اسلام آباد(ویب ڈیسک) وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس میں مرکزی ملزم ناصر جنجوعہ سمیت 3 افراد کو ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست خارج ہونے کے بعد گرفتار کرلیا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی سائبر کرائم عدالت میں جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل کیس کے مرکزی ملزم ناصر جنجوعہ اور خرم یوسف کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔سائبر کرائم عدالت کے جج طاہر محمود نے کیس کی سماعت کی، اس دوران مرکزی ملزم ناصر جنجوعہ اور خرم یوسف جبکہ ملزم کی جانب سے وکیل راجا رضوان عباسی اور ایف آئی اے پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت وکیل صفائی نے بتایا کہ ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق ناصر بٹ نے ویڈیو ریکارڈ کروائیں اور ویڈیو ریکارڈنگ کا منصوبہ انہوں نے خود ہی بنایا تھا۔انہوں نے بتایا کہ میرے موکل کا ویڈیو سے کوئی تعلق نہیں، اس پر جج نے استفسار کیا کہ کیا اس رپورٹ میں کہی بھی ناصر جنجوعہ کا نام لیا گیا؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ رپورٹ میں کہی بھی ایسا نہیں لکھا جس سے میرے موکل پر کوئی الزام لگایا گیا ہو۔وکیل صفائی نے بتایا کہ میرے موکل کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیے گئے سوائے اس کے کہ درخواست گزار نے انہیں نامزد کیا ہے، اگر موکل کے ضمانتی مچلکے جمع ہو جاتے ہیں تو وہ تحقیقات میں شامل ہو کر خود کو بے گناہ ثابت کرتے۔دوران سماعت راجا رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا گیا کہ جج ارشد ملک کی جو ویڈیو بنائی گئی وہ جاتی امرا اور مختلف جگہوں پر بنائی گئی تھی، ویڈیو پبلک کرنے کا جو الزام لگایا گیا، اس میں میرے موکل شامل نہیں، ویڈیو پبلک کرنے کے خلاف جو ایف آئی آر درج کی گئی اس میں میرے موکل کا نام شامل نہیں۔وکیل راجا رضوان عباسی کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر میں پریس کانفرنس میں شریک افراد کا نام شامل ہے، ساتھ ہی انہوں نے اپنے موکل ملزم خرم یوسف کے بارے میں بتایا کہ وہ 66 سال کے ہیں اور بیمار رہتے ہیں، وہ عارضہ قلب میں ہے اور انہیں اسٹنٹ ڈالنے سے متعلق تشخیص کی گئی ہے۔اس دوران ایف آئی اے پراسیکیورٹر نے کہا کہ ملزمان سے تفتیش کرنی ہے، خدشہ ہے کہ ملزمان فرار یا روپوش ہو سکتے ہیں۔بعد ازاں عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر ناصر جنجوعہ اور خرم یوسف کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست خارج کر دی، جس کے بعد ایف آئی اے نے انہیں گرفتار کرلیا۔علاوہ ازیں ویڈیو اسکینڈل میں میاں طارق کو جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا جہاں جج عائشہ کنڈی نے ملزم کے جوڈیشل ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کردی۔عدالت نے میاں طارق کو 16 ستمبر کو دوربارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
