رانا ثنا ءاللہ کی ضمانت ،اینٹی نار کوٹکس کی نیک نامی متاثر ہوئی،ضیا ءشاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ جب رانا ثناءاللہ کو رفتار کیا گیا تھا کہ اینٹی نارکوٹکس والے کبھی کسی کو ثبوت کے بغیر گرفتار نہیں کرتے اور یہ بھی کہا کہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کے پاس مکمل ثبوت ہیں ویڈیوز، شواہد ہیں جس کی وجہ رانا ثناءاللہ کو گرفتار کیا۔ بہت سے دوستوں نے بھی کہا ہے کہ اس محکمے کا ریکارڈ بہت شاندار ہے۔ میں نے الطاف قمر صاحب جو ایڈیشنل آئی جی ہیں اور جو اینٹی نارکوٹکس میں رہے ہیں سے معلوم کیا ہے۔ ان کا بھی کہنا تھا کہ وہ کسی وجہ کے بغیر خواہ مخوا گرفتاریاں نہیں کرتے۔ دوسرا میں نے حامد سعید اختر سے پوچھا تھا کہ ان کا بھی کہنا تھا کہ اینٹی نارکوٹکس کے جو سربراہ ہوتے ہیں ان کا تعلق فوج سے ہوتا ہے فوجی لوگ کبھی کسی وجہ کے بغیر، کسی ثبوت نہ ہو گرفتاری نہیں کرتے۔ مجھے حیرت ہوئی کہ اول تو اس قسم کے معاملات میں گرفتار ہونا چاہئے تھا پھر ان کی رہائی عمل میں نہیں آنی چاہئے تھی اب عدالت نے ان کو چھوڑا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ استغاثہ جو تھا وہ جرم ثابت نہ کر سکا۔ یہ اینٹی نارکوٹکس پر ایک بہت ہی داغ ہے کہ یہ ایسے ہی گرفتار کر لیتے ہیں۔ اینٹی نارکوٹکس دعوے کرتی تھی کہ ان کے پاس ہر ثبوت موجود ہے جو وقت آنے پر دکھائیں گے پھر کیا وجہ ہوئی کہ وہ عدالت کو مطمئن نہ کر سکی۔ اس سے ادارہ کی نیک نامی مجروح ہوئی ہے۔ اب ن لیگ کے اس بیانیے کو تقویت پہنچے گی کہ یہ انتقامی سیاست ہے۔ اب تو مسلم لیگ کی طرف سے جودعوے کئے جا رہے ہیں اس میں صداقت نظر آتی ہے۔ حامد سعید اختر نے جو بیان دیا ہے کہ حنیف عباسی صاحب جن کے بارے میں کہا گیا کہ سارے ثبوتوں کے باوجود رہا ہو گئے لہٰذا کسی نہ کسی جگہ گڑ بڑ ضرور ہے یا تو وہ ثبوت پیش کرنے کے سلسلے میں کوتاہی ہو جاتی ہے۔ یہ دونوں معاملات ایسے ہی ہیں۔ ضیا شاہد نے کہا انڈیا آئی ٹی میں پاکستان سے بہت آگے ہے۔ انڈیا کی امریکہ میں کتنی ڈیمانڈ ہے۔ کس قدر وہ یہ دیکھا جاتا ہے۔ ہمارے لوگوں نے جہالت میں سرٹیفکیٹ لئے اور ہم نے ٹیکنالوجی میں نام نہیں پیدا کیا۔ ہم ٹیکنالوجی اور تعلیم میں پیچھے ہیں۔ اور ہمارے دشمن آگے ہیں۔ ایران چاہ بہار کی بندرگاہ کے سلسلے میں انڈیا سے کیوں ان لائن ہے اور کیوں پاکستان کے خلاف ہے ایک طرف ایران یہ کہتا ہے کہ ہم کشمیر میں زیادتی ہو رہی ہے اس سلسلے میں کشمیر کے مسلمانوں کی مدد چاہتے ہیں دوسری طرف وہ انڈیا کے ساتھ چاہ بہار بندرگاہ میں کوآپریشن کرنا چاہتا ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے۔ کیا یہ تضاد ہے۔ ایران ہمارا پڑوسی مسلمان ملک ے اس لئے ہم خاموشی سے تکلیف دہ عمل برداشت کرتے ہیں۔

ڈاکٹر عبدالقدیر نے نقل و حرکت پر پابندی سپریم کورٹ میں چیلنج کردی

اسلام آباد: جوہری سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ملک بھر میں آزادانہ نقل و حرکت سمیت ان کے بنیادی حقوق پر عملدرآمد کے لیے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے لاہور ہائی کورٹ کے 25 ستمبر 2019 کے اس فیصلے کے خلاف عدالت عظمیٰ میں اپیل دائر کی جس میں ان کی اسی طرح کی درخواست کو اس بنیاد پر مسترد کردیا گیا تھا کہ ان کے تحفظ کے لیے ریاست کی جانب سے خصوصی سیکیورٹی اقدامات کا معاملہ ان کے دائرہ کار میں نہیں۔عدالت عظمیٰ میں ایڈووکیٹ زبیر افضل رانا کے توسط سے جمع کروائی گئی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی درخواست میں کہا گیا کہ آزادانہ نقل و حرکت سمیت بنیادی حقوق، معقول پابندیوں کی آڑ میں کسی کی پسند یا ناپسند پر کم یا سلب نہیں کیے جاسکتے۔درخواست میں یہ سوال کیا گیا کہ کیا سرکاری حکام کو درخواست گزار کو ان کے قریبی اور عزیزی لوگوں، سرونٹس، اہل خانہ کے افراد، دوستوں، صحافیوں، مختلف کالجز، یونیورسٹی کے اساتذہ، اعلیٰ حکام اور بیورو کریٹس سے ملنے سے روکنے کے آئینی تحفظ کی خلاف ورزی کی اجازت دی جاسکتی ہے؟مذکورہ درخواست میں یہ بھی سوال کیا گیا کہ کیا لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے اس شکایت کے ازالے کے لیے درخواست گزار کو اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا بنیادی مشورہ دینے کا جواز درست تھا؟خیال رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان پاکستان کے جوہری پروگرام کے علمبردار ہیں اور یہ ان امور سے وابستہ لوگوں کی انتھک محنت تھی کہ وہ ملک کو ایٹمی طاقت بنانے میں کامیاب ہوئے تھے۔درخواست گزار کا کہنا تھا کہ انہوں نے پاکستان کو پڑوسیوں اور مخالفین کی بری نظر سے محفوظ کرنے کے لیے کیے گئے اپنے کام پر فخر محسوس کیا۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ جب وہ پاکستان آئے تھے انہوں نے جوہری منصوبے پر کام شروع کردیا تھا جبکہ اپنی حیثیت کے مطابق ذاتی سیکیورٹی کا لطف بھی اٹھایا لیکن اب صورتحال یہ ہے کہ سیکیورٹی ایجنسی کے اہلکار گھر کے دروازے پر کھڑے رہتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ کسی کی ان تک رسائی نہ ہو۔درخواست کے مطابق ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو سیکیورٹی حکام کی پیشگی منظوری کے بغیر ملک میں گھومنے پھرنے، کسی سماجی یا تعلیمی تقریب میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں، یہ صورتحال درخواست گزار کو ورچوئل قید میں رکھنے کے مترادف ہے۔ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا کہ سیکیورٹی حکام کا یہ فعل غیر قانونی ہے کیونکہ ابھی تک میرے ساتھ ایسا سلوک رکھنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا جو اس بات کی ضمانت دیتا ہو، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ سیکیورٹی ایجنسیز کے اہلکاروں کی دوسری کوئی ذمہ داری نہیں لیک مجھے اپنے گھر تک ہی محدود رکھ دیا گیا ہے جیسے میں قید تنہائی میں ہوں۔ایٹمی سائنسدان کا کہنا تھا کہ یہ صورتحال جنوری 2004 میں شروع ہوئی جب انہیں سلامتی کے نام پر نظر بند کردیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں کسی دوست تک رسائی نہیں تھی یہاں تک کہ وہ کچھ گھروں کے فاصلے پر رہنے والی بیٹی اور اس کے بچوں سے بھی نہیں مل سکتے تھے جبکہ بری صورتحال یہ تھی کہ وہ عدالت سے بھی رسائی نہیں کرسکتے تھے

افغانستان: طالبان کے حملے میں امریکی فوجی ہلاک

کابل: طالبان نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پر حملے کے نتیجے میں ایک فوجی کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی۔ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے دعویٰ کیا ہے کہ حملے میں کئی امریکی فوجی زخمی بھی ہوئے۔افغانستان میں امریکی فوجی کی ہلاکت کے نتائج امریکا اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات پر ظاہر ہوسکتے ہیں۔خیال رہے کہ اس سے قبل ستمبر 2019 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کابل میں دھماکے کے نتیجے میں امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد طالبان کے ساتھ امن مذاکرات منسوخ کردیے تھے۔زید پڑھیں: افغانستان: کابل میں آپریشن کے دوران امریکی فوجی ہلاکتاہم اب ان مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہوچکا ہے جو کابل کے شمال میں واقع بگرام ایئر بیس پر ایک اور حملے کے نتیجے میں روک دیے گئے تھے۔ادھر ایک واٹس ایپ پیغام میں طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ’جنگجوؤں نے اتوار اور پیر کی درمیانی شب افغان صوبے قندوز کے ضلع چاردرہ میں دھماکا خیز مواد سے امریکی گاڑی اڑائی تھی‘۔انہوں نے کہا کہ اس حملے کے نتیجے میں امریکی اور افغان فوجی زخمی ہوئے تھے۔قبل ازیں گزشتہ روز امریکی فورسز نے بتایا تھا کہ امریکی سروس کا رکن کارروائی کرتے ہوئے ہلاک ہوگیا تھا۔یہ بھی پڑھیں: ‘داخلی حملے’ میں افغان فورسز کے ہاتھوں 2 امریکی فوجی ہلاکایک امریکی عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ فوجی اہلکار اسلحے کے چھپے ہوئے ذخیرے کا معائنہ کررہا تھا کہ دھماکا ہوگیا۔عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ فوجی کی ہلاکت کسی حملے کے نتیجے میں نہیں ہوئی جس کا دشمن (طالبان) نے دعویٰ کیا۔خیال رہے کہ صوبہ قندوز افغانستان کے شمالی علاقے میں واقع ہے اور بارہا ان جنگجوؤں کے حملوں کا شکار ہے جو اس شہر پر قبضے کی کوشش بھی کرتے رہے ہیں۔مہلک ترین سالواضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی فوجی کی ہلاکت کے بعد رواں برس افغانستان میں امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 20 ہوگئی ہے۔ان ہلاکتوں کے باعث 2014 کے اختتام پر فوجی آپریشنز سرکاری طور پر ختم ہونے کے بعد سے لے کر اب تک 2019 امریکی فوجیوں کے لیے مہلک ترین سال رہا ہے

’متنازع شہریت قانون‘ کو غیر قانونی کہنے پر بھارتی جاوید جعفری پر برس پڑے

’دھمال‘ جیسی بلاک بسٹر کامیڈی بولی وڈ فلموں میں شاندار اداکاری کرنے والے مسلمان اداکار جاوید جعفری نے بھارتی انتہاپسندوں کی جانب سے آن لائن تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد کچھ عرصے کے لیے سوشل میڈیا کو خیرباد کہنے کا اعلان کردیا۔جاوید جعفری کی جانب سے یہ اعلان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کہ سوشل میڈیا پر اداکار کی ایک ویڈیو انتہائی وائرل ہوئی تھی جس میں وہ مودی سرکار پر سخت تنقید کرنے سمیت حال ہی میں بھارتی حکومت کی جانب سے پاس کیے گئے ’متنازع شہریت بل‘ کے قانون کو غیر قانونی قرار دیتے دکھائی دیے۔مذکورہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد جہاں سیکولر بھارتی افراد اور مسلمان ہندوستانیوں نے جاوید جعفری کی تعریف کی، وہیں انتہاپسند ہندوؤں نے انہیں تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا اور انہیں ’دہری شخصیت‘ کا مالک قرار دیا۔کئی انتہاپسند ہندوؤں نے اداکار کو آن لائن تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں کہا کہ وہ اداکاری تو اچھی کرتے ہیں، تاہم شہریت قانون پر کی گئی تقریر سے ان کی دہری شخصیت کا پردہ فاش ہوگیا

اداکارہ ریشم کا شادی کا اعلان

ایوارڈ یافتہ معروف لولی وڈ اداکارہ ریشم یوں تو آج کل فلمی اسکرین سے غائب ہیں، تاہم وہ اس باوجود فیشن و شوبز انڈسٹری کے دیگر پروگرامات میں نظر آتی ہیں۔ماضی میں پاکستانی وبز انڈسٹری کی متاثر کن، نامور اور زیادہ کمائی کرنے والی اداکاراؤں میں شمار ہونے والی ریشم کے حوالے سے تازہ خبر یہ ہے کہ انہوں نے ایک بار پھر شادی کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔جی ہاں، اداکارہ ریشم نے ایک بار پھر اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ وہ آئندہ سال 2020 میں پیا گھر سدھار جائیں گی۔یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اداکارہ نے شادی کرنے کے لیے رضامندی ظاہر کی ہو، اس سے قبل بھی انہوں نے سال 2019 کے آغاز میں ہی کہا تھا کہ وہ رواں سال کے اختتام تک شادی کرلیں گی۔لاہور رنگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اداکارہ ریشم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ سال 2019 کے اختتام تک شادی کرلیں گی۔اداکارہ نے اس بات کی بھی تصدیق کی تھی کہ وہ کسی شوبز شخصیت سے نہیں بلکہ کاروباری شخص سے شادی کریں گی، تاہم انہوں اپنے ہونے والے جیون ساتھی سے متعلق مزید کوئی تفصیلات نہیں بتائی تھیں۔اس سے قبل اداکارہ ریشم کے پاکستانی نژاد فرانسیسی فیشن ڈیزائنر کے ساتھ تعلقات کی خبریں گردش کرتی رہیں مگر اس حوالے سے کوئی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔سال 2019 کے اختتام تک شادی نہ کرنے کے حوالے سے جب اداکارہ سے ایک ویب سائٹ نے پوچھا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ آئندہ سال تک شادی کرلیں گی۔’پرو پاکستانی‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اداکارہ ریشم اس سال 51 برس کی ہوگئیں، تاہم کچھ مسائل اور مشکلات کی وجہ سے ان کی شادی نہیں ہو پائی لیکن اب انہوں نے اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرلیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریشم نے اس بات کی تصدیق کی کہ وہ سال 2020 میں ہی شادی کرلیں گی، تاہم انہوں نے اپنے ہونے والے جیون ساتھی سے متعلق کوئی وضاحت نہیں کی۔رپورٹ کے مطابق اداکارہ ریشم سمجھتی ہیں کہ ان کی شادی کا درست وقت ہو چکا ہے اور انہیں زندگی کو پرجوش اور پرسکونبنانے کے لیے اب شادی کرنی چاہیے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ اداکارہ نے یہ بھی کہا کہ انہیں اچھے جیون ساتھی کی تلاش میں وقت لگا، تاہم اب ان کی یہ تلاش ختم ہوچکی ہے اور 2020 میں وہ دلہن بنیں گی۔خیال رہے کہ ریشم نے 1995 میں فلمی کیریئر کا آغاز فلم ’جیوا‘ سے کیا تھا اور ان کی پہلی ہی فلم نے اچھی کامیابی حاصل کی تھی۔ریشم کی دیگر مشہور فلموں میں ’چور مچائے شور، گھونگھٹ، سنگم، دوپٹا جل رہا ہے، انتہا، پل دو پل، طوفان، پہلا پہلا پار اور تڑپ‘ شامل ہیں۔ریشم نے فلموں کے علاوہ ٹی وی ڈراموں اور سیریلز میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے، ساتھ ہی وہ ماڈلنگ بھی کرتی دکھائی دیں۔ شاندار پرفارمنس پر انہوں نے متعدد ایوارڈز بھی جیت رکھے ہیں

شاندار مہمان نوازی پر سری لنکن کرکٹرز اور کمنٹیٹرز پاکستان کے شکر گزار

سری لنکن ٹیم اور کمنٹیٹرز پاکستان کے دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے اور انہوں نے شاندار مہمان نوازی اور بہترین سیکیورٹی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد پاکستان پر انٹرنیشنل کے دروازے بند ہو گئے تھے اور محدود اوورز کی کرکٹ کی بتدریج بحالی کے باوجود ملک میں ٹیسٹ کرکٹ بحال نہیں ہو پا رہی تھی۔زید پڑھیں: پاکستان کرکٹ کیلئے محفوظ ہے، 200فیصد سیکیورٹی ملی، سری لنکن کپتانتاہم سری لنکا نے ایک مرتبہ پھر جرات مندی کا ثبوت دیتے ہوئے پاکستان میں ٹیسٹ سیریز کھیلنمے پر آمادگی ظاہر کر کے پاکستانی عوام کے دل جیت لیے۔دونوں ٹیموں کے درمیان دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ راولپنڈی میں کھیلا گیا جس کے ذریعے ملک میں ٹیسٹ کرکٹ کی 10سال کے طویل عرصے بعد واپسی ہوئی۔پہلا میچ بارش کی نذر ہو گیا لیکن کراچی میں کھیلے گئے دوسرے میچ میں پاکستان نے سری لنکا کو شکست دے کر سیریز 0-1 سے اپنے نام کر لی۔ورے کے اختتام پر سری لنکن کپتان نے پاکستان کی مہمان نوازی اور شاندار سیکیورٹی پر شکریہ ادا کیا اور دوبارہ پاکستان آمد کا ارادہ بھی ظاہر کیا۔یہ بھی پڑھیں: آئی سی سی بنگلہ دیش کا دورہ پاکستان یقینی بنانے کیلئے مداخلت کرے، اظہر علیوطن واپس پہنچنے کے بعد سری لنکن ٹیم کے کپتان دمتھ کرونارتنے نے ایک مرتبہ پھر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ فورسز اور ایس ایس اجی کمانڈوز نے جس طرح پاکستان میں ہمارا خیال رکھا اس پر ہمیں فخر ہے، پاکستان میں سیکیورٹی اور مہمان نوازی انتہائی شاندار تھی

منشیات کیس: رانا ثنااللہ کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

لاہور ہائی کورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دے دیا۔صوبائی دارالحکومت کی عدالت عالیہ نے رانا ثنااللہ کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، اس دوران ان کے اور انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کے وکیل پیش ہوئے۔بعد ازاں عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے منشیات برآمدگی کیس میں 10، 10 لاکھ روپے کے 2 مچلکے کے عوض رانا ثنااللہ کی کی درخواست ضمانت منظور کرلی۔رانا ثنااللہ کی گرفتاریپاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنا اللہ کو انسداد منشیات فورس نے یکم جولائی 2019 کو گرفتار کیا تھا۔اے این ایف نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ کو پنجاب کے علاقے سیکھکی کے نزدیک اسلام آباد-لاہور موٹروے سے گرفتار کیا تھا۔ترجمان اے این ایف ریاض سومرو نے گرفتاری کے حوالے سے بتایا تھا کہ رانا ثنااللہ کی گاڑی سے منشیات برآمد ہوئیں، جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔گرفتاری کے بعد رانا ثنا اللہ کو عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہیں 14 روز کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا، جس میں کئی بار توسیع ہو چکی ہے۔بعد ازاں عدالت نے اے این ایف کی درخواست پر رانا ثنا اللہ کو ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا جبکہ گھر کے کھانے کی استدعا بھی مسترد کردی تھی۔علاوہ ازیں رانا ثنااللہ نے ضمانت پر رہائی کے لیے لاہور کی انسداد منشیات عدالت میں درخواست بھی دائر کی تھی، تاہم ان کی یہ درخواست مسترد ہوگئی تھی، جس کے بعد انہوں نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا تھ

آشیانہ اقبال کیس: شہباز شریف 7 جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب

لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ(ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 7جنوری کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔احتساب عدالت کے جج امجد نذیر چوہدری نے شہباز شریف کو آشیانہ اقبال کرپشن ریفرنس میں طلب کرنے سے متعلق تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔س حوالے سے جاری عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ محمد نواز چوہدری نے شہباز شریف کی جانب سے دائر درخخواست میں ذاتی حیثیت میں پیش ہونے سے استثنیٰ کی استدعا کی تھی۔عدالتی حکم نامے میں کہا گیا درخواست میں وکلا کی ہڑتال کے باعث دلائل موخر کرنے کی بھی درخواست کی گئی تھی لہٰذا شہباز شریف کی درخواست کی روشنی میں آشیانہ اقبال کیس کے دلائل 7 جنوری 2020 تک ملتوی کیے جاتے ہیں۔مزید پڑھیں: نیب نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں شہباز شریف کے خلاف درخواست واپس لے لیحکم نامے میں کہا گیا کہ شہباز شریف کو یہ آخری موقعہ دیا جاتا ہے کہ وہ آئندہ حاضری یقینی بنائیں۔عدالت نے کہا کہ شہباز شریف آشیانہ اقبال کرپشن ریفرنس میں عدالت میں مسلسل غیر حاضر ہیں، ان کی عدم پیشی کے بااعث کارروائی متاثر ہورہی ہے۔پراسیکیوٹر نیب کے مطابق کہ 16 ہزار غریب شہریوں نے آشیانہ اقبال کے لیے 61کروڑ روپے جمع کروائے، پنجاب لینڈ ڈویلپمنٹ کمپنی نے 20جنوری 2015کو معاہدہ کیا۔انہوں نے کہا کہ 3 سال گزرجانے کے باوجود منصوبہ مکمل نہ ہوسکا، حکومت کو 64 کروڑ 50لاکھ روپے سے زائد رقم کا نقصان اٹھانا پڑا۔شیانہ ہاؤسنگ سکینڈل کیس میں شہباز شریف سمیت 10 ملزمان پرفرد جرم عائد ہوچکی ہے، عدالت میں اب تک 6 گواہان اپنے بیان قلمبند کروا چکے ہیں۔کرپشن ریفرنس میں شہباز شریف سمیت 13 ملزمان کے خلاف 86 گواہان عدالت میں نیب کے موقف کی تائید کریں گے۔واضح رہے کہ شہباز شریف کو 5 اکتوبر 2018 کو نیب لاہور نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کیس میں حراست میں لیا تھا۔شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد نیب کے بیان میں کہا گیا تھا کہ شہباز شریف نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم کا کنٹریکٹ لطیف اینڈ سنز سے منسوخ کر کے کاسا ڈیولپرز کو دیا جس سے قومی خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوا جس کے لیے مزید تفتیش درکار ہے

کنٹرول لائن کا دورہ ،سی ،ایم ،ایچ مظفر آباد میں زخمیوں کی عیادت کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،آرمی چیف

مظفرآباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا ہے کہ ہر جارحیت کا سامنا کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں اور کشمیر پر کسی قیمت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق ‘آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایل او سی اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال سی ایم ایچ مظفر آباد کا دورہ کیا، سی ایم ایچ میں انہوں نے بھارتی اشتعال انگیزیوں سے زخمی ہونے والوں کی عیادت کی۔ نٹرول لائن پر جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ‘امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور کشمیر پر کسی قیمت پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔’ ان کا کہنا تھا کہ ‘مادر وطن کے دفاع کے لیے ہر جارحیت کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔’ واضح رہے کہ آرمی چیف کا ایل او سی کا دورہ اور کشمیر کے حوالے سے یہ بیان بھارت کی طرف سے ایک بار پھر کنٹرول لائن پر اشتعال انگیزیوں میں اضافے کے بعد سامنے آیا ہے۔

نیب میں پیشی سے انکار ،گرفتار ہوا تو زیادہ خطرناک ہوں گا ،بلاول بھٹو

کراچی (نامہ نگار خصوصی) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا ہے کہ وہ 24 سمبر کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے سامنے پیش نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا ہے کہ میں تمام سوالات کا جواب دے چکا ہوں، دستاویزات بھی سامنے ہیں، چھ ماہ گزرنے کے بعد طلبی کا فیصلہ کیوں کیا گیا؟کراچی میں پیپلز پارٹی کے دیگر رہنماں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ چوبیس دسمبر کو نیب نے مجھے طلب کیا گیا ہے، سب جانتے ہیں کہ ہم 27 دسمبر کو ہم کیا کرتے ہیں۔ ہم پہلے دبا میں آئے نہ اب آئیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں نیب کے سامنے پیش ہوا، تمام سوالات کے جواب دیے، تمام دستاویزات بھی سب کے سامنے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ میں بے قصور ہوں۔ نیب نے غیر قانونی نوٹس بھیجا۔ چھ ماہ گزرنے کے بعد یہ فیصلہ کیوں کیا گیا؟انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہمیں شہید بینظیر بھٹو کی برسی منانے کے لیے اجازت بھی نہیں کی جا رہی اور ریل گاڑی کی بکنگ کے حوالے سے روکا جا رہا ہے۔ آمرانہ طرز عمل سے حکومت چلائی جا رہی ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ جو کچھ ایک سال میں ہوا، سب کے سامنے ہے۔ عوام کے مسائل حل نہیں کیے جا رہے۔ ہر سیاسی جماعت اور کارکن کی کردار کشی کی جا رہی ہے۔ سیاسی رہنماں کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔ ہمیں سیاست کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ کیسا احتساب ہے؟ صرف اور صرف اپوزیشن کا ہدف بنایا جا رہا ہے۔ اپوزیشن کی سیاست میں رکاوٹیں ڈالی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم کے خلاف نیب کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ کیا کسی ایک خیبر پختونخوا کے وزیر کو نیب کا نوٹس ملا؟ لیکن جو حکومت کے خلاف بولتا ہے، اس کے خلاف مقدمات بنائے جاتے ہیں۔بلاول نے کہا کہ احسن اقبال کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، نیب بطور ادارہ نہیں لیکن قانون کی حاکمیت پریقین رکھتا ہوں، آمرانہ طرز حکومت سے مسائل حل نہیں کرسکیں گے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ کس کے کہنے پر میرا نام نیب میں شامل کیا گیا ہے،نیب میں پہلے بھی پیشہوئے اب بھی پیش ہوں گے، پہلے دبا میں آئے نہ اب آئیں گے، نیب آمرکا بنایاہوا کالا قانون ہے جسے ہم نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ حکومت عوام اور اپوزیشن کو ہراساں کرنا چاہتی ہے، یہ کیسا احتساب ہے چیئرمین نیب کہتے ہیں ہواں کا رخ تبدیل ہورہا ہے، اپنے حق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔