تازہ تر ین

بھارت مقبوضہ کشمیر میں گرفتار افراد کو فوری رہا کرے اور بنیادی آزادیاں بحال کرے: امریکا

واشنگٹن: (ویب ڈیسک)امریکا نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ کشمیر میں گرفتار افراد کو فوری رہا کرے اور بنیادی آزادیاں بحال کرے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر عہدے دار نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنا داخلی معاملہ ہے مگر اس کے مضمرات ہیں جو بھارتی سرحد سے باہر گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکا سرحد پار دہشت گردی سے متعلق بھارت کے خدشات سے آگاہ ہے لیکن زور دیتا رہے گا کہ جتنا جلد ممکن ہو بھارت خطے میں صورت حال معمول پر لائے۔امریکی سینیئر عہدے دار کا کہنا تھا کہ امریکا ایک تنازع کے ہوتے ہوئے دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان سیکیورٹی کے معاملات کو کبھی سرسری نہیں لیتا، یہ تنازع دونوں کو تقسیم کر رہا ہے اور کئی دہائیوں سے تقسیم کر رکھا ہے۔ کشمیر کا تنازع عالمی عدالت میں لے جانے کے پاکستان کے فیصلے سے متعلق امریکی عہدے دار نے کہا کہ پاکستان اپنے فیصلے میں خود مختار ہے۔ لیکن امریکا کا خیال ہے کہ کثیر الجہتی بنانے سے مسئلہ کشمیر کے حل میں مدد نہیں ملے گی بلکہ اس پر دوطرفہ بات چیت ہونی چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ دونوں فریقوں کی جانب سے اقدامات کو سمجھنے اور شفافیت کی ضرورت ہے اور امریکا طویل عرصے سے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان براہ راست مذاکرات پر زور دیتا رہا ہے۔اس موقع پر امریکی عہدے دار نے بھارت سے وادی میں گرفتار افراد کو فوری طور پر رہا اور بنیادی آزادیاں بحال کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورت حال پر مرکوز ہے لہذا جموں و کشمیر میں سیاسی معمولات بحال کیے جائیں چاہے وہ ابتدا میں بطور وفاقی علاقہ ہو لیکن بعد میں ریاست کے طور پر ہونے چاہئیں۔صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے یہ بات بھی واضح کردی کہ دونوں فریقین کے درمیان صدر ٹرمپ ثالثی نہیں کررہے بلکہ ثالثی کی پیش کی ہے۔واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ کے یہ عہدے دار حال ہی میں خطے کا دورہ کر کے واپس لوٹے ہیں۔انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ امریکا کو مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں اور مسلسل پابندیوں پر گہری تشویش ہے۔ امریکا انفرادی حقوق کے احترام، قانونی طریقہ کار پر عمل اور تمام فریقوں پر مشتمل جامع مذاکرات پر زور دیتا ہے۔بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے۔ بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔ا?رٹیکل 370 کیا ہے؟بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی اور اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔پاکستان نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی اقدم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کا اجلاسپاکستان اور چین کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس 16 اگست کو ہوا جس میں 15 رکن ممالک کے مندوبین اجلاس میں شریک ہوئے۔و این ملٹری ایڈوائزر جنرل کارلوس لوئٹے نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی جبکہ اقوام متحدہ کے قیام امن سپورٹ مشن کے معاون سیکریٹری جنرل آسکر فرنانڈس نے بھی شرکائ کو بریفنگ دی۔مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس ایک گھنٹہ 10 منٹ جاری رہا۔یو این ایجنسی کے جاری بیان کے مطابق کشمیر پر سلامتی کونسل میں براہ راست بات چیت ہوئی، بھارتی زیر انتظام مسلم اکثریتی کشمیر کا خصوصی درجہ تھا لیکن بھارت نے 5 اگست کو وہ حیثیت ختم کردی۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ کشمیر پر یو این کی پوزیشن سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت ہے، مسئلہ کشمیر کا حتمی درجہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت طے ہونا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain