بھارت میں انتہاپسند ہندوﺅں کا مسلمان نوجوانوں پر بہیمانہ تشدد

رانچی(ویب ڈیسک) بھارت میں انتہا پسند ہندوﺅں نے 3 مسلمان نوجوانوں کو بہیمانہ تشدد کا بنایا اور جے شری رام کے نعرے لگانے کے لیے مجبور کرتے رہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ میں انتہا پسند ہندوﺅں نے ایک بار پھر مسلمان نوجوانوں پر انسانیت سوز تشدد کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ عامر وسیم، الطاف علی اور علی احمد نامی نوجوانوں کو مشتعل ہجوم نے زدوکوب کیا اور زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوائے۔انتہا پسند ہندو لاٹھی، لاتوں اور گھونسوں سے حملے کرتے رہے، الطاف علی اور علی احمد کو شدید زخمی ہونے پر اسپتال منتقل کردیا گیا جب کہ عامر وسیم نے بھاگ کر اپنی جان بچائی اور تھانے پہنچ کر پولیس کو آگاہ کیا تاہم پولیس نے روایتی سست روی کا مظاہرہ کیا۔بھارت میں جارحیت پسند مودی کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کے بعد سے ہندو انتہا پسندوں کو کھلی چھوٹ مل گئی ہیں جنہیں پولیس کی پشت پناہی بھی حاصل ہے۔ ان واقعات سے بھارت کا نام نہاد اور داغدار سیکولر چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل اسی بھارتی ریاست میں مشتعل ہجوم نے مسلمان نوجوان کو ڈنڈوں، لاٹھیوں اور لوہے کی راڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس سے نوجوان شدید زخمی ہوگیا تھا اور دوران علاج زندگی کی بازی ہار گیا تھا۔

شطرنج کا 7 ڈالر میں خریدا گیا مہرہ 9 لاکھ ڈالر میں فروخت

لندن(ویب ڈیسک) قرونِ وسطیٰ کے عہد میں تیار کردہ شطرنج کے ایک مہرے کو ایک شخص نے کباڑ سے صرف 7 ڈالر کا خریدا تھا اور اب وہ 9 لاکھ 20 ہزار ڈالر میں فروخت ہوا ہے۔تفصیلات کے مطابق 1831ءمیں اس شطرنج کے 93 مہرے لیوس جزیرے پر دریافت ہوئے تھے جو شاید کسی بحری جہاز کے ٹکرانے کے بعد یہاں پہنچے ہوں گے۔ ماہرین کو اس کے بقیہ 5 مہروں کی تلاش تھی۔گیارہویں تا چودھویں صدی عیسوی کا دور میڈیول یا قرونِ وسطیٰ کا عہد کہلاتا ہے۔ اس زمانے میں دانت سے بنائی شطرنج کی بساط کا ایک مہرہ بقیہ بساط سے غائب تھا۔ یہ مہرہ سمندری مخلوق والرس کے دانتوں سے تراشا گیا تھا۔ 1964ءمیں پرانی اشیا فروخت کونے والے کی دکان سے یہ مہرہ خریدا گیا تھا۔ خیال ہے کہ اسے بارہویں یا تیرہویں صدی عیسوی میں تراشا گیا تھا۔اس کے بعد شطرنج کا یہ نایاب مہرہ خاندان در خاندان منتقل ہوتا رہا اور آخر کار آج مشہور نیلام گھر ’سودبے‘ کے حوالے کیا گیا اور خود اہلِ خانہ کو بھی علم نہ تھا کہ ایک مہرہ ان کے لیے کسی خزانے سے کم نہ ہوگا۔ اب شطرنج کا یہ نایاب مہرہ 14 کروڑ روپے میں فروخت ہوا ہے۔اس مہرے کا تعلق اپنے دور کی مشہور ترین شطرنج کی بساط سے اس کا تعلق ہے اور خیال ہے کہ یہ کم سے کم 500 سال تک کہیں پوشیدہ یا چھپا رہا ہوگا۔

آئی ایم ایف کے بعد ایشیائی ترقیاتی بینک کا بھی پاکستان کیلئے قرض کا اعلان

اسلام آباد(ویب ڈیسک) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بعد ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے بھی پاکستان کو اربوں ڈالر قرض دینے کا اعلان کردیا۔ اے ڈی بی اعلامیے کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک 5 سال کے دوران پاکستان کو 10 ارب ڈالر قرض دے گا اور یہ رقم پاکستان کے لیے رعایتی قرضہ ہوگی۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ قرض کی مد میں رقم مختلف ترقیاتی منصوبوں کے لیے فراہم کی جائے گی۔اے ڈی بی نے اعلامیے میں بتایا کہ قرض کے پاکستان اورایشیائی ترقیاتی بینک کے درمیان مذاکرات ہوئے جس میں کنٹری پارٹنرشپ کے تحت حکمت عملی سے متعلق مشاورت کی گئی۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے بھی پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری دی تھی۔

ٹیم میں گروپ بندی کی خبریں درست نہیں، عماد وسیم

اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے آل راﺅنڈر عماد وسیم کا کہنا ہے کہ سرفراز احمد کی کپتانی سے استعفی کا معاملہ کرکٹ بورڈ اور سلیکشن کمیٹی کا ہے۔ اسلام آباد میں قومی ٹیم کے اسپنرز عماد وسیم اور شاداب خان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی اس موقع پر عماد وسیم نے کہا کہ کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، ٹیم میں گروپ بندی کی خبریں درست نہیں، ہم ٹیم ورک کے طور پر کھیلے جب کہ میچ کے دوران کوچ کا کردار کم ہوتا ہے، کھلاڑی نے ہی پرفامر کرنا ہوتا ہے اور کپتان اور کھلاڑی فیصلہ کرتے ہیں۔عماد وسیم کا کہنا تھا کہ عمران خان بڑے سوچ کے مالک ہیں لیکن ہمیں ورلڈکپ کے دوران وزیراعظم کا کوئی پیغام نہیں آیا اور بھارت کے خلاف میچ کو ہماری قوم جنگ کی طرح لیتی ہے، بھارت سے شکست کے بعد ہم پر بہت دباﺅ تھا، سرفراز احمد نے بھارت کے میچ کے بعد خود میٹنگ بلائی تھی جس میں سرفرازنے کہا ہمیں ٹورنامنٹ میں کم بیک کرنا ہے۔عماد وسیم نے کہا کہ رن ریٹ کا ایشو تھا لیکن پہلا میچ ہم بری طرح ہارے تھے اور میں قسمت کے بجائے محنت پر یقین رکھتا ہوں، افغانستان کے خلاف میچ میں شائقین کو تحمل کا مظاہرہ کرناچا ہیے تھا۔ ایک سوال کے جواب میں آل راﺅنڈر نے کہا کہ سرفراز احمد کی کپتانی سے استعفی کا معاملہ کرکٹ بورڈ اور سلیکشن کمیٹی کا ہے۔دوسری جانب شاداب خان کا کہنا تھا کہ انڈیا کے خلاف میچ ہارنے سے ہمیں افسوس ہے۔

کراچی کے ریستورانوں اور بیکریوں کی آمدنی جانچنے کیلئے سافٹ ویئر کے استعمال کا فیصلہ

کراچی(ویب ڈیسک) شہر قائد کے ریستوران اور ہوٹلز بھی ایف بھی آر کے ریڈار پر آگئے، ایف بی آر نے ان کی آمدنی جانچنے کے لیے کیش کاﺅنٹر پر جدید سافٹ ویئر انسٹال کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ذرائع کے مطابق عوام سے سیلز ٹیکس وصول کرکے منافع خوری کرنے والے ریسٹورنٹس کی نگرانی کے لیے جدید سافٹ ویئر سسٹم استعمال کیا جائے گا، ایف بی آر نے ہوٹلوں اور ریسٹورنٹس کی نگرانی کے لیے ریسٹورنٹس اور ہوٹلوں کے بلنگ اور کیش سسٹم سے منسلک سافٹ ویئر کراچی کے ہوٹلوں اور ریستورنوں میں انسٹال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔یکم جولائی سے ریسٹورنٹ اور بیکریوں پر سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کرکے 7.5 فیصد کردی گئی ہے تاہم ریسٹورنٹس اور بیکریوں نے یہ کمی عوام کو منتقل کرنے کے بجائے قیمتوں میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ اس سے قبل بھی ریسٹورنٹس عوام سے 17 فیصد سیلز ٹیکس اور صوبائی ٹیکسز وصول کرتے رہے ہیں لیکن انہیں قومی خزانے میں جمع نہیں کرایا۔اب ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کے اعداد و شمار مرتب کرنے کے لیے یومیہ بنیادوں پر ریسٹورنٹس کی سیلز کا ڈیٹا مرتب کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے جدید سافٹ ویئر استعمال کیا جائے گا۔ اس طرز کا سافٹ ویئر اسلام آباد کے ہوٹلوں میں بھی استعمال کیا جارہا ہے جس سے بہتر نتائج حاصل ہوئے ہیںذرائع نے بتایا کہ اس تجربہ کو کراچی میں بھی دہرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان لائن مینجمنٹ سافٹ ویئر سے ریسٹورنٹس کی ٹیکس چوری روکنے میں مدد ملے گی۔ ایف بی آر کا مینجمنٹ سافٹ ویر ریسٹورنٹس کے کمپیوٹرز میں انسٹال ہوگا۔ایف بی آر حکام کے مطابق سافٹ ویر تنصیب سے اصل فروخت پر صحیح ٹیکس کا اندازہ ہوگا، ٹیکس چوری کرنے والے ریسٹورنٹس کے گرد گھیرا تنگ کرنے کے لیے 600 سرفہرست ریسٹورنٹس کی فہرست مرتب کرلی گئی ہے جن سے فروخت کا ڈیٹا حاصل کرنے کے ساتھ ان ہوٹلوں بیکریوں اور ریستورانوں کو مرغی، گوشت، سبزیاں، مسالہ جات اور دیگر لوازمات سپلائی کرنے والے سپلائرز کا بھی ڈیٹا حاصل کیا جائے گا تاکہ ٹیکس نیٹ کو وسیع کیا جاسکے۔

کشمیری نوجوان برہان وانی کی تیسری برسی، پوری وادی فوجی چھاﺅنی میں تبدیل

سری نگر(ویب ڈیسک) مقبوضہ جموں کشمیرمیں بھارتی فورسزکے ہاتھوں شہید ہونے والے کشمیری نوجوان برہان وانی کی آج تیسری برسی منائی جارہی ہے۔8 جولائی 2016 کو بھارتی فورسزکے ہاتھوں نوجوان برہان مظفر وانی کی شہادت نے تحریک آزادی کشمیر میں ایک نئی روح پھونک دی۔ برہان وانی اور ان کے دوساتھی ترال کے علاقے میں ایک مکان میں موجود تھے جب قابض فوج نے جعلی مقابلے کے دوران بم مارکرمکان تباہ کردیا، جس سے برہان وانی سمیت تینوں کشمیری نوجوان شہید ہوگئے تھے۔ برہان وانی کی فوٹیجز اور آزادی کے حق میں شعلہ بیانی نے انہیں کشمیری نوجوانوں کے دلوں کی دھڑکن بنادیا۔قابض بھارتی فوج نے اپنے مظالم کے خلاف احتجاج روکنے کیلئے پوری وادی کو فوجی چھاﺅنی میں تبدیل کردیا ہے۔ شہرشہر مکمل ہڑتال ہے اوربرہان وانی کی تصاویروالے بینرزاورپوسٹرزشہرشہرآویزاں کردئیے گئے ہیں۔برہان مظفروانی کی تیسری برسی پرحریت قیادت کی کال پروادی بھرمیں مکمل ہڑتال ہے جب کہ کٹھ پتلی انتظامیہ نے موبائل اورانٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی ہے اورآزادی کے پروانوں کو وانی کے آبائی علاقے ترال تک مارچ کرنے کوکہا گیا ہے۔

امریکا میں چوری کا نیا عالمی ریکارڈ قائم

واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی ریاست وسکونسن میں چوری ہونے والے ملبوسات کی مالیت 30 ہزار ڈالر کے برابر ہے، چوروں نے 30سکینڈ میں اجتماعی چوری کا نیا ریکارڈ قائم کردیا۔تفصیلات کے مطابق چوری کی خبریں آئے روز اخبارات میں شائع ہوتی ہیں مگر تیس سیکنڈ میں ملبوسات کی اجتماعی چوری کی واردات نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا۔یہ واقعہ یکم جولائی کو امریکا کی ریاست وسکونسن میں پیش آیا جس کی ایک فوٹیج سماجی رابطوں کی ویڈیو شیئرنگ ویب سائیٹ یوٹیوب پربھی پوسٹ کی گئی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ 10 پیشہ ور ڈکیتوں پر مشتمل ایک گروپ نے امریکی ریاست ویسکونسن میں واقع نارتھ فیس شاپنگ مرکز میں گھس کر ملبوسات کی ایک دکان سے صرف تیس سیکنڈ کے اندر اجتماعی چوری کرکے

ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق چوری ہونے والے ملبوسات کی مالیت 30 ہزار ڈالر کے برابر ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کا کہنا تھاکہ علاقے کےپولیس چیف ڈیوڈ سمیٹانا کا کہنا ہےکہ چور دکان میں داخل ہوئے ، ملبوسات اٹھائے اور نکل گئے۔سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق یہ ساری کارروائی صرف تیس سیکنڈ میں عمل آئی، ایسے لگتا ہےکہ چوروں کو اچھی طرح معلوم تھا کہ ان کے مطلوبہ ملبوسات کہاں پر موجود ہیں، وہ داخل ہوئے، کپڑے اٹھائے اور فرار ہوگئے۔امریکی پولیس نے ملبوسات چوری کرنے والے گروہ کی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کرتے ہوئے عوام سے پولیس کے ساتھ تعاون کی اپیل کی۔

بس حادثے میں 29 افراد ہلاک

نئی دہلی(ویب ڈیسک)بھارت میں نئی دہلی سے آگرہ جانے والے ہائی وے یمنا ایکسپریس پر بس حادثے کے نتیجے میں 29 افراد ہلاک ہوگئے۔فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق حادثہ بھارت کی مصروف ترین شاہراہ کہلانے والے یمنا ایکسپریس وے پر ہوا جسے حفاظتی انتظامات کی ابتر صورتحال کی وجہ سے ’ ہائی وے ٹو ہیل‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ حادثے سے قبل شاید ڈرائیور اونگھ رہا تھا جس کی وجہ سے بس ریلنگ سے ٹکرائی اور یمنا ایکسپریس وے پر دو فلائے اوورز کے درمیان نالے میں جاگری۔خیال رہے کہ بھارت میں سڑکوں کی ابتر صورتحال اور تیز رفتاری کی وجہ سےایک برس میں ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔بھارتی حکام کے مطابق 2012 میں ٹریفک کے لیے کھولا جانے والا 165 کلومیٹر طویل یمنا ایکسپریس وے بھارت کا طویل ترین ہائی وےتھا لیکن تب سے لے کر اب تک یہاں حادثات کے نتیجے میں 900 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔حادثے کا شکار ہونے والے بس میں 50 سے زائد مسافر تھیں جو لکھنو سے دہلی جارہی تھی لیکن آگرہ سے 20 کلومیٹر کے فاصلے پر صبح 4 بج کر 15 منٹ پر نالے میں جاگری۔پولیس کا کہنا تھا کہ بس سڑک کے نیچے بنے نالے میں 12 میٹر گہرائی میں جاگری جس سے چھت ٹوٹ گئی جبکہ نالے میں پانی کی وجہ سے امدادی کوششیں پیچیدہ ہوگئی ہیں۔جائے حادثہ پر موجود ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ این جی روی کمار نے کہا کہ ’ 29 افراد ہلاک ہوچکے اور 18 زخمی ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ڈرائیور اونگھ رہا تھا۔علاقے کے رہائشیوں نے بتایا کہ وہ حادثے کی وجہ سے اٹھے اور انہوں نے سیاہ پانی میں بری طریقے سے تباہ ہوئی بس کو ڈوبا ہوا پایا۔عینی شاہدین نے صحافیوں کو بتایا کہ ’ ہم اپنے گھروں سے بھاگتے ہوئے آئے، لوگ مدد مانگ رہے تھے، ہم نالے میں گئے اور ان میں سے کچھ لوگوں کو بچانے کی کوشش کی‘۔جب ڈرائیور سے بس بے قابو ہوئی تو اکثر مسافر سورہے تھے۔ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتیا ناتھ نے حادثے کی تحقیقات کا حکم دیا اور ہلاک شدگان کے لواحقین کو فی کس 5 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔سرکاری عہدیدار آونشی آوستھی نے کہا کہ ’ تحقیقاتی کمیٹی حادثے کی وجوہات سے متعلق رپورٹ پیش کرے گی اور ایسے حادثات سے نمٹنے کے لیے طویل المدتی اقدامات بھی تجویز کرے گی‘۔حکام نے روڈ سیفٹی کے حوالے سےکام کرنے والی تنظیم سیو لائف فاﺅنڈیشن کو بتایا کہ صرف 2017 میں یمنا ایکسپریس وے پر 763 حادثات ہوئے تھے جس کے نتیجے میں 145 افراد ہلاک ہوئے تھے۔بھارت میں اکثر ٹریفک حادثات کا ذمہ دار تیز رفتار یا نشہ کرنے والے ڈرائیوروں کو قرار دیا جاتا ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ہائے وے کے ڈھانچے میں موجود خامیوں کی وجہ سے سواریاں خطرات کاشکار ہیں۔بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ حالیہ حادثے کو افسوسناک قرار دیا اور غمزدہ خاندانوں سے تعزیت کی۔

اسٹاک ایکسچینج میں مندی، ڈالر اور سونے کی قیمت میں بھی اضافہ

کراچی(ویب ڈیسک) اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان رہا جب کہ ڈالر کی قدر بڑھنے کے بعد سونے کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا۔میڈیا کے مطابق کراچی اسٹاک ایکسچینج میں شدید مندی کا رجحان رہا اور 100 انڈیکس34 ہزار کی نفسیاتی حد سے بھی گر گیا۔ مندی کے باعث 447 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ ہوئی اور 100 انڈیکس کمی کے بعد 33 ہزار 742 کی سطح پر بند ہوا۔دوسری جانب ڈالر کی قیمت بڑھنے اور روپے کی قدر گرنے کے بعد سونے کی قیمت کو بھی پر لگے ہوئے ہیں، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 50 پیسے اضافے کے ساتھ 157روپے 50 پیسے پر بند ہوا جب کہ انٹر بینک میں ڈالر کی قدر40 پیسے کے اضافے سے 157روپے 32پیسے کی سطح پر پہنچ گئی، ڈالر کی قدر بڑھنے کا اثر مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی نظر آیا اور فی تولہ اور دس گرام سونے کی قیمت میں بالترتیب 650 روپے 558 روپے اضافہ ہوگیا۔عالمی بلین مارکیٹ میں بھی سونے کی فی اونس قیمت میں 5 ڈالر کا اضافہ ہوا اور عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت بڑھ کر 1405 ڈالر کا ہوگیا، جب کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر، ملتان، لاہور، فیصل آباد، راولپنڈی، اسلام آباد، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونے کی قیمت اضافے کے بعد 78 ہزار 650 روپے اور دس گرام سونے کی قیمت بڑھ کر 67 ہزار 430 روپے کی سطح پر آگیا۔

بیماریوں والے بیکٹیریا کی ”آواز“ سننے والا انقلابی ٹیسٹ

ڈنمارک(ویب ڈیسک) ایک انقلابی ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہے جس کے تحت ماہرین اب بیماری پھیلانے والے بیکٹیریا کے باہمی رابطوں کو ’سن‘ سکتے ہیں۔ اس کی بدولت اینٹی بایوٹک دواو¿ں کی مزاحمت (اینٹی بایوٹکس ریزسسٹنس) کا بھی پتا لگایا جاسکتا ہے جو اس وقت ماہرین کے لیے سب سے بڑا چیلنج ہے۔ٹیکنیکل یونیورسٹی آف ڈنمارک (ڈی ٹی یو) سے وابستہ، ڈاکٹر فاطمہ زہرا الاتراکشی کا تیارکردہ یہ نظام صرف 30 سیکنڈ میں کسی بھی انفیکشن کا پتا لگاسکتا ہے۔ اس سے سسٹک فائبروسِس کے مریضوں میں پھیپھڑوں کے انفیکشن کا پتا بھی لگایا جاسکتا ہے۔ اس طرح ماہرین بیکٹیریا کے روابط کو سن کر یہ معلوم کرسکتے ہیں کہ بیکٹیریا اپنی تعداد بڑھا رہے ہیں اور کب وہ حملہ آور ہوں گے۔ اس طرح انفیکشن کو جان لیوا بننے سے پہلے ہی روکا جاسکے گا۔واضح رہے کہ اس ٹیکنالوجی پر مبنی ٹیسٹ ابھی زیرِ تکمیل ہے۔ لیکن امید ہے کہ صرف ایک معمولی نمونے سے ماہرین انفیکشن کی نوعیت اور بیکٹیریا کا برتاو¿ معلوم کرتے ہوئے اندازہ لگالیں گے کہ یہ کن دواو¿ں سے ٹھیک ہوگا اور کونسی اینٹی بایوٹکس اس پر ناکارہ ثابت ہوں گی۔ لیکن یہ سارا کام صرف ایک منٹ سے بھی کم وقت میں ہوجائے گا۔یہ نظام پیشاب کی نالی کے انفیکشن سے لے کر جان لیوا پھیپھڑوں کے مرض تک کے لیے مو¿ثر ہے۔ اس سے قبل بیکٹیریا کی تھوڑی تعداد پوری کالونی بناکر مرض کی وجہ بن جائے یہ بیکٹیریا کی باتیں سنتے ہوئے علاج کی راہ ہموار کرتا ہے۔فاطمہ زہرا نے پری ڈائیگنوس نامی ایک کمپنی بنائی ہے جو بیکٹیریا کی شناخت کو نئے انقلاب سے دوچار کرے گی۔ ڈاکٹر فاطمہ زہرا کے مطابق اگر خاص بیکٹیریا کی سرگرمی معلوم ہوجائے تو ڈاکٹر درست ترین علاج کرسکتے ہیں جس سے وقت اور وسائل کی بچت ہوتی ہے۔بیکٹیریا خاص قسم کے سالمات خارج کرکے ایک دوسرے سے باتیں کرتے ہیں اور اگر زیادہ سالمات خارج ہورہے ہیں تو وہ ظاہر کرتے ہیں کہ ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔