ملک بھر میں پاک فوج اور مشرف کے حق میں ریلیاں مظاہرے

لاہور، اسلام آباد، کراچی، پشاور (نمائندگان خبریں) سابق صدر پرویز مشرف کو خصوصی عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے اور پاک فوج سے اظہاریکجہتی کیلئے ملک کے چھوٹے بڑے تمام شہروں میں ریلیاں اور لوس نکالے گئے۔ جلوس کے شرکاءنے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن میں لکھا تھا ہم وطن کے دفاع کے لئے جانوں کے نذرانے دینے والوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ پاک فوج پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی محافظ ہے ہمارے جوانوں اور افسروں نے دفاع وطن کیلئے ہمیشہ اپنے خون کا نذرانہ پیش کیا اگر منظم اور طاقتور فوج نہ ہو تو ملک کا دفاع نہیں کیا جا سکتا کمزور ممالک اپنی افواج کو جدید بنیادوں پر استوار نہیں کر سکتے اس لئے ان کی آزادی خطرے میں پڑ گئی۔ ریلیوں میں سماجی، دینی رہنماﺅں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری قوم فوج کے ساتھ کھڑی ہے۔ پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ فوج پاکستان کی آزادی اور خود مختارکولیشن بنانے کی ضامن ہے۔ فوج کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والے عناصر دشمن کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔پنجاب یونیورسٹی میں وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد کی زیر قیادت پاک فوج سے اظہار یکجہتی کے لئے ریلی نکالی گئی۔ ریلی میں پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر سلیم مظہر، فیکلٹیوں کے ڈینز، صدور شعبہ جات، اساتذہ اور طلبا و طالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ریلی میں شرکا نے پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے بینرز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد نے کہا کہ پاک فوج کی قربانیوں کے باعث آج عوام اور پاکستان کے تمام شعبے آزادی کی سانس لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاک آرمی دنیا کی نمبر ون آرمی ہے جس نے ملک کی سرحدوں کی حفاظت کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیاں دے کر ملک میں امن بھی قائم کیاہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو کمزور کرنے کے لئے سازشیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کا مورال گرانے کے لئے مختلف عناصر پروپیگنڈہ کر رہے ہیں اور پنجاب یونیورسٹی اس ریلی کے ذریعے پروپیگنڈہ کرنے والے ان عناصر کو پیغام دینا چاہتی ہے کہ عوام پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور وطن کے لئے ان کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔سابق آرمی چیف پرویز مشرف کو سزائے موت کے حکم پر چنیوٹ کے شہری کا احتجاج پرویز مشرف کی تصویر اٹھا کر چیف جسٹس آف پاکستان سے نظر ثانی کی اپیل تفصیلات کے مطابق محلہ ریختی چنیوٹ کا رہائشی60سالہ محمد یوسف عرف کرنل نے سابق آرمی چیف و صدر پاکستان پرویز مشرف کو عدالت کی طرف سے سزائے موت کے حکم پر سخت غم و غصہ کا اظہار کیا ان کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف و صدر پاکستان جنرل پرویز مشرف نے چالیس سال تک پاکستانی قوم کی خدمت کی ان کو غداری کے زمرے میں سزائے موت کا حکم دینا افسوسناک بات ہے۔ضلع اورکزئی ہیڈ کوارٹر میںسابق ارمی چیف و سابق صدر پرویز مشرف کو پھانسی دینے عدالتی فیصلے کے خلاف ایک احتجاجی ریلی ہوا ریلی میں اورکزئی قبائلی مشران اور کزئی پولیس اور سرکاری محکموں کے ملازمین نے کثیر تعداد میں شرکت کی ریلی شرکاءنے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر عدالتی فیصلہ نامنظور کے نعرے درج تھے ریلی میں شرکاءنے پاک فوج زندہ باد اور عدالتی فیصلہ نامنظور کے نعرے لگائے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی ملک لعل من شاہ ،ملک خان گل و دیگر نے ہم پرویز مشرف کو غدار قرار دینے عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہیں پرویز مشرف نے پاک ارمی میں 40سال سے زیادہ ملک کی خدمت کی ہیں اور ملک کے اہم عہدوں پر فائز رہاہے سابق آرمی چیف و سابق صدر اور ایک سپاہی کو غدار قرار دینا سمجھ سے بالا تر ہے۔ آل پاکستان مسلم لیگ نے سابق صدر پرویز مشرف کی سزائے موت کے کے فیصلے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور پریس کلب بنوںکے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا ریلی کے شرکاءنے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھارکھے تھے جس پر موجودہ فیصلے کے خلاف اورپرویز مشرف کے حق میں نعرے درج تھے پریس کلب کے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے آل پاکستان مسلم لیگ کے صدر سابق اُمیدوار قومی اسمبلی ملک لیاقت علی خان ،جنرل سیکرٹری ثناءاللہ خان ،مسلم لیگ یوتھ ونگ کے صدر ملک مقتوم خان اور دیگر رہنماﺅں نے کہا کہ سابق صدر جنرل ر پرویز مشرف نے ملک کی بقاءاور سلامتی کیلئے تین جنگیں لڑیں وہ کبھی بھی غدار نہیں ہوسکتے۔خصوصی عدالت میں سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کے فیصلے کے خلاف سوئی میں ریلی نکالی گئی اور دھرنا دیا گیا ریلی پاکستان ہاوس سے شروع ہوکر اللہ والی چوک سوئی میں اختتام پزیر ہوئی۔ ریلی کے شرکاءنے پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر سابق صدر کے حق میں نعرے درج تھے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنما وڈیرہ میاں خان بگٹی نے کہا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے پر پوری قوم میں غم و غصہ پایا جاتا ہے اس موقع پر ریلی کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے میر ضیاءاللہ کلپر نے کہا کہ چالیس سال سے زائد ملک کی خدمت اور ملک کی دفاع کے لیے جنگیں لڑنے والے شخص کیسے غدار ہوسکتا ہے جبکہ دوسری جانب خصوصی عدالت میں سابق صدرجنرل پرویز مشرف کو سزائے موت دینے کے فیصلے کے خلاف سوئی کشمور روڈ پر قبائلی عمائدین، سول سوسائٹی نے دھرنا دیا دھرنے میں عوام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ریلیاں

کرپشن میں ملوث سیاستدانوں کی دھڑا دھڑضمانتیں ،سابق جرنیل کو سزائے موت پر لوگ حیران ہیں ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ایس ایس جی فورس تھی جس سے تعلق تھا جنرل پرویز مشرف کا چنانچہ کل آرمی کے ڈی جی آئی ایس پی آر نے فیصلے پر تنقید کی تھی اور آج آرمی چیف کا ایس ایس جی کمانڈرز ہیڈ کوارٹر کا دورہ کرنا یہ ایک خاص پس منظر ہے اور اس کا پس منظر وہی ہے جس کا ذکر جی آئی ایس پی آر نے کل کیا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ جو کچھ ہو رہا ہے یہ کچھ اچھا نہیں ہو رہا اور پاکستان کی آرمی ایک قومی ادارہ ہے اس کی سوچ اور اہمیت اس کی اپنی جگہ پر ہے بلکہ بعض لوگوں کا تو کہنا ہے کہ پاکستان کے جو چار صوبے ہیں ان کے درمیان بعض ایسی شکر رنجیاں پیدا ہو جاتی ہیں آرمی شاید واحد ادارہ ہے جواس کو جوڑ کر رکھتا ہے آپس میں لہٰذا آرمی کا جو وجود ہے اور پھر جس طرح کہ فوج کا اثر ملکی دفاع کے حوالے سے بھارت کے حوالے سے جو سامنے آتا ہے انڈین ٹی وی چینلز کا اس فیصلے پر خوشیاں منانا بھی غور طلب ہے لہٰذا زیادہ بہتر یہی ہو گا کہ پرویز مشرف کو چاہئے کہ اب ایک فیصلہ آ چکا ہے وہ جیسا بھی ہے اس کو ختم کرانے کے لئے اپنا کیس لڑیں وہ خود آئیں پاکستان میں آئیں اور اس کو چیلنج کریں۔ جس طرح سے کہ اعتزاز احسن صاحب کہہ چکے ہیں کہ تین ججوں میں سے ایک نے چونکہ مخالفت کی ہے لہٰذا موت کی سزا تو نہیں ہو سکتی لیکن یہ بات اپنی جگہ انتہائی اہم ہے کہ اب اس فیصلے کو چیلنج کیا جانا چاہئے اور عدالتہی کے ذریعے پرویز مشرف کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ اپنے لئے ریلیف لینی چاہئے۔ یہ بات اگر صحیح بھی ہے کہ ایک فرد واحد کو ادارے کے ساتھ نہ جوڑا جائے لیکن پرویز مشرف جو 40 برس تک فوج میں رہے کارگل جنگ کے وہ ہیرو تھے انڈیا کے ساتھ ان کی آج بھی مختلف معاملات پر انڈیا کو کنفرنٹ کرتے رہے ہیں دوبئی میں وہ انڈیا کے الزامات کا جواب بھی دیتے رہتے ہیں لہٰذا ان کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ جب انہوں نے فوج کے ذریعے سول حکومت کا تختہ الٹا تھا تو اس وقت جو ہماری سپریم کورٹس تھیں انہوں نے ان کو جائز قراار دیا تھا۔ چنانچہ وہ ایمرجنسی لگانے تک وہ مسلسل سارے کیس جیتتے رہے ہیں اور ان کے دور حکومت کو ایک جائز اور آئینی دور حکومت کہا جاتا ہے پھر یہ کہ ان کے دور حکومت کی بعض خوبیاں بھی گنوائی جاتی ہیں کہ ااس میں عوام کے مسائل کا بہت خیال رکھا گیا اور کسی کی ذاتی کرپشن کا الزام ان پر نہیں لگا چنانچہ میں یہ نہیں سمجھتا کہ یہ کہہ کر یہ ایک شحص کے خلاف فیصلہ ہے بہر حال ایک ادارہ اس سے متاثر ہوتا ہے۔ ان کے دور حکومت میں کچھ خوبیاں بھی ہوں گی خامیاں بھی ہوں گی مجھے اچھی طرح سے یاد ہے کہ میں جب ان کے ساتھ دہلی گیا تھا تو ان کو امن اسی انڈیا میں امن کا پیعام بر کہا جاتا تھا اسی انڈیا میں جس انڈیا میں بعد میں ان کو بُرا بھلا کہا گیا اور مجھے یاد ہے کہ پوجا بھٹ کے والد جو تھے مہیش بھٹ جو معروف فلم ساز ہیں انہوں نے میری موجودگی میں جو پاکستان ایمبیسی میں فنگشن ہوا تھا اس میں یہ کہا تھا کہ پاکستان کی طرف سے امن کے اس پیعامبر کو خوش آمدید کہتا ہوں دونوں طرف دیکھنا چاہئے اگر کسی کی کوئی خوبی ہوتی ہے اس کو دیکھنا چاہئے کوئی خامی ہوتا ہے تو اس کو بھی بیان کرنی چاہئے۔ ہر شخص کو رائے زنی کا حق حاصل ہے جمہوری دور ہے۔ صحافیوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اس فیصلے پر خوشیاں منا رہے ہیں۔ ایسے بھی اخبار نویس ہیں جو اس فیصلے پر ناراض ہیں۔ میں مسجھتا ہوں کہ جنرل پرویز مشرف کو اس فیصلہ کو چیلنج کرنا چاہئے لیکن عدالت کو اجازت دینی چاہئے کہ وہ اگر بیمار ہیں اور ہسپتال میں داخل ہیں یا ہسپتال سے گھر میں آ گئے لیکن ابھی ان کی صحت ٹھیک نہیں ہے تو کوئی خرج نہیں انصاف ہونا چاہئے عدل ہونا چاہئے اس کے لئے ضروری ہے کہ عدالت ایک خصوصی کمیشن مقرر کر سکتی ہے۔ جو ان کا بیان دبئی جا کر بھی حاصل کر لے۔ جناب امجد شعیب صاحب جب پرویز مشرف صاحب نے مارشل لا لگایا اس وقت تو اعلیٰ عدالتوں نے اس کو جائز قرار دے دیا۔ اور ان کے دورکو جائز قرار دے دیا۔ یہ جھگڑا اس وقت شروع ہوا جب انہوں نے ایمرجنسی لگائی اور چیف جسٹس صاحب کو الگ کیا۔ اس معاملے کو عدالت میں لایا گیا تو کورٹ نے 3 صوبوں کے جج شامل تھے ان کو سزائے موت دیدی آرمی کسی بڑے سے بڑے کیس پر حتیٰ کہ آرمی چیف کی توسیع کے مسئلے پر بھی آرمی نے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا لیکن آرمی بھی خاموش نہیں رہی ڈی جی آئی ایس پی آر نے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی۔ اس فیصلے پر انڈیا میں بڑی خوشی منائی جا رہی ہے۔ آپ اس فیصلے کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا کہ یہ بات واقعی حیرت انگیز ہے کہ نیب نے جن لوگوں کو گرفتار کیا تھا اب ان کی تو دھڑا دھڑا ضمانتیں ہو رہی ہیں اس کا مطلب ہے کہ سیاستدان جن پر کرپشن کے الزامات تھے ان کو تو رہا کیا جا رہا ہے جو آرمی کے سابق سربراہ تھے ان کو سزائے موت سنائی جا رہی ہے تو اس طرح سے ایک بہرحال ایک بحث شروع ہو گئی ہے ملک میں کہ ضروری نہیں ہے سارے لوگ متفق ہوں لیکن ججوں کے فیصلے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہوتا لیکن ان کا ان ڈور کرنا ضروری ہوتا ہے یعنی جج کے کسی فیصلے کو آپ تب ان ڈور کر سکتے ہیں جب اس سے سپریم کورٹ میں آپ اس فیصلے کو چیلنج کرتے وہاں سے ریلیف حاصل کریں۔ بحث مباحثہ کرنے کی بجائے اس فیصلے کو چیلنج کرنا ہے۔ بحث چل رہی ہے کہ زاہد حامد جو اس وقت وزیر قانون تھے انہوں نے بھی فیصلہ دیا تھا یہ ان کا آرڈر تھا۔ یہ صرف پرویز مشرف کو سنگل آڈٹ کر کے فیصلہ کرنا شاید زیادہ فیئر نہیں ہے جب یہ فیصلہ چیلنج ہو گا تو اس بات کو بھی لیا جائے گا۔ اس کے فیصلے کے جواب میں فوج خاموش رہتی ڈی جی کا ایک مخالفانہ ٹویٹ نہ آتا جس میں انہوں نے کڑی تنقید کی تو پھر تو یہ معاملہ دب سکتا تھا اب تو ادارے تو ایک دوسرے کے مقابلے میں آ کھڑے ہوئے۔ جناب عمران خان کی یہ بات درست ہے کہ اداروں کو ایک دوسرے کے مقابل نہیں کھڑا ہونا چاہئے۔

فوج میں ایسا غصہ کبھی نہ دیکھا، حالات بگڑتے دیکھ رہا ہوں،شیخ رشید

 راولپنڈی: وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا ہے کہ حالات کو مزید بگڑتے ہوئے دیکھ رہا ہوں۔عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے راول پنڈی میں کشمیری رہنما چوہدری غلام عباس کی برسی پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے ملک کو لوٹا ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں اور جس شخص نے سیاچن اور کارگل میں فتح کے جھنڈے گاڑے اس سے پوچھا جا رہا ہے، حالات کو مزید بگڑتے ہوئے دیکھ رہا ہوں، فوج میں کبھی ایسا غم و غصہ نہیں دیکھا۔شیخ رشید کا کہنا تھا کہ زندگی کا سب سے تلخ بیان ہے جو آئی ایس پی آر نے کل جاری کیا، پاکستان میں بہت بڑا بگاڑ دیکھ رہا ہوں، ہمیں تلخیاں ختم کرنا ہوں گی۔وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کو بہت قریب سے دیکھا ہے، کشمیری پاکستان میں بھی اپنی جماعتیں بنائیں، وہ بہت ذہین ہیں،ان کے پاس دنیابھر کی معلومات ہیں، وزیراعظم آزادکشمیر سے کہتا ہوں کہ گلی محلوں میں ریلیاں نکالی جائیں، کشمیری جاگا ہوا ہے، میری خواہش تھی کہ یو پی اور سی پی کا مسلمان جاگے، آج ہندوستان کا مسلمان جاگ رہا ہے۔وزیراعظم آزادکشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ پاکستان کے موجودہ حالات میں ہمیں مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا رشتہ پاکستان کی عوام کے ساتھ ہے کسی حکومت کے ساتھ نہیں، کشمیری قیادت کی 1958 کے بعد قدروقیمت نہیں کی گئی

مشرف کیخلاف عدالتی فیصلے پر پاکستانی شوبز شخصیات کا ردِرعمل

سابق صدر پرویز  مشرف کے خلاف عدالتی فیصلے پر جہاں سیاسی شخصیات نے اس معاملے پر  اپنے خیالات کا اظہار کیا وہیں شوبز  شخصیات نے بھی عدالتی فیصلے پر اپنا ردِعمل ظاہر کیا ہے۔گزشتہ روز اسلام آباد کی خصوصی عدالت نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔عدالتی فیصلے کے مطابق  پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور اُن پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ پرویز مشرف پر آئین توڑنے، ججز کو نظر بند کرنے، آئین میں غیر قانونی ترامیم، بطور آرمی چیف آئین معطل کرنے اور غیر آئینی پی سی او جاری کرنے کے آئین شکنی کے جرائم ثابت ہوئے ہیں۔اسی ضمن میں پاکستان شوبز انڈسٹری کی شخصیات نے عدالتی فیصلے کے حوالے سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔اداکارہ مہوش حیات نے مائیکرو بلاگنگ سائٹ ٹوئٹر پر پرویز مشرف کے خلاف عدالتی فیصلے کے حوالے سے ایک ٹوئٹ کیا۔اداکارہ مہوش حیات نے اپنے ٹوئٹ میں معروف آئرش سپاہی تھامس فرانسس کا قول شیئر کرنے کے ساتھ ’ہیش ٹیگ مشرف ورڈکٹ‘ کا استعمال کیا۔اداکار شان شاہد نے بھی  پرویز مشرف کے خلاف عدالتی فیصلے پر ٹوئٹر پر اپنے خیالات کا اظہار کی

شہریت کے متنازع قانون کیخلاف مظاہرے، بھارتی دارالحکومت میدان جنگ بن گیا

شہریت کے متنازع قانون کے خلاف بھارتی دارالحکومت نئی دہلی کے کئی علاقے میدانِ جنگ بن گئے۔ نئی دہلی میں ہونے والے مظاہرین مشتعل افراد کی جانب سے بسوں میں تھوڑ پھوڑ  اور  پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جب کہ پولیس چوکی اور موٹر سائيکلوں کو بھی آگ لگا دی گئی۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئی دہلی میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 12 پولیس اہلکار سمیت 21 افراد زخمی ہوئے۔دوسری جانب  کلکتہ اور تامل ناڈو میں بھی ہزاروں افراد متنازع قانون کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے جس کے نتیجے میں مظاہرین کی پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔ بھارتی ریاست آسام کے چند علاقوں سے کرفیو اٹھا لیا گیا تاہم موبائل انٹر نیٹ سروس بدستور بند ہے۔علاوہ ازیں شہریت کے متنازع قانون پر سوشل میڈیا پر پوسٹ کے الزام میں 113 افراد کو بھارتی پولیس نے گرفتار کر لیا

مشرف کیخلاف فیصلہ: وزیراعظم نے پی ٹی آئی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ملک کی صورتحال کے پیش نظر  پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کور کمیٹی کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی صدارت پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کا اجلاس آج شام 5 بجے ہو گا جس میں 2 وزرائے اعلیٰ اور 3 گورنر شریک ہوں گے۔ذرائع نے بتایا کہ کور کمیٹی اجلاس میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے تفصیلی فیصلے پر مشاورت ہو گی اور سابق صدر  پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے فیصلے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ذارئع کا کہنا ہے کہ مذکورہ فیصلوں پر مشاورت کرنے کے لیے وزیر اعظم نے تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کو خصوصی طور پر اجلاس کے لیے طلب کیا ہے۔پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے لیے قانون سازی پر بریفنگ دے گی۔اس کے علاوہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کی تقرری اور  الیکشن کمیشن اراکین کی تعیناتی کے لیے مشاورت بھی کی جائے گی۔

لاہور اور سرگودھا میں پولیو ورکرز پر تشدد

لاہور اور سرگودھا میں انسداد پولیو ورکرز کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔پولیس کے مطابق لاہور کی نشتر کالونی میں ایک خاتون نے پولیو ورکر کو تھپڑ مارے اور اسے جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔پولیس کے مطابق لیڈی پولیو ورکر پر تشدد کرنے والی خاتون کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔دوسری جانب سرگودھا کے گاؤں چک 125 شمالی میں شہری نے پولیو کی ٹیم سے بدتمیزی کرنے کے ساتھ انہیں تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔پولیس نے بتایا کہ ملزم نے پولیو ٹیم سے سامان چھین کر گندی نالی میں بھی پھینک دیا۔ترجمان پولیس کا کہنا ہے کہ پولیو ٹیم کے انچارج محمد اسماعیل کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں

ایک جج نے اختلاف کیا سزائے موت نہیں ہو سکتی ،اعتزاز احسن

لاہور‘ اسلام آباد (نمائندگان خبریں) بیرسٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ مشرف کو اپیل کا موقع ملے گا، ایک جج نے فیصلے سے اختلاف کیا ہے جس پر سزائے موت نہیں و سکتی۔ اپیل میں وکلا دلائل دے سکتے ہیں کہ صرف مشرف کو سزا کیوں دی گئی۔اعتزاز احسن نے کہا کہ مشرف جواز پیش کرسکتے ہیں کہ شوکت عزیز اور دیگر کو سزا کیوں نہیں دی گئی، اپیل کے فیصلے تک سزائے موت پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے حکم پر تمام ججز کو بے اختیار کردیا گیا تھا، ان کے غیرقانونی اقدام سے انکار نہیں کیا جاسکتا، پرویز مشرف نے ایمرجنسی لگائی اور جمہوری حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ عدلیہ آئین کے تحت ایک ادارہ ہے اس پر چڑھائی نہیں کی جاسکتی۔ پیپلزپارٹی رہنما نے کہا کہ ہادی النظر میں مشرف کو بیماری کی صورت میں چھوٹ مل سکتی ہے، بیماری کی صورت میں نواز شریف کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کی جانب سے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کے حکم پر قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ سابق صدر کے پاس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اختیار ہے۔ سندھ ہائیکورٹ کے سابق جج محمود عالم رضوی اور متعدد وکلا کے مطابق پرویز مشرف سنگین غداری کیس میں سنائے گئے سزائے موت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر سکتے ہیں۔سابق جج محمود عالم رضوی نے کہا کہ اگرچہ پرویز مشرف کے پاس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا اختیار ہے لیکن انہیں اپیل دائر کرنے کے لیے واپس ملک آنا پڑے گا۔محمود عالم رضوی کے مطابق ایسے کیسز میں سپریم کورٹ کا حکم موجود ہے جس کے تحت اگر کسی مفرور ملزم کو سزا سنائی جاتی ہے تو اسے واپس آکر اپیل دائر کرنی پڑے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں مختصر فیصلہ سنایا ہے اور تفصیلی فیصلہ آنے سے قبل اس پر مکمل رائے نہیں دی جا سکتی۔سابق جج نے کہا کہ ماضی میں اس کیس میں دائر کی جانے والی درخواستوں میں کہا گیا کہ سنگین غداری کا کیس صرف ایک شخص کے خلاف نہیں بلکہ 2007 کی پوری حکومتی کابینہ پر چلنا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں سابق جج نے واضح کیا کہ اگر پرویز مشرف خصوصی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر نہیں کرتے تو یہ حکومت کا کام ہے کہ وہ خصوصی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کروائے۔ پاکستان بارکونسل کے وائس چئیرمین سید امجد شاہ نے کہا کہ پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کا فیصلہ کوئی انتقامی کارروائی یا کسی ادارے کے خلاف نہیں ہے بلکہ ایک شخص نے آئین شکنی کی اور ملک میں ججوں کو نظر بند کیا ،ملک میں ایمرجنسی لگا کر آئین معطل کردیا اور ایک منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا ،کیس کی طویل سماعت ہوئی اور مشرف کو صفائی کا مکمل موقع دیا گیا تاہم وہ عدالت میں پیش ہونے سے انکار کرتے رہے ،اب عدالت نے ان کو سزا سنائی ہے جس کے خلاف وہ سپریم کورٹ میں اپیل میں جاسکتے ہیں ،اور عدالت انہیں ریلیف بھی دے سکتی ہے جس میں ان کی عدم موجودگی میں دی گئی سزا کو معطل کرتے ہوئے کیس دوبارہ ٹرائل کورٹ کو بھجوا سکتی ہے ،انہیں بری کرسکتی ہے یا سزا میں کمی بھی کرسکتی ہے ،اس لیے یہ فیصلہ حتمی نہیں ہے ،تاہم اس فیصلے سے قانون کی بالادستی ہوئی ہے ،سنیئر قانون دان حشمت حبیب نے کہا کہ پرویز مشرف کو دی گئی خصوصی عدالت کی سزا کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے اور عدالت کیس دوبارہ خصوصی عدالت کو بھجوا سکتی ہے ،سابق صدر اپیل میں مﺅقف اختیار کرسکتے ہیں کہ ان کو سزا ان کی عدم موجودگی میں دی گئی ہے ان کا مﺅقف نہیں سنا گیا جس پر عدالت کیس ٹرائل کورٹ کو ریمانڈ کرسکتی ہے۔ راولپنڈی ہائی کورٹ بار کے سابق صدر شیخ احسن الدین نے کہا کہ خصوصی عدالت کا فیصلہ تاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا اس فیصلے نے ثابت کیا ہے کہ عدالتیں آزاد ہوچکی ہیں اور بغیر کسی دباﺅ کے فیصلے کرسکتی ہیں ،مشرف کے خلاف فیصلے کے دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔

چونیاں ،بچوں سے زیادتی قتل کے مجرم کو 3بار پھانسی کا حکم

لاہور(خصوصی رپورٹر) انسداد دہشتگردی کی عدالت نے چونیا میں بچوں سے زیادتی و قتل کیس کے مجرم سہیل شہزاد کو 3 بار پھانسی دینے کا حکم دے دیا۔ اے ٹی سی نے چونیاں میں فیضان نامی بچے کو زیادتی کے بعد قتل کے مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا، عدالت نے قتل کا الزام ثابت ہونے پر مجرم کو ایک بار عمر قید اور 3 سال بار پھانسی دینے کا حکم دیا۔مجرم سہیل شہزاد پر 4 بچوں سے زیادتی اور قتل کا الزام ہے ایک کیس کا فیصلہ آنے کے بعد مجرم کیخلاف دیگر3چوں سے زیادتی و قتل کیس کا ٹرائل جاری ہے۔رواں سال 16 اکتوبر کو ملزم نے ایک اور بچے کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نے قتل کرنے کے بعد عبدالحمید کی لاش نالے میں پھینک دی تھی۔

چوروں، لیٹروں کی ضمانتیں مشرف کو غدار قرار دیدیا گیا: شیخ رشید

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو غدار قرار دیا گیا مگر چوروں اور لٹیروں کو ضمانتیں مل رہی ہیں۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت سےمتعلق جوہوااس پربھی ردعمل تھا، آرمی چیف کی توسیع کوئی پہلی بار نہیں ہورہی تھی لیکن توسیع کے معاملے پر جو بریکنگ نیوز ہوئی اسے اچھا نہیں دیکھا گیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ عدالتی فیصلے سے اداروں میں فاصلےبڑھتےجارہے ہیں اگر مشرف غدار ہو سکتے ہیں تو ضمانتیں لینے والے چوروں لٹیروں پر کیا کہیں؟ عدالتی فیصلے میں قانونی تقاضے پورے نہیں کیےگئے، ہمارےپڑوس میں شہریت بل کیخلاف بھرپوراحتجاج چل رہاہے ایسےحالات میں پاک فوج کیخلاف ایسی باتیں کرنے سے نقصان ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے پر سخت ردعمل آیا ہے، میرے حلقے میں بھی میں فیصلے پر اضطراب پایاجاتاہے، اہم اداروں کو نہ چھیڑا جائے بہت نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے جب کہ پرویز مشرف فیصلے کےخلاف اپیل کاحق رکھتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان واپس آکرفیصلہ کریں گے، اسلام آباد اور راولپنڈی کےدرمیان کوئی رنجش نہیں ہے سیاسی حکومت اور پاک فوج میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔