سری نگر(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنما قاسم سوری کے حلقے کے انتخابات کالعدم قرار دینے سے متعلق الیکشن ٹریبونل کا فیصلہ معطل کر دیا۔تحریک انصاف کے رہنما قاسم سوری نے الیکشن ٹریبونل کی جانب سے اپنی حلقے کے انتخابات کالعدم قرار دینے کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 27ستمبر کو الیشکن ٹریبونل نے فیصلہ دیا، قاسم سوری کو 25973 ووٹ ملے جب کہ مخالف امیدوار نے 20089 ووٹ حاصل کیے۔جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ بخاری صاحب آپ کی اپیل تو ہم سن ہی لیں گے، پہلے حکم امتناع کی درخواست پر دلائل دیں۔نعیم بخاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ میرا موکل قاسم سوری 5 ہزار سے زائد ووٹوں کے مارجن سے جیتا۔انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نادرا نے غیر معیاری سیاہی پر 52 ہزار ووٹ مسترد کیے، غیر معیاری سیاہی کا ذمہ دار میرا موکل کیسے ہو سکتا ہے؟نعیم بخاری نے کہا کہ میرے موکل نے 25 ہزار ووٹ لیے تھے جس پر جسٹس فیصل عرب ے ریمارکس دیئے کہ 52 ہزار ووٹ تو تمام امیداروں کو ڈالے گئے ہوں گے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل میں ایک الزام دھاندلی کا بھی تھا، گواہوں نے دھاندلی کی عدالت میں گواہی دی، 19 گواہ عدالت میں پیش بھی ہوئے۔عدالت نے دلائل سننے کے بعد الیکشن ٹربیوبل کے فیصلے کے خلاف ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی حکم امتناع کی درخواست منظور کر لی۔سپریم کورٹ نے حکم امتناع میں کہا کہ درخواست پر فیصلہ ہونے تک الیکشن کمیشن حلقے میں ضمنی انتخابات نہ کرائے اور درخواست کا فیصلہ ہونے تک قاسم سوری بدستور رکن قومی اسمبلی رہیں گے۔قاسم سوری کا سپریم کورٹ پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں بحال ہو گیا ہوں۔وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ قاسم سوری تحریک انصاف کے ورکر ہیں، اللہ تعالیٰ نے بلوچستان کوعزت دی ہے۔
