اسلام آباد (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ مکمل لاک ڈاو¿ن کر لیں تو بھی کورونا نہیں رکے گا، ہمیں وائرس کے ساتھ رہنا پڑے گا، آنے والے وقت میں پوری قوم کو مشقت کرنا پڑے گی، کوئی حکومت کورونا کا مقابلہ اکیلے نہیں کرسکتی، پوری قوم کو مل کر کورونا کا مقابلہ کرنا پڑے گا، پاکستان میں اب تک جو ٹرینڈ نظر آرہا ہے اس سے لگتا ہے زیادہ کیسز نہیں ہوں گے،ہمیں اب اسمارٹ لاک ڈاو¿ن کی طرف جاناپڑے گا، ہمیں اب لوگوں کےلئے دکانیں کھولنی پڑیں گی، ابھی جو لوگوں کو پیسے دیئے جارہے ہیں، پاکستان کی تاریخ میںکبھی نہیں دیے گئے، ہم جو 12ہزارروپے دئیے ہیں اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں، زیادہ رقم سندھ میں تقسیم کی گئی جہاں ہماری حکومت بھی نہیں، ڈیم فنڈ وہیں کا وہیں ہے وہ ادھرہی جائےگا،کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے حکومت آئی ایس آئی کی جانب سے فراہم کیا گیا سسٹم استعمال کررہی ہے،رمضان المبارک میں مساجد کھولنے کے حوالے سے ہمارے علماءنے ضمانت دی ہے ، اب ان کی ذمے داری ہے، اگرخلاف ورزی ہوئی توہم مساجد بندبھی کردیں گے،۔وہ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے تحت عوام سے براہ راست عطیات وصول کررہے تھے۔ اسموقع پر صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ اس طرح کے حالات پہلے کبھی نہیں آئے اور اس وائرس کی وجہ ہونے والے لاک ڈاو¿ن کے اثرات ابھی آئے نہیں ہیں بلکہ یہ آئیں گے۔انہوں نے کہا کہ چونکہ اس طرح کے حالات کبھی آئے نہیں تو لہٰذا ملک کا ردعمل بھی ایسا ہونا چاہیے جو پہلے کبھی نہیں ہوا ہو، اسی سلسلے میں حکومت نے ملک کا سب سے بڑا ریلیف پیکج دیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اس وائرس سے بچاو¿ کےلئے احتیاط سب کو کرنی چاہیے، کورونا وائرس اور دیگر وائرسز میں جو فرق ہے وہ یہ کہ اس وائرس کے پھیلاو¿ کی شرح غیرمعمولی لہٰذا لوگ سماجی فاصلے کو اپنائیں اور احتیاط کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت پیسہ خرچ کررہی ہے لیکن متاثرین اتنے ہیں کہ اس کےلئے بہت زیادہ رقم درکار ہے لہٰذا لوگ دل کھول کر عطیات دیں۔وزیراعظم نے کہا کہ آنےوالے وقت میں پوری قوم کو مشقت کرنا پڑے گی، کوئی حکومت اس کورونا کا مقابلہ اکیلے نہیں کرسکتی،پوری قوم کو مل کر کورونا کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔عمران خان نے کہا کہ قوم سے کہتا ہوں کہ پوری طرح احتیاط کریں، اس وائرس کے پھیلنے کی رفتار دیگر وباو¿ں سے مختلف ہے، کوشش کریں کہ سماجی فاصلہ اختیار کریں اور احتیاط کریں۔وزیراعظم نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ شرح سود اور کم ہوجائے، جیسے جیسے چیزیں کھلتی جائیں گی کورونا وبا بڑھتی جائےگی البتہ پاکستان میں اب تک جو ٹرینڈ نظر آرہا ہے اس سے لگتا ہے کہ زیادہ کیسز نہیں ہوں گے۔وزیراعظم عمران خان نے احساس کفالت پروگرام کے تحت ایمرجنسی کیش پروگرام میں فی خاندان 12 ہزار روپے کی تقسیم کے حوالے سے بتایا کہ ابھی جو لوگوں کوپیسے دئیے جارہے ہیں پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں دیے گئے۔انہوں نے کہا کہ ہم جو 12ہزارروپے دئیے ہیں اس میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں، زیادہ رقم سندھ میں تقسیم کی گئی جہاں ہماری حکومت بھی نہیں، احساس پروگرام جیسا شفاف پروگرام پاکستان کی تاریخ میں نہیں دیاگیا۔وزیراعظم عمران خان نے انکشاف کیا کہ پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) حکومت کے احساس کیش پروگرام میں شفافیت کو یقینی بنانے میں کردار ادا کررہے ہیں۔کورونا کی وجہ سے ملک بھر میں جاری جزوی لاک ڈاو¿ن کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہمیں اب اسمارٹ لاک ڈاو¿ن کی طرف جاناپڑےگا، ہمیں اب لوگوں کےلئے دکانیں کھولنی پڑیں گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اسمارٹ لاک ڈاو¿ن کامطلب ہے کہ جہاں کورونا پھیلا وہاں کنٹرول کریں گے، سب ممالک سمجھ رہے ہیں کہ مکمل لاک ڈاو¿ن نہیں کیاجا سکتا، خوف ہے کہ چھوٹاکاروبارکہیں مکمل طورپرختم نہ ہوجائے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے پاس اسمال اینڈ میڈیم انڈسٹری رجسٹرڈ ہی نہیں ہے، اگرآپ پورالاک ڈاو¿ن کردیں گے توکیسے دیہاڑی دارکوسنبھالیں گے، ابھی ہمیں کچی بستیوں کے رہنے والوں کوریلیف دیناہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ڈیم فنڈ وہیں کا وہیں ہے وہ ادھرہی جائےگا، لاک ڈاو¿ن سے متعلق مجھ پر شدید تنقیدکی گئی، کچی آبادی میں لوگ جس طرح رہتے ہیں وہاں کتنی دیرتک لاک ڈاو¿ن کیا جائے گا؟ کچی آبادیوں میں سماجی فاصلے رکھنا مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ آپ عدالتوں اورجیلوں میں چلے جائیں وہاں سارے غریب لوگ ہیں، غریب لوگ سرکاری ہسپتال اور طاقتور اچھے ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرناہے توپورے پاکستان کیلئے ہونا چاہیے اشرافیہ کیلئے نہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ رمضان میں گھرمیں عبادت کرنی چاہیے، لوگوں کو باہر نہیں نکلناچاہیے۔انہوں نے کہا کہ آپ پورا لاک ڈاو¿ن بھی کر لیں توپھر بھی کورونا نہیں رکے گا، ہمیں کورونا وائرس کے ساتھ رہناپڑےگا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے علماءنے ضمانت دی ہے اور اب ان کی ذمے داری ہے، اگرخلاف ورزی ہوئی توہم مساجد بندبھی کردیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ غیر معینہ مدت تک کا لاک ڈاو¿ن کوئی آپشن نہیں ہے اور لاک ڈاو¿ن سے متعلق فیصلہ صرف ایلیٹ کلاس کے لیے نہیں بلکہ تمام پاکستانیوں کے لیے ہونا چاہیے۔ایک سوال پر عمران خان نے کہاکہ اگر اسمارٹ لاک ڈاو¿ن میں بھی لوگوں نے ذمے داری کامظاہرہ نہ کیا تو ہم کارروائی کریں گے ۔ایک سوال کے جواب میں عمران خان نے کہا کہ میں نے اپنے کیریئر میں آخری 3 سال کرکٹ صرف شوکت خانم ہسپتال کے لیے ہی کھیلی ہے اور مجھے اس دوران جو بھی تحائف ملتے تھے وہ میں ہسپتال کے فنڈ میں عطیہ کردیتا تھا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مجھے خوف ہے کہ لاک ڈاو¿ن کے اثرات معاشرے پر آئیں گے خاص طور ہمارے کمزور طبقے پر اثر پڑےگا، اس وائرس کی وجہ سے ہمارا کمزور طبقہ قربانیاں دے رہا ہے اور جو لوگ جنہوں نے پاکستان کی وجہ سے پیسہ بنایا ہے امید ہے وہ تعاون کریں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کے مشتبہ کیسز کا پتہ لگانے کے لیے حکومت انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی ) کی جانب سے فراہم کیا گیا سسٹم استعمال کررہی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ نظام اصل میں دہشت گردوں کا پتہ لگانے کے لیے استعمال ہوتا ہے اور اب ہم اسے کورونا سے نمٹنے کےلئے استعمال کررہے ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ٹریکنگ اور ٹیسٹنگ ہی کاروبار کو دوبارہ کھولنے کا واحد طریقہ ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ خود اعتمادی آپ کو گھبراہٹ سے روکنا ہے، یہ سندھ میں گبھراہٹ میں جو لاک ڈاو¿ن کیا گیا یہ خوف کے اندر کیا گیا، جب خود اعتمادی ہوتی ہے تو آپ کے اندر ٹھہراو¿ آجاتا ہے۔ایک سوال پر وزیراعظم نے بتایا کہ حکومت میں آنے کے بعد کے 20 ماہ سب سے مشکل ترین وقت تھا اور معیشت سمیت دیگر مسائل تھے۔انہوں نے مہاتیر محمد اور طیب اردوان کو مسلم دنیا کا اہم ترین لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان دونوں رہنماو¿ں نے اپنے معاشرے بدلے، جب مہاتیر محمد آئے تو انہیں بھی دیوالیہ معیشت اور وہی سب مسائل ملے جو مجھے دیکھنے پڑے لیکن اب دیکھیں وہاں اسٹیٹس کو بحال ہوگیا۔ایک سینئر صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ نے حریف میڈیا چینلز کو بلا لیا، پوری دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے تو آپ اپوزیشن کو بھی اپنے ساتھ ملا لیں، ہوسکتا ہے وہ آپ کو اربوں روپے دے دیں اور شہباز شریف اور آصف زرداری کو گلے لگا لیں؟ تو اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اس میں ایک خطرہ ہے کہ ان کو ساتھ لیا تو میری عطیاب ہی کم نہ ہوجائیں۔اس موقع پر وزیراعظم سے سوال کیا گیا کہ کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ تعمیراتی شعبے کی طرح تمام شعبوں میں یہ کردیا جائے کہ کسی سے کوئی سوال نہ کیا جائے ت تو اس پر عمران خان نے کہا کہ بالکل، میں پوری کوشش کر رہا ہوں تاہم کوئی سوال نہیں کے راستے میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایک عذاب بنا ہوا ہے کیونکہ دہشت گردوں کی مالی معاون سے متعلق ہم پر بہت پابندیاں لگائی ہوئی ہیں۔تاہم انہوں نے کہا میں دنیا پہلی دفعہ یہ جان رہی ہے کہ اس لاک ڈاو¿ن سے ہمارے جیسے ممالک میں بہت غربت پھیلے گی تاہم ہم نے کوئی سوال نہیں والا کام کرنا ہے کیونکہ ہماری معیشت ان فارمل ہے۔قرضوں میں ریلیف سے متعلق انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے ہماری مدد کی اور پھر 70 ممالک میں پاکستان کو شامل کیا گیا اور ابھی آگے قرض کی ریلیف پر مزید مذاکرات ہوں گے۔احساس ریلیف پروگرام کے تحت خرچ کی جانے والی رقم سے متعلق انہوں نے کہا کہ یہ رقم بالکل غیرسیاسی بنیادوں پر تقسیم ہورہی ہے اور سب سے زیادہ سندھ میں پیسہ گیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی نے خوف میں فیصلے کیے اس لیے وہاں کے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری غریب بستیوں کے اندرحالات مزیدبگڑیں گے، جب لوگ بھوکے ہوتے ہیں،مشکل میں ہوتے ہیں تومجھے تکلیف ہوتی ہے، اصل میں کنسٹرکشن کاشعبہ اس ملک کواٹھائےگا، پاورسیکٹرہمارے لیے ایک عذاب بناہواتھا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اگر بجلی کی قیمتیں نیچے آ گئیں تو مہنگائی کم ہوجائےگی، ایل این جی اورگیس کی قیمتوں کے مہنگے معاہدے کیے گئے۔عمران خان نے کہا کہ اکیلے حکومت کی اتنی صلاحیت نہیں کہ کورونا سے لڑسکے، آپ جتنی بےاحتیاطی کریں گے لوگوں کومشکلات میں ڈالیں گے، احساس پروگرام کے تحت جو پیسے دئیے جارہے ہیں اس کا پورا ریکارڈ ہے، پہلی دفعہ ہے کہ لوگ بیرون ملک سے پاکستان آناچاہتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ شہباز شریف اور آصف زر داری کو ساتھ لیا تو عطیات ہی کم نہ ہو جائیں ۔ احساس ٹیلی تھون پروگرام کے تحت عوام سے براہ راست عطیات وصول کر نے کے دور ان ایک سینئر صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ آپ نے حریف میڈیا چینلز کو بلا لیا، پوری دنیا آپ کے ساتھ کھڑی ہے تو آپ اپوزیشن کو بھی اپنے ساتھ ملا لیں، ہوسکتا ہے وہ آپ کو اربوں روپے دے دیں اور شہباز شریف اور آصف زرداری کو گلے لگا لیں؟ تو اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ اس میں ایک خطرہ ہے کہ ان کو ساتھ لیا تو میری عطیاب ہی کم نہ ہوجائیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی سمارٹ لاک ڈاﺅن کی بات کررہے ہیں ، ہمیں بھی سمارٹ لاک ڈاﺅن کی طرف جانا پڑے گا ۔ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان گزشتہ رات ڈونلڈ ٹرمپ کیساتھ اپنے ٹیلی فونک رابطے بارے بتاتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ امریکی صدر بھی اب سمارٹ لاک ڈاو¿ن کی بات کر رہے ہیں، اتنی بڑی اکانومی ہونے کے باجود انھیں ڈر ہے کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو کہیں ان کی معیشت نہ بیٹھ جائے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کچھ نہیں کہہ سکتے اگر مکمل لاک ڈاو¿ن بھی کر دیں تو کورونا ختم ہو جائے گا، اب ہمیں سمارٹ لاک ڈاو¿ن کی طرف جانا پڑےگا، اس کی وجہ سے ہر جگہ پر لوگ متاثر ہیں،اب آہستہ آہستہ کاروبار شروع ہوگا،اب تو سمارٹ لاک ڈاو¿ن مغرب کے اندر بھی شروع ہو گیا ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احساس پروگرام جیسا شفاف کوئی بھی پروگرام نہیں ہوا ،سب سے زیادہ پیسہ سندھ میں دیا گیا۔ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ احساس پروگرام جیسا شفاف کوئی بھی پروگرام نہیں ہوا، اب تک 13 کروڑ لوگوں نے اس پروگرام میں اپلائی کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ احساس پروگرام میں سب سے زیادہ پیسہ سندھ میں دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ احساس پروگرام کی پوری تیاری کی گئی، بارہ ہزار روپے مکمل تصدیق کے بعد دیئے جاتے ہیں، اس پروگرام میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں ، پاکستان میں 75 فیصد مزدور رجسٹرڈ ہی نہیں، ان تک پہنچنا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے ایک دم کرفیو ٹائپ لاک ڈاﺅن کر دیا ،کچی بستیوں میں حالات بہت زیادہ برے ہیں ،پاکستان کے حالات دنیا سے مختلف ہیں، پورے لاک ڈاو¿ن سے دہاڑی دار متاثر ہونگے۔ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کچی بستیوں میں حالات بہت زیادہ برے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے ایک دم کرفیو ٹائپ لاک ڈاو¿ن کردیا حالانکہ میں پہلے دن سے کہہ رہا تھا کہ ہمیں لاک ڈاو¿ن بیلنس کرنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے حالات دنیا سے مختلف ہیں، پورے لاک ڈاو¿ن سے دہاڑی دار متاثر ہونگے۔و زیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اب تک پاکستان میں کیسز کم ہیں،ہم سمجھتے ہیں پندرہ مئی تک مسئلہ نہیں ہوگا ۔ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ اب تک پاکستان میں کیسز کم ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ 15 مئی تک مسئلہ نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اگر ہم اسی طرح احتیاط کریں گے تو زیادہ کیسز نہیں ہونگے تاہم مئی کے آخر میں ہمارا مشکل وقت ہوگا۔ انہوںنے کاہکہ لوگ بھوکے ہیں ان کا احساس ہے،کچی آبادیوں میں بہت برے حالات ہیں، غریب خواتین کو جب 12 ہزار ملتے ہیں تو بڑی خوشی ہوتی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کی باتیں سمجھتاہوں ،حکومت ڈنڈے مار کر سب کچھ نہیں کرا سکتی، قوم کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان لاک ڈاو¿ن بارے ڈاکٹروں کے تحفظات پر بات کرتے وزیراعظم نے کہا کہ ان کی باتیں میں سمجھتا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں قوم کو ذمہ داری ادا کرنا ہوگی۔ عمران خان نے کہاکہ جب لوگ مساجد میں جائیں گے تو یہ رسک ہے لیکن حکومت ڈنڈے مار کر سب کچھ نہیں کرا سکتی، قوم کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سب سے بڑا عذاب مہنگی بجلی کے معاہدے ہیں ، بجلی کی قیمتیں کم ہونگی تو لوگوں کو فائدہ ہوگا ۔جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہمارا بہت بڑا مسئلہ پاور سیکٹر ہے، سب سے بڑا عذاب مہنگی بجلی کے معاہدے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ میری کوشش ہے کہ شرح سود اور کم ہو جائے، اس کے علاوہ بجلی کی قیمتیں کم ہوں گی تو لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ہمیں موقع مل گیا ہے بجلی اور گیس کے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے گی۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ غریب لوگ سر کاری ہسپتال اور طاقتور اچھے ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں ۔جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان انہوں نے کہا کہ آپ عدالتوں اورجیلوں میں چلے جائیں وہاں سارے غریب لوگ ہیں۔ وزیر اعظم نے کہاکہ غریب لوگ سرکاری ہسپتال اور طاقتور اچھے ہسپتالوں میں علاج کراتے ہیں، کوئی بھی فیصلہ کرناہے توپورے پاکستان کیلئے ہونا چاہیے اشرافیہ کیلئے نہیں۔و زیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگلے ہفتے تک ملک میں کورونا وائرس کے پندرہ ہزار کیسز ہوسکتے ہیں ۔ جمعرات کو احساس ٹیلی تھون پروگرام کے دور ان وزیر اعظم نے کہاکہ مئی کے وسط سے ہمارا مشکل وقت شروع ہوگا، تین چار فیصد مریض جنھیں صحت کے دیگر مسائل ہیں ان کے لیے دشواری ہوسکتی ہے،اگلے ہفتے تک ملک میں کورونا وائرس کے 15 ہزار کیسز ہوسکتے ہیں۔ عمران خان نے کہاکہ وبائی امراض کے ماہرین سارے ڈیٹا کا جائزہ لیتے ہیں انہوں نے اندازہ لگایا تھا کہ اپریل کے آخر تک 50 ہزار کیسز ہوسکتے ہیں لیکن اللہ کا شکر ہے کہ ابھی تک کیس اس تیزی سے نہیں پھیلے۔
