی کی وجہ سے ان پر آئیں گی۔ میڈیا بھی شکنجے میں آجائے گا اگر اس نے موجودہ رویہ برقرار رکھا تو کرپٹ عناصر کے ساتھ ہی ڈوب جائے گا۔ سال کے آخر تک بہتری کے حالات شروع ہوجائیں گے۔ احتساب کا عمل سست ہے تاہم یہ ایسے ہی چلتا ہے اور سابق وزیراعظم گرفتار ہیں مزید گرفتاریاں ہورہی ہیں یہ بھی کم نہیں ہے۔ میڈیا کے ہوتے ہوئے جلسے کرنا بیوقوفی سمجھتا ہوں۔ مجھے کروڑوں افراد سنتے اور دیکھتے ہیں تو مجھے جلسے کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ جبکہ حالات بھی اتنے اچھے نہیں ہیں۔ دہشت گردی کے خطرات موجود ہیں ملک دشمن عناصر نہیں چاہتے کہ پاکستان ترقی کرے۔ عمران خان کامیاب ہوں‘ عمران خان کا دورہ امریکہ بڑا اہم ہے۔ یہ دورہ کامیاب رہے گا کیونکہ عمران خان اور ٹرمپ دونوں ہی صاف گو ہیں۔ پنجاب میں ن لیگ کا 90 دن میں فارورڈ بلاک بن جائے گا۔ دنیا میں صدر ٹرمپ سے زیادہ ویڈیوز کسی کی سامنے نہیں آئی ہیں ان سے کچھ فرق نہیں پڑتا اگر وہ افغانستان کا مسئلہ حل کرلیتے ہیں تو اگلے صدر بھی بنیں گے۔ اپوزیشن تحریک چلانے میں ناکام رہے گی۔ مولانا فضل الرحمان کو اتنی کسمپرسی کے عالم میں پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ کرپشن کے بڑے مجرموں کو جیلوں میں ہر طرح کی سہولت حاصل ہے پھر بھی چیخ و پکار جاری ہے۔ ان کو گھر سے کھانے لانے کی اجازت دے دینی چاہئے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ رانا ثنائ کی طبیعت خراب ہے تو طبی سہولت ملنی چاہئے ہم بھی جیلوں میں رہے جیل ہسپتال میں آپریشن تک ہوئے لیکن کبھی واویلا نہ کیا۔ ملک میں عدلیہ اور فوج کے علاوہ کسی ادارے کی ساکھ نہیں رہی۔ عدلیہ ٹھیک اور تیزی سے کام کررہی ہے۔ چیف جسٹس کو کھوسہ بڑے ویڑن کے آدمی ہیں۔ افتخار چودھری کی وجہ سے ریکوڈک کیس ہمارے گلے پڑ گیا ہے۔ عمران خان نے ٹھیک بات کی کہ سابق حکمرانوں کے غیرملکی دوروں اور علاج کا حساب لیا جائے کہ جو مال خرچ کیا وہ ان کے باپ کا نہیں غریب عوام کا تھا۔ ان سے پیسے نکلوائے جائیں۔ آصف زرداری جیل میں مزے سے بیٹھا ہے۔ اے سی‘ ٹی وی‘ دو خانسامے خدمت کو موجود ہیں۔جس طرح کی جیل میں سہولیات نواز ‘ زرداری کو مل رہی ہیں یہ سہولتیں دی جائیں تو عام آدمی ویسے ہی جیل جانے کو تیار ہوجائے۔ ایل این جی کیس میں ثبوت لیکر عدالت گیا میں نے چار کیس پانامہ‘ رائل پام‘ حدیبیہ اور ایل این جی خود لڑے ہیں اب اچھا خاصا وکیل بن چکا ہوں۔ عوام سمجھتی ہے کہ عمران خان ایک دیانتدار وزیراعظم ہے مہنگائی کی اصل وجہ سابق حکمران اور ان کی پالیسیاں ہیں۔ مہنگائی بارے عمران خان کو آگاہ کرتے ہیں گھی کی قیمت کم ہوئی ہے‘ آٹے ‘ روٹی نان کی قیمت بھی کم ہوگی۔ تاجروں کو تڑکا لگا ہے آہستہ آہستہ ٹھیک ہوجائیں گے۔ پہلی بار فوج اعلیٰ سطح تک وزیراعظم اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے جو خوش آیند ہے۔ بلاول سیاست میں نہیں چل سکے گا۔ آصف زرداری کو مشورہ دیا تھا کہ آصفہ کو آگے لائے اس میں بڑا اعتماد ہے۔ پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہونے چاہئیں کلبھوشن کیس میں پاکستان کی فتح ہوئی بھارت پر دہشت گردی کرانےکی چھاپ لگ گئی ہے۔ حکومت کیلئے دو سال بڑے چیلنجز کے ہیں۔ ملک بہتری کی جانب جائے گا۔ ریلوے کو بہتر بنا رہے ہیں۔ 70 لاکھ پسنجر بڑھائے ہیں‘ 10 ارب کا خسارہ ختم کیا ہے۔ حادثات نے تنگ کیا تاہم اس کی بڑی وجوہات ہیں۔ ایم ایل ون منصوبہ حادثات کا حل ہے اس پر بڑا خرچہ آئے گا اس لئے پہلا فیز کرنا چاہتے ہیں نیت ٹھیک ہو تو مسائل حل ہو ہی جاتے ہیں۔ سعد رفیق نے ریلوے نظام کو ٹھیک کرنے کے بجائے صرف خریداری پر زور رکھا اور خسارے کو بڑھایا باتیں کرنا بڑا آسان ہے میں اس کے منہ نہیں لگنا چاہتا کہ جیل میں پڑا ہے۔ عمران خان بڑی محنت کررہے ہیں دو سال میں حالات ٹھیک ہوجائیں گے۔

مہنگائی میں دن بدن اضافہ سے عوام کا ڈپریشن بڑھ رہا ہے آپ کیا کر رہے ہیں:ضیا شاہد کا سوال ، پہلا سال مشکل ترین تھا ، مہنگائی کے جن پر جلد قابو پا لینگے : غلام سرور کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ احتساب کا ادارہ جو کارروائیاں کر رہا ہے اس سے وزیراعظم یا تحریک انصاف کا کوئی تعلق نظر نہیں آتا، اگر تحریک انصاف نیب سے ملی ہوتی تو اپنے لوگوں کے خلاف تو کارروائی نہ کرتی۔ پنجاب سے سینئر وزیر علیم خان کو گرفتار کیا گیا ان کا کیس جاری ہے میانوالی سے وزیر سبطین خان کو گرفتار کیا گیا۔ اگر تحریک انصاف میں احتساب عمل کے پیچھے ہوتی تو یہ کارروائیاںتو نہ کرتی۔ ضیا شاہد نے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور سے سوالات کئے کہ سابق ادوار میں بے تحاشا قرضے لئے گئے تاہم مہنگائی اتنی نہ تھی حکومت کا کام تو عوام کو ریلیف دینا ہوتا ہے جبکہ مہنگائی دن بدن بڑھ رہی ہے عوام میں ڈپریشن بڑھ رہا ہے آپ کیا کر رہے ہیں۔ کرپشن کے الزامات پر گرفتار ارکان اسمبلی کی پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے جاتے ہیں اور وہ آزاد گھومتے پھرتے نظر آتے ہیں کیا یہ درست ہے۔ شاہد خاقان کی اپنی فضائی کمپنی تو فائدے میں جاتی ہے جبکہ پی آئی اے نقصان میں جاتی ہے۔ حکومت پی آئی اے کی بہتری کے لئے اقدامات کر رہی ہے یا ڈنگ ٹپا? پروگرام پر ہی چل رہی ہے۔ جس کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن کا واویلا کہ حکومت احتساب عمل کے پیچھے ہے نیب سے ملی ہوئی ہے غلط ہے۔ چیئرمین نیب کو ہم نہیں لائے انہوں نے ہی انہیں منتخب کیا۔ پانامہ کیس عالمی سطح پر سامنے آیا۔ نوازشریف اسمبلی میں کھڑے ہو کر جھوٹ بولتے رہے کہ یہ ہیں وہ وسائل، عدالتوں میں جھوٹ بولا اور منی ٹریل کے بجائے قطری خط پیش کر دیا۔ اب تو صورتحال یہ ہے کہ یورپ کی گلیاں کوچے ہوں یا مکے مدینے کی فضائیں ہوں ہر جگہ سے یہی آوازیں سنائی دیتی ہیںکہ ”نوازشریف اوراس کا سارا ٹبر چور ہے“ ان لوگوں کے خلاف کیسز تحریک انصاف یا عمران خان نے نہیں بنائے بلکہ انہی کے ادوار میں درج ہوئے تھے۔ اس کرپٹ مافیا کے باعث پوری دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہو رہی ہے۔ ملک کے ادارے فعال ہیں ان کی کارکردگی سے دنیا میں پاکستان کی نیک نامی ہوئی ہے کہ کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو قانون کے سامنے جوابدہ ہوتا ہے۔ احتساب کے عمل سے عوام خوش ہے۔ احتساب بلا امتیاز ہونا چاہئے اور ہو رہا ہے تحریک انصاف کے اپنے لوگ بھی اس کی زد میں آ رہے ہیں۔ وزارت کا حلف اٹھانے کے بعد ہیڈ کوارٹر جا کر تفصیلی بریفنگ لی پی آئی اے 436 ارب کے خسارے میں ہے۔ ڈیفالٹ ہونے کے باعث کوئی ہمیںسپیئرپارٹس تک دینے کو تیار نہیں ہے ہم نے اپنے وسائل سے ایئرکرافٹس کی ریپیئرنگ کی اس پر 3 ملین ڈالر خرچ آیا 2 طیارے اڑنے کے قابل بنا لئے ایک کو ٹھیک کیا جا رہا ہے پی آئی اے سے کمیشن مافیا کا خاتمہ کیا ہے، ادارے کا خسارہ کم ہونا شروع ہو گیا ہے۔ سابق ادوار میں پی آئی اے، ریلوے، سٹیل ملز سمیت ہر ادارے کو برباد کر دیا گیا، پی آئی اے کو پا?ں پر کھڑا کرنا منافع بخش ادارہ بنانا ہمارا ٹارگٹ ہے۔ حکومت کو ابھی ایک سال بھی نہیں ہوا، پچھلے 10 سال میں ملکی قرضہ 6 سے 30 ہزار ارب ڈالر تک پہنچا دیا گیا جس کی اول وجہ منی لانڈرنگ اور ٹی ٹی مافیا تھا۔ توانائی سیکٹر میں 1280 ارب گردشی قرضہ ہے گیس محکمہ کا 155 ارب خسارہ ہے اس صورتحال میں بجلی گیس تو مہنگی ہونی تھی۔ کرپٹ مافیا نے کمیشن سے جائیدادیں بنائیں۔ اس وقت مہنگائی کے باعث عام آدمی پریشان ہے ہم اس سے زیادہ پریشان ہیں کہ ہم سے تو لوگوں کی بڑی توقعات ہیں۔ پہلا سال مشکل ترین تھا اب اس کے بعد آنے والا سال بہتری اور خوشحالی کا ہو گا۔ ہم نے بڑے بڑے دیو قابو کر لئے ہیں تو مہنگائی کے جن پر بھی قابو پا لیں گے عوام کو ریلیف دیں گے۔ ایل این جی کیس میں بھی ہمارے حکومت میں آنے سے پہلے نیب اور ایف آئی اے کی انکوائریاں چل رہی تھیں۔ اس معاہدے پر تحریک انصاف کو تحفظات تھے کہ حکومت کا مینڈیٹ تو پانچ سال کا ہے اور معاہدہ 15 سال کا کیا جا رہا ہے۔ جس طرح معاہدہ کیا گیا کہ اس پر بات نہیں ہو سکتی 15سال بعد بھی مزید 3 سال تک اس پر بات نہیں کی جا سکتی سامنے نہیں لایا جا سکتا اس نے شکوک و شبہات کو جنم دیا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے اس کی انکوائری کر رہی ہے نیب نے بھی اس پر ایکشن لیا ہے اس لئے اس معاملے پر زیادہ بات نہیں کروں گا تاہم یہ سمجھتا ہوں کہ نیب نے اس پر ٹھیک ایکشن لیا ہے۔ ہم پاکستان کے مفاد کو سامنے رکھتے ہوئے ایل این جی معاہدے پر بات نہیں کرتے کہ قطر سے ہمارے برادرانہ تعلقات ہیں تاہم ادارے اس پر ٹھیک انکوائری کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کے پاس بات کرنے کے لئے کوئی ایشو نہیں ہے کہ نیب سے گٹھ جوڑ کا الزام لگاتی ہے ہمارا نیب، عدالت یا میڈیا سے کوئی گٹھ جوڑ نہیں ہے اپوزیشن کے پاس ہمارے خلاف کوئی ٹھوس چیز ہے تو سامنے لائے ہمیں اپنی عدلیہ اور اداروں پر مکمل اعتماد ہے۔ پروڈکشن آرڈر جاری کرنا سپیکر کی صوابدید ہے۔ میں نے سپیکر سے کہا تھا کہ جن لوگوں نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے آپ ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرکے پبلک اکا?نٹس کمیٹیوں کے چیئرمین بنا دیتے ہیں اور وہ اداروں کے سربراہوں کو طلب کر کے دبا? ڈالتے ہیں ایسے ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا کوئی قانونی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔ قومی مجرموں کے ساتھ وہی سلوک کیا جانا چاہئے جو ایک چور ڈاکو کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ میرے نزدیک کرپشن میں ملوث ارکان کا پروڈکشن آرڈر جاری نہیں کرنا چاہئے اور انہیں میڈیا تک رسائی بھی نہیں ہونی چاہئے ہم اپوزیشن کی گیڈر بھبھکیوں سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔ عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ کسی قسم کا کوئی دبا? قبول نہیں کریں گے اور جو کچھ بھی ہو گا قانون کے مطابق ہو گا۔ ہم نے ایوی ایشن پالیسی دی، پی آئی اے کا نیا ویڑن دیا ہے اصلاحات کر رہے ہیں ادارے سے کرپٹ، سفارشی مافیا کا خاتمہ کیا۔ جعلی ڈگری والے پائلٹس کو فارغ کیا، مینجمنٹ کو ٹھیک کیا آنے والا ہر دن بہتری کی جانب ہو گا۔ اس وقت فلیٹ 30 جہازوں پر مشتمل ہے، 4 جہاز گرا?نڈ تھے دو کو آن ایئر کر دیا فلیٹ کو 45 جہازوں تک لے جانے کے ٹارگٹ پر عمل پیرا ہیں۔ پی آئی اے فلائٹس میں اگر باقی اخبارات جا رہے ہیں تو ”خبریں“ جیسا اہم اخبار بھی وہاں ضرور ہونا چاہئے اس مسئلہ کا نوٹس لوں گا اور اس بارے تحفظات دور کروں گا۔

انسٹاگرام میں بڑی تبدیلی متوقع

(ویب ڈیسک)فیسبک کی زیرملکیت فوٹو شیئرنگ اپلیکشن انسٹاگرام میں بڑی تبدیلی متوقع ہے جس کے تحت پوسٹس پر لائیکس کی تعداد دیکھنے کے فیچر کو پرائیویٹ کر دیا جائے گا۔انسٹاگرام کے مطابق کینیڈا کے ساتھ ساتھ اب آسٹریلیا، برازیل، آئرلینڈ، اٹلی، جاپان اور نیوزی لینڈ میں منتخب صارفین لائیکس اور ویڈیو ویوز کو دوسروں سے چھپا سکیں گے۔بتایا گیا ہے کہ منتخب صارفین کو ایک بینر نظر آئے گا جس میں انہیں ٹیسٹ کے بارے میں بتایا جائے گا ،جس کے ساتھ ہی فالوروز پوسٹ کی لائیکس نہیں دیکھ سکیں ارفین اپنے انسٹاگرام سے شیئر کی گئی اسٹوریز پر ا?نے والے لائکس اور ویوز کو دیکھ سکیں گے۔اس حوالے سے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ انسٹاگرام اس حوالے سے صارفین کی رائے جانے گا کہ اس نئے فیچر سے انہیں کتنا فائدہ ہوا ہے۔

پاکستان میں سیاسی مخالف کو کرپٹ قرار دینا معمول بن چکا ہے:جسٹس (ر) طارق افتخار ، جس طرح صمصام بخاری کو ہٹایا گیا اس طرح سے صوبائی وزیر کو نہیں ہٹانا چاہئے:سیف الرحمان ، وزیراعظم کو صوبائی معاملات سے خود کو دور رکھنا چاہئے:آغاباقر ، ہم اس وقت انتشار اور سیاسی انتہا پسندی کی طرف بڑھ رہے ہیں: ضمیر آفاقی ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل۵ کے تجزیوں، تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) طارق افتخار نے کہا ہے کہ حکومت کو آئین کے تحت چلنا ہوتاہے۔ وزیراعظم اگر کسی صوبے کے معاملات میں دخل دیتے ہیں تو اس پر جوڈیشل ری ویو ہو سکتا ہے۔ پاکستان میں سیاسی مخالف کو کرپٹ قرار دینا معمول بن چکا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اگر کسی صوبے میں کسی کو تبدیل کرنا چاہتے ہوں تو انہیں اس کے لئے پارٹی پلیٹ فارم استعمال کرنا چاہئے ریاست کا کام سب سے پہلے بنیادی سہولتیں فراہم کرنا ہے پھر اسے کرپشن پر پکڑ کرنی چاہئے۔ سینئر صحافی میاں سیف الرحمان نے کہا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار عمران خان کے کہنے پر چلتے ہیں۔ وزیراعظم کا پنجاب کابینہ کے اجلاس کی بار بار صدارت کرنا صوبائی معاملات میں مداخل ہے جس طرح صمصام بخاری کو ہٹایا گیا کسی بھی صوبائی وزیر کو اس طرح ہٹا دینا اچھا عمل نہیں ہے فاٹا میں جو نظام پہلے چل رہا تھا وہ بھی ٹھیک تھا تاہم اس میں ملزم کو اپیل کا حق حاصل نہ تھا اب جو سسٹم آ رہا ہے اس میں اسے یہ حق حاصل ہو گا۔ ملک میں تاثر پھیل رہا ہے کہ کسی کے گرفتار ہونے کیلئے کرپٹ ہونا بھی ضروری نہیں ہے۔ سینئر صحافی ضمیر آفاقی نے کہا کہ ملک میں آمرانہ طرز حکومت چل رہا ہے۔ عمران خان اپنی خواہشوں کے مطابق ملک کو چلا رہے ہیں انہیں انکار سننے کی یا مشورہ کرنے کی عادت ہی نہیں ہے۔ ہم انتشار اور سیاسی انتہا پسندی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ پنجاب میں وزیراطلاعات کئی بار تبدیل ہو چکے ہیں اب نئے وزیر اسلم اقبال بھی 15 دن سے زیادہ نہیں نکالیں گے تمام اہم ایشوزشور شرابے میں دب کر رہ گئے ہیں۔ فاٹا میں الیکشن کے نتائج بہتر ہوں گے قبائلی علاقے قومی دھارے میں شامل ہو جائیں گے۔ سینئر تجزیہ کار آغا باقر نے کہاکہ حکومت کو ہر کام آئین کے مطابق سرانجام دینا چاہئے یہ تاثر نہیں آنا چاہئے کہ آئین سے تجاوز کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کو صوبائی معاملات سے خود کو دور رکھنا چاہئے۔ عوام کو بنیادی ضروریات کی فراہمی یقینی بنائی جانی چاہئے کہ ریاست کا اول کام یہی ہے۔

امریکی شہری کا لاپتا پالتو کتے کو ڈھونڈنے پر گھر، پلاٹ اور کارخانہ دینے کا اعلان

ٹکسن: (ویب ڈیسک)امریکی باشندے نے اپنے گمشدہ پالتو کتے کو تلاش کرنے والے کے لیے بطور انعام ایک گھر دینے کا اعلان کردیا اس کے بعد انعام میں انہوں ںے اپنا ایک پلاٹ اور کارخانہ بھی شامل کرلیا۔ ٹکسن کے رہائشی ایڈی کولنز کے پاس جینی نامی کتا تھا جو اپریل سے لاپتا ہے۔ ’چی ہوا ہوا‘ نسل کا یہ کتا نایاب ہے اور اپنے مالک کو بہت پیارا تھا۔ اس کی تلاش میں ایڈی کولنز نے جانوروں کی پناہ گاہوں، بازاروں اور سارے علاقوں کو چھان مارا لیکن جینی کا اب تک کوئی پتا نہیں چل سکا یہاں تک کہ اس کے پوسٹر بھی لگوائے گئے اور اب جولائی میں بھی اس کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔ایڈی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک بیڈروم والا ٹریلر گھر اس شخص کو انعام میں دے گا جو اس کے پالتو کتے کو ڈھونڈ لائے گا۔ اس کے بعد انہوں نے انعام میں اضافہ کردیا اور اب اپنا ورکشاپ اور ایک چھوٹا پلاٹ بھی دینے کا اعلان کیا ہے۔ایڈی نے مقامی ٹی وی چینل کو بتایا کہ ان کا دل اب بہت دکھی ہوچکا ہے اور وہ ہر روز اپنے کتے کو تلاش کررہے ہیں۔ ایڈی نے بتایا کہ ’ مجھے اپنا کتا جینی ہر حال میں چاہیے، جو کوئی اسے واپس لائے گا میں اس سے کوئی سوال پوچھے بغیر انتہائی دیانت داری سے اپنا گھر، ورکشاپ اور ایک پلاٹ انعام میں دوں گا۔کتے کے اشتہاری پوسٹر پر انہوں نے لکھا ہے،’مجھے کوئی اٹھا کر لے گیا ہے اگر میں ا?پ کو کہیں نظر ا?و¿ں تو سنیں کہ میرے والد میری تلاش میں ہیں، اگر ا?پ مجھے گھر پہنچادیں گے تو ایک کمرے کا مکان، ورکشاپ اور پلاٹ سب ا?پ کا ہوجائے گا، میرا نام جینی ہے۔اینڈی نے بتایا کہ جینی کتیا مجھے اہلِ خانہ کی طرح عزیز ہے جس کے سامنے مادی اشیا کی کوئی قیمت نہیں لیکن تمام کوششوں کے باوجود اب تک جینی کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔

شرجیل خان کی سزا 10 اگست کو ختم ہو گی

لاہور(ویب ڈیسک)پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں سزا یافتہ شرجیل خان پر ڈھائی سال معطل سمیت 5 سال کی پابندی عائد کی گئی تھی۔ابتدائی ڈھائی سال میں مزید کسی خلاف وزری کا مرتکب نہ ہونے پر معطل سزا خود بخود ختم ہوجاتی ہے، اوپنر پر پابندی کے ڈھائی سال 10 اگست کو مکمل ہوجائیں گے، قواعد کے مطابق پی سی بی کے تحت بحالی پروگرام مکمل کرنے پرہی شرجیل خان پر کرکٹ کے دروازے کھولے جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق شرجیل خان جلد ہی اس ضمن میں پی سی بی سے رابطہ کرنے والے ہیں۔یاد رہے کہ پی ایس ایل ٹو کے آغاز میں سامنے آنے والے اسپاٹ فکسنک اسکینڈل میں شرجیل خان، خالد لطیف، شاہ زیب حسن اور محمد عرفان ملوث پائے گئے، ناصر جمشید سہولت کاری کے ملزم اور پھر مجرم ٹھہرے، ٹریبیونل میں کیس کی سماعت کے بعد سب کو مختلف سزائیں سنائی گئیں، شرجیل خان کی سزا 10اگست کو ختم ہورہی ہے۔

شیخ رشید نے وزیراعظم کو لوٹی ہوئی دولت واپسی لانے کا آسان نسخہ بتادیا

میانوالی(ویب ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید نے وزیراعظم عمران خان کو لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کا آسان نسخہ بتادیا۔وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر ریلوے کے ہمراہ میانوالی ایکسپریس کا افتتاح کیا، میانوالی ایکسپریس لاہور سے براستہ سرگودھا میانوالی جائے گی۔افتتاحی تقریب سے خطاب میں وفاقی وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ چوروں کو ایک ماہ میانوالی جیل میں رکھیں سارا لوٹا ہوا پیسا واپس کردیں گے۔انہوں وزیر اعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے چوروں کو 9 اسٹار جیلوں میں رکھا ہوا ہے، جیل میں 2، 2 اے سی اور 60 انچ کی اسکرین دی ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت میں بھی اے سی اور پھر پروڈکشن آرڈر بھی ان کا اے سی میں گزرتا ہے۔ شیخ رشید نے وزیراعظم کو مشورہ دیا کہ انہیں ایک ماہ میانوالی کی جیل میں رکھیں سارا لوٹا ہوا پیسا واپس کردیں گے۔خیال رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کوٹ لکھپت جیل میں کاٹ رہے ہیں جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری جعلی اکاﺅنٹس کیس میں نیب کی حراست میں ہیں۔

کنگنا اورمیڈیا کی لڑائی میں اکشے کمار ثالث بن کر میدان میں آگئے

ممبئی(ویب ڈیسک) کنگنا رناوت اورمیڈیا کی لڑائی میں اکشے کمار ثالث بن کر میدان میں آگئے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حال ہی میں کنگنا رناوت اور میڈیا نمائندگان کے درمیان ہونے والے تنازع پراکشے کمار نے ایک کانفرنس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا اور اداکار کے درمیان بہت گہرا رشتہ ہوتا ہے، یہ رشتہ میاں بیوی جیسا ہوتا ہے جہاں تھوڑی بہت نوک جھونک بھی ہوتی ہے۔اکشے کمار نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ ان غلط فہمیوں کو باہمی تعاون سے جلد ختم ہو جانا چاہئے کیوں کہ ہمیں آپ لوگوں کی ضرورت ہے وہ اس لئے کہ جو باتیں ہم دوسروں تک پہنچانا چاہتے ہیں وہ میڈیا کے ذریعے ہی پہنچائی جاتی ہے اور اسی طرح میڈیا کو ہماری ضرورت ہوتی ہے۔واضح رہے کہ رواں ماہ فلم ’ جج مینٹل ہے کیا‘ کی تشہیر کے حوالے سے پریس کانفرنس میں فلم کی اداکارہ کنگنا رناوت اور ایک صحافی کے درمیان تکرار ہو گئی تھی جس کے بعد میڈیا کے ایک گروپ اور کنگنا رناوت نے ایک دوسرے پر لفظی گولا باری شروع کردی تھی۔

آئی سی سی نے زمبابوے کرکٹ پر پابندی عائد کردی

لندن (ویب ڈیسک)انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے زمبابوے کرکٹ کے معاملات میں حکومتی مداخلت کے سبب زمبابوے کی رکنیت کو فوری طور پر معطل کردیا ہے۔زمبابوے کرکٹ میں ایک عرصے سے حکومتی مداخلت کا سلسلہ جاری تھا جس سے ٹیم کی کارکردگی ایک عرصے سے تنزلی کا شکار تھی اور وہ ورلڈ کپ 2019 کے لیے بھی کوالیفائی کرنے میں ناکام رہی تھی۔بورڈ کے معاملات میں حکومتی مداخلت کو رواں سال جون میں باقاعدہ آئینی شکل دی گئی جس کے تحت پورے کرکٹ بورڈ اور اس کے ایم ڈی کو معطل کر دیا گیا تھا اور اسی امر کو دیکھتے ہوئے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے زمبابوے کی رکنیت معطل کی۔اس بات کا فیصلہ لندن میں ہونے والی آئی سی سی کی سالانہ کانفرنس میں کیا گیا جس میں چند نئے قوانین اور ضوابط بھی متعارف کرائے گئے جن کا اطلاق رواں سال سے ہوگا۔زمبابوین کرکٹ نے بورڈ میں حکومتی مداخلت کے حوالے سے آئی سی سی کے قانون کے آرٹیکل 2.4 کے سیکشن سی اور ڈی کی مخالفت کی۔رکنیت کی معطلی کے سبب آئی سی سی کی جانب سے زمبابوے کو دی جانے والی مالی معاونت اور فنڈنگ بھی منجمد کردی گئی ہے، جبکہ ٹیم اور اس کے اراکین کسی بھی آئی سی سی ایونٹ میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔آئی سی سی کی جانب سے ممکنہ طور پر فنڈز اس لیے روکے گئے ہیں کیونکہ کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کو خطرہ تھا کہ یہ فنڈز زمبابوین حکومت کو نہ منتقل کر دیئے جائیں۔یہ کرکٹ کی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی بھی فل ممبر کی رکنیت کو معطل کیا گیا ہے۔کھیل کی عالمی گورننگ باڈی کی جانب سے زمبابوین حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ تین ماہ کے اندر کرکٹ بورڈ میں منتخب شدہ افراد کو دوبارہ بحال کرے جس کے بعد اس سلسلے میں مزید پیشرفت کا جائزہ اکتوبر میں ہونے والے بورڈ کے اجلاس میں لیا جائے گا۔آئی سی سی کے چیئرمین ششانک منوہر نے کہا کہ ہم نے فیصلے سے قبل زمبابوین حکومت اور اس کی کرکٹ کے نمائندوں کے موقف کو سنا، ہم اس معاملے کو نظر انداز نہیں کر سکتے اور ہمیں کھیل کو سیاسی مداخلت سے پاک رکھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ زمبابوے میں جو کچھ ہوا وہ آئی سی سی کے ضابطہ اخلاق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے پابندی کے بعد اب زمبابوین ٹیم کی ورلڈ ٹی 20 کے کوالیفائرز میں شرکت بھی خطرے میں پڑ گئی ہے۔آئی سی سی نے قواعد و ضوابط پر عمل نہ کرنے پر کروشیا کرکٹ فیڈریشن اور زیمبیا کرکٹ یونین کی رکنیت بھی معطل کردی ہے جبکہ قواعد و ضوابط کی مستقل نافرمانی پر مراکش کی رائل کرکٹ فیڈریشن کو آئی سی سی سے نکال دیا گیا ہے۔

کم آمدن افراد کیلیے گھر تیسری قسط کی عدم ادائیگی پر ضبط ہو سکیں گے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے کم آمدن افراد کو گھروں کی فراہمی کیلئے رہن کی پالیسی نافذ کرنے کا فیصلہ کر کیاگیا ہے۔کابینہ نے گزشتہ روز مورٹگیج پالیسی کی منظوری دی۔ اس پالیسی کے تحت آسان اقساط پر گھر بنانے کیلیے قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پالیسی کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔پالیسی کے تحت کمرشل بینک آسان شرائط پر قرضے فراہم کریں گے۔مارٹگیج پالیسی کے تحت قرض عدم ادائیگی کی صورت میں تین نوٹسز دیئے جائیں گے ،تین نوٹسز کے باوجود قرض کی ادائیگی نہ کرنے والے کی جائیداد ضبط کی جاسکے گی۔اس کے علاوہ پہلے سے قرض پر گھر بنانے والے افراد بھی پالیسی سے فائدہ اٹھا سکیں گے جب کہ صدارتی آرڈیننس کے ذریعے پالیسی کا نفاذ عمل میں لایا جائے گا۔