لیگی ترجمان کب تک چوری کا دفاع کرینگے ، شریف خاندان کرپشن سے توبہ کر لے

اسلام آباد‘ سیالکوٹ(نیوز ایجنسیاں‘ بیورو رپورٹ ) وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ شہباز شریف کا خاندان اقبال جرم کرکے کرپشن سے توبہ کرلے، برطانوی امداد کا 8 کروڑ روپے کا سرکاری چیک شہباز شریف کے داماد علی عمران کے ذاتی اکا ونٹ میں جمع ہوا، نوکری کی زنجیر میں جکڑے ن لیگی ترجمان کب تک چوری، کرپشن اور منی لانڈرنگ کا دفاع کریں گے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ زلزلہ متاثرین کی امداد کا 8 کروڑ روپے کا سرکاری چیک براہ راست شہباز شریف کے داماد علی عمران کے ذاتی اکا ونٹ میں جمع ہوا۔فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ اگر شہباز اینڈ سنز بشمول داماد سچے ہیں تو ملک سے کیوں بھاگے؟، ارتھ کویک ری کنسٹرکسن اینڈ ری ہیبی لٹیشن اتھارٹی (ایرا)کے افسر کے اعتراف کے بعد بہتر یہی ہے کہ شہباز شریف کا خاندان بھی اقبال جرم کرکے کرپشن سے توبہ کر لے، توبہ کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں، ا یرا کے افسر اکرام نوید نے نیب سے پلی بارگین کرتے ہوئے اپنے بیان حلفی کی صورت میں اس جرم کا اعتراف کیا۔وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ لیگی ترجمان جھوٹ کو تحفظ دینے کے لیے جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں، لیکن جھوٹ کے پاں نہیں ہوتے، نوکری کی زنجیر میں جکڑے ن لیگی ترجمان کب تک چوری، کرپشن اور منی لانڈرنگ کا دفاع کریں گے، شہباز اینڈ سنز کے کالے دھن اور ٹی ٹیز کی فہرست اتنی طویل ہے کہ دفاع کرتے کرتے جلد ترجمانوں کے ہاتھ کھڑے ہوجائیں گے۔ کرپشن اور منی لانڈرنگ کا دفاع کرییں گے۔ شہبازشریف اور ان کے بیٹوں کے کالے دھن کی فہرست اتنی طویل ہے کہ دفاع کرتے کرتے ترجمانوں کے ہاتھ کھڑے ہوجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر شہباز اینڈ سنز بشمول داماد سچے ہیں تو ملک سے کیوں بھاگے؟ انہوں نے کہا کہ ایرا کے افسر کے اعتراف کے بعد بہتر یہ یہے کہ شہبازشریف کا خاندان بھی اقبال جرم کرکے کرپشن سے توبہ کرلے انہوں نے کہا کہ توبہ کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان دنیا بھر میں سبز پاسپورٹ کی عزت بحال کرنا چاہتے ہیں اور پاکستان کے وقار کو بلند کرنے کے لیے جدو جہد کر رہے ہیں۔حجاج کرام ادائیگی فریضہ حج کے دوارن عمران خان کی کامیابی کے لیے دعا کریں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم کی اطلاعات و نشریات کے لیے معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سیالکوٹ انٹر نیشنل ائرپورٹ پر سرکاری حج سکیم کے تحت قومی فضائی کمپنی پی آئی اے کی پرواز کے ذریعے حجاز مقدس روانہ ہونے والے 421 حجاج کرام کو الوداع کرنے کے موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔تقریب کی صدارت وائس چیئرمین سیال چودھری محمد افضل شاہین نے کی جبکہ اس موقع پر صدر سیالکوٹ ایوان صنعت و تجارت مسعود اختر خواجہ، سابق چیئرمین اشفاق احمد چودھری، نعیم اختر، ملک محمد اشرف اعوان ، انجنیئر خاور انور خواجہ، ڈپٹی چیئرمین حج کمیٹی چودھری رضا منیر، ڈائریکٹر سیال چودھری محمد جاوید، سابق ناظم ہیڈمرالہ ملک محمد خاں، جنرل منیجر سیال بریگیڈئر ( ر) محمد نواز، ائرپورٹ منیجر نثار احمد، ایس وی او کرنل (ر) غیاث الدین، منیجر الیکٹریکل انجنیئر ہدایت اللہ، منیجر تعلقات عامہ عبدالشکور مرزا اور اسسٹنٹ منیجر کسٹمر سروسز بھی موجود تھے۔مہمان خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی کاوشوں سے اب اہم شہروں کے ائرپورٹوں پر عازمین حج کی سعودی امیگریشن ہو چکی ہے جس حجاج کرام کو سعودی عرب جا کر کئی کئی گھنٹے امیگریشن کے انتظار میں کھڑا رہنے کی ضرورت نہیں رہی۔ اگلے سال میری خواہش ہو گی کہ یہ سہولت سیالکوٹ انٹرنیشنل ائرپورٹ پر شروع ہو جائے۔ اس مقصد کے لیے میں متعلقہ حکام سے درخواست کروں گی۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ سیالکوٹ انٹرنیشنل ائرپورٹ میرا اپنا ائرپورٹ ہے اس کی ترقی کے میں شروع ہی سے ذاتی دلچسپی لے رہی ہوں۔ اس علاقہ حجاج کرام کے لیے سیالکوٹ ائرپورٹ سے حج پروازیں شروع کروانے بھی ان کی کوششیں شامل تھیں۔اس سے قبل وائس چیئرمین سیالکوٹ انٹرنیشنل ائرپورٹ چودھری محمد افضل شاہین نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کی سیالکوٹ اور خاص طور پر سیالکوٹ انٹر نیشنل ائرپورٹ کے لیے خدمات پر انہیں شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے 2010 میں اس وقت جبکہ سیالکوٹ مالی مشکلات سے دوچار تھا اس وقت کے وزیر اعظم سے سیال کے لیے 25 کروڑ روپے کی خطیر گرانٹ دلا کر سیالکوٹ ائرپورٹ کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا۔چودھری محمد افضل شاہین نے سیالکوٹ ائرپورٹ کو آنے والی تمام سڑکوں کی تعمیر و مرمت ، پاکستان ایوی ایشن اتھارٹی کو سیالکوٹ ائر کے لیے غیر ملکی فضائی کمپنیوں کو پروازیں شروع کرنے کے لیے نرم پالیسی اختیار کرنے اور سیالکوٹ ائرپورٹ کو سیم نالوں کے برساتی پانیوں سے محفوظ بنانے کے لیے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان سے اپنا کردار ادا کرنے کی درخواست بھی کی۔اس موقع پر حجاج کرام کو ہار پہنا کر رخصت کیا گیا۔یہ بات قابل ذکر ہے کہ سیالکوٹ انٹرنیشنل ائرپورٹ پر سفر کرنے والے تمام حجاج کرام کو جہاں پرتپاک طریقے سے الوداع کہا جاتا ہے جبکہ ان کی خدمت میں تحائف اور ہدییات بھی پیش کئے جاتے ہیں۔

قومی لٹیروں کی جائیداد فروخت کرنیکا فیصلہ

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک،آن لائن،اے این این)نیب نے شہبازشریف کے خلاف بڑی کارروائی کا فیصلہ کر لیا، پہلے مرحلے میں ماڈل ٹاون والی رہائش گاہ سمیت اثاثے منجمد کئے جائیں گے، قیمتی گاڑیوں کے خلاف پہلے ہی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔ شریف خاندان پر الزام ہے کہ ٹی ٹی کے ذریعے ناجائز اثاثے بنائے۔بتایا گیا ہے کہ شہبازشریف متعدد بار طلبی کے باوجود جواب نہ دے سکے، نیب نے نصرت شہباز سمیت دیگر خاندان کو بھی خطوط لکھے لیکن ان کی طرف سے بھی جواب نہ ملا۔ شہبازشریف فیملی منی ٹریل فراہم کرنے میں بھی ناکام رہی ہے۔نیب شہباز شریف کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پہلے مرحلے میں ماڈل ٹاون والی رہائش گاہ سمیت اثاثے منجمد کرے گا۔ اسلام آباد، ہری پور کے اثاثے بھی قبضے میں لئے جائیں گے، قیمتی گاڑیوں کے خلاف بھی تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں۔نیب نے محکمہ ریونیو کو شہبازشریف خاندان کے اثاثوں کی فروخت سے متعلق تفصیلات کے لئے خط لکھا ہے، تمام متعلقہ اداروں کو خط لکھنے کے بعد احتساب عدالت سے اگلی کارروائی کی اجازت لی جائے گی۔جائیداد قبضہ میں لینے کیلئے نیب لاہور عدالت سے رجوع کرے گا۔ نیب نے اس سلسلے میں قانونی ماہرین سے مشاورت شروع کر دی ہے، شہباز شریف کے زیر استعمال لگڑری گاڑیاں بھی قبضہ میں لینے کے لئے منجمد کی جائیں گی، متعلقہ سرکاری محکموں کو جائیدادیں اور گاڑیاں کسی اور کے نام منتقل نہ کرنے کے لئے مراسلہ تحریر کر لیا گیا ہے۔ نیب نے کرپٹ افراد کی جائیدادوں کوقبضہ میں لیکر فروخت کرنے کا فیصلہ کرلیاہے، اس ضمن میں ایف بی آر نے نوٹس جاری کرنے کا سلسلہ شروع کردیاہے، جبکہ محکمہ ریونیو کو فروخت کے انتظامات کرنے کی ہدایت کردی گئی ، اس ضمن میں نیب جلد عدالت سے رجوع کریگا۔قومی احتساب بیورو نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کی جائیداد کی منتقلی روکنے کیلئے اداروں کو خط لکھنے کا فیصلہ کرلیا، ذرائع کے مطابق شہبازشریف پر خاندان کے دوسرے افراد کے نام سے بے نامی جائیداد خریدنے کا الزام ہے، ذرائع کے مطابق شہبازشریف کو باہر سے مشتبہ رقوم بھی آئیں جن سے انہون نے لگڑری گاڑی اور تین گھر خریدے اور یہ تینوں گھر انہوں نے اپنی بیویوں کے نام کیے، یہ تینوں گھر لاہور اور ایبٹ آباد میں ہیں،ایف بی آر نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کو ٹیکس عائد کردیا، ایف بھی آر نے سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کی بیٹی مریم نواز کو 6لاکھ 57ہزار 283روپے انکم سپورٹ لیوی، 6لاکھ 684روپے ڈیفالٹ سرچارج عائد کردیا، انہیں ٹوٹل 12لاکھ 57ہزار 907روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق مریم نواز کے سال 2013کے ٹوٹل مووایبل اثاچہ جات 13 کروڑ14 لاکھ 44ہزار578روپے پر ٹیکس عائد کیا گیاتھا، مریم نواز کو انکم سپورٹ لیوی ٹیکس سال 2013ئ میں 6لاکھ 57ہزار 223روپے ٹیکس عائد کیاگیاتھا، ایف بی آر نے نصرت شہباز کو 90ہزار 210روپے انکم سپورٹ لیوی، 82ہزار 449روپے ڈیفالٹ سرچارج عائد کیا ہے، انہیں ٹوٹل ایک لاکھ 72ہزار 659روپے ٹیکس عائد کیا گیا ہے، نصرت شہباز کے سال 2013ئ کے مووایبل اثاثہ جات ایک کروڑ 90لاکھ 42ہزار 30روپے پر ٹیکس عائد کیا گیاتھا، ذرائع کے مطابق نصرت شہباز کو انکم سپورٹ لیوی ٹیکس 2013ئ میں 90ہزار 210روپے ٹیکس عائد کیا گیا تھا، ایف بی آر نے مریم نواز ، نصرت شہباز کو ٹیکس ادا ئیگی کیلئے 23جولائی تک کی مہلت دی ہے، اگر دونوں نے مقررہ وقت تک ٹیکس ادا نہ کیا تو اکاو¿نٹس منجمد کرکے ریکوری کی جائیگی۔

سلمان خان کی ’دبنگ 3‘ میں نئی اداکارہ کی انٹری

ممبئی: بالی ووڈ کے دبنگ سلمان خان کی نئی آنے والی فلم دبنگ 3 میں نئی اداکارہ کی انٹری ہونے جارہی ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق بالی ووڈ میں نئی آنے والی فلم ’دبنگ 3‘ میں اداکارہ سوناکشی سنہا تو مرکزی کردار میں نظر آئیں تاہم سلمان خان فلم میں ایک اور نئی اداکارہ کو لاو¿نچ کرنے جارہے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق سلمان خان ، اداکاراوراپنے دوست سنجے منجریکرکی چھوٹی بیٹی سئی کے ساتھ فلم میں رومینس کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔اس سے قبل اداکارسنجے منجریکرکی بڑی بیٹی اشوامی کا فلم میں انٹری کا زکرکیا جارہا تھا تاہم ’دبنگ 3‘ میں اشوامی تونہیں ان کی چھوٹی بہن سئی نے ضرور جگہ بنالی ہے۔واضح رہے کہ دبنگ خان کے بھتیجے اوراربازخان کے 16 سالہ بیٹے آرہان فلم ”دبنگ 3“ کے ذریعے بالی ووڈ میں ڈیبیوکرنے جارہے ہیں تاہم وہ اداکاری کے شعبے میں نہیں بلکہ ہدایت کاری کے شعبے سے اپنے کیریئرکی شروعات کررہے ہیں۔

”خیبر پی کے حکومت نے نان بائیوں سے مل کر نان 15روپے کا کردیا“

لاہور (اپنے نمائندے سے) کابینہ کے اجلاس میں پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک وزیر نے وزیراعظم عمران خان سے شکایت کی کہ خیبرپختونخوا حکومت نے نان بائیوں سے مل کر نان کی قیمت 15روپے مقرر کردی ہے جس پر ایک سینئر وزیر نے کہا کہ کرنے والی بات کرو یہ کوئی وزیراعظم سے کرنی والی بات ہے۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم سے کرنے والی بات ہے اگر حکومت بھوک اور گھر کی چھت کیلئے کچھ نہیں کرسکتی تو پھر ہمیں رہنے کا حق نہیں۔

انوشکا نے 29 برس کی عمر میں ویرات کوہلی سے شادی کیوں کی؟

ممبئی(ویب ڈیسک)جہاں شوبز اداکاراو¿ں کے حوالے سے تصور کیا جاتا ہے کہ وہ کیریئر کے عروج پر جلد شادی کرنے کو بیوقوفی سمجھتی ہیں وہیں بولی وڈ اداکارہ انوشکا شرما نے اپنے کامیاب کیریئر کے ساتھ 29 سال کی عمر میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی سے شادی کرکے سب کو حیران کردیا تھا۔انوشکا شرما اور ویرات کوہلی نے 2017 دسمبر میں شادی کی تھی تاہم شادی سے قبل یہ دونوں کئی سالوں سے ایک ساتھ تھے جبکہ ان کا افیئر بھی سب کی توجہ کا مرکز رہا۔تاہم ان دونوں نے کبھی کسی انٹرویو میں اس حوالے سے بات نہیں کی کہ آخر انوشکا نے اس وقت ویرات سے شادی کا فیصلہ کیوں کیا جب وہ ایک کامیاب کیریئر انجوائے کررہی تھی۔لیکن اب اداکارہ نے فلم فیئر کو دیے ایک انٹرویو میں پہلی بار کھل کر ویرات کوہلی سے شادی کرنے کی وجہ بتادی۔بولی وڈ اداکارہ کا کہنا تھا کہ جہاں بہت سے لوگوں کا یہ ماننا تھا کہ 29 سال کی عمر کسی اداکارہ کی شادی کے لیے کافی جلدی سمجھی جاتی ہیں وہیں انہوں نے یہ اہم فیصلہ صرف اس لیے کیا کیوں کہ وہ ویرات کوہلی سے بےحد محبت کرتی ہیں۔انوشکا کا کہنا تھا کہ ‘اب ہمارے شائقین کی سوچ کافی حد تک تبدیل ہوچکی ہے، وہ صرف اداکاروں کو اسکرینز پر کام کرتے دیکھنا چاہتے ہیں، ان کو آپ کی ذاتی زندگی سے کوئی فرق نہیں پڑتا، چاہے آپ شادی شدہ ہوں یا پھر آپ کے بچے ہوں، ہمیں بھی اب اپنی سوچ تبدیل کرنی چاہیے’۔اداکارہ نے مزید کہا کہ ‘میں نے 29 سال کی عمر میں شادی کی، کسی اداکارہ کے لیے یہ عمر شادی کرنے کی نہیں مانی جاتی، لیکن میں نے شادی کی کیوں کہ میں ویرات سے محبت کرتی تھی اور اب اور بھی زیادہ کرتی ہوں’۔انوشکا شرما نے یہ بھی کہا کہ جب ایک مرد شادی کرتے وقت اپنے کیریئر کے لیے پریشان نہیں ہوتا تو پھر خواتین کیوں پریشان ہوں۔اپنے شوہر اور بھارتی کرکٹر کے حوالے سے انوشکا نے بتایا کہ ‘ویرات ایک بےحد ایماندار انسان ہے اور میرے لیے یہ بات بہت اہم ہے، میں خود بہت ایماندار ہوں، مجھے خوشی ہے کہ میرا تعلق ویرات سے جڑا، ہم دونوں ایک دوسرے کو سپورٹ کرتے ہیں، ہم دونوں ایک جیسے ہی ہیں’۔یاد رہے کہ ویرات کوہلی اور انوشکا شرما نے 2017 دسمبر میں اٹلی میں شادی کی تھی، ان کی شادی کی تقریبات میں صرف خاندان کے افراد اور قریبی دوست شامل تھے۔شادی کے بعد سے یہ دونوں اپنے اپنے سوشل میڈیا اکاو¿نٹس پر ایک ساتھ تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے لیے پیار بھرے پیغامات بھی شیئر کرتے ہیں۔یاد رہے کہ انوشکا شرما اور ویرات کوہلی کی سب سے پہلی ملاقات 2013 میں ایک شیمپو کے اشتہار کی شوٹنگ کے دوران ہوئی تھی۔اس اشتہار کے بعد سے ان دونوں کے تعلقات استوار ہوئے جبکہ ان کے افیئر کی خبریں بھی میڈیا میں سامنے آنے لگی۔دونوں کا افیئر کئی سالوں تک رہا، جس کے بعد 2016 میں ان کے بریک اپ کی رپورٹس سامنے آنے لگیتاہم اس کے اگلے سال ہی یہ دونوں دوبارہ ایک ساتھ نظر آنے لگے اور تب ان دونوں نے آخر کار شادی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ان سالوں میں ایسی بھی کئی رپورٹس سامنے آئی کہ انوشکا شرما اور ویرات کوہلی کا بریک اپ ہونے کی واحد وجہ یہی تھی کہ ویرات جلد از جلد انوشکا سے شادی کرنے کے خواہشمند تھے تاہم انوشکا اپنے کیریئر کی وجہ سے شادی کرنے کو ترجیح نہیں دینا چاہتی تھی۔بعدازاں ان دونوں نے 2017 میں اٹلی میں خفیہ شادی کرکے دنیا بھر میں اپنے مداحوں کو حیران کردیا۔انوشکا اور ویرات کی شادی سے قبل اٹلی میں ان کی منگنی اور مہندی کی رسومات ہوئیں، جس کے بعد بھارت واپس آکر ان دونوں نے دہلی اور ممبئی میں شادی کی استقبالیہ منعقد کیے۔ان دونوں کی شادی کی ویڈیوز اور تصاویر کئی ہفتوں تک سوشل میڈیا پر وائرل رہیں۔دونوں اسٹارز کے شادی کے جوڑے بھارت کے نامور ڈیزائنر سبیاسچی نے ڈیزائن کیے، جبکہ بعدازاں کئی مداحوں نے ان دونوں کے ملبوسات کو اپنے ایونٹس کے لیے کاپی بھی کیا۔

ضیا شاہد ، امتنان شاہد کی صمصام بخاری سے ملاقات میں سیاسی نکات پہ اہم گشت و شنید

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراطلاعات پنجاب صمصام بخاری نے کہا ہے کہ نوازشریف، شہبازشریف، آصف زرداری شور مچا کر احتساب سے نہیں بچ سکتے۔ دِیا جب ب±جھنے لگتا ہے تو پھڑپھڑانا شروع ہو جاتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان سیاستدانوں سے ملک کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لینے کے عزم پر قائم ہیں۔ نوازشریف، شہبازشریف، آصف زرداری جن مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں یہ ان کی حکومتوں نے ایک دوسرے کے خلاف بنائے ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی حکومت نے کوئی مقدمہ نہیں بنایا۔ حکومت کی ترقی کی راہ پر چل نکلی ہے۔ آئندہ تین چار مہینوں میں ترقی کے اثرات نظر آنے لگیں گے اور آئندہ دو سال میں پاکستان صحیح سمت پر چل نکلے گا اور دنیا میں پورے قد سے کھڑا نظر آئے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینل ۵ کے پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں انٹرویو میں کیا جو سوالاً جواباً پیش ہے۔ضیا شاہد:میرا پہلا سوال آپ سے یہ ہے کہ وزیراطلاعات ایک طرح سے حکومت کا ترجمان ہوتا ہے۔ آپ صرف پنجاب ہی کے ترجمان نہیں بلکہ اپنی پارٹی کے بھی ایک ترجمان سمجھے جاتے ہیں۔ کیا وجہ ہے کہ اتنی زور دار تحریک کے بعد حکومت پی ٹی آئی کو ملی لیکن جب سے حکومت آئی ہے کچھ مالی، کچھ دوسرے معاملات، معلوم یہ ہوتا ہے کہ اپوزیشن زیادہ بڑھ چڑھ کر بول رہی ہے اور الزام پر الزام لگا رہی ہے حالانکہ احتساب عدالت ہو یا عام عدالتیں ہوں پاکستان کی اتنے زیادہ الزامات ثابت ہو رہے ہیں اپوزیشن لیڈروں پر خاص طور پر میاں نوازشریف، شہباز شریف اور آصف زرداری پر اور بلاول بھٹو کی پارٹی پر لیکن کیا وجہ ہے کہ نظر آتا ہے کہ جیسے بہت مظلوم ہیں وہ لوگ اور تب حکومت کوئی غیر جمہوری اقدامات کر رہی ہے۔ حالانکہ دور دور تک غیر جمہوری اقدام کی شنید سنائی نہیں دیتی تو یہ جو وائس ورسا پراپیگنڈا ہے اس کی کیا وجہ ہے۔صمصام بخاری: ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ دیا جب بجھنے لگتا ہے تو بہت پھڑ پھڑاتا ہے۔ انہوں نے ایک بات سیکھی خصوصاً مریم بی بی نے سوشل میڈیا ٹیم پرائم منسٹر ہا?س میں ہی بنا دی تھی جس کی وجہ سے ڈان لیک ہوئی جس کی وجہ سے حکومتی اداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور ایک ان کی سازشی ٹیم تیار ہوئی اور پھر ان کا گالم گلوچ کرنے والے ہیں جن پر انگلیاں اٹھی ہوئی ہیں۔ اصل میں انہوں نے سمجھا کہ شاید شور مچا کر کرپشن سے بچ جائیں گے جس کا نام عمران خان ہے وہ کسی چیز پر سمجھوتہ نہیں کرے گا یہ تو صرف پیسے چاہتے ہیں یہ تو چاہتے ہیں ان کو نکل جانے دیا جائے صرف مال بھی دے دیں مگر اذیت نہ دی جائے جو شیخ رشید نے تو کہا ہے کہ میں نے تو کہا ہے کہ ان کو جانے دو عمران خان یہ کہتے ہیں کہ 70 سال تک جانے ہی دیا گیا لوگوں کو اب دو چیزیں ہیں احتسابی عمل تو نیب کر رہا ہے نیب کو کرنا چاہئے حکومت سے مدد جو وہ چاہے گا جہاں اس کو ایف آئی اے کی ضرورت پڑے گی شواہد کی پڑے گی فراہم کریں گے کیسز دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے پر اپنے اپنے ادوار میں بنائے ہوئے ہیں۔ پی ٹی آئی نے نہیں بنائے یہ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں ہاں اب پی ٹی آئی یہ چاہتی ہے کہ وہ کیسز اپنے منطقی انجام تک پہنچ جائیں اور وہ کیسز انشائ اللہ تعالیٰ اپنے انجام تک پہنچیں گے اب عرض یہ ہے کہ یہ جو ان کی منی لانڈرنگ ہے اظہرمن الشمس ہے اس میں تو کوئی معاملہ نہیں ہے منظور حسین کون ہے پاپڑ والا کون ہے جی، فالودے والا کون ہے جی، چورن والا کون ہے جی، ریڑھی والا کون ہے اتنے لوگوں کو صفر کے ہندسے لگانے نہیں آگے جتنی جتنی بڑی انہوں نے کرپشن کی ہے۔ روز ایک نیا سکینڈل آ جاتا ہے اب یہ ڈیلی میل والی بات ہے۔ ہم جی فلانے کا نام لیں گے بھائی جا? ہمت ہے دعویٰ کرو اخبار پر اور ثابت کرو جا کے اور ادھر وہ ہم پرائم منسٹر پر لگائیں گے اس پر لگائیں گے یہ بنیادی طور پر ان کی کرپشن کا پردہ چاک ہو چکا ہے اس کو بچانے کے لئے کوشش کر رہے ہیں ان میں ایک ڈیوائڈر ہے مانیں یا نہ مانیں کہ قلیل تعداد شہباز شریف کے ساتھ اور ایک تعداد مریم بیٹی کے ساتھ ہے یہ جو نوازشریف اور شہباز شریف کو آپنے دیکھا کہ ان کا مستقبل نہیں ہے تو حمزہ شہباز ورسز مریم بی بی جنگ شروع ہو گئی اس جنگ میں اب حمزہ شہباز تو ال ریلی ونٹ ہو گئے مگر مریم بی بی نے اپنی پارٹی کو خدمات نہیں دے سکیں گے اپنے والد کو وہ غالب کا شعر ہے کہ کوئی مجھ کو سمجھاوے کہ سمجھائیں گے کیاکیا وہ لوگوں کو جا کر یہ کہہ دیں کہ ہم نے کرپشن کی ہے اور کیا لوگوں کو یہ جا کر کہہ دیں کہ کرپشن ہم نے آپ کے لئے کی ہے۔ یہ جو سینٹ، فلاں ڈھینگ کہیں آپ کو عمران خان ڈولتا ہوا نظر آیا وہ اس کا ایسا تو ٹھیک ہے وہ جگارڈ بازی نہیں کرے گا۔ حکومت بہت بعد میں آتی ہے۔ عمران خان کے لئے اس ملک و قوم کا لوٹا ہوا پیسہ واپس لانا سب سے بڑی چیز ہے بنیادی طور پر یہ لوگ اس وقت ایک دیوانے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور یہ پھڑ پھڑاہٹ ہے اور ڈپریشن اور فرسٹریشن کا ایک مجموعہ ہے وہ پھڑپھڑاہٹ۔ضیا شاہد: صمصام صاحب یہ بتایئے کہ قطر کے امیر یہاں آئے اس طرح سے کئی اور حکمرانوں کے بارے میں خود عمران خان بھی، شیخ رشید بھی آپ کے اور بہت سے کولیگ بھی کہہ چکے ہیں کہ مختلف بادشاہوں نے مختلف حکمرانوں نے یہ پیش کش کی کہ وہ نوازشریف کی جگہ کچھ پیسے ادا کر دیتے ہیں انہیں رہا کر دیا جائے عمران خان صاحب نے ہمیشہ ڈٹ کر انکار کیا ار کہا کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا این آر او کا۔ لیکن آپ فرمایئے کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ جب عمران خان صاحب اور آپ کی پارٹی کا بنیادی مقصد جو تھا وہ پاکستان کے باہر لوٹ کر لے جانے والے سرمایہ کی واپسی تھی۔ تو پھر اس قسم کی پیش کشوں کو قبول کر لینا چاہئے تا کہ ہمیں کچھ پیسے ملیں۔صمصام بخاری: یہ عجیب بات مجھے آپ یہ بات بتائیں کہ کیا حرام کے پیسے سے حج ہو سکتا ہے، زکوٰة دی جا سکتی ہے۔ صدقہ دیا جا سکتا ہے میں تو ذاتی طور پر پلی بار گین کے بھی خلاف ہوں۔ میں اس لئے خلاف ہوں کہ فرص کریں ایک بندے نے سو روپیہ لوٹا 40 روپے خرچ کر لئے 60 اس کے پاس پڑے، 60 کا 60 اس نے واپس کر دیا پھر بھی 40 تو اپنی تعیش میں اڑا گیا ناں قوم کے۔ پھر پلی بار گین کس بات کی۔ پلی بار گین جو چیز ثابت ہوتی ہے اس کا کتنا آتا ہے بہرحال وہ قانون کی بات نہیں کر رہا میں ذاتی طور پر بات کر رہا ہوں میرے حساب میں تو پلی بار گینگ جو پیسہ لووٹا گیا ہے اور بیدردی سے لوٹا گیا ہے اس پیسے کو من و عن واپس آنا چاہئے اور جو نہیں آتا اس کی سزا بھگتنی چاہئے۔ یا تو یہ پورا پیسہ واپس کر دیں۔ پھر بھی اتنے لوپولز چور دروازے ہوں گے جو سمجھ نہیں آئے گا لیکن جو آن ریکارڈ پر ہے وہ واپس کر دیں۔ باقی زندگی جیل میں گزار دیں اور قوم سے معافی مانگیں کہ ہم سیاست نہیں کریں گے ہم میں اہلیت نہیں ہے اور ہم اس قابل نہیں ہیں کہ اس قوم کی حکمرانی کر سکیں اور اس قوم کے نمائندے بن سکیں اور چلے جائیں۔ضیا شاہد: ڈیلی میل جو انگلینڈ کا معروف اخبار ہے اور سب سے زیادہ شائع ہوتا ہے ایک اخبار نویس کی حیثیت سے میں جانتا ہو ںکہ مجھے اس شعبہ میں 50 سال سے زیادہ عرصہ گزر چکاہے۔ میری معلومات کے مطابق برطانیہ کے اندر اتنے سخت قوانین ہی ںکہ اگر یہ ثابت ہو جائے کہ کوئی اخبار جھوٹی خبر چھاپتا ہے وہ اخبار ضبط ہوتا ہے اس کی پراپرٹی ضبط ہوتی ہے اس کے اثاثے ضبط ہو جاتے ہیں۔ اور ان کو سزائیں ملتی ہیں لہٰدا اتنی سنگین قسم کے خطرات میں انگلینڈ کا کوئی اخبار جو ہے 100 فیصد جھوٹ نہیں چھاپ سکتا۔ اس کے باوجود اپوزیشن نہیں مانتی میں تو انتظار کر رہا ہوں کہ شہبازشریف کو جانا چاہئے اخبار کے خلاف پتہ چلے گا کہ آٹے دال کا بھا? کیا ہے۔ لیکن یہ بتائیں جہاں عمران خان اتنے کام کر رہے ہیں ذاتی طور پر، اپنی ذاتی زندگی سے لے کر ایک حکمران کو ملنے والی سہولتوں کو مسترد کر کے انہوں نے بہت سنہری مثالیں قائم کی ہیں لیکن یہ جو معاشی بحران ہے اس کی وجہ سے عوام کی ایک بڑی تعداد جو ہے مایوس ہوتی جا رہی ہے اور اب میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی اپوزیشن کی جگہ ایسی اپوزیشن ہوتی جس پر لوگوں کا اعتماد ہوتا تو شاید واقعی بجٹ کا پاس کروانا کافی مشکل کام تھا لیکن اتنے ہنگامے کے باوجود وہ آسانی سے منظور ہو گیا تو اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ جو تگ و دو ہے اپوزیشن کی وہ تو کامیاب ہوتی نظر نہیں آ رہی لیکن یہ چیز کامیاب ہوتی نظر آ رہی ہے کہ ایک اوورآل ملک بھر میں فرسٹریشن پھیل گئی ہے عوام میں مایوسی ہے بددلی اور افسوس کا اظہار کیا جا رہا ہے میں یہ سنتا ہوں کہ جیسا کہ نوازشریف نے پوری کوشش کی اس کے باوجود یہ جو تاجروں کی ہڑتال ہو یا اس قسم کے اور کوئی واقعات ہوں پاکستان میں کھاتا پیتا طبقہ پچھلے 10 سال سے اور 35 سال کی حکمرانی کے دور میں جتنا قریب ہے میاں نوازشریف کے اور ان کی پارٹی کے اتنا شاید کسی بھی پارٹی کے قریب نہیں ہے لیکن کیا کوئی جماعت اس صورتحال میں کیا حکمت عملی اختیار کر رہی ہے جس سے اب بھی جو تاجر طبقات ہیں دکاندار ہیں بجائے ان کی مخالفت مول لینے کے ان کو اپنے ساتھ ملا سکیں۔ کیونکہ اس وقت تک تو عالم یہ ہے کہ جو کھاتا پیتا آدمی ہے جو مالدار آدمی ہے جو ٹیکس ادا نہیں کرتا جو بے تحاشا اخراجات کرتا ہے جو بڑی گاڑیوں میں بیٹھتا ہے جو روزانہ ایک ایک کھانے پر 90,90 ہزار روپے خرچ کر دیتا ہے ہوٹلوں میں اور اس کا بھی جو ہے ایک طرف ایسے لوگ ہیں جن کو مہینے کے بعد اتنی تنخواہ نہیں ملتی جتنی کمائی یہ لوگ ایک چائے پر اڑا دیتے ہیں تو اس صورتحال میں یہ جو جو فرق ہے اس کو کم کرنے کے لئے آپ کی پارٹی اور آپ کی حکومت کیا کر رہی ہے کیونکہ لوگوں کو نظر آ رہا ہے امیر امیر سے امیر تر ہو جا رہا ہے اور غریب غریب سے غریب تر ہوتا جا رہا ہے مہنگائی کے بوجھ تلے پستا جا رہا ہے۔صمصام بخاری: آپنے صحیح فرمایا کہ انگلینڈ میں قوانین کافی سخت ہیں برطانیہ میں جمہوریت ہے ان کو ضرور جاننا چاہئے یہ کہہ رہے ہیں ہم عمران خان پر کریں گے شہزاد اکبر پر کریں گے کس کو بیوقوف بنا رہے ہیں۔ سٹوری ایک اخبار نے چھاپی ہے شواہد ان کے پاس ہوں گے لازماً وہ اس پر سٹینڈ کرتے ہیں۔ وہ اپنی سٹوری پر پیچھے نہیں ہٹے ہیں اور آپ وہاں پیچھے ہٹ جائیں تو یا آپ کو معافی مانگنی پڑتی ہے یا آپ کے اثاثے ضبط ہوتے ہیں۔ ڈیزمیشن میں حبر کی جتنی سٹیک ہوں۔ یہ بالکل نہیں جائیں گے کیونکہ یہ سرتاپا آلودہ ہیں۔ ان کے 90 فیصد خاندان فراری ہیں۔ منی لانڈرنگ میں پیسہ چوری کرنے میں باہر بیٹھے ہوئے ہیں تو یہ بالکل نہیں جائیں گے۔ اگر یہ جائیں ہم ان کو خوش آمدید کہیں گے کہ دودھ کا دودھھ اور پانی کا پانی ہو۔ آج کل سوشل میڈیا کا دور ہے ویسے سوشل میڈیا پر لوگوں سے ہاتھ باندھ کر عرض کرتا ہوں تمام لوگوں سے کوئی جس جماعت سے ہو۔ حضور کی ایک حدیث ہے کہ کسی بھی خبر کو کسی بھی بات کو سوچے سمجھے بغیر آگے کر دینا، یہ بندے کے جھوٹے ہونے کے لئے ہی کافی ہے۔“سید صمصام بخاری نے کہا کہ حضور? کی ایک حدیث ہے کہ کسی بھی خبر یا بات کو بنا تصدیق آگے پھیلادینا ، انسان کے جھوٹے ہونے کی نشانی ہے۔ سوشل میڈیا پر ہم مختلف سیاسی جماعتوں کے بارے میں کتنی ہی چیزیں اپ لوڈ کرتے ہیں جنکی کوئی تحقیق نہیں ہوتی۔ کسی پر الزام لگانے پر اسلام میں کیا سزا ہے؟ الزام لگانے اور ثابت نہ کر سکنے والے کو وہی سزا ملنی چاہئے۔ن لیگ نے جھوٹ کا پلندہ اچھالنے کے لیے لوگ بٹھائے ہوئے ہیں کیونکہ ان کے پاس پیسہ بہت ہے۔ مجھے پتا ہے کہاں کہاں لوگ بیٹھے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا تھا کہ اگر مجھے عدالت سزا دے دے گی تو میں چلا جا?ں گا،میاں نواز شریف نے اسمبلی میں کہا اور ن لیگ کے 3سینئر وزرائ نے عدالت میں کہا کہ اسمبلی کی بات اور ہوتی ہے اور عدالت کی بات اور ہوتی ہے۔ تاجروں کے ساتھ پنجا ب میں میاں اسلم اقبال کی سربراہی میں کمیٹی کے تحت چیزیں بہتری کی طرف جارہی ہیںاور ن لیگ کے جھوٹ اور لوگ بے نقاب ہو رہے ہیں۔ضیا شاہد :پہلے کہا جاتا تھاکہ عوام ثمرات پانے کے لیے ایک سال انتظار کریں اب اسمیں ایک سال کا اضافہ ہوگیا ہے اور شیخ رشید نے بھی کہا ہے کہ ایک سال اور انتظار کریں۔ عمران خان کے پچاس لاکھ گھروں کے منصوبے کا آغاز خوش آئند ہے مگرعوام انتظار کر رہے ہیں اور اس بات کا کیا ثبوت ہے کہ دو سال بعد ملک کے تمام حالات ٹھیک ہو جائیں گے؟سید صمصام بخاری: سیاست میں لوگوں کی گفتگو اور سیاسی وقار ہی انکاسیاسی ثمر ہوتا ہے۔میں پیپلز پارٹی اور ایک دور میں دو مرتبہ کابینہ کا حصہ رہا ہوں ، پیپلز پارٹی کے لوگوں پر الزام ہیں مگر مجھ پر ایک روپے کا کوئی الزام نہیں ہے۔ میرے سیاسی مخالف مجھ پر پیسے کا الزام نہیں لگاتے کیونکہ انکا یہ الزام کوئی مانے گا نہیں۔ عمران خان نے جو کہا کر کے دکھایا ہے۔ شوکت خانم ، نمل یونیورسٹی اور اب جنوب میں دو بڑے ہسپتال شروع کر دئیے گئے ہیںجنکو صرف پرویز الہیٰ کے شروع کرنے کیوجہ سے جنوبی پنجاب کی عوام کو ن لیگ نے علاج کی سہولت سے محروم رکھا۔ جنوبی پنجاب میں ملٹی پل یونیورسٹیاں بن رہی ہیں۔ ہم نمود ونمائش پر پیسہ خرچ نہیں کر رہے کیونکہ ہماری خامیاں بتانے کے لیے میڈیا کافی ہے۔ اکتوبر سے نومبر تک عوام کو پاکستان کی ترقی کا رخ نظر آنے لگے گا اور دو سال میں چیزویں مکمل بہتر ہوجائیں گی۔ خیبر پختونخوا میں ہمیں پولیس اور ہسپتالوں کے نظام نے ہی الیکشن جتوایا تھا۔ سکول، کالجز، یونیورسٹیز، ہسپتال، احساس پروگرام، ہیلتھ کارڈ نے عوام کی زندگی میں کمال برپا کر دیا ہے۔ دو سال میں عوام کو ثمرات پہنچنے سے پاکستان کاقد بڑا ہوگا۔ضیا شاہد:سعودی عرب، قطر، چین کی جانب سے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع ملنے کی توقع کے برعکس اب تک کوئی عملاصورتحال نظر نہیں آرہی اورنہ ہی کسی جگہ پرحقیقی طور پر کوئی سرمایہ کاری شروع ہونے کی کیا وجہ ہے؟صمصام بخاری:ضیا شاہد صاحب۔ میں ادب سے آپ سے اختلاف کرتا ہوں۔ پاکستان میں ہسپتالوں، یونیورسٹیز ، سکولوں وغیرہ پر سرمایہ کاری شروع ہو چکی ہے ہاں مگر بڑی بڑی گاڑیوں اور بنگلوں پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو ایک ارب سے کم ادا کیا ہے اور ہم نے عوام کے ٹیکس سے انکا 10ارب ڈالرز سے زائد قرض واپس کیا ہے جو سابق حکومتوں کا لیا ہوا تھا۔ 10سال میں پاکستان کا 24ہزار ارب لوٹا گیا ہے۔ جسکا ہم آڈٹ چاہتے ہیں۔ اپوزیشن کہتی ہے کہ مشرف کیوجہ سے 10سال سے پیچھے کا احتساب نہیں ہورہا ، میں کہتا ہوں کہ 1947ئ سے احتساب شروع کیا جائے۔ مشرف کا نام لینے والے ضیا الحق کا نام کیوں نہیں لیتے۔ 24ہزار ارب کا حساب دس سال جبکہ 6ہزار ارب کا حساب باقی 65سال میں ہے۔ان میں کوئی مماثلت نہیں ، 24ہزار کا حساب ہوجائے تو 6ہزار کا بھی کر لیں گے۔ضیا شاہد: احتساب کا عمل جس رفتار سے چلنا چاہئے تھا اس رفتار سے نہیں چل رہا۔ بے تحاشا کیسز شروع ہوئے، ایک دو خبریں بھی آئیں مگر وہ تمام کیسز زیر التوا ہیں۔ احد چیمہ ، فواد حسن فواد کا نام آیا مگر انکے کیسز کا پھر پتا نہیں چلا۔ ٹھیک ہے نیب کی سربراہی میں کام ہو رہا ہے مگر حکومت کا فرض بنتا ہے کہ اپنے احساسات نیب تک پہنچائیں ، کیونکہ لوگ پوچھتے ہیں کہ کیوں کسی فرد یا ادارے کی پکڑ کے بعد کیس میں کوتاہی کی جاتی ہے اور کیوں سست روی دکھائی جارہی ہے۔ صمصام بخاری:نیب آزاد ادارہ ہے۔ تحریک انصاف میں شامل کچھ لوگ بھی سمجھتے ہیں کہ اس ادارے کو حکومت چلا رہی ہے۔ نیب کے موجودہ چیئرمین کے نام پر اتفاق کرنے والے اپوزیشن لیڈر اور لیڈر آف ہا?س یعنی پیپلز پارٹی اور ن لیگ تھے۔ آج اس بندے پر ہی لوگ چیخ رہے ہیں تو انہوں نے کیا کیا کچھ کیا ہوگا۔ حکومت روز ٹی وی پر احساسات پہنچاتی ہے کہ احتساب کا عمل تیز ہونا چاہئے۔ نیب کے پاس سٹاف کے مسائل ہیں مگر یہ عمل تیز ہونا چاہئے۔کچھ ایسے کیسز جنکا ریفرنس تیار ہو رہا ہو اس پر خاموشی ہوتی ہے مگر جن کے خلاف نیب ریفرنس مکمل ہوجائے فوری کاروائی ہونی چاہئے کہ ملزم پاک ہوجائے یا ٹرائل پر چلا جائے۔ ضیا شاہد: عوام مہنگائی سمیت دیگر تکالیف سے دوچار ہیں ، عوام کے لیے کوئی سکھ اور امید کی خبر بھی جاری کریں گے؟اگر عوام کو اس بات پر اطمینان دلانا چاہیں کہ صبر کریں عنقریب اچھا وقت آرہا ہے تو آپ کس طرح سے عوام کے لیے اس تسلی کو فریم کریں گے؟صمصام بخاری: میں نہ کوئی نجومی نہ جادوگر ہوں کہ بتا?ں مستقبل میں کیا ہونے والا ہے۔ ایک سیاسی کارکن اور عوامی آدمی ہوتے ہوئے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان کی 70فیصد سے زائد معیثت کی ڈاکیومینٹیشن نہیں ہے۔ 22کروڑ عوام میں سے کتنے لوگ ٹیکس دیتے ہیں۔ عوام میں جھوٹ پھیلایا جارہا ہے کہ کوئی 50 ہزار کی خریداری کرنے جائے گا تو وہ بھی شناختی کارڈ دے گا۔ شاپنگ کرنے والا کیوں شناختی کارڈ دے گادوکاندار تو خریداری پر ہی اسکا ٹیکس کاٹ لے گا۔ صرف بیچنے والا شناختی کارڈ دے گا۔ پاکستان کا لیڈر عمران خان ہے عمران خان پر کوئی کرپشن کا الزام کیوں نہیں لگاتا؟ انکی ایمانداری پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ وزیراعلیٰ ہر جگہ جارہے ہیں، ہر جگہ کام کر رہے ہیں، گھر، یونیورسٹیز ، احساس پروگرام چلا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ خود گاڑی چلا کر رات کو سڑکوں پر پھر رہے ہیں۔ لیکن چونکہ وہ دکھاوا نہیں کرتے ، ہیٹ نہیں پہنتے ، گرمیوں میں گرم بوٹ پہن کر پانیوں میں نہیں گھستے توہم انکا ذکر نہیں کرتے۔ ہم نے سی پیک کو پورا کرنا ہے ، پاکستان کو تعلیم اور صحت کے میدان میں اوپر لیجانا ہے۔درختوں کی پیداوار بڑھانی ہے، پانی بچانا ہے اس سب حوالے سے ہم صحیح سمت میں جارہے ہیں۔ ہم منزل پر پہنچ جائیں گے۔ ضیا شاہد:لوگوں میں مایوسی اور بددلی کو ختم کرنے کی کوشش میں تحریک انصاف اور انکے حلیفوں کے علاوہ تمام سیاسی جماعتیں حکومت کیخلاف کیوں کھڑی ہیں۔ کیا یہ تمام جماعتیں طاغوتی، غلط اور کرپٹ نظام کا حصہ تھیںجو ایکدوسرے کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں؟صمصام بخاری:میں اپنے خون سے مجبور ہوں کے کسی کے خلاف سخت الفاظ استعمال نہیں کر سکتا ، کسی کی ذات پر گند نہیں اچھال سکتا مگر یہ تمام جرائم میں سانجھے دار ہیں۔ یہ صرف اپنی کرپشن بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں اور اسی میں اپنی بقائ سمجھتے ہیں۔ مولاکریم کا ایک طریقہ کار ہے کہ جسکو اونچادرجہ دینا ہوتا ہے اسکی ضد پیدا کر دیتا ہے۔ اللہ آج دکھا رہا ہے کہ جو ایک اکیلا آدمی کھڑا ہوا تھا آج یہ سب اسکی ضدپیدا ہوگئے ہیں۔ مگر انکو کچھ ہاتھ آنیوالا نہیں، یہ لوگوں کو کیا بتائیں گے کہ کرپشن بچانے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ضیا صاحب آپ میری آج سے 30سال پہلے اور آج کی جائیداد نکالیں اور انکی 30سال پہلے اور آج کی جائیداد نکالیں ، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ اسکے بعد انکے ان ورکرز کی جائیدادیں نکالیں جو آج لیڈر بن گئے، انکی نکالیں جو 30سال پہلے شاید ریڑھی بان تھے اور آج کروڑ پتی بن گئے۔ یہ کروڑ پتی بننے کا نسخہ ہمیں بھی بتا دیں۔ ضیا شاہد:پاکستان میں پہلی مرتبہ دیکھا کہ جیل میں واپس جمع کروانے کے لیے مجرموں کو بینڈ باجے کیساتھ لیجایا گیا جیسے یہ بہت عزت اور خوشی کی بات ہے۔ جس طرح سے اس سارے مسئلے پر سلوک کیا جارہا ہے کہ پہلے یہ گھر سے کھانا آنے پر غیر مطمئن تھے اور اب کہتے ہیں کہ گھر سے کھانا نہیں آنے دیا جارہا۔حالانکہ دو باورچی انہیں ملے ہوئے ہیں تمام راشن گھر سے آسکتا ہے۔ ہم خود اپنی عمر میں بہت مرتبہ جیلوں میں رہے ہیں ، اے کلاس میں کافی سہولتیں ملتی ہیں۔ یہ لوگ جیل میں بیٹھے آدمی کے بارے میں اپیلیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ انہیں ایک خاص ملک کے خاص ڈاکٹر کے پاس علاج کے لیے بھیجا جائے۔ آپ انکے مطالبات کو کتنا جائز سمجھتے ہیں؟صمصام بخاری´:جیل میں جانا کوئی عزت کی بات نہیں۔ کوئی آزادی کی جنگ یا کسی مقصد کے لیے لڑ رہا ہوتو اسکا پوری دنیا کو پتا ہوتاہے۔ یہاں تومنی لانڈنگ ، پیسے کے خوردبرد کے کیسز ہیں۔ ہمارے سسٹم کی خرابی ہے کہ مریم بی بی ضمانت پر ہیں ، جلسے کرتی پھرتی ہیں اور اپنی صفائیاں دے رہی ہیں ، ایسا بھی کبھی ہوا ہے۔ اگر یہ لوگ واقعی پاک ہوتے تو لوگوں میں جاتے ، عدالت میں منی ٹریل دیتے، انکار کیوں کرتے رہے۔ضیا شاہد:خبریں آئی ہیں کہ صرف انگلینڈ میں نواز شریف کی 328جائیدادیں ملی ہیںجنکے کرایہ جات کھربوں پا?نڈز میں آتے ہیں۔ پوچھنا چاہتا ہوں کہ ایک آدمی خواہ کتنا ہی مالدار ہوجائے اسکی ایک حد ہوتی ہے۔ مگر بادشاہوں کے اس خاندان کی حرص کبھی کم نہیں ہوتی۔ اس خاندان کے بیٹوں ، بھتیجوں، بچوں، رشتہ داروں اور دامادوں کا یہی وطیرہ ہے کہ منی لانڈرنگ کے ذریعے پیسے باہر بھیجے جائیں۔ کیا وجہ ہے کہ انکے خلاف جس تیز طریقے سے ان کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے وہ نظر نہیں آرہی۔صمصام بخاری:ان لوگوں نے پیسے سے طاقت خریدی اور طاقت سے پیسہ بنایا۔ جس وقت میاں شریف نے نوا زشریف کو گیلانی صاحب کے حوالے کیا تو اسکے پیچھے پیسہ وجہ تھی۔ اسکے بعد جب انہیں طاقت ملی تو طاقت سے پیسے کو کئی گنا کیا۔ نواز شریف کی 328جائیدادیں تو ظاہر ہوئیں مگر 3028نکلیں گی۔ انکی جائیدادیں سعودیہ اور زیمبیا میں نکلنے پر آپ حیران ہو جائیں گے۔ سا?تھ افریقہ اور امریکہ میں ان کا بہت کچھ ہے۔ پاکستان کو اب بچانا ہے اور ملک تب ہی بچے گا جب قوم کا پیسہ قوم کے پاس آئے گا۔ ضیا شاہد:پاکستان کے عوام کو آپ کیا پیغام اور امید بھری خبر دینا چاہت ہیں کہ وہ اور کتنی دیر انتظار کریں؟صمصام بخاری:عوام کو اشارے ملنا شروع ہو جائیں گے کہ ہم عوام کی فلاح، مساوات ، ایک قانون چاہتے ہیں اور ہم ایسا کریں گے۔ ڈیل کی باتیں کرنے والوں سے کہہ دوں کہ کسی صورت عوام کے ڈاکو?ں کے ساتھ صلح نہیں کرنی۔ حکومت اور طاقت کا سرچشمہ اللہ ہے۔ ہم نے ملک کو درست کرنا ہے اور لوگوں کو ٹیکس کے نظام میں لاکر انکی تکالیف دور کرنی ہیں۔

ن لیگ نے صرف کاغذوں میں کام کئے ان کے مزید سکینڈل آنے ہیں:ثمر بھٹی ، شہبازشریف کیخلاف نئے سکینڈل آنے سے پاکستانی سیاست میں ہلچل مچ گئی:میاں حبیب ، بیرون ملک سے جو لوگ امداد مانگتے ہیں یہ لوگ ان سے زیادہ امیر ہیں:طارق ممتاز ، جب زلزلہ آیا شہبازشریف کی حکومت نہیں تھی ہمیں حقائق دیکھنے چاہئیں: شاہد اقبال ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار“ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) کالم نگارثمر بھٹی نے کہا کہ شہباز شریف کے بارے میں شیخ رشید نے کہا تھا یہ نواز شریف سے بڑا چور ہے یہ بات اب ثابت ہو گئی یہ لوگ بین الاقوامی چور ہیں۔انہوں نے کسی ملک کو نہیں چھوڑا ابھی ن لیگ کے بہت سے سکینڈل سامنے آنے ہیں۔ن لیگ نے صرف کاغذوں میں کام کئے۔ان کا حال بھی الطاف حسین جیسا ہو گا۔ چینل فائیو کے پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مرید عباس قتل کے حوالے سے انہوں نے کہا بہت سے دیگر اینکرز کے نام بھی سامنے آئے ہیں جو ٹائروں کے کاروبار میں شریک تھے۔پیسہ زیادہ ہونے کے باعث کیس نیب کو دیا جا رہا ہے۔موبائل فون ری چارج پر ٹیکس کٹوتی کم ہونا عوام کے لئے بڑی خوشخبری ہے۔ اونے پونے گلابی سونا یعنی نمک بھارت کو دینے کی خبر چینل فائیو و خبریں نے ہائی لائٹ کی جو بڑا اعزاز ہے۔ کالم نگار میاں حبیب نے کہا ہے کہ شہباز شریف کے خلاف نئے سکینڈل آنے سے پاکستانی سیاست میں ہلچل مچ گئی ہے۔موجودہ حکومت بھی چور چو ر بہت کرتی تھی لیکن کر کچھ نہیں رہی۔اب صرف باتیں ہی کرنی ہیں یا ریکوری بھی کرنی ہے عوام تو نتائج چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ موبائل فون ری چارج پر ٹیکس کٹوتی کم ہونے سے عوام کو ریلیف ملا لیکن موبائل کا زیادہ استعمال بھی خطرناک رجحان ہے۔انہوں نے کہا کہ نمک کی کانوں میں پاکستان میں بڑے برے طریقے سے کان کنی ہو رہی ہے جس سے انسانی جانیں خطرے میں پڑ رہی ہے۔میرے خیال میں تو کرکٹ ورلڈ کپ دونوں ٹیمیں جیتی ہیں ٹرافی دو دو سال رکھیں تو شاید مناسب ہو گا۔ کالم نگارطارق ممتاز ملک نے کہا کہ اس سے قبل قرض اتاروں ملک سنوارو مہم شروع کی گئی تھی۔بیرون ملک سے جو لوگ امداد مانگتے ہیں یہ لوگ ان سے زیادہ امیر ہیں لیکن اپنی جیب سے پیسہ خرچ نہیں کرتے باہر جا کر ہاتھ پھیلاتے ہیں۔زلزلہ زدگان کے لئے امداد بھی باہر سے آئی تھی اب اپوزیشن کہتی ہے ہم سے سوال کر کے ہم پر ظلم کیا جا رہا ہے۔رقم شریف برادران نے اپنے ہی اکا?نٹ میں ڈلوا لی۔انہوں نے کہا لوگ مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں جس کے باعث جرائم بڑھ رہے ہیں جس کے ذمہ دار حکمران بھی ہیں۔بھارت ہم سے سستا نمک لے کر اربوں ڈالر کما رہا ہے۔آئی سی سی انگلینڈ کے نیچے کام کرتی ہے جس کے باعث امپائر پر دبا? ہوتا ہے۔ کالم نگارشاہد اقبال بھٹی نے کہا کہ جب تک شواہد نہ ہوں کوئی الزام نہیں لگانا چاہئیں اپوزیشن کہتی ہے ہم نے پیسے نہیں دینے حکومت کہتی ہے ہم نے لینے ہیں جب زلزلہ آیا شہباز شریف کی حکومت نہیں تھی ہمیں حقائق بھی دیکھنے چاہئیں۔میں سمجھتا ہوں حکومت کو کام کرنا چاہئے چوہے بلی کا کھیل اب ختم کیا جائے ملکی معیشت کی طرف توجہ دی جائے تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔بجلی اور پٹرول کی قیمتیں کم ہونی چاہئیں۔البتہ بجلی جو زیادہ استعمال کرتے ہیںبجلی صرف انہی کے لئے مہنگی ہونی چاہئے۔

شہباز شریف لندن کے اخبار کو فوری نوٹس دیں: فرید پراچہ، اخبار نے خبر چھاپی ہے اس کی کوئی ساکھ نہیں خبر بے بنیاد ہے:طاہرہ اورنگزیب ، جج ارشد ملک سے پہلے میری ملاقات نہیں ہوئی:میاں غفار کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ ن کی رہنمائ طاہرہ اورنگزیب نے کہا ہے کہ لندن کے جس اخبار نے شہباز شریف کے خلاف خبر چھاپی اس کی کوئی ساکھ نہیں خبر جھوٹی اور بے بنیاد ہے۔ میں تو کہتی ہوں شہباز شریف کو اس اخبار کے خلاف عدالت جانا چاہئے۔ چینل ۵ کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون“میں گفتگو کرتے ہوئے مخالفین ایسی جھوٹی خبریں اچھال کر شہباز شریف کو بدنام کر رہے ہیں شہباز شریف کے خلاف کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں۔الزامات سے کچھ نہیں ہو گا الٹا حکومت ہی ایکسپوز ہو گی۔تحریک انصاف انتقامی سیاست کر رہی ہے۔جماعت اسلامی کے رہنما ئ فرید پراچہ نے کہا کہ بظاہر تو زلزلہ متاثرین کی امداد میں خوردبرد بڑی غلط بات ہے۔میرے خیال میں جو بات سامنے آئی اگر حقیقت ہے تو یہ بڑی ہی سنگدلی ہے۔شہباز شریف کو چاہئے اپنے اوپر الزامات کے ثبوت مانگیں اگر ایسا نہیں ہوا تو پھر دال میں کچھ کالا ہے۔شہباز شریف لندن کے اخبار کو فوری نوٹس دیں الزام کو کلیئر کرنا شہباز کی ذمہ داری بھی ہے۔ انہوں نے بتایا فنڈز کے معاملے میں دنیا جماعت اسلامی پر اعتماد کرتی ہے۔ ریزیڈنٹ ایڈیٹر میاں غفار نے بتایا جج ارشد ملک ڈیرہ غازیخان میں تعینات رہے ہیں میاں طارق وہاں کا چلتا پھرتا شخص ہے جس کے ججوں سے بہت تعلقات ہیں وہ خبریں وغیرہ بھی ٹرانسفر کرتا رہتا ہے اداروں کو اور ہمیں معلومات دیتا رہتا ہے۔اس کا جج ارشد ملک سے پرانا تعلق تھا یہ اس کے ساتھ میرے دفتر آئے تھے یہ میرے پاس انتیس جون کو آئے تھے ویڈیو موجود ہے۔ایک چینل بغیر تحقیق کہتا ہے اٹھائیس جون کو آئے تھے سارا میڈیا لگی لپٹی میں لگا ہے۔ہم کسی کے پاس نہیں گئے۔شاید جج صاحب کو معلومات تھیں میرے پاس کوئی خبر ہے اس سے قبل جج ارشدملک سے میری کبھی ملاقات نہیں ہوئی نہ میں انہیں جانتا ہوں نہ پہنچانتا ہوں۔ان کے آنے سے قبل مجھے نہیں پتہ تھا جو بندہ ملنے آ رہا ہے وہ جج ارشد ملک ہے میاڈ طارق کی شہر ت کوئی اتنی اچھی نہیں اس کا بھائی منشیات میں پکڑا گیا تھا۔جج ارشد ملک نے مجھے بتایا نواز شریف کی دنیا میں228 جائیدادوں کے ثبوت ہم نے نکال لئے ہیں۔والیم ٹین کے حوالے سے بھی انہوں نے بتایا۔جس گاڑی میں جج آئے وہ میاں طارق کی تھی۔میں نے بتایا ہمیں سختی سے ہدایت ہے عدلیہ کے حوالے سے کچھ نہیںچھاپتے کیونکہ فوج ،عدلیہ ہمارے ملک کے تحفظ کی ضمانت ہیں۔

امریکا کے لیے پاکستان سے براہ راست پروازیں شروع ہونے کا امکان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) امریکا کے لیے پاکستان سے براہ راست پروازیں شروع ہونے کا امکان پیدا ہوا ہے، ہوم لینڈ سیکورٹی کا 12 رکنی وفد جیسن شوابل کی قیادت میں اسلام آباد پہنچ گیا۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان اور حکومت کی خارجہ پالیسی کے ثمرات آنا شروع ہو گئے، امریکا کے لیے پاکستان سے براہ راست پروازیں شروع ہونے کا امکان ہے۔ہوم لینڈ سیکورٹی کا 12 رکنی وفد جیسن شوابل کی قیادت میں اسلام آباد پہنچ گیا ہے، ٹی ایس اے ٹیم 18 جولائی کو کراچی ایئر پورٹ کا دورہ کرے گی۔ٹی ایس اے ٹیم بورڈنگ پراسیس، اسکریننگ، اور سیکورٹی نظام کی جانچ کرے گی، ٹیم اے ایس ایف ہیڈ کوارٹرز اور پی آئی اے ہیڈ آفس کا دورہ بھی کرے گی۔خیال رہے کہ امریکی ٹرانسپورٹ سیکورٹی اتھارٹی پہلی بار پاکستان کا دورہ کر رہی ہے جو پاکستان کے لیے ایک اچھی خبر ہے اور امکان ہے کہ امریکا کے لیے پاکستان سے براہ راست پروازیں شروع ہوں۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ خبر آئی تھی کہ پی آئی اے انتظامیہ نے غیر ضروری اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لیے کراچی سے براہ راست لندن جانے والی پروازیں ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔پی آئی اے پہلے کراچی سے لندن کے لیے براہ راست ہفتہ بھر میں تین پروازیں آپریٹ کرتی تھی، تاہم لوڈ کم اور اخراجات میں اضافے کی وجہ سے یہ فیصلہ کیا گیا تھا۔

تارکین وطن خاتون ارکان اسمبلی اپنے وطن واپس جائیں، ٹرمپ کی ہرزہ سرائی

واشنگٹن(ویب ڈیسک) حکومت کی نفرت آمیز پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنانے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کی نو منتخب مسلم خواتین سمیت 4 تارکین وطن خاتون اراکین کو امریکا چھوڑ کر اپنے وطن جا بسنے کا مشورہ دیا ہے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وسط مدتی انتخابات میں منتخب ہو کر کانگریس کا حصہ بننے والی 4 تارکین وطن خواتین اراکین کو حکومت پر تنقید کرنے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اخلاقیات کی تمام حدیں پار کرلیں۔امریکی صدر نے چاروں اراکین اسمبلی کا نام لیے بغیر کہا کہ انہیں امریکا میں طرز حکومت پر تنقید کرنے کے بجائے پہلے اپنے ممالک واپس جانا چاہیئے جو جرائم اور کرپشن کی آماج گاہ ہیں، پہلے اپنے ملک میں ’گڈ گورنس“ کی مثال قائم کریں پھر کسی دوسرے پر تنقید کریں۔صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ اب ناکام ریاستوں سے تعلق رکھنے والے دنیا کی سب سے عظیم اور طاقت ور قوم امریکا کو بتائیں گے کہ گڈ گورنس کیسے کی جاتی ہے؟ ذرا یہ اراکین اپنے ملک جائیں اور وہاں یہ سبق سکھائیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اسپیکر نینسی پاول ان چاروں تارکین وطن خواتین کی واپسی کے لیے سفری انتظامات کرائیں گی تاکہ یہ خواتین اپنے ملک کے لیے بھی کچھ کام کرسکیں اور پھر آکر ہمیں بتائیں کہ کیسے حکومت کی جاتی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے نفرت آمیز بیانات اور اخلاق سے گری گفتگو کیلیے شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے ان چاروں خاتون اراکین کے نام تو نہیں لیے تاہم ان کا واضح اشارہ الہان عمر، راشدہ طالب، الیگزینڈرا اور آیانا پریسلی کی جانب تھا جن کی ابتدائی حیثیت امریکا میں پناہ گزین کی تھی اور بعد ازاں امریکی شہریت ملی تھی۔الہان عمر سمیت دیگر خاتون اراکین نے صدر ٹرمپ کے بیان کو ’ نسل پرستانہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدر اپنے طرز حکومت پر نظر ثانی کرنے کے بجائے دھمکیوں پر اتر آئے ہیں جن سے ان کے قد میں اضافہ نہیں ہوگا اور رہی سہی عزت بھی جاتی رہے گی۔واضح رہے کہ امریکا میں گزشتہ برس ہونے والے وسط مدتی انتخابات میں منتخب ہونے والی مسلمان خواتین میں صومالی پناہ گزین خاندان کی بیٹی الہان عمر، فلسطینی تارکین وطن والدین کی بیٹی رشیدہ طالب اور 1997 میں طالبان کی قید سے فرار ہونے والے خاندان کی چشم و چراغ صفیہ وزیر شامل ہیں۔