لاہور(ویب ڈیسک)رہائی کے بعد طاہر سعید نے اپنی اہلیہ ماریہ بی کے ہمراہ نیا ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انھوں نے رہائی پر وزیر اعظم اور فوج کا شکریہ ادا کیا۔ لاہور سے کرونا وائرس پھیلانے کے الزام میں گرفتار معروف ڈیزائنر ماریہ بی کے شوہر کی فوری رہائی پر سوشل میڈیا میں شدید تنقید جاری ہے۔ ماریہ بی کے شوہر طاہر سعید کو پولیس نے گرفتار کرکے ایف آئی آر درج کی تھی۔ انہیں اپنے ملازم کو لیبارٹری سے ٹیسٹ میں کرونا وائرس ثابت ہونے کے باوجود وہاڑی بھجوانے پر پیر اورمنگل کی رات گرفتار کیا گیا تھا۔گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ ماریہ بی نے ایک ویڈیو پیغام کے ذریعے روتے ہوئے معاملے کو پولیس کی جانب سے خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش قرار دیا تھا اور وزیر اعظم سے واقعے کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد پولیس کو انہیں چند گھنٹوں کے اندر ہی ضمانت پر رہا کرنا پڑا۔رہائی کے بعد طاہر سعید نے اپنی اہلیہ کے ہمراہ ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں ماریہ بی نے خاوند کی رہائی پر وزیر اعظم اور فوج کا شکریہ ادا کیا، تاہم ان کے شوہر نے اس گرفتاری کو پولیس کی جانب سے ہراسانی قرار دیا۔ترجمان لاہور پولیس کے مطابق سوئی گیس کالونی لاہور کے رہائشی طاہر سعید جو کہ کپڑوں کی معروف برانڈ کی مالکن ماریہ بی کے خاوند ہیں، نے اپنے باورچی کی طبیعت مسلسل خراب رہنے پر نجی لیبارٹری سے کرونا کا ٹیسٹ کروایا، جو مثبت آیا، تاہم طاہر سعید نے متعلقہ حکام کو آگاہ کرنے کی بجائے مجرمانہ عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذکورہ ملازم کو اس کے آبائی شہر وہاڑی کی بس میں بٹھا دیا۔ترجمان پولیس کے مطابق مذکورہ شخص دو بسیں بدل کر وہاڑی پہنچا، وہ راستے میں مسافروں سے بھی ملا اور گھر جا کر اہل خانہ سے ملاقات کی۔دوسری جانب نجی لیبارٹری کی طرف سے جب محکمہ صحت کو مذکورہ ملازم کا کرونا ٹیسٹ مثبت آنے کی رپورٹ ملی تو حکام نے کارروائی شروع کی اور لیبارٹری سے دستیاب تفصیلات کے ذریعے طاہر سعید سے رابطہ کیا، جنہوں نے بتایا کہ وہ اپنے گاو¿ں جاچکے ہیں۔جس پر محکمہ صحت کے حکام نے پولیس کی مدد سے ویہاڑی سے ان کو اپنی تحویل میں لے کر آئسولیشن وارڈ میں منتقل کر دیا ہے۔دوسری جانب پولیس کے مطابق معروف ڈریس ڈیزائنر ماریہ بی کے خاوند کو بھی دفعہ 144 کے تحت حراست میں لے کر ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جنہیں بعدازاں قانون کے مطابق ضمانت پر رہا کیا گیا ہے۔شوہر کی گرفتاری اور رہائی کے وقت سے ٹوئٹر پر ماریہ بی ٹرینڈ کر رہی ہیں جبکہ اس معاملے پر سوشل میڈیا پر شہریوں کی جانب سے شدید تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے۔طے شدہ قواعد کے مطابق جس گھر میں یا جس علاقے میں کوئی مریض مثبت آئے تو اسے اور ان سے ملنے والوں کو قرنطینہ میں رکھنا لازم ہے، لیکن ماریہ بی اور ان کے خاوند کو قرنطینہ میں نہ رکھنے اور اس کے مقابلے میں عام شہریوں کو زبردستی علیحدہ رکھنے پر عوامی سطح پر شدید تنقید جاری ہے۔ واضح رہے کہ حکومت کی کوشش ہے کہ اکثر لوگ گھروں میں قرنطینہ کریں تو بہتر ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ سرمایہ دار اور بڑے لوگوں کے لیے علیحدہ قانون جبکہ عام شہریوں کے لیے سختی سے قواعد کی پابندی حکومت کا دوہرا معیار ہے۔ ایسے حالات میں سب کے لیے ایک طرح کا طریقہ ہونا چاہیے۔ لوگ وہ شکایت کر رہے ہیں کہ امتیازی سلوک سے عام لوگوں کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔