کابل میں 3 بم دھماکوں میں 10 افراد ہلاک، 41 زخمی

کابل(ویب ڈیسک) افغان دارالحکومت کابل میں 3 بم دھماکوں کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک جب کہ 41 زخمی ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 3 بم دھماکوں کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک جب کہ 41 زخمی ہوگئے، ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں، دھماکے کے بعد امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو فوراً اسپتال منتقل کیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جارہی ہے۔افغان وزارت داخلہ کے مطابق پہلا دھماکا خود کش تھا جس میں مشرقی کابل کے علاقے میں وزارت پیٹرولیم کی بس کو نشانا بنایا گیا جب کہ کچھ ہی دیر بعد قریبی علاقے میں دوسرا دھماکا بھی ہوا، تیسرا دھماکا کابل کے ہی دوسرے علاقے میں کیا گیا۔افغان وزارت صحت کا کہنا ہے کہ حملے میں ہلاک ہونے والوں میں 5 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے جب کہ ہلاکتوں میں اضافے کا بھی خدشہ ہے۔ دھماکوں کی ذمہ داری ابھی تک کسی بھی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق 2018 میں بم دھماکوں اور دیگر واقعات میں 3804 افراد ہلاک ہوئے جن میں 927 بچے شامل ہیں۔

ہارٹ اٹیک سے 1 ماہ قبل سامنے آنے والی علامات

لاہور (ویب ڈیسک)بیمار ہونے کے بعد علاج سے بہتر یہ ہے کسی مرض کو حملہ کرنے سے پہلے ہی روک دیا جائے اور اس سادہ سے اصول کا اطلاق ہر بیماری پر ہوتا ہے اور جب معاملہ ہارٹ اٹیک کا ہو، تو اس کے تدارک کے لیے تو خاص طور پر دھیان دینا چاہیے۔کیا آپ کو معلوم ہے کہ آپ کا جسم دل کے دورے سے ایک ماہ قبل بلکہ اس سے بھی پہلے خبردار کرنا شروع کردیتا ہے۔بس ان علامات یا نشانیوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے پریشان بھی نہیں ہونا چاہیے کیونکہ صحت کے حوالے سے شعور پیدا کرنا کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا۔یہاں ایسی علامات کے بارے میں جانیں، جو دل میں خرابیوں کی جانب کئی ہفتے پہلے اشارہ کرنے لگتی ہیں۔

تھکاوٹ

یہ ایسی علامت ہے جو 70 فیصد ہارٹ اٹیک کی شکار خواتین میں کئی ہفتے پہلے سامنے آئی، غیر معمولی حد تک جسمانی تھکاوٹ ہارٹ اٹیک کی جانب سے اشارہ کرتی ہے اور مرد و خواتین دونوں میں یہ نظر آسکتی ہے۔ اگر یہ تھکاوٹ کسی جسمانی یا ذہنی سرگرمی کا نتیجہ نہ ہو اور دن کے اختتام پر اس میں اضافہ ہو، تو اس پر توجہ ضرور مرکوز کی جانی چاہیے۔

پیٹ میں درد

50 فیصد ہارٹ اٹیک کے واقعات میں یہ علامت کچھ عرصے پہلے سامنے آئی، معدے میں درد، دل متلانا، پیٹ پھولنے یا موشن وغیرہ متعدد عام علامات ہیں، ہارٹ اٹیک سے قبل پیٹ یا معدے میں درد کچھ عجیب سا ہوتا ہے، یعنی کبھی ہوتا ہے اور پھر آرام محسوس ہونے لگتا ہے، مگر کچھ وقت بعد پھر لوٹ آتا ہے۔
ایسا درد جو ہاتھ میں پھیل جائے
ہارٹ اٹیک کی ایک اور علامت ایسے درد کی ہوتی ہے جس کا آغاز جسم کے بائیں حصے سے ہوتا ہے، یہ درد سینے سے شروع ہوکر نیچے کی جانب جاتا ہے، مگر اکثر مریضوں کو ہاتھ میں درد کا احساس ہوتا ہے۔

سر چکرانا

ویسے تو سر چکرانے کی مختلف وجوہات ہوسکتی ہیں تاہم اگر آپ کو اچانک لڑکھڑاہٹ کا احساس ہو جس کے ساتھ سینے میں تکلیف یا سانس لینے میں مشکل ہو تو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ ماہرین کے مطابق ایسا ہونے کا مطلب بلڈ پریشر تیزی سے گرنا ہوتا ہے کیونکہ دل معمول کے مطابق پمپ کرنے سے قاصر ہوتا ہے۔

جبڑے یا گلے میں تکلیف

ویسے جبڑے یا گلے میں تکلیف کی وجہ کچھ اور بھی ہوسکتی ہے، تاہم اگر سینے کے درمیان درد یا دبا? کا احساس ہو جو گلے یا جبڑے کی جانب پھیل جائے تو یہ ہارٹ اٹیک کی علامت ہوسکتی ہے۔

کھانسی جو روکنے کا نام نہ لے

بیشتر واقعات میں یہ دل کے مسئلے کی نشانی نہیں ہوتی، تاہم اگر آپ پہلے ہی امراض قلب کا شکار ہیں تو پھر ضرور خطرے کی گھنٹی ہے، اگر آپ کی کھانسی بہت زیادہ دیر تک برقرار رہے جس سے سفید یا گلابی بلغم خارج ہو تو یہ ہارٹ فیلیئر کی نشانی ہوتی ہے۔

ہاتھ، پیر اور ٹخنوں کی سوجن

یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ دل موثر طریقے سے خون کو پمپ نہیں کرپارہا، جب دل تیزی سے پمپ نہیں کرپاتا تو خون واپس شریانوں میں جاکر ان کو پھلا دیتا ہے، جس سے ہارٹ اٹیک کا خطرہ پیدا ہوتا ہے۔

بے خوابی

یہ علامت مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ نظر آتی ہے، ویسے طبی ماہرین اس علامت کو ہارٹ اٹیک یا فالج وغیرہ کے بڑھتے خطرے کا عندیہ قرار دیتے ہیں۔ رات کو نیند نہ آنے کے ساتھ شدید نوعیت کی ذہنی بے چینی اور غیر حاضر دماغی کا سامنا ہو تو یہ تشویشناک ہوسکتا ہے۔

سانس گھٹنا

چالیس فیصد کیسز میں یہ علامت سامنے آتی ہے، یعنی سانس لینے میں مشکل اور یہ احساس کہ گہرا سانس لینا ممکن نہیں، یہ مردوں اور خواتین کے اندر ہارٹ اٹیک سے 6 ماہ قبل بھی اکثر سامنے آتی ہے، یہ عام طور پر ایک انتباہی علامت ہوتی ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کیا جانا چاہیے۔

بال گرنا

بالوں کا تیزی سے گرنا بھی امراض قلب کی ایک واضح علامت ہے، عام طور پر یہ پچاس سال سے زائد عمر کے مردوں میں زیادہ نظر آتی ہے مگر کچھ خواتین میں بھی یہ سامنے آتی ہے۔
دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی
دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی اکثر پینک اٹیک اور ذہنی بے چینی کے ساتھ حملہ آور ہوتی ہے، خاص طور پر خواتین میں، یہ اچانک حملہ کرتی ہے۔ اگر دل کی دھڑکن میں تیزی ایک سے دو منٹ تک برقرار رہے اور اس میں کمی نہ آئے، اس کے علاوہ دھڑکن کی رفتار میں کمی بیشی سے غشی اور تھکاوٹ کا محسوس ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ڈاکٹر سے رجوع کرلینا چاہیے۔

بہت زیادہ پسینہ آنا

غیرمعمولی یا بہت زیادہ پسینہ آنا بھی ہارٹ اٹیک کی ایک ابتدائی انتباہی علامت ہے، جو کہ دن یا رات کسی بھی وقت سامنے آسکتی ہے۔ یہ علامت عام طورپر خواتین میں زیادہ سامنے آتی ہے، تاہم وہ اسے نظر انداز کردیتی ہیں۔ تاہم اگر اس کے ساتھ فلو جیسی علامات ہوں، جلد پر چپچپا پن یا خوشگوار موسم کے باوجود پسینہ آئے تو یہ خطرے کی گھنٹی ہوسکتی ہے۔

سینے میں درد

مردوں اور خواتین دونوں میں سینے میں درد مختلف شدت اور طریقے سے سامنے آتا ہے۔ مردوں میں یہ علامت انتہائی اہم ابتدائی علامات میں سے ایک ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے، جبکہ خواتین کے 30 فیصد واقعات میں یہ سامنے آتی ہے۔ سینے میں درد ایک یا دونوں ہاتھوں میں (اکثر بائیں ہاتھ میں)، نچلے جبڑے میں، گرد، کندھوں یا معدے میں شدید نوعیت کی بے اطمینانی کی شکل میں پھیل جائے تو ڈاکٹر سے رجوع کرلیا جانا چاہیے۔

پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے ساجد جاوید برطانوی وزیرخزانہ بن گئے

لندن(ویب ڈیسک) نومنتخب برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو وزیرخزانہ مقرر کیا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق نئے منتخب وزیراعظم بورس جانسن نے اپنی کابینہ کی تشکیل شروع کر دی ہے، اور سب سے پہلے انہوں نے پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو وزیرخزانہ کے عہدے پر فائز کیا ہے۔ساجد جاوید برطانوی وزیرخزانہ کے عہدے پر فائز ہونے والے پہلے غیرسفید فام رکن پارلیمنٹ ہیں. برطانیہ میں وزیرخزانہ کا عہدہ وزیراعظم کے بعد اہم ترین تصور کیا جاتا ہے، ساجد جاوید اس سے قبل تھریسامے کی حکومت میں وزیر داخلہ کے عہدے پر بھی رہ چکے ہیں۔واضح رہے کہ 49 سالہ ساجد جاوید پاکستانی بس ڈرائیور کے بیٹے ہیں اور ان کی پیدائش روش ڈیل میں ہوئی ہے وہ ڈوئچے بینک کے مینیجنگ ڈائریکٹر بھی رہے ہیں، تھریسامے کے مستعفیٰ ہونے کے بعد ساجد جاوید وزارتِ عظمیٰ کے امیدوار بھی تھے۔ساجد جاوید پہلے برطانوی وزیرِ خزانہ ہیں جو برطانوی اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں اور برطانیہ میں یہ عہدہ چانسلر آف ایکسچیکر بھی کہلاتا ہے۔

ایف بی آر کی موٹرسائیکل پر ود ہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی تردید

اسلام آباد(ویب ڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریو نیو(ایف بی آر) نے موٹر سائیکل اور آٹو رکشا پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کرنے کی خبروں کی تردید کردی۔ترجمان ایف بی آرنے موٹر سائیکل اور آٹو رکشہ پر ودہولڈنگ ٹیکس کی خبروں کوبے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں، ایف بی ا?ر کا موٹر سائیکل اور آٹو رکشا پر کوئی ٹیکس عائد کرنے کا ارادہ نہیں ہے۔ترجمان کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت ٹیکس صرف گاڑیوں پر عائد ہے جب کہ حکومت کم آمدن طبقہ کو ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز سے میڈیا میں خبریں گردش تھیں کہ ایف بی آر نے موٹر سائیکل اور آٹو رکشہ پر ودہولڈنگ ٹیکس عائد کردیا ہے جس کے بعد رجسٹریشن کی فیس20 ہزار سے بھی تجاوز کر گئی ہے۔

امریکی صدر جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔ ذرائع وزیراعظم

اسلام آباد (ویب ڈیسک)آج وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔وزراءنے امریکا کا کامیاب دورہ کرنے پر وزیراعظم عمران خان کا ڈیسک بجا کر استقبال کیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے امریکی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت کے حوالے سے کابینہ کو اعتماد میں لیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جلد پاکستان کا دورہ کریں گے۔وفاقی کابینہ نے 17 جولائی کو ای سی سی اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کی توثیق کر دی۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکا کے تعلقات ماضی کی نسبت مستقبل میں بہترین رہیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دورہ امریکا اپنی نوعیت کا ایک کامیاب دورہ ہے۔مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے میں پاکستان نے بھرپور کردار ادا کیا۔اس سے قبل ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دورہ پاکستان کی دعوت قبول کر لی ہے۔واشنگٹن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر اور وزیراعظم عمران خان کے مابین ملاقات تین گھنٹے سے زائد تک جاری رہی اور دونوں ممالک کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات بھی ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وائٹ ہاﺅس میں ملاقاتوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا جب کہ تینوں میں اچھی اور کھل کر بات ہوئی۔دونوں کے درمیان بہتر کیمسٹری پائی گئی۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ امریکی حکام سے ملاقاتوں میں پاکستان کا مقدمہ بھرپور انداز میں پیش کیا گیا ہے۔شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان میں پاکستان کے کردار کو سراہا ہے ا ور مزید تعاون کی درخواست کی ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کاکہنا ہے کہ پاکستان میں امن وامان کی صورت حال بہتر ہوئی ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری قربانیاں دی ہیں جن کے ہم معترف ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغان بارڈر کے ساتھ حالات بہتر کیے اور انہوں نے بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں ایک بہت بڑا حلقہ امن کا خواہاں ہے اور وہ پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔

دھنیے میں مرگی کے خلاف اہم مرکب دریافت

کیلیفورنیا(ویب ڈیسک) اگرچہ طبِ مشرق و یونانی میں دھنیا ایک عرصے سے مرگی اوردیگر امراض کے لیے استعمال ہورہا ہے۔ لیکن اب امریکی ماہرین نے اس میں ایک اہم مرکب دریافت کیا ہے جو مرگی کے مرض میں مفید ثابت ہوسکتا ہے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، اِروِن کے ماہرین نے کہا ہے کہ دھنیے میں موجود ایک اہم مرکب (کمپاﺅنڈ) مرگی کے مریضوں میں دورے کی تعداد اور ان کی شدت کم کرسکتا ہے۔سائنس بتاتی ہے کہ مرگی کی صورت میں جو جھٹکے اور دورے رونما ہوتے ہیں ان میں کے سی این کیو پوٹاشیئم چینلوں کا کردار اہم ہوتاہے۔ اسی بنا پر ماہرین نے دھنیے کی پتیوں پر غور کیا اور ایک اہم سالمہ (مالیکیول) دریافت کیا۔’ہم نے دھنیے میں ’ڈوڈیسینل‘ دریافت کیا ہے جو پوٹاشیئم چینل کے مخصوص حصوں سے چپک جاتا ہے اور انہیں کھولنے میں مدد دیتا ہے،‘ مرکزی سائنسداں جیف ایبٹ نے کہا۔ ان کے مطابق یہی وہ مرکب ہے جو مرگی کے جھٹکوں اور دوروں کو روکتا ہے۔ماہرین نے کہا ہے کہ ’ڈوڈیسینل‘ ایک ایسا ’پراثر‘ مرکب ہے جو مرگی کے علاج میں استعمال ہوسکتا ہے۔ اس سے مرگی کے دوروں کو روکنے والی پرتاثیر دوائیں بنانے میں مدد ملے گی۔ لیکن ابھی کسی دوا کی منزل بہت دور ہے اور دوا سازی میں کئی سال کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

دھماکے سے بیج بکھیرنے والا ”گھس بیٹھیا“ پودا

لندن(ویب ڈیسک) ہمالیائی بالسم ایک ایسا پودا ہے جو ایک مرتبہ کہیں اگ آئے تو وہ بہت تیزی سے اپنی تعداد بڑھاتا ہے۔ اسی بنا پر یہ حملہ آور پودا ( انویزوو پلانٹ) کہلاتا ہے۔ لیکن اس کا طریقہ واردات بہت ہی دلچسپ ہے۔پودے پر بیجوں بھرے بہت سی چھوٹی چھوٹی کونپلیں ہوتی ہیں اور جب ان پرپانی گرتا ہے یا کوئی انہیں چھوتا ہے تو وہ ہلکے پٹاخے کی آواز کے ساتھ پھٹ جاتی ہیں اور اس طرح ان کے اندر رکھے بیج کئی میٹر تک پھیل جاتے ہیں۔ بعض بیج تو

5 سے 7 میٹر تک پھیل جاتے ہیں۔اس پودے کا حیاتیاتی نام ’امپاٹینس گلانڈولائی فیرا‘ ہے جو پاکستان اور انڈیا کے ہمالیائی خطے میں عام پایا جاتا ہے اور اسی بنا پریہ ’ہمالیائی بالسم‘ کہلاتا ہے۔ لیکن اب یہ اپنی توسیع پسندانہ خواص کی بنا پر پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ یہاں تک کہ یورپ کے 23 ممالک میں بھی دیکھا گیا ہے۔ کینیڈا، امریکا اور نیوزی لینڈ سے بھی اس کی خبریں مل رہی ہیں۔ہمالیائی بالسم کا پودا ڈھائی سے تین میٹر تک پہنچتا ہے۔ اس کے بیج والی کونپلیں تیزی سے پھٹتی ہیں اور ہر سمت میں سات میٹرتک اس کے بیج بکھرجاتے ہیں۔ لیکن اس کے پودے ایک جگہ اگنے کے بعد دیگر پودوں کو وہاں جمنے نہیں دیتے اسی بنا پر یہ گھس بیٹھیا پودا کہلاتا ہے۔ اس پر خوشنما گلابی پھول بھی اگتے ہیں۔ان سب باتوں کے باوجود یہ دیگر درختوں اور پودوں کا دشمن ہے اور یہی وجہ ہے کہ ماہرینِ نباتیات اس سے پریشان ہیں اور ہرسال اس کی بڑی تعداد کو کاٹ کر تلف کیا جاتا ہے تاکہ دیگر پودے سبزہ بھی اپنی جگہ بناسکے۔صرف برطانیہ میں یہ 1839 میں متعارف ہوا تھا۔ اس کے چند عشروں میں ہی یہ پورے ملک میں پھیل گیا۔ لوگ اس کےپھٹنے کی کیفیت کو دیکھتے ہوئے اپنے گھر لے گئے اور یوں پودا تیزی سے اپنی جگہ بنانے لگا۔اس کے ہر پودے میں درجنوں بیج بھری کلیاں ہوتی ہیں اور ایک کلی میں 800 سے زائد بیج پائے جاتےہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ پودے کچھ سال میں بڑی جگہ گھیرلیتے ہیں۔

ماحولیاتی بربادی میں انسانی سرگرمیوں کا یقینی ہاتھ ہے، تحقیق

کراچی(ویب ڈیسک) انسانی کارگزاریوں کے باعث ماحولیاتی تبدیلی (کلائمیٹ چینج) کوئی قیاس ا?رائی نہیں بلکہ زمین کے دو ہزار سالہ ریکارڈ سے بھی یہی ثابت ہوتا ہے کہ عالمی تپش اور خطرناک ماحولیاتی تغیرات کی ذمہ داری انسانی سرگرمیوں پر ہی عائد ہوتی ہے۔ ماہرینِ ماحولیات کی ایک عالمی ٹیم نے دریافت کیا ہے کہ بیسویں صدی کے اختتام تک عالمی ماحول میں ہونے والی تبدیلیاں اس قدر غیرمعمولی ہو چکی تھیں کہ دو ہزار سالہ زمینی تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اس دریافت کی تفصیلات مو¿قر تحقیقی جرائد ”نیچر“ اور ”نیچر جیو سائنس“ کے تازہ شماروں میں بالترتیب شائع ہوئی ہیں۔یہ تحقیق سوئٹزرلینڈ، امریکا، اسپین اور ناروے کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کی ہے جس میں زمینی ماحول سے متعلق دستیاب، دو ہزار سالہ اعداد و شمار اور سطح زمین کے درجہ حرارت میں اضافے کا باریک بینی سے تجزیہ کیا گیا تھا۔عالمی ماحول (کلائمیٹ) میں گزشتہ دو ہزار سال کے دوران ہونے والی تبدیلیوں پر آج بھی بحث جاری ہے کیونکہ اس دوران قرونِ وسطی کی ماحولیاتی بے قاعدگی، مختصر عہدِ برفانی اور گزشتہ 150 سال کے دوران (انسانی سرگرمیوں کے نتیجے میں) تیز رفتار عالمی تپش جیسے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ یہ جاننا اور سمجھنا خاصا مشکل رہا ہے کہ ان ادوار میں موسمیاتی بے قاعدگیاں کتنی شدید تھیں، ان کے اثرات کتنے عرصے تک اور کہاں کہاں تک نمایاں رہے؛ اور یہ کہ ان میں کون کونسے عوامل کارفرما تھے۔یونیورسٹی آف برن، سوئٹزرلینڈ کے ڈاکٹر رافیل نیوکوم کی سربراہی میں ماحولیات اور ارضیات کے ماہرین کی ایک عالمی ٹیم نے سن یکم عیسوی سے لے کر سن 2000 عیسوی تک، زمینی کرہ ہوائی اور سطح زمین کے درجہ حرارت میں تبدیلی سے متعلق دستیاب 700 مختلف ریکارڈز کا پوری احتیاط سے تجزیہ کیا۔ ”نیچر“ میں شائع شدہ تحقیقی مقالے میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اب تک کے تصورات کے برعکس، بیسویں صدی سے پہلے تک رونما ہونے والے ماحولیاتی تغیرات عالمی پیمانے پر واقع نہیں ہوئے تھے۔مثلاً، گزشتہ دو ہزار سال میں سرد ترین موسم کا مشاہدہ مشرقی بحرِ اوقیانوس کے علاقوں میں پندرہویں صدی عیسوی کے دوران کیا گیا، سترہویں صدی عیسوی کے دوران شمال مغربی یورپ اور شمالی امریکا کے جنوب مشرقی علاقے سرد ترین رہے، جبکہ انیسویں میں دنیا کے باقی کئی مقامات نے انتہائی سرد موسم کا سامنا کیا۔ اسی طرح صنعتی انقلات سے پہلے تک ایسا کوئی واقعہ ریکارڈ پر موجود نہیں جب ساری دنیا میں طویل مدتی بنیادوں پر گرمی میں اضافہ ہوا ہو۔ اس کے برعکس، گزشتہ دو ہزار سال میں گرم ترین زمانہ اس کے آخری چند عشروں پر محیط ہے کہ جس کے اثرات کرہ زمین کے 98 فیصد علاقے پر واضح محسوس کیے گئے۔”نیچر جیو سائنس“ کے تحقیقی مقالے میں نیوکوم اور ان کے ساتھیوں نے سطح زمین کے گرم ہونے کی شرح اور اس کے پس پشت کارفرما عوامل کا جائزہ لیا جو کئی عشروں پر محیط ہے۔ اس تجزیئے سے معلوم ہوا کہ بیسویں صدی کے اختتامی برسوں میں کم از کم بیس سال ایسے گزرے ہیں جب سطح زمین گرم ہونے کی رفتار سب سے تیز تھی۔ صنعی انقلاب سے پہلے بھی سطح زمین کے درجہ حرارت میں اتار چڑھاو¿ واقع ہوتا تھا لیکن اوّل تو اس کا پیمانہ محدود رہتا تھا اور دوم یہ کہ وہ عام طور پر آتش فشاں کے پھٹ پڑنے کے نتیجے میں ہوا کرتا تھا۔اس وقت جبکہ ساری دنیا ماحولیاتی تبدیلیوں کے سنگین اثرات کا سامنا کررہی ہے، قدرتی عوامل کو موردِ الزام ٹھہرا کر انسان کو بری الذمہ قرار دینے کا کوئی معقول جواز ہمارے پاس نہیں رہا۔ڈائریکٹر پاکستان واٹر پارٹنرشپ، ڈاکٹر پرویز امیر نے اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ”عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو 2 ڈگری تک محدود رکھنا صرف ایک خواہش ہے۔ سائنسدان تنبیہ کرتے رہے لیکن لوگوں نے توجہ نہیں دی۔ اب نتائج بھگتنے کا وقت آگیا ہے۔“ان کے مطابق، 1920 کے بعد سے لے کر موجودہ صدی تک فضائی کاربن ڈائی آکسائیڈ میں جو اضافہ ہوا ہے، اتنا اضافہ اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ عالمی درجہ حرارت میں ریکارڈ توڑ اضافہ، خشک سالی، گرمی کی لہر اور سیلاب جیسے واقعات جس قدر شدید ہیں، اس طرح کا مشاہدہ ماضی میں پہلے کبھی نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب گلیشیئرز کے پگھلنے کے سنگین ترین اثرات ہمارے میدانی علاقوں پر مرتب ہوں گے۔”فطرت سے دست درازی کے نتائج شدید اور متنوع فیہ ہیں۔ ماحول میں تبدیلیوں کا جو سلسلہ شروع ہوچکا ہے، اسے روکا نہیں جاسکتا۔ اس لیے بہترین حکمتِ عملی یہی ہے کہ ہم ان ماحولیاتی تبدیلیوں سے لڑنے کے بجائے ان سے ہم آہنگ ہونا سیکھیں،“ ڈاکٹر پرویز امیر نے بتایا۔”اس مطالعے سے عالمی سطح پر بہت سی چیزیں واضح ہورہی ہیں لیکن اگر آپ مقامی سطح پر بھی دیکھیں تو ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات آپ کو واضح نظر آئیں گے،“ پاکستان میں عالمی انجمن برائے تحفظِ ماحول (آئی یو سی این) کے قومی نمائندے، ڈاکٹر محمود اختر چیمہ نے کہا۔ ڈاکٹر پرویز امیر کے مو¿قف کی تائید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جب کلائمیٹ چینج پر بات کی جاتی تھی تو اسے افسانہ سمجھ کر نظرانداز کردیا جاتا تھا، لیکن اب یہ ایک عالمگیر اور تلخ حقیقت کے طور پر ہمارے سامنے موجود ہے، جس سے انکار ممکن نہیں۔انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کلائمیٹ چینج کی وجہ سے ہمارے یہاں برفباری میں تاخیر ہونے لگی ہے اور نتیجتاً بالائی علاقوں میں پڑنے والی برف کو منجمد رہنے کےلیے خاصا کم وقت ملتا ہے۔ ”ہم یہ تو سنتے ہیں کہ اس سال بالائی علاقوں میں شدید برفباری ہوئی ہے، لیکن دیر سے برف پڑنے کی وجہ سے اس برف کو وہاں (بالائی علاقوں میں) جمے رہنے کا زیادہ وقت نہیں مل پاتا۔ جلد ہی موسم گرمانے لگتا ہے اور اس برف کا بیشتر حصہ پگھل کر بہہ جاتا ہے،“ انہوں نے وضاحت کی۔البتہ، ڈاکٹر چیمہ مستقبل سے مایوس نہیں۔ ”ماحولیاتی تبدیلیوں سے وابستہ چیلنجوں میں ہمارے لیے نئے مواقع بھی ہیں۔ سب سے پہلے تو ہمیں ماحولیاتی بگاڑ کو درست کرنے کےلیے فوری اور بھرپور انداز میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، ہمیں اپنی کوششوں کو اس انداز سے منظم کرنا چاہیے کہ ”گرین کریڈٹس“ کے تحت دستیاب عالمی مواقع سے فائدہ بھی اٹھا سکیں۔ اس طرح نہ صرف اپنے ماحول بلکہ اپنی معیشت کو بھی بہتر بنا سکیں۔“

دعوت ملی تو پاکستان ضرور جائیں گے: افغان طالبان

دوحا(ویب ڈیسک) قطر میں افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ پاکستان سے دعوت ملی تو وہاں ضرور جائیں گے۔ترجمان طالبان سہیل شاہین نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے رسمی طور پر دورے کی دعوت دی گئی تو اسے قبول کر لیں گے اور پاکستان جائیں گے۔ترجمان سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ہم تو خطے اور ہمسایہ ممالک کے دورے وقتاً فوقتاً کرتے رہتے ہیں، دوسرے ممالک کے ساتھ بھی ہمارے رابطے ہیں، ہم رابطے رکھنا بھی چاہتے ہیں اور پاکستان تو ہمارا ہمسایہ اور مسلمان ملک ہے۔انہوں نے کہا کہ بیرونی قوتوں سے کامیاب مذاکرات کے بعد افغان فریقین کے ساتھ افغان حکومت سے بھی ملیں گے۔طالبان ترجمان نے بتایا کہ ہم نے افغانستان کے مسئلے کو دو مرحلوں میں تقسیم کیا ہے، ایک بیرونی اور دوسرا اندرونی، پہلے مرحلے میں جاری مذاکرات اب اختتامی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں، مذاکرات کامیاب ہو گئے تو دوسرے مرحلے میں تمام افغان فریقین سے بات چیت کریں گے۔سہیل شاہین نے مزید کہا کہ دوسرے مرحلے میں افغان حکومت بھی ایک فریق کی حیثیت سے شامل ہو سکتی ہے۔ترجمان طالبان سہیل شاہین کا قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہم نے پہلے بھی قیدیوں کے تبادلے کیے اور اب بھی کرتے ہیں، اس میں اگر کوئی کچھ کردار کرنا چاہتا ہے تو یہ اچھی بات ہے۔یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے دورہ امریکا کے دوران کہا تھا کہ افغان امن عمل کے حوالے سے امریکی حکام سے بات ہو چکی ہے، اب طالبان سے ملاقات کروں گا۔

ایک ہفتے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 38 کروڑ 90 لاکھ کی کمی

کراچی: ایک ہفتے میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 38 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کمی کے ساتھ 7 ارب 61 کروڑ 19 لاکھ کی سطح پر پہنچ گئے۔اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق ملکی مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر کی 15 ارب ڈالر کی سطح برقرار نہ رہ سکی اور 19 جولائی کو ہفتے کے اختتام پر ایک ہفتے میں زرمبادلہ کے مجموعی زخائر 38 کروڑ 68 لاکھ ڈالر کم ہو کر 14 ارب 86 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے۔اعداد و شمار کے مطابق زرمبادلہ کے سرکاری زخائر 38 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کم ہوئے جب کہ کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 26 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔ اسی طرح سرکاری ذخائر کی مالیت 7 ارب 61 کروڑ 19 لاکھ ڈالر ہوئی گئی اور کمرشل بینکوں کے زخائر 7 ارب 25 کروڑ 5 لاکھ ڈالر کی سطح پر آگئے، اور مجموعی زخائر 14 ارب 86 کروڑ 24 لاکھ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔