احساس پروگرام 20 فیصد بھی کامیاب ہو جائے تو بیروزگاری میں کمی آئیگی : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ احساس پروگرام کے تحت حکومت جو کچھ کرنے جا رہی ہے اگر اس میں10 فیصد، 20 بھی کامیابی ہو جائے تو بہت بڑی تبدیلی ہو گی اس لئے کہ آج سے پہلے جو حکومتیں آتی ہیں زیادہ زور دیا جاتا تھا بڑے قرضوں کی فراہمی پر یعنی بڑے بڑے میگا وینچر بنائے جائیں تا کہ ایک بندے کو منتخب کیا جائے یا ایک ادارے کو منتخب کیا جائے اور ایک دم سے دو سو کروڑ اس کو دے دیئے جائیں۔ تا کہ بہت زیادہ واپسی کے لئے بھاگ دوڑ کی محنت نہ رہے اور ون ٹو ون معاملہ چلتا رہے اس کی وجہ سے پھر مناپلی بھی چلتی تھی اور بہت ساری اجارہ داری پیدا ہو گئی اور جو عام چھوٹے بیروزگار نوجوان کے لئے کوئی چانس نہیں تھا میں یہ احساس پروگرام کے تحت ایک سہولت رکھی ہے کہ وہ اپنے چھوٹے درجے پر حکومت سے آسان شرائط پر لون لے سکے اور پھر اس کو اپنے کاروبار میں لگا کر چار پیسے خود کمائے اور جو اصل منافع بھی ادا کر سکے۔ یہ ایک بہتر سکیم ہے۔ ہمارے ہاں ماضی میں بھی اس قسم کی سکیمیں رہی ہیں ان کی نوعیت رہی ہے بے نظیر انکم سپورٹ کی طرح سے یعنی لوگوں کو بغیر کسی معاوضہ کے یا طلب کے ان میں پیسہ تقسیم کر دینا ضرورت مندوں کو یہ اچھی بات ہے اس سے میرا خیال ہے کہ زیادہ ضروری ہے کہ ایسے پیسے دیئے جائیں جو اپنے ساتھ اور آپ پیسے بھی لے کر آ سکیں وہ روزگار پر اپنے پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد دے نہ کہ وہ گھر بیٹھے ہوئے بھکاری بن جائیں۔ جمہوری نظام میں ایک جماعت حکومت میں ہوتی ہے ایک یا زیادہ جماعتیں اپوزیشن میں ہوتی ہیں اور ظاہر اپوزیشن کا کام حکومت پر تنقید کرنا ہوتا ہے اور حکومت کا کام اپوزیشن کو زیادہ سے زیادہ مطعون قرار دینا ہوتا ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ جو بیان بازی دونوں طرف سے ہوتی ہے اس کو زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہئے۔ اپوزیشن کے پاس کرنے کو کوئی کام نہیں ہے مثلاً شہباز شریف ذہین آدمی ہیں۔ وہ اس ملک کے سب سے بڑے صوبے کے وزیراعلیٰ رہے اور بہت سے کام بھی کئے ان سے اختلاف کیا جا سکتا ہے لیکن یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ وہ کام ہی نہیں جانتے لیکن اس میں اب دیکھیں کہ کوئی کنٹری بیوشن ہے بطور لیڈر آف اپوزیشن کہ انہوں نے بجٹ میں ایسی تجاویز دی ہوں کوئی تبدیلیاں کروائی ہوں جس سے مسائل میں کمی پیدا ہو گئی ہو ان کا کوئی حصہ نظر آتی ہے۔ بطور اپوزیشن لیڈر کے یقینا نہیں ہے۔ اصل کام یہی ہے جس کی طرف بات ہو رہی ہے۔ اس میں کہاں تک کامیابی ہو گی مجھے نہیں معلوم ٹارگٹ بہت اچھا، سمت بھی بالکل صحیح ہے۔ضیا شاہد نے مصطفی کمال سے سوال کیا کہ پچھلے چند مہینوں سے سندھ میں جو صورتحال ہے آپ اکثر اپنی تقریروں میں اس طرف توجہ بھی دلاتے رہے ہیں لیکن تقریباً بالکل ایکسپوز ہو گئی ہے سندھ کی حکومت اور خاص طور پر اس کے جو اہم افراد جو تھے کہ ان کے خلاف مختلف قسم کی انکوائریاں ہو رہی ہیں منی لانڈرنگ اس میں سرفہرست ہے خود حکمران خاندان پیپلزپارٹی کا جو ہے وہ اس میں ملوث بتایا جاتا ہے آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ایک طرف کراچی پاکستان کا سب سے بیدار مغز اور سیاسی طور پر باشعور شہر ہے یہاں کے شہریوں کا جو آئی کیو لیول جو ہے اتنا زبردست ہے دوسری طرف سب سے زیادہ ظلم اور سب سے زیادہ ستم اور سب سے زیادہ لوٹ کھسوٹ اور سب سے زیادہ سرکاری املاک کا وسائل کا بے تحاشا طور پر ان کا اجاڑنا یہ چیز بھی کراچی میں ہی ہے آپ تو کراچی سے دونوں طرف رہے ہیں اپوزیشن میں رہے اور آپ نے مقامی حکومتوں کے سربراہ کے طور پر ساری چیزوں کو بہت قریب سے دیکھا یہ فرمایئے کہ پرابلم کہاں ہے۔ ضیا شاہد نے دوسرا سوال مصطفی کمال سے یہ کیا کہ سندھ کے معاملات میں خاص طور پر سندھ کی حکومت کے بارے میں جو اتنی شکایات سامنے آئی ہیں پھر جس طریقے سے اس پر دبا? بھی ہے اس کے نتیجے میں یہ بات بھی سنائی دیتی ہے کہ سندھ میں گورنر راج لگ رہا ہے اور بعض اوقات پیپلزپارٹی کے لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس کی کوشش ہو رہی ہے کیا گورنر راج مسائل کا حل ہے کیا موجودہ حالات کی سنگینی کے پیش نظر گورنر راج کی کوئی ضرورت ہے یا یہ ایک اور مصیبت کھڑی کرنے والی بات ہے۔ جہاں تک بلاول بھٹو زرداری کی تقاریر کا تعلق ہے اس وقت ان کی ٹریننگ ہو رہی ہے اور ایک نئے چیئرمین کے طور پر، ابھی تو وہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین تھے جب کہ اصل پاور پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرین کے چیئرمین کے پاس ہے جس کے سربراہ آصف زرداری ہیں۔ یہ ان کا ٹریننگ پریڈ ہے دیکھتے ہیں نوجوان ہیں باصلاحیت آدمی ہیں دیکھنا ہے وہ جس حد تک لوگوں کو اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں ابھی تک تو وہ بالکل غیر جانبدار طریقے سے دیکھا جائے تو کوئی بہت زیادہ ڈینٹ نہیں ڈال سکے وہ پاکستان کی سیاست ہیں۔ اگر یہ مریم نواز اور شاہد خاقان سے سرکاری گاڑیاں برآمد ہونے کے سوال پر ضیا شاہد نے کہا اگر ان کو سرکاری گاڑیاں استعمال کرنے کی گنجائش موجود بھی ہو تو بھی چلیں شاہد خاقان عباسی کو تو گاڑی مل گئی۔ لیکن وہ گاڑی اس وقت تک کے لئے ملنی چاہئے جس وقت وہ وزیراعظم تھے سوال یہ ہے کہ وزیراعظم کا عہدہ ختم ہوئے ان کا اتنا وقت گزر گیا اب کس بنیاد پر ایک پلٹ پروف گاڑی رکھی ہوئی ہے۔ اس سے بھی زیادہ خوفناک بات یہ ہے کہ شاہد خاقان عباسی سے بھی پہلے نوازشریف وزیراعظم پاکستان تھے ان کو گاڑیاں ملی تھیں۔ خود شاہد خاقان عباسی نے خود ہمارے پروگرام میں کیا یہ وزیراعظم کا استحقاق ہے کہ ان کو اور ان کے بچوں کو سرکاری گاڑیاں دی جائیں سوال یہ ہے کہ ان کا وزیراعظم ہونا کب سے ختم ہو چکا ان کو سزا ہو گئی جیل چلے گئے لیکن گاڑی ان کی صاحبزادی کے پاس ہے اللہ تعالیٰ نے ان کو بہت کچھ دیا ہے ہم تو غریب لوگ ہیں ہم تو یہی دعا کر سکتے ہیں کہ اچھا جی اللہ ان کو اور دے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا مریم نواز کو ضرورت ہے کہ سرکاری گاڑی اس بنیاد پررکھیں کہ باپ کو ملی تھی کچھ خدا کا خوف اس ملک میں ہے۔ مجھے یہ پروگرام کرتے 9,8 برس گزر گئے میں نے مسلسل یہ بات کہی ہے کہ پاکستان میں جو سرکاری ڈھانچہ ہے وہ گل سڑ چکا ہے تباہ ہو چکا ہے کوئی توقع کی جا سکتی ہے کہ کسی بینک منیجر کی ملی بھگت کے بغیر اس کی مرضی کے بغیر کوئی جعلی اکا?نٹ بن سکتا ہے۔ نہیں بن سکتا۔ جعلی اکا?نٹ بھی ہے۔ ایک مالی کے پاس 162 گاڑیاں ہیں جو کہتا ہے میرے پاس تو سائیکل بھی نہیں ہے اس کے پاس سے 162 گاڑیاں برآمد ہو گئیں۔ اس کا مطلب ہے کہ اس ملک کا سرکاری ڈھانچہ جو ہے۔ افسر شاہی اور اہلکار جو ہیں وہ بالکل ادھار کھائے بیٹھے ہیں اس کو لوٹ کر بیچ کر آخری تنکے تک لوٹ لیا ہے معلوم یہ ہوتا ہے کہ حکومت نام کی کوئی چیز اس ملک میں موجود ہی نہیں تھی۔ کتنی ڈھٹائی سے بتایا جا رہا ہے کہ 162 گاڑیاں مالی کے پاس سے نکل آئی ہیں۔ضیا شاہد نے کہا کہ اپوزیشن حکومت کے خلاف کوئی بڑی تحریک نہیں چلا سکتی ہے فی الحال اپوزیشن کو اپنی صفیں مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ اب تک معلوم ہے کہ ہر کوئی اپنے کو بچانے میں لگا ہوا ہے۔ یعنی میں اپنے آپ کو بچا رہا ہوں تم بھی اپنے آپ کو بچا?۔ضیا شاہد نے مسلم لیگ ن کے رہنما راجہ ظفر الحق سے سوال کیا کہ آج کچھ نئی متحدہ اپوزیشن کے سلسلے میں سرگرمیاں نظر آتی ہیں۔ آپ ان سارے دوستوں میں انتہائی سینئر ہیں اور قابل احترام ہیں ان دوستوں میں سے ہیں۔ عام خیال یہ ہے کہ آج کی اپوزیشن اگر اتنے خراب حالات میں کوئی اور حکومت کسی اور اپوزیشن کو ملتی وہ اب تک بہت طوفان کھڑا کر سکتی تھی لیکن یہ ہوتا ہے کہ اپنے ذاتی مسائل سے نکلنے کی کوشش کے بغیر کوئی مشترکہ کوشش عوام کے مسائل کو لے کر بحث کے حوالہ سے لوگوں تک نہیں پہنچ سکے۔ زیادہ سے زیادہ یہ نظر آیا کہ فلاں تاریخ کو فلاں لیڈر کی گرفتاری کے خلاف احتجاج ہو گا۔ ہماری آج کی اپوزیشن جو عددی اعتبار سے اچھی تگڑی ہے وہ کیوں آ?ٹ پٹ نہیں دے سکی۔اپوزیشن نے چیئرمین سینٹ کو تبدیل کرنا اپنی ترجیح بنا رکھا ہے حالانکہ ایک اخبار نویس کی حیثیت سے سمجھتا ہوں کہ موجودہ صورتحال میں بات تو مہنگائی کی کرنی چاہئے، تیل کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، ڈالر کہاں جا کر رکے گا یہ بنیادی سوال ہیں جو عام آدمی کے ذہن میں گردش کر رہے ہیں لیکن اپوزیشن کے کسی رہنما یا ان کی میٹنگز میں ایسی کوئی بات سننے میں نہیں آئی۔ اے این ایف پر بڑے حملے کئے جا رہے ہیں اس ادارے کا ریکارڈ بڑا اچھا ہے اب تک اس نے جتنے بھی کیسز پکڑے ہیں خواہ وہ کسی فلم ایکٹر سیاستدان یا کسی بھی شعبہ زندگی سے متعلق خود کا تھا عام طور پر درست ہی پایا گیا تھوڑا انتظار کرنا چاہئے حقائق سامنے آ جائیں گے اے این ایف کے ثبوت سامنے آئیں گے رانا ثنا کے پاس بھی صفائی کے لئے پورا موقع موجود ہے۔ دعا گو ہوں کہ سابق وزیر قانون کے بارے میں الزامات غلط ہوں تاہم اگر ان پر لگے الزامات صحیح ہیں تو ان کا بچنا مشکل نظر آتا ہے۔ رانا ثنائ کے قریبی لوگوں کے بارے میں کافی چیزیں سامنے آ رہی ہیں۔ سابق و موجودہ پولیس افسران کو پکڑا جا رہا ہے ایک ہفتے میں کافی حقائق سامنے آ جائیں گے سی پیک منصوبہ کا حکومتوں سے تعلق نہیں۔ یہ تو صدیوں پرانا خواب تھا کہ روس اور چین سے سامان تجارت خشکی کے راستے بحر ہند تک لے جایا جائے اب یہ خواب شرمندہ تعبیر ہو رہا ہے۔ اس منصوبہ کا تعلق پاکستان یا چین کی کسی ایک خاص پارٹی سے نہیں بلکہ دونوں ملکوں کے درمیان موجود اٹوٹ اور مستقل تعلق سے ہے۔ اس سفر میں تھوڑی بہت مشکلات تو آئیں گی تاہم یہ جاری رہے گا۔

بھارت اور آسٹریلیا میں نمبر ون کی دوڑ آج ختم ہوگی

لندن(ویب ڈیسک):کرکٹ کے عالمی کپ میں آج چھ جولائی کو بھی دو اہم میچ کھیلے جائیں گے جس کے بعد یہ فیصلہ ہوگا کہ سیمی فائنل میں کون کس کے مد مقابل اترے گا۔انگلینڈ میں جاری کرکٹ ورلڈکپ کا پہلا مرحلہ آج اختتام کو پہنچ جائے گا جس میں 10 ٹیموں نے حصہ لیا اور ہر ٹیم نے دیگر نو حریفوں کے ساتھ میچ کھیلے۔انٹر نیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے زیر اہتمام جاری ورلڈکپ2019 کا 44 واں میچ بھارت اور سری لنکا کے درمیان لیڈز میں کھیلا گا۔آج کا دوسرا مقابلہ دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان اولڈ ٹریفورڈ میں ہوگا۔کرکٹ کے اس عالمی کپ میں دفاعی چیمپئن نے 8 مقابلوں میں حصہ لیا اور سات میچ جیت پر 14 نمبر حاصل کیے ہیں، پوائنٹس ٹیبل پر آسٹریلیا کی پہلی پوزیشن ہے۔بھارت اس ٹورنامنٹ میں دوسرے نمبر کی ٹیم ہے اس نے بھی 8 میچ کھیلے لیکن کوہلی الیون کے 13 پوائنٹس ہیں۔ورلڈکپ 2019 کے 44ویں میچ میں اگر بھارت کو شکست ہوگئی تو پہلا سیمی فائنل نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلا جائے گا جب کہ دوسرے میں کوہلی الیون میزبان ٹیم انگلینڈ سے ٹکرائے گی۔اس ٹورنامنٹ کے اگلے مرحلے میں صرف چار ٹیمیں پہنچ سکی ہیں جن کا شیڈول آج ہونے والے مقابلوں سے طے ہوگا۔

پوائنٹس ٹیبل پوزیشن ؛پاکستا ن جیت کر بھی ورلڈ کپ سے باہر

لارڈز(ویب ڈیسک)پوائنٹس ٹیبل پوزیشن ؛پاکستا ن جیت کر بھی ورلڈ کپ سے باہر
پاکستان نے بنگلادیش کو 94رنز سے شکست دے دی ورلڈ کپ کے 43 ویں میچ میں پاکستان کے 316 رنز کے جواب میں بنگلادیش کی بیٹنگ جاری ہے اور78 رنز پر اس کے 3 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے ہیں۔پاکستان کی نپی تلی بولنگ کے سامنے حریف بیٹسمین جم کر نہ کھیل سکے اور وقفے وقفے سے اپنی وکٹیں گنواتے رہے، سومیا سرکار اور تمیم اقبال پر مشتمل جوڑی نے ہدف کے تعاقب میں اننگز کا آغاز کیا تو 26 کے مجموعے پر محمد عامر نے سومیا سرکار کو چلتا کردیا، وہ 22 رنز بنا کر آﺅٹ ہوئے۔بنگلادیش کی دوسری وکٹ 48 رنز پر تمیم اقبال کی صورت میں گری جو 8 رنز بنا کر شاہین آفریدی کی گیند پر بولڈ ہوگئے، 30 رنز کے اضافے سے تجربہ کار مشفیق الرحیم کو وہاب ریاض نے شکار کرلیا۔قومی ٹیم کو سیمی فائنل تک رسائی کے لیے 311 رنز سے فتح درکار تھی تاہم گرین شرٹس کا یہ خواب لارڈز کے تاریخی میدان میں چکنا چور ہو چکا ہے۔ورلڈ کپ کے 43 ویں میچ میں آج پاکستان اور بنگلا دیش مد مقابل ہیں، پاکستان نے بنگلا دیش کے خلاف ٹاس جیت کربیٹنگ کا فیصلہ کیا تو پاکستان کی جانب سے اننگز کا آغاز فخرزمان اور امام الحق نے کیا تاہم صرف 23 کے مجموعی اسکور پر فخرزمان 13 رنز بناکر آﺅٹ ہوگئے۔ون ڈاﺅن آنے والے بابر اعظم نے امام الحق کے ساتھ مل کر ٹیم کا اسکور آگے بڑھایا، دونوں نے 157 رنز کی شراکت قائم کی تاہم بابر اعظم 96 رنز بناکر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ اوپنر امام الحق نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور سنچری اسکور کی تاہم اگلی ہی گیند پر وہ ہٹ وکٹ ہوگئے جب کہ کچھ ہی دیر بعد محمد حفیظ بھی آﺅٹ ہوگئے۔میچ کے دوران اماد وسیم نے زوردار شارٹ مارا تاہم گیند کپتان سرفراز احمد کے ہاتھ پر جالگی جس کے باعث سرفراز احمد زخمی ہوکر ریٹائرڈ ہرٹ ہوگئے، سرفراز کے زخمی ہونے کے بعد اماد وسیم نے جارحانہ انداز اپنایا اور 25 گیندوں پر 43 رنز بنائے جس کی بدولت قومی ٹیم مقررہ 50 اوورز میں9 وکٹوں کے نقصان پر 315 رنز ہی بناسکی۔کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ایک میچ کا فرق رہ گیا جس پر بہت افسوس ہے، میچ جیتنے کی کوشش کریں گے تاکہ ورلڈ کپ کا اچھا اختتام ہو، ہم جانتے ہیں بہت ہی بڑے فرق سے جیتنا ہوگا۔پاکستان کی جانب سے میچ کے لئے پلینگ الیون میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے جب کہ ٹیم انتظامیہ نے شعیب ملک کو الوداعی ون ڈے میچ نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے بنگلادیش کے خلاف میچ کے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا۔

مبارکباد؛وزارت کا حلف لے لیا

لاہور (ویب ڈیسک)گورنر ہاﺅس پنجاب میں حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی جس میںرکن پنجاب اسمبلی فیاض الحسن چوہان نے بطور صوبائی وزیر حلف اٹھایا ،قائم مقام گورنر پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے فیاض الحسن سے صوبائی وزارت کے عہدے کا حلف لیا۔

پاکستا ن جیت کر بھی ورلڈ کپ سے باہر؛بنگلادیش کو 94رنز سے شکست

لارڈز(ویب ڈیسک)پاکستان نے بنگلادیش کو 94رنز سے شکست دے دی ورلڈ کپ کے 43 ویں میچ میں پاکستان کے 316 رنز کے جواب میں بنگلادیش کی بیٹنگ جاری ہے اور78 رنز پر اس کے 3 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے ہیں۔پاکستان کی نپی تلی بولنگ کے سامنے حریف بیٹسمین جم کر نہ کھیل سکے اور وقفے وقفے سے اپنی وکٹیں گنواتے رہے، سومیا سرکار اور تمیم اقبال پر مشتمل جوڑی نے ہدف کے تعاقب میں اننگز کا آغاز کیا تو 26 کے مجموعے پر محمد عامر نے سومیا سرکار کو چلتا کردیا، وہ 22 رنز بنا کر آﺅٹ ہوئے۔بنگلادیش کی دوسری وکٹ 48 رنز پر تمیم اقبال کی صورت میں گری جو 8 رنز بنا کر شاہین آفریدی کی گیند پر بولڈ ہوگئے، 30 رنز کے اضافے سے تجربہ کار مشفیق الرحیم کو وہاب ریاض نے شکار کرلیا۔قومی ٹیم کو سیمی فائنل تک رسائی کے لیے 311 رنز سے فتح درکار تھی تاہم گرین شرٹس کا یہ خواب لارڈز کے تاریخی میدان میں چکنا چور ہو چکا ہے۔ورلڈ کپ کے 43 ویں میچ میں آج پاکستان اور بنگلا دیش مد مقابل ہیں، پاکستان نے بنگلا دیش کے خلاف ٹاس جیت کربیٹنگ کا فیصلہ کیا تو پاکستان کی جانب سے اننگز کا آغاز فخرزمان اور امام الحق نے کیا تاہم صرف 23 کے مجموعی اسکور پر فخرزمان 13 رنز بناکر آﺅٹ ہوگئے۔ون ڈاﺅن آنے والے بابر اعظم نے امام الحق کے ساتھ مل کر ٹیم کا اسکور آگے بڑھایا، دونوں نے 157 رنز کی شراکت قائم کی تاہم بابر اعظم 96 رنز بناکر ایل بی ڈبلیو ہوگئے۔ اوپنر امام الحق نے ذمہ دارانہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا اور سنچری اسکور کی تاہم اگلی ہی گیند پر وہ ہٹ وکٹ ہوگئے جب کہ کچھ ہی دیر بعد محمد حفیظ بھی آﺅٹ ہوگئے۔میچ کے دوران اماد وسیم نے زوردار شارٹ مارا تاہم گیند کپتان سرفراز احمد کے ہاتھ پر جالگی جس کے باعث سرفراز احمد زخمی ہوکر ریٹائرڈ ہرٹ ہوگئے، سرفراز کے زخمی ہونے کے بعد اماد وسیم نے جارحانہ انداز اپنایا اور 25 گیندوں پر 43 رنز بنائے جس کی بدولت قومی ٹیم مقررہ 50 اوورز میں9 وکٹوں کے نقصان پر 315 رنز ہی بناسکی۔کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ایک میچ کا فرق رہ گیا جس پر بہت افسوس ہے، میچ جیتنے کی کوشش کریں گے تاکہ ورلڈ کپ کا اچھا اختتام ہو، ہم جانتے ہیں بہت ہی بڑے فرق سے جیتنا ہوگا۔پاکستان کی جانب سے میچ کے لئے پلینگ الیون میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے جب کہ ٹیم انتظامیہ نے شعیب ملک کو الوداعی ون ڈے میچ نہ دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے بنگلادیش کے خلاف میچ کے اسکواڈ میں شامل نہیں کیا۔

ورلڈ کپ 2019 کی چاروں سیمی فائنلسٹ ٹیموں کا فیصلہ ہو گیا

لاہور(ویب ڈیسک)پاکستان کے ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے ساتھ ہی ورلڈ کپ 2019 کے سیمی فائنل کیلئے کوالیفائی کرنے والی چاروں ٹیموں کا فیصلہ ہو گیا ہے۔پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان میچ سے قبل ہی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کی 4 ٹیموں کا تقریباً فیصلہ ہو گیا تھا لیکن پاکستانی ٹیم غیرمعمولی کھیل پیش کر کے سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر سکتی تھی۔قومی ٹیم اگر بنگلہ دیش کو میچ میں 316رنز سے شکست دیتی تو سیمی فائنل میں جگہ بنا سکتی تھی لیکن لارڈز میں قومی ٹیم اپنے آخری گروپ میچ میں صرف 315رنز ہی بنا سکی اور یوں سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہو گئی اور نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کر لیا۔

معرکہ کارگل کے ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا 20 واں یوم شہادت

لاہور(ویب ڈیسک)پاک فوج کے بہادر سپوت اور معرکہ کارگل کے ہیرو کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا آج 20واں یوم شہادت منایا جارہا ہے۔ معرکہ کارگل میں دشمن پر اپنی دھاک بٹھانے اور ہیبت طاری کر دینے والے 29سالہ فوجی جوان کو بہادی کے اعزاز میں نشان حیدر سے نوازا گیا۔کیپٹن کرنل شیرخان شہید 1970 کو صوابی میں پیدا ہوئے۔ان کے والدین نے پاک فوج کی محبت میں ان کا نام ہی کرنل شیر خان رکھ دیا۔گورنمنٹ کالج صوابی سے انٹرمیڈیٹ مکمل کرنے کے بعد انہوں نے ائیرمین کے طور پر پاکستان ائیر فورس میں خدمات پیش کیں۔1994میں انہوں نے پاک فوج میں شمولیت اختیار کی۔کرنل شیرخان شہید کے چہرے پہ ہمیشہ ایک فوجی کی مسکراہٹ رہتی تھی جس کی وجہ سے شیرا کے لقب سے مشہور تھے۔1998میں انہوں نے خود کو لائن آف کنٹرول پر تعیناتی کیلئے پیش کیا جہاں وہ ستائیسویں سندھ رجمنٹ کی طرف سے ناردرن لائن انفنٹری میں تعینات ہوئے۔کیپٹن کرنل شیر خان شہید نے 1999میں بھارت کے ساتھ کارگل کی جنگ کے دوران مادر وطن کا دفاع کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔شہادت کے وقت دشمن بھارتی فوج نے انہیں گھیرلیا اور ہتھیار ڈالنے کا کہا لیکن انہوں نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا۔ ان کی شجاعت کا اعتراف بھارتی فوج نے بھی کیا۔کیپٹن کرنل شیر خان شہید کو جراًت اور بہادری کے اعتراف میں پاک فوج کے سب سے بڑے اعزاز نشان حیدر سے نوازا گیا۔

سام سنگ پر صارفین کو دھوکا دینے کا الزام

آسٹریلیا (ویب ڈیسک)صارفین کے حقوق پر نظر رکھنے والے آسٹریلیا کے ایک کمیشن نے جنوبی کوریا کی الیکٹرک مصنوعات بنانے والی کمپنی سام سنگ پر دھوکا دہی کا الزام لگا دیا ہے۔آسٹریلوی کمپیٹیشن اینڈ صارف کمیشن(اے سی سی سی) کے مطابق سام سنگ نے اپنے اشتہار میں صارفین کو دھوکا دینے کی کوشش کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ مذکورہ کمپنی کا فون پانی میں بھی قابل استعمال ہے۔کمیشن کے مطابق جنوبی کوریا کی کمپنی نے اپنی پراڈکٹ پر نمکین پانی کے اثرات کا صحیح جائزہ نہیں لیا جبکہ اشتہار میں فون کو سوئمنگ پول اور سمندر کی تہہ میں دکھایا ہے۔اے سی سی سی کے مطابق اشتہار میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فون ہر طرح کے پانی میں قابل استعمال جب کہ ایسا نہیں ہے۔متعدد گلیکسی فونز کو اشتہارات میں دکھایا گیا ہے کہ وہ 1.5میٹر گہرائی میں30 منٹ تک رہ سکتے ہیں لیکن کمیشن نے نشاندہی کی کہ اس میں ہر قسم کا پانی شامل نہیں ہے۔کمیشن نے الزام عائد کیا ہے کہ سام سنگ 2016 سال سے اپنے فونز کو سوئمنگ پولز اور سمندر کے کنارے دکھارہا ہے جبکہ ایسا کرنے کی ان کے پاس کوئی وجہ نہیں ہے۔آسٹریلوی کمپیٹیشن اینڈ صارف کمیشن کے چیئرمین روڈ سمز نے ایک بیان میں کہا کہ کمپنی کی جانب سے اشتہارات میں گلیکسی کے متعلق غلط بیانی کی گئی کہ اس فون کو کسی بھی جگہ استعمال کیا جاسکتا ہے۔آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ سام سنگ کا اپنے فون سے متعلق دعویٰ جھوٹا ثابت ہونے کی صورت میں کمپنی کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔دوسری جانب جنوبی کوریا کی کمپنی نے کہا کہ وہ دعوے پر قائم ہے اور اپنا دفاع کرے گی۔

بابر اعظم ورلڈ کپ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے پاکستانی بن گئے

لندن(ویب ڈیسک) نوجوان مڈل آرڈر بلے باز بابر اعظم پاکستان کی جانب سے ورلڈ کپ مقابلوں میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین بن گئے۔اس سے قبل یہ ریکارڈ پاکستان کے عظیم بلے باز جاوید میاں داد کے پاس تھا جنہوں نے 1992 کے عالمی کپ میں 437 رنز بنائے تھے۔ گزشتہ 27 سال سے کوئی بھی بلے باز اس ریکارڈ کو توڑنے میں ناکام رہا۔نوجوان بلے باز نے بنگلہ دیش کے خلاف 98 گیندوں پر 96 رنز بناکر میاں داد کا ریکارڈ توڑ دیا۔ انہوں نے رواں ورلڈ کپ میں 474 رنز بنائے۔بابر اعظم نے ورلڈ کپ 2019 میں دو نصف سنچریاں اور ایک سنچری اسکور کی۔ نیوزی لینڈ کے خلاف ہدف کے تعاقب میں ان کی سنچری بابر کے کریئر کی بہترین اننگز تصور کی جاتی ہے۔میاں داد کی شاندار اننگز کی بدولت پاکستان نے 1992 کے عالمی کپ میں فتح اپنے نام کی تاہم بابر اعظم کے بارے میں ایسا نہیں کہا جاسکتا۔پاکستان بنگلہ دیش کے خلاف اپنا میچ کھیل رہا ہے جسے گرین شرٹس کو کم از کم 316 رنز کے مارجن سے جیتنا تھا تاہم ابھی تک کی بیٹنگ دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پاکستان نے سیمی فائنل تک رسائی کی امید کھودی ہے۔امکان ہے کہ پاکستان ورلڈ کپ میں پانچویں پوزیشن حاصل کرے گی۔

شعیب ملک کا خواب خواب ہی رہ گیا

لاہور(ویب ڈیسک)ورلڈ کپ میں پاکستان نے بنگلہ دیش کے خلاف میچ کے لیے پلیئنگ الیون میں کسی تبدیلی سے گریز کیا اور یوں شعیب ملک الوداعی میچ کو ترستے رہ گئے۔قومی ٹیم کے آل راﺅنڈر شعیب ملک نے گزشتہ سال جون میں ہی اعلان کردیا تھا کہ ورلڈکپ کے بعد ون ڈے کرکٹ کو خیرباد کہہ دیں گے، رواں میگا ایونٹ میں انہوں نے انگلینڈ کیخلاف میچ میں 8 رنز بنانے کے بعد آسٹریلیا اور بھارت سے مقابلوں میں کھاتہ بھی نہیں کھولا،اس کے بعد ڈراپ کردیئے گئے۔شعیب ملک کی جگہ حارث سہیل کو موقع دیا گیا جنہوں نے جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ کیخلاف فتح میں اہم کردار کیا۔ توقع کی جا رہی تھی کہ آل راﺅنڈر کو بنگلہ دیش کے خلاف میچ کیلئے میدان میں اتارا جائے گا لیکن پاکستان نے افغانستان کے خلاف بمشکل فتح حاصل کرنے والی ٹیم میں کسی تبدیلی کو ضروری نہیں سمجھا۔یاد رہے کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف اکتوبر 1999میں ون ڈے کیریئر کا آغاز کرنے والے شعیب ملک نے 287ون ڈے میچز میں 34.55کی اوسط سے 7534رنز بنائے اور پاکستانی ٹاپ اسکورز کی فہرست میں پانچویں نمبر پر ہیں،سب سے بڑی اننگز 143کی کھیلی، بولنگ میں انہوں نے 39.18کی ایوریج سے 158شکار کئے ہیں، بہترین کارکردگی 19رنز کے عوض 4وکٹیں رہی، انہوں نے نومبر 2015میں ہی ٹیسٹ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا۔