(ویب ڈسک )مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر کمیٹی کے قیام اور ذمے داران کے احتساب کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا کہ تحریک انصاف کی صفوں میں موجود چور اور ڈاکو انہیں لے ڈوبیں گے۔قومی اسمبلی کے جمعرات کو منعقد ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما خواجہ آصف نے کورونا وائرس پر چین میں پھنسے پاکستانیوں کے حوالے سے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔انہوں نے کہا کہ تمام ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک نے چین سے اپنے شہریوں کو نکال لیا ہے اور کچھ ملکوں نے اپنے شہریوں کو نکالنے کے لیے خصوصی طور پر طیارے بھی بھیجے ہیں لیکن ہمارے بچے وہاں کسمپرسی کی حالت میں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چینی حکومت بیمار بچوں کی بھرپور دیکھ بھال کر رہی ہے لیکن یہاں ان بچوں کے والدین بہت مضطرب میں ہیں اور میڈیکل ٹیسٹ کرانے کے بعد جو لوگ وائرس سے متاثر نہیں ہیں انہیں پاکستان لے آنا چاہیے تاکہ ان کے اہلخانہ کا اضطراب کم ہو سکے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے شہریوں کو بے سروسامانی کی حالت میں نہیں چھوڑنا چاہیے، یہ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ انہیں حوصلہ دے کہ ہم انہیں وہاں سے نکال رہے ہیں کیونکہ اگر باقی ممالک وہاں سے اپنے لوگوں کو نکال سکتے ہیں تو ہم کیوں نہیں نکال سکتے۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ پنجاب سے پشاور اور پھر جلال آباد آٹا بڑی تعداد میں جانے سے ٹرالر کا کرائے کا ریٹ 25 ہزار روپے بڑھ گیا ہے، اسے وہاں ذخیرہ کیا جا رہا ہے اور ہمارے ملک میں لوگ آٹے کو ترس رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے خود کہا کہ مجھے مافیا نے گھیرا ہوا ہے، جو بھی مافیا آٹے، چینی، مہنگائی اور بھوک کے ذریعے لوگوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں، ان کو سامنے لایا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘وزیر اعظم کو چور ڈاکو صرف ہماری صف میں نظر آتے ہیں، باقی ان کے ساتھ موجود سارے لوگ دودھ کے نہائے ہوئے ہیں؟، 45 فیصد چینی کی پیداوار پی ٹی آئی کی صفوں میں موجود لوگوں کے ذریعے ہوتی ہے، زرداری، نواز شریف اور شہباز شریف کی ملیں تو بند ہیں، اس مہنگائی سے کون پیسہ کما رہا ہے؟’خواجہ آصف نے کہا کہ چیزیں کون مہنگی کر رہا ہے یہ معلوم ہونا پاکستان کے عوام کا حق ہے، کون لوگ انہیں لوٹ رہے ہیں، کون لوگ حکومت کی چھتری کے نیچے بیٹھ کر اربوں روپے بنا رہے ہیں، شاہ زیب خانزادہ نے مہنگائی کے سب سے بڑے ڈان کو بے نقاب کیا لیکن ان کو کوئی نہیں پوچھتا۔قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران انہوں نے مزید کہا کہ یہ دیکھنا چاہیے کہ گزشتہ 6ماہ کے دوران آٹے اور چینی کی قیمتیں کہاں سے کہاں پہنچ گئی ہیں اور اس سلسلے میں ایوان کو بااختیار بناتے ہوئے ایک کمیٹی بنائی جائے تاکہ وہ اس بات کی تحقیقات کرے کہ پاکستانی عوام کو کون لوٹ رہا ہے۔اس موقع پر انہوں نے اپوزیشن کی صفوں سے آصف علی زرداری، شاہد خاقان عباسی اور دیگر رہنماو¿ں کی گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا کہ یہ پھندا سیاستدانوں خصوصاً حکمرانوں کے گلے میں بھی پڑے گا، آج اگر ہماری باری ہے تو کل باری آپ کی بھی آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ 72سالوں میں عوام سے بڑی بڑی زیادتیاں ہوئی ہیں جس کی حکمران اشرافیہ ذمے دار ہے لیکن لوگوں کو چور کہنا اور اپنے بغل میں چور لے کر بیٹھے رہنا، یہ کیا سلسلہ ہے، لوگ چوروں کے چہرے شناخت کر گئے ہیں اور آپ کی پارٹی کی صفوں میں موجود ڈاکو اور چور آپ کو لے بیٹھیں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کی سرپرستی میں اربوں اور کھربوں روپے چوری کرنے والوں کا احتساب کیا جائے کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو عوام سب کا احتساب کریں گے۔اسمبلی کے اجلاس کے دوران فوجداری قوانین بل 2020 قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا جس میں قبرستانوں میں جادو ٹونے کے لیے انسانی ہڈیاں نکالے جانے پر سزا بڑھانے کا مطالبہ کیا گیا۔مسلم لیگ (ن) کے رکن چوہدری فقیر احمد نے نجی بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ قبرستانوں سے بچیوں کی میتیں نکال کر ان کے ساتھ ریپ کے واقعات سامنے آتے ہیں اور مردہ بچیوں کے ساتھ زیادتی کی سزا زیادہ سے زیادہ ایک سال ہے۔چوہدری فقیر احمد نے بل میں مطالبہ کیا کہ اس سزا کو بڑھا کر کم از کم 7سال اور زیادہ سے زیادہ 10سال کی سزا تجویز کی جائے۔حکومت نے قبرستانوں میں مردوں کی توہین پر مسلم لیگ (ن) کے رکن کے بل کی حمایت کردی اور نجی بل قائمہ کمیٹی کو مزید غور کے لیے بھجوا دیا گیا۔فوجداری قوانین بل 2020 میں ترمیم کے لیے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے بل پیش کردیا جس میں رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ نے کہا کہ فوجداری قوانین 1860کے ہیں اور 160سال پرانے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے افسران نے غریبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا لہٰذا اس سلسلے میں عمر قید یا 10 سال قید کی سزا دی جائے جبکہ ترمیم میں اضافہ کر کے غبن کی گئی رقم کا 10گنا وصول کیا جائے۔حکومت نے ایم کیو ایم کی رکن اسمبلی کی جانب سے پیش کردہ اس بل کی حمایت کردی لیکن پیپلز پارٹی کے رکن عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ نئے قوانین بنانے سے بہتر ہے پہلے سے موجود قوانین پر عمل کیا جائے۔حکومت نے ترک صدر رجب طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے پیش نظر 14فروری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا اعلان کیا ہے جس سے ترک صدر بھی خطاب کریں گے۔
