شاہ رخ خان کی پروڈکشن کمپنی کی سیریز میں پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا

اسلا م آبا د (ویب ڈیسک)بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان بھی ہندو انتہا پسندوں کی تنقید کے بعد پاکستان مخالف پروپیگنڈا فلمیں پروڈیوس کرنے لگے۔ بالی وڈ اداکار شاہ رخ خان کا فلمی کیرئیر زوال کا شکار ہے اور کئی برسوں سے ان کی کوئی بھی فلم سلور اسکرین پر خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں کرسکی ہے۔شاہ رخ خان فلموں میں اداکاری کے ساتھ ساتھ پروڈیوسر بھی ہیں اور اپنے ریڈ چلیز انٹرٹینمنٹ پروڈکشن ہاو¿س کے بینر تلے کئی فلمیں بناچکے ہیں۔بھارتی اداکار کے پروڈکشن ہاو¿س کے بینر تلے ’نیٹ فلیکس‘ کی ویب سیریز ’بارڈ ا?ف بلڈ‘ بنائی گئی ہے جو بھارتی ایجنٹ کی زندگی پر مبنی ہے۔اس سیریز میں نہ صرف پاکستان بلکہ مسلمانوں کے خلاف بھی پروپیگنڈا کیا گیا ہے اور اس میں مرکزی کردار اداکار عمران ہاشمی نے کیا ہے۔خیال رہے کہ چند سال قبل شاہ رخ خان نے بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندو انتہاپسندی پر بیان دیا تھا جس کے بعد انہیں کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا اور انہیں ملک سے نکل جانے کی دھمکیاں دی گئیں تھیں۔شاہ رخ خان نے ویب سیریز کا ٹریلر اپنے اکاو¿نٹ سے ٹوئٹ کیا جس پر انہیں مداحوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔ کئی ٹوئٹر صارفین نے فلم میں مسلمانوں کو دہشت گرد دکھانے پر انہیں ا?ڑے ہاتھوں لیا۔ بالی وڈ اداکار خود بھی اس ویب سیریز کی تشہیر میں مصروف ہیں اور سیریز کے مرکزی کردار عمران ہاشمی کے ساتھ اس کی تشہیر کررہے ہیں۔

ہر قسم کی نئی گاڑیوں کی خریداری ،نئی بھر تیوں پر پابندی

اسلام آباد: (ویب ڈیسک)حکومت نے مالی سال 2019-20کے لیے مزید کفایت شعاری اور بچت اقدامات کرتے ہوئے وزارتوں، ڈویڑنوں، محکموں اور سرکاری تنظیموں پر ہر قسم کی نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کر دی۔رپورٹ کے مطابق موٹرسائیکل کی خریداری کو استثنیٰ حاصل ہوگا ،گاڑیوں پر پابندی تمام موجودہ اور ترقیاتی اخراجات کے لیے بھی ہوگی۔ادھر وزارت خزانہ کے جاری میمورنڈم میں سرکاری محکموں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں جن کا اطلاق فوری طور پر کر دیا گیا ہے میمورنڈم کے مطابق ترقیاتی منصوبوں اور مجاز اتھارٹی کی منظوری کے علاوہ ہرقسم کی نئی اسامیوں کی تخلیق پر پابندی عائد کر دی گئی ہے جب کہ مجاز افسران کو صرف ایک اخبار ، میگزین تک محدود کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ سرکاری اداروں کے پرنسپل اکاو¿نٹنگ افسران بجلی، گیس، ٹیلی فون، پانی وغیرہ کے بلوں، اثاثہ جات کی خریداری کے اخراجات، مرمتی کاموں اور دیگر ا?پریشنل اخراجات کو کم سے کم سطح پر رکھنے کو یقینی بنائیں اور مالی سال کے لیے مختص کردہ بجٹ کے اندر رہتے ہوئے کم سے کم اخرجات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

ٹرمپ کا چینی مصنوعات پر ٹیکسز میں اضافے کا اعلان امریکی اسٹاک مارکیٹ کو لے ڈوبا

وا شنگٹن (ویب ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر ٹیرف میں اضافے کے اعلان پر امریکی منڈیوں میں مندی کا رجحان دیکھا گیا۔امریکی صدر کا چینی مصنوعات پر ٹیرف میں اضافے کے اعلان پر امریکی اسٹاک مارکیٹ میں 3 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔او¿ جونز میں 2.4 فیصد کی کمی دیکھی گئی جب کہ ایس اینڈ پی میں 500 پوائنٹ کی کمی اور 2.6 فیصد گرواٹ دیکھی گئی۔ Nasdaq Composite Index میں 3 فیصد کی کمی ہوئی۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کمپنیوں کو چین میں کاروبار بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا چین کے ساتھ تجارت میں گذشتہ کئی برسوں میں کھربوں ڈالر گنوا چکا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی کمپنیاں چین کا متبادل تلاش کریں۔

” نا معلوم افراد پھر سرگرم “ ڈی آئی خان میں سکیورٹی چیک پوسٹ پر فائرنگ سے 2 جاں بحق

ڈی آئی خان (ویب ڈیسک )ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل درابن کلاں میں سیکیورٹی چیک پوسٹ پر نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے دو افراد جاں بحق ہوگئے۔پولیس کے مطابق درابن کلاں چیک پوسٹ پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں قریب کھڑے دو افراد جاں بحق جب کہ دو زخمی ہوگئے، تاہم پولیس کی جوابی فائرنگ سے حملہ آور فرار ہوگئے۔پولیس کا کہنا ہے کہ جاں بحق ہونے والے افراد میں ایک شخص ہوٹل اور دوسرا پیٹرول پمپ پر کام کرتا تھا۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچ گئیں اور زخمی ہونے والے افراد کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔پولیس حکام کے مطابق علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا گیا ہے۔

مظلوم کشمیریوں کیلئے خبریں ، چینل ۵کا” کشمیرمشاعرہ“نا مور شعراء،شاعرات کی شرکت، جذباتی مناظر،شعراءکے کلام میں کشمیربارے مظالم کی منظر کشی قابل تحسین شرکت پر شکریہ :ضیاشاہد

لاہور(خبر نگار) کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے کئے جانے والے مظالم پر مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کےلئے روزنامہ خبریں وچینل 5کے زیر اہتمام مشاعرے کا انعقاد کیا گیا جس میں شاعر اور شاعرات کی کثیر تعداد نے شرکت کی جن کا کلام سن کر حاضرین نے نہ صرف داد دی بلکہ جزباتی ہوکر رو بھی دیئے ۔مشاعرے کی صدارت معروف شاعر نجیب احمد نے کی ،مشاعرے کے میزبان چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں ضیا شاہد نے تمام شعرا ءکا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اج کا پروگرام مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا ہے انڈین فوج کشمیر یوں پر ظلم کی انتہا کر رکھی ہے اب کشمیریوں کی آواز کو نہیں دبایا جاسکتا انہوں نے مزید کہا کہ شعراءنے جو کشمیر میں ہونے والے مظالم کی منظر کشی ہے وہ قابل تحسین ہے ۔مشاعرے کی نظامت شاعرہ فاخر نے کی مشاعرے میں شریک شعراءجن میں خالد شریف ،دلشاد نسیم ،فرحت عباس شاہ ،توقیر احمد ،ہمایوں خاں ،سعود عثمانی ،ابتہاج ترابی ،ڈاکٹر غافر شہزاد ،شہزاد بلوچ ،ریاض ،رحمان راجہ ،نائلہ ملک ،روحی طاہر ،مسز سلطانہ ،ڈاکٹر عنبرین ،صلاح الدین ،فریحہ نقوی ،صائمہ آفتاب شامل ہیں نے اپنے کلام میں مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو خوب اجاگر کیا ۔

”ہیلتھ کارڈ“پنجاب کے سر کاری ملازمین کیلئے وزیر اعلی کا بڑا اقدام

لاہور(وقائع نگار)پنجاب کے سرکاری ملازمین کے لئے بڑی خبر ،وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی خصوصی ہدایت پر حکومت نے سرکاری ملازمین کو صحت انصاف کارڈ جاری کرنے کافیصلہ کیا ہے-وزیراعلیٰ نے سرکاری ملازمین کو صحت انصاف کارڈ کا اجراءجلد یقینی بنانے کے لئے ہدایات جاری کر دی ہیں-وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہاکہ سرکاری ملازمین کو صحت انصاف کارڈ فراہم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کئے جائیں اور متعلقہ امور جلد طے کر کے حتمی شکل دی جائے-انہوںنے کہاکہ صحت انصاف کارڈ کی فراہمی سے سرکاری ملازمین کو علاج معالجہ کی سہولت ملے گی-سرکاری ملازمین ہسپتالوں میںتقریباً سوا 7لاکھ روپے تک علاج کی سہولت حاصل کرسکیںگے اوراس حد کو ضرورت پڑنے پر بڑھایا بھی جا سکتا ہے-وزیراعلیٰ نے کہاکہ موجودہ حکومت کو زندگی کے ہر طبقے کا احساس ہے-سرکاری ملازمین کا احساس کرتے ہوئے انہیں صحت انصاف کارڈ جاری کرنے کا فیصلہ کیاگیاہے اورےہ وہ کام ہیں جو 70سال میں کسی حکومت نے نہیں کئے- والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ،وزیراعلیٰ نے منظوری دے دی: پنجاب حکومت نے والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے ملازمین کو مستقل کرنے کا فیصلہ کےا ہے اوروزیراعلیٰ عثمان بزدار نے والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کے ملازمین کو مستقل کرنے کے فیصلے کی منظوری دے دی ہے۔وزےراعلیٰ عثمان بزدار نے کہا ہے کہ اس اقدام سے ملازمین پہلے سے زیادہ لگن اور محنت سے سرکاری فرائض سرانجام دیں گے اورملازمین میں عدم تحفظ کا احساس ختم ہوگا۔ انہوںنے کہا کہ والڈ سٹی آف لاہور اتھارٹی کا دائرہ کار پنجاب کے دیگر شہروں تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس ضمن میں ضروری اقدامات کئے جا رہے ہیں۔اتھارٹی کا دائرہ کار بڑھنے سے دیگر شہروں میں تاریخی عمارتوں کو اصل حالت میں بحال کرنے میں مدد ملے گی اوریہ اقدام سیاحت کے فروغ کا باعث بنے گا۔ تاریخی عمارتوں کی بحالی سے شہروں کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوگا۔انہوںنے کہا کہ لاہور سمیت پنجاب کے کئی شہر تاریخی اہمیت رکھتے ہیں۔ تاریخی شہر سیاحت کے فروغ کا باعث ہیںاورتحریک انصاف کی حکومت سیاحت کے شعبہ کو پائیدار بنیادوں پر ترقی دینے کیلئے کام کر رہی ہے۔ فورٹ منرو کے 18 ریسٹ ہاﺅسز کی تزئین و آرائش کی ہدایت :وزےراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی زےر صدارت آج وزےراعلیٰ آفس مےں اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا ،جس مےں جنوبی پنجاب کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے لئے جاری منصوبوں پر پےش رفت کا جائزہ لےا گےا۔وزےراعلیٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فورٹ منرو کو سیاحت کیلئے بہترین مقام بنائیں گے۔وزیراعلیٰ نے فورٹ منرو میں 18 ریسٹ ہاﺅسز کی تزئین و آرائش کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ریسٹ ہاﺅسز کی بکنگ کی آن لائن سہولت مہیا کی جائے گی۔ اجلاس مےں ڈیرہ غازی خان اور فورٹ منرو میں پانی کے ذخیرے کیلئے چھوٹے ڈیم بنانے کا فیصلہ کےا گےا۔وزےراعلیٰ نے کہا کہ چھوٹے ڈیموں کی تعمیر سے لوگوں کو پینے کا صاف پانی میسر آئے گااورپینے کے صاف پانی کی سپلائی کو بہتر بنا کر عوام کو ان کا حق لوٹائیں گے۔ وزیراعلیٰ نے ٹرائبل ایریا ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور دیگر محکموں کی پرانی گاڑیاں آکشن کرنے کا حکم دےتے ہوئے کہا کہ قواعد و ضوابط کے تحت پرانی گاڑیوں کی آکشن کی جائے۔انہوںنے ہداےت کی کہ مانیکا کینال کی لائننگ کا کام ترجیحی بنیادوں پر کیا جائے اورمانیکا کینال کے ساتھ سیوریج کیلئے علیحدہ انتظام کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے مانیکا کینال کے ساتھ اراضی پر شجرکاری کرنے کی بھی ہدایت کی۔انہوںنے کہا کہ ڈیرہ غازی خان میں ٹرک باڈی انڈسٹری کو کسی مناسب جگہ پر شفٹ کیا جائے اورویسٹ واٹر کی ٹریٹمنٹ کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں۔ جنوبی پنجاب کے شہروں میں سالڈ ویسٹ کے نظام کی بہتری کیلئے ضروری مشینری فراہم کی جائے گی۔ شہروں میں پارکس کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے متعلقہ حکام فوری اقدامات کریں۔ فلاح عامہ کے منصوبوں مےں کوالٹی پر کوئی سمجھوتہ نہےں ہوگا۔ڈی جی خان سمےت جنوبی پنجاب کے ڈوےلپمنٹ پراجےکٹس مقررہ مدت مےں مکمل کےے جائےں ۔ترقےاتی منصوبوں کی سخت نگرانی کا عمل ہر سطح پر جاری رہے گااورعوام کی سہولت کیلئے ہر ضروری قدم اٹھایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ کو اجلاس کے دوران فلاح عامہ کے منصوبوںپر پےش رفت اور نئی سکیمو ںکے بارے میں بریفنگ دی گئی۔سیکرٹری آبپاشی، پرنسپل سیکرٹری وزیراعلیٰ، سیکرٹری ہاﺅسنگ، سیکرٹری کھیل و سیاحت، سیکرٹری بلدیات اور متعلقہ محکموں کے اعلیٰ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔ملک اسد خان کے انتقال پر اظہارتعزےت: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے سابق گورنر مغربی پاکستان نواب آف کالا باغ ملک امیر محمد خان مرحوم کے بیٹے ملک اسد خان کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے اپنے تعزیتی پیغام میں سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو جوار رحمت میں جگہ دے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔

”اے قائد ہم شر مندہ ہیں “،قائداعظم کی زندگی میں ہی جا ئیداد کے کاغزات میں ہیر ا پھیری،فاطمہ جناح کی ریکاڈ تک رسائی نہ ہو سکی انہوں نے کلکٹرکر اچی کو متعددبار لکھا کہ لیاقت علی کی شہادت کے بعد قائدکی وصیت کے مطابق اب وہ ہی اکیلی وار ث ہیں مگر ناکام رہیں

کراچی ( رپورٹ : آغا خالد ) قائد اعظم کی زندگی میں ہی ان کی کچھ جائیداد ہتھیانے کیلئے کاغذات میں ہیر پھیر کیا گیا جس پر نا صرف قائد خود ناراضگی کا اظہار کرتے رہے بلکہ ان کی وفات کے بعد ان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح بھی اس سلسلے میں کوشاں رہیں مگر انہیں بھی ریکارڈ تک رسائی نہ دی گئی : خبریں : کے پاس موجود قائد اور ان کی بہن کی خط و کتابت کے حوالے سے موجود دستاویزات سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک منصوبہ بندی کے تحت کیا جا رہا تھا جس کا مقصد قائد کو بے بس کرنا یا انہیں مشتعل کرکے ان کی صحت کو مزید خراب کرنا بھی ہوسکتا تھا کیونکہ قائد کی بہن محترمہ فاطمہ جناح نے جب اپنے بھائی کی جائیداد کے متعلق خط و کتابت کا آغاز کیا تو گورنر جنرل ہا?س میں بھی قائد کی جائیداد کا مکمل ریکارڈ دستیاب نہ تھا۔ محترمہ فاطمہ جناح کے سیکریٹری اپنے خطوط میں کراچی کے حکام سے جائیداد کی تفصیلات طلب کرتے رہے ، ان کے بعد ممتاز وکیل لیاقت ایچ مرچنٹ بھی کوششیں کرتے رہے مگر انہیں بھی مکمل ریکارڈ نہ مل سکا۔ محترمہ فاطمہ جناح نے اپنے خطوط میں کلیکٹر کراچی کو متعدد بار لکھا ہے کہ سابق وزیر اعظم لیاقت علی خان کی شہادت کے بعد قائد اعظم کی وصیت کے مطابق اب وہ ہی ان کی اکیلی وارث اور ٹرسٹی ہیں لہٰذا تمام جائیداد کی تفصیلات سے انہیں آگاہ کیا جائے جس میں کوتوال اینڈ کمپنی ، جہانگیر کوٹھاری بلڈنگ ، ڈینسو ہال کراچی ، دیہہ ڈگ پر ٹیو ملیر کے سروے نمبر 241, ، 243 ، 346 اور 347 دیہہ لال بکھر اور سروے نمبر 255 میں ایک 157 ایکڑ 7 گھ±نٹے شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے خط میں کلیکٹر کو لکھا کہ وہ یہ تصدیق بھی کریں کہ قانون کے مطابق ٹرسٹی کے کاغذات میں تبدیلی کردی گئی ہے جس کے جواب میں اس وقت کے مختیارکار صاحب عزیز نے اپنی رپورٹ میں حکام کو آگاہ کیا ہے کہ ہمیں ہدایت کی گئی ہے کہ محترمہ فاطمہ جناح کی جانب سے لکھے گئے خط پر ان کی جائیداد کے ٹرسٹی کا نام تبدیل کردیا جائے اور سابق وزیر اعظم کی جگہ محترمہ فاطمہ جناح کا نام لکھا جائے۔ گورنر جنرل پاکستان کے ملٹری سیکٹری کے دفتر سے جاری لیٹر نمبر 25/BIDJ/48-50 گورنر جنرل ہا?س کراچی بتاریخ 20 جنوری 1950 کو جبکہ ایک اور خط گورنر جنرل ہا?س کے ملٹری سیکریٹری کرنل جی کنائلز کی طرف سے بھی لکھا گیا جس میں مذکورہ زمین کی درست تفصیلات سروے نمبرز اور ان کی حدود سے متعلق آگاہی اور اس کا نقشہ یا خاکہ بھی طلب کیا گیا اور کہا گیا کہ ایسی تفصیلات فراہم کی جائیں کہ محترمہ جناح اپنی زمین کا خود معائنہ اور شناخت کرسکیں۔ مگر ہوا یہ کہ انہیں بتایا گیا کہ علاقہ کے تپے دار کو زمین کی پیمائش کیلئے مامور کیا گیا تھا اسے اس نے بگوٹی سسٹم کے ذریعے ناپا اور منظور شدہ خاکے کے اندر اندر کا علاقہ A93 اور G91 تک آیا۔ تپے دار نے اپنی رپورٹ میں منظور شدہ خاکے کے مطابق بیس لائن ڈی سی 104 کی چین میں اسے دکھایا ہے۔ اس نے اس بیس لائن کی پیمائش پوائنٹ D سے شروع کی تھی اور 104 کی چین میں جو نقطہ Z پر واقع ہے اور ساتھ دیئے گئے خاکے میں خارج کردہ حصوں کو پیلے رنگ کے نشان سے واضح کیا تھا جس میں مسٹر اے ڈی ڈیلمیا کا کیبن بھی موجود ہے چونکہ یہ جگہ سمندر کے کنارے ہے جہاں اب ہزاروں کی تعداد میں Hut بن چکے ہیں اس وقت بھی اس علاقے میں یہ Hut موجود تھے جن کی نشاندہی پٹواری نے کی ہے۔ اس نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی لکھا ہے کہ پوائنٹ Y پولیس کاٹیج ہے جس کے سلسلے میں کوئی خط و کتابت اس دفتر میں موجود نہیں ہے یعنی کہ قائد اعظم کی زمین کے اندر وہ کاٹیج پہلے سے موجود تھی مگر انہیں نہیں بتایا گیا اور اس کاٹیج کا کوئی ریکارڈ بھی ریونیو کے دفتر میں موجود نہیں تھا۔ اس نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ بلے جی میں کسی بھی پولیس کاٹیج کے بارے میں زمین کی فراہمی کا کوئی اندراج نہیں ہے جبکہ قائد اعظم کے اے ڈی سی اپنے لیٹر میں لکھتے ہیں کہ قائد اعظم نے خود سائیڈ دیکھی تھی اور دیہہ کے نقشے پر مطلوبہ زمین کیلئے نشان لگائے تھے جس میں مسٹر ڈیلمیا کا کیبن اور پولیس کاٹیج شامل تھے مگر زمین کا نقشہ تیار کرتے وقت اس وقت کے منشی مدھومل نے جو دیہہ سونگل کا تپے دار تھا اپنا فرض ادا نہ کیا اور مسٹر ڈیلمیا کے کیبن اور پولیس کاٹیج کی دستاویزات ڈھونڈنے میں ناکام رہا۔ اس خاکے پر 18 مارچ 1948 ئ کو قائید نے خود دستخط کئے تھے وہ لکھتے ہیں کہ قائد اعظم نے A117-G14 کی زمین کی مکمل ادائیگی کرکے مالکانہ حقوق حاصل کئے تھے اس لئے یہ منظور شدہ پوری زمین ملنی چاہئے لیکن تپے دار نے لکھا کہ ” یہ نہیں کیا جاسکتا “ یہ ایک جملہ اپنے اندر پوری کہانی سموئے ہوئے ہے کہ کس طرح قائد کی زمین کو ان کی وفات کے فوری بعد نقشوں سے غائب کرنے کیلئے سازشیں شروع ہوگئی تھیں۔ یہ بھی یاد رہے کہ سندھ میں ریونیو کے ریکارڈ میں چالیس سال کے دوران چار مرتبہ آگ لگائی جاچکی ہے اور آخری آگ محترمہ بینظیر بھٹو کے شہادت کے موقع پر لگائی گئی جس میں قائد کی بقیہ زمین کی فائل بھی جلانے کی کوشش کی گئی مگر وہ فائل جو کسی حد جلنے سے بچ گئی مگر اس کا ایک حصہ متاثر ہوا۔ سندھ بیورو کریسی کے ایک ایماندار افسر کے ہاتھ لگ گئی اور اس نے جلے ہوئے ملبے سے اس فائل کو نکال کر اور اسے صاف ستھرا کرکے دوبارہ ریکارڈ کا حصہ بنا دیا۔ مختیار کار کراچی جیسا چھوٹا عہدیدار قائد کی بہن کی خواہش کو ٹھکراتے ہوئے ببانگ دہل لکھتا ہے کہ کارروائی آگے بڑھا سکتے ہیں نہ مزید لکھ سکتے ہیں۔ عموماً زمین کی پیمائش کے وقت سائیڈ پر کھڑے ہو کر خاکے تیار کئے جاتے ہیں بعد ازاں اس کی منظوری دی جاتی ہے۔ اگر خاکے کے اندر پیمائش کی گئی زمین سے تجاوز ہوجائے تو اس کی نئے سرے سے منظوری حاصل کی جاتی ہے اور مالکانہ وصول کیاجاتا ہے۔ اس علاقے میں ایک مسجد اور قبرستان کو دی گئی زمین جو قائد کی زمین اور قریبی واقع گا?ں کے درمیان واقع تھی پر اعتراض ظاہر کیا گیا۔ اس طرح قائد اعظم کی زمین میں آنے والا ایک اور کیبن نمبر 6 جو مسٹر برا?ن کے نام سے تھا ہٹا دیا گیا تھا کیونکہ اس کی لیز 1945-46 تک تھی اس کے بعد اس کی تجدید نہیں کی گئی۔ اس نے لکھا کہ مسٹر جے فریزیئر نے یہی زمین دوبارہ الاٹ کرنے کی درخواست کی ہے۔ پھر آگے مختیار کار اپنے مخصوص عزائم کا اظہار کرتا ہے اور لکھتا ہے کہ مورخہ 22 اپریل 1948 ئ کو کلیکٹر کی توثیق میرے حوالے کرتے وقت انہوں نے مجھے ہدایت کی تھی کہ کیبن کے تحت آنے والے علاقے کے حکومتی واجبات 1946-47 ئ سے آج کے دن تک ادا کرنے کو مسٹر فریزئیر تیار ہیں اور کیبن کے ارد گرد کے علاقے کے مالکانہ حقوق بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں جس کی پیمائش تقریباً ایک ایکڑ ہے اور وہ اپنی درخواست میں موقف اختیار کرتے ہیں کہ انہوں نے مذکورہ کیبن مسٹر سوئز سے کچھ وقت پہلے ہی خریدا تھا۔ جبکہ تپے دار اپنی رپورٹ میں خود لکھ رہا ہے کہ قائد اعظم نے 1945-46 ئ میں ہی اس علاقے کی الاٹمنٹ کیلئے درخواست دی ہوئی تھی مگر وہ قائد اعظم پر مسٹر فریزیئر کو وہ اہمیت دے رہے ہیں اور ان کی بعد میں آنے والی درخواست کو خط و کتابت کا حصہ بنا کر قائد اعظم کی خواہش کو مشتبہ بنایا جا رہا ہے۔ پھر وہ اپنی رپورٹ میں واضح طور پر لکھ رہا ہے کہ یہ کلیکٹر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر غور کرے کہ آیا زمین قائد اعظم کے نام پر ہونی چاہئے یا مسٹر فریزیئر کے نام پر۔ تپے دار اپنی رپورٹ میں آگے چل کر لکھ رہا ہے کہ اگر قائد اعظم کو ان کی درخواست پر بی سی ای ایف زمین دی جاتی ہے تو جو پہلے سے کیبن موجود ہیں ان کو بھی کچھ زمین دی جائے انہیں نظر انداز نہ کیا جائے جبکہ وہ خود اقرار کرتا ہے کہ قائد اعظم نے جب زمین خریدی تو اس پوری زمین کی قیمت ادا کی اور اس شرط پر ادا کی کہ جب ان کی زمین پر آنے والے Hut یا کیبنز کی لیز ختم ہوگی تو وہ ان کی ملکیت تصور کی جائے گی۔ اس سے پہلے ان کے مالکان ان Huts کو استعمال کرسکتے ہیں۔ بعد ازاں معاملات طے ہوجانے پر قائد اعظم کو کچھ زمین الاٹ کردی گئی مگر کیبن والا حصہ نہ دیا گیا اور بعد میں الاٹ کی گئی زمین کے کاغذات بھی قائد اعظم کو فراہم نہیں کئے گئے اور بعد میں ان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح بھی زمیں کی تفصیلات کے حصول میں ناکام رہیں اور پھر گذشتہ چالیس سالوں کے دوران بچ جانے والی زمینوں کا بھی تیا پانچہ کردیا گیا۔

سینیٹ میں ناکامی، پیپلزپاٹی کا اپنے سینیٹرز کیخلاف بڑا فیصلہ

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) ایوان بالا میں حزب اختلاف کی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے صادق سنجرانی کیخلاف تحریک عدم اعتماد ناکام بنانے والے باغی سینیٹرز کی تلاش کے لیے کوششیں مزید تیز کردی ہیں۔ پیپلز پارٹی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ پارٹی ارکان سے دباو¿ یا مبینہ کالز سے متعلق تفصیلات اور معلومات حاصل کی جائیں گی۔پیپلزپارٹی کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا اجلاس سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کی زیرصدارت ہوا جس میں نیئر حسین بخاری، فرحت اللہ بابر، راجا پرویز اشرف اور دیگر ارکان نے شرکت کی۔اطلاعات کے مطابق کمیٹی نے ارکان سینیٹ کی جانب سے وفاداریاں تبدیل کرنے کے معاملے کی تہہ تک جانے کا فیصلہ کیا۔کمیٹی پارٹی ارکان سے پوچھ گچھ کرے گی اور ضرورت پڑنے پرمبینہ کالز کی تفصیلات بھی طلب کی جاسکتی ہیں۔خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی نے دغا کرنے والے ارکان کا سراغ لگانے کیلئے ایک کمیٹی بنائی تھی۔سینیٹ میں ناکامی کے بعد پیپلز پارٹی کے تمام 21 سینیٹرز نےاپنے استعفے پارٹی چئیرمین کے پاس جمع کروائے تھے۔پیپلزپارٹی کے سینیٹرز نے کہا تھا کہ وہ پارٹی کے وفادار ہیں، پارٹی چیئرمین جب چاہیں انکے استعفےسینیٹ سیکرٹریٹ میں جمع کروائیں۔

بھارت میں مسلمان کی 22 سال پرانی قبر کا حال دیکھ کر لوگ حیران

بھارت:(ویب ڈیسک)بھارتی ریاست اترپردیش کے ایک قبرستان میں دفن لاش نے مقامی لوگوں کو حیران کردیا۔رپورٹ کے مطابق بھارت میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے جس نے لوگوں کو حیران کردیا، ریاست اترپردیش کے ضلع بندہ کے علاقے بابیرو میں واقع قبرستان میں ایک قبر کا منظر دیکھ کر لوگ دنگ رہ گئے۔ریاست میں گزشتہ دنوں موسلادھار بارشوں کی وجہ سے قبرستان میں بھی پانی جمع ہوگیا جس کے نتیجے میں متعدد قبریں منہدم ہوگئی تھیں۔ایسی ہی ایک قبر کو درست کرنے کیلئے قبرستان کمیٹی کے ارکان جب وہاں پہنچے تو وہ یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ قبر میں جو لاش ہے وہ باالکل تروتازہ ہے یہاں تک کہ اس کا کفن بھی باالکل بے داغ اور شفاف ہے۔تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ یہ قبر ناصر احمد نامی شخص کی ہے جسے 22 برس قبل یہاں دفن کیا گیا تھا لیکن اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی نہ اس کی لاش تحلیل ہوئی اور نہ کفن میلا ہوا۔یہ خبر گاو¿ں میں جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور لوگ بڑی تعداد میں معجزہ دیکھنے کیلئے اکھٹے ہوگئے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ‘یہ معجزہ ہے، ناصر احمد ایک نیک شخص تھا، اس پر اللہ کی رحمت ہے’۔متوفی کے ایک رشتے دار نے لاش کو دیکھ کر پہچان لیا کہ یہ ناصر احمد ہی کی لاش ہے اور 22 برس قبل وہ بھی اس کی تدفین میں موجود تھا۔بعد ازاں مقامی علماء سے مشاوت کرکے لاش کو قریب ہی واقع دوسرے قبرستان میں دفنا دیا گیا۔

مریم نواز کا جیل میں چلہ

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) پاکستان کے سینیئرصحافی عارف حمید بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدرمریم نواز قومی احتساب بیورو(نیب) کی جیل میں ایک چلہ کاٹ رہی ہیں۔کہ پاکستان پیپلزپارٹی سے ا?ئی ایک خاتون جو ن لیگ پر کبھی بہت برستی تھیں اس نے مریم نواز کو کچھ لکھ کر بھیجا ہے اور وہ شام پانچ سے سات بجے کے دوران چلہ کاٹتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسی خاندان کا ایک مرد تین سال قبل بہت بیمار ہوگیا تھا اور کسی نے اس کو بتایا تھا کہ کالاعلم کیا گیا ہے۔عارف حمید بھٹی نے بتایا میں نہیں بتاو¿ں گا کہ اس کو کھانا کھاتے ہوئے کچھ ہوجاتا تھا اور علاج کے لیے لندن گیا تھا اور کس سے علاج کرایا تھا۔پروگرام کے میزبان محمد مالک کا کہنا تھا کہ مریم نواز نے گھر سے جو چیزیں منگوائی ہیں ان میں ایک کتاب’خوابوں کی تعبیر‘ بھی شامل ہے۔انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ مسلم لیگ ن کی صدر نیب کی جیل میں شام پانچ سے سات بجے تک خصوصی عبادت کرتی ہیں جس کو نیب اہلکار چلے کا نام دیتے ہیں۔دونوں صحافیوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مریم نواز پر بہت کڑا وقت ہے اور مزید مشکلات ا?نے والی ہیں۔خیال رہے کہ نیب نے ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز کو بھی چوہدری شوگر مل کیس میں گرفتار کر رکھا ہے۔مذکورہ کیس میں حسن نواز اور حسین نواز کے علاوہ عباس شریف کے بیٹے عبدالعریز بھی نامزد ہیں۔ تمام افراد چوہدری شوگر ملز میں شئیر ہولڈرز ہیں جن کی مالیت کروڑوں روپے ہے۔