کلبھوشن پہ گرفت کیسے مضبوط کرنی ہے، اختیار عالمی عدالت نے دیدیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کے بعد کمانڈر کلبھوشن پر کیس کیسے چلانا ہے اس کا اختیار پاکستان کو مل گیا ہے اور پاکستان کا عدالتی نظام کلبھوشن یادیو کیس کا جائزہ لے گا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عالمی عدالت میں پاکستان کی فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، فیصلے سے پاکستان کو اخلاقی فتح حاصل ہوئی، بھارت کا موقف تھا کہ کلبھوشن معصوم اور بےگناہ ہے، بھارت نے جاسوس کی رہائی اور حوالگی کا مطالبہ کیا تھا لیکن بھارت کے موقف کو عالمی عدالت میں تسلیم نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن پاکستان کی تحویل میں ہی رہے گا اور اس کے ساتھ پاکستانی قوانین کے مطابق سلوک ہوگا۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عدالت نے کلبھوشن کے جاسوس ہونے کے پاکستانی موقف کو تسلیم کیا، عالمی عدالت کے پاکستان کے قوانین اور اختیارات کو بھی تسلیم کیا اور پاکستان کے عدالتی نظام پر اعتبار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی عدالت نے ہماری فوجی عدالت کے فیصلے کو منسوخ نہیں کیا اور عدالت نے سزائے موت کے فیصلے پر نظرثانی کا کہا، اگر بھارت میں کسی جاسوس کا ٹرائل ہوتا تو وہ بھی فوجی ایکٹ کے تحت ہوتا جبکہ کلبھوشن کے پاس صدر مملکت کو رحم کی اپیل دائر کرنے کی گنجائش موجود تھی۔انہوں نے کہا کہ ‘کمانڈر کلبھوشن پر کیس کیسے چلانا ہے اس کا اختیار پاکستان کو مل گیا ہے اور پاکستان کا عدالتی نظام کلبھوشن یادیو کیس کا جائزہ لے گا۔ ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ عالمی عدالت نے کلبھوشن یادیو کی رہائی کی بھارتی درخواست مسترد کردی ہے، کلبھوشن یادیو بھارتی ریاستی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ پاکستان بطور ذمہ دار ممبر قانون کی بالادستی کے عزم کا اعادہ کرتا ہے اور اسی عزم کے تحت پاکستان معزز عدالت میں پیش بھی ہوا۔ عالمی عدالت میں پیش ہونے کیلئے پاکستان کو بہت مختصر نوٹس ملا تھا، ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ آج کے فیصلے کے بعد پاکستان قانون کے مطابق آگے چلے گا۔ جاسوس کلبھوشن یادیو بغیر ویزہ بھارتی پاسپورٹ کے ساتھ پاکستان آیا تھا، گرفتاری کے بعد اس کی جعلی شناخت حسین مبارک پٹیل کے نام سے ہوئی تھی، کلبھوشن یادیو پاکستان میں جاسوسی اور کئی دہشت گرد وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔ عالمی عدالت انصاف میں جنوبی ایشیا کی بین الاقوامی قانونی مشیر ریما عمر نے کہا کہ عدالت نے کلبھوشن یادیو کی رہائی اور واپسی کی اپیل مسترد کر دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عدالت نے بھارت کے اکثر مطالبات مسترد کردیئے جن میں فوجی عدالت کی جانب سے کلبھوشن یادیو کی سزا منسوخ کرنے ، ان کی رہائی اور باحفاظت بھارت واپسی شامل ہیں۔ بین الاقوامی وکیل اور کورٹنگ دی لا کے بانی تیمور ملک نے مختلف ٹوئٹس میں کلبھوشن یادیو کیس سے متعلق خلاصہ بیان کیا اور اس بات کی نشاندہی کی کہ معاملہ پاکستانی عدالتوں پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ صحافی مبشر زیدی نے خبردار کیا کہ سرحد پار موجود لوگ زیادہ جلدی جشن منارہے ہیں۔ سینئر صحافی طلعت حسین نے آئی سی جے کے فیصلے سے متعلق چند الفاظ میں بتایا کہ فیصلہ غیرجانبدار ہے اور یہ مختلف پہلو?ں سے بھارت کی شکست ہے کیونکہ پاکستان اپنے ذاتی طریقے سے کیس پر نظرثانی کرے گا۔ وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے ملک کو بہترین نتیجہ آنے پر قوم کو مبارک باد دی۔ فواد چودھری نے ٹوئٹ کیا کہ ہیگ سے آنے والی خبروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ نہ صرف بھارت کی جانب سے بریت اور واپسی کےمطالبے کو مسترد کیا گیا بلکہ عالمی عدالت نے کلبھوشن کیس میں فوجی عدالت کے فیصلے کو بھی برقرار رکھا ہے، ایک عظیم جنگ لڑنے پر پاکستانی قانونی ٹیم کو مبارکباد۔ نسیم زہرا نے ایک ٹوئٹ کے جواب میں کہا کہ فیصلے میں پاکستان کے مو¿قف کی تائید کی گئی ہے کہ کلبھوشن یادیو ایک جاسوس ہے جبکہ پاکستانی عدالت کو فوجی عدالت کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کا کہا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ فوجی عدالت کے فیصلے کو مسترد نہیں کرتا اور بھارت کو محفوظ راستہ نہیں دیتا۔ امجد شعیب نے کہا کہ آج بھارت کو نہیں بلکہ پاکستان کا فائدہ ہوا ہے کیونکہ قونصلررسائی کا اب زیادہ فائدہ نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک بار کیس کا ٹرائل مکمل ہوچکا ہے اور اب ھارت کے شواہد کو اضافی حصہ بنایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ نریندرمودی نے پاکستان مخالف نعرے لگا کر کامیابی حاصل کی ہے، مشکل ہے کہ وہ اب مذاکرات کے لیے تیار ہو۔ تجزیہ کار عامرضیا نے کہا کہ بھارتی میڈیا اسے اپنے کامیابی قراردے رہا ہے لیکن پاکستان میں اس معاملے پر ہمیشہ کی طرح ذمہ داری دکھائی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں مسئلہ کشمیر کی وجہ سے تنا ہے اور پاکستان کو مذاکرات کی بار بار پیشکش نہیں کرنی چاہیے۔ تجزیہ کار ناصر بیگ چغتائی نے کہا کہ دو پاسپورٹس کے حوالے سے پاکستان کے موقف کو تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔ عدالت نے ویانا کنونشن کو پھیلا کر جاسوس اور دہشتگرد کے الفاظ بھی شامل کرلیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک امریکہ بھارت پر پاکستان سے مذاکرات کے لیے دباو نہیں ڈالے گا معنی خیز مذاکرات کا آغاز نہیں ہوگا۔ تجزیہ کار رضار ومی نے کہا کہ بھارت کے زیادہ تر مطالبات کو عالمی عدالت نے مستردکردیا ہے اور پاکستان میں ہونے والے ٹرائل سے متعلق بھی بھارت کا موقف تسلیم نہیں کیا گیا ہے۔تجزیہ کارسید ثمر عباس نے کہا پاکستان کا مو¿قف تھا کہ بھارتی جاسوس پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث رہا ہے اور آج اسے عالمی سطح پرتسلیم کیا گیا ہے اسی لیے واپسی کی بات نہیں کی گئی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما نبیل گبول نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے معاملے میں عالمی عدالت کا فیصلہ کوڑے دان میں پھینکنا چاہیے اور اس کے ساتھ جاسوس والا سلوک اپنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی جے کے فیصلے پر عمل ضروری نہیں کیوں کہ ماضی میں بہت سارے ممالک ایسا کر چکے ہیں، جو شخص خود کہتا ہے کہ وہ را کا ایجنٹ ہے تو کوئی بھی عدالت اسے بری نہیں کر سکتی۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر نظرثانی پاکستانی عدالتوں میں ہی ہوگی کیوں کہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہماری ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کے فیصلے رد کیے ہیں۔ ماہر قانون نے کہا کہ کلبھوشن پر ویانا کنونشن کا اطلاق ہوگا اور پاک بھارت کے درمیان 2008 ئ میں ہونے والے معاہدہ ویانا قوانین میں اضافہ کر سکتا ہے کمی نہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ عالمی عدالت نے دونوں ممالک کے لیے ایک متوازن فیصلہ دیا ہے اور یہ بات سچ ثابت ہوئی کہ پاکستان کا مقف درست تھا۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر نظرثانی پاکستانی عدالتوں میں ہی ہوگی کیوں کہ ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہماری ہائی کورٹ نے فوجی عدالتوں کے فیصلے رد کیے ہیں۔ ماہر قانون نے کہا کہ کلبھوشن پر ویانا کنونشن کا اطلاق ہوگا اور پاک بھارت کے درمیان 2008 ئ میں ہونے والے معاہدہ ویانا قوانین میں اضافہ کر سکتا ہے کمی نہیں۔مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ عالمی عدالت نے دونوں ممالک کے لیے ایک متوازن فیصلہ دیا ہے اور یہ بات سچ ثابت ہوئی کہ پاکستان کا مقف درست تھا۔ ماریہ سلطان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کے لیے ایک بہت بڑی مشکل بن چکی ہے اور ہندوستان بین الااقوامی سطح پر 2 کیسز ہار چکا ہے۔ ماریہ سلطان نے کہا کہ بھارت نے چار درخواستیں کی تھی لیکن جو دو اہم نقطہ اعتراض تھے وہ ہار چکے ہیں، پہلا یہ عالمی عدالت نے کہا کہ کلبھوشن یادیو ایک جاسوس تھا اور دوسری ناکامی جو بھارت کو ہوئی وہ یہ ہے کہ قونصلر رسائی کے بعد جو قانونی فیصلے کا اگلا مرحلہ ہوگا وہ بھی پاکستانی عدالتی نظام کے مطابق ہوگا۔ دفاعی تجزیہ کار نے مزید کہا کہ کسی جاسوس کو ویانا کنونشن آرٹیکل 36 کے مطابق قونصلر رسائی کوئی فرق نہیں رکھتی۔

پاکستان جیت گیا ، بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ، بھارت کے اندر ہی بات بھارت کی ہار پر جشن ، امتنان شاہد نے فیصلے کو دنیا کی پہلی مثال قرار دیدیا

تجزیہ : امتنان شاہد

عالمی عدالت میں پاکستان کے مو¿قف کو درست تسلیم کیا گیا جو ایک بڑی جیت ہے۔ پاکستان کا پہلے دن سے یہ مو¿قف تھا کہ کلبھوشن حسین مبارک پٹیل نہیں بلکہ بھارتی شہری اور جاسوس ہے جو یہاں دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث پایا گیا۔ عالمی عدالت نے دو تین باتوں کے سوا پاکستان کے پورے مو¿قف کو تسلیم کیا ہے اور صرف یہ کہا کہ فوجی عدالت سے جو سزائے موت ہوئی اس پر نظرثانی کی جائے اور وکیل یا قونصلر رسائی دی جائے۔ یہ بھی اس صورت ہو گا جب بھارت پاکستان کو باقاعدہ درخواست دے گا کہ قیدی سے ملنے دیا جائے پھر قانون کے مطابق یہ طریقہ کار ہو گا کہ پاکستان کا ہی کوئی وکیل قیدی سے ملے گا اور کیس عدالت میں چلے گا۔ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستان نے یہ کیس 70فیصد جیت لیا ہے اور 30فیصد ناکامی ہوئی ہے۔ بھارت نے عالمی عدالت میں ثابت کرنے کی کوشش کی کہ کلبھوشن جاسوس نہیں۔ پاکستان اسے ایرانی سرزمین سے پکڑ کر لایا اور الزامات لگائے۔ عالمی عدالت نے اس مو¿قف کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا آج کے بعد بھارت یہ قبول کرنے پر مجبور ہو گا کہ یادیو بھارتی جاسوس ہے بھارت کیلئے آسان نہ ہو گا کہ پاکستان کی کسی عدالت میں یا کسی اور عالمی فورم پر جائے اور ثابت کرے کہ کلبھوشن جاسوس نہیں بلکہ عام شہری ہے۔ عالمی عدالت کے فیصلے سے بھارت کو عالمی سطح پر شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بھارتی میڈیا اپنی پرانی روش پر عمل پیرا ہے اور اپنی قوم کو بیوقوف بنانے پر تل گیا ہے۔ اس نے تو اس وقت بھی تسلیم نہ کیا تھا جب پاکستان نے اس کے دو طیارہ گرائے تھے۔ پھر پائلٹ کو واپس کیا تب بھی بھارتی میڈیا کہتا رہا کہ ہیرو واپس آ رہا ہے۔ بھارتی میڈیا کا کام ہی سیاہ کو سفید اور سفید کو سیاہ دکھاکر قوم کو بیوقوف بنانا ہے اور آج بھی وہ یہی کر رہا ہے۔ پاکستان کی انٹیلی جنسی ایجنسیوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کیونکہ آج تک دنیا میں کہیں بھی کسی ایجنسی نے ایسا کارنامہ سرانجام نہیں دیا۔ ہماری ایجنسی نے ایک حاضرسروس نیوی کمانڈر کے نہ صرف پکڑا بلکہ اسے جاسوس ثابت بھی کیا۔ دنیا میں کہیں ایسی مثال نہیں ملتی۔ پاکستان ایک پرامن ملک ہے‘ انسانی ہمدردی کے تحت کچھ عرصہ قبل کلبھوشن کے خاندان کو اس سے ملنے کی اجازت دی۔ گرفتار بھارتی پائلٹ ونگ کمانڈر کو رہا کر دیا۔ ہماری طرف سے تو بھارت کو بار بار یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ اہم مسائل کے پرامن حل کیلئے مذاکرات چاہتے ہیں‘ پرامن ہمسائے کے طور پر رہنا چاہتے ہیں تاہم بھارتی حکومت کی سیاسی مجبوریاں ایسی ہیں کہ وہ مذاکرات کرنے کو تیار نہیں ہوتے۔ بھارتی اخبارات میں لکھا جا رہا ہے کہ کرتارپور راہداری پر بھی بھارت صرف اس لئے بات چیت کرنے پر مجبور ہوا کہ وہ سکھ برادری کا دبا? برداشت نہیں کر پا رہا تھا۔ پاکستان نے آج ثابت کر دیا ہے کہ بھارت بلوچستان و دیگر شہروں میں براہ راست دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ عالمی عدالت کا فیفصلہ آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر‘ مشرقی پنجاب آسام‘ تامل ناڈو و دیگر شہروں میں جہاں جہاں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں جشن منایا گیا بھارت کی شکست پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔ بھارت کرکٹ میچ ہارے یا عالمی عدالت میں ہی اس کی سبکی پر ان مقبوضہ علاقوں میں لوگ اسی طرح اس کی ہار کا جشن مناتے ہیں۔ جلد ہی جشن منائے جانے کی خوشخبری بھی سامنے آ جائیگی۔

عالمی عدالت نے کلبھوشن کی سزا ختم نہیں کی ، یہی بڑی کامیابی ہے : معروف صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن یادیو کیس میں 90 باتیں پاکستان کی تسلیم کر لی گئی ہیں سوائے ایک نقطے کے کہسزائے موت کو چھوڑتے ہوئے پاکستان کی ہر بات مان لی گئی ہے۔ضیا شاہد نے کہا کہ دو چیزیں ثابت ہوئی ہیں۔ پہلی بات تو عمومی بات ہے کہ وہ یہ کہ پاکستان اپنے ڈوزیرز یو این او میں بیچتا رہا ہے کہ انڈین دہشت گردی کی فورسز ہیں وہ پاکستان میں کام کر رہی ہیں اور پاکستان کے نظام کو سبوتاڑ کر رہی ہیں، ایک تو اس تھیوری کو اس فیصلے نے پاکستان کے موقف کو مضبوط کیا ہے کہ واعی انڈیا کے لوگ یہاں آ کر دہشت گرتے ہیں دوسری بات کہ مجموعی طور پر جو ہمارا تھیسز ہے کہ انڈیا نے پاکستان کو تہہ دل سے تسلیم نہیں کیا وقتاً فوقتاً وہ کوئی نہ کوئی ایسی حرکت کرتا رہتا ہے کہ اس کی سلامتی اور استحکام کی مخالفت کرتا ہے اور اس کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے۔ انڈیا اپنی وارداتوں سے ثابت کرتا ہے کہ وہ پاکستان کے وجود ہے چہ جائیکہ وہ اچھے ہمسائے کی طرح رہے۔ یہ عام جاسوسی نہیں جس قسم کی جاسوسی جنگ عظیم میں بڑی طاقتوں کے جاسوس جو تھے اتحادیوں کے جاسوس ہٹلر کے خلاف کرتے تھے بلکہ یہ جاسوس ایک سٹیٹ کے خلاف ہے۔ اس مقدمے کے فیصلے نے تصدیق کر دی ہے۔ انڈیا کی کارروائیاں جو تھیں۔ انڈین میڈیا اس بات کو بہت اچھال رہا ہے اور میں دیکھ کر آیا ہوں وہ یہ کہہ رہا ہے کہ وہ اس فیصلے میں بھی اپنی کامیابی کے پہلو نکالتا ہے ایک یہ کہ سزائے موت کی مخالفت کی اور دوسرا یہ قونصل رسائی کی حمایت کی ہے۔ قونصل کی رسائی تو پہلے بھی پاکستان نے دی ہے ان کو دوائیں دی ہیں ان کو گھر والوں سے ملایا ہے۔ یہ رسائی تو پہلے بھی ان کو حاصل تھی۔ نہ ہی پاکستان نے اس سے انکار کیا تھا چنانچہ پاکستان نے اپنے لوگوں کے پہرے میں بڑے آزادانہ طریقے سے ان کو اپنے گھر والوں سے ملایا جس کو انہوں نے تسلیم بھی کیا۔ جہاں تک ایک ہی نقطے کا تعلق ہے وہ سزائے موت کا ہے وہ سزائے موت کے خلاف کب سے امریکہ اور یورپ لگے ہوئے ہیں کہ یہ دنیا بھر میں سزائے موت کے نظام کو ختم کرنا چاہئے اور اس پر بڑی بحث شروع ہے میں یہ سمجھتا ہوں کہ عالمی عدالت انصاف نے ہماری سزا کو تبدیل نہیں کیا بلکہ ہماری سزا کو اخلاقی طور پر جس طرح سے دنیا میں تسلیم کیا جاتا ہےکہ سزائے موت کو ختم کر کے اس کو تاحیات سزائیں تبدیل کر دیا جائے اس طرح سے اس کو تجویز کیا ہے لیکن اس کا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے کہ انہوں نے سزا میں تخفیف کی سفارش کی ہے۔ بھارت کا یہ رویہ رہا ہے وہ ہر چیز کو ٹوسٹ کر کے پیش کرتا ہے وگرنہ یہ بات واضح ہے کہ کلبھوشن کی پاکستان میں رہ کر عدالت کا اس کے کیس کو دیکھنا اس کو عالمی عدالت نے اس کو تسلیم کیا ہے عالمی عدالت نے بھارت کی استدعا مسترد کر دی ہے کہ اس کو رہا کیا جائے بھارت کی یہ بات بھی مسترد ہو گئی کہ اس کو واپس انڈیا کے سپرد کیا جائے اور کیا ناکامی کیا ہوتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ واقعی ایسا ہی ہوا ہے آنے والے دنوں میں پاکستان کے مقدمہ کرنے کی صلاحیت اور استعداد استحقاق کو تسلیم کیا گیا ہے پاکستان کے اندر جو کلبھوشن پر مقدمہ چل رہا ہے اس مقدمے کو یہ ہر گز نہیں کہا گیا کہ صحیح نہیں چل رہا۔ اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ صرف سزا کی جو ولاسٹی ہے اس پر نشاندہی کی گئی ہے۔ امریکہ اور یورپ ممالک سزائے موت کے خلاف ہے۔ یہ چیزیں دو چار دنوں کی بحث کے بعد ازخود ختم ہو جائیں گی کہ جو حقائق ہیں وہ عدالت نے جو جو کہا ہے جب وہ گرا?نڈ پر آ جائیں گی اور پاکستان اس طریقے سے اس سزا کو چلائے سوائے سزا کی ولاسٹی کے کہ سزا کے موت پر صرف اعتراض کیا گیا ہے باقی کسی چیز پر سزا دینے کے طریق کار پر، عدالتی نظام، پاکستان میں عدالتی کارروائی پر کسی بھی چیز پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر پاکستان دوبارہ کشمیر کے ایشو کو بھی یو این او میں لے کر جائے تو انشائ اللہ پاکستان کامیاب ہو گا انڈیا کو وہاں بھی بھیگی بلی بننا پڑے گا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان بہت سارے مطالبات ایسے ہیں جو بالآخر کسی نہ کسی عدالت میں یا کسی نہ کسی ثالثی میں کسی نہ کسی تھرڈ فورم میں جا کر حل ہوں گے۔

ہماری ملٹری کورٹ کے فیصلے کو عالمی عدالت میں مانا گیا،کیس کا ریویو بھی فوجی عدالت کرےگی: اظہر صدیق ، بھارتی میڈیا کا کیس بارے جھوٹ سامنے آگیا پرقونصلر اعلیٰ مرضی سے دینگے:امجد اقبال ، بھارتی میڈیا اپنی حکومت کو سپورٹ کرنے کی بجائے اس کا گریبان پکڑ ے:اعجاز حفیظ ، عالمی عدالت کے فیصلہ پر اقرار کیا گیا کہ کلبھوشن دہشت گرد اور جاسوس ہے:مریم ارشد ، چینل ۵ کے پروگرام ” کالم نگار“ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)تجزیوں ، تبصروں اور آرائ پر مشتمل چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“میں گفتگو کرتے ہوئے کالم نگار اعجاز حفیظ نے کہا ہے کہ عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس میںکامیابی پر اٹارنی جنرل آف پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بھارت آج ہار گیا، اپنی ہار تسلیم کرے۔ بھارتی میڈیا کو اپنی حکومت کو سپورٹ کرنے بجائے انکا گریبان پکڑ لینا چاہئے تھا کہ یہ انکے لیے رونے کا مقام تھا۔ بھارت آئندہ کبھی جرات نہیں کرے گا کہ پاکستان میں اپنے لوگ بھیج کر دہشتگردی کروائے۔ بھارت نے وزیراعظم عمران خان کا دورہ امریکا ناکام بنانے کے لاکھ جتن کیے۔کلبھوشن کے خلاف فیصلے سے بھارت کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔ بھارتی حکومت اور اپوزیشن عالمی عدالت میں کلبھوشن کیس ہارنے پر متحد نہیں ہو سکتیں۔ بھارتی حکومت پر سخت تنقید ہونے والی ہے۔ میزبان تجزیہ کار امجد اقبال نے کہا ہے کہ کلبھوشن کیس پر عالمی عدالت کا فیصلہ پاکستان کے موقف کی مکمل جیت ہے۔ کیس عالمی عدالت میں لیجانے والے ہمارے دشمن ملک نے میڈیا پر پاکستان کی جیت کو اپنی جیت بنا کر ڈھونگ رچانے کی کوشش کی ہے مگر لوگ انکے کسی جھوٹ اور دھوکے میں آنیوالے نہیں ہیں۔ آج کے فیصلے سے بھارت نے عالمی سطح پر اپنی ریاستی دہشتگردی کو قبول کر لیا۔عدالتی فیصلے پر ہمیں دنیاکے سامنے بھارت کا مکروہ چہرہ واضح کرنا چاہئے۔حافظ سعید کی گرفتاری پر امریکی صدر ٹرمپ کا ٹویٹ مضحکہ خیز ہے۔ بھارتی امید لگائے بیٹھے ہیں کہ ابھی نندن کی طرح کلبھوشن کو بھی پاکستان واپس کرے گا جو انکی خوش فہمی ہے۔ قونصلر رسائی کا فیصلہ بھی پاکستان اپنی مرضی سے کرے گا۔ بھارت نے عالمی عدالت کا کونسا فیصلہ ماناجو ہم پر لازم ہے، کشمیر پر فیصلوں کو ردی میں ڈالا ہواہے۔کالم نگار مریم ارشد نے کہا کہ عالمی عدالت کے فیصلے میں اقرار کیا گیا کہ کلبھوشن دہشتگرد اور جاسوس تھا۔ آج تک عالمی عدالت سے کشمیر سمیت کسی کیس میں کامیابی نہیں ملی۔ کلبھوشن کیس کا فیصلہ پاکستان کی بڑی فتح ہے۔ بھارتی میڈیا کس منہ سے کہہ رہا ہے کہ فیصلہ انکے حق میں آیا ہے۔پاکستان کی جانب سے انسانیت اور امن پسند ملک ہونے کا خوبصورت چہرہ ابھی نندن کی واپسی اور اب کلبھوشن کیس میںکامیابی کی شکل میں دنیا کے سامنے آیا ہے۔ عمران خان کی حکومت آنے کے بعدپاکستان خارجہ محاذ پر نظر آنے لگا ہے۔ دو دن قبل بھارت نے اپنے اخبار میں کہا ہے کہ پاکستان ، افغانستان میں امن لانے میں کامیاب ہوگیا ہے اور ہمیں جھکنا پڑا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو دنیا میں عزت و قدر کی نگاہ ملے گی اور ہر فیصلہ ہمارے ذریعے ہوگا۔تجزیہ نگار اظہر صدیق کا کہنا تھا کہ ہماری فوجی عدالت کے فیصلے کو عالمی عدالت میں مانا گیا ہے۔ کیس کا ریویو بھی فوجی عدالت میں ہی کرے گا۔ کلبھوشن کے دہشتگرد ثابت ہونے اور بھارتی پاسپورٹ پر سفر کے بعد بھارت کے پاس ریویو کا جواز نہیں بچتا۔ دہشتگردوں کو منصفانہ ٹرائل کا حق نہیں دیا جاتا۔ عالمی عدالت میں بھارتی کونسلر سشما سوراج کو فیصلے کا ہندی میں ترجمہ کر کے دیں۔ نواز شریف نے بھارت سے دوستیاں پالی تھیں، عمران خان سے امید اسی بات پر ہے کہ بھار ت کیساتھ برابری کی سطح پر بات ہوگی۔ بھارتی میڈیا اپنی عوام کو گمراہ کر رہا ہے ، جمہوریت میں سچ کو سچ ماننا پڑتا ہے۔ عالمی عدالت کے فیصلے امریکا سمیت پوری دنیا میں کوئی نہیں مانتا۔پاکستانی عدالتیں کیس پر ریویو کے بعد فیصلہ دیکر کیس ختم کر دیں۔

عالمی عدالت میں انڈیا کی جیت30%مگر پاکستان کی جیت 70%؛امتنان شاہد کا تجزیہ

لاہور(ویب ڈیسک)ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بنیادی بات تو یہ ہے کہ جو پاکستان کا مﺅقف تھا کہ کلبھوشن یادیوایک بھارتی جاسوس ہے نہ کہ بھارتی شہری اور نہ ہی اسکا نام مبارک پٹیل ہے ۔ وہ ایک بھارتی جا سوس اوربھارتی شہری ہے اور پاکستان میں دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث پایا گیا ہے۔یہ تھا پاکستان کا مﺅقف اس ساری کی ساری بات کو عالمی عدالت انصاف نے تسلیم کیا ہے۔اس لئے اگر ہم یہ کہیں کہ پاکستان یہ کیس 70%جیتا ہے جبکہ 30%ہارا ہے تو یہ کہنا غلط نہیں ہوگاپاکستان کی ساری کی ساری باتیں ماسوائے دو تین چیزوں کے جن میں انکو یہ کہا گیا ہے کہ پاکستان کلبھوشن یادیوکی پھانسی کو جو کہ فوجی عدالت نے دی ہے اس پر نظر ثانی کرے اسکے ساتھ ساتھ پاکستان ان کو وکیل کی رسائی یا قونصلر رسائی دے اور وہ بھی اس وقت ہوگی جب بھارت ایک باقاعدہ درخواست دے گا کہ وہ اپنے فلاں قیدی سے ملنا چاہتا ہے اور درخواست تمام مراحل سے گزرے گی اس کے بعدبھارت اپنے قیدی کیلئے پاکستان کے کسی وکیل کی خدمات حاصل کرے گااور پھر کیس عدالت میں چلے گااس کا یہ طریقہ کار ہوگا۔اگر آپ اس فیصلے کو مجموعی طور پر دیکھیں تو یہ پاکستان کی 70%جیت ہوئی جبکہ 30%ہارہوئی ہے۔کیونکہ اس کیس میں بھارت نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی تھی کہ کلبھوشن یادیو جاسوس نہیں ہے اور پاکستان اس کو زبردستی ایران کی سرحد سے پکڑ کر اغوا کرکے پاکستان میں لے کر آیا ہے اور اس پر یہ الزامات لگا دیئے گئے ہیںیہ بات تو عالمی عدالت نے تسلیم نہیں کی لہذا ایک طرف سے تو بھارت کا مﺅقف غلط تسلیم کر لیا گیا۔اس لئے بھارت کے لئے یہ آسان نہیں ہو گا کہ وہ اس مسئلے کو کسی اور جگہ یا پاکستان کی کسی عدالت میں پیش کرکے یہ ثابت کرے کہ یہ بھارتی جاسوس نہیں بلکہ بھارت شہری ہے۔لہذا یہ بڑا مشکل ہوتا ہے کسی دوسرے ملک میں جاکر کیس لڑناوہ بھی ایسی صورت میںجبکہ عالمی طور پر اس کو ایک قسم کی شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بھارتی میڈیا یہ حقیقت تو پہلے بھی نہیں مانا جب پاکستان نے بھارتی جہاز مار گرایا اور اسکے پائلٹ کو گرفتار کیااور قیدی پائلٹ کو رہا کرکے ان کے حوالے کیا ۔بھارتی میڈیا اس وقت بھی وہ اپنے لوگوں کو کہہ رہے تھے کہہ ہماراپائلٹ کس طرح سے ایک ہیرو کی طرح واپس آرہا ہے۔البتہ جہاں تک اصل بات دیکھی جائے تو نہ تو وہ ہیرو تھا بلکہ پاکستان نے جہاز گرایا
اور پائلٹ گرفتار کیا تھا۔ان کے ایک نہیں بلکہ دو جہاز مار گرائے تھے بھارتی میڈیا یہ ماننے کو تیار ہی نہیں تھا۔بہرحال انہوں نے بھی اپنی قوم کو کسی نہ کسی طرح برقراررکھنا ہے یہ بھارتی میڈیا کی پرانی روش ہے ہم سارے اس بات کو جانتے ہیں کہ وہ کس طرح بلیک کو وائٹ اور وائٹ کو بلیک کرکے پیش کرتا ہے اور اگر آپ بھارتی میڈیا کی ایک اور بات دیکھیں تو وہ نہ صرف یہ کہہ رہیں ہیں بلکہ سفارتی سطح پر بھی اس کو اپنی جیت تصور کر رہے ہیں جو کہ میرے خیال میں ایک بے وقوفوں والی بات ہوگی اس فیصلے کو دیکھ کر کیونکہ بنیادی نقطہ یا بھارتی مدعہ کیا تھا کہ یہ شخص جس کا نام کلبھوشن یادیو ہے یہ جاسوس نہیں ہے جبکہ عدالت نے یہ تسلیم کر لیا کہ یہ جاسوس ہے۔اور میں اس موقع پر خراج تحسین پیش کرونگا کیونکہ پوری دنیا میں غالبایہ شائدپہلا کیس بلکہ آخری کیس ہو جس میں کسی انٹیلی جنس ایجنسی نے کسی بھی ملک کے ریٹائرڈ نہیں بلکہ حاضر سروس کمانڈر نیوی کا جس کو پکڑا اور یہ ثابت کیا اور یہ واحد مثال ہے پوری دنیا میں ایسی مثال کہیں نہیں ملتی۔لہذا میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کی جیت ہے جس طرح میں نے کہا کہ یہ پاکستان کی 70%جیت ہوئی جبکہ 30%ہارہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اگر آپ ویانا کنونشن کی بات کریں تو اسکی تخریب کاری کی کاروائیوں کو نظر انداز نہیں کیا گیا البتہ اس کو ایک انسانی ہمدردی کے لحاظ سے تھوڑے عرصہ پہلے پاکستان نے انکی فیملی کو ملنے کی اجازت دی حالانکہ پاکستان کے اوپر کوئی پریشر نہیں تھا ۔اسی طرح پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اور تعلق بہتر کرنے کی بنیاد پر انکے ونگ کمانڈر ابھی نندن کو رہا کیا۔ہماری طرف سے تو یہ پیغام باربار جارہا ہے کہ ہم مذاکرات کرنا چاہتے ہیں ایک پر امن ہمسائے کے طور پر رہنا چاہتے ہیں لیکن بھارت کی کچھ سیاسی مجبوریاں اور خاص طور پر انکی حکومت کی کچھ سیاسی مجبوریاںہیں وہاں پر ماحول ایسا ہے کہ وہ کسی بھی طرح اس طرف آنے کو تیار نہیںاور مذاکرات کی میز پر بیٹھنے کو تیار نہیںاور آپ یقین مانےں کچھ روز پہلے انگریزی ودیگر اخبارارات کا مطالعہ کر رہا تھاتو اس میں لکھا تھا کہ اگر بھارت پر سکھوں کا اتنا پریشر نہ ہوتا تو وہ کرتار پور راہداری کے مسئلے پر بھی پاکستان سے بات چیت نہ کرتا۔وہ تو بھارت کے اندرسے ہی ان پر پریشر ہی اتنا پڑ گیا کہ انھیں مذاکرات کی میز پر آنا پڑا۔لہذا یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ وہ جاسوس ہے اور جاسوسی کوئی دوستانہ ماحول کے لئے نہیں بلکہ منفی سرگرمیوں کے لئے کی جاتی ہے۔پاکستان نے انکا حاضر سروس کمانڈر پکڑ کر یہ ثابت کیا کہ بھارت بلوچستان میں تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اس فیصلے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں مشرقی پنجاب میں آسام میںتامل ناڈو میں ساﺅتھ میںجہاں پر آزادی کی تحریکیں چل رہیں ہیں وہاں پرخاص طور پر جشن منایا گیا ہے کہ بھارت ہارا ہے چاہے یہ کیس ہو یا میچ ہارا ہو تو جب بھی انڈیا ہارتا ہے تو ہر اس ریاست میں جو کہ بھارت میں ہی ہے وہاں خوشیاں منائی جاتی ہیں۔ اور آپ سب دیکھیں گے کل تک یہ تصویریں آجائیں گی کہ ان تمام ریاستوں میں بھارت کی ہار پر جشن منانے کے حوالے سے۔یہ ایک رائے ہے اظہارہے حق خوداردیت کا۔ وہ وہاں کے سسٹم سے ،وہاں کی سیاسی پارٹیوں سے ،وہاں کی فوج سے خوش نہیں ہیں۔

معروف لالی وڈ اداکارہ آمنہ الیاس کی چینل ۵ سے خصوصی گفتگو

لاہور(صدف نعیم سے)معروف لالی وڈ اداکارہ آمنہ الیاس نے چینل ۵ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماڈلنگ سے لیکر اداکاری تک کے سفر کے لئے بہت سے چیلنجز کا سامنا رہا اکثر لوگ کہتے ہیں کہ ماڈلز اداکاری نہیں کر سکتیں مگر میں نے اس بات کو غلط ثابت کیا اور آج کئی فلمیں کر رہی ہوں اور آگے بھی مزید محنت جاری رکھوں گی۔

جج ویڈیو اسکینڈل کا اہم کردار میاں طارق محمود گرفتار

اسلام آباد(ویب ڈیسک) جج ارشد ملک کے خلاف ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ملزم طارق محمود کو گرفتار کرلیا گیا۔وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ویڈیو اسکینڈل میں ملوث طارق محمود کیخلاف مقدمہ درج کرلیا۔ ایف آئی اے نے ملزم کو بکتر بند گاڑی میں انتہائی سخت سیکورٹی میں اسلام آباد میں سول جج شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا۔دوران سماعت ایف آئی اے تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزم طارق محمود ملتان کا رہائشی و کاروباری شخصیت ہے اور جج ارشد ملک ویڈیو اسکینڈل میں بھی ملوث ہے، اسے اسلام آباد کے علاقے ایف سیون سے 16 جولائی کو گرفتار کیا گیا۔جج شائستہ کنڈی نے ملزم سے پوچھا کہ آپ کیا کاروبارکرتے ہیں؟۔ ملزم طارق محمود نے جواب دیا کہ میں ملتان میں ایل ای ڈیز کا بزنس کرتا ہوں۔ جج شائستہ کنڈی نے ملزم سے استفسار کیا کہ آپ پر تشدد کیا گیا ہے؟۔ ملزم نے کہا کہ اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اس کا ہاتھ بھی توڑ دیا گیا ہے۔ اس نے اپنی شرٹ اتار کر دکھائی۔ جج شائستہ کنڈی نے کہا کہ ملزم کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم جھوٹ بول رہا ہے، یہ بہت تیز اور مکمل منظم لوگ ہیں جو پورے نظام کو پٹری سے اتارنا چاہتے تھے۔ایف آئی اے نے ملزم کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔ عدالت نے ملزم میاں طارق محمود کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر ملزم کو 19 جولائی کو میڈیکل رپورٹ کیساتھ پیش کریں۔ میاں طارق محمود پر الزام ہے کہ اس نے اپنے بھائی کی مدد سے جج ارشد ملک کی مبینہ ویڈیو بنائی اور نواز شریف کو فروخت کی۔واضح رہے کہ نواز شریف کو العزیزیہ ریفرنس میں سزا سنانے والے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے خلاف مبینہ ویڈیو اسکینڈل سامنے آیا ہے اور ن لیگ نے الزام لگایا ہے کہ ارشد ملک کو بلیک میل کرکے نواز شریف کو سزا دینے پر مجبور کیا گیا۔ جج ارشد ملک نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ن لیگ نے انہیں نواز شریف کے حق میں فیصلہ سنانے کے لیے رشوت کی پیش کش کی اور دھمکیاں دیں۔

وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف کی ملاقات

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے ملاقات کی ہے۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاقات کی جس میں ملک کے اندرونی وبیرونی سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

بھارتی دہشت گردی ہار گئی؛عالمی سطح پر پاکستانی مﺅقف کی جیت

دی ہیگ(ویب ڈیسک) بھارتی دہشت گردی ہار گئی؛عالمی سطح پر پاکستانی مﺅقف کی جیت
عالمی عدالت انصاف پاکستان سے گرفتار ہونے والے بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیوسے متعلق کیس کا فیصلہ سنا رہی ہے۔پاکستانی وقت کے مطابق کیس کا فیصلہ شام 6 بجے سنایا جانا تھا جس میں معمولی تاخیر ہوئی ہے، فیصلہ سننے کے لیے پاکستان کی ٹیم اٹارنی جنرل کی قیادت میں دی ہیگ پہنچی تھی جو عالمی عدالت انصاف میں موجود ہے۔ڈی جی سارک اور ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل بھی پاکستانی ٹیم میں شامل ہیں۔ بھارت نے نیوی کمانڈر کلبھوشن یادیو کی بریت کی درخواست دائر کررکھی ہے۔کلبھوشن کیس کی آخری سماعت 18 سے 21 فروری تک ہوئی تھی جس میں بھارت اور پاکستان کے وفود نے شرکت کی تھی۔بھارتی وفد کی سربراہی جوائنٹ سیکرٹری دیپک متل نے کی تھی جب کہ پاکستانی وفد کی سربراہی اٹارنی جنرل انور منصور خان کر رہے تھے۔عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن جادھو سے متعلق کیس کا فیصلہ 21 فروری کو محفوظ کیا تھا۔اعلامیے کے مطابق عالمی عدالت انصاف کے صدر جج عبدالقوی احمد یوسف ہیگ کے پیس پیلس میں فیصلہ سنائیں گے۔واضح رہے کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے سے گرفتار کیا گیا تھا، اس پر پاکستان میں دہشت گردی اور جاسوسی کے سنگین الزامات ہیں اور بھارتی جاسوس نے تمام الزامات کا مجسٹریٹ کے سامنے اعتراف بھی کیا ہے۔10 اپریل 2017 کو کلبھوشن یادیو کو جاسوسی، کراچی اور بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہونے پر سزائے موت سنائی گی تھی۔لیکن بھارت کی جانب سے عالمی عدالت میں معاملہ لے جانے کے سبب کلبھوشن کی سزا پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔پاکستان نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 25 دسمبر 2017 کو کلبھوشن یادیو کی اہلیہ اور والدہ سے ملاقات کرائی جب کہ اس ملاقات میں کلبھوشن نے والدہ اور اہلیہ کے سامنے جاسوسی کا اعتراف کیا۔

سرکاری اراضی کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنا میری پہلی ترجیح ہے۔ فیاض الحسن چوہان

لاہور(صدف نعیم سے)پنجاب پرائیویٹائزیشن بورڈ کو منافع بخش ادارہ بنانے کے لیے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ طلب۔صوبائی وزیر برائے کالونیز فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کا استعمال کیے بغیر ترقی کرنے کا خواب پورا نہیں ہو سکتا۔ دستیاب سرکاری اراضی کے ریکارڈ کو کمپیوٹرائزڈ کرنا اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس کے لیے وزیراعظم پاکستان عمران خان کی ہدایات کے مطابق کام کر رہے ہیں۔ اس سلسلے میں پنجاب پرائیویٹائزیشن بورڈ اور کالونیز برانچ سے ایک ماہ کے اندر جامع سفارشات طلب کر لی گئی ہیں جن کی بنیاد لر مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین کیا جائے گا اور رپورٹ وزیراعظم پاکستان عمران خان اور وزیراعلٰی پنجاب سردار عثمان بزدار کو پیش کی جائیگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز پنجاب پرائیویٹائزیشن بورڈ کے دفتر میں محکمانہ امور پر بریفنگ لیتے ہوئے کیا۔ چیئرمین پنجاب پرائیویٹائزیشن بورڈ کیپٹن ظفر اقبال اور سیکرٹری زبیر کھرل نے صوبائی وزیر کو بورڈ کے انتظامی ڈھانچے، استعداد کار اور دیگر امور سے متعلق آگاہ کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں پنجاب پرائیویٹائزیشن بورڈ کو اس کی استعداد کے مطابق استعمال نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی بی کو مزید فعال بنا کر اسے ایک منافع بخش ادارہ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرائیویٹائزیشن کے عمل کو عام فہم اور تیز بنایا جائے گا تا کہ سرکاری وسائل اور وقت کا کم سے کم ضیاع ہو۔ انہوں نے پاکستان کو کرپشن سے پاک بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم پاکستان کی ہدایات کے مطابق بورڈ کے تمام منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا۔