کراچی (نامہ نگار خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ وہ 24 سمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں تمام سوالات کا جواب دے چکا ہوں، دستاویزات بھی سامنے ہیں، چھ ماہ گزرنے کے بعد طلبی کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟کراچی میں پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ چوبیس دسمبر کو نیب نے مجھے طلب کیا گیا ہے، سب جانتے ہیں کہ ہم 27 دسمبر کو ہم کیا کرتے ہیں۔ ہم پہلے دبا میں آئے نہ اب آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں نیب کے سامنے پیش ہوا، تمام سوالات کے جواب دیے، تمام دستاویزات بھی سب کے سامنے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میں بے قصور ہوں۔ نیب نے غیر قانونی نوٹس بھیجا۔ چھ ماہ گزرنے کے بعد یہ فیصلہ کیوں کیا گیا؟انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمیں شہید بینظیر بھٹو کی برسی منانے کے لیے اجازت بھی نہیں کی جا رہی اور ریل گاڑی کی بکنگ کے حوالے سے روکا جا رہا ہے۔ آمرانہ طرز عمل سے حکومت چلائی جا رہی ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ایک سال میں ہوا، سب کے سامنے ہے۔ عوام کے مسائل حل نہیں کیے جا رہے۔ ہر سیاسی جماعت اور کارکن کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔ سیاسی رہنماں کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ ہمیں سیاست کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ کیسا احتساب ہے؟ صرف اور صرف اپوزیشن کا ہدف بنایا جا رہا ہے۔ اپوزیشن کی سیاست میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم کے خلاف نیب کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ کیا کسی ایک خیبر پختونخوا کے وزیر کو نیب کا نوٹس ملا؟ لیکن جو حکومت کے خلاف بولتا ہے، اس کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔بلاول نے کہا کہ احسن اقبال کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، نیب بطور ادارہ نہیں لیکن قانون کی حاکمیت پریقین رکھتا ہوں، آمرانہ طرز حکومت سے مسائل حل نہیں کرسکیں گے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ کس کے کہنے پر میرا نام نیب میں شامل کیا گیا ہے،نیب میں پہلے بھی پیشہوئے اب بھی پیش ہوں گے، پہلے دبا میں آئے نہ اب آئیں گے، نیب آمرکا بنایاہوا کالا قانون ہے جسے ہم نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ حکومت عوام اور اپوزیشن کو ہراساں کرنا چاہتی ہے، یہ کیسا احتساب ہے چیئرمین نیب کہتے ہیں ہواں کا رخ تبدیل ہورہا ہے، اپنے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔