کابینہ اجلاس میں ای سی ایل میں شامل 172 ناموں سمیت 20 نکاتی ایجنڈے پرغور

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس کے دوران ای سی ایل میں 172 نام شامل کرنے کے معاملے سمیت 20 نکاتی ایجنڈے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ وفاقی کابینہ کے آج کے اجلاس کے ایجنڈے میں پاکستان اور چین کے مابین سزا یافتہ قیدیوں کا تبادلہ، یونین کونسل چیئرمین کی رجسٹریشن، غیر معیاری اسٹنٹس اور کراچی ٹرانسفارمیشن کے لئے اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی کا معاملہ بھی کابینہ ایجنڈے میں شامل ہے۔وفاقی کابینہ جعلی اکاﺅنٹس کیس کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کیے گئے 172 افراد کے ناموں کا بھی جائزہ لے لی، جس پر سپریم کورٹ نے نظرثانی کی ہدایت کی تھی۔وفاقی کابینہ غربت کے خاتمے سے متعلق کوآرڈینشن کونسل کے قیام، نرسنگ کونسل کے ممبران کی تعیناتی اور قائد اعظم مزار مینجمنٹ بورڈ کی از سر نو شکیل کی منظوری دے گی۔کابینہ دبئی ایکسپو کے لئے 50 لاکھ ڈالر گرانٹ کی منظوری دے گی جب کہ پشاور سسٹین ایبل بس ریپڈ ٹرانٹ کوریڈور منصوبے کیلیے رقم جاری کرنے کی منظوری دی جائے گی اور وفاقی کابینہ منصوبے میں فرینچ ڈیویلپمنٹ ایجنسی کے لئے 130 ملین یورو جاری کرنے کی منظوری دے گی۔پاکستان اور جاپان کے مابین دفاعی تعاون بڑھانے پر بھی غور بھی وفاقی کابینہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

کوئلے کی کان میں گیس بھرنے سے دھماکا، 4 کان کن جاں بحق، ایک زخمی

لورالائی(ویب ڈیسک ) صوبہ بلوچستان کے ضلع لورالائی کے علاقے چمالنگ میں واقع ایک کوئلے کی کان میں زہریلی گیس بھر جانے سے دھماکے کے باعث چار کان کن جھلس کر جاں بحق جبکہ ایک شدید زخمی ہوگیا۔چیف مائنز انسپکٹر بلوچستان افتخار احمد نے جیو نیوز کو بتایا کہ چمالانگ کے علاقے چھ فٹی کی کوئلہ کان میں 5 کان کن کوئلہ نکال رہے تھے کہ گیس بھر جانے کے نتیجے میں اچانک دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں 4 کان کن جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوا۔جاں بحق اور زخمی کان کنوں کو کوئلہ کان سے نکال کر اسپتال منتقل کردیا گیا۔حکام کے مطابق ہلاک ہونے والے کان کنوں کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے، جن میں دو بھائی بھی شامل ہیں۔ کان کنوں کی لاشیں ضروری کارروائی کے بعد ان کے آبائی علاقے افغانستان روانہ کردی گئیں۔دوسری جانب کوئلہ کان کو سیل کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

سپریم کورٹ نے کوہستان ویڈیو اسکینڈل کیس نمٹا دیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے گرفتار ملزمان کی جانب سے اعتراف جرم کیے جانے کے بعد وکیل درخواست گزار کو کیس ٹرائل کی ایبٹ آباد منتقلی کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کوہستان ویڈیو اسکینڈل کیس نمٹادیا۔واضح رہے کہ 2012 میں کوہستان سے موبائل فون کے ذریعے بنی ایک ویڈیو منظرعام پر آئی تھی، جس میں تحصیل پالس کی یونین کونسل گدار کے دو بھائیوں کو رقص کرتے اور 5 لڑکیوں کو تالیاں بجاتے دیکھا گیا تھا، جس کے بعد مبینہ طور پر لڑکیوں کو قتل کر دیا گیا تھا جبکہ ویڈیو میں نظر آنے والے لڑکوں کے 3 بھائیوں کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا۔تقریباً 6 برس تک یہ کیس چلنے کے بعد گذشتہ ماہ 3 دسمبر کواس وقت ڈراپ سین ہوا جب 4 گرفتار ملزمان نے لڑکیوں کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا تھا کہ 3 لڑکیوں کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کے بعد ان کی لاشیں نالہ چوڑ میں بہا دی گئی تھیں جبکہ 2 لڑکیاں ابھی زندہ ہیں۔اس کیس کا ٹرائل کوہستان کی عدالت میں جاری تھا جبکہ سپریم کورٹ نے بھی اس کا نوٹس لے رکھا تھا۔آج کوہستان ویڈیو اسکینڈل کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی۔سماعت کے دوران صوبائی حکومت کے نمائندے نے بتایا کہ کوہستان اسکینڈل کی ویڈیو جعلی نہیں تھی۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ ویڈیو میں نظر آنے والی 3 لڑکیوں کو قتل کردیا گیا اور 2 لڑکیوں نے ملزمان کے خلاف بیان دیا۔انہوں نے بتایا کہ تمام 9 ملزمان گرفتار ہوچکے ہیں جبکہ ایک ملزم شمس الدین قتل ہو چکا ہے۔درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ گرفتار ملزمان کے نام ایف آئی آر میں نہیں ہیں اور ملزمان نے سارا ملبہ ہلاک ساتھی پر ڈال دیا ہے۔وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ لڑکیوں کی لاشیں نالے میں بہہ گئیں، پولیس کو تدفین کی جگہ بتائی لیکن وہاں پولیس نہیں گئی۔ساتھ ہی درخواست گزار کے وکیل نے کیس کا ٹرائل کوہستان سے ایبٹ آباد منتقل کیے جانے کی درخواست کی۔جس پر سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ ٹرائل منتقلی اور انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔بعدازاں سپریم کورٹ نے کوہستان ویڈیو اسکینڈل کیس نمٹا دیا۔

پاکستان میں دیجیٹل قبریں

اسلام آباد (نیٹ نیوز)پاکستان تاریخ میں پہلی مرتبہ سمارٹ قبر متعارف کرا دی گئی ،یہ قبر کسی اور کی نہیں بلکہ انجہانی ڈاکٹر رتھ فاو کی ہے جس کے بار کوڈ کو سکین کر کے ان سے متعلق معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان میں پہلی مرتبہ قبر پر بار کوڈ کے ذریعے اس میں مدفن مردے کی زندگی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے والی ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی ہے۔یہ پاکستان میں جزام کا علاج کرنے والی جرمن ڈاکٹر رتھ فاو کی قبر ہے جس پر ’بارکوڈ‘ لگایا گیا ہے۔اس بار کوڈ کو موبائل فون سے سکین کیا جاسکتا ہے، یہ بار کورڈ سکین کرنے کے بعد اس تعارفی مواد کی جانب لے جائے گا جس پر ڈاکٹر روتھ فاوکی زندگی کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی ہیں۔واضح رہے کہ ڈاکٹر روتھ فاو کو جذام کے مریضوں کا علاج کرنے والی ‘پاکستان کی مدر ٹریسا’ قرار دیا جاتا تھا اوران کو آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد گورا قبرستان میں سپردِ خاک کیا گیا تھا۔ڈاکٹر روتھ فاو 1960 میں جرمنی سے پاکستان آئی تھیں، انہیں 1979 میں ہلال امتیاز اور 1989 میں ہلال پاکستان کے اعزازات سے نوازا گیاتھا۔ڈاکٹر روتھ فاو کو 1988 میں پاکستانی شہریت دی گئی، ان کی کوششوں کی بدولت پاکستان کو 1996 میں جذام سے پاک ملک قرار دیا گیا تھا۔

سال 2019 میں خوش رہنے کے 10 آسان ٹوٹکے

لند ن (ویب ڈیسک ) امریکا میں شائع ہونے والی ایک کتاب ’ وین لائکس آر ناٹ اینف، اے کریش کورس ان دی سائنس آف ہیپینیس‘ کا ہرجگہ چرچہ ہے جسے واشنگٹن یونیورسٹی ان سینٹ لوئی کے پروفیسرٹم بونونے تحریرکیا ہے۔ اس کتاب میں خوش رہنے کے سائنسی طریقے بیان کئے گئے ہیں۔
اس کتاب کے چند اہم طریقے آپ کوسال 2019 میں مسرور اور خوش رکھنے میں مدد فراہم کریں گے۔ تو پہلے اس کتاب سے اخذ کردہ 10 ٹوٹکے یہ ہیں جو آپ کی مسکراہٹوں میں اضافے کی وجہ بنیں گے۔
چہل قدمی کے لیے باہر جائیں۔کئی تحقیقات سے انکشاف ہوا ہےکہ فطری ماحول میں جاکر چند منٹوں کی چہل قدمی سے موڈ اور توانائی بہتر ہوتی ہے۔ تاہم ورزش کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔ ورزش سے دماغ کو سکون پہنچانے والے کیمیکلز خارج ہوتے ہیں اور پورے بدن پر اس کے اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
دولت ہی کافی نہیں
یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ دولت سے خوشی نہیں خریدی جاسکتی۔ اس لیےاس سال رقم کے بدلے کوئی مادی شے کی بجائے علم اور تجربہ حاصل کرنے کی کوشش کیجئے۔ رقم خرچ کرکے کسی پرفضا مقام پر جائیں اور زندگی کو قریب سے دیکھیں۔ کسی کی مدد کرکےدلی سکون حاصل کیجئے۔ نفسیات داں ثابت کرچکے ہیں کہ خیر کے کام اور دیگر لوگوں کی مدد سے دماغی، جسمانی اور نفسیاتی فوائد حاصل ہوتےہیں۔
اپنے لیے وقت نکالیے
روزانہ 30 منٹ اپنے لیے نکال کر کوئی اچھا کام اپنے لیے انجام دیجئے۔ یہ وقت آپ کسی کی مدد کے لیے بھی مختص کرسکتے ہیں اورخوشی پاسکتے ہیں۔ تاہم اپنی فلاح کے لیے کام کرنے سے وقت کی تنگی کا احساس ختم ہوتا ہے اورزندگی پر آپ کا کنٹرول بڑھتا ہے۔ اس طرح حقیقی خوشی حاصل ہوتی ہے۔
ناکامی کا اعتراف کیجئے!
ناکامی پر ردِ عمل کا طریقہ ہمیں خوش یا اداس کرتا ہے۔ ناکامی ایک بہترین استاد ہے جو تجربہ ضرور دیتی ہے۔ یاد ہے کہ آئی بی ایم کے سربراہ تھامس واٹس نے کیا کہا تھا ، ’ اگر تم کامیابی کی شرح بڑھانا چاہتے ہوتو ناکامیوں کی شرح دوگنی کردو۔‘

نیند پوری کیجئے
نیند دماغ کی مرمت کرتی ہے اور پوری نیند لینے کو مسلسل معمول بنائیں۔ اس سے موڈ بہتر ہوتا ہے اور جسم میں محنت کرنے کی توانائی اور جذبہ بڑھتا ہے۔ نیند کی کمی دماغی صلاحیتوں کے لیے انتہائی مضر ہے۔ اسی لیے نیند کو اہمیت دیجئے تاہم آٹھ گھنٹے سے زائد کی نیند سے بھی اجتناب کیجئے۔
عزم و حوصلے کو بڑھائیں
جس طرح ہم ورزش کرکے تن کو مضبوط کرتے ہیں عین اسی طرح عزم (وِل پاور) کو بڑھانے کی مشق بھی کیجئے۔ روزمرہ کاموں میں ہمارا رویہ اور موڈ مضبوط ہو تو ہم کاموں پر متوجہ رہتے ہیں۔ بار بار فون دیکھنے سے اجتناب کیجئے اور بازار یا اسٹور میں جاتے ہوئے میٹھا کھانے یا چاکلیٹ خریدنے سے دور رہیں۔ یہی عزم مضبوط کرنے کی مشق ہے۔ عزم و حوصلہ بڑھائیں اور خوشیاں حاصل کیجئے۔
خود کا دوسروں سے موازنہ نہ کیجئے
دوسروں کو دیکھ کر اپنا موازنہ کرنا اداسی اور موڈ خراب ہونے کی ایک بڑی وجہ ہے۔ دوسروں کی مالی حیثٰیت اور طرزِ زندگی دیکھ کر کبھی اپنا موازنہ نہ کیجئے کیونکہ یہ بلا کی طرح ا?پ پر حاوی ہوکر مستقل مایوس کرنے کا رحجان ہے۔ اپنے معیارات قائم کیجئے جو حقیقت سے قریب ہوں۔
ملاقات کے لیے وقت نکالیے
کسی سے ملاقات اور بات چیت کے لیے ضرور وقت نکالیے جو نفسیاتی صحت کے لیے ایک عمدہ نسخہ ہے۔ دوستوں سے بات کرنا ایسا ہے جیسا کہ کوئی درد ک±ش دوا لیتا ہے۔ سائنسی طور پر ثابت ہوچکا ہے کہ ہم خیال دوستوں سے ملاقات خوشی کے کئی لمحات فراہم کرتی ہے۔ ہفتے میں ایک گھنٹہ کسی نہ کسی دوست، احباب یا رشتے داروں میں گزاریئے۔
سوشل میڈیا کا وقت کم کیجئے
یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ سوشل میڈیا پر زیادہ وقت گزارنا الجھن اور اداسی کو جنم دیتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ سوشل میڈیا پر وقت کو کم سے کم کیا جائے۔ کئی مطالعوں سے انکشاف ہوا ہے کہ فیس بک کے استعمال سے خود اعتمادی کم ہوتی ہے اور اداسی بڑھتی ہے۔ اس لیے باہر نکل کر لوگوں سے حقیقی انداز میں جاکر ملیں جس کا ہم اوپر بھی ذکر کرچکے ہیں۔
شکر اداکرنا سیکھیں
زندگی کے پرسکون معاملات اور صحت کو یاد کرکے اللہ کا شکر ادا کیجئے۔ ساتھ ہی دوستوں اور ہمدردوں کا بھی اعتراف کرکے ان کے شکرگزار بنیں۔ شکروقناعت ایک سادہ لیکن طاقتور شے ہے جو ا?پ کی زندگی میں مسرت بکھیرسکتی ہے۔

سبزے کے درمیان رہائش، دل کو رکھے صحت مند

کینٹکی، امریکہ( ویب ڈیسک )ایک چھوٹے مگرعملی مشاہدے سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ سرسبز مقامات کے پاس رہتے ہیں اور درختوں کے قریب ہوں وہ دماغی تناو¿ کے کم کم شکار ہوتے ہیں۔ اس سے دل کی شریانوں کی صحت اچھی رہتی ہے اور وہ دل کے امراض اور فالج کے خطرے سے دور رہتے ہیں۔دوسری جانب آبادی کی سطح پر سبزے میں رہنے والے افراد کو ہسپتال جانے کی ضرورت بھی کم پیش آتی ہے۔ اگرچہ یہ ایک چھوٹے پیمانے کا مطالعہ ہے تاہم اس کی تفصیلات جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہوئی ہے۔ تاہم ماہرین ہر فرد پر اس کے یکساں اثرات کا دعویٰ نہیں کررہے۔اس تحقیق کے لیے لوئی ویلی کینٹکی کے ایک ہسپتال میں 408 مریضوں کی خون اور پیشاب میں تناو¿ اور امراضِ قلب کے بایومارکرز دیکھے گئے۔ ساتھ ہی ناسا کے سیٹلائٹ ڈیٹا اور یوایس جی ایس سے ہر شخص کے قریب موجود سبزے کی تفصیلات بھی اس کےڈیٹا کے ساتھ جمع کرکے پیش کی گئیں۔ان میں سے جو لوگ سب سے زیادہ درختوں اور سبزے والےمقام پر رہائش پزیر تھے ان کے پیشاب میں ایپی نیفرائن کی مقدار سب سے کم تھی جو ذہنی تناو¿ کو ظاہر کرتی ہے۔ جبکہ ان کی پیشاب میں آکسیڈیٹو اسٹریس کا ایک اور علامتی بایومارکر ایف ٹو آئسوپروسٹین بھی کم تھا۔ اگر یہ دونوں علامات زیادہ ہوں تو مریض اتنا ہی تناو¿ کا شکار ہوسکتا ہے۔ایک اور بات سامنے آئی کے ہرے بھرے ماحول میں رہنے والے افراد کی قلبی شریانیں بہت اچھی حالت میں رہتی ہیں۔ اس رپورٹ کے مرکزی مصنف ڈاکٹر ارونی بھٹناگر نے کہا کہ فطری نظاروں کے قریب وقت گزارنے سے صحت پر حیرت انگیز اثرات مرتب ہوتےہیں۔
سروے میں شامل افراد کی اوسط عمر 51 برس تھی اور ان میں سے جو لوگ سبزے کے اطراف نہیں رہتے تھے ان میں کولیسٹرول، بلڈ پریشر اور تناو¿ کی کیفیات دیکھی گئی تھیں۔ اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ شہروں میں شجرکاری کی جائے اور سبزے کے قریب وقت گزارنے کو ترجیح دی جائے۔

ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے والی چند غذائیں

لاہور (ویب ڈیسک ) ہائی بلڈ پرییشر عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھتا چلا جاتا ہے جب کہ ذہنی دباو¿ اور اسٹریس اس میں اضافہ کردیتا ہے تاہم ماہرین طب کاکہنا ہے کہ چند ایسی غذائیں ہیں جن کے استعمال سے بآسانی بلڈر پریشر کے لیول کو کم کیا جاسکتا ہے۔پالک کا استعمال: پالک میں میگنیشیم اور پوٹاشیم بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے جو جسم میں بلڈ پریشر کو کم کرکے اسے نارمل رکھتا ہے اس کے علاوہ دیگر سبزیوں کا استعمال بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد گار ہوتا ہے ان میں سلاد، بند گوبھی اور کھیرا شامل ہے۔سیاہ چاکلیٹ: سیاہ چاکلیٹ کا استعمال بھی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دن میں 25 سے 30 کلوریز لینے سے بلڈ پریشر کو نارمل کیا جا سکتا ہے اور یہ مقدار سیاہ چاکلیٹ میں پائی جاتی ہے اس لیے چاکلیٹ کھانے کے شوقین عام طور پر بلڈ پریشر کا شکار نہیں ہوتے۔بالائی سے الگ کیا ہوا دودھ: ایسا دودھ جس سے بالائی نکال لی گئی ہو اپنے اندر بلڈ پریشر کو کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ایسے دودھ میں کیلشیم، پوٹاشیم اور وٹامن ڈی ایک ساتھ موجود ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر کو نارمل رکھ کر جسم کو صحت مند بناتے ہیں۔ٹماٹر کا استعمال: ٹماٹر اینٹی آکسی ڈنٹ سے بھر پور ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔سویا بین: سویا بین میں بھی پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو جسم کے بلڈ پریشر کو نارمل رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔بلیو بیریز اور رس بھری : ان میں قدرتی طور پر فلاوونائڈز موجود ہوتا ہے جو ہائپر ٹینشن اور بلڈ پریشر کو کم کرنے میں بہت اہم ہے۔آلووو¿ں کا استعمال: آلو میں پوٹاشیم اور میگنیشم بڑی مقدار میں پایا جاتا ہے جو بلڈ پریشر کا نارمل رکھنے میں مدد دیتا ہے جب کہ آلو میں فائبر بھی پایا جاتا ہے جو اچھی صحت کا اہم عنصر ہے۔چقندر کا جوس: لندن کی کوئین یومیری نیورسٹی کی تحقیق کے مطابق جب ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو چقندر کا جوس پلایا گیا تو ان کے بلڈ پریشر میں واضح کمی دیکھی گئی۔ ماہرین طب کا کہنا ہے کہ اس میں موجود نائٹریٹس 24 گھنٹے میں بلڈ پپریشر کو کم کردیتا ہے۔جو کا استعمال: جو میں ہائی فائبر، کم چکنائی اور کم مقدار میں سوڈیم موجود ہوتا ہے جو بلڈ پریشر کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ اگر جو کے دلیہ سے ناشتہ کیا جائے تو جسم کو سارا دن بھر پور توانائی فراہم کرتا ہے۔کیلے: کیلوں میں پوٹاشیم بڑی مقدار میں موجود ہوتا ہے اس کے مسلسل استعمال سے انسان سارا دن چست اور توانا رہتا ہے جب کہ کیلے بلڈ پریشر کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

مِرگی کے مریضوں کے لیے دماغی پیس میکر ایجاد

کیلیفورنیا( ویب ڈیسک ) مرگی کے دوروں اور پارکنسن کے مرض میں ہاتھ پاو¿ں لرزنے کی وجہ دماغ کے اندر غیرمعمولی برقی سرگرمی ہوتی ہے جسے کسی بیرونی برقی سرگرمی سے کم کیا جاسکتا ہے۔ اسی بنا پر ایک انقلابی آلہ بنایا گیا ہے جسے دماغ کا پیس میکر کہا جاسکتا ہے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ، برکلے کے انجینیئروں نے وینڈ نامی دماغی پیس میکر بنایا ہے جو مسلسل دماغی برقی سرگرمیوں کو نوٹ کرتا رہتا ہے اور کسی بھی گڑبڑ کی صورت میں مرگی اور پارکنسن جیسے امراض میں بجلی کے ہلکے جھماکے خارج کرکے اس کیفیت کو ختم کرسکتا ہے۔ یوں ایک ہی وقت یہ دماغ کا جائزہ لیتا ہے اور دماغی کیفیت کو دیکھ کر اس کی بگڑتی ہوئی حالت کو بہتر کرتا ہے۔اس طرح رعشہ ، جسمانی جھٹکوں، مرگی اور اس طرح کی دیگر کیفیات کو برقی سگنلز کے ذریعے دور کیا جاسکتا ہے۔ لیکن یہ عمل اتنا آسان نہیں کیونکہ مرگی یا جھٹکوں کے دماغی سگنل انتہائی کمزور اور نحیف ہوتے ہیں جنہیں سمجھنا ایک چیلنج ہے۔ دوسری جانب انہیں روکنے کے لیے جوابی سگنل کی شدت اور کیفیت کے لیے آلے کو ٹیون کرنا اس سے بھی مشکل کام ہوتا ہے۔وینڈ کا پورا نام ’وائرلیس آرٹفکیٹ فری نیوروماڈیولیشن ڈیوائس‘ ہے کو ایک جانب خودکار بھی ہے اور بے تار بھی۔ ایک مرتبہ مرگی اور کپکپاہٹ کے آثار جاننے کے بعد یہ اپنے معیارات خود سیٹ کرتا ہے اور غیراضطراری حرکات کو روکنے کے سگنل دیتا ہے۔ یہ سارا کام حقیقی وقت میں ہوتا رہتا ہے۔ وینڈ دماغ کے 128 مقامات کی برقی سرگرمی نوٹ کرتا ہے اور اسے کامیابی سے بندروں پر آزمایا گیا ہے۔ آلے کا کام کرنے کا طریقہ عین ای ای جی کی طرح ہے۔واضح رہے کہ اس طرح کے مسائل کا علاج بہت مہنگا اور وقت طلب ہوتا ہے۔ اسے بنانے والے ماہر رِکی میولر کے مطابق یہ مریض کے دماغی سگنل ریکارڈ کرتا ہے اور اپنے سگنل بھیج کر دماغ سے اٹھنے والے مضر سگنلوں کو زائل کردیتا ہے۔ اس کی تفصیلات نیچر بایومیڈیکل انجنیئرنگ میں شائع ہوئی ہے۔اگلے مرحلے میں اس آلے سے پارکنسن اور دیگر امراض کی شناخت اور علاج میں بھی مدد ملے گی۔

دلالوں کے انڈے

لاہور (ویب ڈیسک ) انڈے تو آپ کھاتے ہی ہوں گے۔چلیں آپ نہ سہی ،گھر میں بال بچے تو کھاتے ہی ہوں گے۔اگر ایسا ہے تو پھر آپ کو انڈوں کے ریٹ کا بھی علم ہوگا ،آپ کونہیں ہے تو خاتون خانہ جانتی ہوں گی کہ سردیوں میں انڈے بھی گرم ہوجاتے ہیں ا ور ان کے ریٹ بڑھ جاتے ہیں۔کتنی عجیب بات ہے کہ وہی مرغی جو گرمیوں میں انڈے دیتی ہے وہی سردیوں میں بھی انڈے دیتی ہے مگر نہ جانے کیا کرشمہ ہے کہ سردیوں میں اسکے انڈہ دینے کی لاگت بڑھ جاتی ہے کہ وہی انڈے جو ساٹھ روپے درجن ہوتے ہیں سردیوں میں ایک سو ستر میں بکنے لگتے ہیں۔حیرت ہے کہ کیا یہ مرغیاں پیٹرول پر چلتی ہیں یا انہیں سونے کا کشتہ کھلایا جانے لگتا ہے ؟دراصل یہ انڈے مرغیاں نہیں دیتیں بلکہ بروکرز ،دلال ،مڈل مین ایسے لوگ دیتے ہیں۔ سردیوں میں مارکیٹ میں جو انڈہ دستیاب ہوتا ہے اس میں سے زیادہ تر مال انہیں بروکرز کا ہوتا ہے جو چار چھ ماہ تک خود سینکتے ہیں اور اپنے کولڈ سٹوریج میں رکھ کر خود اس پر بیٹھ جاتے ہیں تاکہ سردیوں میں ان انڈوں سے مال نکالا جاسکے۔یہ تو اچھا ہوا کہ اب پنجاب فوڈ اتھارٹی نے ان دلالوں کے انڈے توڑ دینے کا اعلان کردیا ہے اور کہا ہے کہ اب 2019ئ میں مرغیوں کے ہی تازہ انڈے بکا کریں گے اور بروکرز کے انڈے خلاص ہوجائیں گے۔کہانی کچھ یوں ہے۔بروکر پولٹری انڈسٹری کا سرمایہ دار تو نہیں مگر سرمایہ داری کرکے پولٹری و ایگ انڈسٹری کھڑی کرنے والوں کو چونا لگاکر سرمایہ بنانے والا ایساطاقتور ترین طبقہ ہے جو اپنی مرضی سے انڈے کا ریٹ جاری کرواتا ہے اور انڈے کوذخیرہ کرکے اگلے سیزن میں بیچ کر اربوں روپے کماتا ہے۔بروکرز ایگ فارمز سے کم قیمت پر انڈہ اٹھاتے ہیں اور چار ماہ تک کولڈ سٹوریج میں رکھنے کے بعد سردیوں میں فروخت کرتے ہیں۔پنجاب فوڈاتھارٹی نے اعلان کردیا ہے کہ اب جو بھی انڈہ مارکیٹ کیا جائے گا ،اس پر باقاعدہ مہر لگی ہوگی ،ڈیٹ آف ایکسپائری ہوگی تاکہ بوسیدہ انڈے فروخت نہ کئے جاسکیں۔کولڈ سٹوریج میں رکھے انڈے چار ماہ بعد غذائی اعتبار سے ناقص ہوجاتے ہیں ،ان کی زردی سخت ہوجاتی ہے۔جو مضر صحت ہوتی ہے۔بروکرز جب گرمیوں میں انڈوں کا ایک کریٹ (360 انڈے )بالفرض 1800روپے میں خریدتا ہے مگر سٹور کرکے سردیوں میں 2500/2800 روپے میں بیچتا ہے۔اس موقع پر ایک عجیب کام ہوتا ہے۔وہ تازہ انڈہ بھی خریدتا ہے جس کا فارم ریٹ 2700/3300 ہوتا ہے اور اس کو وہ 3100/3500 روپے تک فی کریٹ فروخت کرتاہے ،یوں وہ ڈبل منافع کماتا ہے ،ظاہر ہے گرمیوں میں خریدے کم قیمت انڈے کے پیچھے اسکو دوہرا فائدہ ہوگا۔ مگر اب اسکا گودامی انڈہ مارکیٹ نہیں ہوسکے گا۔پولٹری انڈسٹری سے وابستہ ہمارے ایک مہربان ڈاکٹر عمر مسعود کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان صاحب نے ملک میں دیسی مرغی سے کاروبار کا جو تصوّر دیا ہے یہ پولٹری انڈسٹری کو بڑی کامیابی دے سکتا ہے مگر حکومت کو چاہئے کہ اس بارے ریگولیشنز بنائے تاکہ ،انڈے ،مرغی اور چوزے کے کاروبار کو مستحکم کرکے پروڈیوسرز کو زیادہ فائدہ پہنچ سکے ،ابھی تو زیادہ فائدہ بروکر اٹھا رہاہے۔بروکرز کی وجہ سے خراب انڈہ بھی مارکیٹ ہوتا ہے اور اسکا کوئی سسٹمائز ریٹ نہیں ہے۔مڈل مین ٹائپ بروکرز پولٹری انٹسٹری کے لئے بڑا خطرہ ہیں جس کا علاج کئے بغیر اس صنعت کو فروغ نہیں دیا جاسکے گا ،بلکہ انڈے اور مرغی کے اس بڑے کاروبار سے حکومت کو ٹیکسز میں بھی گھاٹا پڑے گا۔ضرور پڑھیں: نیب نے نوازشریف کو ایک اور زور دار جھٹکا دینے کی تیاری مکمل کر لی ، شریف خاندان کیلئے ایک اور پریشان کن خبر
مشاہدہ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ انڈے کے کاروبار میں بھی بہت سے گندے انڈے موجودہیں۔ان میں سے زیادہ تر لوگ بروکر ،دلال،مڈل مین کہلاتے ہیں۔ویسے بھی جس کے ساتھ دلال کا لفظ لگ جائے اسکی نیک نامی تو ویسے ہی مرجاتی ہے اور بندہ خوامخواہ اسکے کردرا پر شک کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔یہ شک بلاوجہ بھی نہیں ہوتا کیونکہ دلالی میں منہ کالا کرنے والے بہت سے لوگ خوش ہوتے ہیں کہ انہوں نے مال خرچ کئے بغیر دوسروں کے مال سے اپنا مال اینٹھ لیا ہے۔اپنے وطن میں تو ایسے لگتا ہے یہاں دلالوں کا راج ہے ،انہیں نہ منہ کالا ہونے کا ڈر ہے نہ ان کے دامن پر کوئی دھبہ لگتا ہے۔ان کی نطر میں کرپشن عین عبادت ہے اور دلالی زبردست باعزت کاروبارہے۔ یہاں کرپشن انہی دلالوں کی وجہ سے کاروبار بن گئی ہے۔سیاست اور معیشت کی ماں ترقی کی منڈھیر پر بیٹھی اپنا سینہ کوٹ رہی ہے۔کتنی ماوں اور بہنوں کے پیاروں کے ارمانوں کویہی دلال چاٹ گئے ،وہ ڈگریوں میں پکوڑے لپیٹ کر بیچتے رہ گئے ہیں اور دلالوں نے بینکوں میں گھوسٹ اکاونٹ بنا کر اپنا پیسہ چھپالیا ،گھروں میں نوٹوں کی بوریاں اور زیورات کی دیگیں دبا کر رکھ لیں۔اب یہ سارا کالا دھن سامنے آرہا ہے تو قوم حیران و پریشان ہے۔کہ اتنا پیسہ ہے پاکستان میں۔حقیقتیں کھل رہی ہیں کہ اس ملک کی تقدیر کا پیسہ کن لوگوں نے کمایا اور کہاں کہاں چھپایا۔یہ سرمایہ دار نہیں تھے جنہوں نے سائیکل پر سفر شروع کیا اور چند سالوں میں لینڈکروزرز کے مالک بن بیٹھے ،پنج مرلے سے پنج ہزاری بن کر ہاوسنگ سکیموں کے مالک بن گئے۔ان میں سے زیادہ تر مڈل مین ،دلال،ایجنٹ ،بروکر ،فرنٹ مین ہی نکل رہے ہیں۔نیب اور سپریم کورٹ کا جمال گھوٹا کام دکھا گیا ہے اور اب ایسوں پر نہ دوا کام کررہی ہے نہ انہیں فی الحال این آر او کا پیمپر نصیب ہورہا ہے۔ان کی غلاظتوں کودھونے کے لئے ہسپتالوں کی بجائے جیلوں میں بڑے پیمانے پر بندوبست کیا جارہا ہے۔

بات دلالوں سے شروع ہوئی ہے تو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ دلال ہماری زندگیوں کا روگ ہیں۔یہ بہلا پھسلا کر ترغیبات دیکر ،چمک دکھا کر لال بتی کے پیچھے لگانے والا وہ قماشیہ ہے جو اب اشرافیہ کہلاتا ہے۔زراعت پر بھی یہی اشرافیہ قابض ہے جس نے چھوٹے اور بڑے کاشتکار اور زمیندار کو مزید چھوٹا کردیا ہے اور بڑے کاشتکار کو اپنا محتاج بنا رکھا ہے۔پیداوار ا±ن کی ہوتی ہے اور یہ صاحب اونے پونے میں ان کی سبزیاں ،پھل ،دالیں اور دیگر اجناس ادھار پر لے جاتے ہیں۔اصل منافع یہ کماتے ہیں اور زمیندار اور کاشتکار وہی روکھی سوکھی کھا کر گزارہ کرتا ہے۔ جب کبھی جوش میں آتا ہے تو حق لینے کے لئے سڑکوں پر نکلتا ہے تو ڈنڈے کھا کرپورا سیزن زخم سینکتا رہتا ہے۔کسی بھی قسم کی صنعت کے لئے لائنسس اور پھر پیداوار اٹھانے میں بھی دلال آپ کی مدد کرتے ہیں ،کاشتکاروں سے سستے داموں زمینیں ہتھیاکر ہاوسنگ سوسائٹیاں بنوانے میں بھی دلال کا س±رمہ بکتا ہے اور اسکے سورمے گاوں پر گاوں کھا جاتے ہیں۔جہاں کبھی کٹیاہوا کرتی تھی اب ان دلالوں کے طفیل عالی شان فارم ہاوسز کھڑے ہیں،گاوں کی زمین پر شہر کھڑے کرنے والے ان دلالوں میں سے بہت سے خود یا ان کے مرہون منت اسمبلیوں میں جابیٹھے ہیں،یہ طبقہ ملک کا امیر ترین اور طاقتور ترین طبقہ ہے جس نے کوئلوں کی دلالی کرکے عزت پائی ہے۔معاف کیجئے گاہم لوگ اب دلال کو مہذب پیشہ سمجھتے ہوئے اسے بروکر تو کہ لیتے ہیں مگر حقیقت یہی ہے کہ ملک کا سب سے بڑا مافیا اور استیصالی طبقہ یہی ہے۔یہ معیشت کا ناگ ہے جس کو پٹاری میں بند کرنے اور اسکا زہر نکالنے کے لئے وزیر اعظم عمران خان کوصرف بین بجانے پر ہی اکتفا نہیں کرنا ہوگا ،سپیرے جیسے جرات و دانائی سے اسکو قابو کرنا ہوگا۔ملک کو بنانا ہے تو ملک میں پیداوار لانے والے حقیقی سرمایہ دارکو دلالوں اور ان کے انڈوں سے بچانا ہوگا۔

اس موسم کی یہ سوغات کھانا عادت بنالیں

لاہور (ویب ڈیسک ) اس موسم میں شکر قندی عام ملتی ہے مگر بہت کم افراد ہی اسے کھانا پسند کرتے ہیں۔درحقیقت یہ صرف منہ کا ذائقہ دوبالا کرنے والی سوغات نہیں بلکہ جسم کو گرم رکھنے کے ساتھ متعدد ایسی فوائد پہنچاتی ہے، جن کا تصور بھی اکثر افراد نے نہیں کیا ہوگا۔
بلڈ شوگر کو متوازن رکھے
ایک طبی تحقیق کے مطابق شکرقندی خون میں گلوکوز کی سطح متوازن رکھنے میں کردار ادا کرتی ہے۔ اس میں ایک قدرتی جز اینتھوسیان اور دیگر اینٹی آکسائیڈنٹس بھی پائے جاتے ہیں جو کہ بیکٹیریا کش خوبیوں، سوجن سے بچاو¿ اور وائرس سے بچاﺅمیں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ امریکی ذیابیطس ایسوسی ایشن کے مطابق شکرقندی انسولین کی مزاحمت کو کم کرتی ہے، ساتھ ساتھ بلڈ شوگر کی سطح کو مستحکم رکھتی ہے۔ اس مزیدار چیز میں فائبر زیادہ مقدار میں موجود ہے جو دل کی متعدد بیماریوں سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔
جلد کے لیے بھی فائدہ مند
اس میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس جلد کو قدرتی طور پر تروتازہ رکھنے میں مدد دیتے ہیں جبکہ خلیات کو نقصان پہنچانے والے اجزائ کی روک تھام کرکے قبل از وقت بڑھاپے سے تحفظ دیتے ہیں۔

بالوں کو جگمگائیں اور گرنے سے روکے
شکرقندی ایک جز بیٹا کروٹین سے بھرپور ہوتی ہے جو کہ جسم میں جاکر وٹامن اے میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ اس وٹامن کی کمی کا نتیجہ اکثر خشک جلد کی شکل میں نکلتا ہے جو کہ بالوں میں خشکی اور اس کے جھڑنے کی صورت میں بھی نظر آتا ہے۔ صحت مند سر کی سطح کے لیے غذا میں زیادہ بیٹا کروٹین کو شامل کرنا ضروری ہے اور شکرقندی اس کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔

بینائی کے لیے فائدہ مند
نارنجی یا اورنج رنگ کے پھلوں اور سبزیوں جیسے شکرقندی، گاجر، آم اور آڑو وغیرہ بیٹا کیروٹین سے بھرپور ہوتی ہیں جو کہ وٹامن اے کی ایک قسم ہے جو بینائی کو درست رکھنے میں مدد دیتی ہے جبکہ تاریکی میں آنکھوں کو ایڈجسٹ ہونے میں بھی مدد دیتی ہے۔ ایک شکر قندی میں اتنی وٹامن سی ہوتی ہے جو کہ ایک دن کی ضروریات کا نصف ہوتی ہے جبکہ وٹامن ای بھی کچھ مقدار میں جسم کا حصہ بن جاتا ہے۔

دل کو صحت مند بنائے
شکرقندی میں وٹامن سی اور بی سکس کے ساتھ ساتھ دل کی صحت کے لیے فائدہ مند فائبر اور مینگنیز جیسے اجزائ موجود ہوتے ہیں۔ شکر قندی میں موجود پوٹاشیم جسم میں سوڈیم کے اثرات کو کم کرتا ہے جس سے ہائی بلڈ پریشر سے نجات پائی جاسکتی ہے جو کہ ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔

قبض سے نجات دلائے
شکرقندی قبض کی شکایت کو ختم کرنے کے لیے بہترین ہے جو کہ پانی، فائبر، میگنیشم اور وٹامن بی سکس سے بھرپور ہوتی ہے، میگنیشم آنتوں کو ریلیف پہنچا کر ان کی قدرتی حرکت کو بحال کرتی ہے، جبکہ پانی اور فائبر جسمانی نمی کو برقرار رکھتے ہیں جبکہ فضلے کو جسم سے باہر نکال دیتے ہیں۔