لاہور(حسنین اخلاق) پاکستان نے اپنی بساط سے بڑھ کر ساتھ دیا،کشمیریوں کواصل گلہ مسلم امہ ہے ۔اوآئی سی کے رکن ممالک صرف قراردادیں پاس کرتے ہیں، یہ تو صرف کاغذ کے گھوڑے دوڑانے کے مترادف ہے، اس سے کوئی مسئلہ حل ہونے والا نہیں ہے۔اگر مسلم امہ چاہتی کہ کشمیر بھارتی مظالم سے نجات حاصل کرے تو وہ بھارت کے ساتھ تعلقات ترک کرتے، تجارت بند کرتے اور بھارت پر سیاسی دباﺅ ڈالتے۔کشمیری آج بھی ترکی،سعودیہ عرب،قطر اور انڈونیشیا جیسے مسلم ممالک کی جانب دیکھ رہے ہیں۔2009ءتک کشمیر کی30 لاکھ کنال اراضی بھارت کے فوجی قبضے میں تھی، بھارتی قابض افواج اپنے مورچے اور کیمپ جنگلوں کے پاس لگاتیں اور لکڑی کے کارخانے نصب کرواتی ہیں،ہمارے نایاب جنگلات کا صفایاکرکے بھارتی اعلیٰ افسران کے لئے فرنیچر تیار کرکے کیا جارہا ہے۔میرے بس میں نہیں ہے کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کا شکریہ خود آکرادا کروں کہ انہوں نے کشمیریوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔ان خیالات کا اظہار حریت کانفرنس کے چیرمین سید علی گیلانی نے سری نگر سے دوران نظربندی روزنامہ خبریں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی میں جو 57 مسلم ممالک ہیں وہ اپنی نشستوں میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں بیان دیتے ہیں، قرار دادیں پاس کرتے ہیں اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم او آئی سی میں جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہیں، لیکن عملاً جو کچھ انہیں کرنا چاہئے تھا نہیں کر رہے،بلکہ کوئی بھی مسلم ملک نہیں کر رہا ہے، ہم نے ان سے کہا تھا کہ محض قراردادیں پاس کرنے سے کچھ بھی نہیں ہوگا، یہ تو صرف کاغذ کے گھوڑے دوڑانے کے مترادف ہے، اس سے کوئی مسئلہ حل ہونے والا نہیں ہے۔افسوس ہے کہ 57 مسلم ممالک کوئی حق ادا نہیں کر رہے، وہ اگر چاہتے کہ ہم بھارت کے قبضے سے اور بھارتی مظالم سے نجات حاصل کریں تو وہ بھارت کے ساتھ تعلقات ترک کرسکتے تھے، بھارت کے ساتھ تجارت بند کرسکتے تھے، بھارت پر سیاسی دباﺅ ڈال سکتے تھے، اقوام متحدہ میں وہ قراردادیں پاس کراسکتے تھے، اقوام متحدہ میں بھارت کے مظالم کی داستانیں سنا کر عالمی سطح پر ایک رائے عامہ ہموار کرسکتے تھے، لیکن کوئی ایسی حمایت نہیں ہو رہی۔ یعنی عالم اسلام کی جانب سے کشمیر کی مظلوم تحریک کو کوئی حمایت، کوئی تعاون اور کوئی سپورٹ نہیں مل پا رہی۔کشمیر کے حالات پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وسائل جیسے جنگلات، آبی وسائل، زمین و جائیداد کا بہت بھاری حصہ پہلے ہی بھارت کے قبضے میں ہےجسے اب مزید بڑھایا جارہا ہے، 2009ءمیں ہم نے تفصیلات کشمیری قوم کے سامنے رکھی تھیں، اور تب تک 30 لاکھ کنال اراضی بھارت کے فوجی قبضے میں تھی، اور ساتھ ہی ساتھ بھارتی قابض فورسز اپنے مورچے اور کیمپ جنگلوں کے پاس لگاتی ہیں اور وہاں لکڑی کے کارخانے نصب کرواتی ہیں۔ اس طرح ہمارے جنگلات کا صفایا کروایا جاتا ہے اور اس نایاب لکڑی سے بھارتی اعلٰی افسران کے لئے فرنیچر وغیرہ تیار کیا جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ تہذیبی وار کی بات کریں تو ہماری یتیم بیٹیوں کا استحصال کیا جاتا ہے، بھارتی حکام یہ کہتے ہیں کہ جو یہاں مجاہدین تھے ان کی غلط کارروائیوں اور بدکاریوں کے نتیجے میں یہ لڑکیاں یتیم ہوگئی ہیں، جو بالکل جھوٹا اور بے بنیاد الزام ہے۔ پھر ان کے یتیم ہونے کا استحصال کر کے انہیں مختلف ہاسٹلز میں رکھا جاتا ہے، وہاں ان ہاسٹلز میں بھارتی افواج کا آنا جانا رہتا ہے، وہاں رقص و ناچ کی محفلیں جمائی جاتی ہیں، ان یتیم لڑکیوں کو فوج کے ساتھ بھارت کے مختلف شہروں کا دورہ کروایا جاتا ہے، جہاں ان بیٹیوں سے شیطانی امور انجام دلوائے جاتے ہیں، اور اس طرح سے ہماری بیٹیوں کی عزت و آبرو پامال کی جاتی ہے، یہ بہت شرمناک اور گری ہوئی چالیں ہیں۔ اور اگر اس کے خلاف ہمارے نوجوان اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو ان کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی جاتی ہے، انہیں گرفتار کیا جاتا ہے، ان کے اہل خانہ کو اذیت دی جاتی ہے۔ بکشمیر میں بھارت کے عزائم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کے عزائم بہت ہی ناپاک اور شرمناک ہیں، وہ نہ صرف ہمارے اوپر قابض رہنا چاہتا ہے بلکہ وہ یہاں کے مسلمانوں کی اکثریت کے کلچر، انکے تمدن، انکی تہذیب، انکے دین و ایمان کو اور انکے مقدسات کو بالکل مسخ کرنا چاہتا ہے، ہماری تہذیب اور ہمارے کلچر کو تو وہ مکمل بدلنا چاہتا ہے، بھارت کی کوشش یہ ہے کہ قرآن و سنت یہاں نافذ نہیں ہونا چاہئے، اور ان پر عمل نہیں ہونا چاہئے۔مختلف فوجی آپریشنزمیںہماری یتیم بیٹیوں کا استحصال کیا جارہاہے،، بھارتی حکام یہ کہتے ہیں کہ جو یہاں مجاہدین تھے ان کی غلط کارروائیوں اور بدکاریوں کے نتیجے میں یہ لڑکیاں یتیم ہوئیں، جو بالکل جھوٹا اور بے بنیاد الزام ہے۔ پھر ان کے یتیم ہونے کا استحصال کر کے انہیں مختلف ہاسٹلز میں رکھا جاتا ہے، وہاں ان ہاسٹلز میں بھارتی فوجیوںکا آنا جانا رہتا ہے، وہاں رقص و ناچ کی محفلیں جمائی جاتی ہیں، ان یتیم لڑکیوں کو فوج کے ساتھ بھارت کے مختلف شہروں کا دورہ کروایا جاتا ہے، جہاں ان بیٹیوں سے شیطانی امور انجام دلوائے جاتے ہیں۔
