مودی نے گھٹنے ٹیک دیئے،کشمیریوں کو تمام ملازمتوں کیلئے اہل قرار دیدیا گیا ڈومیسائل قانون میں ترمیم واپس

نئی دہلی (صباح نیوز)بھارتی حکومت نے دو دن قبل مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے جاری کیے گئے نئے ڈومیسائل قانون میں ترمیم کرتے ہوئے مقامی افراد کو تمام عہدوں کی نوکریوں کے لیے اہل قرار دے دیا ہے۔بدھ کو حکومت نے نئے ڈومیسائل قوانین متعارف کراتے ہوئے مقامی افراد کے لیے صرف گروپ 4 تک کی نوکریاں مختص کردی تھیں۔سیاسی اور اپوزیشن جماعتوں نے یکم اپریل کوجاری کیے گئے اس اعلامیے پر شدید احتجاج کیا تھا جس پر حکومت نے نوٹیفکیشن واپس لینے کا اعلان کردیا۔اب جموں و کشمیر کی تنظیم نو(ریاستی قوانین کو اپنانے)کے نام سے جاری کیے گئے حکمنامے میں کہا گیا کہ گزشتہ سال خصوصی درجہ ختم کیے جانے کے بعد اکتوبر میں متعین کردہ یونین کی حدود کے تحت ڈومیسائل کی بنیاد پر نوکریاں مختص کی گئی ہیں۔بھارتی میڈیاکے مطابق ترمیم شدہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو ان شرائط پر پورا اترتا ہے اس کے پاس جموں و کشمیر کی یونین کی حدود میں نوکری پر تقرری کے لیے یونین کی حدود کا ڈومیسائل ہونا چاہیے۔ترمیم شدہ جموں و کشمیر سول سروس ایکٹ کے تحت کوئی بھی شخص کسی بھی عہدے پر تقرری کے لیے اس وقت اہل نہیں ہو گا جب اس کے پاس جموں و کشمیر یونین کی حدود کا ڈومیسائل نہیں ہو گا۔یکم اپریل کو جاری اعلامیے میں مذکورہ حدود کے لیے حکومت میں صرف گریڈ 4 تک کی نوکریاں مختص کی گئی تھیں جو پولیس اور دیگر حکومتی اداروں میں زیادہ سے زیادہ کانسٹیبل کا عہدہ ہوتا ہے۔اس کی وجہ سے جموں و کشمیر کے ڈومیسائل کے حامل شہری صرف چھوٹے عہدوں کی نوکریاں کرنے کے اہل قرار دیے گئے تھے جن کی زیادہ سے زیادہ تنخواہ ساڑے25ہزار روپے ہے جبکہ بڑے عہدوں کی نوکریوں کے لیے بھارت بھر کے افراد کو اہل قرار دیا گیا تھا۔اب نئے قانون کے تحت کوئی بھی شخص جو جموں و کشمیر میں 15سال سے مقیم ہے یا 7 سال سے تعلیم حاصل کر رہا ہے اور جموں و کشمیر کی یونین کی حدود میں دسویں اور بارہویں کے امتحانات میں حصہ لے چکا ہے وہ نوکری میں تقرری کا اہل ہو گا۔تاہم اعلامیے میں یہ بھی کہا کہ کمشنر کے حکم سے پناہ گزیں کی حیثیت سے رجسٹر شخص کو بھی ڈومیسائل کا حامل تصور کیا جائے گا جبکہ مذکورہ علاقے میں 10سال سے سرکاری نوکری کرنے والے افراد بھی اسی کیٹیگری میں شمار کیے جائیں گے۔حکومت کے اس اقدام پر حال ہی میں بنی جموں اینڈ کشمیر اپنی پارٹی سمیت تمام سیاسی اور اپوزیشن جماعتوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔گزشتہ ماہ وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کرنے والی جموں اینڈ کشمیر اپنی پارٹی نے اس اعلامیے کے بعد خصوصی طور پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔انہوں نے اس اعلامیے کی ٹائمنگ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ ایک انتہائی اہم حکم ایک ایسے موقع پر جاری کیا گیا ہے جب بھارت کرونا وائرس کے خلاف زندگی اور موت کی کشمکش سے دوچار ہے۔یاد رہے کہ پاکستان نے بھی سابقہ ڈومیسائل قانون پر احتجاج کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا تھا۔

لنڈا بازار کے ماسک دھڑلے سے فروخت ،بیماریاں پھیلنے لگیں

لاہور(خبر نگار) شہر بھر میں لنڈ اماسک کی فروخت دھڑلے سے جاری ۔ناقص میٹریل سے تیار ہونے والے ماسک چوک چوراہوں پر فروخت کئے جانے عمل جاری ۔تفصیلات کے مطابق لاہور میں کرونا وائرس کی وباءسے شہری احتیاط کے طور پر ماسک استعمال کرنے لگے ہیں ماسک کی کمی کی وجہ سے میدیکل سٹورز پر نایاب ہیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں نے ناقص میٹریل سے ماسک بنانے شروع کردئے ہیں اکثر ماسک لنڈے کے کپڑے سے تیار کئے جارہے ہیں اوران کو چوکوں پر کھلی فضا ءمیں لٹکایا گیا ہے جیسے لنڈے کے کپڑے لٹکائے جاتے ہیں جیسے لنڈے کے کپڑے بدل بدل کر چیک کئے جاتے ہیں جس پر مختلف لوگوں کے ہاتھ لگتے ہیں اس پر کچھ شہریوں کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کوئی وائرس کا متاثر ہ شخص ان ماسک کو چیک کرتا ہے اور بدل بدل کر منہ پر لگاتا ہو اور وہ وائرس ان ماسک پر منتقل ہوجائے تو کتنے لوگ اس سے متاثر ہونگے اس پر متعلقہ انتظامیہ کو چیک کرنا چاہیے اور ہوسکے تو ان فروخت کو بند کیا جائے اور ان کو میڈیکل سٹورز یادیگر سٹورز تک محدود کیا جائے تاکہ یہ گردوغبار سے بھی بچ جائیں گے اوران کو پیکنگ کی صورت میں رکھا جائے تاکہ اس سے فائدہ ہو ناکہ نقصان ہو۔

عثمان بزدار نے امدادی سامان کے 100ٹرک مختلف اضلاع میں بھجوا دئیے

لاہور (خصوصی رپورٹر) حکومت اورشہریوں کے اشتراک سے غریب او رنادار افراد کے لئے راشن اور امدادی سامان کی فراہمی کا آغازکر دیا گیاہے-وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی اپیل پر مخیر حضرات او رتاجر برادری نے کروڑوں روپے مالیت کے امدادی سامان کے خطیر عطیات پیش کئے ہیں- مختلف اضلاع کے لئے پہلے مرحلے میں 100ٹرکوں پر مشتمل راشن اور امدادی سامان موصول ہوچکا ہے-وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے پنجاب یونیورسٹی گراﺅنڈ آکر اپنی نگرانی میں امدادی سامان سے بھرے ٹرک متعلقہ اضلاع کو روانہ کئے- وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب میں بے روزگار او رضرورت مند افراد کو گھروں میں راشن او رامدادی سامان مہیاکیاجائے گا- امدادی سامان کے 100ٹرک ضرورت کے مطابق مختلف اضلاع میںبھیجے جا رہے ہیں-عثمان بزدار نے کہاکہ مخیر حضرات اور تاجر برادری کے تعاون سے مزید امدادی سامان فراہم کیا جائے گا-امدادی سامان اور راشن کی فراہمی کا سلسلہ مرحلہ وار دیگر اضلاع تک بڑھائیں گے- وزیراعلیٰ نے کہاکہ کورونا کی وجہ سے پیدا ہونے والے حالات سے متاثرہ خاندانو ں کوتنہا نہیں چھوڑیں گے – تجارتی اداروں کی بندش سے بے روزگاری کا سامنا کرنے والوں کا بھرپور ساتھ دیں گے- ہر شہری کی ضروریات اور مشکلات کو حل کرنا چاہتے ہیں-وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے کہاکہ مشکلات کا شکار افراد کااحساس اور مددکرنا سنت نبوی ہے- نادار افراد کی معاونت کرنے پر مخیر حضرات اور تاجر برادری کا شکریہ ادا کرتے ہیں-مشکل گھڑی میںاپنے لوگوں کی مدد کرنے والے قابل قدر اور قابل تقلید ہیں-اس موقع پر بتایا گیا کہ لاہوراو رراولپنڈی میں 25،25 ٹرک امدادی سامان تقسیم کیا جائے گا- گوجرانوالہ20،جہلم 5، اسلام آباد 5، جھنگ 2،سرگودھا8،شیخوپورہ میں5ٹرک بھیجے جائیں گے -سامان کی تقسیم کے لئے ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ہر ضلع میں خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے-خصوصی کمیٹی میں ارکان اسمبلی ،دیگر نمایاں شخصیات اور حکام شامل ہوں گے -متعلقہ ڈپٹی کمشنر اور مقامی انتظامیہ کی مرتب کردہ مصدقہ لسٹ میں نادار اور ضرورت مندا فراد کے نام اور تصاویر بھی موجود ہوں گی-متعلقہ اضلاع میں ڈپٹی کمشنر کی زیر نگرانی ویئر ہاﺅس میں سامان رکھ کر تقسیم کیا جائے گا-قبل ازیں پنجاب یونیورسٹی پہنچنے پر وزیراعلیٰ کو امدادی سامان کی تقسیم کے بارے میں بریفنگ دی گئی اورپروگرام کی کامیاب تکمیل کے لئے دعا خیر بھی کی گئی- سینئر ممبربورڈ آف ریونیو،کمشنر لاہور ڈویژن،سیکرٹری اطلاعات، سی سی پی او لاہور،پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد، ڈی جی پی ڈی ایم اے اور دیگر بھی موجودتھے- وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے وزراءکو اضلاع میں کورونا کے ساتھ گندم خریداری مہم کی نگرانی کرنے کا ٹاسک بھی سونپ دیاہے-وزیراعلیٰ پنجاب کے آفس سے جاری ہونے والے اعلامیہ کے مطابق صوبائی وزرائ، مشیران او رمعاونین خصوصی متعلقہ اضلاع میں گندم خریداری مہم کی مانیٹرنگ بھی کریں گے-وزیراعلیٰ کی طرف سے وزراء، معاونین او ر مشیران کو محکمہ صحت ، خوراک اور انتظامیہ سے فوری رابطے کی ہدایت کی گئی ہے اور یہ بھی کہا گیاہے کہ وزراءکرام ، معاونین او رمشیران متعلقہ اضلاع میں کورونا کی صورتحال اورگندم خریداری پر وزیراعلیٰ آفس کو رپورٹ دیں گے -صوبائی وزیر چودھری ظہیر الدین فیصل آباد ، رائے تیمور جھنگ،مہر اسلم چنیوٹ میں گندم خریداری کی نگرانی کریں گے -آشفہ ریاض ٹوبہ ٹیک سنگھ، یاسمین راشدلاہور، ہاشم ڈوگر قصور،ملک اسد ننکانہ او رمیاں خالد شیخوپورہ میں مانیٹرنگ کریں گے -راجہ راشد حفیظ راولپنڈی ، حافظ عمار یاسر چکوال، آصف محمود جہلم، ملک انور اٹک ،عنصر مجید خان نیازی سرگودھا میں نگرانی کریں گے-ممتاز احمد خوشاب، امیر محمد خان بھکر، میاں محمودالرشید گوجرانوالہ اور محمد رضوان کے ذمہ گجرات ہوگا-عمر فاروق حافظ آباد ، محمد اجمل منڈی بہاﺅالدین ، پیر سید سعید الحسن شاہ نارووال اورمحمد اخلاق سیالکوٹ میں گندم خریداری کی نگرانی کریں گے-ملک نعمان ساہیوال، صمصام بخاری اوکاڑہ، فیصل حیات پاکپتن، سمیع اللہ چودھری بہاولپور، شوکت لالیکا بہاولنگرمیں ہوں گے-محسن لغاری رحیم یارخان ،محمداختر ملتان ، سید حسین جہانیاں گردیزی خانیوال ، زوار وڑائچ لودھراں ، جہانزیب کھچی وہاڑی میں نگران ہوں گے- حنیف پتافی ڈی جی خان، حسنین بہادر دریشک راجن پور، عبدالحئی دستی مظفر گڑھ ، سید رفاقت گیلانی لیہ میں مانیٹرنگ کریں گے -وزیراعلیٰ نے مزید کہاکہ حکومت کاشتکاروں کے حقوق اور صحت کا تحفظ یقینی بنائے گی -گندم خریداری کے دوران کورونا وائرس کی وجہ سے حتیٰ الامکان اجتماع سے گریز لازمی ہے-گندم کی کٹائی کے لئے انسانی وسائل کی بجائے مشینری پر انحصار سود مند ثابت ہوگا- وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی خصوصی ہدایت پر چیف منسٹر انصاف امداد پروگرام کے تحت ایک لاکھ 70ہزار مستحق افراد کو مالی امداد پہنچا دی گئی ہے- مستحق افراد میں 24گھنٹے کے اندر تقریبا ً 150کروڑ روپے کی مالی امداد تقسیم کی گئی ہے-وزیراعلیٰ عثما ن بزدار نے کہاکہ چیف منسٹر انصاف امداد پروگرام کے تحت دیگر مستحق افراد کو بھی کوائف کی تصدیق کے بعد فوری طو رپر مالی امداد دی جائے گی-پنجاب حکومت کا چیف منسٹر انصاف امداد پروگرام رفتار، معیاراور شفافیت کے حوالے سے اپنی مثال آپ ہے اورہم جو کہتے ہیں وہ کرکے دکھاتے ہیں-انہوںنے کہاکہ ماضی کے حکمرانوں کی طرح نمائش کرتے ہیں نہ شوبازی- چیف منسٹر انصاف امداد پروگرام کے تحت اصل حقداروں کو ان کا حق پہنچائیں گے- وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدارنے تونسہ کے علاقے بستی کھیوے والی میں غلط انجکشن سے باپ بیٹی کے جاںبحق ہونے کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر ڈیرہ غازی خان سے رپورٹ طلب کرلی ہے- وزیراعلیٰ نے واقعہ کی تحقیقات کاحکم دیتے ہوئے کہاکہ افسوسناک واقعہ کی غیر جانبدارانہ انکوائری کر کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے -انہوںنے کہاکہ واقعہ کے ذمہ داروں کےخلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے-وزیراعلیٰ عثمان بزدارنے جاں بحق باپ بیٹی کے لواحقین سے دلی دکھ او رافسوس کا اظہاربھی کیاہے-

آٹا چینی بحران جہانگیر ترین خسرو بختیار کا بھائی،شریف خاندان،چودھری منیر کے ملوث ہو نے کا انکشاف

اسلام آباد(ماینٹرنگ ڈیسک)ملک میں چینی کی قلت اور قیمتوں میں اضافے کا معاملہ۔وزیراعظم کی انکوائری کمیٹی نے تحقیقاتی تیار کرلی شوگر ایکسپورٹ پالیسی سے فوائد حاصل کرنے والوں میں سیاسی شخصیات شامل ہیں حکومت کی جانب سے چینی پر سبسڈی کا بڑاحصہ بااثر حکومتی شخصیات لے اڑیں۔چینی پر تین ارب کی سبسڈی کا سب سے زیادہ فائدہ جہانگیر ترین نے اٹھایاجہانگیر ترین گروپ نےچینی پر کل سبسڈی کا 22 فیصد حاصل کیا۔جے ڈی ڈبلیو گروپ نے 56 کروڑ روپے کی سبسڈی حاصل کی وفاقی وزیرخسرو بختار کے بھائی عمر شہریار نے بھی سبسڈی سے فائدہ اٹھایا۔ عمر شہریار کے المعیز گروپ نے 40 کروڑ روپے کی سبسڈی حاصل کی۔مئی 2014 سے جون 2019 تک پنجاب حکومت نےچینی برآمد پر سبسڈی دی۔اسی عرصے میں چینی کی قیمت میں 16روپے فی کلو کااضافہ ہوا ۔ شوگر برآمدکنندگان نے 3 ارب روپے کی سبسڈی اور قیمت میں اضافے کا فائدہ اٹھایا چینی کی برآمد کی اجازت دینے سے قیمت میں اضافہ اور بحران پیدا ہوا۔گزشتہ پانچ سال میں حکومت نے 25 ارب روپے کی سبسڈی دی ۔آر وائی گروپ 4ارب ، جہانگیر ترین نے 3 ارب سے زائد کی سبسڈی حاصل کی۔ہنزہ گروپ نے 2 ارب 80 کروڑ اور فاطمہ گروپ 2 ارب 30 کروڑ کی سبسڈی لی۔ شریف گروپ نے ایک ارب 40 کروڑ کی سبسڈی حاصل کی ۔ اومنی گروپ نے 90 کروڑ روپے سے زائد کی سبسڈی حاصل کی شوگر ملزکو سبسڈی ملنا، چینی کی صنعت کا سیاست میں اثرورسوخ ظاہرکرتا ہے۔سیکرٹری فوڈسیکورٹی کے تحفظات کے باوجود ای سی سی نے چینی برآمد کرنے کی منظوری دی ۔ ای سی سی نے 10 لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی۔کمیٹی نے شوگر ملز اور ہول سیل ڈیلرز کی جانب سے فارورڈ بائینگ اور سٹے کی نشاہدہی بھی کی۔اقدام سے رمضان میں قیمت 100 روپے فی کلو تک پہنچ سکتی تھی۔پنجاب حکومت نے چینی پر 3 ارب کی سبسڈی دی۔ اسی طرح ایکسپوٹرز کو دو فائدے ملے ، ایک چینی کی قیمتوں میں اضافہ اور دوسرا 3 ارب کی سبسڈی کا فائدا ہوا۔ جہانگیرترین کی شوگر ملز کو 56 کروڑ یعنی 22 فیصد سبسڈی دی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ وفاقی اورصوبائی حکومتوں کی کاہلی آٹا بحران کی اہم وجہ بنی۔2019 میں گندم کی پیداوار کا غلط اندازہ لگایا گیا۔ جبکہ مالی سال 2019-20 میں ایک لاکھ 63 ہزار ٹن گندم برآمد کی گئی۔گندم کی برآمد اور برآمد میں تاخیر کی وجہ سے بے چینی پھیلی۔ بےچینی کی وجہ سے لوگوں نے ذخیرہ اندوزی شروع کردی۔ رپورٹ پر وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ آٹا اورچینی بحران کی تحقیقاتی رپورٹ نہیں دیکھی۔ یقین ہے کوئی بھی صورتحال ہوا، عمران خان انصاف کریں گے۔ اسد عمر نے کہا کہ عمران خان نے انکوائری کمیٹی بنائی اور اس کی اب رپورٹ بھی آگئی ہے۔وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے آٹا اور چینی بحران کے حوالے سے بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی رپورٹ مکمل ہوگئی جس کو وزیر اعظم نے پبلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی کے بحران میں سب سے زیادہ پیسے جہانگیر ترین نے کمائے، وفاقی وزیر برائے فوڈ سکیورٹی بحران کے دوران خسرو بختیار کے بھائی نے 45کروڑ روپے کمائے۔رپورٹ میں چودھری پرویز الہی اور مریم نواز کے سمدھی چودھری منیر کے بھی پیسے کمانے کا انکشاف ہوا ہے۔

برطانیہ میں چین سے زیاہ ہلاکتیں،امریکہ میں ایک ہی روز 1500 ہلاک دنیا بھر میں مرنے والوں کی تعداد64 ہزار ہوگئی

بیجنگ/ووہان /واشنگٹن /نئی دہلی /تہران/ سڈنی (نیٹ نیوز)چین کے شہر ووہان سے جنم لے کر دنیا کے 200 سے زائد ممالک اور خطوں تک پھیلنے والی خطرناک نوول کرونا وائرس وباءکے باعث دنیا بھر میں متاثر افراد کی تعداد ساڑھے گیارہ لاکھ کے قریب اور ہلاکتیں 60ہزار سے زائد ہوگئیں،امریکہ میں مریضوں کی تعداد تین لاکھ کے قریب پہنچ گئی جبکہ فرانس میں متاثرہ افراد کی تعداد چین سے زیادہ ہوگئی ، ایران نے ہلاکتوں میں چین کو پیچھے چھوڑ دیا ، بھارت میںکروناوائرس سے اموات کی تعدادبڑھ کر 68 اورمجموعی تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 2ہزار 902 تک پہنچ گئی ،آسڑیلین ائیر لائن قنتاس اور جیٹ سٹار کے پائلٹس سمیت عملے کے 50 ارکان کرونا وائرس کا شکار ہوگئے ،امریکی ریاست نیویارک میں وینٹی لیٹر ، ذاتی حفاظتی سامان اور طبی نگہداشت کے اہلکاروں کی اشد ضرورت پڑ گئی جبکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سی ڈی سی نے شہریوں کو کروناوائرس کیخلاف تحفظ کےلئے کپڑے سے بنے ماسک استعمال کرنے کا مشورہ دیا ہے ،چین نے امریکہ میں موجود چینی طلبا کو چہرے کے ماسکز اور جراثیم کش سپلائی سمیت ہیلتھ کٹس فراہم کرنے کا اعلان کردیا، جرمنی کے سب سے بڑے بوروشیا ڈورٹمنڈز اسٹیڈیم میں نوول کروناوائرس کا تشخیصی مرکز قائم کردیا گیا ،بلغاریہ میں ہنگامی صورتحال کے نفاذ میں 13 مئی تک توسیع کی منظوری دیدی گئی ، ترقی پذیرممالک کے اتحاد گروپ77 اور چین نے نوول کروناوائرس کی عالمی وبا کے اثرات کو کم کرنے کے لئے جدوجہد کرنے والے متاثرہ ممالک سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے ہفتے کے روز کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق دنیا بھر میں نوول کروناوائرس کے تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 11 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔یونیورسٹی کے سنٹر فار سسٹم سائنس اینڈ انجینئرنگ کے تازہ اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ دنیا بھر میں کل 11 لاکھ 18 ہزار 921 افراد میں نوول کروناوائرس کی تشخیص ہوئی ،جن میں مرنیوالوں کی تعداد 58 ہزار 937 ہے جبکہ 2 لاکھ 26 ہزار سے زیادہ مریض صحت یاب ہوچکے ہیں۔ ویتنام کی وزارت صحت نے ہفتے کی صبح ملک میں نوول کروناوائرس کے 2 نئے کیس سامنے آنے کی تصدیق کی ہے جس کے بعد ملک میں تصدیق شدہ کیس کی کل تعداد 239 ہو گئی ہے۔ویتنام نیوز ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ نئے مریض جو دونوں ویتنامی شہری ہیں میں سے ایک خاتون ہے جو حال ہی میں تھائی لینڈ سے آئی ہے اور پہلے سے تصدیق شدہ مریض سے رابطے میں تھی اور دوسرا ایک مرد ہے جو علاج کےلئے ہنوئی کے باچ مائی ہسپتال گیا تھا جہاں سے متعدد تصدیق شدہ مریض سامنے آ چکے ہیں ۔ افغانستان کی وزارت صحت عامہ نے کہا ہے کہ ہفتے کے روز نوول کروناوائرس کے 25 نئے مریض رپورٹ ہوئے ہیں جس سے ملک میں مریضوں کی مجموعی تعداد 299 ہو گئی ہے۔ترجمان وحیداللہ مائر نے ایک بیان میں کہا کہ دارالحکومت کابل اور مغربی صوبہ ہرات کی لیبارٹریوں میں نوول کروناوائرس سے متاثرہ 153 مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کیئے گئے ہیں ۔افغانستان کی وزارت صحت عامہ نے ہفتے کو ملک میں نوول کروناوائرس کے باعث 1 نئی ہلاکت کی اطلاع دی ہے جس کے بعد فروری کے وسط میں عالمی وبا کے پھیلا کے بعد سے اب تک اموات کی مجموعی تعداد 7 ہوگئی ہے۔وزارت کے ترجمان وحید اللہ مائر نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ جمعہ کو کابل میں ایک 73 سالہ معمر مریض نوول کروناوائرس کی وجہ سے پیدا ہونیوالی پیچیدگیوں کے باعث فوت ہو گیا ، ملک میں معتدی بیماری سے مرنیوالوں کی تعداد اب 7 ہو گئی ہے۔پاکستان کی وزارت صحت کے جمعہ کو رات گئے تازہ اعداد وشمار کے مطابق ملک میں نوول کروناوائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 2 ہزار 547 ہو گئی ہے ، ہلاکتوں کی تعداد 37 ہے۔ڈیٹا کے مطابق سب سے گنجان آباد مشرقی صوبہ پنجاب 977 مریضوں کے ساتھ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے اس کے بعد جنوبی صوبہ سندھ سے 783 مریض سامنے آئے ہیں۔بھارت کی وفاقی وزارت صحت نے ہفتے کی صبح کہا ہے کہ بھارت میں نوول کروناوائرس سے اموات کی تعدادبڑھ کر 68 ہو گئی ہے جبکہ ملک میں مجموعی تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 2ہزار 902 تک پہنچ گئی ہے۔وزارت کی جانب سے جاری معلومات میں کہا گیا ہے کہ مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بجے تک ملک میں نوول کروناوائرس سے متعلق 68 اموات ریکارڈ ہوئی ہیں۔ فجی میں ہفتے کے روز نوول کروناوائرس کے 5 مزید تصدیق شدہ مریض سامنے آئے ہیں جس کے بعد مریضوں کی کل تعداد 12 ہو گئی ہے۔ہفتے کی سہ پہر ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے فجی کے وزیراعظم وورقی بیناماراما نے کہا کہ حالیہ کیسز میں سے 2 کا تعلق فجی کے دوسرے سب سے بڑے جزیرے وانوالیوو کے شہر لباسا سے ہے جبکہ دارالحکومت سووا، تیسرے بڑے شہر نادی اور دوسرے بڑے شہر لاوتوکا سے ایک ایک مریض سامنے آیا ہے۔ ترقی پذیرممالک کے اتحاد گروپ77 اور چین نے نوول کروناوائرس کی عالمی وبا کے اثرات کو کم کرنے کے لئے جدوجہد کرنے والے متاثرہ ممالک سے اظہار یکجہتی کیا ہے۔ ایک بیان میں گروپ نے بیماری کیخلاف جنگ کی پہلی صفوں میں فرائض سرانجام دینے والے طبی محققین اور طبی نگہداشت سے منسلک افراد کی حمایت اور داد و تحسین کا اظہار کیا۔ادھرامریکی حکام نے کہا ہے کہ آنیوالے دنوں میں نوول کروناوائرس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ کی توقع کی وجہ سے امریکی ریاست نیویارک کو وینٹی لیٹر ، ذاتی حفاظتی سامان اور طبی نگہداشت کے اہلکاروں کی اشد ضرورت ہے ۔ امریکہ میں چینی سفارتخانہ اور قونصل خانہ نے امریکہ میں نوول کروناوائرس کے کیسز 2 لاکھ 77 ہزار سے تجاوز کرنے پرکہا ہے کہ امریکہ میں موجود چینی طلبا کو چہرے کے ماسکز اور جراثیم کش سپلائی سمیت ہیلتھ کٹس فراہم کی جائیں گی۔ جرمنی کے سب سے بڑے بوروشیا ڈورٹمنڈز اسٹیڈیم میں نوول کروناوائرس کا تشخیصی مرکز قائم کردیا گیا ہے ۔ویسٹ فیلسٹن اسٹیڈن کے شمالی اسٹینڈ میں کمروں کو نوول کروناوائرس کے مرض میں مبتلا ہونے کے مشتبہ افراد کو رکھنے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔حکام کو امید ہے کہ یہ مرکز ڈورٹمنڈ شہر میں طبی مراکز پر دبا کو دور کرے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ بیماریوں کی روک تھام اور انسداد کے مرکز(سی ڈی سی)نے سفارش کی ہے کہ امریکی شہری نوول کروناوائرس کیخلاف تحفظ کےلئے کپڑے سے بنے ماسک سے چہرے کو ڈھانپیں۔ بلغاریہ کی قومی اسمبلی نے نوول کروناوائرس کی وبا سے پیدا ہونیوالی بیماری کو روکنے کے لئے ملک بھر میں ہنگامی صورتحال کے نفاذ میں 13 مئی تک توسیع کی منظوری دے دی ہے۔چینی محکمہ صحت نے کہا ہے کہ چینی مین لینڈ پرجمعہ کے روز نوول کرونا وائرس کے 19 نئے تصدیق شدہ کیسز کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جن میں سے 18 کا تعلق بیرون ملک سے آنے والے افراد سے تھا۔ہفتے کے روز قومی صحت کمیشن نے بتایا کہ کے ملکی کیسز صوبہ ہوبے سے رپورٹ ہوئے۔ جمعہ کے روز ہونے والی چاروں اموات بھی صوبہ ہوبے میں ہوئیں اور مین لینڈ پر رپورٹ ہونے والے11 نئے مشتبہ کیسز کا تعلق بیرون ملک سے تھا۔ کمیشن کے مطابق 180 افراد کو صحت یاب ہونے کے بعد اسپتالوں سے فارغ کیاگیا جبکہ سنگین نوعیت کے کیسز کی تعداد 48 کم ہو کر 331 ہوگئی۔کمیشن نے بتایا کہ جمعہ تک مین لینڈ میں بیرون ملک سے آنے والے مجموعی طور پر 888 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 190 مریضوں کو صحت یابی کے بعد اسپتالوں سے فارغ کردیا گیا جبکہ 698 افراد زیر علاج ہیں جن میں سے 17 کی حالت تشویشناک ہے۔چینی مین لینڈ پر مجموعی طور پر تصدیق شدہ کیسز کی تعداد جمعہ تک 81 ہزار639 تک پہنچ چکی تھی جن میں 1ہزار562 مریض تاحال زیر علاج ہیں۔ صحت یابی کے بعد اسپتالوں سےفارغ ہونے والوں کی تعداد 76 ہزار751 جبکہ اس وبا سے مرنے والوں کی تعداد 3ہزار326 ہوگئی ہے۔ دوسری جانب آسڑیلین ایئر لائن قنتاس اور جیٹ سٹار کے پائلٹس اور کیبن کریو سمیت عملے کے تقریبا 50 ارکان میں نوول کرونا وائرس کے ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔یہ بات مقامی میڈیا نے بتائی ہے۔ہفتہ کو کمپنی کے میڈیکل آفیسر رسل بران کے حوالے سے بتایا گیا کہ 8 پائلٹ اور کریو عملے کے 19 ارکان میں تازہ ترین کیسز سامنے آئے ہیں۔دوسری جانب یورپی یونین(ای یو) نے نوول کروناوائرس کیخلاف جنگ میں مدد کےلئے غیر یورپی ممالک سے طبی سامان اور حفاظتی آلات کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹیاں اور ویلیو ایڈڈ ٹیکس(وی اے ٹی)کو عارضی طور پر معاف کرنے کا اعلان کیا ہے۔رکن ممالک اور برطانیہ کی جانب سے درخواستوں کی منظوری کا فیصلہ شدید ضرورت والے طبی آلات کے حصول کو مالی طور پر آسان بنانے کےلئے کیا گیا۔دنیا بھر میں کرونا وائرس کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 59 ہزار 172 ہوگئی، 10 لاکھ 98 ہزار 762افراد عالمی وبا کا شکار ہوگئے، چین میں کرونا سے ہلاک افراد کی یاد میں ایک دن کا سوگ منایا گیا ۔اٹلی میں کرونا سے مرنے والوں کی تعداد 14 ہزار 681 ہوگئی۔ ایک لاکھ 19 ہزار 827افراد عالمی وبا کی لپیٹ میں ہیں۔ سپین میں کرونا سے 11 ہزار 198 افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ فرانس میں اب تک 6 ہزار 507 افراد کرونا سے ہلاک ہوچکے ہیں۔برطانیہ میں 3 ہزار 605 افراد جان سے گئے۔ جرمنی میں 1275، چین میں 3 ہزار 326، ایران میں 3 ہزار 294 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، بھارت میں مرنے والوں کی تعداد 72 ہوگئی۔امریکا میں کرونا وائرس سے قیامت کا منظر ہے، جہاں گزشتہ 24 گھنٹوں میں اس وائرس نے 1480 افراد کی جان لے لی، یہ ایک ہی دن میں کرونا سے ریکارڈ ہلاکتیں ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کرونا وائرس سے صرف نیویارک میں 680 افراد ہلاک ہوئے جس کے بعد ریاست میں ہلاک افرادکی تعداد 3 ہزار 218 ہوگئی۔امریکا میں مسلسل تیسرے روز ایک ہزار سے زائدا موات کے بعد بڑا فیصلہ کرلیا گیا، ملک بھر میں گھروں سے نکلنے والوں کے لیے لازمی ماسک پہننے کی ہدایت کردی گئی۔ منہ کو کور کرنے کے لیے لوگوں کو کپڑے کا ماسک استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاوس میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے اس بات پر زور دیا ہے کہ تمام لوگ اپنے منہ کو کور کریں۔انہوں نے مزید کہا کہ عوام کے لیے ماسک پہننا لازم نہیں ہے تاہم جو لوگ پہننا چاہیں انہیں اس بات کی اجازت ہو گی۔صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ماسک نہیں پہنیں گے، انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ صدارتی الیکشن رواں برس نومبر ہی میں ہو گا۔اٹلی، اسپین اور امریکا کے بعد فرانس اور برطانیہ میں بھی کرونا وائرس کے زبردست حملے جاری ہیں اور برطانیہ میں بھی اموات چین سے زیادہ ہو گئی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق فرانس میں ایک ہی روز میں 1120 اموات کے بعد ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے 6 ہزار سے بڑھ گئی ہے جب کہ برطانیہ میں بھی کرونا نے 684 افراد کو ابدی نیند سلا دیا جس کے بعد وہاں اموات کی تعداد چین سے بھی زیادہ ہو گئی ہے۔چین میں اب تک کرونا وائرس کے باعث 3 ہزار 326 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ برطانیہ میں یہ تعداد 3 ہزار 605 تک پہنچ گئی ہے۔امریکا میں ایک ہی روز میں 1480 افراد کی ہلاکت کے بعد وہاں ہلاکتوں کی تعداد ساڑھے 7 ہزار تک پہنچ گئی ہے جب کہ اٹلی میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 14 ہزار 680 ہوگئی ہے۔دنیا بھر میں کرونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات اٹلی میں 14ہزار 681، اس کے بعد 11ہزار 198 اسپین میں ہوچکی ہیں۔امریکا میں 7 ہزار 402، فرانس میں 6 ہزار 507 اور برطانیہ میں 3 ہزار 605 افراد کرونا وائرس کا شکار ہو کر موت کی آغوش میں جا چکے ہیں۔سب سے پہلے چین میں تباہی مچانے والے کرونا وائرس پر اب وہاں قابو پا لیا گیا ہے اور لگ بھگ 3 ہفتے سے چین میں کرونا وائرس کے بہت کم کیسز سامنے آ رہے ہیں۔چین میں متاثرہ مریضوں کا گراف 81 ہزار سے زائد پر رکا ہوا ہے جبکہ اموات 3 ہزار 326 ہو چکی ہیں۔کرونا وائرس سے خوفناک صورتِ حال کا شکار رہنے والے چین کے شہر ووہان میں معمولاتِ زندگی بحال ہو چکے ہیں، اس کے برعکس کرونا وائرس کے خوف سے لگ بھگ پوری دنیا ہی لاک ڈاون کا شکار ہو چکی ہے۔پاکستان میں کرونا وائرس سے اب تک 40 اموات ہوچکی ہیں جن کے ساتھ متاثرہ مریضوں کی تعداد 2689 ہے، جبکہ ملک بھر میں 126 مریض صحت مند ہو چکے ہیں۔

پنجاب میں کرونا مریضوں کی تعداد سب سے زیادہ 1087ہوگئے ملک بھر میں مزید 4 جاں بحق

لاہور‘ اسلام آباد‘ راولپنڈی‘ کراچی‘ کوئٹہ‘ پشاور‘ چنیوٹ‘ بورے والا (نمائندگان خبریں) دنیا بھر میں 64 ہزار سے زائد اموات کا سبب بننے والا نوول کرونا وائرس پاکستان میں لوگوں کو تیزی سے متاثر کر رہا ہے اور یہاں مجموعی کیسز کی تعداد 2714 ہوگئی ہے جبکہ 40 افراد اس عالمی وبا سے انتقال کرگئے۔پاکستان میں پہلے کیس کے سامنے آنے کے بعد 29 فروری تک تو یہ تعداد 4 تک تھی لیکن اس کے بعد اس میں تیزی دیکھی گئی اور اب یہ 2700 سے تجاوز کرچکی ہے۔ان 2700 سے زائد کیسز میں زیادہ تر کیسز ایسے ہیں جو مقامی طور پر ایک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہونے کے ہیں۔اعداد و شمار کے حساب سے سب سے زیادہ پنجاب کا صوبہ متاثرہ ہے جہاں ایک ہزار 87 افراد وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ وہاں اموات کی تعداد 11 ہے۔اسی طرح سندھ میں متاثرین 830 تک پہنچ چکے ہیں تاہم اس صوبے میں ہونے والی اموات ملک میں سب سے زیادہ ہیں اور یہ تعداد 14 تک پہنچ چکی ہے۔تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سندھ میں ان 14 اموات میں سے 12 اموات ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہوئیں جو اس وقت وائرس سے سب سے زیادہ متاثر شہر بھی ہے۔سندھ کے بعد خیبرپختوخوا ہے جہاں کیسز کی تعداد 343 تک پہنچ چکی ہے جبکہ اموات 11 تک ہوگئی ہیں۔اس کے علاوہ بلوچستان میں کرونا وائرس کے کیسز کی تعداد 175 ہے اور یہاں ابھی تک ایک شخص کرونا وائرس سے زندگی ہارا ہے۔صوبوں کے علاوہ دیگر علاقوں کی بات کریں تو اسلام آباد میں 75 متاثرین، گلگت بلتستان میں 193 کیسز اور 3 اموات جبکہ آزاد جموں کو کشمیر میں 11 افراد متاثر ہوچکے ہیں۔تاہم ایک امید کی کرن اس وائرس سے صحتیاب ہونے والے افراد ہیں اور اب تک اس عرصے کے دوران 130 ایسے مریض ہیں جو اس وائرس کے خلاف جنگ میں فاتح رہے ہیں۔آج 4 اپریل کو بھی پنجاب، اسلام آباد اور گلگت بلتستان میں نئے کیسز سامنے ریکارڈ کیے گئے۔پنجاب میں ہفتے کو 18 مزید کیسز سامنے آئے جس کے بعد وہاں متاثرین کی تعداد 1087 تک پہنچ گئی۔اس حوالے سے محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان قیصر آصف نے بتایا کہ صوبے میں 1087 مصدقہ مریض ہیں جس میں 490 شہریوں جبکہ 597 قرنطینہ مرکز میں موجود افراد ہیں۔ترجمان نے بتایا کہ قرنطینہ مرکز میں 309 زائرین، 285 تبلیغی جماعت کے اراکین اور 3 قیدیوں میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔ان متاثرین سے متعلق شہروں کے حساب سے بتایا گیا کہ ڈی جی خان سے 213، ملتان سے 91، فیصل آباد سے 5 افراد متاثر ہوئے جبکہ رائے ونڈ مرکز سے 251، منڈی بہاالدین سے 3، سرگودھا سے 13، وہاڑی سے 9، راولپنڈی سے 6، ننکانہ سے 2 اور گجرات سے ایک تبلیغی کارکن میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی۔اس کے علاوہ ترجمان کے مطابق شہروں میں سب سے زیادہ لاہور سے 210 جبکہ دوسرے نمبر پرگجرات سے 94 افراد متاثر ہوئے، مزید یہ کہ راولپنڈی سے 54 اور جہلم سے 29 افراد میں کیسز کی تصدیق ہوئی۔ترجمان کے مطابق باقی دیگر افراد صوبے کے دیگر علاقوں میں متاثر ہوئے ہیں۔سرکاری سطح پر اعداد و شمار بتانے والی ویب سائٹ کے مطابق اسلام آباد میں مزید 7 نئے کیسز آئے۔وفاقی دارالحکومت میں ان 7 نئے کیسز کے سامنے آنے کے بعد تعداد 68 سے بڑھ کر 75 تک پہنچ گئی۔ادھر گلگت بلتستان میں بھی مزید 3 نئے کیسز کو رپورٹ کیا گیا، جس کے بعد وہاں تعداد 190 سے بڑھ کر 193 تک پہنچ گئی۔خیال رہے کہ ملک میں کرونا وائرس کے پیش نظر لاک ڈان اور مختلف پابندیاں عائد ہیں، جس کے تحت کاروباری مراکز، شاپنگ مالز، تعلیمی ادارے، سنیما، تفریحی مقامات، کراچی میں ساحل سمندر، اشیائے ضروریہ کے سوا دیگر دکانیں، شادی ہالز و دیگر مقامات بند ہیں۔تاہم اس کے باوجود کرونا وائرس کے کیسز سامنے آرہے ہیں، جسے روکنے کے لیے حکومت مختلف اقدامات کررہی ہے جبکہ پاکستان کا پڑوسی ملک چین بھی اس سلسلے میں حکومت کی مدد کر رہا ہے۔پاکستان میں کرونا وائرس سے پہلی ہلاکت 18 مارچ کو سامنے آئی جبکہ اسی روز دوسری موت کی بھی تصدیق کردی گئی۔18 مارچ کو خیبرپختونخوا کے وزیر صحت تیمور جھگڑا نے مردان میں پہلے شخص کے کرونا وائرس کی وجہ سے انتقال کرجانے کے بارے میں آگاہ کیا۔بعد ازاں کچھ ہی دیر میں انہوں نے ہنگو میں دوسرے فرد کی موت کی تصدیق کی۔20 مارچ کو ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں وائرس سے ایک مریض کا انتقال ہوا تو اس طرح تعداد 3 تک جا پہنچی۔22 مارچ کو خیبرپختونخوا میں ہی ایک اور مریض کے انتقال کی خبر سامنے آئی تو کچھ ہی دیر بعد گلگت بلتستان میں کرونا وائرس سے متاثرہ افراد کا علاج کرنے والا ڈاکٹر اسی عالمی وبا کا شکار ہوکر جان کی بازی ہار گیا۔اگلے ہی دن یعنی 23 مارچ کو بلوچستان حکومت کی جانب سے صوبے میں کرونا وائرس کا پہلا مریض دم توڑ گیا۔جہاں ایک طرف متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ سامنے آرہا تھا وہیں 24 مارچ کو پنجاب میں بھی پہلی ہلاکت سامنے آگئی۔پنجاب میں ہونے والی یہ موت ملک میں مقامی سطح پر منتقل ہونے والے کیس سے پہلا انتقال تھا۔علاوہ ازیں 25 مارچ کو بھی ملک میں ایک اور موت کی تصدیق ہوئی اور راولپنڈی میں 50 سالہ خاتون دم توڑ گئیں۔26 مارچ کو لاہور کے نجی ہسپتال میں ایک مریض جان کی بازی ہار گیا جس کے بعد صوبے میں کرونا وائرس سے 3 اور ملک میں مجموعی طور پر 9 اموات ہوگئیں۔27 مارچ کو لاہور میں ایک اور مریض کرونا وائرس کے باعث دم توڑ گیا جس کے بعد صوبے میں اموات کی تعداد 4 ہوگئی۔اسی روز فیصل آباد میں بھی 22 سالہ نوجوان کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی گئی جس کے بعد صوبے میں 5 اور ملک بھر میں اس وبا سے اموات 11 ہوگئیں۔28 مارچ کو صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلی کے مشیر برائے اطلاعات اجمل وزیر نے ایک خاتون کی موت کی تصدیق کی جس کے بعد ملک میں اموات کی تعداد 12 ہوگئی۔29 مارچ کو ملک میں 5 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی، وزیرصحت سندھ نے صوبے میں کرونا وائرس سے متاثرہ 2 افراد کے انتقال کی تصدیق کی، دوسری طرف خیبر پختونخوا میں محکمہ صحت کے عہدیدار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 78 سالہ شخص کرونا وائرس کے باعث انتقال کرگیا۔علاوہ ازیں پنجاب میں بھی ایک اور موت ہوئی جو اس روز کی چوتھی جبکہ مجموعی طور پر پنجاب کی چھٹی ہلاکت تھی، بعد ازاں گلگت بلتستان سے بھی ایک اور فرد کی موت کی تصدیق ہوئی جو اس روز کی پانچویں موت تھی، اس بارے میں بتای گیا کہ ایک میڈیکل اسٹافر کرونا وائرس کی وجہ سے انتقال کرگیا۔30 مارچ اب تک ملک کی تاریخ میں اموات کے حساب سے سب سے برا دن ثابت ہوا اور ایک روز میں 7 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ماہ مارچ کے آخری روز بھی 2 افراد اس وائرس کے باعث انتقال کرگئے اور اموات کی تعداد 26 تک پہنچ گئی۔یکم اپریل کو بھی ملک میں 5 افراد اس وائرس کے باعث انتقال کرگئے جس سے یہ تعداد 31 ہوگئی۔اگلے ہی روز یعنی 2 اپریل کو سندھ میں 2 اور خیبرپختونخوا میں ایک موت کی تصدیق ہوئی جس کے ساتھ ہی اموات کی مجموعی تعداد 34 تک جا پہنچی۔3 اپریل کو بھی ابھی تک گلگت بلتستان میں ایک مریض کے انتقال کی تصدیق ہوئی جس کے بعد سندھ میں 3، خیبرپختونخوا میں 2 موت کی تصدیق ہوئی اور اموات 40 ہوگئیں۔پاکستان میں کرونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔ اب تک کرونا وائرس سے پنجاب میں 11 ہلاکتیں ہوچکی ہیں جب کہ سندھ میں 14، خیبرپختونخوا 11، گلگت بلتستان 3 اور بلوچستان میں ایک شخص جاں بحق ہوچکا ہے۔ پنجاب کے ضلع لاہور میں 4، راولپنڈی 3 جبکہ رحیم یار خان اور فیصل آباد میں ایک ایک ہلاکت ہوئی ہے۔ سندھ میں تمام ہلاکتیں کراچی میں ہوئی ہیں۔محکمہ صحت پنجاب کے ترجمان قیصر آصف نے صوبے میں 149 نئے کیسز کی تصدیق کی جس کے بعد صوبے میں متاثرین کی تعداد ایک ہزار عبور کر کے 1072 ہوگئی۔ نئے کیسز میں کیمپ جیل لاہور کے 3 قیدی بھی شامل ہیں۔ چنیوٹ میں کرونا کا کیس سامنے آ گیا‘ مریض کو جنرل ہسپتال فیصل آباد منتقل کر دیا گیا۔ سندھ میں کروناوائرس کے47نئے کیسزرپورٹ ہوئے ہیں، جس کے بعد کروناکے مریضوں کی مجموعی تعداد 830 اور اموات کی کل تعداد 14 ہوگئی ہے۔ ضلع لکی مروت میں کرونا وائرس میں مبتلا چارمریضوں کی تصدیق ہوگئی ،چاروں افراد کا تعلق تبلیغی جماعت سے ہے ان کے لیبارٹری ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد ممہ خیل اور لنڈ احمد خیل کو لاک ڈاﺅن کردیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت میں 1500 شہریوں کے کرونا ٹیسٹ مکمل ح68لوگوں میں کورنا وائرس کی تصدیق ہوئی ۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے لوگوں کے ٹیسٹ سب سے زیادہ کئے گئے۔ راولپنڈی میں کرونا وائرس کا شکار چار مریض مکمل صحت یاب ہو گئے۔ تبلیغی مرکز بورے والا میں مقیم تین جماعتی ارکان میں کرو نا وائر س کی رپورٹ مثبت آ نے پر ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل ۔ تینوں ارکان مرکز میں دیگر افراد کے ساتھ رہائش پذیر تھے ۔ تفصیل کے مطابق تبلیغی جماعت سے تعلق رکھنے والے 53افراد کی مرکز میں موجودگی کی اطلاع پر محکمہ ہیلتھ کی ٹیم نے مرکز میں مقیم افراد کے سیمپلز لے کر لیبارٹری بھجوا دئیے تھے ٹیسٹ رپورٹ کے مطابق تین افراد یحیی ، جلاور اور سبحان اللہ میں کرونا وائرس پا ئے جا نے کی تصدیق ہو نے پر انہیں ڈی ایچ کیو ہسپتال منتقل کر دیا گیا دریں اثناءفتح شاہ کے علاقہ 481ای بی میں موجود دس سے زائدافراد کو تبلیغی مرکز منتقل کر دیا گیا جبکہ انتظا میہ کی جانب سے کرونا وائر س سے بچاﺅ کے لئے سبزی منڈی میں تشخیصی گیٹ نصب کر دیا گیا ہے اور مختلف مقامات پر کلور ین ملے پا نی سے سپرے کا عمل بھی جا ری ہے ۔

کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ،کرونا کیخلاف جنگ طویل ہوگی ،عمران خان

لاہور (خصوصی ر پورٹر)وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کورونا وائرس نے کب ختم ہونا ہے کسی کو پتہ نہیں کورونا وائرس کی جنگ اتنی جلد ختم نہیں ہوگی۔ ہمارے مخالفین سیاست میں مال اور جائیدادیں بنانے کیلئے آئے ہیں وہ سماجی بہبود کا کام نہیں کرسکتے۔پاکستان میں 5 سے 6 کروڑ لوگ غربت کی لکیرکے نیچے ہیں مَیں کورونا وبا کو بڑا چیلنج سمجھتا ہوں۔ بدقسمتی سے اسلام کو ووٹ لینے اور دیگر وجوہات کی بنا پر استعمال کیا جاتا رہاہے۔جومشکل میں عوام کے ساتھ کھڑا ہوگا قوم اس کے ساتھ کھڑی ہوگی،کورونا کسی کو نہیں بخشے گا لوگ پاگل پن کرکے اپنے آپ کومشکل میں نہ ڈالیں، اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ کورونا سے پاکستانیوں کو کچھ نہیں ہوگا۔میں تمام ڈونرز کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے وزیراعظم کورونا ریلیف فنڈ میں عطیات دیے۔ مشکل میں ہی انسان کے ایمان کا پتا چلتا ہے جب بزنس مین نقصان کے دور میں فراڈ کرتا ہے تو وہ تباہ ہوجاتا ہے انسان کی سب سے بڑی خوبی مشکل وقت میں صبرکرنا ہے۔وہ ہفتہ کے روز گور نر ہاو¿س میں وزیراعظم ریلیف فنڈز اور انصاف ٹائیگرز فورس کے حوالے سے منعقدہ تقر یب سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقعہ پر گور نر پنجاب چوہدری محمدسرورنے وزیراعظم عمران خان کو رونا ٹیلی میڈ یسن ہیلپ لائن کے قیام،غر یب خاندانوں کیلئے راشن اور جیلوں میں قیدیوں کو کورونا سے بچانے کیلئے حفاظتی سامان کی فراہمی سمیت دیگر اقدامات کے بارے میں بر یفنگ دی اور اپٹما کے سر براہ گوہر اعجاز سمیت مخیر حضرات نے وزیر اعظم عمران خان کو وزیر اعظم ریلیف فنڈکیلئے امدادی چیک بھی دیئے جبکہ اس موقعہ پر وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار،وزیر خارجہ شاہ محمود قر یشی،وفاقی وزرائ فواد احمد چوہدری،شفقت محمود،مشیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان،صوبائی وزرائ میاں محمود الرشید،مرادراس،میاں اسلم اقبال سمیت اراکین اسمبلی اور پارٹی عہدیداروں بھی موجود تھے۔وزیر اعظم عمران خان نے تقر یبا ت سے خطاب کے دوران کہا کہ میں گور نر پنجاب چوہدری محمدسرور کا شکر یہ ادا کر تاہوں کہ وہ کورونا کے خلاف جنگ میں غر یبوں کیلئے راشن کی فراہمی کیلئے کام کر رہے ہیں کورونا بحران ایک قوم کا امتحان وہی ہے جو ایک انسان کا ہوتا ہے، اللہ پاک قرآن میں فرماتے ہیں کہ میں مشکل میں آپ کو آزماو¿ں گا بالکل اسی طرح انسان کا بھی مشکل میں ہی ایمان کا پتا چلتا ہے اگر ایک آدمی برے وقت میں مقابلہ کرتا ہے پھر وہ زیادہ طاقتور ہوجاتا ہے لیکن جو بزنس مین فراڈ کرتے ہیں وہ تباہ ہوجاتے ہیں۔آج قوم کا امتحان ہے، مشکل وقت ایسا ہے کہ کسی کو تجربہ نہیں ہے کہ اس سے کیسے نمٹنا ہے؟ دنیا کے وہ ممالک جو مضبوط ہیں، ادارے مضبوط، زبردست ہیلتھ سسٹم ہیں امریکا نے 2000ارب ڈالر زکا ریلیف پیکج دیا ہے جبکہ ہم نے صرف8ارب ڈالرز کا پیکج دیا ہے لیکن اس کے باوجود ان کے حالات دیکھ لیں۔اگر ان ممالک کایہ حال ہوسکتا ہے تو ہمارے لیے یہ بڑا امتحان ہے، ہمارے ہاں پہلے ہی پانچ کروڑ لوگ ایسے ہیں جو غربت کی لکیر سے نیچے ہیں،دووقت کی روٹی نہیں کما سکتے، پانچ کروڑ ایسے ہیں جن کو تھوڑا سا جھٹکا لگ گیا وہ بھی نیچے چلے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستانیوں کو ایک ایسی نظریاتی قوم بننا ہے جس نظریے پر پاکستان بنا، اسلامی فلاحی ریاست۔دنیا میں ہماری عزت کم ہونے کی وجہ ہم اپنے ویڑن اور نظریات سے پیچھے چلے گئے، آج پھر ایک چیلنج ہے کہ کیا ہمارا ملک کھڑا ہوگا اور مضبوط ملک بن کر نکلے گا؟انہوں نے کہا اللہ پاک نے فرمایا کہ میرے نبی کی تعلیمات پر عمل کرو، ہمارے پیارے رسول? نے جو مدینہ کی ریاست بنائی تو وہ دنیا کیلئے ایک ماڈل تھاوہاں انسانیت کا نظام تھااس لیے مخیر حضرات کو آج اپناکردارادا کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا بڑا پیکج دیا مزید بھی دیں گے لیکن آج ہمارا دیہاڑی دار، رکشہ ڈرائیور، چھابڑی والا سب گھروں میں بیٹھے ہوئے ہیں،ہم نے ان کا خیال رکھنا ہے۔ایک طرف ہم نے تمام مارکیٹس، اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے، دوسری طرف نچلے طبقے کو چلانا ہے ہم نے شہروں میں ایسے لوگوں کے روزگار کیلئے کنسٹرکشن شعبے کو کھول دیا ہے، دیہاتوں میں زراعت کو کھولا ہوا ہے، وہاں بھی لوگوں کو روزگار مل رہا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ ہماری ٹائیگرز فورس کے 6 لاکھ رضاکار بن چکے ہیں، جہاں بھی کورونا پھیلے گی ہم وہاں فوری کام کریں گے۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، کہ کورونا پاکستان میں پھیلے گی نہیں، کہا جاتا ہے کہ پاکستان میں لوگوں کی قوت مدافعت ہے، یہاں کورونا اثر نہیں کرے گا۔انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کی باتوں پر نہ جانا، کورونا کسی کو نہیں چھوڑتا۔اگر یہاں نہیں ہے تو اللہ کا شکر ہے، لیکن غلطی میں احتیاط چھوڑ کر نقصان نہ کر بیٹھنا۔اس میں لوگ پاگل پن کرکے اپنے آپ کومشکل میں نہ ڈالیں۔انہوں نے کورونا ریلیف فنڈ سے سیاسی وابستگی سے بالا تر ہوکر امداد دی جائے گی، جیسے شوکت خانم میں سیاست کو نہیں دیکھا جاتا تمام مخیر حضرات کو ایک چھتری تلے جمع کریں گے کورونا سے پہلے ہی پاکستان میں 5 سے 6 کروڑ لوگ غربت کی لکیرکے نیچے ہیں، میں کورونا وبا کو بڑا چیلنج سمجھتا ہوں، بدقسمتی سے اسلام کو ووٹ لینے اور دیگر وجوہات کی بنا پر استعمال کیا جاتا رہا جب قوم اس چیلنج سے نکلے گی توبلکل مختلف قوم ہوگی، ہماری مسلسل کوشش ہے کہ جن انڈسٹریز کوکھول سکتے ہیں انہیں کھولیں جیسے جیسے پیسہ اکٹھے کریں گے مزید پیکج دیں گے لاک ڈا و¿ن سے دیہاڑی داراورمزدورطبقہ زیادہ متاثرہے لاک ڈان سے متاثرہ طبقے کاخیال رکھناچیلنج ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس نے کب ختم ہونا ہے کسی کو پتہ نہیں کورونا وائرس کی جنگ اتنی جلد ختم نہیں ہوگاکورونا وائرس کسی کو بھی نہیں بخشے گاہمیں اللہ نے بچایا ہے تو احتیاط کرنا ضروری ہے۔ لاک ڈاون تب کامیاب ہوگا جب لوگوں کو گھر وں میں کھانا پہنچے گاووہان میں لاک ڈاون اس لیے کامیاب ہوا کہ ہر گھر میں کھانا پہنچایا گیالاک ڈاون کے دوران ٹائیگرفورس کے ذریعے گھروں میں کھانا پہنچائیں گے لوگوں کو میرٹ پر پیسہ دیا جائے گاانہوں نے کہا کہ ایم پی ایز اور ایم این ایز کو چاہیے کہ مشکل وقت میں لوگوں کی مدد کریں۔ موجودہ حالات تمام سیاست دانوں کے لیے بھی بڑا چیلنج ہے کسی کو تجربہ نہیں کہ کوروناسے کیسے لڑا جائے وہ ملک جن کے وسائل اور ادارے ہم سے بہتر ہیں وہ بھی ہمت ہار گئے،امریکا نے 2ہزارارب ڈالر کا ریلیف فنڈ دیا اور ہم نے 8ارب ڈالر کا،کورونا وائرس سے نمٹنا بہت بڑا چیلنج ہے،ہم نے عوامی اجتماعات پر پابندی لگائی کہ زیادہ لوگ اکٹھے نہ ہو کستان کے حالات توویسے ہی پہلے بہت برے حالات تھے، یہ قوم کا امتحان ہے،برا وقت اللہ کی طرف سے امتحان ہوتا ہے،قوم جب اس چیلنج سے نکلے گی تومختلف ہوگی،پاکستان کانظریہ اسلامی فلاحی ریاست تھا،بدقسمتی سے ہم اس نظریے سے بہت دورچلے گئے قرآن پاک میں حکم دیاگیاکہ نبی کریم ?کی زندگی سے سیکھو، نبی کریم ?کااسوہ حسنہ ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے مدینہ کی ریاست پوری دنیا مثال تھی، مدینہ کی ریاست میں انسانیت کانظام تھا،ہم نے ملکی تاریخ کاسب سے بڑامعاشی پیکج دیا۔گورنر پنجاب چودھری سرور کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ شوکت خانم میں ہر کسی کا بلا امتیاز علاج ہوتا ہے دوائیں اور دیگر سامان جیسے عطیہ کیا جارہا ہے اس پر فخر ہے،مخیر حضرات پرقوم کو فخر ہے، عمران خان بطور وزیراعظم اس مشکل وقت سے نکالیں گے، وزیراعظم عمران خان نے پاکستانی تاریخ کا سب سے بڑا معاشی پیکج دیااور انشائ اللہ ہم سب متحد ہو کر کورونا کے خلاف کامیاب ہوں گے اور تمام غر یب خاندانوں کو راشن کی فراہمی بھی یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوروناکیخلاف جنگ کسی فرد یا پارٹی کی نہیں پاکستان کے22کروڑ عوام کی جنگ ہے اور عوام حفاظتی تدابیرپر عمل کر کے اس جنگ سے بچ سکتے ہیں انصاف ٹائیگرز فورس کے قیام کا مقصد بھی صرف اورصرف غر یب خاندانو ں کو راشن کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔ ا±نہوں نے کہا کہ ٹائیگرفورس کا کوئی سیاسی ایجنڈہ نہیں ہم بلاتفر یق تمام غر یب خاندانوں کو راشن فراہم کر یں گے۔

لاہور(خصوصی ر پورٹر)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بہت جلد ملک میں بڑھتے ہوئے کورونا وائرس سے نمٹنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ ایکسپو سنٹر میں پنجاب حکومت نے 9 روز کے دوران فیلڈ ہسپتال بنا کر ریکارڈ بنا دیا۔ ان خیالات کا اظہار وزیراعظم عمران خان نے ایکسپو سنٹر فیلڈ ہسپتال کے دورے کے موقع پر کیا جبکہ ہسپتال میں کورونا کے متاثرہ مریضوں کے علاج معالجے کی سہولتوں کا جائزہ لیا۔ دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے فیلڈ ہسپتال کے مختلف سیکشنز کا معائنہ کیا، وزیراعظم نے تشخیصی کانٹرز، ریسکیو، کمانڈ اینڈ کنٹرول روم، ایمبولینس اور دیگر سہولتوں کا بھی مشاہدہ کیا۔دورے کے دوران وزیراعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے وزیراعظم عمران خان کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اس ہسپتال میں تمام ضروری سہولتیں موجود ہیں، محکمہ صحت، ضلعی انتظامیہ ،ریسکیو1122اور دیگر محکموں نے ملکر کام کیا۔دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ایکسپو سنٹر میں پنجاب حکومت نے 9 روز کے دوران فیلڈ ہسپتال بنا کر ریکارڈ بنا دیا، بہت ہی کم عرصے میں 1ہزار بستروں پر مشتمل ہسپتال بنانا احسن قدم ہے۔ بہت جلد کورونا وائرس سے نمٹنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔اس موقع پر وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے وزیراعظم کو بھی بریفنگ دی، بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ پنجاب کے مختلف اضلاع میں وزیراعلی کی ہدایت پر فیلڈ ہسپتال قائم کئے ، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، جہلم میں بھی زبردست قرنطینہ سنٹر بنادئیے گئے۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ایکسپوسنٹر فیلڈ ہسپتال لاہور میں میو ہسپتال کے سینئر ڈاکٹرز موجود ہیں، اس وقت میو ہسپتال، پی کے ایل آئی میں کورونا مریضوں کو منتقل کیا جا رہا ہے، پروفیسر، ڈاکٹرز کی ٹیم ہمہ وقت مریضوں کے علاج معالجےمیں مصروف ہے۔یاسمین راشد کی طرف سے دی گئی بریفنگ کے بعد وزیراعظم کا کہنا تھا کہ بس ہمت نہیں چھوڑنی، محنت ،لگن اورشوق سے خدمت کریں، وزیراعلی صاحب آپ اور آپ کی ٹیم نے تو یہاں بہت زبردست کام کیا۔اس سے قبل وزیراعظم عمران خان جب لاہور پہنچے تو ان کے ساتھ وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی، وزیر سائینس وٹیکنالوجی فواد چودھری، وزیر برائے وفاقی تعلیم شفقت محمود، معاونین خصوصی ڈاکٹر ثانیہ نشتر، شہزاد اکبر اور عثمان ڈار بھی وزیر اعظم کے ساتھ لاہور پہنچے۔ اس سے قبل سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ لاک ڈان کے تباہ کن اثرات سے بچنے کیلئے زرعی سیکٹر کھلا رکھا، اب تعمیراتی شعبہ بھی کھول رہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے لکھا کہ کورونا وائرس کے باعث ملک میں تعلیمی ادارے، مالز، شادی ہالز، ریستوران اور عوامی اجتماعات بند کر دیئے۔انہوں نے کہا خطے میں غربت کی بڑی شرح کے باعث متوازن اقدامات کرنے ہیں، ہمیں کورونا کی روک تھام کے ساتھ لوگوں کو بھوک سے بچانے کے عمل کو بھی یقینی بنانا ہے، ہماری کوشش ہے معیشت کا شیرازہ بھی نہ بکھرے، حقیقت ہے ہم ایک تنی ہوئی رسی پر گامزن ہیں۔