تمغۂ امتیاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس کی حامل فلم انڈسٹری کی معروف گلوکارہ ملکہ ترنم نور جہاں کی 19ویں برسی آج ملک بھر میں منائی جا رہی ہے۔ملکہ ترنم نور جہاں 21 ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں، ان کا اصل نام اللہ وسائی جبکہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔نور نے اپنے فنی کریئر کا آغاز 1935 میں ‘پنڈ دی کڑی’ سے کیا جبکہ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی شفٹ ہوگئیں۔1957 میں انہیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغۂ امتیاز اور بعد میں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔1965 کی جنگ میں انہوں نے میرے ڈھول سپاہیا، اے وطن کے سجیلے جوانوں، ایہہ پتر ہٹاں تے نئی وکدے، او ماہی چھیل چھبیلا، یہ ہواؤں کے مسافر، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میرا سوہنا شہر قصورنیں سمیت بے شمار ملی نغمے گا کر قوم اور فوج کے جوش و ولولہ میں اضافہ کیا۔نور جہاں نے مجموعی طور پر 10 ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں ان کا سب سے پہلا گانا مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ بے پناہ ہٹ ہوا جس نے ملکۂ ترنم کو کامیابیوں کے نئے سفر پر گامزن کر دیا۔یہ بھی پڑھیں: لازوال خوبصورتی کی علامت ’نورجہاں‘ کو میک اپ آرٹسٹ کا خراج تحسینملکۂ ترنم نے کئی فلموں میں کامیاب اداکاری و گلوکاری کے جوہر دکھائے جن میں ایماندار، پیام حق، سجنی، یملا جٹ، چوہدری، ریڈ سگنل، سسرال، چاندنی، دھیرج، فریاد، خاندان، نادان، دہائی، نوکر، لال حویلی، دوست، زینت، گاؤں کی گوری، بڑی ماں، بھائی جان، انمول گھڑی، دل، ہمجولی، صوفیہ، جادوگر، مرزا صاحباں، انار کلی، لخت جگر، پاٹے خان، چھومنتر، نیند، کوئل وغیرہ شامل ہیں۔یاد رہے کہ ملکۂ ترنم نور جہاں 23 دسمبر 2000 کو 74 برس کی عمر میں انتقال کر گئیں۔اگرچہ آج وہ ہم میں نہیں لیکن ان کی غزلیں اور گیت آج بھی عوام کے دلوں میں رس گھول رہے ہیں۔نور جہاں کے مداحوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہیں یاد کرتے ہوئے ٹوئٹس بھی کی