کراچی میں بلی کے قتل کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا گیا

کراچی(ویب ڈیسک) کراچی کی مقامی عدالت نے بلی کے قتل کے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ناکافی شواہد کی بناءپر ملزمہ کو بری کردیا۔رواں سال فروری میں ڈیفنس کے ایک شہری کی پالتو بلی ایک خاتون کی گاڑی کے نیچے آکر ہلاک ہوگئی تھی جس کے بعد شہری نے مقدمے کے اندراج کیلئے سٹی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔درخواست میں شہری کا کہنا تھا کہ واقعہ ڈیفنس فیز 8 درخشاں تھانے کی حدود میں یکم فروری کو پیش ا?یا جس پر عدالت نے خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا۔ اب اس مقدمے میں عدالت نے ناکافی شواہد کی بناءپر ملزمہ کو بری کردیا ہے۔عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ ملزمہ اور مدعی دونوں ہی کی جائے وقوع پر موجودگی کے ثبوت نہیں لہٰذا کیس پر مزید کارروائی عدالتی وقت کا ضیاع ہے۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ خاتون نے بلی کو جان بوجھ کر ہلاک کیا، بلی کسی کی ملکیت نہیں تھی لہٰذا اس کی قیمت کا تعین بھی نہیں کیا جاسکتا۔فیصے کے مطابق بلی کی ہلاکت ایک پراسرار واقعہ ہے جس میں مدعی ہی کیس کا واحد گواہ ہے۔

ضلع پشاور میں بھی سرکاری اسکول کی طالبات پر عبایا پہننا لازمی قرار

خیبرپختونخوا (ویب ڈیسک) خیبرپختونخوامیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی صوبائی حکومت نے ضلع ہری پور کے بعد ضلع پشاور کے تمام سرکاری اسکولوں میں بھی طالبات کے عبایا اور گاو¿ن پہننے کو لازمی قرار دے دیا۔صوبائی مشیر تعلیم کا کہنا تھا کہ ہری پور اور پشاور کے بعد صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی اس پر عمل درآمد کروایا جائے گا۔پشاور میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر (ڈی سی او) برائے خواتین ثمینہ غنی کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ‘پشاور میں خواتین کے تمام سرکاری مڈل ہائی و ہائیر سیکنڈری اسکولز کے سربراہان کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ اسکول کے اوقات کار پر سختی سے عمل کریں’۔نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ ‘ہدایت کی جاتی ہے کہ تمام طالبات خود کو عبایا، گاو¿ن یا چادر کے ذریعے مکمل ڈھانپے، جس کا مقصد طالبات کو کسی بھی غیر اخلاقی حرکت سے محفوظ رکھنا ہے’۔اس میں مزید کہا گیا کہ ‘اس معاملے پر فوری طور پر ترجیحی بنیادوں پر عمل درآمد کیا جائے’۔بعد ازاں ای ڈی او نے میڈیاکو بتایا کہ مشیر تعلیم کی ہدایات پر پشاور کے اسکولوں میں طالبات کے لیے پردہ لازمی قرار دیا گیا۔ادھر خیبرپختونخوا کے مشیر تعلیم ضیا اللہ بنگش کا کہنا تھا کہ پورے صوبے میں طالبات کے لیے پردہ لازمی قرار دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پرائمری، مڈل ہائی و ہائیر سیکنڈری اسکولوں کی خواتین سربراہان کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔خیال رہے کہ خیبرپختونخوا کی حکومت کی جانب سے طالبات کو جنسی ہراساں کیے جانے سے بچانے کے لیے محکمہ تعلیم کی جانب سے یہ نیا قدم اٹھایا گیا ہے۔یہ اقدام لڑکیوں کو تعلیم کیلئے محفوظ ماحول فراہم کرے گا، صوبائی مشیر تعلیم۔علاوہ ازیں اس حوالے سے مشیر تعلیم ضیا اللہ بنگش نے ایک جاری ویڈیو پیغام میں کہا کہ صوبے میں لڑکوں کی تعلیم کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی تعلیم پر بھی توجہ دی جارہی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ضلع پشاور کے ساتھ قبائلی اضلاع موجود ہیں، کوہستان کا علاقہ ہے جبکہ صوبے کی بھی اپنی ایک روایات ہیں اور ہمارے مذہبی اقدار ہیں اور ان مذہبی اقدار کو سامنے رکھتے ہوئے ہم نے فیصلے کرنے ہیں، ایسے فیصلے کرنے ہیں جن کے ذریعے سے والدین اس جانب مائل ہوں کہ وہ اپنی بچیوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لیے ماحول کو محفوظ تصور کریں۔مشیر تعلیم کا کہنا تھا کہ جس وقت ہم تعلیم کے حوالے سے صوبے میں مہم چلارہے تھے تو کچھ ایسی چیزیں ہمارے سامنے آئیں، جن کے سد باب کے لیے ہم نے مقامی اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ لڑکیاں تعلیم کے حصول کے لیے عبایا، چادر یا گاﺅن، جس کے ذریعے وہ خود کو مکمل طور پر ڈھانپ سکیں، پہن کر آئیں تاکہ ان کے والدین کے شکوک شبہات کو ختم کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے صوبے کے تمام ای ڈی اوز کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ اپنے اضلاع میں جاکر اس پر عمل درآمد کروائیں۔ان کا کہنا تھا کہ اس کا آغاز ضلع ہری پور سے ہوگیا اور آج صوبے کے دیگر اضلاع میں بھی اس پر عمل درآمد شروع کردیا جائے گا۔صوبائی مشیر تعلیم نے کہا کہ ‘یہاں وہ یہ بات واضح کرنا چاہتے ہیں ان اقدامات کا مقصد تمام بچیوں کو تعلیم زیور سے آراستہ کرنا ہے، انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ان اقدامات کا مقصد موجودہ ماحول میں والدین کے شکوک شبہات کو دور کرنا ہے تاکہ وہ اپنی بچیوں کو اسکول بھیجنے کے لیے ماحول کو محفوظ تصور کریں’۔ان کا کہنا تھا کہ اگر عبایا پہننے یا چادر پہننے کی وجہ سے بچیاں اسکول کی جانب آئیں تو اس میں کوئی قباحت نہیں، کیونکہ ہمارا مقصد بچیوں کو تعلیم فراہم کرنا ہے۔اس سے قبل صوبائی محکمہ تعلیم کے افسران نے ضلع ہری پور کے تمام سرکاری اسکولوں میں طالبات کے لیے عبایا، گاو¿ن یا چادر پہننا لازمی قرار دیا تھا اور ان احکامات پر مقامی افراد کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آیا تھا۔ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر (ڈی ای او) ثمینہ الطاف نے گزشتہ ہفتے کے آغاز میں ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے سرکاری اسکولوں کے تمام پرنسپلز اور ہیڈ مسٹریس کو ہدایت کی تھی کہ طالبات کے عبایا، گاو¿ن یا چادر پہننے کو یقینی بنایا جائے۔

مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ ‘متنازع قانون’ کے تحت گرفتار

مقبوضہ کشمیر (ویب ڈیسک)بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما فاروق عبداللہ کو ‘متنازع قانون’ کے تحت گرفتار کرلیا۔امریکی خبررساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کی رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا تھا کہ بھارتی حمایت یافتہ سینئر سیاست دان اور بھارتی پارلیمان کے رکن کو مقبوضہ کشمیر میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے اس متنازع قانون کے تحت گرفتار کیا گیا، جو انتظامیہ کو یہ اختیار دیتا ہے کہ وہ کسی کو بھی بغیر کسی الزام یا ٹرائل کے 2 سال تک قید رکھ سکتے ہیں۔81 سالہ فاروق عبداللہ کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے سری نگر میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا، جن کی رہائش گاہ کو 5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد سے سب جیل قرار دیا گیا تھا۔اس حوالے سے پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار منیر خان کا کہنا تھا کہ کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ ان کی حراست کتنی طویل ہوگی۔ادھر بھارتی نشریاتی ادارے انڈیا ٹوڈے نے رپورٹ کیا کہ فاروق عبداللہ کو سری نگر سے گرفتار کیا گیا جنہیں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد سے نظربند کیا ہوا تھا۔اس سے قبل کشمیری رہنما شاہ فیصل کو بھی جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔علاوہ ازیں بھارتی سپریم کورٹ نے فاروق عبداللہ کی عدالت میں دائر درخواست پر نئی دہلی اور مقبوضہ جموں و کشمیر انتظامیہ سے جواب طلب کرلیا۔بھارت کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی اور دیگر ججز پر مشتمل بینچ نے بھارتی حکومت اور ریاست کو نوٹس جاری کرتے ہوئے درخواست کو 30 ستمبر کے لیے سماعت کے لیے مقرر کردیا۔علاوہ ازیں گزشتہ 4 دہائیوں سے فاروق عبداللہ کے قریبی دوست ویکو کا کہنا تھا کہ ‘قانون کے اختیار کے بغیر غیر قانونی’ طور پر نیشنل کانفرنس کے لیڈر کو گرفتار کرکے انہیں آئینی حقوق سے محروم کردیا گیا۔واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کے بعد سے درجنوں کشمیری سیاست دان اور رہنماﺅں کو گرفتار یا نظربند کردیا تھا، اس کے علاوہ مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ ہے اور انٹرنیٹ و موبائل سمیت تمام مواصلاتی نظام معطل ہے۔یہی نہیں بلکہ اس سے قبل بھارتی انتظامیہ نے مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو نظر بند اور بعد ازاں گرفتار کرلیا تھا جو 40 روز سے زائد گزرنے کے باوجود تاحال زیرحراست ہیں۔اس کے علاوہ مقبوضہ کشمیر کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق وادی کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے اب تک 4 ہزار افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔تاہم ان سب پابندیوں پر مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 6 ہفتوں میں بھارتی حکومت کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر اوسطاً 20 احتجاجی مظاہرے کیے جارہے ہیں۔

شہباز شریف کی کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ملاقات

لاہور(ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کوٹ لکھپت جیل میں پارٹی کے قائد نواز شریف سے ملاقات کی۔سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کرنے والوں میں احسن اقبال اور خواجہ آصف بھی شامل تھے۔پارٹی ذرائع کے مطابق شہباز شریف نے سابق وزیراعظم کو گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ہونے والی ملاقات اور آئندہ ماہ آزادی مارچ سے متعلق گفتگو پر اعتماد میں لیا۔ قبل ازیں شہباز شریف نے جیل میں قید بیٹے حمزہ شہباز سے بھی ملاقات کی۔یاد رہے کہ گزشتہ روز شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کے درمیان ملاقات میں دونوں جماعتوں کی جانب سے مشترکہ طور پر آزادی مارچ کی تاریخ طے کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔مسلم لیگ (ن) نے 30 ستمبر کو ہونے والے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں جے یو آئی (ایف) کے وفد کو بھی شرکت کی دعوت دی جس میں لیگی رہنماو¿ں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے وفاقی حکومت کے خلاف اکتوبر میں آزادی مارچ کا اعلان کررکھا ہے جس کیلئے وہ سیاسی جماعتوں سے رابطے کررہے ہیں۔ پاکستان پیپلزپارٹی پہلے ہی مولانا فضل الرحمان کے اسلام آباد لاک ڈاو¿ن میں شرکت سے انکار کرچکی ہے۔

صبا قمر بھارتی جاسوس کلبھوشن پر فلم سائن کر لی؟

لاہور(ویب ڈیسک)حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اداکارہ صباقمر نے پاکستان میں گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوکی پر بننے والی فلم سائن کر لی ہے۔صبا قمر متعدد ڈراموں کے ساتھ ساتھ لالی وڈ اور بالی وڈ دونوں میں فلمیں بھی کر چکی ہیں۔چند روز قبل انہوں نے سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں کو آگاہ کیا تھا کہ وہ فلم”کملی” میں کام کر رہی ہیں جو کہ آئندہ برس ریلیز ہو گی۔ لیکن سوشل میڈیا پر انٹرٹینمنٹ پاکستان کے نام سے ایک ویب سائٹ کی جانب سے کی گئی پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ صبا قمر نے گرفتار بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے گرد گھومتی ایک فلم سائن کی ہے۔

اس پر صباقمر نے لکھا کہ یہ جاننا ان کے لیے ہمیشہ دلچسپ ہوتا ہے کہ انہوں نے ایسی فلم سائن کی ہے جو ان کے علم میں نہیں ہی ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا پر مداحوں کو مخاطب کرتے ہوئے مزید لکھا کہ جب بھی وہ کوئی فلم کریں گی تو تمام لوگوں کو اس سے آگاہ کریں گی کیونکہ وہ اسی لیے یہاں موجود ہیں۔”ابھی میں صرف “کملی”کر رہی ہوں اس لیے ریٹنگ کے حصول کے لیے جعلی خبریں پوسٹ کرنا بند کر دیں۔”اس پوسٹ کے بعد صباقمر نے پھر ردعمل دیا اوراسے مسترد کرتے ہوئے لکھا کہ ان کا موقف خبر شائع کرنے سے پہلے لیا جانا چاہیے تھا۔”آپ نے تین ذرائع سے خبر کی تصدیق کی لیکن مجھ سے نہیں۔ آپ کا دعویٰ کہ آپ نے مجھ سے خبر شائع کرنے سے پہلے رابطہ کیا بالکل غلط ہے۔”

’دال چاول‘کا ٹھیلہ لگانے والے نوجوان کا پولیس افسر بننے تک کا سفر

لاہور(ویب ڈیسک)پاکستانی شائقین جلد ہی ایک اعلیٰ پولیس افسر کی جانب سے بنائی جانے والی فلم ’دال چاول‘ کو بڑے پردے پر دیکھ سکیں گے۔’دال چاول‘ کی کہانی ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) رینک کے پولیس افسر اکبر ناصر خان نے لکھی ہے اور انہوں نے ہی اس فلم کو پروڈیوس کیا ہے۔اکبر ناصر خان ’سیف سٹی پاکستان‘ منصوبے کے پنجاب کے انچارج ہیں اور وہ اس فلم کو بنانے سے قبل بھی پولیس کی خدمات پر متعدد مضامین تحریر کر چکے ہیں۔فن کلب پروڈکشن کے بینر تلے بنائی جانے والی ’دال چاول‘ کی ہدایات اویس خالد نے دی ہیں جب کہ اس کے گانوں میں راحت فتح علی خان، جبار عباس اور ماریہ میر جیسی گلوکاراﺅں نے اپنی آواز کا جادو جگایا ہے۔شفقت چیمہ جیسی کاسٹ پر مبنی اس فلم کی نئی کاسٹ میں نئے اداکار احمد صفیان اور مومنہ اقبال مرکزی کرداروں میں دکھائی دیں گی۔فلم کے حوالے سے ڈان سے بات کرتے ہوئے اکبر ناصر خان نے بتایا کہ فلم کی کہانی ایک پڑھے لکھے نوجوان اور اس کی جدوجہد کے گرد گھومتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ فلم میں پولیس کو درپیش مشکلات اور پولیس کی جانب سے مشکلات کے باوجود بڑے کارنامے سر انجام دینے کو دکھایا جائے گا۔ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ فلم میں وطن کے لیے قربانیاں دینے والے شہید پولیس اہلکاروں کی قربانیوں کو بھی اجاگر کیا جائے گا۔فلم کے جاری کیے گئے مختصر ٹریلر سے فلم کی پوری کہانی سمجھنا مشکل ہے، تاہم اندازہ ہوتا ہے کہ فلم کی کہانی ’دال چاول‘ کا ٹھیلہ لگا کر زندگی کا گزارا کرنے والے نوجوان کی جانب سے پولیس افسر بننے کے گرد گھومتی ہے۔ٹریلر سے اندازہ ہوتا ہے کہ پولیس کم وسائل اور مشکلات کے باوجود دہشت گردوں اور مذہب کا نام استعمال کرکے منفی پروپیگنڈہ کرنے والوں کے خلاف شاندار قربانیوں کو بھی دکھایا جائے گا۔فلم کو آئندہ ماہ اکتوبر میں ریلیز کیے جانے کا امکان ہے۔

رابی پیرزادہ غیرقانونی طورپراژدھا، مگرمچھ وسانپ رکھنے کے الزام میں عدالت طلب

لاہور(ویب ڈیسک) عدالت نے گلوکارہ رابی پیر زادہ کو غیر قانونی طور پر اژدھا، مگرمچھ اور سانپ رکھنے کےالزام میں 27 ستمبرکو طلب کرلیا۔پنجاب وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ (محکمہ تحفظ جنگلی حیات) نے 11 ستمبرکو معروف گلوکارہ واداکارہ رابی پیرزادہ کا چالان کیا تھا۔ ان پرالزام ہے کہ انہوں نے غیرقانونی طورپر اپنے گھر میں خطرناک سانپ، اڑدھا اورمگرمچھ پال رکھے ہیں۔ وائلڈلائف ڈیپارٹمنٹ نے اداکارہ کی سوشل میڈیا پرسانپوں، اژدھے اورمگرمچھ کے ساتھ تصاویر اورویڈیوز سامنے آنے کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی تھی۔وائلڈ لائف ایکٹ 1974 ترمیم شدہ 2007 کے تحت تحفظ شدہ حشرات کو غیرقانونی طور پر اپنے گھرمیں رکھنے پراداکارہ کا چالان کیا گیا تھا، جس کے بعد ماڈل ٹاﺅن کچہری کے جوڈیشل مجسٹریٹ حارث صدیقی نے اداکارہ کو 27 ستمبرکو طلب کرلیا ہے۔وائلڈلائف کی طرف سے چالان کئے جانے پراداکارہ نے اس کارروائی کو بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے خلاف بیانات کا نتیجہ قراردینے کا بھی الزام لگایا تھا اورمحکمہ وائلڈلائف کو مودی کا یار کہا تھا۔ اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ وہ 5 سال سے ان سانپوں، اژدھے اورمگرمچھ سے کھیل رہی ہیں تاہم وہ ان کی مالک نہیں ہیں یہ انہوں نے کسی کوخرید کردیئے تھے۔محکمہ وائلڈلائف کا موقف ہے کہ اداکارہ عدالت میں بتائیں کہ وہ سانپ ، اژدھا اورمگرمچھ کس کے ہیں۔ اژدھا اور مگرمچھ تحفظ شدہ جانور ہیں جن کو گھرمیں رکھنے کی اجازت نہیں۔ اداکارہ پرالزام ثابت ہونے پر 2 سے 3 سال تک قید، 20 ہزار روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔دوسری طرف محکمہ وائلڈلائف ابھی تک اداکارہ کے قبضے سے سانپ ، مگرمچھ اوراژدھا برآمد نہیں کرسکا ہے، وائلڈلائف حکام نے 2 مقامات پرچھاپہ مارا مگر وہاں سے کچھ بھی برآمد نہیں ہوسکا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے اداکارہ کو عدالت میں یہ بھی بتانا ہوگا کہ یہ جانور اس نے کہاں غائب کئے ہیں۔

پاکستان کا بھارت کیساتھ ”بیک چینل“ مذاکرات سے انکار

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان نے بڑی طاقتوں اوربعض اسلامی ممالک کے اصرار کے باوجود بھارت کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کیلیے ”بیک چینل“ مذاکرات شروع کرنے سے انکارکردیا ہے۔ان ممالک نے وزیراعظم عمران خان پرزور دیا ہے کہ وہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے بارے میں اپنا لہجہ نرم کریں اور انہیں اپنی تقریروں میں ایڈولف ہٹلر قرار دینے سے گریز کریں تاہم پاکستان نے ان کی یہ درخواستیں مسترد کردی ہیں اور کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ خاموش یا روایتی سفارتکاری کے تحت اسی صورت میں مذاکرات ہوسکتے ہیں جب وہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیواور دیگر پابندیوں کوختم اورمقبوضہ ریاست کی خصوصی حیثیت کو بحال کرے۔سعودی عرب کے نائب وزیرخارجہ اور متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ 3 ستمبر کواپنی قیادت اور بعض بڑی طاقتوں کی طرف سے بھارت سے کشیدگی کم کرنے کا پیغام لیکر ہی آئے تھے۔اس دورے میں سعودی نائب وزیرخارجہ عادل الجبیر اور متحدہ عرب امارت کے وزیرخارجہ عبداللہ بن النہیان نے وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ سے ملاقاتیں کی تھیں۔وہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملے تھے۔یہ ملاقاتیں اتنی خفیہ تھیں کہ وزارت خارجہ کے صرف سینئر حکام کو ہی ان میں بیٹھنے کی اجازت تھی۔ایک اعلیٰ افسر کے بقول سعودی اور اماراتی ایلچیوں نے کشمیر پر کشیدگی ختم کرانے کی بھی پیشکش کی تھی۔ وہ دونوں ملکوں کو بیک چینل ڈپلومیسی کے ذریعے مذاکرات پر آمادہ کرنا چاہتے تھے۔وہ مقبوضہ کشمیرمیں پابندیاں ختم کرانے کیلیے بھارت کو اس بات پر آمادہ کرنے کو بھی تیار تھے اور ساتھ ہی انہوں نے پاکستانی قیادت سے درخواست کی تھی کہ بھارتی وزیراعظم کے بارے میں لب ولہجے میں نرمی لائی جائے۔ 5 اگست کے بعد سے وزیراعظم عمران خان مودی کے بارے میں باربار سخت الفاظ استعمال کررہے ہیں۔وہ ان کے ا?رایس ایس کے ساتھ رابطوں کا ذکر کرتے ہوئے انہیں نازی جرمنی کے لیڈرایڈولف ہٹلر سے تشبیہہ دیتے ہیں۔بھارتی وزیراعظم نریندر مودی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں بھی وزیراعظم عمران خان کی طرف سے ان پر کیے جانے والے سخت حملوں کی شکایت کرچکے ہیں۔گو ان کوششوں سے پاکستان اوربھارت میں کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے میں تو مدد ملی ہے جس کا اظہارحال ہی میں صدر ٹرمپ بھی کرچکے ہیں لیکن پاکستان بھارت کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات شروع کرنے پر تیار نہیں۔پلوامہ حملہ جس کے بعد دونوں ملک جنگ کے دہانے پر پہنچ چکے تھے، پاکستان نے بعض بڑی طاقتوں کے ذریعے کشیدگی کو روکنے کیلیے بھارت سے بیک چینل رابطے کیے تھے تاہم اس بار پاکستان نے واضح کردیا ہے کہ وہ تیسرے فریق کی مداخلت اور گارنٹی کے بغیر بھارت سے کوئی بات چیت نہیں کریگا۔گزشتہ ہفتے دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے بھارت کے ساتھ بیک چینل ڈپلومیسی سے انکار کیا تھا۔پاکستان نے عالمی سطح پر کشمیرکے بارے میں ملنے والی سفارتی کامیابیوں کے بعد بھارت کے بارے میں اپنا موقف مزید سخت کرلیا ہے اور وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس تک اس کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔وزیراعظم عمران خان اعلان کرچکے ہیں کہ وہ 27 سمتبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران بھارتی پالیسیوں کو ننگا کریں گے۔ اس سب کچھ کے باوجود عالمی طاقتوں نے ابھی تک پاک بھارت کشیدگی ختم کرانے کیلیے اپنی کوششیں ترک نہیں کیں۔وزیراعظم عمران خان کے 19 ستمبر کو دورہ سعودی عرب کے دوران بھی کشمیرکا معاملہ بات چیت میں سرفہرست ہوگا۔ 5اگست کے بعد سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اوروزیراعظم عمران خان کے درمیان 4 بار ٹیلی فون رابطہ ہوچکا ہے۔سعودی ولی عہد کے وزیراعظم عمران خان اورمودی دونوں سے اچھے تعلقات ہیں۔ وہ دونوں ملکوں میں کشیدگی ختم کرانے کیلیے اپنا اثرورسوخ استعمال کرینگے۔

میرا اسپتال میں داخل، ڈاکٹروں کا آپریشن کا مشورہ

دبئی(ویب ڈیسک) لالی وڈ اسٹار میرا کی طبیعت اچانک بگڑ گئی جس پر انہیں اسپتال میں داخل کر لیا گیا ہے۔فلم اسٹار میرا فی الحال دبئی کے امریکن اسپتال میں داخل ہیں اور ڈاکٹرز نے اداکارہ میرا کے خون کے مختلف ٹیسٹ کیے ہے۔ ابتدائی طور پر ڈاکٹروں نے میرا کو آپریشن کا مشورہ دیا ہے لیکن شام تک ٹیسٹ کے نتائج موصول ہونے کے بعد ڈاکٹر حتمی فیصلہ کریں گے۔اطلاعات ہیں کہ فلم اسٹار میرا نے معدے میں درد کی شکایت کی تھی جب کہ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ میرا نے جلد میں بھی جلن محسوس ہونے کی شکایت کی ہے۔اداکارہ میرا نے ذرائع سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ چند دن پہلے ہی امریکا کے دورے سے واپس آئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ کئی دن سے درد محسوس کررہی تھی مگر مصروفیت کے باعث بیماری پر توجہ نہ دے سکیں۔ انھوں نے پرستاروں سے درخواست کی کہ وہ ان کی صحت یابی کیلئے دعا کریں۔دبئی میں بسی پاکستانی کمیونٹی کے کئی سماجی رہنماﺅں نے اسپتال میں فلم اسٹار میرا کی عیادت کی اور جلد صحت یابی کی دعا کی۔

میٹرو بس کے کرائے میں اضافہ، بسیں ویران، مسافروں نے سفر کرنا ہی چھوڑ دیا

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) حکومت کی میٹرو بس کرایہ پالیسی کا الٹا اثر پڑنے لگا جس کے بعد پنجاب میٹرو بس اتھارٹی کی جانب سے بس کرائے کو 20 روپے سے بڑھا کر 30 روپے کرنے سے لاہور، راولپنڈی، اسلام ا?باد میٹرو بس کو مسافروں کی تعداد میں سخت کمی کا سامنا ہے۔ پنجاب میٹرو بس اتھارٹی کے سرکاری ذرائع نے بتایا کہ لاہور میٹرو بس میں سفر کرنے والے مسافروں کی تعداد یومیہ 20 ہزار جب کہ راولپنڈی/اسلام ا?باد میٹرو بس میں سفر کرنے والوں کی تعداد یومیہ 10 ہزار تک کم ہوگئی ہے۔اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ ہم دو میٹروپولیٹن شہروں میں بس کا کرایہ 20 روپے سے بڑھا کر 30 روپے کرکے پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی (پی ایم ٹی اے) کے ریوینیو میں 8 سو ملین کے سالانہ اضافے کی توقع کررہے تھے تاہم یہ بہت حیران کن ہے کہ مسافروں کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر لاہور میں 20 ہزار اور راولپنڈی/ اسلام ا?باد میں 10 تا 20 ہزار کم ہوئی ہے۔ہمارے لئے یہ جاننا عجیب بات ہے کہ مسافر کرائے کے حوالے سے کتنا حساس ہوتا ہے۔ پی ایم ٹی اے کی انتظامیہ اس غیرمتوقع نتیجے پر رپورٹ تیار کر رہی ہے جسے ایک یا دو ہفتے میں متعلقہ حکام کو پیش کیا جائے گا۔راولپنڈی/اسلام ا?باد میٹرو بس جڑواں شہروں کے رہائشیوں کیلئے نقل و حمل کے بڑے ذریعے میں سے ایک ہے۔ جڑواں شہروں میں اوسطاً 1 لاکھ 15 ہزار مسافر میٹرو بس استعمال کرتے ہیں تاہم کرایوں میں اضافے کے بعد 20 ہزار مسافروں نے میٹرو بس سے سفر کرنا چھوڑدیا ہے۔پی ایم ٹی اے عہدیدار نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر کسی شخص کو جڑواں شہروں میں اسٹاپ تا اسٹاپ سفر کرنا ہوتا ہے تو وہ میٹرو کو ترجیح دیتا ہے کیونکہ میٹرو اور دیگر پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں تھوڑا فرق ہے لیکن میٹرو بس کے ٹکٹ کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مسافروں کی اکثریت نے نقل و حمل کے دیگر ذرائع استعمال کرنا شروع کردئیے ہیں۔پی ایم ٹی اے عہدیدار نے مزید بتایا کہ میٹرو بس اتھارٹی پنجاب حکومت سے اس کے لاہور ا?پریشنز کے لئے 2.2 ارب روپے سبسڈی اور راولپنڈی/اسلام آباد آپریشنز کیلئے 1.9 ارب روپے کی سبسڈی لیتی ہے۔ وفاقی حکومت راولپنڈی/اسلام آباد کیلئے آدھی سبسڈی شیئر کرتی ہے تاہم موجودہ وفاقی حکومت نے میٹرو بس سبسڈی کیلئے ایک بھی پیسا نہیں دیا۔