تازہ تر ین

بھارت پاکستان کی بڑھتی ہوئی عالمی سپورٹ سے خوفزدہ ہے،” افغان امن کے بعد اگلا قدم کشمیر کی آزادی ہے“ امتنان شاہد کا خصوصی تجزیہ

تجزیہ: امتنان شاہد

وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ میں امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے کشمیر پر ثالثی کی پیش کش، بھارت اور بھارتی وزیراعظم مودی کے لئے غیر متوقع اورایک بڑا شاک تھا۔بھارت کے اندر اتنی تنقید ہوئی کہ ان کو فوری طور پر کشمیر میں اقدام اٹھانا پڑ گئے۔ پاکستان افغان امن عمل میں کلیدی رول ادا کر رہا ہے اور تازہ ترین اطلاع کے مطابق طالبان اور امریکہ کے مذاکرات تیزی سے کامیابی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور افغان حکومت جو طالبان سے براہ راست مذاکرات کے لئے آمادہ ہی نہ تھی اس پر بھی ایک کمیٹی تشکیل دیدی گئی ہے۔ اب ایسی صورت حال میں جب پاکستان افغانستان میں امن عمل کو آگے بڑھا رہا ہے انڈیا کبھی نہیں چاہے گا جب سپر پاورز کا فوکس ایسی سرزمین پر جہاں پر ان کی فوجیں موجود ہیں امن عمل میں پاکستان کی بھرپوپر مدد لے رہے ہیں بھارت کو یہ ہضم نہیں ہو رہا اسی لئے اسے ضرورت پیش آئی کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو ہوا دی جائے اور کشمیر میں فوج میں اضافہ کیا جائے اور اس نے 38 ہزار کے قریب مزید نفری تعینات کر دی۔ 1953ئ میں جب بھارتی آئین میں یہ ترمیم کی گئی تھی کہ آرٹیکل 35A جس کے تحت نان کشمیری کشمیر کے اندر کوئی زمین نہیں خرید سکتے بھارت اسے ختم کرنے کے درپے ہے۔ اس کا سیدھا سیدھا یہ مطلب ہے کہ ایک تو وہ فوج میں اضافہ کرنا اور یہ تاثر دینا کہ کشمیر کا مسئلہ افغان مسئلے جتنا ہے دوسرا جو ہندو کمیونٹی ہے پورے انڈیا سے ان کو لا کر کشمیر میں یہ اختیار دیا جائے کہ وہ بھی کشمیر میں زمینیں خرید سکیں ایک طرح مسلم آبادی کو کم کرنے اور ہندو آبادی کو بڑھانے کے مترادف ہے۔ بھارت نے افغانستان میں بڑی بھاری سرمایہ کاری کر رکھی ہے 17,16 کے قریب قونصلیٹ کھولے ہوئے ہیں جو پاکستان کے بارڈر کے قریب ہیںپاکستان کی مغربی سرحد اگر محفوظ ہو جاتی ہے تو افواج پاکستان مشرقی سرحد پر پوری توجہ دے سکتی ہے۔ انڈیا اور مودی کی پارٹی ایسا کسی صورت نہیں چاہتی کیونکہ پہلے دن سے وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان میں بدامنی رہے اور پاکستانی افواج کی توجہ اسی طرح مغربی سرحد کی طرف رہے کیونکہ بھارتی حکومت اور بھارتی تھنک ٹینکس کو معلوم ہے کہ افغانستان میں امن ہو گیا تو ساری دنیا کی توجہ اس خطے میں کشمیر کی طرف ہو جائے گی تا کہ یہ تنازع ختم ہو۔ لہٰذا یہ صورت حال بھارت کو گوارا نہیں ہے اسی لئے وہ جان بوجھ کر یہ صورت حال پیدا کر رہا ہے کہ بھارتی مودی حکومت کا سارا فوکس الیکشن سے پہلے یہ تھا حریت رہنما?ں کی گرفتاری اور کشمیر کی آزادی کی تحریک کسی نہ کسی طرح سے دبائی جائے اور وہاں زیادہ ہندو آبادی بڑھائی جائے اس کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ انڈیا کے آئین کے اندر موجود 35A کی شق ہے۔ اگر یہ 35A جو ہے اس کو ہٹا دیا جاتا ہے جس کی آواز میں بلند ہونے لگی ہیں تو اس کا سیدھا سیدھا یہ مطلب ہے کہ انڈیا کے کسی علاقے سے کوئی بھی ہندو یا نان کشمیری اٹھے گا اور کشمیر میں کوئی بھی جگہ لے سکتا ہے اور کاروبار کر سکتا ہے۔ دیکھئے امرناتھ یاترا وہاں کشمیر میںجو امرناتھ کی غار ہے اس کو ہر سال ایک دفعہ ہندو کمیونٹی کے لئے کھولا جاتا ہے اس کو اس وقت ڈرامائی شکل دینا کہ پاکستان کی طرف سے مداخلت کی جا رہی ہے۔ اور پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کو پروموٹ کیا جا رہا ہے۔ بھارت ان دنوں پراپیگنڈا کر رہا ہے کہ بارڈر پر فائرنگ اس لئے ہو رہی ہے کہ بارڈر سے پاکستان جہادی گروپوں کو کشمیر میں بھیج رہا ہے۔ بھارت کا جارحانہ مزاج کا میڈیا جو بھارتی جنتا پارٹی کا میڈیا ایک فضا بنا رہا ہے وہ اپنے نیشنل سکیورٹی کے مسئلے پر کسی اپوزیشن پارٹی کی بات نہیں سنتے جو اس پر سوال کرتے ہیں کیوں فوجوں کو لایا جا رہا ہے اور کیونکہ امرناتھ یاترا کینسل کی گئی کیوں مقبوضہ وادی کے اندر ماحول ایسا بنایا گیا ہے کہ جس سے لگے کہ ایک جنگ کا سا سماں ہے۔ ٹیرر الرٹ جاری کر دیئے سیاحوں کو واپس بھیج دیا گیا ہے اس کا صرف اور صرف ایک مقصد ہے کہ کشمیر کے اندر اتنی بدامنی اوربے چینی پیدا کی جائے کہ اس کی آڑ میں 35A کی کلازر کو ہٹا کر وہاں الیکشن میں اس طریقے سے جایا جائے کہ اکثریت بی جے پی کی ہو جائے۔ اس وقت کشمیری چوتھی نسل جو آگے بڑھ رہی ہے اور اس نے بھارتی مظالم برداشت کئے ہیں ان کو بھڑکانے کی ضرورت نہیں وہ خود اپنی جنگ لڑ رہے ہیں ا س وقت کشمیریوں کی آبادی سے دوگنا زیادہ بھارتی فوج وہاں موجود ہے۔ پاکستان کشمیر کی تحریک آزادی کی اخلاقی اور سفارتی مدد کرتا ہے اور وہاں ہونے والے جبر کے خلاف آواز اٹھاتا رہا ہے اوراٹھاتا رہے گا تاہم یہ کہنا کہ پاکستان کی طرف سے جہادیوں کو بھیجا جا رہا غلط ہے کیا برہان الدین شہید پاکستان سے گئے تھے۔ زینب نامی بچی کا جنازہ اٹھا ہے کیا وہ پاکستان سے گئی ہے کشمیری سمجھتے ہیں کہ بھارت کے زیر تسلط رہ کر کشمیریوں کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain