خیبر پختون خوا میں ایک ہی دن میں 5 پولیو کیسز کا دوسرا واقعہ سامنے آگیا

بنوں/تورغر: (ویب ڈیسک)خیبر پختون خوا میں ایک ہی دن میں 5 پولیو کیسز کا دوسرا واقعہ سامنے آگیا۔ذرائع کے مطابق خیبرپختون خوا میں مزید 5 نئے پولیو وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں، بنوں میں 3 اور ضلع تورغر میں 2 بچوں میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ذرائع کے مطابق ملک میں رواں برس پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 37 ہوگئی ہے، خیبرپختون خوا سے 31 پولیو کے کیس سامنے آچکے ہیں جب کہ سندھ اور پنجاب سے 3،3 پولیو کے کیس سامنے آئے ہیں اورخیبر پختون خوا میں ایک ہی دن میں 5 پولیو وائرس کے کیسز سامنے آنے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔واضح رہے 28 جون کو خیبرپختون خوا میں پولیو وائرس کے 5 نئے کیسز سامنے آئے تھے، بنوں اور تورغر سے 2،2 جب کہ شمالی وزیرستان سے ایک کیس کی شناخت ہوئی تھی۔

پاکستان میں سیاحت کے بے پناہ مواقع ، دنیا فائدہ اٹھائے: کینڈین ہائی کمشنر کی چینل ۵ کے پروگرام ’ڈپلو میٹک انکلیو “ میں گفتگو

اسلام آباد (انٹر ویو :ملک منظور احمد ،تصاویر :نکلس جان ) پاکستان میں کینیڈا کی ہائی کمشنر وینڈی گلمور نے کہا ہے کہ پاکستان کو مختلف گروپس کی جانب سے دہشت گردی کا سامنا ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمسائیوں کی سرزمین پاکستان کے خلاف اور پا کستان کی سرزمین ہمسایہ ممالک کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔پاکستانی حکومت فاٹف کی گرے لسٹ میں آنے کی وجوہات کے خلاف کاروائی کر رہی ہے جو کہ مثبت اقدام ہے۔ پاکستان نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے ،افغان امن عمل میں خواتین کے حقوق کا بھی تحفظ ہونا چاہیے۔ پاکستان میں بے پناہ کاروباری مواقع موجود ہیںلیکن کاروباری ماحول میں بیوروکریسی کی ریڈ ٹیپ اور ریگولیٹرز کی من مانیوں کی وجہ سے مشکلات بھی درپیش ہیں۔سی پیک پا کستان اور چین کے درمیان ایک دو طرفہ منصوبہ ہے اگر اس پراجیکٹ میں کینڈین کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے مواقع میسر آئے تو وہ ضرور سرمایہ کاری کریں گی۔پاکستان سیاحت کے فروغ کے حوالے سے بہت صلاحیت رکھتا ہے اورپاکستان میں سیا حت کے فروغ کے لیے موجودہ حکومت کے اقدامات قا بل تحسین ہیں پاکستان اور کینیڈا کے درمیان دو طرفہ تجارتی حجم 1 ارب کینیڈین ڈالر ہے جس میں مزید اضافے کی ضرورت ہے۔پاکستان اور کینیڈا دونوں ممالک ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہیں اور اس حوالے سے نقصانات کو کم کرنے کے لیے ایک مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے چینل فائیو کے پروگرام ڈپلومیٹک انکلیو میں خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ ایک سوال کے جواب میں وینڈی گلمور نے کہاکہ میرا پاکستان میں ابھی تک قیام کا تجربہ اچھا رہا پا کستان کے عوام بہت مہمان نواز اور محبت کرنے والے ہیں میں کافی لوگوں سے مل رہی ہوں پا کستان میں بطور غیرملکی ہونے کے عوام کی طرف سے اتنا اچھا رسپانس دیکھ اچھا محسوس ہوتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں پاکستان اور کینیڈا کے درمیان تجارتی حجم سے مطمئن نہیں ہوں ،پاکستان اور کینیڈا دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 1ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے لیکن اس میں بہت اضافے کی گنجائش ہے میری پوری کوشش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں مزید اضا فہ کیا جائے اس حوالے سے پا کستان میں کینڈین کمیشن اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میری بطور ہائی کمشنر پا کستان میںاولین ترجیح پا کستان میں موجود کینڈین شہریوں کی مدد ،قونصلر سروسز تک ان کی رسائی اور ان کی حفاظت یقینی بنانا ہے میری پوری کوشش ہے کہ پاکستان میں مقیم کینڈین شہریوں کو تمام تر سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ پا کستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پا کستان میں کاروبار کے لیے ماحول میں مشکلات موجود ہیں ،بیو روکریسی ،ریگولیٹرز سمیت کئی شعبے ہیں جن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے میں نے حال میں سرمایہ کاری کے حوالے سے پنجاب سرمایہ کاری بورڈ کا دورہ کیا اور میں وہاں پر اس محکمے کی کارکردگی دیکھ کر بہت متاثر ہوئی یہ ادارہ پا کستان میں بیرونی سرمایہ کاری لانے کے لیے اچھا کام کر رہا ہے کئی کینیڈین کمپنیاں پا کستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہی ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں کینڈین سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے ہی کئی کینڈین کمپنیاں کام کر رہی ہیں جس میں توانا ئی کے شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنی جے ایس ایم پاور اور اس کے علاوہ سوفٹ ویئر کے شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔جہاں بھی ان کمپنیوں کو کو ہماری مدد کی ضرورت پڑتی ہے یہ ہم سے مدد مانگتیں ہیں اور ہم ان کی مدد کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ کینیڈا بہت طویل عرصے سے پاکستان میں مختلف ترقیاتی اور فلاحی کاموں میں مدد فراہم کر رہا ہے 70ئ کی دہائی سے کینیڈا مختلف شعبوں میں پاکستان کو سپورٹ فراہم کر رہا ہے 82ئ سے کینیڈا آغا خان رورل پروگرام کو بھی سپورٹ فراہم کر رہا ہے۔کینیڈا کا بین الاقوامی امدادی پروگرام ایک feministپروگرام ہے جس کے تحت خواتین کی ترقی اور فلاح بہبود کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔اس کے ساتھ کینیڈا یواین ایچ سی آر کے تحت ایک ڈیبٹ تعلیمی پروگرام پر بھی کام کر رہا ہے جس کے تحت اگر کوئی ملک کینیڈا کا مقروض ہو تو اس ملک کو قرض واپس کرنے کی بجائے تعلیم کے شعبے اس رقم کو خرچ کرنے کا کہا جاتا ہے۔کینیڈا براہ راست کسی بھی ملک کے طلبا ئ کو اسکالر شپس نہیں دیتا بلکہ ایک پروگرام اور کچھ غیر سرکاری تنظیموں کے زیر انتظام طلبائ کو کینیڈا میں تعلیم کے لیے اسکالر شپس فراہم کی جاتیں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میںکینیڈین سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عوام کو مذہبی آزادی حاصل ہونی چاہیے۔ کسی رنگ نسل ، مذہب یا صنف کی بنیاد پر کسی بھی شخص کے ساتھ کوئی تفریق نہیں برتی جانی چاہیے،پاکستان میں اقلیتوں کی آزادی کے حوالے سے ماضی میں کچھ مسائل رہے ہیں۔حکومت نے اس حوالے سے مثبت اقدامات بھی کیے اور اس حوالے سے صورتحال میں بہتری آئی ہے لیکن اس مسئلہ پر مزید کام کرنے بھی ضرورت ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پا کستان اور کینیڈا کے درمیان تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے اس میں مزید اضافہ ہونا چاہیے کینیڈا کے کنولا سیڈ کی پاکستان میں مانگ بڑھ رہی ہے اور اس کی تجارت میں اضافہ ہو رہا ہے ہمارے کنولا سیڈ اعلیٰ کوالٹی کے ہیں اور ان میں اومیگا 3فیٹی ایسڈز پائے جاتے ہیں جو کہ انسانی صحت کے لیے بہت مفید ہوتے ہیں۔ان سیڈز کو کرش کرکے کو کنگ آئل بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ پاکستان اور کینیڈا کے درمیان معاشی تعاون کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان میں کاروباری مواقع نظر آرہے ہیں موجودہ حکومت نے بیلنس آف پیمنٹ ،کرنسی کو مستحکم کرنے ،اور پا کستان کے فاٹف کی گرے لسٹ میں شامل ہونے کی وجوہات کے خلاف بہت سے مثبت قدم اٹھائے ہیں امید ہے مستقبل میں اس حوالے مزید بہتری آئیگی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میں بطور سفیر اس بات پر تبصرہ نہیں کر سکتی کہ موجودہ حکومت کی دہشت گردی کے خلاف اقدامات موثر ہیں یا نہیں لیکن دہشت گردی کا خاتمہ بہت ضروری ہے حکو مت پا کستان اس حوالے سے جو بھی قدم اٹھائے گی کینیڈا بطور ریاست ان کی حمایت کرے گا۔کینیڈا بھی دہشت گردی کے خاتمہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کے تحت بھی تعاون جاری رکھے ہوئے ہیں خاص طور پر منشیات اور جرائم کے خاتمے کے حوالے کام کیا جا رہا ہے پو لیس کو تربیت اور سازو سامان کی فراہمی بھی کی جارہی ہے تاکہ دہشت گردی کے خلاف ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے۔دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے ہم اس کے خاتمے کی کو ششیں کر رہے ہیں ،ہم نفرت انگیز تقاریر ،اور نفرت کے پرچار جو کہ بعد تشدد کا باعث بن جاتا ہے کے خلاف کاروائیاں کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا میں ہمارے پاس چارٹر آف رائٹس اینڈ فریڈمز موجود ہے جس کے تحت کسی بھی رنگ ،نسل ،مذہب ،لسانیت ،یا پھر صنفی بنیادوں پر کسی کے ساتھ تفریق نہیں کی جا سکتی ہے۔ہم بطور ریاست ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں ہم سفید قوم پرستی کی بھی مذمت کرتے ہیں ہم ان تمام خطرات سے آگاہ ہیں جو کہ ہمارے معاشرے کے لیے نقصان کا باعث ہوں اور تمام خطرات کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی بھی کی جا رہی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پا کستان نے 70ئ کی دہائی سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی ہے جس کے باعث پاکستان کو معاشی سمیت کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے اس کے ساتھ کئی بیرونی گروپس نے بھی پا کستان کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہے جس کے باعث پاکستان کو بھاری جانی اور مالی قیمت ادا کرنی پڑی ہے یہ بات بہت اہمیت کی حامل ہے کہ کوئی بھی گروپ پا کستان کی سرزمین سے ہمسایہ ممالک و نشانہ نہ بنائے اور اسی طرح پا کستان کے پڑوسی ملکوں کی زمین پاکستان کے خلاف بھی دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہو۔ افغان امن عمل کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ونڈی گلمور نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ افغان امن عمل کے نتیجے میں افغانستان میں امن آئے گا ہمارا یہ بھی مطالبہ ہے کہ امن عمل میں خواتین کے حقوق کا بھی خصوصی طور پر خیال رکھاجانا چاہیے پا کستان کا افغان امن عمل کے حوالے سے کردار اہم ہے پا کستان نے افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے افغانستان میں امن کا قیام خطے کے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔ کینیڈا کے پاکستان کے ساتھ سیاسی اور سفارتی تعلقات مسلسل بڑھ رہے ہیں لیکن ابھی مستقبل قریب میں دونوں ممالک کی سیاسی لیڈرشپ کے درمیان اعلیٰ سطح پر کسی ملاقات کا امکان نہیں ہے کیونکہ کینیڈا میں ابھی عام انتخابات کافی قریب ہیں اورالیکشن پراسیس شروع ہو چکا ہے لیکن کینیڈا میں ماضی میں میں جو بھی حکومتیں رہیں ہیں سب نے پا کستان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھے ہیں اور مستقبل کی حکومت بھی پا کستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہی رکھے گی۔ سی پیک کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پا کستان اور چین دونوں ہمسایہ ممالک ہیں اور دونوں ملکوں کے تاریخی اور بہت ہی گہرے تعلقات ہیں ،اگر کینیڈین کمپنیوں کو سی پیک میں مواقع ملیں گے تو وہ اس منصوبے میں سرمایہ کاری کریں گی اور ہم ان کی مدد بھی کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی حفاظت ضروری ہے کینڈا میں وٹرز کی تعداد میں مسلسل کمی آرہی ہے اس کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے پاکستان میں بھی ایک کامیاب الیکشن کا انعقاد ہوا ہے پر امن انتقال اقتدار بہت اہمیت کا حامل ہے اور جمہوریت ہی ایک ایسا نظام ہے جس میں اقتدار کا پر امن انتقال ممکن ہے ہم جمہوری عمل میں مزید خواتین کی شمولیت کے خواہاں ہیں اس سے اس عمل میں مزید بہتری آئے گی۔کینیڈا کی کابینہ میں 50فیصد خواتین کو نمائندگی حاصل ہے لیکن ابھی ہماری پارلیمان میں خواتین کی تعداد مردوں کے مقابلے میں بہت کم ہے ہماری کوشش ہے کہ پارلیمنٹ میں بھی 50فیصد خواتین ہوں کینیڈا کا پارلیمانی نظام اس حوالے سے پاکستان سے مختلف ہے ہمارے ہاں خواتین کے لیے پاکستان کی طرح ریزرو سیٹیں مختص نہیں کی جاتیں خواتین براہ راست انتخاب کے ذریعے ہی پارلیمان کا حصہ بنتیں ہیں۔سیاست میں حصہ لینے والی خواتین کو کئی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ہمیں خواتین کو مختلف سہولیات جن میںان کے بچوں کے لیے ڈے کیئر سینٹر سمیت اسی طرح کی مختلف سہولیات شامل ہیں فراہم کرنی چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں کینیڈا کی سفیر نے کہا کہ پا کستان ماحو لیاتی آلودگی سے متاثرہ ملکوں کی فہرست میں 7 ویں نمبر پر ہے کینیڈا بھی ماحولیاتی تبدیلیوں سے شدید متاثر ہے ہمارے بھی شمالی علاقوں میں گلیشیئر دوگنی رفتار سے پگھل رہے ہیں اور ان علاقوں سے لوگوں کی نقل مکانی بھی کروائی جا رہی ہے پا کستان کے کئی علاقے قحط کا شکار ہیں ہمیں اس مسئلہ سے نمٹنے کے لیے مربوط حکمت عملی کی ضرورت ہے عوام میں اس حوالے سے شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور ایسے طریقے اپنانے کی ضرورت ہے جن سے ماحولیاتی تبدیلیوں کے فصلوں اور لوگوں پر اثرات کو کم سے کم کیا جاسکے۔ پا کستان میں سیاحت کے فروغ کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے سیاحت کے فروغ کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات مثبت ہیں پا کستان سیاحت کے فروغ کے حوالے سے بہت صلاحیت رکھتا ہے پا کستان کے پاس پہاڑ ہیں سمندر ہیں ہر طرح کی خوبصورتی ہے ،کینیڈا کی طرح 4موسم بھی ہیں سب کچھ ہے لیکن سیاحت کے فروغ کے لیے سیکورٹی بہت ضروری ہے حالیہ دنوں میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات پیش آئے ہیں جو کہ ہمارے لیے تشویش کا باعث ہیں ہم کینیڈا کے شہریوں کو اس حوالے سے ایڈوائس جاری کر رہے ہیں اور صورتحال کو بہت ہی غور سے دیکھ رہے ہیں۔پا کستان میں مقامی سیاحت تیزی سے بڑھ رہی ہے جو کہ اچھی بات ہے مقامی سیاحت کے بڑھنے سے ہی وہ انفراسٹرکچر بنے گا جو ہ بین الاقوامی سیاحوں کو اپنی جانب راغب کر سکے گا ،میں نے پا کستان میں لاہور ،کراچی ،فیصل آباد ،گلگت ہنزہ ،روہتاس قلعہ ،اورکرتار پور بارڈر سمیت کئی علاقوں کا دورہ کیا ہے اور میں نے ان علا قوں کا دورہ کرے انجوائے کیا ہے ،لاہور کی والڈ سٹی کی تاریخی اہمیت بہت زیادہ ہے اور اس کی بحالی اور تزین و آرائش کے اقدامات بھی مثبت ہیں۔کینیڈا میں اس خطے کے کھانے اور موسیقی بہت مقبول ہے اور کینڈین لوگ اس خطے کی ان چیزوں کو بہت سراہتے ہیں پا کستان میں بھی کینیڈا کے ایک نیٹو nativeگروپ ریڈ نے پا کستان کا دورہ کیا تھا اس طرح کے ثقافتی تبالے جاری رہنے چاہیے۔ دونوں ممالک کے درمیان اس شعبے میں تعاون کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔کینیڈا میں 4سے 5لاکھ تک پاکستانی رہائش پذیر ہیں اسی طرح پاکستان میں 60ہزار تک کینیڈین شہری بھی رہتے ہیں دو ملکوں کے درمیان عوامی رابطے بڑھانے کی کی بنیادیں تو پا کستان اور کینیڈا کے درمیان پہلے سے موجود ہیں اور بہت مضبوط ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ میں پاکستان کی حکومت اور اور عوام کی جانب سے مہمان نوازی پر بہت شکر گزار ہوں ،میں مستقبل میں بلوچستان کا دورہ بھی کرنا چاہوں گی پا کستان میں سفارت کاروں پر سفری پابندیوں کاخاتمہ ہونا چاہیے اور سفارت کاروں کے لیے سفر کرنے کے لیے حکومت کی جا نب سے این او سی کی شرط بھی ختم کی جانی چاہیے۔

ممبئی میں بارشوں کا 10 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، نظام زندگی بری طرح متاثر

ممبئی: (ویب ڈیسک)بھارت میں موسلا دھار بارش نے گزشتہ 10 سال کا ریکارڈ توڑ دیا جس کے دوران مختلف واقعات میں 18 افراد ہلاک ہو گئے جب کہ حکومت نے ہنگامی صورت حال کے پیش نظر عام تعطیل کا اعلان کر دیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی کو 2005 کے بدترین سیلاب کے بعد دوسری بار اتنی شدید بارشوں کا سامنا ہے جس نے معمول زندگی کو معطل کرکے رکھ دیا ہے، 24 گھنٹے سے جاری بارشوں نے دس سالہ ریکارڈ بھی توڑ دیا۔تیز ہواﺅں کے جھکڑ سے گھروں کی چھتیں اور دیواریں منہدم ہوگئیں جس کے باعث 18 افراد کے زندگیوں کے چراغ گل ہوگئے، بجلی اور مواصلات کا نظام الگ درہم برہم ہے، رن وے پر پانی کھڑا ہونے کے باعث ایک طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا جس کے بعد ممبئی ایئرپورٹ کو بند کردیا گیا۔موسلا دھار بارش سے پورا شہر جل تھل ہوگیا، ریلوے اسٹیشن پانی سے بھر گیا، ٹرین سروس معطل کردی گئی جب کہ سڑکیں تالابوں کا منظر پیش کررہی ہیں اور جگہ جگہ درختوں، کھمبوں اور ہورڈنگز گرنے سے ٹریفک کی آمد و رفت بھی معطل ہوگئی ہے۔محکمہ موسمیات کی جانب سے ریڈ الرٹ جاری ہونے کے بعد سے حکومت نے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی ہے جب کہ بلدیاتی اور ریسکیو اداروں کے لیے ریڈ الرٹ جاری کردیا تھا، اسی طرح اسکولوں میں عام تعطیل اعلان کر دیا گیا ہے۔

ظلم در ظلم ، زیادتی لا شکار ماں سنگسار ، بچہ زندہ دفن کرنیکا پنچایتی فیصلہ

خانیوال( ڈسٹرکٹ رپورٹر)پنچایت نے کالا فیصلہ سنادیا،دوبھائیوں کی اجتماعی زیادتی کے بعد بچے کوپیدا کرنے کے جرم میں ماں کوسنگسار اور بچے کوزندہ دفن کرنے کافیصلہ سنادیا،جبکہ اجتماعی زیادتی کرنے والے اوباش بھائیوں کو 7کالے مرغ صدقہ کرنے کے عوض عام معافی کااعلان بچے کے کان میں کسی مولوی نے اذان نہیں دی جبکہ حجام ختنے سے انکاری، اہل محلہ ظالموں کے سامنے بھیگی بلی بن گئے۔جبکہ نومولود سے اظہارنفرت کے طورپرماں اور بچے کامعاشرتی بائیکاٹ کردیاگیا۔یونین کونسل سیکرٹری نے ولدیت کابہانہ بناکررجسٹرڈ پیدائش میں نام درج کرنے سے انکار کردیا۔دین کے ٹھیکیداروں کے ڈر سے خاتون بچے کو اسلامی نام دینے سے خوف زدہ کاکاکہہ کر پکارنے پر مجبور،صحت کے مقامی سربراہ امجدکمبوہ نے مقامی لیڈی ہیلتھ ورکر کومبینہ طورپر ہدایت کی ہے کہ بچے کو پولیو کے قطرے اور حفاظتی انجکشن نہ لگائے جائیں۔جبکہ دوسری جانب ملزم مقدمہ درج ہونے کے باوجود متاثرہ خاندان کے اردگرد منڈلاتے رہتے ہیں۔لڑکی خانیوال شہر میں ظالموں کے ڈرسے روپوش ہوگئی۔عبدالحکیم کی رہائشی (الف) نے بتایا اسے دو بھائیوں صابراور ساجد نے اجتماعی زیادتی کانشانہ بنایا جس سے وہ حاملہ ہوگئی۔خانیوال پولیس کواندراج مقدمہ کی درخواست دی گئی مگر لیگل برانچ نے جائے وقوعہ کا تعین کرنے کے بعد کیس ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگھ کوبھجوایا۔تھانہ پیرمحل میں مقدمہ نمبر 115/19درج ہوا لیکن کوئی ملزم گرفتار نہیں ہوا۔ اس دوران اسکا بچہ ضائع کرنے کی کوشش کی گئی۔اسکی حفاظت کیلئے روپوش ہوگئی خاتون نے بتایاکہ اہل محلہ نے بھی میراساتھ نہیں دیا۔بچے کی پیدائش کے بعد کسی مولوی نے اسکے کان میں اذان نہیں دی۔ٹیلی وڑن کے ذریعے اسے اذان سنوائی یونین کونسل میں ابھی تک بچے کانام درج نہیں ہوا۔کیونکہ سیکرٹری نے بچے کی ولدیت کا بہانہ بنا کرنام درج کرنے سے انکار کردیا۔ میں اپنے بیٹے کااسلامی نام رکھتے ہوئے دین کے ٹھیکیداروں سے ڈررہی ہوں کہ کہیں وہ کفرکا فتویٰ ہی نہ لگادیں خاتون نے بتایا کہ اب پیرمحل کے ایک شوروم پرپنچایت ہوئی جس میں انہوں نے مجھے سنگسار کرنے اور نومولود کوزندہ دفن کرنے کاکالا فیصلہ کیا۔کیونکہ میں ڈی این اے کراکر بچے کی ولدیت کاتعین کرنا چاہتی ہوں۔اسی لیے وہ مجھے اور میرے بیٹے کو راستے سے ہٹاناچاہتے ہیں اس لیے میں دربدر کی ٹھوکریں کھارہی ہوں۔بتایاگیا ہے کہ پیرمحل کے ایک شوروم پرسہیل بھٹی کی سربراہی میں پنچایت ہوئی جس میں صابرشاہ، ساجد شاہ،امتیازشاہ ،راناارشد سمیت دیگر افرادشریک ہوئے۔

گرین شرٹس کو ڈوبتی ناؤ بچانے کیلیے ’’کیوی مدد‘‘ کا انتظار

چیسٹر لی اسٹریٹ: (ویب ڈیسک )ورلڈ کپ میں گرین شرٹس کوڈوبتی ناﺅ بچانے کیلیے کیوی مدد کا انتظار ہے جب کہ ’بیگانی لڑائی‘ ٹیم کیلیے اہمیت اختیار کرگئی۔چیسٹرلی اسٹریٹ کے ریورسائیڈ ڈرہم اسٹیڈیم میں مقابلہ تو انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان ہونے جارہا ہے مگر اس میں جان پاکستانی ٹیم اور شائقین کی سولی پر اٹکی ہوگی، گرین شرٹس کے سیمی فائنل میں جانے کا راستہ اسی میچ سے ہوکر گزرتا ہے۔جارحانہ بیٹنگ اپروچ، اسمارٹ بولنگ، بہتر قیادت اور فیلڈ میں چابکدستی کی وجہ سے انگلینڈ نے بھارت کے خلاف 31 رنز کی فتح سے سب کو یاددہانی کرائی کہ وہ اب بھی میگا ٹائٹل کیلیے فیورٹ ہے، جیسن روئے نے ایک بار پھر انگلش ٹیم کو بڑا ٓغاز فراہم کرنے میں اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔جونی بیئر اسٹو نے اسی جذبے کو آگے بڑھایا، اب ان کا مقابلہ ایک اور مشکل حریف کیویز سے ہے جو ایک طرح سے اس کیلیے کوارٹر فائنل بن چکا، اس میں بھی میزبان سائیڈ کو فتح کیلیے کھیل میں ویسی ہی شدت درکار ہوگی۔نیوزی لینڈ ابتدائی 6 میچز میں تو ناقابل شکست رہا مگر جب پاکستان سے واسطہ پڑا تو آسمان سے زمین پر آا اور پھر آسٹریلیا نے بھی شکست دے کر مزاج ٹھکانے لگا دیے، مسلسل 2 میچز میں ناکامی کے بعد کین ولیمسن اینڈ کمپنی کیلیے فوری طور پر خود کو سنبھالنا اور کامیابی کی راہ پر واپس لوٹنا اہمیت کا حامل ہوگا۔ اس کیلیے انھیں خاص طور پر مارٹن گپٹل سے ویسی ہی پرفارمنس کی ضرورت ہے جس کا انھوں نے 2015 کے ورلڈ کپ میں مظاہرہ کیا تھا۔اس وقت کیویز کا سیمی فائنل میں جگہ نہ بنا پانے کا تصور کرنا بھی مشکل لگ رہا ہے مگر کرکٹ میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا، اگرچہ کیویز کا رن ریٹ بہت زیادہ ہے لیکن اگر انگلش ٹیم اس کے خلاف بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کرے اور پاکستان ہفتے کو بنگلہ دیش کے خلاف آخری میچ میں بڑی فتح سمیٹے تو کچھ بھی ہوسکتا ہے۔ فی الحال انگلش ٹیم کی شکست ہی پاکستان کے وسیع تر مفاد میں ہوگی۔میزبان سائیڈ کو اپنے آل راو¿نڈر بین اسٹوکس سے کافی امیدیں ہیں، ان کی پیدائش نیوزی لینڈ میں ہی ہوئی تھی، وہ اب تک اس ٹورنامنٹ میں 4 ففٹیز اسکور کرچکے، ان میں سے آخری بھارت کے خلاف پانسہ پلٹ دینے والی ثابت ہوئی تھی۔دوسری جانب کیویز اپنے ان فارم کپتان کین ولیمسن کے ساتھ تجربہ کار بیٹسمین روس ٹیلر کی جانب بھی دیکھ رہے ہیں، وہ انگلینڈ کے خلاف اپنے کیریئر میں 5 سنچریاں اسکور کرچکے، ڈونیڈن میں ہونے والی آخری باہمی میٹنگ میں انھوں نے میچ وننگ ناقابل شکست 181 رنز بناکر ٹیم کو 335 کا ہدف عبور کرنے کا موقع فراہم کیا تھا۔ڈرہم میں بدھ کو خوشگوار دن متوقع ہے، کہیں کہیں بادل اور دن کے وسط میں کچھ ہوائیں چل سکتی ہیں، دی ریورسائیڈ ڈرہم میں کھیلے گئے گذشتہ 4 میچز میں سے 3 میں بعد میں بیٹنگ کرنے والی ٹیموں نے کامیابی حاصل کی،پیر کو ویسٹ انڈیز کے خلاف سری لنکا نے صرف 23 رنز کے مارجن سے 338 کے ٹوٹل کا دفاع کیا تھا۔

سیمی فائنل میں جانے کیلئے پاکستان کو بنگلہ دیش سے اچھے مارجن سے جیتنا ہوگا : طاہر شاہ کی گگلی میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)ورلڈ کپ ٹرانسمیشن پر مبنی چینل فائیو کے پروگرام ”دی ورلڈ کپ شو“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق فرسٹ کلاس کرکٹر طاہر شاہ نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی ٹیم بھارت کیخلاف کمزور نظر آئی، پاکستان کیخلاف کھیلتے ہوئے بالکل ہی تھک جائیں گے۔ انڈیا کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ ٹیموں میں بہترین ٹیم ہے اس لیے بھی بنگلہ دیش کی ٹیم کی کارکردگی زیادہ اچھی نہیں رہی۔ پاکستان کو بنگلہ دیشن کیخلاف اپنا اگلا میچ بھرپور طریقے سے کھیلنا اور جیتنا چاہیئے۔ بھارتی پاکستان سے شدید نفرت کرتے ہیں اور نیچا دکھانے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔ پاکستان بھارت سے میچ جیتتا ہے تو بھارت میں قیامت آجاتی ہے۔ ورلڈ کپ کے دوران قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کو زخمی کرنے اور بلوچستان کے حوالے سے بینر لگا جہاز اڑانے میں بھارت کا ہاتھ ہے، افغانی لوگ ایسا نہیں کر سکتے یہ را کروارہی ہے۔ پاکستان آرمی نے بھی اشارہ دیا ہے کہ ان کاروائیوں میں کوئی اور قوت ملوث تھی۔ پاکستانی طاقتور لوگ ہیںاور پاک فوج دنیا کی بہترین فوج ہے ، ہمیں کمزور نہ سمجھا جائے۔ بھار ت نے لاہور میں سری لنکا کرکٹ ٹیم پر حملہ کروایا جسکی وجہ سے پاکستان سے کرکٹ چلی گئی۔ بھارت کو پاکستان کی کوئی خوشی نہیں بھاتی۔ پاکستان کرکٹ ٹیم میں بابر اعظم اچھا کھلاڑی ہے انہیں اپنی کمزور کلائی مضبوط کرنی چاہیئے۔شاہین آفریدی کیوجہ سے پاکستان ٹیم میچز جیت رہی ہے۔ مصباح الحق کو پاکستان کرکٹ ٹیم کا کوچ یا سلیکٹر بنانا چاہیئے۔ راشد لطیف، عبدالرزاق، محمد یوسف اور یونس خان کی کرکٹ کے لیے خدمات لینی چاہئیںیہ لوگ بہترین ٹیم بنا کر دیں گے۔ وزیراعظم پاکستان کو چیف سلیکٹر کرکٹ بورڈ کیخلاف سخت ایکشن لینا چاہئیے اور کوچ کی چھٹی کروا کر پاکستان سے کوچ لینا چاہیے۔پاکستان کرکٹ بورڈ میں بھی ڈا?ن سائزنگ کر کے ہزاروں لوگوں کو نکال کر چند بہترین لوگوں کا انتخاب کرنا چاہیئے۔ کرکٹ بورڈ میں گندے انڈے بیٹھے ہوئے ہیں۔عمران خان سے اپیل ہے تمام ریجنز پر ایڈہاک لگا کر بوگس کلبز اور لوگوں کو الگ کریں۔سب سے پہلے اقبال باغ کی گرا?نڈ کو خالی کروا کر پچز بنائی جائیں۔ وزیراعظم سفارشی کلچر کا خاتمہ کریں جس نے کرکٹ کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔ 20سال سے لاہور کرکٹ کا چیئرمین کرکٹ کمیٹی ایک ہی ہے ، بورڈ کے کہنے کے باوجود انہیں کوئی نہیں نکالتا۔وہاب ریاض کو آرام کرنا چاہیئے تاکہ اگلے میچ میں اچھی کارکردگی دکھا سکیں۔ وہاب ریاض کی بہادری کو داد ہے کہ انہوں نے ٹوٹے ہوئے ہاتھ سے پاکستان کو جتوایا۔

حکومتی جماعت کو اپنی باری پر جواب دینا مشکل ہوگا: روحیل اصغر ، 2014 ءسے رانا ثناءکے خلاف تحقیقات ، نوازشریف نے معاملہ دبائے رکھا: عارف چودھری ، قومی دولت لوٹنے، ٹیکس چوری کرنےوالوں نے ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اٹھایا: شاہد صدیقی کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے کہا ہے کہ اے این ایف کی جانب سے رانا ثنا اللہ کی گرفتاری سے عوام میں محرومی پائی جانے لگی ہے، اپنے ملک میں رہ کر عزت نہیں ہے۔ پاکستان میں ضمیر مردہ کر کے رہنا پڑے گا۔اینٹی نارکوٹکس کے وزیر کا بھتیجا بھی نارکوٹکس میں ملوث تھا ، حکومت اپوزیشن کو نکیل ڈالے مگر اخلاقیات پر مبنی الزامات لگائیں۔حکومتی جماعت کی باری آئے گی تو انکے لیے برداشت کرنا مشکل ہو جائے گا۔ اے این ایف کو رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد کرتے ہوئے میڈیا کو ساتھ لینا چاہیے تھا۔ 10سال وزیر قانون رہنے والے انسان پر بیہودہ الزامات بے بنیاد ہیں۔ ظلم و دبا? کی حدختم ہونے پرردعمل آئے گا اورملک ، سیاست اور اداروں کے لیے خطرناک صورتحال ہوجائے گی۔پاکستان کے امن و مضبوطی کے لیے ایسے اقدامات سے اجتناب کرنا چاہیئے۔ فردوس عاشق اعوان حکومت کو مشورے دے رہی ہیں ، حکومت کی آنکھوں پر پردہ ڈل چکا ہے۔ حکومت سب کو جیلوں میں ڈال دے گی تو حکومت پر عوام و دنیا کا اعتماد ختم ہوجائے گا ، معیثت سمیت کچھ ٹھیک نہیں ہوگا۔اے پی سی پر خیال تھا کہ مار دھاڑ کی سیاست ہوگی مگر افہام و تفہیم سے معاملات حل کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ پاکستان کے دائیں و بائیں دشمن بیٹھے ہیں، ایران کیساتھ تعلقات اچھے نہیں، امریکا اپنے مفادات کی جنگ لڑ رہا ہے ، چین و ترکی کو حکومت نے ناراض کر دیا ہے ، یہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ سینئر ماہر قانون عارف چوہدری نے کہا کہ 2014ئ سے رانا ثنا اللہ کے خلاف تحقیقات چل رہی تھیں۔سری لنکا کی پارلیمنٹ کے لوگ انکے ساتھ نارکوٹکس کا تبادلہ کرتے تھے اور دنیا میں سپلائی کی جاتی تھی۔ نواز شریف نے بطور وزیراعظم رانا ثنا اللہ کیخلاف تحقیقات کی اجازت نہیں دی جسکی وجہ سے انکے خلاف کاروائی نہیں کی گئی۔ 9سی کے کیسز میں کم از کم سزا عمر قید ہے اور 99فیصد کیسز میں سزا لازم ہے۔رانا ثنا اللہ کیخلاف گواہ اے این ایف کے اپنے لوگ ہیں اور عدالت انکی گواہی کو قبول کرے گی اور سزا ہوگی۔ اپوزیشن کا استعدلال مان لیا جائے کہ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری سیاسی انتقام ہے تو ایک غیر جانبدار ادارے پر جانبدار ہونےکا الزام بنتا ہے۔ یہ بات کسی کو ہضم نہیں ہوگی کہ اے این ایف جانبدار ہوا ہے۔ رانا ثنا اللہ نے جتنی دولت اکٹھی کی ہے انکے ذرائع آمد ن اتنے نہیں ہیں۔ منی لانڈرنگ اور بے نامی اکا?نٹس کیخلاف پراسیکیوٹرز پوری تیاری کیساتھ عدالتوں میں پیش ہورہے ہیں۔ماہر معاشیات شاہد حسن صدیقی نے کہاکہ قومی دولت لوٹنے والوں اور ٹیکس چوری کرنے والوں کے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ پاکستانی معیثت کی بہتری اور عوام کی فلاح کا ایمنسٹی اسکیم سے کوئی تعلق نہیں۔ موجودہ سال ٹیکس حدف کم رہا ہے۔ پاکستان نے ٹیکس ایمنسٹی دینے میں ریکارڈ قائم کیا ہے۔ حکومت نے ایمنسٹی کے ذریعے چوروں کو فائدہ پہنچایا ہے ، عوام کو نہیں۔ سیکرٹری فنانس پہلی مرتبہ آئی ایم کیساتھ معاہدے میں شریک نہیں تھے۔ آج وزیر خزانہ نے بھی کہہ دیا کہ وہ روپے کی قدر پر بات نہیں کریں گے، گورنر اسٹیٹ بینک کریں گے مگر گورنر اسٹیٹ بینک نے روپے کی قدر میں استحکام کے لیے کوشش ہی نہیں کی ، صرف بینکوں نے پیسہ بنایا ہے۔ پچھلی حکومتیں اور موجودہ حکومت کی پالیسی امریکا کے آشیرباد سے باہر سے قرضوں کے ذریعے ڈالر لینے کے لیے بنائی جارہی ہیں۔سعودی عرب اور آئی ایم ایف امریکا کی اجازت کے بغیر قرض نہیں دیتا۔ پاکستان کی قومی دولت لوٹنے والا طاقتور طبقہ ہے جسکا اہم کردار حکومت قائم رکھنا اور گرانا ہے۔ انکی خوشنودی کے لیے حکومتیں کچھ بھی کرتی ہیں۔ عوام حکومت پر اپنی بنیادی سہولتوں کی فراہمی کے لیے دبا? ڈالنے میں ناکام رہی ہے۔ تحریک انصاف کے دور میں پچھلے 10سالوں سے زیادہ بیرونی قرضے بڑھے ہیں۔ فرینڈز آف پاکستان سے معاہدوں میں عوام سے جھوٹ بولا گیا۔ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے ہر آدمی ایمانداری سے ٹیکس دے مگر حکومت طاقتور طبقوں سے ٹیکس لینا ہی نہیں چاہتی۔ عمران خان کی الیکشن سے پہلے 10نکاتی پالیسی پاکستان کی معیثت کی بحالی کی ضمانت تھی اگر اس پر عمل کیا جاتا تو ایک سال میں 8ہزار ارب اکٹھا ہوجاتا۔عدل پر مبنی پالیسی کی منظوری موجودہ اسمبلیاں اور سینٹ نہیں دے رہی تو معیثت ٹھیک کیسے ہوگی۔ اگلے سال 5ہزار 855ارب ایف بی آر کا حدف رکھا گیا ہے۔ جس میں سے صوبوں کو 3ہزار 555ارب جائے گا باقی 2300ارب میں سے دفاع اور سود ہی نہیں دیا جاسکتا ملک کیسے چلے گا۔

پروڈکشن آرڈر کا مطلب رکن اسمبلی جتنی مرضی لوٹ مار کرے آزاد ہے : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ 40 ہزار روپے کے پرائز بانڈ کا معاملہ مدت سے زیر بحث تھا بعض لوگوں کا تو خیال تھا اس کو زیادہ نہ لٹکایا جائے ورنہ لوگ جلدی ہی کوئی نہ کوئی ٹھکانہ کر لیں گے۔ اس کے باوجود جو ہوا دیر سے ہوا اچھا ہوا اچھا فیصلہ ہوا ہے اس سے افراط زر میں کمی لانے میں مدد ملے گی اور بلیک منی جو لوگوں نے چھپائی ہوئی اس کی حوصلہ شکنی ہو گی اس کے علاوہ یہ جو پروڈکشن آرڈر کا معاملہ ہے خاص طور پر بہت قابل ذکر ہے ٹھیک ہے اسمبلی کی روایات میں قوانین میں ہے کہ پروڈکشن آرڈر کر دیا جا سکتا ہے جو شحص چاہے بھی جرم میں قید ہو سزا اس کو ہو رہی یا ملنے والی ہو تو اس کو بچایا جا سکتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اسمبلی کے اجلاس کے حوالے سے ملک میں دو قسم کی کلاس پائی جاتی ہے ایک کلاس کا یہ ہے کہ ساتھ چوریاں کر لو اس کو کوئی پوچھ پڑتال نہیں اس کے لئے کہ تم اسمبلی کے ممبر ہے۔ کہاںلکھا ہے کہ اسمبلی کا جو ممبر ہو گا اس کے لئے یہ بھی جائز ہے وہ بھی جائز ہے اس کو پکڑا گیا ہے اس کو چھوڑ دو کہ اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہے وہ کون سا حصہ ڈال رہا تھا کیا وہ پچھلے ایک دو سال میں دکھا سکتا ہے کہ اس نے اسمبلی میں حصہ لیا ہے لوگ کام وام نہیں کرتے تھے یہ محض ڈھکونسلا ہے اپنے اپنے کام کروانے ہوتے ہیں یہ عوام کے مسائل پہ بات کرنے نہیں جاتے۔ سوال یہ ہے کہ اپوزیشن کسی نے اس صورت حال پہ غور کیا کہ ڈالر ریٹ کیوں اوپر چلا گیا ہے مہنگائی کیوں بڑھ رہی ہے۔ برآمدات کیوں کم ہوئی ہیں کوئی کمیشن بیٹھا ہو۔ کوئی رپورٹ آئی ہو کوئی اس سلسلے میں کام ہوا کسی جگہ پر ریسرچ کا آغاز ہوا ہو کوئی بحث اور تقاریر شروع ہوئی ہو کوئی کام نہیں ہوتا۔ جس طرح سے 40 ہزار کا پرائز بانڈ کا آج فیصلہ کرنا پڑا۔ یہ فیصلہ ہے جو بڑی دیر سے رکا ہوا تھا۔ جو کام ملک کے مفاد میں ہے اسے کرنا چاہئے اور ملک کی اکانومی کو محفوظ کرنا چاہئے۔ مزید جو بھی فیصلے ہوں گے وہ بہتری کی طرف آئیں گے۔ رانا ثنائ اللہ کی گرفتاری کے حوالے سے بات کرتے ہوئے صیا شاہد نے کہا کہ اس کا ڈس کریڈٹ بھی اپوزیشن کو جاتا ہے کسی کو ملک کی اپوزیشن مل کر تحریک چلائے اور بجٹ کا موقع ہو لوگوں کو ایک ایک ووٹ کی ضرورت ہو حکومت نے بجٹ منظور کرانا ہو تو لگ پتہ جاتا ہے لیکن معلوم ہوتا ہے کہ وہ سنجیدہ ہی نہیں تھے وہ آپس میں بحث مباحثہ کر رہے تھے وہ کسی بات پر متفق نہیں تھے، محترمہ مریم نواز صاحبہ کہہ رہی تھیں کہ اس کی ضرورت نہیں ہے شہباز شریف کہہ رہے تھے کہ میثاق معیشت ہونا چاہئے۔ مسلم لیگ ن کے صدر کچھ اور کہہ رہے تھے اور بھتیجی اور کہہ رہی تھیں اس قسم کا جو مذاق بنا ہوا تھا اس کا نتیجہ ہونا تھا جو آج کل کی اسمبلیوں کا ہوا ہے قمر الزمان کائرہ کی پریس کانفرنس جس میں انہوں نے الزام لگایا گیا ہے کہ بجٹ پاس کروانے کے لئے بہت سارا پیسہ لگایا گیا ہے ضیا شاہد نے کہا ہے کہ الزامات ہمیشہ لگائے جاتے ہیں۔ اس کا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لایا جائے کہ اتنی رقم تھی فلاں جگہ تھی فلاں کے پاس تھی فلاں شخص کو دی گئی اس بنیاد پر دی گئی کہ فلاں کام کروا کر دے گا۔ وہ سارا جو ہے ثبوت سامنے لایا جائے گا۔ ایک سیاسی پارٹی برسراقتدار آئی دوسری کو شکست ہوئی تیسری کو اس سے بھی بری شکست ہوئی، اور چوتھی کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی نااہلی کا سرٹیفکیٹ دے دیا۔ اب لے دے کر ایک ہی بات رہ جاتی ہے جو باقی ماندہ پارٹی بچ گئی ہے شہباز شریف جس کے صدر ہیں وہ اپنی صوابدید پر اس بحران سے نکالنے ہوتے ہوئے چلیں اور 5 سال گزاریں لیکن لگتا ہے کہ ان کی کوئی خاص پیش نہ چلتی اور مریم نواز جو ہیں وہ زیادہ آگے بڑھ رہی ہیں۔ نوازشریف صاحب کے گروپ میں سے چنانچہ لگتا یہی ہے کہ بظاہر جو امکانات ہیں کہ اگر اس قسم کی کوئی واضح اختلاف ہوا تو نوازشریف کے حامی ان کا ساتھ دیں گے نوازشریف کے حامی کا مطلب ہےکہ انتہا پسندی کا نقطہ نظر رکھنے والے لوگ۔ اب محلاتی سیاست کا دور گزر گیا جب میاں صاحبان کا جب فوج کی چھتر چھایا میں ان کے پاس لمبا پریڈ تھا اور اوپر سر پر نگران تھے اس لئے یہ کھیل کھیل رہے تھے۔ اب آٹے دال کا بھا? پتہ چل گیا ہو گا کتنی سیاست ہے ان کی کتنی ان کی بصیرت ہے۔اکیلے پھر رہے ہیں یوسف بے کاررواں ہو کراب تو شہباز شریف اکیلے ہیں جتنی دیر تک جہاں تک مل سکتا ہے لے لیں۔ ان کا مستقبل تابناک نظر نہیں آتا۔ شہباز گل کی پریس کانفرنس کو کیا کسی دل کے مریض کو پالک گوشت، کریلے گوشت کھانے کی اجازت ہوتی ہے اس پر ضیا شاہد نے کہا کہ یہ تو کسی ڈاکٹر سے پوچھنا چاہئے البتہ یہ کہ ظاہر ہے اس کی طبیعت جس طرح سے بتائی جاتی ہے ان کو احتیاط کرنی چاہئے ہماری دعا ہے کہ وہ صحت یاب رہیں اور اللہ نہ کرے کہ جیل کی سختی میں بہرحال ایک آزمائش ہے قدرت کی طرف سے اس میں ان کی طبیعت خراب نہ ہو جائے۔ ایک پرانے دوست کے طور پر میری تو یہی خواہش رہی ہے کہ خدا کرے وہ صحت یاب رہیں انہیں کوئی تکلیف نہ ہو۔ انہیں بھی چاہئے کہ یہ جو زبان کے چٹخارے کے لئے ایسی چیزیں کھانا اچھا لگتا ہے ذرا ٹوہر ٹپہ چلتا رہتا ہے لیکن یہ دیکھنا چاہئے کہ اگر طبیعت ٹھیک ہے تو پھر کھانے میں احتیاط ضرور کرنی چاہئے۔ رانا ثنائ اللہ کی گرفتاری کے حوالے سے کافی باتیں ہو رہی ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ خود ہی ان کے گھر پر چیزیں رکھ کر ان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ دوسری طرف اے این ایف والے ہیں ہمارے دوست جو اے این ایف میں رہے ہیں ان میں سے بہت لوگوں سے بات ہوئی ہے وہ یہ کہتے ہیں کہ یہ 1991ئ تک ایک ہی فورس تھی یعنی اے این ایف اور دوسرا ٹاسک فورس، ان دونوں کو 1991ئ میں یکجا کر دیا گیا اور اس وقت سے آرمی کا ایکٹو میجر جنرل اس کا سربراہ ہوتا ہے عام طور پر اے این ایف کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ جھوٹے مقدمے نہیں کراتی اور کہا جاتا ہے کہ بہت محنت کر کے کوشش کر کے اپنا کیس تیار کرتی ہے اور اب بھی دعویٰ یہی کیا گیا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ فیاض الحسن چوہان صاحب اکثر حوالاتی کا ریمانڈ لے لیا جاتا ہے تا کہ اسے پوچھ گچھ کی جائے لیکن اے این ایف نے بالکل وچھ گچھ سے انکار کر دیا ہمیں کسی پوچھ گچھ کی ضرورت نہیں ہمارے پاس مکمل ٹریل موجود ہے ان کا کہ کب انہوں نے پلان کیا کب انہوں نے چیزیں رکھوائیں کہاں کہاں پہنچائیں کتنے دن ان کو لے کر پھرتے رہے تو اس سلسلے میں اس پرانی تھیوری کو یہ سیاسی انتقام ہے اس کو آپ کسی حد تک سیل کرتے ہیں اور کس حد تک کہ آپ سمجھتے ہیں کہ صرف الزام ہو گا اور اس میں کوئی حقیقت نہیں ہو گی۔ کسی بھی جرم میں گرفتار شخص خود کو بیگناہ ہی قرار دیتا ہے۔ وکیل بھی ملزم سے یہی کہتے ہیں کہ ہر چیز سے انکار کر دو اس سے استغاثہ پر سارا بوجھ آ جاتا ہے اور اسے تمام ثبوت تلاش کرنا پڑتے ہیں۔ پولیس کی گواہیوں پر کیس بنایا جاتا ہے جو ساری خود ساختہ ہوتی ہیں۔ یہی مسئلہ رانا ثنائ اللہ کا ہے جنہوں نے کہہ دیا ہے کہ سارا جھوٹ ہے اے این ایف نے ان پر جھوٹا مقدمہ بنوایا ہے۔ میری اے این ایف کے سابق و موجودہ افسران سے بات ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ ہمارے پاس تمام ریکارڈ موجود ہے کہ اتنے دن سے کون کہاں تھا کیا کر رہا تھا کہاں سے منشیات لی گئی اور کہاں لے جائی جا رہی تھی۔ شکر کا مقام ہے کہ موجودہ حکومت کو بھی زراعت کی بہتری کا خیال تو آ گیا وگرنہ تمام سابق ادوار میں تو سب سے کم دلچسپی زراعت میں لی جاتی رہی۔ پاکستان کی 70 فیصد آبادی کا انحصار زراعت پر ہے اس لئے اس شعبہ کو ہر طرح کی سہولت اور سبسڈی دی جانی چاہئے۔

پاکستان میں الیکشن کمیشن کا کردار اب تک طے نہیں ہوسکا: اظہر صدیق ، سیاستدانوںکو ریاست 10گنا زیادہ رقم دیکر اثاثے ضبط کرلے: میاں حبیب ، وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ مجرموں کو میڈیا اور اسمبلی میں نہیں آنا چاہیے تو قانون بنوائیں : ضمیر آفاقی ، الیکشن کمیشن کے فارم کے تحت اثاثوں کی مالیت مکمل چیک ہونی چاہیے: ناصر اقبال، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار“ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام کالم نگار میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کاراظہر صدیق نے کہا ہے کہ پاکستان میں الیکشن کمیشن کا کردار اب تک طے نہیں ہوسکا۔ بھارتی الیکشن کمیشن سارا سال کام کرتا ہے اوراثاثوں کی مالیت جیسے معاملات پر خوداصل مالیت کا حساب لگواتے ہیں۔ نواز شریف 45کروڑ کی صرف گھڑی پہنتے ہیں ، مریم کے جوتے ، کپڑوں کی قیمت پر عوام حیران رہ جائیں۔ پاکستان الیکشن کمیشن سیاستدانوں کے اثاثوں کی مالیت پر عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکتا ہے۔ سیاستدان پارلیمنٹ میں اثاثوں پر جھوٹ بولتے ہیں اور جب ان پر ہاتھ ڈالا جاتا ہے تو جمہوریت خطرے میں آجاتی ہے۔آصف زرداری کے بے نامی اکا?نٹس میں ٹھیکے داروں کے پیسے تھے جن سے بکرے ذبح ہوئے اور سالگرہ منائی جاتی رہی۔ الیکشن کمیشن کو عمران خان سمیت سیاستدانوں کے جتنے اثاثے بتائے ہیں انکی سکروٹنی کی جائے، دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ رانا ثنا اللہ ، زرداری اور کرپٹ لوگوں کا عوام سے کوئی تعلق نہیں ، ریاست انکے ساتھ جو مرضی سلوک کرے، زرداری کیسے انٹرویو دیتے پھرتے ہیں۔ حکومت عوامی مسائل اور مہنگائی کا حل کرے۔پروڈکشن آرڈرز سے پاکستانی سیاست میں ہمیشہ نقصان ہوئے ہیں۔قتل کے ملزموں اور دہشتگردوں کو کرپشن آرڈر پر نہیں لایا جاسکتا۔پروڈکشن آرڈر قانون کیساتھ کھلواڑ ہے۔ میزبان کالم نگار میاں حبیب کا کہنا تھا کہ رانا ثنا اللہ کے بعد آنیوالے دنوں میں مزید کرپٹ سیاسی رہنما گرفتار ہونے والے ہیں جسکی وجہ سے ملکی سیاست میں گرما گرمی ہے۔ سیاستدان اپنے اثاثوں کی مالیت جیسے دکھاتے ہیں اس سے لگتا ہے کہ ان بیچارے غریبوں کو جیب سے پیسے دئیے جائیںتاکہ اپنا خرچہ چلا سکیں۔ سیاستدانوں نے اپنے اثاثوں کی مالیت جتنی بتائی ہے ریاست اس سے 10گنا زیادہ رقم دے کر انکے اثاثے ضبط کرے۔ تجزیہ کار ناصر اقبال نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان ایک طرف دو ہزار کے موبائل پرٹیکس لیتے ہیں مگر انکو ملنے والے اربوںکھربوں کے تحفے کسی ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے۔ ہمارے ادارے سچائی جانتے ہوئے بھی بے بس ہیں۔ صدیق الفاروق نے بے خیالی میں کہہ دیا کہ رائیونڈ میں 36لاکھ کا صرف کچن کا خرچہ ہے تو ان کو شٹ اپ کال ملی کہ یہ کیا بیان دیا۔ عوام سیاستدانوں کی کروڑوں کی گاڑیوں ، گھڑیوں اور کھربوں کے لائف اسٹائل کو دیکھتے ہوئے انکے جھوٹ پر ہنستے ہیں۔ الیکشن کمیشن فارم کے تحت اثاثوں کی مالیت کا مکمل چیک ہونا چاہیئے اور جھوٹ بولنے والوں کو نااہل کرنا چاہیئے ورنہ اس مذاق کو بند کر دیا جائے۔ رانا ثنا اللہ کی گاڑی سے ہیروئن برآمد کر کے انہیں ہیرو بنا دیا گیا ہے۔ مقروض ملک کا کروڑوں روپیہ پروڈکشن آرڈر کے تحت عیاشی کرنے والوں پر خرچ ہوتا ہے۔ جیلوں سے سیاست کی جاتی ہے یہ ڈرامہ بند ہونا چاہیئے۔ عام آدمی عدالتوں میں انصاف لینے جاتا ہے مگر اسے انصاف کی بجائے فیصلہ تھما دیا جاتا ہے۔ ملک کو نوچنے اور ڈبونے والے سیاستدانوں کو جیلوں میں سیون اسٹار سہولیات میسر ہیں۔ جیل کی دیوار کے اندر ایک اور جیل ہے، ارباب اقتدار کو جیلوں میں نرم گوشے اور چند ٹکو کی خاطرسہولیات دئیے جانے کا کلچر بدلنا ہوگا۔ جیل کے قوائد کے مطابق سیاستدانوں کو سزا ملے تو عوام کا پیسہ عوام کے پاس آجائےگا۔ تجزیہ کار ضمیر آفاقی نے کہا کہ پاکستانی سیاستدانوں کے کردار عوام کی نظر میں بالکل اچھے نہیں۔ جھوٹے سیاستدانوں کو عوام کی نمائندگی کرنے کا حق نہیں ہونا چاہیئے۔ سیاستدانوں کے اثاثے کم ہوتے ہیں بڑھتے نہیں۔عام آدمی کے لیے ہی تمام قوانین ہیں۔ وزیراعظم کی خواہش تھی کہ میںرانا ثنا اللہ کو مونچھوں سے پکڑ کر اندر کروں گا۔ وزیراعظم اگر سمجھتے ہیں کہ مجرموں کو میڈیا اور اسمبلی میں نہیں آنا چاہیئے تو پارلیمنٹ سے قانون سازی کروائیں۔ جیل قوانین میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

نیوزی لینڈ کیخلاف 36 سال سےناکام انگلینڈ کا آج بڑا امتحان

چیسٹرلی:(ویب ڈیسک) انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) کے زیر اہتمام جاری 12 ویں عالمی کپ میں آج میزبان ٹیم نیوزی لینڈ سے ٹکرائے گی۔مقابلہ چسٹرلی اسٹریٹ کے گراﺅنڈ میں 2:30 پر شروع ہوگا اور دونوں ٹیمیں پہلے مرحلے کا اپنا آخری میچ کھیلیں گی۔آج کے مقابلے میں شریک دونوں ٹیموں کو اگلے مرحلے میں رسائی کے لیے فتح درکار ہے اور شکست کی صورت میں انگلینڈ کے لیے صورتحال زیادہ گھمبیر ہوسکتی ہے۔میزبان ٹیم 10 نمبروں کے ساتھ پوائنٹس ٹیبل پر چوتھے نمبر کی ٹیم ہے اور اس کا نیوزی لینڈ کیخلاف ریکارڈ بھی بہت برا ہے۔کرکٹ کے ورلڈکپ مقابلوں میں انگلش ٹیم 36 سال سے مسلسل نیوزی لینڈ کے سامنے ناکام رہی ہے۔ عالمی کپ میں دونوں ٹیمیں پانچ بار آمنے سامنے آں اور ہر بار انگلینڈ کو شکست ہوئی۔میزبان ٹیم کی راﺅنڈ میچز میں مہم آج اپنے اختتام کو پہنچے گی اور نیوزی لینڈ کے خلاف فتح اسے اگلے مرحلے میں پہنچا سکتی ہے۔ شکست کی صورت میں اسے پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان میچ ختم ہونے کا انتظار کرنا پڑے گا۔ورلڈکپ2019 کا 41 واں میچ نیوزی لینڈ کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیوں کہ یہ ٹیم تیسری پوزیشن پر ہونے کے باوجود سیمی فائنل میں نہیں پہنچ سکی۔اس ٹورنامنٹ میں 11 پوائنٹس ہونے کے سبب آج کے میچ میں شکست سے کیویز کو زیادہ خطرہ نہیں ہے لیکن انگلینڈ کی جیت پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتی ہے۔پاکستان اپنا آخری میچ بنگلہ دیش سے جیت پر 11 پوائنٹس پر پہنچے گا اور میزبان ٹیم نیوزی لینڈ کو ہرا کر اپنے کھاتے میں 12 نمبر جمع کر لے گی۔گزشتہ شب بھارت کے ہاتھوں بنگلہ دیش کی شکست سے صورتحال تبدیل ہوگئی ہے۔ آج چیسٹرلی اسٹریٹ میں اگر انگلینڈ کو ناکامی ہوئی تو اسے سیمی فائنل میں پہنچنے کیلیے پاکستان کی شکست کا انتظار کرنا ہوگا۔