تازہ تر ین

آرمی چیف توسیع،ن لیگ راضی ،بلاول نے وقت مانگ لیا

اسلام آباد(نامہ نگار خصوصی) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پر حکومت اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان مذاکرات ہوئے س میںمسلم لیگ (ن) نے حمایت کا فیصلہ کرلیا ۔حکومتی وفد نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرکے چیمبر میں مسلم لیگ (ن) کے وفد سے ملاقات کی۔ حکومت کی نمائندگی پرویز خٹک، قائد ایوان سینیٹ شبلی فراز اوراعظم سواتی نے کی جبکہ مسلم لیگ (ن )کی جانب سے خواجہ آصف، سردار ایاز صادق، رانا تنویر سمیت دیگر رہنما ملاقات میں شریک ہوئے۔حکومتی وفدنے مسلم لیگ ن سے آرمی چیف کی مدت ملازمت سے متعلق قانون سازی پر حمایت کی درخواست کی۔نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ (ن)نے آرمی چیف کی مد ت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے ترمیم کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے اور یہ فیصلہ قیادت کی طرف سے پیغام میں ملنے کے بعد کیا گیا ۔بعدازاں پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے پراپوزیشن سے رابطے جاری ہیں، ن لیگ کے بعد دیگر اپوزیشن سے بھی رابطے کریں گے، امید ہے شام تک مشاورت مکمل کرلیں گے جس کے بعد معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔دوسری جانب آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل آج قومی اسمبلی میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ پر ممکنہ قانون سازی کے تناظر میں پارلیمانی قواعد وضوابط پر عمل نہیں کیا جارہا، پیپلزپارٹی جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے کرنا چاہتی ہے ،کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں۔جمعرات کو آرمی ایکٹ میں ترمیم کے معاملے پر تین رکنی حکومتی وفد پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت سے ملاقات کےلئے زرداری ہاو¿س پہنچا، وفد کی سربراہی وفاقی وزیر پرویز خٹک کررہے تھے جبکہ وفد میں قاسم سوری اور علی محمد خان شامل تھے، حکومتی وفد نے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو آرمی ایکٹ کے حوالے سے قانون سازی سمیت اس سے متعلقہ صورت حال پر بریفنگ دی۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے ملاقات کرنے والوں میں راجہ پرویزاشرف، نیئر بخاری شیری رحمان، رضا ربانی، شازیہ مری اور نوید قمر بھی شامل تھے، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ آرمی ایکٹ پر ممکنہ قانون سازی کے تناظر میں پارلیمانی قواعد وضوابط پر عمل نہیں کیا جارہا، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے حکومتی وفد کے اراکین سے کہا کہ آرمی ایکٹ پر قانون سازی کے سلسلے میں پارلیمانی قواعد و ضوابط کو بروئے کار لایا جائے، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سماجی رابطے کی ایک ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے کرنا چاہتی ہے جبکہ کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں، پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ جتنی اہم قانون سازی ہے، اتنا ہی اہم ہمارے لئے جمہوری عمل کی پاسداری ہے، انہوں نے بتایا کہ پاکستان پیپلزپارٹی اس معاملے پر دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔ حکومت نے پیپلز پارٹی سے آرمی ایکٹ میں ترمیم پر حمایت مانگ لی۔حکومتی وفد نے پیپلز پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرادری سے ملاقات کی اور آرمی ایکٹ کے حوالے سے قانون سازی سمیت اس سے متعلقہ صورت حال پر بریفنگ دی۔پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بل پاس کرانے کے حکومتی طریقہ کارپرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آرمی ایکٹ پر ممکنہ قانون سازی کے تناظر میں پارلیمانی قواعد وضوابط پر عمل نہیں کیا جارہا، پیپلزپارٹی جمہوری قانون سازی کو مثبت طریقے سے کرنا چاہتی ہے، کچھ سیاسی جماعتیں قانون سازی کے قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھنا چاہتی ہیں،جتنی اہم قانون سازی ہے، اتنا ہی اہم ہمارے لئے جمہوری عمل کی پاسداری ہے،پیپلزپارٹی اس معاملے پر دوسری سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے گی۔ آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل (آج)جمعہ کو پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں (قومی اسمبلی ،سینیٹ) میں پیش کیا جائیگا۔وزیراعظم عمران خان قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے،عمران خان پارلیمنٹ ہاﺅس میں تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کی صدارت بھی کرینگے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان(آج)جمعہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔وزیراعظم قومی اسمبلی اجلاس میں شرکت سے پہلے پارلیمنٹ ہاﺅس میں صبح 10بجے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔، اجلاس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل کی پارلیمنٹ سے منظوری کی حکمت عملی طے ہوگی۔وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی میں شامل تمام ارکان کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کر دی ہے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے حکومت کی جانب مسودہ پیشقومی اسمبلی اور سینیٹ میں پیش کیا جائیگا۔آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حکومتی مسودے کو پاکستان آرمی ترمیمی ایکٹ 2020کا نام دیا گیا ہے۔مسودے کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت تین برس ہو گی جس میں مزید تین سال کی توسیع کی جا سکے گی۔پاک فوج کے سربراہ کی تعیناتی یا توسیع صدر پاکستان وزیراعظم کے مشورے پر کریں گے اور اسے عدالت میں کسی صورت چیلنج نہیں کیا جا سکے گا۔ وفاقی وزیر برائے دفاع پریز خٹک نے اہم ورک مکمل کرلیا ہے اہم جماعتیں سرکاری بل کے تحت آرمی ایکٹ میں ترامیم پر آمادہ ہوگئی ہیں ۔ قانون سازی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی 33ارکان پر مشتمل ہے اہم نشست ہوئی ہے ۔کمیٹی ممبران میں وفاقی وزرا ، حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی و سینٹ شامل ہیں۔سینیٹ سے شبلی فراز ، راجہ محمد ظفر الحق ، مشاہد اللہ خان،شیری رحمان ، مولانا عبدالغور حیدری، سراج الحق، قومی اسمبلی سے رانا تنویر حسین، سردار ایاز صادق، مرتضی جاوید عباسی ، راجہ پرویز اشرف ، سیدنوید قمر،غوث بخش مہر، خالد مگسی ، شاہدہ اختر علی، امیرحیدر خان ہوتی ، محسن داوڑ وزیر دفاع پرویز خٹک کے علاوہ وفاقی وزرا شاہ محمود قریشی ، اسد عمر، چوہدری طارق بشیر چیمہ ، ڈاکٹر محمد فروغ نسیم ، اعظم خان سواتی، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی شامل، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان ملک محمد عامر ڈوگر شامل ہیں۔اسی طرح سینیٹ سے ستارہ ایاز، بیرسٹر محمدعلی خان سیف، انوار الحق کاکڑ ، مظفر حسین شاہ، جہانزیب جمال الدینی ،اورنگزیب خان، میر قدیر احمد محمد ساہی بھی کمیٹی میں شامل ہیں۔کمیٹی نے ایجنڈاطے کرلیا ہے اہم جماعتیں سرکاری بل کے تحت آرمی ایکٹ میں ترامیم پر آمادہ ہوگئی ہیں۔ وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن کی ہر طرح سے تسلی ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے آرمی ایکٹ میں ترمیمی بل پر پارلیمانی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر فروغ نسیم نے شرکاء کو بریف کیا۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے مختصر بات چیت میں فروغ نسیم نے بتایا کہ آرمی ایکٹ پر تمام سیاسی جماعتوں کو بریفنگ دی ہے جو سوالات تھے ان کے جوابات دیئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ہمارے حساب سے اپوزیشن کی ہرطرح سے تسلی ہوئی تاہم کل صبح ساڑھے 10بجے دوبارہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوگا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain