نامور سماجی شخصیت عبدالستار ایدھی کی تیسری برسی کل منائی جائے گی

جہانیاں (آن لائن) عالمی شہرت یافتہ پاکستانی سماجی شخصیت عبدالستار ایدھی کی تیسری برسی (کل) بروز سوموار 8جولائی کو منائی جائےگی اس سلسلے میں جہانیاں سمیت ملک بھر میں سماجی تنظیموں اور اداروں کے زیر اہتمام تعزیتی تقریبات کا اہتمام کیا جائے گاجس میںمرحوم عبدالستار ایدھی کی سماجی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا اور ان کی روح کے ایصال ثواب کیلئے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کی جائے گی۔ عبدالستار ایدھی یکم جنوری1928ئ کو بھارتی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیدا ہوئے۔ تقسیم ہند کے بعد ان کا خاندان کراچی منتقل ہو گیا۔ عبدالستار ایدھی نے کم عمری سے خدمت خلق کو اپنا شیوہ بنا لیا 1997ئ میں گینیز بک آف ورلڈ کے مطابق ایدھی فا?نڈیشن کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی فلاحی سروس ہے۔ عبدالستار ایدھی 8جولائی 2016ئ کو علالت کے باعث انتقال کر گئے۔

ابھی نندن کا کپ اور مگ 21 کا ملبہ بھی ہمارے پاس موجود ، آصف غفور کا بھارتی میجر کو کرارا جواب

راولپنڈی(نیٹ نیوز)ترجمان پاکستان فوج میجر جنرل آصف غفور نے سابق بھارتی میجر کی بولتی بند کردی۔بھارتی سابق فوجی میجر سریندر پونیا نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا پاکستان کےلئے ورلڈ کپ میں پانچویں پوزیشن حاصل کرنے پر مبارکباد۔ ہمارے ہیرو ونگ کمانڈرابھینندن نے میجر جنرل آصف غفور کے آفس میں آپ کا کپ چھوڑا ہے۔ براہ کرم وہ لیجئے اور جشن منائیے۔جس پر میجر جنرل آصف غفور نے جواب دیا کہ ورلڈکپ 2019 کےلئے نیک تمنائیں۔ ہم کھیل اور دیگر معاملات کو ایک نظر سے نہیں دیکھتے۔ ہم پاکستانیوں کا حقیقتا بڑا دل، ابھینندن سے پوچھیئے گا۔ لیکن آپ نہیں سمجھ سکتے کیونکہ اس کےلئے اخلاقی اقدار کی ضرورت ہوتی ہے، جس کا فقدان انگلینڈ کے خلاف میچ میں دِکھا۔ ہاں چائے کا کپ ہمارے پاس ہے ساتھ میں مِگ21 کا ملبہ اور بہت کچھ۔واضح رہے پاکستان نے جمعے کو بنگلادیش کےخلاف لیگ کاآخری میچ کھیلا جس میں فتح کےبعد پاکستان کا ایونٹ میں سفر پانچویں پوزیشن پر 11 پوائنٹس کے ساتھ ختم ہوا۔

ناجائز اثاثہ جات کیس ، شہباز شریف نیب پر برس پڑے

لاہور(اے این این ) ناجائز اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں پیشی کے موقع پر گزشتہ روز نیب آفس میں شہباز شریف نیب کی تفتیشی ٹیم کے سوالوں پر مشتعل ہو گئے۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے پیشی کے موقع پر مختلف سوال کیے گئے تو وہ غصّے میں آ گئے۔نیب اہلکاروں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیتے رہے۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف سے تفتیش کے دوران مختلف سوالات کیے گئے۔جس پر انہوں نے طیش میں آ کر کہا کہ حالات ایسے نہیں رہنے جلد ٹھیک ہو جائیں گے۔ آپ لوگ مجھے بار بار بلاتے ہیں کسی کو معافی نہیں ملے گی۔ جو کیا ہے سب کا بہت جلد بدلہ ملے گا۔ ذہن میں رکھیں ، مجھے سب کی ایک ایک بات یاد ہے۔ جس پر نیب ٹیم نے ا±ن سے سوال کیا کہ پھر تو آپ کو یاد ہو گا کہ آپ کو گفٹ کہاں کہاں سے مِلے؟ تو انہوں نے جواب دیا نہیں مجھے نہیں یاد، کہ یہ گفٹ کہاں کہاں سے ملے ہیں۔اس کے بعد نیب کی جانب سے ا±ن سے سوال کیا گیا کہ آپ کی اہلیہ کے اکاو¿نٹ میں پیسے کہاں سے منتقل ہوئے۔ تو اس پر شہباز شریف نے غصّے میں آ کر کہا کہ آپ لوگ ایسے سوالات کیوں کر رہے ہیں؟ جس پر نیب کے تفتیش کار نے ا±نہیں کہا کہ آپ کی اہلیہ ہیں تو سوال بھی آپ سے ہی کریں گے۔جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم ، آپ ا±نہیں لاہور ب±لا کر پ±وچھ لیں۔ نیب کی ٹیم نے ا±ن پر زور دیا کہ آپ کو بتانا تو ہوگا کہ پیسے کہاں سے آئے۔ یہ بات س±ن کر قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ایک بار پھر طیش میں آگئے اور ا±نہیں کہا کہ جائیں نہیں بتانا، مجھے پکڑ لیں، جو کرنا ہے کر لیں۔مجھے بار بار بلاتے ہیں کسی کو معافی نہیں مِلے گی۔ نیب نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کرپشن کیس میں 12 جولائی کو طلب کر لیا۔ذرائع کے مطابق نیب لاہور نے شہباز شریف کو 7 سوالات پر مشتمل طلبی کا سمن جاری کر دیا۔ شہباز شریف سے سمن میں پوچھا گیا ہے کہ کمپنی کے قیام کی سمری کیوں فنانس اور محکمہ قانون کی رائے لئے بغیر منظور کی گئی ؟ جب ایک محکمہ پہلے سے کام کر رہا تھا تو اس کے باوجود ایل ڈبلیو ایم سی کے قیام کو کیوں ضروری سمجھا گیا؟۔نیب نے سابق وزیراعلی پنجاب شہباز شریف سے سوال کیا کہ کمپنی کے قیام کے لئے کیا تمام تقاضے پورے کئے گئے اگر نہیں تو پھر کس نکتے پر قیام کا فیصلہ کیا گیا، ٹھیکیدار کمپنی آئی ایس ٹیک کو کیوں نیلامی کا عمل مکمل کئے بغیر ٹھیکہ دیا گیا ؟۔

راجکماری نے ڈوبتی کشتی بچانے کیلئے ویڈیو کا سہارا لیا ، فرانزک آڈٹ ہو گا : فردوس عاشق

لاہور (آئی این پی)وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ( ن) لیگ کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کے لیے راج کماری مریم صفدر نے ویڈیوٹیپ کا سہارا لیا، اداروں کو کم زور کرنے کے لیے خود کش حملہ کرنا ٹھیک نہیں، ویڈیو کو دیکھا جائے گا کہ کیا وہ اصلی ہے یا ٹیمپرڈ، اس ٹیپ کی فرانزک کے بعد سب سامنے آ جائے گا،کوئی ٹھوس شواہد ہیں تو میڈیا کی بجائے عدالت میں ثبوت لے جائیں، توقع کرتی ہوں آپ قانون کی عدالت میں جائیں گی اور ریلیف لیں گی، ٹیپ کو لے کر مریم صفدر نے بھونڈی اور ایک قابل عزت ادارے کو داغ دار کرنے کی کوشش کی ہے، مریم صفدر آڈیو ٹیپ کو میڈیا کو بیچنا چاہتی تھیں، جس کے بارے میں ٹیپ ہے اس سے پوچھے بغیر بات چیت کو ٹیپ کرنا غیر قانونی ہے،ہماری حکومت میں غنڈوں نے سپریم کورٹ کے ججز کو بھاگنے پر مجبور نہیں کیا، ججز کی کرسیاں توڑنے والی جماعت آج ٹیپ کا ذکر کر رہی ہے۔ہفتہ کو یہاں ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کےلئے مریم نواز نے ٹیپ ریکارڈ کا سہارا لیا، بھتیجی نے اپنے چچا کو کونے سے لگا دیا، مریم صفدر ہمدردیاں سمیٹنے میں ناکام رہیں، آڈیو ویڈیو ٹیپ کو ایڈٹ کرنے والے سرغنہ جیل میں ہے، کسی کی پرائیویسی کو اس کے پوچھے بغیر ٹیپ کرنا ہی غیر قانونی ہے ویڈیو ،آڈیو کی فرانزک آڈٹ ہو گی، اصلی اور ٹیمپرڈ ہونے تصدیق کی جائے گی، ملک اور عوام سے کچھ نہیں چھپائیں گے، جسٹس قیوم کی نیب سامنے آئی تھی جس میں مریم نواز کے ساتھ بیٹھے چچا نے ہدایات دی تھیں، جج کو ہم نے عدالتوں سے نہیں بھبجا گیا تھا، عدالتوں میں ٹیپ لے کر جا کر انصاف حاصل کریں، عدالتیں آزاد اور با اختیار ہیں، حکومت کا عدالت میں کوئی اختیار نہیں ہے، اختیار صرف قانون کا ہے، ناصر بٹ مشہور زمانہ قتل ، مفرور، منشیات فروش گروہ کا اہم رکن اور پانچ قتل کرنے کے بعد لندن فرار ہو جاتا ہے اور نواز شریف گارڈ جا کر بنا، راجکماری ظل سجانی کے گارڈ کا کردار واضح کر دیا، راجکماری نے اپنے ظل سجانی کے گارڈ کو اپنی حکومت میں واپس لے لیا اور اس سے کام لئے، جس کا تعلق مافیا کے سا اتھ تعلق ہو عوام خود سوچیں، راجکماری کو اس مافیا کے شخص نے ریکارڈ ٹیپ لا کر دیئے، مریم صفدر نے قوم کے جذبات کے۔ ساتھ کھیلنے کی ناکام کوشش کی، مریم صفدر آج ایک نیب ریکارڈ مارکیٹ میں بیچنے کی کوشش کی، بے نظیر بھی کسی کی بیٹی تھی اور ذوالفقار بھٹو بھی کسی کا بیٹا تھا جس پر آپ کے والد نے ضیائ الحق کے ساتھ ملا کر کیسز بنایا تھا، شہباز شریف ہارے ہوئے جواری کی طرح بھتیجی کے پہلو پر بیٹھے تھے، دوسروں پر الزام لگانے سے پہلے خود کا چہرہ صاف ہونا ضروری ہے، ناصر بٹ کو ذریعہ بنا رہی ہیں وہ یہ اعتراف جرم کر رہی ہے کہ وہ میاں نواز شریف کاروباری کا دوست ہے، جج سے جو بات ہوئی اس کی کریڈیبلٹی کا مقصد کیا ہے، مریم نواز نے عوام کو گھراہ کرنے کی کوشش کی، ویڈیو کا فرانزک آڈٹ کرایا جائے گا اس طرح کی ریکارڈنگ غیر قانونی ہیں، مریم اپنے چچا کو بلڈوز کر کے قوم کے اعصاب کے ساتھ کھیل رہی ہیں، ناصر بٹ بیس سال پہلے مفرور رہا اور لندن میں شہباز شریف کا باڈی گارڈ رہا، دوسروں پر الزام لگانے سے پہلے خود کا چہرہ صا ف ہونا چاہیے، مریم کے دعوے کی حقیقت ویڈیو کی فرانزک آڈٹ کے بعد آئے گی، نون لیگ کی حکومت آئی تو ناصر بٹ کو واپس بھجوا کر عدالت سے بری کرایا گیا، نواز شریف بے نظیر بھٹو کے خلاف مقدمات درج کرائے، اداروں پر خود کش حملے کرنا اور پریشر پر لانا آپ کے ہتھکنڈے ہیں، آج مریم نواز نے ایک جج کے خلاف نہیں پوری عدالتی نظام کے سوالات اور قدغن لگائے ہیں، ظل سبجانی جس طرح راجکماری کو لے کر ملکوں پھرتے رہے ہیں مریم نواز کے آج کی گفتگو کو مسترد کرتے ہیں، منشیات فروشوں کے مافیا نے سیاست کو ڈھل بنا کر استعمال کیا، ہو سکتا ہے کہ آپ کا یہ گارڈ ناصر بٹ آپ کا بریف کیس لے کر خریدنے کی کوشش کرنے گیا ہو، اگر کوئی ثبوت ہے تو عدالت پر جائیں میڈیا میں عدالت نہ لگائیں جن عدالتوں نے ریلیف دیا ہے ان کے ہی پاس جائیں، ججز کی کرسیاں توڑنے والے آج تھانوں کی بات کرتے ہیں،عمران خان نے عدالتوں پر حملے نہیں کرائے، یہ بیس سال بعد ناصر بٹ کو بری کروا سکتے ہیں تو وہ اپنے بچوں کو بری کیوں نہیں کراتے، شہباز شریف آج ضمیر کے قیدی نظر آئے، شہباز شریف نے کہا کہ مجھے پیسوں کے بارے میں نہیں پتہ، میرے بچوں سے پوچھیں، یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ناصر بٹ اس کیس کا بریف کیس لے کر گیا ہو ، ٹیپ کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کےلئے عدالتوں میں کیوں نہیں لایا گیا، راج کماری نے ظل سبحانی کے باڈی گارڈ کے کردارکو اجاگر کیا، شہباز شریف پوری پریس کانفرنس میں بے بس نظر آئے، مریم نے ایک جج پر نہیں پوری جج انتظامیہ پر انگلیاں اٹھا دیں، مریم صفدر کی آج کی گفتگو کی مذمت کرتے ہیں، دامن صاف ہے تو سب کو پاکستان بلا کر عدالت میں پیش کریں، قوم کے سامنے ناصر بٹ کا چہرہ صاف کرنا ضروی ہے، عمران خان نہ ملک سے فرار ہوئے اور نہ عدالتوں پر حملے کرائے، شہباز شریف منی لانڈرنگ کے حوالے سے نیب کے سوالوں کے جواب نہیں دیتے، مریم صفدر اپنی ضمیر کی عدالت کی مجرم ہیں، بزدل لوگ اس قسم کی وارداتیں کر کے عدالتوں کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیںَجس کردار کا مافیا کے ساتھ جڑاہو اسکے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے ، دبا? ڈالنے کے لیے من گھڑت کہانی گھری گئی ہے ، راجکماری کی جانب سے یہ نادانی ہی نہیں سیاست میں حسد م بغض اور پاکستان کے ساتھ عدوات ہے ، مریم صاحبہ آپکا قابل اعتماد شخص پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے ، انہوں مزید کہا کہ بزدل لوگ اداروں کو بلیک میل کرتے ہیں ، وزیر اعظم نے عدالتوں کو بااختیار بنایا ہے ، ججز کی کرسیاں توڑنے والے آج ٹیب کا ذکر کر رہے ہیں ، عمران خان ملک اندر قانون کی حکمرانی کے جنگ لڑ رہے رہیں ، حکومت قوم سے کوئی چیز نہیں چھپائے گی ، شریف خاندان کی عیاشیوں کا بوجھ آج پوری اٹھا رہی ہے۔ اپنے مفاد کی خاطر اداروں کو متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔اسلام آباد (این این آئی، آئی این پی) وفاقی وزیر مواصلات و پوسٹل سروسز مراد سعید نے کہاہے کہ کیلبری کوئین کے پاس ”غیبی امداد“پہنچی تو میڈیا پر چلانے کی بجائے چیف جسٹس سے رجوع کرتیں۔ ہفتہ کو مراد سعید نے مریم نواز کی پریس کانفرنس پر رد عمل کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیلبری کوئین نے ایک مرتبہ پھر قوم کا وقت ضائع کرنے کی کوشش کی۔ انہوںنے کہاکہ کیلبری کوئین کے پاس ”غیبی امداد“پہنچی تو میڈیا پر چلانے کی بجائے چیف جسٹس سے رجوع کرتیں۔ انہوںنے کہاکہ اپریل 2017 سے آج تک جتنے بھی ثبوت اس ٹبر نے پیش کئے وہ جھوٹے، جعلی اور شریف فونڈری میں تیار شدہ ہیں۔ انہوںنے کہاکہ جعلی قطری خطوط، کیلبری فونٹ اور ڈاکٹرز کے فرمائشی خطوط کے علاوہ ایک کاغذ کا ٹکڑا اس خاندان نے پیش نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ کیلبری پروڈکشن کی تازہ ترین قسط بھی بظاہر ڈان لیکس جیسے کسی درباری قصہ خواں کے ذہن کے اختراع محسوس ہوتی ہے۔ انہوںنے کہاکہ پہلے دن سے اپنی صفائی پیش کرنے کی بجائے عدالتوں اور اداروں پر حملوں کا سہارا لیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ ججوں کی خرید و فروخت کے ناقابل تردید شواہد کیلبری کوئین کی بائیں جانب تشریف فرما انکے چچا کیخلاف موجود ہیں۔ انہوںنے کہاکہ شہباز شریف، سیف الرحمن اور جسٹس قیوم کی ساتھ پوری اور واضح گفتگو یوٹیوب پر انہیں شرمندہ کرنے کیلئے موجود ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کی نئی نسل اور نوجوان آل شریف کے حقیقی چہروں اور وارداتوں سے بخوبی آگاہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ جھوٹ، بہتان، جعل سازی اور شرارتوں کی سیاست کا دور تمام ہوا۔ انہوںنے کہاکہ آل شریف کی سیاہ کاریوں کا محاسبہ کسی تعطل کےبغیر جاری رہے گا۔ انہوںنے کہاکہ ادارے پوری آزادی سے اپنا کام جاری رکھیں گے، چور جیلوں میں پہنچیں گے، جمہوریت مستحکم ہوگی اور پاکستان آگے بڑھے گا۔

ٹائیگر ہی وہ واحد اداکار ہے جو میرے مدمقابل کھڑا ہوسکتا ہے، ہریتھک روشن

ممبئی: بالی ووڈ کے معروف اداکار ہریتھک روشن نے کہا ہے کہ ٹائیگر شروف ہی وہ واحد اداکار ہے جو میرے مدمقابل کھڑا ہوسکتا ہے۔ہریتھک روشن نے ایک میگزین کو انٹرویودیتے ہوئے کہا کہ فلموں میں زیادہ تر ہیرو کے کردار کے بعد میں اب کچھ مختلف کام کرکے لطف اندوز ہونا چاہتا تھا اور یہی وجہ ہے کہ میں نے یش راج کے بینر تلے بننے والی فلم کا انتخاب کیا جس میں میرے ساتھ ٹائیگر شروف بھی اداکاری کے جوہر دکھائیں گے۔ہریتھک نے کہا کہ ’قابل‘ اور ’سپر 30‘ جیسی فلموں کے بعد میں کسی ایسے اداکار کے ساتھ کام کرنا چاہتا تھا جس کی اداکاری اورایکشن لاجواب ہوں اوریہ چیز میں نے ٹائیگرشروف میں دیکھی اورایسا لگا کہ ٹائیگر ہی وہ اداکار ہے جو میرے مدمقابل کھڑا ہوسکتا ہے۔ ہریتھک نے کہا کہ ٹائیگر کے ایکشن اوراداکاری نے میرے اندر کے اداکار کو مزید جگایا۔واضح رہے کہ ہریتھک روشن اور ٹائیگر شروف ان دنوں یش راج کی پروڈکش میں بننے والی ایکشن سے بھرپور فلم میں کام کر رہے ہیں جوکہ اگلے سال سنیما گھروں کی زینت بنے گی۔

شعیب کو الوداعی میچ کس نے نہیں کھلایا؟ اندرونی کہانی سامنے آگئی

اسلام آباد: (ویب ڈیسک)پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شعیب ملک کو ایک روزہ الوداعی میچ کیوں نہیں کھلایا گیا؟ یہ وہ سوال ہے جو گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے طول و عرض میں پوری شدت سے پوچھا جارہا ہے لیکن اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ بنگلہ دیش کے خلاف کھیلے جانے والے میچ سے قبل شعیب ملک کو الوداعی میچ کھلانے کے حوالے سے کوچ مکی آرتھر اور سینئر کھلاڑیوں میں باقاعدہ ’جھڑپ‘ ہوئی۔ذرائع کے مطابق پاکستان قومی کرکٹ ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں کی تجویز تھی کہ شعیب ملک کو الوداعی میچ کھلایا جائے لیکن ہیڈ کوچ مکی آرتھر نے اس کی شدید مخالفت کی اورانہیں میچ نہ کھیلنے دیا۔ قومی کرکٹ ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں اور ہیڈ کوچ مکی آرتھر کے درمیان اس ضمن میں طویل اور گرما گرم بحث ہوئی کیونکہ وہ پیش کردہ تجویز کے سخت مخالف تھے۔کھیلوں کی دنیا کا معروف طریقہ ہے کہ جب بھی اسٹار کھلاڑی اپنی ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتا ہے تو اسے الوداعی میچ کھلا کر رخصت کیا جاتا ہے۔ ریٹائر منٹ لینے والے کھلاڑی کو پورا اسٹیڈیم بھی تالیوں کی گونج میں الوداع کہتا ہے جس کی وجہ سے وہ میچ اس کی زندگی کا یادگار میچ قرار پاتا ہے۔بدقسمتی سے پاکستان میں اس حوالے سے تاریخ کچھ زیادہ شاندار نہیں ہے کیونکہ زیادہ تر قومی کھلاڑیوں کو الوداعی میچ نہیں کھلایا گیا بلکہ ان کی رخصتی کو بھی متنازعہ بنایا گیا۔پاکستان کرکٹ ٹیم کے اسٹار کھلاڑی شعیب ملک نے ورلڈ کرکٹ کپ کے آغاز پر ہی کہہ دیا تھا کہ ایک روزہ میچوں کے حوالے سے یہ ان کا آخری ایونٹ ہے۔شعیب ملک نے شریک سفر کے طور پر بھارت سے تعلق رکھنے والی دنیائے ٹینس کی سپر اسٹار کھلاڑی ثانیہ مرزا کا انتخاب کیا اور اب وہ زیادہ تر اپنے خاندان کے ہمراہ دبئی میں وقت گزارتے ہیں۔ شعیب ملک اور ثانیہ مرزا کا ایک بیٹا بھی ہے۔

ہیلی کاپٹر حادثے میں امریکی ارب پتی تاجر سمیت 7 افراد ہلاک

فلوریڈا: (ویب ڈیسک)بہاماس کے جزیرے میں ہیلی کاپٹر حادثے میں ارب پتی امریکی تاجر سمیت 7 افراد ہلاک ہوگئے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بہاماس کے جزائر میں فلوریڈا جانے والا مسافر بردار ہیلی کاپٹر گِر کر تباہ ہو گیا جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک ہوگئے، جن میں ارب پتی امریکی تاجر کرسٹوفر کلائین بھی شامل ہیں۔کیریبیئن ریاست باہماس کی رائل پولیس فورس کا کہنا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر پرواز کے تھوڑی دیر بعد لاپتہ ہو گیا تھا، تلاش کے بعد ہیلی کاپٹر کا ملبہ پرواز کے مقام سے چند کلومیٹر دور مل گیا، ملبے سے 7 لاشیں ملیں جن میں 4 خواتین شامل ہیں۔پولیس کی جانب سے تاحال حادثے میں ہلاک ہونے والوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے تاہم امریکی ریاست ورجینیا کے گورنر کے مطابق ہلاک شدگان میں کان کنی کی صنعت سے وابستہ ارب پتی امریکی بزنس مین کرسٹوفر کلائین بھی شامل ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر میں ارب پتی تاجر کی بیٹی اور دیگر اہل خانہ بھی موجود تھے تاہم لاشوں کی شناخت کا کام سست روی کا شکار ہے۔ امریکا میں کان کنی کی صنعت کے بے تاج بادشاہ کرسٹوفر کلائین اپنے فلاحی کاموں کی وجہ سے شہرت رکھتے ہیں۔

ورلڈ کپ 2019، سری لنکا اور بھارت میچ کے دوران کشمیر کی گونج

لندن:(ویب ڈسک) کشمیریوں پر بھارتی مظالم کے خلاف آواز لندن کے لیڈز گراونڈ تک جا پہنچی۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کرکٹ ورلڈ کپ 2019 میں سری لنکا اور بھارت میچ کے دوران جہاز کے ذریعے کشمیر کے حق میں بینرز لہرا دیے گئے۔کرکٹ ورلڈ کپ گروپ کا آخری میچ بھارت اور سری لنکا کے درمیان میچ جاری تھا کہ اچانک ایک چھوٹا جہاز میدان کی فضا میں پہنچ گیا جس کے پیچے ” جسٹس فار کشمیر “ کا بینر لہراتا نظر آیا۔ہیڈنگلے گراو¿نڈ میں بھارت اور سری لنکا کے میچ کے دوران کشمیر کی آزادی کی گونج مچ گئی اور جہاز بینر کے ہمراہ میدان کے چکر لگاتا رہا۔کشمیر کی حمایت میں بینر لہراتا جہاز جونہی میدان کی فضا میں پہنچا تو نیچے موجود شائقین نے کشمیر کے حق میں نعرے لگانا شروع کر دیے جبکہ میچ کے دوران ایک اور جہاز بھی کشمیر کی حمایت میں بینرز لیے میدان میں داخل ہوا۔ جہازوں کے پیچھے ” کشمیر کی آزادی اور کشمیر میں نسل کشی “ روکنے کا بینر لہرا رہا تھا۔ترجمان آئی سی سی نے کہا کہ ہمیں افسوس ہے اس طرح کا معاملہ دوبارہ ہوا۔ ہم مقامی پولیس کے ساتھ مل کر اس طرح کے پیغامات کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ پولیس اس طرح کا واقعہ دوبارہ نہیں ہونے دے گی۔واضح رہے کہ ایٹمی طاقتیں رکھنے والے پڑوسی ممالک پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر کی آزادی کے لیے متعدد جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔

برہنہ ویڈیو بنا کر بہنوں کا رشتہ مانگنے والے گروہ کا انکشاف ایک کیس نہیں ملک میں بیشترگروہ موجود ہیں : مہناز رفیع ، نوجوان کو برہنہ کر کے تشدد کی ویڈیو موجود ہے تو پولیس نے ملزم کیوں نہ پکڑے : ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ہیومن رائٹس “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) ہیومن رائٹس کی وائس چیئرپرسن مہناز رفیع نے کہا ہے کہ سرگودھا میں نوید نامی نوجوان کو برہنہ کر کے اس پر تشدد کی ویڈیو بنا کر اس کی بہنوں کے رشتے مانگنے والے انوکھے گروہ کا انکشاف ایک کیس نہیں پورے ملک میں اس قسم کے بیشتر گروہ موجود ہیں بڑے افسوس کی بات ہے ہم خود کو مسلمان کہتے ہیں لیکن ایسے لوگوں میں کوئی ایسی چیز نہیں جس کا اسلام سے تعلق ہو جنگل کا قانون لگتا ہے مقدمہ کے اندراج کے بعد ملزمان نے نوجوان کے گھر پر حملہ بھی کیا والدہ کو قتل کرنے کی دھمکیاں دیں سیاسی اثر و رسوخ کے باعث پولیس کارروائی سے گریزاں ہے۔ چینل فائیو کے پروگرام ہیومین رائٹس وا چ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے جج صاحبان کو چاہئے ایسے لوگوں کے بارے میں پوچھیں۔پولیس کی بھی کمزوری ہے ہمیں نہیں معلوم وہ علاقے کے کس سیاستدان سے خوفزدہ ہے حالانکہ پولیس کو کسی سیاستدان یا غنڈے سے دبنا نہیں چاہئے پولیس کا تو کام ہی لوگوں کی مدد ہے۔ہمارے معاشرے میں انفرادی کام کوئی نہیں کرتا ضیائ صاحب انسانی حقوق کے لئے یہ کام کر رہے ہیں جو بہت بڑا کام ہے۔انسانی حقوق کا اللہ نے بھی حکم دیا ہے۔حکومتوں کی تو بڑی ذمہ داری ہوتی ہے مجرمان کے لئے خوف پیدا کرنا بھی حکومت کا کام ہوتا ہے۔تنظیمیں تو بہت سی ہیں لیکن جہاں درمیان میں پیسہ شامل ہو جائے تو کام کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ضیائ صاحب نے ایسے کاموں کے لئے کبھی کسی سے فنڈز نہیں لئے ظاہر ہے جب پریشر آئے گا تو کوئی کچھ نہیں کر سکتا لیکن بغیر حکومتی سپورٹ کے بھی کام کرنا بہت مشکل ہوتا ہے آخر کوئی کتنا کام اپنے سر پر لے سکتا ہے۔یہ بھی بہت ہے کہ آپ اتنا کر لیتے ہیں۔ انسانی حقوق کو واچ کرنے کے لئے باقاعدہ قانون سازی کی بھی ضرورت ہے۔لوگوں کو سزا کا ڈر نہیں ایسے لوگوں کو سرعام سزا ملنی چاہئے تبھی انہیں عقل آئے گی باقی لوگوں کو بھی عبرت ہو۔موجودہ کیس میں ڈی پی او نے اپنا کام کیا لیکن نچلی پولیس ملی ہوئی تھی ایسے میں انسانی حقوق کی بات مذاق لگنے لگی ہے اگر لوگ ضیائ صاحب کو اپیل کر رہے ہیں تو حکومت کو بھی کرتے ہیں۔خواتین کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ڈر نکال دینا چاہئے۔نوید کو چاہئے تھا اتنا عرصہ بلیک میل ہونے کے بجائے پہلے ہی آواز اٹھاتا کیونکہ وہ تو بے گناہ تھا۔ضیائ صاحب ہیومین رائٹس کے حوالےسے بہت کام کر رہے ہیں لوگوں کی تکلیف دور کر رہے ہیں میرے خیال میں پولیس اور مجسٹریٹس صاحبان کی خبریں میں میٹنگ رکھیں کہ جب ان تک خبر پہنچ جاتی ہے تو آگے بڑھ کر ملزمان کو گرفتار کیوں نہیں کرتے اگر کوئی سیاسی دبا? ہے تو بتائیں تاکہ چیزیں ایکسپوز ہوں ججز ویسے بھی کیسز پر سوموٹو لے رہے ہیں۔ سینئر صحافی ضیائ شاہد نے کہا کہ عام طور پر انسانی حقوق کے کاموں کے لئے مالی مفادات بھی سامنے رکھے جاتے ہیں۔ہم بھی اس کام کے لئے چار پیسے اکٹھے کر سکتے ہیں جتنا کام ہم کر رہے ہیں بڑی آسانی سے پنجاب حکومت ،اور مرکزی حکومت سے گرانٹ بھی لی جا سکتی ہے لیکن گرانٹڈ ادارے پر بہت سی پابندیاں بھی ہوتی ہیں اور ایسے میں ان کے لئے شکایات کھل کر سامنے لانا مشکل ہوتا ہے لہذا ضروری ہے کہ انسانی حقوق کے حوالے سے قلندرانہ اور درویشانہ طریقے سے کام کیا جائے اورکچھ لینا دینا شامل نہ ہو۔اس میں بہت سی مقدس گائیں آ جاتی ہیں۔امداد والی بات سے نہ ختم ہونے والی ایک ریس شروع ہو جاتی ہے۔پھر مختلف تنظیموں پر قبضہ کرنے والے سامنے آئیں گے اس کے سفارشی آئیں گے تاکہ کچھ کمائی ہو سکے۔شیری مزاری انسانی حقوق کی وزیر ہیں لیکن میں نے ان کی کبھی کوئی سرگرمی نہیں دیکھی مجال ہے کہ کسی صوبے میں کوئی بڑے واقعے کا انہوں نے نوٹس تک لیا ہو۔کمیشن تو بنے ہوتے ہیں لیکن عمل نہیں ہوتا۔اس معاشرے کے چہرے پر سب سے بڑا تھپڑ چھوٹی بچیوں کی گھروں میں ملازمتیں ہیں۔میرے خیال میں سزا کی پبلسٹی ہو اور سرعام سزا دی جائے تو مجرم درس عبرت بن جاتا ہے خاموشی سے کسی کو پھانسی دے دینا پھر دفن کر دینا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ نوید جیسے کیس میں جس ویڈیو کی وائرل کرنے کی دھمکی دی جاتی ہے وہ وائرل ہو ہی جاتی ہے ایک مرتبہ حوصلے سے اس کو فیس کرنا چاہئے لوگ باتیں تو کرتے ہی ہیں۔ظلم کے خلاف کوشش کرنے والے کے لئے ہمدردی ہو گی اگر آپ مظلوم بھی ہیں اور خاموش بھی ہیں بلیک میل ہو رہے ہیں اس سے تو آپ مجرم کا آلہ کار بن کر دوسرے لوگوں کو بھی خراب کرتے ہیں یہ عمل سوسائٹی کے لئے افسوسناک ہو گا۔ ایسے واقعے کوچھپانے کی بجائے اس کے خلاف جنگ لڑیں نوید کو تو فوری طور پر ملزمان کو کہنا چاہئے تھا میری ویڈیو وائرل کر دو بلیک میل کیوں ہوتا رہا۔ پہلے عام طور پر اس قسم کے بہت کم کیسز سامنے آتے تھے لیکن اب گلی گلی ایسے جرائم کا ہونا اس بات کی علامت ہے لوگوں میں خوف اترتا جا رہا ہے۔ البتہ اب لوگوں میں شعور ہے لوگ اب ایسے واقعات پر خاموش نہیںرہتے۔لوگ اگر غلط عمل کو غلط سمجھیں آواز اٹھائیں تو معاشرے میں ردعمل پیدا ہوتا ہے لیکن اگر لوگ یہ کہیں آٹھ دس سال کی لڑکیوں کو پہلے کچھ نہیں ہوتا تھا تو میں نہیں مانتاالبتہ اخبار نویس ہونے کی حیثیت سے میرا مشاہدہ ہے لوگ بتاتے نہیں تھے چھپاتے تھے لوگ دکھ غم پی جاتے تھے لیکن اب غریب سے غریب شخص شور ضرور کرتا ہے معاملے کو پولیس کے سامنے سوسائٹی کے سامنے لاتے ہیں۔بجائے حوصلہ شکنی کے ہم حوصلہ افزائی کریں تو لوگوں میں ہمت پیدا ہو سکتی ہے۔۔ضیائ دور میں پپو کے قاتلوں کو عوام کے سامنے سزا دی گئی۔

ہانگ کانگ میں طلبا کی رہائی کے لیے ہزاروں ماؤں کا احتجاج

ہانگ کانگ سٹی:(ویب ڈیسک) ہانگ کانگ میں متنازع بل کے خلاف مظاہروں کے دوران گرفتار ہونے والے طلبا کی رہائی کے لیے 10 ہزار سے زائد مائیں سڑکوں پر نکل آئیں۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ہانگ کانگ کی سڑکوں پر اپنی نوعیت کا انوکھا ترین احتجاج کیا جا رہا ہے اس احتجاج میں صرف مائیں شامل ہیں جن کا مطالبہ حکومت مخالف مظاہروں میں شامل ہونے کے جرم میں گرفتار بیٹوں کی باعزت رہائی ہے۔اس احتجاج کو mother march کا نام دیا گیا ہے جس میں 10 ہزار سے زائد مائیں شریک ہیں، احتجاجی ماﺅں نے موبائل کی ٹارچ لائٹ کو جلا کر اپنے ہاتھ اس طرح بلند کر رکھے تھے جیسے امن کی مشعلیں تھامی ہوں۔ماﺅں نے بینرز ا±ٹھا رکھے تھے جس میں طلبا کی رہائی کے مطالبے درج تھے اور حکومت کے ملزمان کو چین حوالگی کے متنازع بل کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے، اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔واضح رہے کہ ہانگ کانگ کی حکومت نے ملزمان کی چین کو حوالگی کا بل منظور کیا تھا جس کے خلاف مظاہرے پھوٹ پڑے تھے، مشتعل مظاہرین نے سرکاری عمارتوں پر حملے کیے اور سڑکیں بند کردی تھیں۔ ہانگ کانگ کی منتظم اعلیٰ نے بل معطل کردیا تھا تاہم مظاہرین بل کی منسوخی پر بضد رہے۔