امت مسلمہ بھارت سے تعلقات توڑے مودی پر دباﺅ ڈالے:علی گیلانی کی نظر بندی کے دوران خبریں سے گفتگو

لاہور(حسنین اخلاق) پاکستان نے اپنی بساط سے بڑھ کر ساتھ دیا،کشمیریوں کواصل گلہ مسلم امہ ہے ۔اوآئی سی کے رکن ممالک صرف قراردادیں پاس کرتے ہیں، یہ تو صرف کاغذ کے گھوڑے دوڑانے کے مترادف ہے، اس سے کوئی مسئلہ حل ہونے والا نہیں ہے۔اگر مسلم امہ چاہتی کہ کشمیر بھارتی مظالم سے نجات حاصل کرے تو وہ بھارت کے ساتھ تعلقات ترک کرتے، تجارت بند کرتے اور بھارت پر سیاسی دباﺅ ڈالتے۔کشمیری آج بھی ترکی،سعودیہ عرب،قطر اور انڈونیشیا جیسے مسلم ممالک کی جانب دیکھ رہے ہیں۔2009ءتک کشمیر کی30 لاکھ کنال اراضی بھارت کے فوجی قبضے میں تھی، بھارتی قابض افواج اپنے مورچے اور کیمپ جنگلوں کے پاس لگاتیں اور لکڑی کے کارخانے نصب کرواتی ہیں،ہمارے نایاب جنگلات کا صفایاکرکے بھارتی اعلیٰ افسران کے لئے فرنیچر تیار کرکے کیا جارہا ہے۔میرے بس میں نہیں ہے کہ پاکستان کے 22 کروڑ عوام کا شکریہ خود آکرادا کروں کہ انہوں نے کشمیریوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے۔ان خیالات کا اظہار حریت کانفرنس کے چیرمین سید علی گیلانی نے سری نگر سے دوران نظربندی روزنامہ خبریں سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ او آئی سی میں جو 57 مسلم ممالک ہیں وہ اپنی نشستوں میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں بیان دیتے ہیں، قرار دادیں پاس کرتے ہیں اور وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ہم او آئی سی میں جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے ہیں، لیکن عملاً جو کچھ انہیں کرنا چاہئے تھا نہیں کر رہے،بلکہ کوئی بھی مسلم ملک نہیں کر رہا ہے، ہم نے ان سے کہا تھا کہ محض قراردادیں پاس کرنے سے کچھ بھی نہیں ہوگا، یہ تو صرف کاغذ کے گھوڑے دوڑانے کے مترادف ہے، اس سے کوئی مسئلہ حل ہونے والا نہیں ہے۔افسوس ہے کہ 57 مسلم ممالک کوئی حق ادا نہیں کر رہے، وہ اگر چاہتے کہ ہم بھارت کے قبضے سے اور بھارتی مظالم سے نجات حاصل کریں تو وہ بھارت کے ساتھ تعلقات ترک کرسکتے تھے، بھارت کے ساتھ تجارت بند کرسکتے تھے، بھارت پر سیاسی دباﺅ ڈال سکتے تھے، اقوام متحدہ میں وہ قراردادیں پاس کراسکتے تھے، اقوام متحدہ میں بھارت کے مظالم کی داستانیں سنا کر عالمی سطح پر ایک رائے عامہ ہموار کرسکتے تھے، لیکن کوئی ایسی حمایت نہیں ہو رہی۔ یعنی عالم اسلام کی جانب سے کشمیر کی مظلوم تحریک کو کوئی حمایت، کوئی تعاون اور کوئی سپورٹ نہیں مل پا رہی۔کشمیر کے حالات پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وسائل جیسے جنگلات، آبی وسائل، زمین و جائیداد کا بہت بھاری حصہ پہلے ہی بھارت کے قبضے میں ہےجسے اب مزید بڑھایا جارہا ہے، 2009ءمیں ہم نے تفصیلات کشمیری قوم کے سامنے رکھی تھیں، اور تب تک 30 لاکھ کنال اراضی بھارت کے فوجی قبضے میں تھی، اور ساتھ ہی ساتھ بھارتی قابض فورسز اپنے مورچے اور کیمپ جنگلوں کے پاس لگاتی ہیں اور وہاں لکڑی کے کارخانے نصب کرواتی ہیں۔ اس طرح ہمارے جنگلات کا صفایا کروایا جاتا ہے اور اس نایاب لکڑی سے بھارتی اعلٰی افسران کے لئے فرنیچر وغیرہ تیار کیا جاتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں کہا تھا کہ تہذیبی وار کی بات کریں تو ہماری یتیم بیٹیوں کا استحصال کیا جاتا ہے، بھارتی حکام یہ کہتے ہیں کہ جو یہاں مجاہدین تھے ان کی غلط کارروائیوں اور بدکاریوں کے نتیجے میں یہ لڑکیاں یتیم ہوگئی ہیں، جو بالکل جھوٹا اور بے بنیاد الزام ہے۔ پھر ان کے یتیم ہونے کا استحصال کر کے انہیں مختلف ہاسٹلز میں رکھا جاتا ہے، وہاں ان ہاسٹلز میں بھارتی افواج کا آنا جانا رہتا ہے، وہاں رقص و ناچ کی محفلیں جمائی جاتی ہیں، ان یتیم لڑکیوں کو فوج کے ساتھ بھارت کے مختلف شہروں کا دورہ کروایا جاتا ہے، جہاں ان بیٹیوں سے شیطانی امور انجام دلوائے جاتے ہیں، اور اس طرح سے ہماری بیٹیوں کی عزت و آبرو پامال کی جاتی ہے، یہ بہت شرمناک اور گری ہوئی چالیں ہیں۔ اور اگر اس کے خلاف ہمارے نوجوان اٹھ کھڑے ہوتے ہیں تو ان کے گھروں میں توڑ پھوڑ کی جاتی ہے، انہیں گرفتار کیا جاتا ہے، ان کے اہل خانہ کو اذیت دی جاتی ہے۔ بکشمیر میں بھارت کے عزائم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ان کے عزائم بہت ہی ناپاک اور شرمناک ہیں، وہ نہ صرف ہمارے اوپر قابض رہنا چاہتا ہے بلکہ وہ یہاں کے مسلمانوں کی اکثریت کے کلچر، انکے تمدن، انکی تہذیب، انکے دین و ایمان کو اور انکے مقدسات کو بالکل مسخ کرنا چاہتا ہے، ہماری تہذیب اور ہمارے کلچر کو تو وہ مکمل بدلنا چاہتا ہے، بھارت کی کوشش یہ ہے کہ قرآن و سنت یہاں نافذ نہیں ہونا چاہئے، اور ان پر عمل نہیں ہونا چاہئے۔مختلف فوجی آپریشنزمیںہماری یتیم بیٹیوں کا استحصال کیا جارہاہے،، بھارتی حکام یہ کہتے ہیں کہ جو یہاں مجاہدین تھے ان کی غلط کارروائیوں اور بدکاریوں کے نتیجے میں یہ لڑکیاں یتیم ہوئیں، جو بالکل جھوٹا اور بے بنیاد الزام ہے۔ پھر ان کے یتیم ہونے کا استحصال کر کے انہیں مختلف ہاسٹلز میں رکھا جاتا ہے، وہاں ان ہاسٹلز میں بھارتی فوجیوںکا آنا جانا رہتا ہے، وہاں رقص و ناچ کی محفلیں جمائی جاتی ہیں، ان یتیم لڑکیوں کو فوج کے ساتھ بھارت کے مختلف شہروں کا دورہ کروایا جاتا ہے، جہاں ان بیٹیوں سے شیطانی امور انجام دلوائے جاتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر آرمی چیف کی زیر صدارت کور کمانڈرز کانفرنس

راولپنڈی: ( ویب ڈیسک) مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پرجی ایچ کیو میں کور کمانڈر کانفرنس جاری ہے۔ذرائع کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کور کمانڈر کانفرنس کی صدارت کر رہے ہیں۔ کانفرنس میں مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کے تناظر میں بھارت کے کشمیر سے متعلق غیر آئینی اقدامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔کورکمانڈرز کانفرنس میں کنٹرول لائن کی صورتحال اور بھارت کی کسی بھی ممکنہ جارحیت کی صورت میں ردعمل پر بھی غورکیا جارہا ہے۔واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

نریندرا مودی ہمیں اس جنگ سے ڈرا رہا ہے جس کی جیت کی خوشخبری حدیث میں دی گئی

اسلام آباد: (ویب ڈیسک)06 اگست 2019ءپاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کشمیر کی حالیہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہنا ہے کہ ہمارے دین کی طاقت اور نیو کلئیر اثاثے تماشے کے لیے نہیں ہے۔نریندر مودی بھول گے ہیں کہ سلطان محمود غزنوی نے آپکے ساتھ کیا کیا تھا۔محمد بن قاسم کون تھا؟۔یا سید احمد شہید نے آپکے ساتھ کیا کیا تھا ؟ یہ سب آرمی چیف اور ہم پوری قوم مل کر آپکو بتا سکتے ہیں۔لیکن اس سے پہلے ہم دنیا کی سطح پر بات کریں گے۔لیکن امن ہماری خواہش ہے کمزوری نہیں۔پوری قوم کا دل کر رہا ہے کہ کب وہ وقت آئے گا جب ہمارا وزیراعظم کہے گا کہ بھارت کو وہ جواب دیں جو حضرت محمد نے غزوہ بدر میں دیا تھا۔اسی حوالے سے علی محمد خان نے ٹویٹ بھی کیا کہ نریندرا مودی ہمیں اس جنگ سے ڈرا رہا ہے جس کی جیت کی خوشخبری اپنی غزوہ ہند کی حدیث میں حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلّم نے ۱۴۰۰ سال پہلے ہمیں دے دی تھی۔انشاءاللہ کشمیر کیلئے پوری قوم اور پاک افواج ہر طرح کی قربانی کیلیے تیار ہیں
ایک اور میڈیا رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ایٹمی ریاست ہونے کے ناطے موثر سفارت کاری کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کیغیر قانونی بھارتی فیصلے کو اٹھانا چاہتا ہے۔انہوں نے پیر کو نجی نیوز چینل سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منگل کو طلب کیا گیا ہے ، پاکستان ہر مشکل وقت میں ہمیشہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امن کاخواہاں ہے تاہم ہماری اس خواہش کو کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ وزیر ملکت نے کہا کہ پوری قوم اور بہادر مسلح افواج ہندوستانی جارحیت یا جنگی ہسٹیریا کا بھرپور جواب دینے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تنازعہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کررہی ہے۔ علی محمد خان نے کہا کہ در حقیقت ، امریکی صدر کے ساتھ عمران خان کی تاریخی ملاقات نے کشمیر کاز کی کو نئی سانس دی۔

وزیراعظم عمران خان کو دنیا سے خود بات کرنا پڑے گی5th generation لڑائی ہو نے جا رہی ہے

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی و ایڈیٹر خبریں گروپ امتنان شاہد نے کہا ہے کہ بھارت کی قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے حوالے سے جو آرڈیننس آیا ہے اس پر ووٹنگ ہونا بہرحال ابھی باقی ہے اس آرڈیننس کو منظوریا نامنظور کرنے کے لئے ووٹنگ ابھی ہو گی جس میں 90روز کا وقت ہو گا۔ چینل ۵ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب ظاہر ہے پارلیمنٹ میں بی جے پی کی اکثریت ہے لہذا یہ بل پاس ہو جائے گا جس کے بعد کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا یعنی لداخ کو الگ جبکہ مقبوضہ کشمیر کو الگ تصور کیا جائے گا اور لداخ کی الگ سے کوئی اسمبلی موجود نہیں ہو گی۔بی جے پی اور بھارت کا کا بنیاد ی پلان یہ تھا کہ کشمیر کا موجودہ سٹیٹس ختم کر کے اسے بھارت کا حصہ بنائیں گے اس کا انتخابات میں بی جے پی نے نعرہ بھی لگایا تھا اب وہ انہوں نے کر دیا ہے اس وقت پورے انڈیا میں مٹھائیاں تقسیم ہو رہی ہیں۔دوسری جانب اس صورتحال پر پاکستان میں بہت پریشانی ہے کہ ہم اس پر کیا فوجی حکمت عملی تیار کریں۔میرے خیال میں اس وقت ہماری حکومت خاص طور پر عمران خان جو بین الاقوامی طور پر بات کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وزیراعظم عمران خان کو خود فرنٹ فٹ پر آ کر اقدامات کرنا ہوں گے اور پاکستان کے دوست ممالک جیسے سعودی،ترکی، یو اے ای کے سربراہان خاص طور پر امریکہ کو پوری صورتحال سے آگاہ کرنا پڑے گا جس کا حال ہی میں عمران خان نے دورہ بھی کیا ہے اور ٹرمپ نے کشمیر پر انہیں ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔عمران خان کو فرنٹ فٹ پر کھیلنا پڑے گا جبکہ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور کشمیر کمیٹی کے کے چیئرمین فخر امام کو فالو اپ کرنا پڑے گا۔اس تناظر میں فلسطین کو دیکھا جائے کہ کس طرح وہ اسرائیل بنا تھا اور کس طرح طاقت کا تواز ن ختم کرنے کے لئے فلسطین کو اسرائیل میں ضم کر دیا گیا تھا، بالکل اسی طرز پر بھارت کشمیر کے ساتھ کر رہا ہے اور وہی قوتیں مقبوضہ کشمیر میں سرگرم عمل ہیں۔بھارت اور مودی حکومت اس حقیقت سے باخبر ہیں کہ کشمیر پر انہیں دوسرے ممالک کے دباﺅ کے باعث پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا یہ بھارت اچھی طرح جانتا ہے لیکن کب مذاکرات کی میز پر آنا پڑے گا اس کا تعین فی الحال مشکل ہے۔بھارت نے یہ قدم اس لئے اٹھایا ہے کہ لداخ کشمیر کا حصہ نہ ہو اور جب بھی مذاکرات ہوں وہ آزاد کشمیر جو پاکستان کی طرف ہے اور مقبوضہ کشمیر جس میں اٹھارہ اضلاع ہیں اس کے حوالے سے بات ہو لداخ کے حوالے سے بات نہ ہو۔بھارت کا لداخ پر چین سے پہلے ہی تنازع چل رہا ہے جبکہ لداخ پر ،پاکستان،چین اور خود بھارت بھی ملکیت کا دعوی کرتا ہے۔اب بھارت نے بڑی سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت پہلے وہاں فوج بھیجی پھر جان بوجھ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ کشمیر میں کرفیو لگایا جائے سیاحوں کو نکالا۔بھارت کا یہ دعوی کہ پاکستان کی جانب سے کشمیر میں مداخلت کی جا رہی ہے فائرنگ کی آڑ میں مجاہدین بھیجے جا رہے ہیں یہ غلط تھا صرف کشمیر میں کرفیو کی فضاءپیدا کرنے کے لئے یہ سب کیا گیا اور اس لئے بھی کہ پیر کے روز یہ صدارتی آرڈیننس اپنی اسمبلی میں پیش کرنا تھا بھارت کو معلوم تھا اس کشمیریوں اور کشمیری لیڈر شپ کی طرف سے اس پر رد عمل تو آئے گا۔بھارت نے کشمیر پر مذاکرات کرنے ہیں اب آج کریں یا کل مذاکرات تو کرنا پڑیں گے ۔ پاکستان تو کشمیر پر مذاکرات کرنے کو تیار ہے بھارت کو بھی یہ اندازہ ہے کہ کشمیر ایشو پورے خطے کی سلامتی کے لئے بہت ہاٹ ایشو ہے کشمیر کو دوٹکڑوں میں تقسیم کرنے کا مقصد صرف یہ ہے جب بھی مذاکرات ہوں مقبوضہ کشمیر پر ہوں لداخ کا علاقہ اس میں شامل نہ ہو۔عمران خان کو دوست ممالک اور دنیا کو بتانا پڑے گا کہ کشمیر صرف بھارت کا اندرونی مسئلہ نہیں اس سے بہت سے مسائل جڑے ہوئے ہیں جو پورے کشمیر پر پھیلے ہیں خاص طور پر دو ممالک جو جوہری طاقتیں ہیں وہ اس کی لپیٹ میں آ کر جنگ کے دہانے پر پہنج سکتی ہیں کیونکہ کشمیر دونوں قوتوں کے لئے فلیش پوائنٹ ہے اگر اس مسئلے کو مناسب طریقے سے حل نہ کیا گیا تو یہ کسی جنگ کی صورت میں سامنے آ سکتا ہے یہ بات وزیراعظم عمران خان جو پوری دنیا ،اپنے دوست ممالک اور او آئی سی کے ممبر مسلم ممالک پھر مغربی ممالک جیسے برطانیہ، اورامریکی صدر ٹرمپ کو بتانی پڑے گی۔بھارت کی طرف سے یہ سارا مسئلہ پیدا کیا گیا ہے ایک دم سے بیٹھے بیٹھے بھارت کو خیال نہیں آیا کہ آرٹیکل370ختم کر کے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دینا ہے یہ بڑی ہی منصوبہ بندی کے تحت کیا جا رہا ہے۔افغانستان میں امن کے لئے پاکستان بہت ہی اہم کردار ادا کر رہا ہے اس سارے مرحلے میں بھارت نہیں ہے بھارت نے افغانستان میں 34ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے،پل بنانے ،سڑکیں بنانا،انفراسٹرکچر ٹھیک کرنا افغانستان میں بھارت کی سولہ ہائی قونصلیٹس ہیں اب بھارت خود کو پیچھے نہیں دھکیل سکتا افغانستان کے امن مذاکرات میں بھارت نے کسی نہ کسی طرح جمپنگ کرنا ہے بھارت نے یہ ساراڈراامہ دنیا کویہ بتانے کے لئے کیا کہ ہم بھی اس خطے میں سٹیک ہولڈر ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں پر تشویش ہے، امریکا

واشنگٹن:(ویب ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے جب کہ مقبوضہ کشمیر میں گرفتاریوں پر بھی تشویش ہے۔ فریقین لائن آف کنٹرول پر امن قائم رکھیں جب کہ امریکا مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے احترام اور متاثرہ حلقوں سے بات چیت پر زور دیتا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی نیم خودمختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔مودی سرکار نے صدارتی فرمان جاری کرتے ہوئے بھارتی ا?ئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے کوختم کردیا جس کے نتیجے میں مقبوضہ کشمیر اب ریاست نہیں بلکہ وفاقی علاقہ کہلائے گی جس کی قانون ساز اسمبلی ہوگی۔دوسری جانب مقبوضہ کشمیر میں دفعہ 144 نافذ کرکے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا گیا ہے جب کہ وادی میں مزید 70 ہزار فوجیوں کو تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بھارت کی غیرقانونی حرکت خطے کا امن برباد کردے گی، ایمنسٹی انٹرنیشنل

اسلام آباد:(ویب ڈیسک) انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ بھارت کی غیرقانونی حرکت خطے کا امن برباد کردے گی.ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اپنے ردعمل میں کہا کہ جموں و کشمیرپریک طرفہ بھارتی فیصلے سے کشیدگی بڑھے گی۔ مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی مرضی کے بغیر فیصلے کیے جا رہے ہیں۔ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیاکے سربراہ آکار پٹیل کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں وکشمیر پر یک طرفہ بھارتی فیصلے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بڑھیں گی اوراس سے شہر ی آزادی، ذرائع اصلاحات پر قدغن سے صورتحال خراب ہوگی

لاہور۔ (ویب ڈیسک)کہیں سے بھی ٹھنڈی ہوا کا جھونکا شریف خاندان کی قسمت میںنہیں ہے۔ان پر احتساب کی ایسی تلوار لٹک رہی ہے کہ سولی پر لٹکے ہوئے ہیں۔ایک مصیبت ابھی ٹلی نہیں ہوتی کہ دوسری نازل ہو جاتی ہے۔مریم نواز کے ستارے بھی اب خوب گردش میں آنے والے ہیں کیونکہ نیب اس بار ان کے خلاف جو ثبوت سامنے لے کر آیا ہے ان اثاثہ جات کاجواب دینا مریم نواز کے لیے جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔چودھری شوگر ملز اور مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں مریم نواز کے خلاف اہم شواہد سامنے آگئے ہیں۔ نیب نے مریم نواز کے اکاﺅنٹ میں آنے والی ٹی ٹی کی تفصیلات واضح کر دی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ان کے اکاﺅنٹس میں بیرون ملک سے کروڑوں روپے کی ٹی ٹی منتقل ہوئی۔نیب کے مطابق مریم نواز کے اکاﺅنٹ ایم سی بی گارڈن ٹاﺅن لاہور میں بیرون ملک سے کروڑو ں روپے کی ٹی ٹی آئی۔1 فروری 2008ئ کو 78 لاکھ 87 ہزار 914 روپے کی ٹی ٹی آئی، جبکہ 11 جون 2008ءکو 1 کروڑ 91 لاکھ 24 ہزار 924 مریم نواز کو بیرون ملک سے رقم آئی۔20 جون 2008ئ کو 1 کروڑ 49 لاکھ 12 ہزار 280 روپے مریم نواز کے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئے، 5 جنوری 2009ءکو 1 کروڑ 73 لاکھ 31 ہزار 746 روپے مریم نواز کے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئے۔28 دسمبر 2016ئ کو 99 لاکھ 71 ہزار کی ٹی ٹی بیرون ملک سے مریم کے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئی۔2016ئ میں مریم نواز کے ایچ بی ایل شریف ایجوکیشن کمپلیکس کے اکاﺅنٹ میں بیرون ملک سے پیسے آئے۔نیب نے مریم نواز سے جائیداد کی خریداری سے متعلق بھی جوابات مانگے ہیں۔ نیب لاہور کے مطابق مریم نواز شریف نے مختلف جگہوں پر زمین کی خریداری کی۔مریم نواز نے چار مختلف موضع جات میں 1 ہزار 496 کینال زمین خریدی۔ مریم نواز نے ایک موضع میں 12 مرلے زمین کی خریداری کی۔ان کی جانب سے موضع سلطانکے میں 1087 کنال 6 مرلے زمین خریدنے کا انکشاف ہوا۔مریم نواز نے موضع مل میں 333 کینال 3 مرلے جگہ خریدی جبکہ موضع بدوکی سانی میں 62 کنال 2 مرلے جگہ خریدی۔ اس کے علاوہ موضع اصل لکھوال میں 14 کنال 1 مرلہ زمین خریدی گئی۔نیب نے مریم نواز سے مراسلے میں کہا ہے کہ وہ بتائیں زمین کی خریداری کے لئے پیسے کہاں سے آئے؟ نیب نے مریم نواز کو 8 اگست کو مکمل ریکارڈ اور سوالات کے جوابات کے ساتھ طلب کر لیا ہے۔

پاکستانی نوجوان نے عالمی پی او وی گیمنگ میں ٹیکن سیون مقابلہ جیت لیا

لاس ویگاس:(ویب ڈیسک) پاکستان کے ایک نوجوان ارسلان صدیقی نے امریکی شہر لاس ویگس میں منعقدہ عالمی گیمنگ مقابلے میں ٹیکن سیون مقابلہ جیت لیا ہے۔

یہ دنیا میں آرکیڈ گیمنگ کا سب سے بڑا ٹورنامنٹ ہے جو 2 سے 4 اگست تک جاری رہا۔ اس میں فائٹنگ کے مشہور گیمز شامل تھے جن میں مورٹل کومبیٹ، اسٹریٹ فائٹر فائیو اور ٹیکن سیون سرِ فہرست رہے۔ پوری دنیا کے انتہائی ماہر گیمرز نے اس میں حصہ لیا اور اپنی بہترین مہارتیں دکھائیں۔ ارسلان نے جنوبی کوریا کے گیمر کو فائنل مقابلے میں شکست دی۔اتوار کے روز ارسلان صدیقی نے ٹیکن سیون جیت کر اس کے چیمپیئن بنے اس دوران گیمنگ کے متوالوں نے سانس روک کر یہ دلچسپ اور سنسنی خیز مقابلہ دیکھا۔ ارسلان نے کازومی کا کردار منتخب کیا تھا اور اپنے حریف کو شکست دی ہے۔ ارسلان نے ارسلان ایش نامی ا?ئی ڈی استعمال کی۔

اس سے قبل فروری میں وہ جاپان میں ہونے والی ایک ای وی او چیمپیئن شپ جیت چکے ہیں۔ اس طرح وہ گیمنگ کے دو اعزازات اپنے ساتھ رکھنے والے پہلے پاکستانی گیمر بھی ہیں۔

سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹانے سے پہلے متبادل تلاش کرنا ضروری ہے، معین خان

کراچی:(ویب ڈیسک) قومی ٹیم کے سابق کپتان معین خان کا کہنا ہے کہ اس وقت سرفراز احمد کو کپتانی سے ہٹانا درست نہیں ہوگا اور اس کو ہٹانے سے پہلے متبادل کو تلاش کرنا ضروری ہے۔کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے سابق کپتان معین خان کا کہنا تھا کہ سرفراز کو کپتانی سے ہٹانے کی باتیں قبل از وقت ہیں پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ کوئی سرفراز کا متبادل ہے یا نہیں، مکی آرتھر کی شاداب خان کو کپتان بنانے کی تجویز سے اتفاق نہیں کرتا، مکی آرتھر نے سرفراز احمد کے ساتھ نائب کپتان کیوں نہیں بنایا۔معین خان نے کہا کہ آج کل جو کچھ ہورہا ہے وہ کرکٹ کے ساتھ انصاف نہیں اور نہ کرکٹ بورڈ میں انصاف نہیں ہورہا ہے، میں نے ہمیشہ سب سے پہلے پاکستان کی بات کی ہے، پاکستان کیلئے خدمت کرنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے، قومی ٹیم کے ساتھ اگر دوبارہ موقع ملا تو ضروراپنی خدمات سر انجام دوں گا، ملک کے لیئے کسی بھی ذمہ داری پر کام کرنے کے لیئے تیار ہوں۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے سے متعلق معین خان نے کہا کہ کشمیریوں پر مظالم کی مذمت کرتا ہوں، کشمیریوں کے ساتھ بہت زیادتی ہورہی ہے، کشمیر کے حالات دیکھ کر دکھ ہوتا ہے، انسانیت کا قتل نہیں ہونا چاہیے، امن کیلیے بات ہونی چاہیے ور پوری قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے۔

اقوام متحدہ کامقبوضہ کشمیرمیں کشیدگی پر اظہار تشویش

نیویارک: (ویب ڈیسک)اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے مقبوضہ کشمیر میں کشیدگی اور کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے بھارتی اقدام پر اظہار تشویش کیا ہے۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان اسٹیفین ڈیوجیرک نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں بریفنگ کے دوران کہا کہ سیکریٹری جنرل کئی مرتبہ اپنی پوزیشن واضح کرچکےہیں، اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل کا کشمیر کے مسئلے پر موقف اب بھی وہی ہے جوپہلےتھا، سیکریٹری جنرل کاموقف ہے کہ کشمیرسمیت تمام مسائل دوطرفہ بات چیت سے حل ہونےچاہئیں۔ترجمان نے کہا یواین سیکریٹری جنرل تنازع کےحل کےلیے کردارکی پیش کش بھی کرچکےہیں، پاکستان نے ہمیشہ اس پیش کش کاخیرمقدم کیا لیکن بھارت نے مستردکیا، اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیرمیں سخت پابندیوں سےآگاہ ہے۔اسٹیفین ڈیوجیرک نے کہا لائن آف کنٹرول کےدونوں اطراف اقوام متحدہ کامبصرگروپ تعینات ہے، مبصرگروپ نےایل اوسی پرفوجی سرگرمیوں میں اضافےکامشاہدہ کرکےرپورٹ دی ہے، تنازع کےتمام فریقین سےاپیل ہےوہ تحمل کامظاہرہ کریں۔