اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے کورونا ریلیف وزیراعظم فنڈ قائم کردیا، انہوں نے کہا کہ مخیرحضرات اور اورسیز پاکستانیوں کو چاہیے کہ اس فنڈ میں پیساجمع کروائیں، لوگ خود جاکر بھی پیسے خرچ کرسکیں گے،حکومت ان کوبتائے گی کہ ضرورت کہاں ہے؟ انہوں نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ آج مغرب کیلئے کورونا بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔ امریکا نے 2000ارب ڈالر ریلیف پیکج دے رہا ہے، جبکہ ہمارے پاس تو کل ٹیکس کلیکشن 45ارب ڈالر ہے۔پہلے کبھی اسی چیز پاکستان میں ہوئی ہی نہیں، یہ پہلی بار ایسا ہوا ہے، آج سے دو ہفتے پہلے ہم نے قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ کی اور لاک ڈاو¿ن شروع کردیا، مجھے جو خدشہ تھا وہ یہ تھا کہ ہم لاک ڈاو¿ن کا کہہ رہے ہیں تو ہمیں سوچ سمجھ کر چلنا چاہیے تھا ، مجھے خوف تھا کہ ہمارے غریب لوگ ، کچی بستیاں ، رکشہ اور ٹیکسی چلانے والوں کو کیا ہوگا؟ ان کیلئے بڑا مشکل ہوجائے گا۔ آج تمام صو بوں نے فیصلہ کیا کہ گڈز ٹرانسپورٹ کو اوپن چھوڑ دیا ہے، ایک صوبے سے دوسرے صوبے کیلئے گڈز ٹرانسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہوگی، اسی طرح فیصلہ کیا کہ کھانے پینے کی چیزیں بنانے والی صنعتیں ان کو ریلیف دیاجائے، ایک طرف چاہتے ہیں کہ وائرس نہ پھیلے دوسرا یہ چاہتے کہ لوگوں کو کھانے پینے کی چیزیں میسر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے چین کے ساتھ مل کراحتیاط کی اور چین سے ایک کیس نہیں ہے، سارے کیسز تفتان سے آئے، اسی طرح اللہ کا شکر ہے ہمارے ملک کورونا ایسے نہیں پھیلی جیسے دوسرے ممالک میں پھیل گیا۔ اٹلی میں ہمارے ساتھ ہی کورونا شروع ہوا، لیکن ہمارے ہاں اللہ کا شکر ہے کہ صرف9مریض انتقال کرگئے ہیں، لیکن اس کی کوئی گارنٹی نہیں کہ ایک دم تیزی سے پھیل جائے، اور دوہفتوں بعد کیا صورتحال ہوگی؟اس لیے ہم بھرپور تیاری کررہے ہیں۔چین نے بتایا کہ ہم نے جب لاک ڈاو¿ن کیا تو ہم نے لوگوں کے گھروں تک کھانا پہنچایا اور لوگوں کو گھروں تک محدود کردیا۔ لیکن ہمارے لیے بڑی مشکل ہوگی، میں پہلا قدم اٹھا رہا ہوں کہ اور اعلان کرتا ہوں کہ ہم نوجوانوں کی ایک رضاکار ٹیم بنا رہے ہیں،سیٹزن پورٹل کیلئے یوتھ کی ممبرشپ کریں گے، 31 مارچ سے کوروناریلیف ٹائیگرزفورس بنائیں گے، 31مارچ کورجسٹریشن کریں گے۔ان کو ملک بھر میں پھیلائیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ بنائیں گے، جس میں مخیرحضرات فنڈ دیں گے۔ فنڈمیں جو بھی پیسا آئے گا، اس کو احساس پروگرام کے تحت خرچ کریں گے۔لوگ خود جاکر پیسے خرچ کریں گے، ہم ان کو بتائیں گے کہ پیسا خرچ کرنے کی ضرورت کہاں ہے؟تیسری چیز ہے کہ دنیا کی معیشت گررہی ہے، برآمدات گر رہی ہیں، ہمیں بھی ڈر ہے کہ برآمدات گرنے سے ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر نیچے جائیں گے۔ اورسیز پاکستانیوں کو چاہیے کہ ہمارے اسٹیٹ بینک میں پیسے جمع کروائیں تاکہ روپے سے بوجھ ختم ہوسکے۔
