بالی وڈ کے نامور گلوکار و اداکار ہمیش ریشمیا کار حادثے کے شکار

ممبئی(ویب ڈیسک) نامور بالی ووڈ گلوکار و اداکار ہمیش ریشمیا کی کار کوحادثہ پیش آگیا۔بالی ووڈ کے مقبول ترین میوزک ڈائریکٹر، گلوکار اور اداکار ہمیش ریشمیا کی کار کو ممبئی پونے ایکسپریس وے پر حادثہ پیش آگیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہمیش ریشمیا کا ڈرائیور رام رنجن حادثے میں شدید زخمی ہوا ہے اور اس کی حالت انتہائی نازک ہے۔ تاہم ہمیش ریشمیا کے حوالے سے فی الحال کوئی خبر سامنے نہیں آئی ہے۔واضح رہے کہ ہمیش ریشمیا نے بالی ووڈ کو”عاشق بنایا آپ نے“، ”جھلک دکھلاجا“،”تیرا سرور“ اور ”آپ کی کشش“ جیسے سپر ہٹ گانے دئیے ہیں۔

جہانگیر ترین کی پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ ہے، چیئرمین برابری پارٹی جواد احمد

لاہور (ویب ڈیسک) جہانگیر ترین کی پریس کانفرنس جھوٹ کا پلندہ اور مافیا کی نمائندہ ہے کیونکہ نااہل جہانگیر ترین عمران خان کے سب سے بڑے انویسٹر اور انہی کی طرح جھوٹے اور چالاک ہیں جو غریب آدمی کو مہنگی چینی بیچ کر کھربوں کا منافع کماتے ہیں اور اس کو ملک کی خدمت کانام دیتے ہیں، برابری پارٹی پاکستان آئندہ لوکل گورنمنٹ کے الیکشن میں ہر سیٹ پر اپنا امیدوار نامزد کرئے گی اور لاہور کی یونین کونسلز میں آپ ہمارے موقف کی ترجمانی کریں گے ان باتوں کا اظہار پارٹی چئیرمین جواد احمد نے پارٹی کے مرکزی سیکرٹیریٹ میں لاہور سے تعلق رکھنے والے پارٹی ورکرز سے خصوصی ملاقات میں کیا اس موقع پر ان کامزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو بنے ایک سال ہونے کو ہے مگر اس حکومت کی ناکام معاشی پالیسوں سے عام آدمی کی قوت خرید میں واضح فرق محسوس کیا جا سکتا ہے اب لوگوں کی قوت خرید انتہائی کم ہوچکی ہے،ہر طرف خود ساختہ مہنگائی کا راج ہے اور چیک اینڈ بیلنس کا حکومتی نظام صرف نعروں کی حد تک محدود ہے، ان کا کہنا تھا کہاب تک سعودی عرب،چائنہ،یواے ای،ایشین ڈویلپمنٹ بنک اور آئی ایم ایف سے ملنے والی امداد اور قرضوں کی مد میں جو روپیہ اکھٹا کیا گیا اس سے 99فیصد عوام کو کیا ریلیف دیا گیایہ سمجھ سے بالاتر ہے، ریاست مدینہ کے نام پر سرمایہ داروں،جاگیرداروں اور مافیاز کے مفادات کا تحفظ کیا جارہاہے جبکہ حکومت کی پالیسیوں سے غریب مزیدغریب ہوتے جارہے ہیں۔

رانا ثناءاللہ کی گرفتاری مکافات عمل ہے، صوبائی وزیر اطلاعات صمصام بخاری

لاہور (ویب ڈیسک)درست کہتے ہیں اس کے ہاں ” دیر ہے اندھیر نہیں ” وزیر اطلاعات پنجاب کا تبصرہ۔ رانا ثناءاللہ کی گرفتاری مکافات عمل ہے۔ سسٹم کی کمزوری ہے انہیں بہت پہلے گرفت میں آنا چاہیے تھا۔ ظلم کی انتہا کرنیوالے بالآخر قانون کے کٹہرے میں آ ہی گئے۔ ہر گرفتاری کے بعد عمران خان پر الزام تراشی کیسے درست ہے؟ عدالتیں آزاد ہیں،جو چاہے اپنی بے گناہی ثابت کرے۔ نواز لیگ کی توپوں کا رخ ہمیشہ غلط سمت میں رہا۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، احتساب سب کا ہوگا۔ یہی تبدیلی ہے کہ اپنے وقت کے جابر بھی پکڑ میں آگئے ہیں۔ کیا رانا ثناءاللہ ماڈل ٹاو¿ن کیس میں بھی بے گناہ ہیں؟ یہ معجزہ ہے کہ پیپلز پارٹی رانا ثناءاللہ کا دفاع کر رہی ہے۔پی ٹی آئی کی مخالفت نے ان “دونوں ” کواکٹھے ہونے پر مجبور کر دیا۔ جس نے بھی کرپشن یا غلط کام کیا ا±سے انجام بھگتنا ہوگا۔

ادھار تیل ملنا شروع

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) سعودی عرب نے پاکستان کو پیر سے موخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی شروع کرنے کا اعلان کردیا۔سعودی سفارتخانہ پاکستان کے مطابق موخر ادائیگی پر سعودی عرب سے پاکستان کو تیل کی فراہمی شروع ہو جائے گی، سعودی عرب پاکستان کو ماہانہ 275 لین ڈالر کا تیل فراہم کرے گاجبکہ موخر ادائیگی پر تیل کی فراہمی تین سال جاری رہے گی، پاکستان کو فراہم کردہ تیل کی مجموعی لاگت 9.9ارب ڈالر ہو گی، سعودی سفارتخانے کے مطابق سعودی عرب نے گزشتہ سال اکتوبر میں پاکستان کےلئے معاشی پیکج کا اعلان کیا تھا جبکہ پاکستان کو دیا جانے والا پیکج تین ارب ڈالر کا تھا۔ حکام نے مزید بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان بیس ارب ڈالر کے معاہدے ہوئے جبکہ سعودی عرب کے پیکج سے پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن میں مدد ملے گی اور پاکستانی معیشت کو سپورٹ کرنے کےلئے ہے، سعودی پیکج پاکستان کو معاشی چیلنج پر قابو پانے اور جامع ترقی کےلئے ہے اور اس پیکج سے پاکستان اور سعودی عرب کے گہرے تعلقات کی عکاس ہے۔واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان نےگزشتہ برس اقتدار سنبھالنے کے بعد سعودی عرب کا دورہ کیا تھا جس میں سعودی عرب کی جانب پاکستان کے لیے پیکیج کا اعلان کیا گیا تھا۔وزیراعظم عمران خان کی دعوت پر سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی پاکستان کا دورہ کیا تھا جس میں دونوں برادر ممالک کے درمیان کئی معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔

پردہ نشینوں کے بے نقاب ہونے کا وقت آن پہنچا

لاہور(ملک مبارک سے) دس سال متواتر پنجاب میں حکومت کرنے والی جماعت مسلم لیگ ن پر برا وقت تھمنے کا نام نہیں لے رہا کڑے احتساب کا سامنا۔کرپشنکے مقدمات میں اعلی قیادت نواز شریف جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں، سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف جیل سے ضمانت پر ہیں پنجاب اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نیب کی تحویل میں نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازسزا معطلی پر ہیں ۔حنیف عباسی منشیات مقدمہ میں کئی عرصہ جیل میں رہنے کے بعد رہاہوئے ۔طلال چوہدری اور نہال ہاشمی توہین عدالت کے کیس میں جیل کی ہوا کھائی،(ر) کیپٹن صفدر بھی اپنے سسر کے ساتھ جیل کی ہوا کھائی جبکہ گزشتہ روز سابق وزیرقانون رانا ثنااللہ جوکہ اب مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر ہیں کو منشیات کے کیس میں گرفتار کر لیئے گئے ہیں ذرائع کے مطابق ان کی گاڑی سے بھاری بھرکم منشیات برآمد ہوئی ہے خفیہ اطلاع پر انٹنی نارکوٹس نے گرفتار کر لیا ہے اور اس کی تحقیقات شروع ہوگئیں ہیں ذرائع کے مطابق ان کی گرفتاری سے کئی نام سامنے آئیں گے کیونکہ انٹی نارکوٹس ایسے کسی کو گرفتار نہیں کرتی ٹھوس شواہد پر ہی کاروائی کرتی ہے ،رانا ثنااللہ پر ماڈل ٹاون میں شہید ہونے والے 14افراد کے قتل کا الزام بھی ہے ۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابھی 8جولائی کو سابق وزیر ایجوکیشن رانا مشہود کو نیب نے طلب کر رکھا ہے ان پر سپورٹ پروگرام میں کرپشن کا الزام ہے ان کی گرفتاری ہوسکتی ہے جبکہ سپورٹ پروگرام کے ڈی جی عثمان انوار نیب کی تحویل میں ہیں ۔سابقہ وزیر اعظم شاہد خان عباسی پر بھی کرپشن کے الزامات ہیں وہ بھی کیسز کا سامنا کر رہے ہیں ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے مسلم لیگ ن کے منتخب ارکان قومی و صوبائی اسمبلی ن لیگ کو چھوڑنے کی کچھ وجہ یہ بھی ہے کہ وہ اپنے قائدین سے نالاں ہیں ان کا کہنا ہے کہ ہم اس جماعت میں نہیں رہ سکتے جس کی قیادت پر کرپشن کے اتنے بڑے الزامات ہوں اس لیئے وہ ن لیگ سے کنارہ کشی اختیار کر رہے ہیں دوسری طرف پیپلز پارٹی کی بھی یہی حالت ہے ۔انے والے وقتوں میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے مزید رہنماءگرفتار ہونگے ۔

پیسہ دو جہاں دل کرے جاﺅ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان نے واضح کیا ہے کہ تین جولائی کے بعد سیاست دانوں کی بے نامی پراپرٹیزبھی ضبط ہونا شروع ہوں گی، حکومت چاہتی ہے ، لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں تین جولائی کے بعد کوئی اسکیم نہیں آئیگی اور بھرپور ایکشن لیاجائیگا ، نوازشریف اور آصف علی زر داری ملک کا لوٹا ہوا پیسہ واپس کر دیں جانا چاہئیں جائیں ،ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کو جیل میں اے کلاس نہیں ملنی چاہیے،ملک کو کنگال اور تباہ کر نے والے ہم سے حساب مانگ رہے ہیں ،دوست ممالک مدد نہ کر تے تو ملک دیوالیہ ہو چکا ہوتا ،مشکل مہینہ گزر گیا ہے ،آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ مکمل ہو نے پر افراتفری کی صورتحال ختم ہوجائیگی ،ڈالر کی قیمت کے حوالے سے آئی ایم ایف نے کوئی شرط عائد نہیں کی ،اس حوالے سے باتیں کر نےو الے پاکستان سے دشمنی کررہے ہیں ،منی لانڈرنگ روکنے کےلئے اقدامات کررہے ہیں ، بارڈر سے باہر جانے والے کیش کو روکنا ہوگا ،اس کےلئے قانون بھی بدلنا پڑا توبدلیں گے ، میرا پیسہ ملک سے باہر نہیں ہے ،عوام کے ووٹوں سے آیا ہوں ، امریکہ سمیت کسی کے کہنے پر ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرونگا ،سیاستدانوں کو دوسری پارٹیوں میں مستقبل نظر نہیں آرہاہے جس کی وجہ سے مجھ سے ملاقاتیں کررہے ہیں ، سینیٹر ز سمیت بہت لوگ مجھ سے رابطے میں ہیں ،امریکا 17 سال بعد اس نتیجے پر پہنچا افغان مسئلے کا حل ملٹری نہیں ، چاہتے ہیں لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں اس کے بعد کوئی اسکیم نہیں آئیگی اور پھر ایکشن ہوگا ،تین جولائی کے بعد لوگوں کی بے نامی جائیداد ضبط ہونا شروع ہوں گی،رواں ہفتے ایگری کلچر کے حوالے سے پالیسی لارہے ہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ عام پاکستانی کی زبان پر اکانومی ہے کہ آج کیا حالات ہیں ؟ یہ کدھر جارہے ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ لوگوں کو یہ بھی بتانا چاہیے کہ یہ حالات کیوں ہیں ؟لوگوں کو بتا رہے ہیں کہ ہمیں اکانومی کیسی ملی اور کیا چیلنجز ہیں ۔وزیر اعظم نے کہاکہ سابق حکومت بہت بڑا خسارہ چھوڑ کر گئی ہے سب سے پہلے ہم نے دیکھا کہ آپ کی آمدن اور خرچے میں کیا خسارہ ہے ؟ ہم معاشی صورتحال کی بہتری کےلئے اقدامات اٹھانا شروع کر دیئے ۔ انہوںنے کہاکہ ساڑھے 19ارب ڈالر کا خسارہ تھا، پچھلی حکومت نے چودہ ارب ڈالر کمر شل لئے ہوئے تھے ، روپے کی قدر بڑھانے کےلئے سات ارب ڈالر خرچ کیا گیا ۔انہوںنے کہاکہ جب ڈالر کی کمی ہوگی تو ڈالٹر کی قیمت پر اوپر جائیگی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ پہلے دس ماہ میں سب سے زیادہ مسئلہ یہ تھا صورتحال کو کیسے ڈیل کریں؟ ۔سابق حکومتوں کے اقدامات کی وجہ سے خسارہ بڑھتا جارہا تھا کیونکہ انہوںنے روپے کو مصنوعی طریقے کےلئے اوپر رکھنے کےلئے اقدامات کر رکھے تھے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ ڈالر کی قیمت کے حوالے سے آئی ایم ایف نے کوئی شرط نہیں عائد نہیں کی ، ہم نے خسارہ میں کمی لائی ہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ یو اے ای ، سعودی عرب ، چین اور قطر ہمارے مدد نہ کرتے تو ملک دیوالیہ ہو چکا ہوتا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اب تک ہم دس ارب ڈالرقرض واپس کر چکے ہیں ۔ وزیر اعظم نے بتایاکہ ہر سال دس ارب ڈالر کا پیسہ منی لانڈنگ کے ذریعے باہر جاتا ہے اگر منی لانڈرنگ پر قابو پالیں تو ڈالر کی قیمت بھی کم ہو جائیگی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ انشا ءاللہ حالات بہتر ہو جائینگے اور افرا تفری کی صورتحال بھی ختم ہو جائیگی ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اس ملک پر جنہوںنے قیادت کی وہ ملک سے پیسہ باہر لے گئے ، جیسے پیسہ گرتا ہے ان لوگوں کے ڈالروں میں اضافہ ہو جاتا ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ ہم انڈسٹریز کی ذہنیت کو بدلنے کی کوشش کررہے ہیں، کاروبار نہیں ہوگا تو دولت نہیں، دولت نہیں تو قرضے واپس نہیں ہوں گے، ماضی کے حکمران سب منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں، حسن نواز لندن کے 43 ملین ڈالر کے گھر میں رہتے ہیں۔ وزیر اعظم نے مثال دیتے ہوئے بتایاکہ اگرحسن نواز کے فلیٹ کی قیمت چھ سو ارب تھی ڈالر بڑھنے کی وجہ سے اب نو سو ارب تک پہنچ گئی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ہماری کرنسی کی قیمت نیچے اور ان کی کرنسی کی قیمت اوپر چلی جاتی ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ میں ساری چیزیں بیچ کر پیسہ پاکستان لایا ہوں ،مجھے فکر ہوگی کہ کرنسی نیچے جارہی ہے تو مجھے بھی نقصان ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ حدیبیہ پیپرز ملز کا کیس پیپلز پارٹی نے بنایا اور مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی پرسرے محل کا کیس بنایا ہے یہ منی لانڈرنگ کے کیس ہیں ۔ وزیراعظم نے کہاکہ پرویز مشرف نے این آر اوز دیکر ان کو بچایا ،پھر دس سال کے بعد انہوںنے جو ملک کے ساتھ کیا وہ سب کے آپ کے سامنے ہے ۔وزیراعظم نے کہاکہ جعلی اکاﺅنٹس میٹل ہلز کے ذریعے منی لانڈنگ ہوتی رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مجھے افسوس ہوا کہ پہلے ماضی کی حکومتیں ملک کا سب سے بڑا خسارہ چھوڑ کر گئیں اور پہلے دن سے شروع ہوگئے کہ ملک کو تباہ کر دیا ، معاشی حالات برے ہیں اور ہم گور نمنٹ گرائیں گے ۔ انہوںنے اپوزیشن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ یہ وہ لوگ ہیں جن کو ملک کی کوئی فکر نہیں ہے ، آصف زر داری نے اپنی دور صدارت میں دبئی کے چالیس دورے کئے ، نوازشریف نے 64کروڑ روپے کے دورے کئے ہیں ، کتنی بار لندن گئے ؟ ان کی پاکستان سے کیا دلچسپی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جون میں کلوزنگ ہوتی ہے اور باہر سے بھی پیسوں کےلئے پریشر تھا اور یہ مشکل گزر گیا ہے اور جولائی میں مزید پریشر کم ہو جائیگا اور انشاءاللہ صورتحال بہتر ہو جائیگا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کےلئے ہم نے پاکستانی تاریخ میں بہت بڑی میٹنگ کی ہے جس میں آئی بی ، آئی ایس آئی ، کسٹمز حکام سمیت دیگر ادارے کے لوگ شامل ہوئے ۔انہوںنے کہاکہ جیسے ایان علی ڈالر باہر لے جارہی تھیں ایسے صورتحال کو روکنا ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ بارڈر سے جو کیش ہمارا باہر جارہا ہے اس کو روکنا ہوگا اس کےلئے قانون بھی بدلنے پڑیں گے ، اس معاملے پر پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ۔انہوںنے کہاکہ جب پانچ سال پورے ہونگے توانڈسٹری کو منافع بخش ہوگی، جب تک انڈسٹری منافع بخش نہیں ہوگی تو قرضے بھی واپس نہیں کر سکیں گے ۔انہوںنے کہاکہ چین کے ماڈل پر چل رہے ہیں ۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے واضح کیا کہ آئی ایم ایف کےساتھ دالر کا ریٹ فکس کر نے کامعاہدہ نہیں ہوا ، انہوںنے کہاکہ ایسی خبریں پھیلانے والے اپنے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں ۔ ٹیکس کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ ٹیکس تب اکٹھا ہو گا جب ہم ٹیکس وصول کرینگے اور ساتھ ایف بی آر میں اصلاحات کرتے رہیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ہم شبر زیدی کے ساتھ ملکر ایف بی آر میں اصلاحات کررہے ہیں کیونکہ ٹیکس کے بغیر پاکستان چل ہی نہیں سکتا ، اگر اصلاحات نہ کیں تو ملک نہیں چل سکے گا۔ وزیر اعظم نے ایک بار پھر یاد دلایا کہ گزشتہ دس سال میںقرضہ آپ چھ ہزار سے 30ہزار ارب ڈالر تک پہنچادیتے ہیں تو اس پر بہت زیادہ سود ادا کر نا پڑ رہاہے ،اگر ٹیکس اکٹھا نہیں ہوگا تو ملک کیسے چلے گا ؟۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اصلاحات کے اندر مشکلات ہوتی ہیں ۔ انہوںنے ایک مثال دیتے ہوئے کہاکہ کیسنر کے خاتمے کےلئے انسان کے جسم سے کینسر والا حصہ کاٹ کر باہر نکالا جاتا ہے جس سے پہلے مریض کو مشکل پیش آتی ہے اور پھر آہستہ آہستہ وہ ٹھیک ہو جاتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت اکانومی کی بہتری کےلئے اصلاحات کررہے ہیں ، ہم نے خسارہ کو ختم کر نا ہے ۔وزیر اعظم نے کہاکہ ایک فیصد پاکستانی 22کروڑ پاکستانیوں کا بوچھ نہیں اٹھا کر سکتا ، ہماری پوری تیاری ہے ہم اصلاحات کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اصلاحات میں پہلی چیز یہ ہے کہ تمام لوگ فائلر بنیں، ساڑھے پانچ ہزار ارب اکٹھا تب ہوگا جب ٹیکس بیس بڑھے گی، ٹیکس اکٹھا کرنے کے ساتھ ایف بی آر میں بھی اصلاحات کریں گے، اصلاحات نہ کیں تو صرف سہمیں گے نہیں زیادہ مشکل حالات ہوں گے۔ایک اور سوال پر وزیراعظم نے کہاکہ ملک کو کنگال کر کے جانے والے ہم سے حساب مانگ رہے ہیں یہ تاریخی خسارزہ چھوڑ کر گئے ہیں اور ہمیں کہتے ہیں حساب دیں ، ان لوگوں نے دھوکہ دیا ، پی آئی اے ، ریلوے ، گیس ، بجلی سمیت تمام محکمو ںمیں خسارہ چھوڑ کر گئے ہیں ، ملک مقروض ہوگیا ہے ، ان لوگوں نے عوام کو دکھ دیا ان کو شرم آنی چاہیے ۔ گروتھ ریٹ کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے پاکستان میں جیل بناناشروع کر دیں تو گروتھ ریٹ بڑھ جائیگا کیونکہ لوگ اس کےلئے اینٹیں ، بجری ، سرمایہ اور سیمنٹ خریدیں گے ۔ اپوزیشن کے حوالے سے وزیر اعظم نے کہاکہ انہوں نے جس طرح 61 ارب ڈالر سے گروتھ بڑھائی مگر ملک مقروض ہوگیا، اصل گروتھ ریٹ اس وقت ہوگی جب ملک میں پیسہ آئے گا۔ایک سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ امپورٹ پر زیادہ توجہ دینے سے ملک کبھی بھی گرسکتا ہے، درآمدات بلبلے کی طرح ہے، معیشت کبھی بھی ترقی نہیں کرسکتی، معیشت ٹھیک کرنے کےلئے اصلاحات کے راستے پر چلنا ہوگا، اصلاحات کے لیے تیاری مکمل ہے وقت کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔وزیراعظم نے کہاکہ انشاءاللہ ہاﺅسنگ کمپین دیکھیں گے ، جب لوگوں کے گھر بناتے ہیں تو اس کی وجہ سے چالیس انڈسٹری چلتی ہیں اور اس سے سارہ معاشرہ اٹھا لیتے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ گھبرا اس لئے نہیں کیونکہ ملک میں ایک کروڑ گھر کی ڈیمانڈ ہے ہم نے پچاس لاکھ گھر بنانے ہیں جب یہ منصوبے شروع ہونگے تو ساری اکانومی اٹھ جائیگی ۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں ایکسپورٹ انڈسٹری 30 فیصد بڑھی ہے، امپورٹ 5 ہزار ارب ڈالر تک کم کردی ہے، غیرملکی سرمایہ کاری سے ملک ترقی کی جانب گامزن ہوگا، روس اور سینٹرل ایشین ری پبلکس پاکستان کی طر دیکھ رہی ہیں، یہ گوادر پورٹ کی طرف دیکھ رہے ہیں جو ان کو سب سے سستا پڑےگا۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ایکسچینج ریٹ کی اصل ویلیو طے نہیں کی جاسکتی کیونکہ یہ مارکیٹ کرتی ہے، اب آئی ایم ایف پروگرام ہوگا تو معیشت مزید مستحکم ہوگی، ڈالر کی اصل قیمت کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا اس کا تعین مارکیٹ کرتی ہے، ڈالر کی قیمت پر غلط باتیں کرنے والے ملک دشمنی کررہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ آئی ایم ایف سے پیکج ملنے کے بعد ملک میں استحکام ہو جائیگا اور ڈالر کی قیمت کا ایشو ختم ہو جائیگا ۔وزیر اعظم نے کہاکہ اس وقت ملک میں لوگ باہر سے آرہے ہیں ہم کاروبار اور سرمایہ کاروں کےلئے آسانیاں پیداکررہے ہیں ، ہم نے باہر سے آنے والے سرمایہ کاروں کی راہ میں رکاٹیں دور کر نی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مشکل مرحل نکل گیا ہے جولائی میں آئی ایم ایف سے معاہدہ مکمل ہو جائیگا تو دوسرا مرحلہ شروع ہوجائیگا اور صورتحال مزید بہتر ہو جائیگی ۔ایک سوال پرعمران خان نے کہاکہ این آر او بھول جائیں اب اس ملک میں این آر او نہیں ہوسکتا کیونکہ پرویز مشرف نے دو این آر او دیئے جس سے ملک کا قرضہ تیس ہزار ارب ڈالر تک پہنچ گیا ۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی نے پہلے ایک دوسرے کی منی لانڈرنگ پکڑی اور پھر اپنی کرپشن بچانے کےلئے ایک دورسرے معاہدے کئے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ اب این آر او نہیں ملنا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ میرے اوپر کسی ملک کا کوئی پریشر نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نے واضح کیا ہے کہ اگر نوازشریف اور آصف علی زر داری نے باہر جانا ہے تو ملک کا پیسہ واپس کر دیں اور با چلے جائیں اور نوازشریف بھی پیسہ دیکر علاج کےلئے باہر جاسکتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی این آر او کےلئے کوئی سفارش نہیں چلے گی، سفارش کے لے شریف خاندان کے دو بیٹوں نے دو ممالک کو مسیج بھجوائے، شریف خاندان کے بیٹوں نے میسج پہنچایا کہ کسی طرح سے باہر بھجوادیں، شریف خاندان نے جن سے سفارش کی انہوں نے کہا کہ آپ سفارش قبول نہیں کریں گے، دونوں ممالک مجھے اچھی طرح جانتے ہیں، وہ ذرا بھی دباو¿ نہیں ڈالیں گے۔ ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ وزیر قانون کو کہہ دیا سیاسی لوگوں کو اے کلاس دے اور جن لوگوں نے ملک کا پیسہ لوٹا ہے ان کو عام قیدیوں کے ساتھ رکھیں ۔وزیراعظم نے کہا کہ سیاست دانوں کی بے نامی پراپرٹیز پر ایکشن شروع ہونے والا ہے، سیاست دانوں کی بے نامی پراپرٹیز (کل) سے ضبط ہونا شروع ہوں گی، جولائی کے بعد لوگوں کی بے نامی جائیداد ضبط ہونا شروع ہوں گی، جس کی بے نامی جائیدادیں ہیں ان کی فہرست ہمارے پاس آچکی ہے، جس کی بھی بے نامی چیزیں ہیں ضبط ہوں گی، لوگوں نے نوکروں کے نام پر بے نامی پراپرٹیز لے رکھی ہیں، ماضی میں جس طرح پاکستان چلایا گیا اب ایسا ممکن ہی نہیں ہے۔وزیر اعظم نے کہاکہ حکومت چاہتی ہے کہ لوگ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھائیں اس کے بعد کوئی اسکیم نہیں آئیگی اور بھرپور ایکشن لیاجائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے پاس پرانے پاکستان کی گنجائش نہیں ہے میں نیا پاکستان بنانا پڑےگا ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ پہلے ہماری سوچ تھی کہ امریکہ فیصلہ کرتا ہے ،یہ نیا پاکستان ہے اور پاکستان بدل چکا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ افغانستان کا ملٹری کے ذریعے مسئلہ نہیں ہوگا انہوںنے کہاکہ آج زلمے خلیل آکر کہتا ہے کہ آپ کی بات ٹھیک ہے ملٹری مسئلہ کا حل نہیں ہے ۔ انہوںنے کہاکہ عوام کی طاقت سے آیا ہوں ، ملکی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا ۔ انہوںنے کہاکہ ذوالفقار علی بھٹو کے علاوہ کوئی پبلک کے ذریعے نہیں آیا ، انہوںنے کہاکہ ان لوگوں کے پیسے باہر پڑے ہوئے ہیں ،بے نظیر بھٹو ٹیلیفون کر کے بلاول کو بینک اکاﺅنٹ بتا رہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ میرا کوئی باہر پیسہ نہیں پڑا اور نہ ہی کوئی ملک مجھے کنٹرول کر سکتا ہے ۔ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ یہ پہلی حکومت ہے جس کے اندر پاکستان کی فوج گور نمنٹ کے ساتھ ایجنڈے ، نظریہ کے ساتھ کھڑی ہے ، پہلے ہوتا ہے فوج ایک طرف اور حکومت دوسرے طرف ، اس وقت تمام ادارے ایک پیج ہیں ۔ ٹیکس اصلاحات کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ انگریز پرایا تھا اور لوگ اس کو ٹیکس نہیں دیتے تھے اور پاکستان میں ٹیکس کلچر ڈویلپ نہیں ہوا اور بھارت میں ہوگا ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ ہم ا پنے خرچے کم کررہے ہیں ، فوج نے پہلی مرتبہ خرچ کیا ہے ، کوشش کررہے ہیں ،ہر جگہ کم سے کم خرچہ کریں ، وزراءنے اپنی تنخواہیں کم کی ہیں ، میں امریکہ جاﺅنگااور کوشش ہوگی خرچہ کم ہو۔انہوں نے کہا کہ بجلی، گیس مہنگی ہوئی کیونکہ یہ تاریخ کا سب سے بڑا سرکلر ڈیٹ چھوڑ گئے، بجلی کی قیمت نہیں بڑھاتے تو قرضے ہاتھ سے نکل جاتے، نچلے طبقے کے لیے حکومت نے 217 ارب کی سبسڈی دی ہے، 300 یونٹ تک استعمال کرنے والوں کی قیمتیں نہیں بڑھائیں، ملکی تاریخ میں پہلی بار گیس سیکٹر کو 154 ارب روپے خسارے کا سامنا ہے، گیس کمپنیوں نے اپنی رپورٹس میں نقصان نہیں دکھایا، 154 ارب روپے کی سبسڈی تو حکومت نے دینی ہے، 2 ارب روپے کی اوور چارجنگ کی گئی پتا چلا وہ بھی منافع میں ڈالا گیا۔وزیراعظم کے مطابق ہماری اور دنیا کی بھلائی اسی میں ہے کہ کوئی جنگ جوئی نہ ہو، امریکا 17 سال بعد اس نتیجے پر پہنچا افغان مسئلے کا حل ملٹری نہیں ہے، پاکستان کی بھرپور کوشش ہے کہ افغان مسئلے کا پرامن حل ہو۔رواں ہفتے ایگری کلچر کے حوالے سے پالیسی لارہے ہیں جو پہلے کبھی نہیں ہوا ہے ، چین کے ساتھ ایم یو سائن کیا ہے وہ ہم لیکر آرہے ہیں ، انہوںنے کہاکہ کسان کے حالات بدلنے سے چینج آئےگی ۔انہوںنے کہاکہ پی آئی اے میں اصلاحات شروع ہوئی ہیں ، اسٹیل ملز کو چلانے کےلئے چار کمپنیاں دلچسپی لے رہی ہیں جب تک اداروں میں اصلاحات نہیں کرینگے یہ عوام پر بوجھ بنیں رہیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ ریلوے میں چین سب سے آگے ہے ، ریلوے کے حوالے سے چین کے ساتھ بہت بڑا معاہدہ کیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ سیاسی پارٹیوں کے لوگ ملنے آئے ہیں ان کی لیڈر شپ پر کیسز ہیں ، جو لوگ آرہے ہیں ان کو کسی قسم کا کوئی پیسہ آفر نہیں کیا ۔ کابینہ میں ردو بدل کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ ہماری پارٹی میرٹ پر یقین رکھتی ہے ، مراد سعید نے وزیرمملکت بنایا اچھا کام کیا اس کو فل وزیر بنا دیا ہے اس کے بعد حماد اظہر نے اچھا کام کیا ہے اس کو فل وزیر بنایا ہے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ کبھی فاٹا پر اتنا پیسہ نہیں لگایا ہم نے فاٹا کےلئے پیسہ رکھاہے ، بلوچستان کےلئے پیسہ رکھاہے ۔چیئر مین سینٹ کو ہٹانے کے حوالے سے ایک سوال پر انہوںنے کہاکہ سینیٹرز سمیت بہت سے لوگ رابطے ہیں کیونکہ ان لوگوں کو پتہ ہے کہ ان کی قیادت پر کیسز ہیں اور ان کا مستقبل نہیں ہے ۔ مریم نواز کے مستقبل کے حوالے سے سوال پر انہوںنے کہاکہ مریم نواز کے مستقل کے حوالے سے وقت بتائے گا ۔ ایک سوا ل پرانہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی جانب سے سلیکٹڈ کہنے پر مجھے فرق نہیں پڑتا ہے ۔ آرمی چیف کو ایکسٹینشن دینے کے حوالے سے سوال پر وزیر اعظم نے کہاکہ اس پر کوئی بات نہیں سوچی ، یہ ابھی وقت نہیں آیا۔

ملاقات جلد متوقع

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) پاک بھارت تعلقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان اعلی سطح کاسفارتی رابطہ ہوا جس سے دونوں ممالک کے وزراءاعظم کی جلد ملاقات کا امکان پیدا ہوگیا جبکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کرتار پورکوریڈور کی تقریب میں شرکت پر تیار ہوگئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق پاک بھارت تعلقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی، پاکستان اور بھارت کے درمیان اعلی سطح اسفارتی رابطہ ہوا، جس سے پاک بھارت وزرائے اعظم کی جلد ملاقات کا امکان پیدا ہوگیا، دونوں وزرائے اعظم کے درمیان ملاقات کے لئے رابطے جاری ہیں۔ بھارتی وزیراعظم کرتار پورکوریڈور کی تقریب میں شرکت پرتیار ہوگئے ہیں ، بابا گرو نانک کی سالگرہ پر مودی کرتار پورہ کوریڈور کا دورہ کریں گے، کرتار پور کوریڈور تقریب میں پاک بھارت وزرائے اعظم شریک ہوں گے۔وزیراعظم عمران خان خصوصی تقریب کے مہمان خصوصی ہوں گے۔ یاد رہے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے وزیر اعظم عمران خان کو خط بھیجا تھا ، جس کی حکومتی سطح نے تصدیق کی گئی تھی ، ذرائع وزیر اعظم آفس کا کہنا تھا کہ خط پر نریندر مودی کے دستخط ہیں، دستخط شدہ خط میں حوصلہ افزا باتیں کی گئی ہیں۔ بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے بھیجے گئے خط کے مزید مندرجات بھی سامنے آئے تھے ، خط میں نریندر مودی نے کرتارپور راہ داری پر کام جلد مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ اس سے قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر نے وزیراعظم عمران خان اور وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو جوابی خط لکھا تھا، خط میں کہا گیا تھا کہ بھارت خطے کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کا خواہاں ہے اور خطے میں امن اور ترقی چاہتا ہے، بھارت نے ہمیشہ عوام کی ترقی اور امن کو ترجیح دی ہے اور پاکستان کی جانب سے بھی اس جذبے کو سراہا گیا ہے۔ خط کے متن میں کہا گیا تھا پورے خطے میں امن اور ترقی کے لئے بھارت پاکستان سمیت تمام ممالک سے جامع مذاکرات کے لئے تیار ہے، مذاکرات میں دہشت گردی کے مدعے پر خصوصی توجہ ہو۔ خیال رہے کرغزستان کے دارالحکومت بشکک میں پاک بھارت وزرائے اعظم نے ملاقات کی، مصافحہ کیا اور ہلکی پھلکی گپ شپ کی، جس کی تصدیق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی تھی۔

راناثناءاللہ کے قبضہ گروپوں ،منشیات فروشوں سے تعلقات رہے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار طارق ممتاز ملک نے کہا ہے کہ نوازشریف کے فیصل آباد سے رشتہ دار اممبر اسمبلی شیرعلی نے بھی رانا ثناءاللہ پر الزام لگایا تھا کہ یہ قبضہ گروپ ہیں اور یہ منشیات فروشوں کے ساتھ تعاون اور مل کر کاروبار رتے ہیں۔ نوازشریف نے ان دونوں پارٹیوں کی صلح بھی کروائی تھی۔ تمام سیاست دانوں کے جرائم پیشہ افراد سے تعلقات لازمی ہوتے ہیں۔ سیاست عوام کی خدمت کےلئے نہیں کی جاتی۔ قبضہ گروپ، بدمعاش اور منشیات فروش سیاست دانوں کی مالی سپورٹ کرتے ہیں۔ رانا ثناءاللہ کا اپنے علاقے کی پولیس پر آج بھی رعب ہے۔ نوازشریف کے ساتھ ملکر مزے کرنے والوں کو آج وہ کرپٹ نظر آنے لگے ہیںاور وہ اپنی وفاداریاں بدل رہے ہیں۔ ملتان میں بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے 9 افراد کا قتل خواتین کا فتنہ ہے۔ اس پر کوئی خاطر خواہ کارروائی ہوتی نظر نہیں آرہی۔ میزبان تجزیہ کار میاں حبیب نے کہا کہ رانا ثناءاللہ کی منشیات فروشوں سے تعلقات پر گرفتاری پر ان کی جانب سے یہی کہا جائے گا کہ میرے خلاف سیاسی انتقامی کارروائی کی جارہی ہے مگر قومی منتخب نمائندے کا منشیات فروشوں سے تعلق معاشرے میں بے حد سنگین جرم ہے۔ تحریک انصاف سے توقع نہیں تھی کہ یہ ہارس ٹریڈنگ کی طرف جائیں گے۔ عمران خان اپنے ہی طرز سیاست کے خلاف جاکر نئے پاکستان میں عوام کی غلط تربیت کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کو چھوٹے صوبے سے آئے چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کی بجائے عمران خان یا سپیکر کیخلاف تحریک لانی چاہئے تھی۔ تجزیہ کار اشرف عاصمی کا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاست میں تھانے کچہری کی سیاست میں جرائم پیشہ افراد کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ شریف آدمی کونسلر بھی نہیں بن سکتا۔ رانا ثناءاللہ کی جرائم پیشہ افراد کے ساتھ تصاویر بھی جاری ہوچکی ہیں۔ صاحبزادہ فضل کریم نے رانا ثناءاللہ کیخلاف لاہور سے اسلام آباد مارچ بھی کیا تھا کہ ان کے کالعدم تنظیموں سے تعلقات ہیں اور داتا دربار سانحہ میں بھی ملوث ہیں۔ رانا ثناءاللہ جیسے لوگ ہر سیاسی جماعت میں ہیں، اب ان کےخلاف شکنجہ کس دیا گیا ہے۔ عمران خان جیسی شخصیت اگر ریاست مدینہ کی بنیادیں ہارس ٹریڈنگ پر رکھیں گے تو عوام ان سے شدید مایوس ہوں گے۔ عمران خان کرپٹ حکمرانوں کو نہ ڈیل دیں نہ ڈھیل ، ان سے پیسہ نکلوائیں۔ تجزیہ کار نعیم اقبال نے کہا کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے وہی لوگ حکومت کیخلاف پراپیگنڈہ کررہے ہیں جن کےخلاف کیسز ہیں اور انکی باری آنیوالی ہے۔ رانا ثنا اللہ کی گرفتاری کو نیشنل ایکشن پلان کا حصہ قرار دیا جارہا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عمل کے لیے نوازشریف نے بطور وزیراعظم نے ایک روپیہ نہیں دیا تھا جس کی وجہ سے چوہدری نثار اور نواز شریف میں اختلافات ہوئے۔ رانا ثنا اللہ پر اصل الزامات دہشتگردوں کی پشت پناہی کے ہیں۔شہباز شریف نے خود کہا تھا کہ پنجاب میں خودکش حملے کیوں کیے جارہے ہیں ، ہم تو آپ کے اپنے بندے ہیں ہمارا کیا قصور ہے؟رانا ثنا اللہ نے صوبے کیساتھ زیادتیوں کی سزا بھگتنی ہے۔ سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ذمہ دار رانا ثنا اللہ تھے، ان کو اس پر بھی سزا ہوگی۔ عمران خان وہی سیاست کر رہے ہیں جو ن لیگ کا وطیرہ تھا۔ ن لیگ اپنے لوگوں کو وفاداریاں بدلنے سے کیوں نہیں روک پارہے۔ ن لیگ نے نصرت بھٹو کی طرح عمران خان کی گھریلو زندگی تباہ کی۔

ن لیگ کے 5ایم پی ایز نے بنی گالہ جاکر خودکشی کی:طاہرہ اورنگزیب وفاداریاں تبدیل کرنیوالے ارکان کو موجودہ نشستوں سے مستعفی ہونا پڑیگا:کنوردلشاد سروس سیکٹر میں یونیورسٹیز ،بنکنگ،آئی ٹی،زراعت انڈسٹری تباہ ہوچکی ہے:قیس اسلم نیوز ایٹ 7

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیو کے پروگرام ”نیوز ایٹ سیون “ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ی سینئر رہنماطاہرہ اورنگزیب نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان سے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے 15ایم پی ایز کی ملاقات کی خبر غلط ہے ، صرف 5ایم پی ایز بنی گالا گئے۔ مسلم لیگ ن کے 5ایم پی ایز نے سیاسی خودکشی کی ہے اور اپنے ووٹرز کو دھوکہ دیا ہے، یہ لوگ لوٹے اور غیر سیاسی افرادہیں۔ عمران خان ریاست مدینہ کا پرچار کرتے ہیں، ریاست مدینہ میں سوداگروں کی طرح خریدوفروخت نہیں ہوتی تھی۔ وقت بتائے گا کہ (ن) لیگ چھوڑ کر جانے والوں کا کتنا نقصا ن ہوا، انکے اپنے ووٹرز انکا محاسبہ کریںگے۔ ن لیگ میں کوئی انتشار نہیں، اصل لیگی پارٹی کیساتھ کھڑے ہیں۔ نہیں کہا جا سکتا کہ مریم نواز ، نواز شریف کے مقام تک جائیں گی۔ن لیگ کا ایک بھی ایم این اے پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں نہیں جائے گا۔حکومت نے ق لیگ کا دباﺅ کم کرنے کے لیے لیگی ایم پی ایز کو ساتھ ملایا ہے۔ مشترکہ اپوزیشن کی اے پی سی کا مقصد مہنگائی کے خلاف عوام کیساتھ کھڑے ہو کر حکو مت کیخلاف احتجاج کرنا اور آئی ایم ایف کے بجٹ سے عوام کو نجات دلانا تھا۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اٹھارویں ترمیم کے بعد پارٹی لیڈرکو لامحدود اختیارات دیے گئے ہیں۔ ن لیگ کے ناراض ایم پی ایز کی وزیراعظم سے ملاقاتوں پر حکومتی وزراءخوشی سے کہہ رہے ہیں کہ ن لیگ میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ پارٹی لیڈر کے پاس موجود اختیارات کی بدولت ناراض لیگی ایم پی ایز کی وزیراعظم سے ملاقات اور حکومتی وزراءو معاون خصوصی کے ٹویٹس و بیانات کا ریکارڈ اسپیکر قومی و صوبائی اسمبلی کے سامنے پیش کر دیا جائے تو ملک میں آئینی بحران پیدا ہونے کے خدشات ہیں۔ وفاداریاں تبدیل کرنے والے وزراءکو اپنی موجودہ نشستوں سے مستعفیٰ ہونا پڑے گا ۔الیکشن کمیشن کو دیکھنا پڑے گا کہ مریم ضمانت پر رہا ہونے کے بعد کوئی سیاسی عہدہ رکھ سکتی ہیں یا نہیں۔ مریم نواز کے دادا نے انہیں وصیت میں جن لوگوں کی شر انگیزی سے بچنے کی تلقین کی تھی آج وہی لوگ مریم نواز کے اردگرد ہیں ۔ پرویز رشید کے بارے میں میاں محمد شریف نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی تھی کہ اسکے شر سے محفوظ رہنا، یہی پرویز رشید مریم نواز کے چیف ایڈوائزر ہیں۔ چوہدری نثار نے پرویز رشید کے بارے میں کہا تھا کہ وہ دہلی کے نمائندے ہیں۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر قیس اسلم کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایمنسٹی اسکیم کی تاریخ ستمبر تک بڑھانے چاہیئے تھی تاکہ لوگ اگلے سال کے نئے گوشواروں میں ٹیکس ادا کر سکتے۔ پاکستانی معیثت کو راہ راست پر لانا بہت مشکل ہے۔سروس سیکٹر میں یونیورسٹیز ، بینکنگ ،آئی ٹی ،زراعت اور انڈسٹری تباہ ہوچکی ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ ملک میں فوری سرمایہ کاری آئے مگر سرمایاکاروں کو سکیورٹی دئیے بغیر ایسا ممکن نہیں ہے۔ حکومت کوسی پیک کو پچھلی حکومت کے لیول پر لیجانا ہوگا پھر ہی معیثت درست سمت میں جائے گی۔ ڈالر کی قیمت میں اضافہ کیوجہ تجارتی خسارہ اور منی لانڈرنگ ہے۔ اس سال کے آخر تک ڈالر 200روپے کی قیمت پر جائے گا۔ حکومت کو سنجیدہ طورپر ایکسپورٹرز اور ایس ایم ایز پر زور دینا پڑے گا تاکہ ڈالر کی قیمت کو بڑھنے سے روکا جائے۔ اپوزیشن کی منگائی کے خلاف بیان بازی سے کچھ نہیں ہوگا، انکے پاس طاقت ہوتی تو بجٹ کو پاس ہونے سے روک لیتے۔

ارکان اسمبلی اکثر فنڈز لینے کے لیے وفاداریاں تبدیل کرتے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اصل میں جب ذاتی دشمنیاں آ جائیں اور ہر کام اس نقطہ نظر سے دیکھا جائے کہ یہ کام کرنے سے پہلے کسی کو فائدہ ہو گا اور کسی کو نقصان تو پھر وہ قومی سیاست نہیں رہتی وہ ایک جوڑ توڑ کا ذریعہ بن جاتی ہے جن کو سامنے لانا مقصود ہوتا ہے انہی کو گھوم پھر کر ساری ٹوپیاں پہنائی جاتی ہیں چنانچہ مسلم لیگ ن کی یہی پوزیشن ہے بہتر ہوتا کہ مسلم لیگ ن اچھی پارٹی ہے ان کی اچھی اکثریت تھی آج بھی ہے جس طرح کہ اب افواہیں پھیل رہی ہیں کہ 15 لوگ ان کے جا رہے ہیں کوئی 20 کہہ رہا ہے۔ یہ جمہوریت کے لئے خوش آئند چیز نہیں ہے۔ اکثر دوستوں کا خیال ہے کہ یہ جو طاہر القادری کی پارٹی کے جو لوگ شہید ہوئے تھے یہ ان کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی طرف سے سزا ملی ہے ورنہ رانا ثناءاللہ پڑھے لکھے آدمی ہی سمجھدار آدمی ہیں وہ کوئی کسی کریمنل بیک گراﺅنڈ کا آدمی ہے ہی نہیں۔ یہ مریم اورنگزیب صاحبہ کا نقطہ نظر ہے کہ یہ انتقامی کارروائی ہے وہ ن لیگ کی سینئر رہنما ہیں۔ میرا اب بھی یہ ایمان ہے میں نے ایک بہت پرانا واقعہ ہے جماعت اسلامی کا ایک جلسہ ہو رہا تھا بھائی گیٹ لاہور میں اور امیر محمد خان اس وقت گورنر مغربی پاکستان تھے انہوں نے جلسہ میں کچھ بدمعاش بھجوا دیئے جنہیں کہا گیا کہ اس جلسے کو الٹ دو وہ لوگ وہاں گئے ان کے پاس گنیں تھیں اور باقاعدہ مسلح تھے انہوں نے جا کر کچھ گولیاں چلائیں ایک کارکن عبدالمالک شہید ہو گئے اور اس کے بعد لوگ ادھر ادھر منتشر ہو گئے میں جو بات کہتا ہوں کہ یہ کسی بھی انسان کے سامنے آ جاتی ہے اور جس شخص نے ملک امیر محمد خان نے ذوالفقار علی بھٹو کو کامیاب کرانے کے لئے جماعت اسلامی کا جلسہ ختم کروایا تھا اور ایک کارکن کو ناحق شہید کروایا تھا وہ لاﺅڈ سپیکروں پر لگے ہوئے تھے اس کا انجام ہوا کہ ملک امیر محمد خان جو تھے جو ان کے بیٹے جو ان کے ولی عہدہی تھے وہ خود سیاہ و سفید کے مالک تھے ملک امیر خان قتل ہوئے اس کے علاوہ جس شخص نے پلان کیا تھا یہ پولیس کا حملہ یہ ریکارڈ پر موجود ہے وہ کہتے ہیں وہ کوڑی ہو کر مر گیا تھا اس کے پاس کوئی جا نہیں سکتا تھا اور بھی اس قسم کے کتنے واقعات ہیں یہ یہ سمجھتا ہو ںکہ اگر آپ نے کسی کی جان لی ہے تو اس دنیا میں تو جو اصول ہے وہ انسانی جان وہ لے کے دیتی ہے۔ یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ آج بھی اس قسم کا ماحول ہے خواہ کوئی بھی حکومت ہو، پی ٹی آئی کی حکومت ہو، لیکن یہ ذہن میں رکھے کہ اگر اس نے اپنے رستے سے بھٹک کر کوئی غلط قدم اٹھایا تو تاریخ اس کے سامنے سوالیہ نشان بن کر کھڑی ہو جائے گی۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ضیاءالحق کے بارے میں تو میں ذاتی طور پر جانتا ہوں کہ بہت سارے معاملات پر میں نے خود لکھا ہے اور چھاپا ہے کہ ایک مرتبہ کچھ ویڈیو فلمیں، تصاویر اور کچھ چیزیں آ گئیں تو انہوں نے جنرل رفاقت سے کہا کہ اسے فوراً اس وقت تلف کر دو بلکہ وہ اٹھ کر اپنے کمرے سے نکلے اور آرمی ہاﺅں پرانے میں سیڑھیاں اتر کر نیچے آئے اور جہاں کارپارکنگ تھی وہاں کھڑے ہو کر صدیق سالک بھی میرے پاس تھا اس نے کہا کہ انہوں نے اپنے سامنے ان ویڈیو کو جلوا دیا کہ نعوذ باللہ ہم بھی بیٹیوں والے ہیں۔ میں نے یہ سمجھتا ہوں کہ تاریخ میں جن حکمرانوں نے ان روایات کو برقرار رکھا اور اس افراط و تفریط کی حد تک گئے اللہ تعالیٰ نے پھر ان کی طرف سے مہربانی بھی دکھائی۔ جنرل ضیاءالحق کے بارے جو کہا جاتا ہے کہ باوجود اس کے کہ وہ ایک فوجی ڈکٹیٹر شپ کی نمائندگی کرتے تھے لیکن لوگوں سے طرز عمل اور رویہ اور میل ملاپ میں ایک نرم خو تھے۔ یہ ایک عجب تھیوری ہے کہ اعجاز الحق ان کے صاحبزاے تھے لیکن آپ حکومت میں تھے اور مسلسل حکومتوں میں رہے اس کے باوجود ہر سال ایک مرتبہ تو یہ یقین سے اعلان کیا کرتے تھے کہ ان کے قتل کا کھوج لگایا جائے نوازشریف دور میں تحقیقات نہیں ہوئی تھی تو ان کو وزارت چھوڑ دینی چاہئے۔ اگر تحقیقات ہو جاتی تو اتنا بڑا راز تھا اس ملک کا اب تک اس پر پردہ پڑا ہوا ہے کہ کیا ہوا تھا۔
ضیا شاہد نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے جن لوگوں نے عمران خان سے ملاقات کی ہے ان کو چاہئے کہ بتائیں کہ وہ کس لئے ملے تھے انن کا حق ہے عوام کا بھی حق ہے کہ ان سے پوچھیں کہ انہوں نے انہیں ووٹ دیئے تھے آج وہاں نہیں ہیں جہاں ان کوووٹ دیئے تھے یہ ایک اخلاقی طور پر عوام کو حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنے امیدوار سے پوچھیں کہ آپ پارٹی کیوں تبدیل کی۔ اور کس وجہ سے تبدیل کی۔ بہت سی چیزوں کے بارے میں مثال کے طور پر حکومت کی کارکردگی کے بارے میں کافی سخت سست باتیں کرتا رہتا ہوں میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان میں جس طرح کے حالات ہیں۔ موسم ہیں اس میں بھی آپ دیکھیں تو ایک چیز کی بڑی شدت کے ساتھ محسوس ہوتی ہے کہ آب و ہوا جانوروں کی افزائش کے لئے چنانچہ دیکھتے ہی دیکھتے ایک میدان میں وہ جس وقت نیچے کچے فرش پر سب کچھ چل رہا ہوتا ہے بیٹھنے پر مجبور ہوتے ہیں اور دوسری طرف اس ملک میں وہ ایک ملک میں بھی جس میں چاروں طرف بند اندھیرا ہے اور ہر طرف دروازے بند ہیں اور اندر سے کچھ دکھائی نہیں دیتا۔ کچھ ایسی اقسام متعارف کرنی چاہئے جو مختلف موسموں کے اندر نشوونما پا سکیں۔
ضیا شاہد نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم میں جو3 دن کی توسیع کر دی ہے بہرحال یہ ان کا نقطہ نظر ہے وہ بہتر سمجھ سکتے ہیں کہ حکومت کو کیا کرنا ہے لیکن عام طور پر کسی بھی ملک کے وزیراعظم کو حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ لوگوں سے کھل کر بات کر سکیں۔ اسد عمر صاحب جو وزیرخزانہ ہوتے تھے ان کے زمانے سے شروع ہو کر وزارت خزانہ پر اتنا جالا جمع ہو چکا ہے بڑا مشکل ہے ہر چیز کو نتار کر دھو دھلا کر پیش کرنا، پھر شبر زیدی صاحب آپ کیا سمجھتے ہیں کہ آپ جس نقطہ نظر سے ایک چیلنج قبول کر کے آئے اس میں آپ کو کس حد تک کامیابی ہوئی۔ آپ اس وقت چیزوں کو کس طرف جاتا ہوا دیکھ رہے ہیں۔ کیا عمران خان صاحب یہ خواہش ہے کہ عنقریب معاملات اتنے اچھے ہو جائیں گے کہ سب لوگ دعائیں مانگا کریں گے کہ یہ یا اللہ کاش یہ دن پہلے آ جاتے۔
آصف زرداری بڑے متحمل مزاج آدمی ہیں وہ طیش میں آنے والے آدمی نہیں ہیں ورنہ پیپلزپارٹی اپنے چیئرمین کی گرفتاری پر جس طرح جذباتی ہو رہی تھی اس کے سنجیدہ نتائج بھی برآمد ہو سکتے تھے۔ نوازشریف کیس اب دو تین ہفتے کا کھیل ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ کوئی این آر او نہیں دیا جائے گا اپوزیشن کہتی ہے کہ کوئی این آر او نہیں مانگ رہے۔ حکومت کے اہم وزراءبیان دے رہے ہیں کہ ڈیل ہو رہی ہے اب کس کی بات کو درست تسلیم کیا جائے۔ معاشی مسائل اب دوچار ماہ کا کھیل ہے اسے زیادہ کھینچا نہیں جا سکتا حکومت کو اہم فیصلے کرنا ہوں گے۔