تازہ تر ین

پاک ترک دہری شہریت کا معاہدہ ہوا تو بڑی کامیابی ہو گی ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ عمران خان جو ملائیشیا نہیں ئے تھے اس سے جو غلط فہمی پیدا ہوئی تھی طیب اردگان کی پاکستان آمد سے وہ غلط فہمی اب دور ہو جائے گی یا کم از کم اس میں کمی ضرور آئے گی۔ پاک ترک میں اگر دوہری شہریت کا معاہدہ ہو جاتا ہے کوئی بھی شخص بیک وقت پاکستان اور ترکی کا شہری قرار پا سکے تو یہ ایک بڑی کامیابی ہو گی۔ انڈیا میں شہریت کا مسئلہ اس قدر سنگین ہو گیا ہے خود انڈیا اس بوجھ سے ٹوٹ جانے والا ہے۔ اگر ترکی اور پاکستان اگر دوہری شہریت کے معاہدےپر دستخط کر لیتے ہیں تو یہ ایک زبردست کامیابی ہو گی۔ یہ تقریباً وہی کام ہے جو کئی صدیاں پہلے رک گیا تھا حکمت اسلامی وہ جو ہے رکا ہوا کام دوبارہ شروع ہو سکتا ہے۔ یہ بہت بڑا انقلابی قدم ہو گا۔ دونوں ملکوں کے درمیان عوام کا عوام سے تعلق اور زیادہ مضبوط ہونا چاہئے۔ ڈرامے اور فلم کے میدان ادب اور کلچر کے میدان میں ایک دوسرے کی طرف قدم بڑھنے چاہئیں۔ اس کے لئے بہت بڑی گنجائش، پاکستان ہی نہیں، ترکی اور ملائیشیا میں ایران میں دوسرے عرب ممالک میں یہ سوچ پیدا ہو رہی ہے کہ وہ دوسروں پر انحصار کی بجائے ایک دوسرے پر انحصار کرنا شروع کر دیں تو بہت بڑی قوت بن سکتے ہیں۔ اس کے راستے میں مشکلات تو بہت ہیں۔ سپر پاور اس کی کامیابی میں رکاوٹ بنیں گی اور وہ کبھی یہ پسند نہیں کریں گی کہ اسلامی بلاک بنیں گے۔ ایسے ہی ہوتا ہے کہ پہلے ایک، پھر دو اور تین پھر رجحان بن جاتی ہے۔ یہ جو ایک آئیڈیا ہے اس کا آغاز ہو سکتا ہے یہ اچھی شروعات ہو سکتی ہے۔ طیب اردوان جب عزت اور احترام کیا جائے۔ خبریں میں سٹوری شائع ہوئی ہے کہ خواتین کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی کی جو خواتین ممبر منتخب ہوئی ہیں وہ ن لیگ سے رابطے میں ہیں طیب اس حوالے سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ میں یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ اپ سیٹ ہو سکتا ہے۔ یہ ایک خطرناک موو ہے اور خاص طور پر پاکستان میں براہ راست الیکشن نہیں ہوتے خواتین بالواسطہ منتخب ہوتی ہیں یعنی انہیں ایم پی اے حضرات ہی منتخب کرتے ہیں میرے خیال میں اس کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ ہو گی۔ ان کی پارٹی سے کوئی کمنٹ منٹ ہوتی ہے۔ نہ وہ پارٹی کو جوابدہ ہوتی ہیں اس لئے خواتین کافی آزادی سے دائیں بائیں ہو سکتی ہیں، اس لئے میرا خیال ہے کہ اس قسم کی اگر واقعی کوئی تحریک ہے تو اس کے بڑے خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔ خبر ہے کہ لسٹیں تیار کر لی گئی ہیں اور باغیوں کے خلاف کارروائی ہو گی بالآخر اس مسئلے کو بھی پی ٹی آئی حل کر لے گی۔ اگر عمران خان صاحب ذاتی طور پر دلچسپی لیں کیونکہ اب ڈاکٹر طاہر القادری صاحب تو منظر سے غائب ہو چکے ہیں وہ پاکستان کی سیاست چھوڑ گئے وہ پاکستان سے باہر چلے گئے۔ اگر عمران خان صاحب نے سنجیدگی سے دلچسپی لی تو 3 ماہ کے اندر سانحہ ماڈل ٹاﺅن کا کوئی فیصلہ ہوا تو اس کے بہت دوررس اثرات ہوں گے۔ خاص طور پر رانا ثناءاللہ کی طرح اور شہباز شریف کے حوالہ سے پنجاب کے بہت سارے افسروں کے لئے بہت ٹرمائل کا دن ہو گا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain