تازہ تر ین

مقبوضہ کشمیر آزاد ہوا تو ناگا لینڈ تامل ناڈو ،خالصتان بھارت سے علیحدہ ہو جائینگے ،سابق انڈین چیف جسٹس

نئی دہلی، آسام‘لاہور (نیٹ نیوز) بھارتی سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مرکنڈے کاٹیجو نے بھارتی اخبار فرسٹ پوسٹ میں لکھے گئے اپنے مضمون میں کہا ہے کہ اگر بھارت کشمیر کو آزادی دیتا ہے تو بھارت کے مزید ٹکڑے ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا،انہوں نے لکھا کہ اگر کشمیر آزاد ہوگیا تو ناگا لینڈ، ماﺅ نواز باغی، تامل ناڈو اور خالصتان وغیرہ کے لوگوں میں بھی آزادی کی تحریک زور پکڑ سکتی ہے، جس کی وجہ سے بھارت میں خانہ جنگی ہو سکتی ہے، سابق بھارتی چیف جسٹس نے مزید لکھا کہ اگر کشمیر کو آزادی دےدی گئی تو بھارت کا اپنا وجود بھی خطرے میں پڑسکتا ہے، انہوں نے اپنے مضمون میں کہا کہ گھریلو دستکاریوں کی انڈسٹری میں کشمیر کا بڑا ہاتھ ہے، کشمیر سے بن کر آنیوالی کارپٹ، شال اور ایسی بہت سے چیزیں ہیں جن کی ڈیمانڈ بھارت سمیت دنیا بھر میں ہے، اگر کشمیر آزاد ہو جاتا ہے تو بھارت کو اس صنعت میں بھی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے اور بھارت کی ایکسپورٹس میں کمی آسکتی ہے، اس کے ساتھ ساتھ کشمیر کی علیحدگی کے بعد اگر بھارت کشمیر سے ان اشیاءکو امپورٹ کرے گا تو بھارت کو اسکے عوض بھاری معاوضہ ادا کرنا ہوگا۔ اسکے علاوہ سالانہ بھارت سے ہندو یاتری اپنے امر ناتھ یاترا کےلئے کشمیر جاتے ہیں جوکہ کشمیر کی آزادی کے بعد ہندو یاتری کےلئے بہت مشکل ہو جائیگا۔ کشمیر کی آزادی کے بعد ایک چھوٹا سا ملک معرض وجود میں آئیگا، اس لئے وہ زیادہ عرصہ تک آزاد نہیں رہے گا، وہ پاکستان کا حصہ بن جائیگا۔ کچھ کشمیریوں کا کہنا ہے کہ چھوٹی یورپی ریاستیں جیسا کہ بلجیم، لکسمبرگ، سویٹزر لینڈ اور مناکو وغیرہ آزاد ریاستیں رہ سکتی ہیں تو کشمیر کیوں نہیں۔ سابق جج بھارتی سپریم کورٹ مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنا مودی کی شعبدہ بازیوں جیسا ہے، لوک سبھا کا الیکشن پاکستان دشمنی اورہندو تواپرجیتا گیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق سابق جج بھارتی سپریم کورٹ مرکنڈے کاٹجو نے کہا ہے کہ بھارت کے تمام ادارے کھوکھلے ہو چکے ہیں،بھارت کے زیادہ تر ادارے کرپشن کا شکارہیں ،بھارت کو انقلاب فرانس جیسی صورتحال کا سامنا ہے ،سابق جج بھارتی سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنامودی کی شعبدہ بازیوں جیسا ہے ،لوک سبھا کا الیکشن پاکستان دشمنی اورہندوتواپرجیتا گیا،ان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں بھارتی عوام صدمے میں ہے ،یہ صدمہ بری معاشی صورتحال کے باعث ہے کشمیریوں سے حق رائے اظہار چھینناخطے کوتا ریکی دورمیں دھکیلناہے،نیا کشمیر کشمیریوں کی مرضی کے بغیر نہیں بنایا جا سکتا ۔ اپوزیشن جماعت کانگریس کے ترجمان منیش تیواڑی نے کہا ہے کہ مقبوضہ وادی میں ظلم کی انتہا ہوچکی مقبوضہ کشمیر آتش فشاں بن چکا ہے جوکسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ بھارت نے آسام میں ہزاروں مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے کے بعد 10نئی جیلیں بنا کر انہیں قید کرنے کا منصوبہ بنا لیا بھارت میں مسلمانوں کو قید کرنے کے لیے میلوں پر پھیلی ہوئی جیلوں کی تعمیر جاری ہیں۔ ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بھارت اپنے صوبہ آسام میں بہت بڑے رقبے پر پھیلی جیلیں تعمیر کر رہا ہے۔ اس حوالے سے انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت نے آسام میں ہزاروں مسلمانوں کی شہریت ختم کرنے کے بعد 10نئی جیلیں بنا کر انہیں قید کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔بھارتی ریاست آسام میں وزیراعظم نریندر مودی کی سرکار نے مسلمانوں کو قید میں رکھنے کیلئے کئی مربع میل زمینوں پر قید خانے بنانے شروع کردئیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق بھارتی ریاست آسام کے مسلمانوں کے خلاف بدترین انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا باقاعدہ آغاز کردیا گیا ہے۔مسلمانوں کو جیل میں رکھنے کیلئے قید خانے بنائے جارہے ہیں۔ آسام میں اس وقت 6 قید خانے موجود ہیں جبکہ مودی حکومت نے 10 مزید قید خانے بنانے کا اعلان کر دیا ہے، جن پر کام جاری ہے اور ایک عقوبت خانہ تقریبا مکمل ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق یہ قید خانے دسمبر 2019 تک مکمل کرلیئے جائیں گے اور ان قید خانوں میں لاکھوں مسلمانوں کو منتقل کیا جائے گا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ صرف 1 قید خانے پر 46 کروڑ حکومتی بجٹ خرچ کیا گیا ہے۔ چینل فائیو کی رپورٹ کے مطابق آسام میں چھ حراستی مراکز قائم کئے گئے جبکہ دس مراکز کا پلان تیار ہے۔ گواہتی، ماٹیا کے بعد گوالپارہ میں بڑا حراستی مرکز زیر تعمیر ہے۔ 19لاکھ افراد کو فائنل این آر سی فہرست سے خارج کرنے کے بعد حراستی مراکز میں رکھا جائے گا، دسمبر میں مکمل ہونے والے ایک مرکز میں تین ہزار قیدیوں کی گنجائش ہوگی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain